مُردے زندہ کئے جائیں گے
ہم یسوع مسیح سے کیا سیکھتے ہیں؟
مُردے زندہ کئے جائیں گے
جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اُس نے کمازکم تین مُردوں کو زندہ کِیا۔ اِس طرح یسوع مسیح نے ثابت کِیا کہ مُردے پھر سے زندہ کئے جائیں گے۔ (لوقا ۷:۱۱-۱۷؛ ۸:۴۹-۵۶؛ یوحنا ۱۱:۱-۴۵) لیکن یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ انسان کیوں مرتے ہیں؟ آئیے اب ہم اِس سوال پر غور کرتے ہیں۔
انسان کیوں مرتے ہیں؟
جب یسوع مسیح بیمار لوگوں کے گناہ معاف کرتا تو وہ تندرست ہو جاتے۔ مثال کے طور پر ایک مفلوج آدمی کو دیکھ کر یسوع مسیح نے کہا: ”آسان کیا ہے۔ یہ کہنا کہ تیرے گُناہ معاف ہوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور چل پھر؟ لیکن اِس لئے کہ تُم جان لو کہ ابنِآدم کو زمین پر گُناہ معاف کرنے کا اختیار ہے (اُس نے مفلوج سے کہا) اُٹھ۔ اپنی چارپائی اُٹھا اور اپنے گھر چلا جا۔“ (متی ۹:۲-۶) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گناہ اور موت کا گہرا تعلق ہے۔ انسان نے آدم سے گناہ کا داغ ورثے میں پایا ہے اِس لئے ہم سب بیمار ہو جاتے ہیں اور مرتے ہیں۔—لوقا ۳:۳۸؛ رومیوں ۵:۱۲۔
یسوع مسیح کو کیوں مرنا پڑا؟
یسوع مسیح نے کبھی کوئی گناہ نہیں کِیا اِس لئے وہ ہمیشہ تک زندہ رہ سکتا تھا۔ البتہ یسوع مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان قربان کر دی۔ اِس طرح اُس نے ہمارے گناہوں کی معافی حاصل کی۔ اُس نے کہا کہ میرا خون ”بہتیروں کے لئے گُناہوں کی معافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔“—متی ۲۶:۲۸۔
یسوع مسیح نے یہ بھی کہا: ”ابنِآدم اِس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے۔“ (متی ۲۰:۲۸) یسوع مسیح نے اپنی قربانی کو”فدیہ“ کہا کیونکہ اِس کے ذریعے انسانوں کو موت سے رہائی حاصل ہوگی۔ اِس کے علاوہ یسوع مسیح نے کہا: ”مَیں اس لئے آیا کہ وہ زندگی پائیں اور کثرت سے پائیں۔“ (یوحنا ۱۰:۱۰) اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ مرنے پر کیا واقع ہوتا ہے؟
مرنے پر کیا واقع ہوتا ہے؟
جب یسوع مسیح کا دوست لعزر فوت ہو گیا تو یسوع نے ظاہر کِیا کہ مرنے پر کیا واقع ہوتا ہے۔ اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”ہمارا دوست لعزؔر سو گیا ہے لیکن مَیں اُسے جگانے جاتا ہوں۔“ اُس کے شاگرد سمجھے کہ یسوع مسیح نے یہ بات ’آرام کی نیند کی بابت کہی۔ تب یسوؔع نے اُن سے صاف کہہ دیا کہ لعزر مر گیا۔‘ اِس طرح یسوع مسیح نے دکھایا کہ مُردے موت کی گہری نیند سو رہے ہیں اور اُنہیں کسی بات کا ہوش نہیں ہے۔—یوحنا ۱۱:۱-۱۴۔
جب یسوع مسیح نے لعزر کو زندہ کِیا تو اُسے فوت ہوئے چار دن ہو گئے تھے۔ کیا اِس عرصے کے دوران لعزر کسی اَور جہان میں زندہ تھا؟ پاک صحائف کے مطابق لعزر نے کسی ایسی بات کا ذکر نہیں کِیا۔ اِس سے ہم جان جاتے ہیں کہ لعزر موت کی گہری نیند سو رہا تھا اور کچھ بھی نہیں جانتا تھا۔—واعظ ۹:۵، ۱۰؛ یوحنا ۱۱:۱۷-۴۴۔
مُردے زندہ ہوں گے
مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا اور اُن کو ہمیشہ تک زندہ رہنے کا موقع دیا جائے گا۔ یسوع مسیح نے کہا تھا: ”وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قبروں میں ہیں [یسوع مسیح] کی آواز سُن کر نکلیں گے۔“—یوحنا ۵:۲۸، ۲۹۔
خدا کی محبت اِس سے ظاہر ہوتی ہے کہ وہ مُردوں کو زندہ کرے گا۔ یسوع مسیح نے کہا: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“—یوحنا ۳:۱۶؛ مکاشفہ ۲۱:۴، ۵۔
اِس موضوع کے متعلق مزید معلومات کے لئے کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے چھٹے بابکو پڑھیں۔ *
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 15 آپ یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں سے حاصل کر سکتے ہیں۔