مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مرنے پر کیا واقع ہوتا ہے؟‏

مرنے پر کیا واقع ہوتا ہے؟‏

مرنے پر کیا واقع ہوتا ہے؟‏

‏”‏تمام جانیں غیرفانی ہیں یہاں تک کہ بدکاروں کی بھی۔‏ .‏ .‏ .‏ اِن کو ایسی آگ میں تڑپایا جاتا ہے جو کبھی نہیں بجھتی۔‏ اور چونکہ وہ کبھی نہیں مرتیں اِس لئے اُنہیں اِس ہولناک اذیت سے کبھی نجات نہیں ملے گی۔‏“‏—‏اسکندریہ کا کلیمنٹ،‏ دوسری تا تیسری صدی عیسوی کا ایک مصنف۔‏

کلیمنٹ کی طرح ایسے لوگ جو دوزخ کے عقیدے کو فروغ دیتے ہیں وہ یہ بھی مانتے ہیں کہ انسان کی جان غیرفانی ہے۔‏ کیا یہ تعلیم بائبل میں پائی جاتی ہے؟‏ آئیں دیکھیں کہ نیچے دئے گئے سوالات کا خدا کے کلام میں کیا جواب دیا گیا ہے۔‏

کیا پہلے انسان آدم کے جسم میں ایک غیرفانی جان تھی؟‏ خدا کے کلام میں بتایا جاتا ہے کہ جب خدا نے آدم کو خلق کِیا تو اُس نے ”‏زمین کی مٹی سے انسان کو بنایا اور اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا تو انسان جیتی جان ہوا۔‏“‏ (‏پیدایش ۲:‏۷‏)‏ غور کریں کہ اِس آیت میں کہا گیا ہے کہ آدم ایک جیتی جان ہوا نہ کہ اُسے ایک جان دی گئی۔‏

جب آدم نے گناہ کِیا تو اُسے کونسی سزا سنائی گئی؟‏ خدا نے یہ نہیں کہا کہ آدم کو سزا کے طور پر جہنم میں ہمیشہ تک اذیت پہنچائی جائے گی۔‏ اِس کی بجائے خدا نے کہا:‏ ”‏تُو اپنے مُنہ کے پسینے کی روٹی کھائے گا جب تک کہ زمین میں تُو پھر لوٹ نہ جائے اِس لئے کہ تُو اُس سے نکالا گیا ہے کیونکہ تُو خاک ہے اور خاک میں پھر لوٹ جائے گا۔‏“‏ (‏پیدایش ۳:‏۱۹‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آدم کو کسی اَور جہان میں نہیں تڑپایا گیا کیونکہ جب آدم مر گیا تو اُس کا وجود مکمل طور پر مٹ گیا۔‏

کیا کسی بھی انسان کی جان غیرفانی ہے؟‏ خدا نے اپنے نبی حزقی‌ایل سے کہا:‏ ”‏جو جان گُناہ کرتی ہے وہی مرے گی۔‏“‏ (‏حزقی‌ایل ۱۸:‏۴‏)‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏ایک آدمی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے موت آئی اور یوں موت سب آدمیوں میں پھیل گئی اِس لئے کہ سب نے گُناہ کِیا۔‏“‏ (‏رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ اگر تمام انسان گناہ کرتے ہیں تو ظاہری بات ہے کہ تمام جانیں مرتی ہیں۔‏

کیامُردے دیکھنے،‏ سننے اور سوچنےسمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏زندہ جانتے ہیں کہ وہ مریں گے پر مُردے کچھ بھی نہیں جانتے اور اُن کے لئے اَور کچھ اجر نہیں کیونکہ اُن کی یاد جاتی رہی ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۹:‏۵‏)‏ مرنے پر انسان کے ساتھ کیا واقع ہوتا ہے؟‏ اِس سلسلے میں خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏اُس کا دم نکل جاتا ہے تو وہ مٹی میں مل جاتا ہے۔‏ اُسی دن اُس کے منصوبے فنا ہو جاتے ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۶:‏۴‏)‏ اگر مُردے ”‏کچھ بھی نہیں جانتے“‏ اور اُن کے ”‏منصوبے فنا ہو جاتے ہیں“‏ تو اُنہیں دوزخ میں اذیت کیسے پہنچائی جا سکتی ہے؟‏

یسوع مسیح نے موت کو ایک ایسی گہری نیند سے تشبیہ دی جس میں انسان کچھ محسوس نہیں کرتا۔‏ * (‏یوحنا ۱۱:‏۱۱-‏۱۴‏)‏ البتہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یسوع مسیح نے جہنم کی آگ کا ذکر کِیا اور یہ بھی تعلیم دی کہ گنہگار اِس میں ڈالے جائیں گے۔‏ آئیں دیکھیں کہ یسوع مسیح نے دراصل جہنم کے بارے میں کونسی تعلیم دی۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 8 اِس موضوع پر مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے مضمون ”‏ہم یسوع مسیح سے کیا سیکھتے ہیں؟‏—‏مُردے زندہ کئے جائیں گے“‏ کو دیکھیں جو اِس رسالے میں صفحہ ۳۱،‏ ۳۲ پر ہے۔‏