مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ اپنی راستی پر قائم رہیں گے؟‏

کیا آپ اپنی راستی پر قائم رہیں گے؟‏

کیا آپ اپنی راستی پر قائم رہیں گے؟‏

‏”‏مَیں مرتے دم تک اپنی راستی کو ترک نہ کروں گا۔‏“‏—‏ایو ۲۷:‏۵‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ ہمیں کونسی راہ اختیار کرنی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ ہم کن تین سوالوں پر غور کریں گے؟‏

فرض کریں کہ آپ ایک گھر کے نقشے پر غور کر رہے ہیں۔‏ آپ کو یہ ڈیزائن پسند آیا ہے۔‏ آپ جانتے ہیں کہ یہ گھر آپ کی اور آپ کے خاندان کی تمام توقعات پر پورا اُترے گا۔‏ ایک ایسا گھر تعمیر کرنا آپ کے لئے بہت فائدہ‌مند رہے گا۔‏ لیکن گھر کے ڈیزائن کو پسند کرنا کافی نہیں ہے۔‏ آپ کو تب ہی فائدہ ہوگا جب آپ اِس گھر کو تعمیر کریں گے،‏ اِس میں رہنے لگیں گے اور اِسے اچھی حالت میں رکھیں گے۔‏

۲ اسی طرح ہو سکتا ہے کہ ہم صداقت‌وراستی کی راہ پر چلنے کی اہمیت کو سمجھیں اور اِس بات کو تسلیم کریں کہ اِس پر چلنے سے ہمیں اور ہمارے عزیزوں کو فائدہ ہوگا۔‏ لیکن اگر ہم اِس راہ کو اختیار نہیں کریں گے اور اِس پر قائم نہیں رہیں گے تو ہمیں کم ہی فائدہ ہوگا۔‏ آجکل ایک گھر کو تعمیر کرنے میں بہت وقت اور پیسہ لگتا ہے اور بڑی محنت کرنی پڑتی ہے۔‏ (‏لو ۱۴:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ اسی طرح صداقت‌وراستی کی راہ کو اختیار کر نے اور اِس پر قائم رہنے کے لئے بھی محنت کرنی پڑتی ہے۔‏ لیکن ایسا کرنے میں بڑا فائدہ ہے۔‏ آئیں اب ہم اِن تین سوالوں پر غور کرتے ہیں:‏ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم صداقت‌وراستی کی راہ پر چل رہے ہیں؟‏ ہم صداقت‌وراستی کی راہ پر کیسے قائم رہ سکتے ہیں؟‏ اور ایسا شخص کیا کر سکتا ہے جس نے کچھ عرصے کے لئے اِس راہ کو ترک کر دیا ہے؟‏

ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم صداقت‌وراستی کی راہ پر چل رہے ہیں؟‏

۳،‏ ۴.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا ہمیں صداقت‌وراستی کی راہ کو اختیار کرنے میں مدد کیسے دیتا ہے؟‏ (‏ب)‏ صداقت‌وراستی کی راہ پر چلنے کے سلسلے میں ہم یسوع کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۳ جیسا کہ ہم نے پچھلے مضمون میں دیکھاتھا،‏ یہوواہ خدا ہمیں صداقت کی راہ کو اختیار کرنے پر مجبور نہیں کرتا۔‏ جو لوگ اِس راہ پر چلنے کا انتخاب کرتے ہیں یہوواہ خدا اُن کی مدد کرتا ہے۔‏ وہ اُن کو اپنی پاک روح بخشتا ہے تاکہ وہ اُس کے حکموں پر عمل کر سکیں۔‏ (‏لو ۱۱:‏۱۳‏)‏ اس کے علاوہ وہ اِن لوگوں کو روحانی طور پر محفوظ بھی رکھتا ہے۔‏—‏امثا ۲:‏۷‏۔‏

۴ یہوواہ خدا نے ہم پر کیسے ظاہر کِیا کہ صداقت‌وراستی کی راہ پر چلنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ اُس نے اپنے بیٹے یسوع کو زمین پر بھیجنے سے ایسا کِیا۔‏ یسوع نے فرمانبرداری کی مثال قائم کی۔‏ وہ ”‏یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت .‏ .‏ .‏ گوارا کی۔‏“‏ (‏فل ۲:‏۸‏)‏ یسوع ہمیشہ یہوواہ خدا کا فرمانبردار رہا۔‏ یہاں تک کہ جب ایسا کرنا اُسے مشکل لگا تب بھی اُس نے یہوواہ خدا سے کہا:‏ ”‏میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پوری ہو۔‏“‏ (‏لو ۲۲:‏۴۲‏)‏ ہم میں سے ہر ایک کو خود سے پوچھنا چاہئے کہ ”‏کیا مَیں یسوع کی طرح ہر بات میں یہوواہ خدا کا فرمانبردار رہتا ہوں؟‏“‏ جب ہم نیک نیت رکھ کر خدا کے فرمانبردار ہوتے ہیں تو ہم صداقت‌وراستی کی راہ پر چل رہے ہوتے ہیں۔‏ آئیے ہم کچھ ایسی صورتحال پر غور کرتے ہیں جن میں خدا کا فرمانبردار رہنا بہت اہم ہے۔‏

۵،‏ ۶.‏ (‏ا)‏ داؤد نے کیسے ظاہر کِیا کہ ہمیں تنہائی میں بھی راستی پر قائم رہنے کی ضرورت ہے؟‏ (‏ب)‏ جب ہم اکیلے ہوتے ہیں تو ہم کس پھندے میں پھنس سکتے ہیں؟‏

۵ ہمیں اُس وقت بھی یہوواہ کے فرمانبردار ہونا چاہئے جب دوسرے لوگ ہمیں نہیں دیکھ سکتے ہیں۔‏ داؤد جانتا تھا کہ تنہائی میں بھی اپنی روش کو پاک رکھنا بہت اہم ہے۔‏ (‏زبور ۱۰۱:‏۲ کو پڑھیں۔‏)‏ داؤد بادشاہ کے اِردگِرد لوگوں کا ہجوم رہتا تھا اور ایسے کم ہی موقعے تھے جب وہ تنہا تھا۔‏ (‏زبور ۲۶:‏۱۲ پر غور کریں۔‏)‏ جب داؤد لوگوں کے ساتھ تھا تو اُسے صداقت کی مثال قائم کرنے کی ضرورت تھی کیونکہ ایسا کرنا بادشاہ کی ذمہ‌داری تھی۔‏ (‏است ۱۷:‏۱۸،‏ ۱۹‏)‏ لیکن داؤد یہ بھی جانتا تھا کہ اُسے اپنے ”‏گھر میں“‏ یعنی تنہائی میں بھی راستی پر قائم رہنے کی ضرورت تھی۔‏ کیا ہم بھی اِس بات کی اہمیت سے واقف ہیں؟‏

۶ زبور ۱۰۱:‏۳ میں داؤد نے لکھا:‏ ”‏مَیں کسی خباثت [‏یعنی ناپاکی]‏ کو مدِنظر نہیں رکھوں گا۔‏“‏ آجکل بہت سی ایسی ناپاک چیزیں ہیں جن پر نظر ڈالنا مسیحیوں کے لئے مناسب نہیں ہے۔‏ ہمیں خاص طور پر اُس وقت خبردار رہنا چاہئے جب ہم اکیلے ہوتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں انٹرنیٹ بہت ہی خطرناک ہو سکتا ہے۔‏ اِس کو استعمال کرتے وقت ہم گندی تصویریں دیکھنے کے پھندے میں پھنس سکتے ہیں۔‏ لیکن ایسا کرنے سے ہم یہوواہ خدا کی نافرمانی کرتے ہیں جس نے داؤد کے ذریعے زبور ۱۰۱:‏۳ کے الفاظ درج کروائے تھے۔‏ گندی تصویروں کو دیکھنا ہمارے لئے بہت ہی نقصان‌دہ ہوتا ہے۔‏ اِس سے غلط خواہشات بیدار ہوتی ہیں،‏ ضمیر کی آواز دب جاتی ہے،‏ شادی کا بندھن برباد ہو جاتا ہے اور مخالف جنس کی قدر کم ہو جاتی ہے۔‏—‏امثا ۴:‏۲۳؛‏ ۲-‏کر ۷:‏۱؛‏ ۱-‏تھس ۴:‏۳-‏۵‏۔‏

۷.‏ کس اصول پر عمل کرنے سے ہم اکیلے ہوتے وقت بھی اپنی راستی پر قائم رہ سکتے ہیں؟‏

۷ البتہ یہوواہ کے خادم کبھی اکیلے نہیں ہوتے کیونکہ ہمارے شفیق باپ کی نظر ہم پر رہتی ہے۔‏ (‏زبور ۱۱:‏۴ کو پڑھیں۔‏)‏ جب ہم بُری خواہشوں کو ترک کرتے ہیں تو یہوواہ خدا بہت خوش ہوتا ہے۔‏ ایسا کرنے سے ہم متی ۵:‏۲۸ میں پائے جانے والے اصول کو عمل میں لاتے ہیں۔‏ اِس اصول کو مدِنظر رکھتے ہوئے اِس بات کی ٹھان لیں کہ آپ کبھی کسی ایسی تصویر کو نہیں دیکھیں گے جس سے آپ بُرے کام کرنے کی آزمائش میں پڑ سکتے ہیں۔‏ گندی تصویروں کو دیکھنے یا فحش مواد کو پڑھنے کی خاطر اپنی راستی کو ترک نہ کریں!‏

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ دانی‌ایل اور اُس کے ساتھیوں کی راستی کیسے آزمائی گئی؟‏ (‏ب)‏ نوجوان مسیحی یہوواہ خدا اور اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کو کیسے خوش کر سکتے ہیں؟‏

۸ ہمیں اُس وقت بھی یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہنا چاہئے جب ہم ایسے لوگوں کے ساتھ ہوتے ہیں جو اُس کی عبادت نہیں کرتے۔‏ اِس سلسلے میں دانی‌ایل اور اُس کے تین ساتھیوں کی مثال پر غور کریں۔‏ جب وہ نوجوان تھے تو دُشمن اُنہیں اسیر کرکے شہر بابل لے گئے۔‏ وہاں پر اُنہیں ایسے لوگوں میں رہنا پڑا جو یہوواہ خدا اور اُس کے احکام کے بارے میں نہیں جانتے تھے۔‏ یہ لوگ اِن چار نوجوانوں کو ایسی خوراک کھانے پر مجبور کرنا چاہتے تھے جس کو کھانے سے خدا نے منع کِیا تھا۔‏ یہ نوجوان سوچ سکتے تھے کہ ”‏ایسی خوراک کھانا اتنا سنگین گُناہ تو نہیں ہے۔‏ ہمارے والدین،‏ بزرگ اور کاہن یہاں نہیں ہیں کہ وہ ہمیں اِس کو کھاتے ہوئے دیکھ لیں۔‏ کسی کو اِس بات کا پتہ بھی نہیں چلے گا۔‏“‏ لیکن وہ جانتے تھے کہ یہوواہ خدا اُنہیں دیکھ سکتا ہے۔‏ اِس وجہ سے وہ خطرہ مول کر اُس کے فرمانبردار رہے اور اپنی راستی پر قائم رہے۔‏—‏دان ۱:‏۳-‏۹‏۔‏

۹ اِن چار نوجوانوں کی طرح آجکل بھی نوجوان یہوواہ کے گواہ خدا کے حکموں پر عمل کرتے ہیں۔‏ جب اُن کے ہم‌عمر اُن کو بُرے کام کرنے پر اُکساتے ہیں تو وہ اُن کی باتوں میں نہیں آتے۔‏ جب نوجوان مسیحی منشیات نہیں لیتے،‏ گالی‌گلوچ نہیں کرتے،‏ تشدد نہیں کرتے اور جنسی بداخلاقی سے دُور رہتے ہیں تو وہ یہوواہ خدا کے فرمانبردار ہوتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے وہ راستی پر قائم رہتے ہیں اور اُن کو بڑا فائدہ ہوتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ وہ یہوواہ خدا اور اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کو خوش کرتے ہیں۔‏—‏زبور ۱۱۰:‏۳‏۔‏

۱۰.‏ (‏ا)‏ کئی مسیحی نوجوانوں نے کس غلط‌فہمی میں پڑ کر اپنی راستی کو ترک کر دیا ہے؟‏ (‏ب)‏ اگر ہم صداقت‌وراستی کی راہ پر چلتے ہیں تو ہم حرامکاری کو کیسا خیال کریں گے؟‏

۱۰ ہمیں مخالف جنس کے سلسلے میں بھی خدا کے حکموں کے فرمانبردار رہنا چاہئے۔‏ ہم جانتے ہیں خدا کے کلام میں حرامکاری سے منع کِیا گیا ہے۔‏ لیکن کئی مسیحی اِس بات کو نظرانداز کرنے لگتے ہیں کہ حرامکاری میں کیا کچھ شامل ہے۔‏ مثال کے طور پر کئی نوجوان جنسی تسکین حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے کے جنسی اعضا کی چھیڑچھاڑ کرنے کے مختلف طریقے اپناتے ہیں۔‏ ان کا کہنا ہے کہ یہ حرامکاری نہیں ہے کیونکہ اِس میں کوئی ایسا عمل شامل نہیں ہے جس سے حمل واقع ہو سکے۔‏ لیکن ایسے نوجوان اِس بات کو نظرانداز کرتے ہیں کہ بائبل میں لفظ حرامکاری میں یہ حرکتیں بھی شامل ہیں اور اِن کی وجہ سے اُنہیں کلیسیا سے خارج کِیا جا سکتا ہے۔‏ * لیکن سب سے سنجیدہ بات یہ ہے کہ وہ اپنی راستی پر قائم رہنے کو اہم خیال نہیں کرتے۔‏ ہم صداقت‌وراستی کی راہ پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں اس لئے ہم بُرائی کرنے کے بہانے نہیں بناتے۔‏ ہم اِس بات کو آزمانے کی کوشش نہیں کرتے کہ ہم سزا پائے بغیر کس حد تک غلط کام کر سکتے ہیں۔‏ ہم گُناہ کرنے سے اس لئے باز نہیں آتے کیونکہ ہمیں کلیسیا سے خارج ہونے کا خوف ہے بلکہ اس لئے کہ ہم یہوواہ خدا کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتے ہیں۔‏ اِس وجہ سے ہم ایسے تمام کاموں سے کنارہ کریں گے جو گُناہ کی طرف لے جاتے ہیں۔‏ لہٰذا ہم خدا کے اِس حکم پر عمل کریں گے کہ ”‏حرامکاری سے بھاگو۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۶:‏۱۸‏)‏ ایسا کرنے سے ہم ثابت کریں گے کہ ہم صداقت‌وراستی کی راہ پر چل رہے ہیں۔‏

ہم صداقت‌وراستی کی راہ پر کیسے قائم رہ سکتے ہیں؟‏

۱۱.‏ ہمیں تمام باتوں میں یہوواہ خدا کا فرمانبردار کیوں رہنا چاہئے؟‏ تمثیل دے کر واضح کریں۔‏

۱۱ شاید ہم سوچیں کہ چھوٹے معاملوں میں خدا کی نافرمانی کرنے میں کیا ہرج ہے؟‏ لیکن تمام باتوں میں،‏ یہاں تک کہ چھوٹے معاملوں میں بھی خدا کے فرمانبردار رہنے سے ہی ہم راستی پر قائم رہتے ہیں۔‏ یاد رکھیں کہ ایک اینٹ کی اتنی اہمیت نہیں ہوتی لیکن بہت سی اینٹوں سے ہم ایک خوبصورت گھر تعمیر کر سکتے ہیں۔‏ اسی طرح ہم ہر معاملے میں یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہنے سے ہی راستی پر قائم رہتے ہیں۔‏—‏لو ۱۶:‏۱۰‏۔‏

۱۲.‏ داؤد ناانصافی اور بدسلوکی کا سامنا کرتے وقت اپنی راستی پر کیسے قائم رہا؟‏

۱۲ ہمیں خاص طور پر اُس وقت راستی پر قائم رہنا چاہئے جب ہم ناانصافی،‏ مشکلات اور بدسلوکی کا شکار ہوتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں داؤد کی مثال پر غور کریں۔‏ جب وہ جوان تھا تو ساؤل بادشاہ نے اُسے اذیت کا نشانہ بنایا۔‏ ساؤل یہوواہ خدا کا نمائندہ تھا لیکن وہ خدا کی خوشنودی کھو بیٹھا تھا۔‏ چونکہ داؤد کو خدا کی خوشنودی حاصل تھی اس لئے ساؤل اُس سے حسد کرنے لگا۔‏ اپنی بُری روش کے باوجود ساؤل کچھ عرصے تک بادشاہ کے عہدے پر فائز رہا۔‏ اُس نے اسرائیل کی فوج کو داؤد کی تاک میں لگا دیا۔‏ یہ ناانصافی کئی سال تک جاری رہی۔‏ کیا داؤد خدا سے اِس بات پر ناراض تھا کہ اُس نے اِس ناانصافی کو فوراً روک نہیں لیا؟‏ کیا اُس نے سوچا کہ خدا کے فرمانبردار رہنے میں کیا فائدہ ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ وہ جانتا تھا کہ ساؤل خدا کا ممسوح ہے اس لئے اُس نے ہمیشہ ساؤل کی عزت کی۔‏ یہاں تک کہ جب اُسے بدلہ لینے کا موقع ملا تو بھی اُس نے ایسا نہیں کِیا۔‏—‏۱-‏سمو ۲۴:‏۲-‏۷‏۔‏

۱۳.‏ اگر ایک مسیحی ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے تو ہم اپنی راستی پر کیسے قائم رہ سکتے ہیں؟‏

۱۳ داؤد نے ہمارے لئے کتنی اچھی مثال قائم کی۔‏ مسیحی کلیسیا کے تمام افراد خطاکار ہیں۔‏ اُن میں سے کوئی بھی ہمیں ٹھیس پہنچا سکتا ہے یاپھر خدا کا نافرمان ثابت ہو سکتا ہے۔‏ خوشی کی بات ہے کہ ہمارے زمانے میں یہوواہ کی تنظیم مجموعی طور پر راستی پر قائم رہتی ہے۔‏ (‏یسع ۵۴:‏۱۷‏)‏ لیکن اگر کلیسیا کا ایک فرد ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے تو ہمارا ردِعمل کیا ہوگا؟‏ اگر ہم اپنے دل میں اُس کے لئے نفرت پیدا کریں گے تو ہم راستی کی راہ سے بھٹکنے کے خطرے میں ہوں گے۔‏ ہمیں دوسروں کی بُری روش کی وجہ سے خدا سے مُنہ نہیں موڑ لینا چاہئے۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۶۵‏)‏ مشکلات میں ثابت‌قدم رہنے سے ہم صداقت‌وراستی کی راہ پر چلتے رہیں گے۔‏

۱۴.‏ جب روحانی روشنی بڑھتی ہے تو ہم راستی پر کیسے قائم رہ سکتے ہیں؟‏

۱۴ صداقت‌وراستی کی راہ پر چلنے کے لئے ہمیں بڑبڑانے اور نکتہ‌چینی کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔‏ ہم یہوواہ خدا اور اُس کی تنظیم کے وفادار رہیں گے۔‏ سچے اور جھوٹے مذہب کا فرق کبھی اتنا نمایاں نہیں تھا جتنا کہ یہ آج ہے۔‏ (‏یسع ۲:‏۲-‏۴‏)‏ جب بائبل کی سچائیوں کے سلسلے میں ہماری سمجھ میں تبدیلیاں آتی ہیں یا پھر خدا کی تنظیم کی طرف سے دی گئی ہدایات میں تبدیلیاں آتی ہیں تو ہمیں اِن کو قبول کرنا چاہئے۔‏ ہم یہ دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ روحانی روشنی بڑھتی ہی جا رہی ہے۔‏ (‏امثا ۴:‏۱۸‏)‏ اگر ہم ایک تبدیلی کی وجہ کو نہیں سمجھ پاتے تو ہمیں یہوواہ خدا سے دُعا کرنی چاہئے کہ وہ ہمیں سمجھ عطا کرے۔‏ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہ کر اپنی راستی پر قائم رہنا چاہئے۔‏

صداقت‌وراستی کی راہ پر واپس آئیں!‏

۱۵.‏ کیا کوئی شخص آپ کو صداقت‌وراستی کی راہ کو ترک کرنے پر مجبور کر سکتا ہے؟‏ وضاحت کریں۔‏

۱۵ ایک ایسا شخص کیا کر سکتا ہے جس نے کچھ عرصے کیلئے صداقت‌وراستی کی راہ کو ترک کر دیا ہے؟‏ جیسا کہ ہم نے پچھلے مضمون میں دیکھا تھا صداقت‌وراستی کی راہ پر چلنا بہت ہی اہم ہے۔‏ جو لوگ اِس راہ کو ترک کرتے ہیں وہ خدا کی قربت کھو بیٹھتے ہیں اور نئی دُنیا میں رہنے کی اُمید نہیں رکھ سکتے ہیں۔‏ یاد رکھیں کہ کوئی شخص آپ کو راستی کو ترک کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا ہے۔‏ اگر آپ صداقت‌وراستی کی راہ کو ترک کریں گے تو یہ آپ ہی کا فیصلہ ہوگا۔‏ ایوب نے یہ عزم کِیا کہ ”‏مَیں مرتے دم تک اپنی راستی کو ترک نہ کروں گا۔‏“‏ (‏ایو ۲۷:‏۵‏)‏ اگر یہ آپ کا بھی عزم ہے اور آپ یہوواہ خدا کے نزدیک رہیں گے تو آپ اپنی راستی پر قائم رہیں گے۔‏—‏یعقو ۴:‏۸‏۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ (‏ا)‏ اگر ایک مسیحی سنگین گناہ کرتا ہے تو اُسے کیا نہیں کرنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ اگر ایک مسیحی سنگین گناہ کرتا ہے تو وہ صداقت‌وراستی کی راہ پر کیسے واپس آ سکتا ہے؟‏

۱۶ جس طرح رسولوں کے زمانے میں ہوا تھا اسی طرح آج بھی بعض مسیحی اپنی راستی کو ترک کر دیتے ہیں۔‏ وہ سنگین گناہ میں پڑ جاتے ہیں۔‏ اگر یہ آپ کے بارے میں سچ ہے تو کیا آپ صداقت‌وراستی کی راہ پر واپس آ سکتے ہیں؟‏ جی ضرور۔‏ ایسا کرنے کے لئے آپ کونسے قدم اُٹھا سکتے ہیں؟‏ انسانی فطرت یہ ہے کہ ہم اپنے والدین،‏ مسیحی بزرگوں اور مسیحی بہن‌بھائیوں سے اپنا گناہ چھپائیں۔‏ لیکن بائبل میں ہمیں یوں تاکید کی گئی ہے:‏ ”‏جو اپنے گُناہوں کو چھپاتا ہے کامیاب نہ ہوگا لیکن جو اُن کا اقرار کرکے اُن کو ترک کرتا ہے اُس پر رحمت ہوگی۔‏“‏ (‏امثا ۲۸:‏۱۳‏)‏ جو لوگ اپنے گناہوں کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں وہ غلط‌فہمی کا شکار ہیں کیونکہ خدا سب کچھ دیکھ سکتا ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۳ کو پڑھیں۔‏)‏ کئی ایسے مسیحی بھی ہیں جو یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن پردہ پیچھے وہ بُری روش پر چلتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے اُنہوں نے اپنی راستی کو ترک کر دیا ہے۔‏ یہوواہ خدا ایسے ریاکار لوگوں کی عبادت کو قبول نہیں کرتا بلکہ اُس کو اِن کی روش سے نفرت ہے۔‏—‏امثا ۲۱:‏۲۷؛‏ یسع ۱:‏۱۱-‏۱۶‏۔‏

۱۷ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ایک ایسے مسیحی کو کیا کرنا چاہئے جس نے سنگین گناہ کِیا ہے۔‏ اُسے کلیسیا کے بزرگوں کی مدد حاصل کرنی چاہئے۔‏ یہوواہ خدا نے ایسے مسیحیوں کی مدد کرنے کا بندوبست کِیا ہے جو روحانی طور پر بیمار ہیں۔‏ (‏یعقوب ۵:‏۱۴ کو پڑھیں۔‏)‏ کئی مسیحی اِس ڈر سے کہ اُن کی تنبیہ کی جائے گی ایسا قدم اُٹھانے سے گریز کرتے ہیں۔‏ لیکن یہ دانشمندی کی بات نہیں ہے۔‏ شاید ایک بیمار شخص ٹیکہ لگوانے یا آپریشن کروانے سے ڈرتا ہے۔‏ لیکن اِس کے باوجود وہ صحتیاب ہونے کے لئے اپنا علاج ضرور کروائے گا۔‏—‏عبر ۱۲:‏۱۱‏۔‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ (‏ا)‏ داؤد کی مثال سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ تائب گنہگار خدا کی نظروں میں راست ٹھہرائے جا سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ آپ نے کس بات کا عزم کِیا ہے؟‏

۱۸ جس شخص نے اپنی راستی کو ترک کر دیا ہے کیا وہ خدا کی نظروں میں دوبارہ راستباز ٹھہرایا جا سکتا ہے؟‏ اس سلسلے میں داؤد کی مثال پر غور کریں۔‏ اُس نے بُری خواہش سے کسی دوسرے مرد کی بیوی پر نگاہ کی،‏ پھر اُس نے زِنا کِیا اور اپنے گناہ پر پردہ ڈالنے کے لئے اُس نے اُس عورت کے شوہر کو قتل کروا دیا۔‏ اُس وقت داؤد صداقت‌وراستی کی راہ سے بھٹک گیا تھا۔‏ کیاخدا نے اُسے ہمیشہ کے لئے ترک کر دیا؟‏ جی‌نہیں۔‏ جب داؤد کی تنبیہ کی گئی تو اُس نے اپنے گناہوں سے توبہ کر لی۔‏ اِس پر یہوواہ خدا نے اُسے معاف کر دیا۔‏ اِس کے بعد داؤد خدا کا فرمانبردار رہا اور دوبارہ سے صداقت‌وراستی کی راہ پر چلنے لگا۔‏ داؤد کی مثال سے ظاہر ہوتا ہے کہ امثال ۲۴:‏۱۶ میں درج یہ الفاظ سچ ہیں:‏ ”‏صادق سات بار گِرتا ہے اور پھر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے۔‏“‏ یہوواہ خدا داؤد کو کیسا خیال کرتا تھا؟‏ ذرا غور کریں کہ یہوواہ خدا نے داؤد کے بارے میں سلیمان سے کیا کہا۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۹:‏۴ کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ کی نظر میں داؤد راست ٹھہرایا گیا۔‏ واقعی یہوواہ خدا تائب گنہگاروں کے گناہ کو مکمل طور پر مٹا دیتا ہے۔‏—‏یسع ۱:‏۱۸‏۔‏

۱۹ جب آپ محبت کی بِنا پر یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہتے ہیں تو آپ کی راستی قائم رہے گی۔‏ مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے بھی یہوواہ خدا کے وفادار رہیں۔‏ اگر آپ سے کوئی سنگین گناہ ہو جاتا ہے تو دل سے توبہ کریں اور اچھی روش اختیار کریں۔‏ یاد رکھیں کہ صداقت‌وراستی کی راہ پر چلتے رہنا بہت ہی اہم ہے۔‏ آئیں ہم سب داؤد کی طرح اِس بات کا عزم کریں کہ ”‏مَیں تو راستی سے چلتا رہوں گا۔‏“‏—‏زبور ۲۶:‏۱۱‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم صداقت‌وراستی کی راہ پر چل رہے ہیں؟‏

‏• ہم صداقت‌وراستی کی راہ پر کیسے قائم رہ سکتے ہیں؟‏

‏• ایسا شخص کیا کر سکتا ہے جس نے کچھ عرصے کے لئے صداقت‌وراستی کی راہ کو ترک کر دیا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر بکس]‏

‏”‏اِس لڑکی نے بڑی نیکی کی“‏

ایک حاملہ عورت کا بٹوا گم ہو گیا تھا۔‏ اُسے یاد تھا کہ وہ اپنا بٹوا ایک ہوٹل میں بھول گئی تھی جہاں وہ کچھ گھنٹے پہلے کافی پینے گئی تھی۔‏ بٹوے میں ۰۰۰،‏۲ ڈالر تھے۔‏ عام طور پر وہ اتنی رقم ساتھ میں نہیں رکھتی تھی۔‏ وہ بہت پریشان تھی۔‏ اتنے میں ایک لڑکی کو اِس عورت کا بٹوا مل گیا اور وہ بٹوے کے مالک کی تلاش کرنے لگی۔‏ جب وہ ایسا کرنے میں ناکام رہی تو وہ بٹوے کو پولیس سٹیشن لے گئی۔‏ پولیس افسر اُس حاملہ عورت کو تلاش کرنے میں کامیاب ہو گیا۔‏ عورت نے خوش ہو کر کہا:‏ ”‏اِس لڑکی نے بڑی نیکی کی۔‏“‏ اِس لڑکی نے بٹوے کے مالک کی تلاش میں اتنی محنت کیوں لگائی؟‏ وہاں کے مقامی اخبار میں بتایا گیا کہ یہ لڑکی یہوواہ کی گواہ ہے اور ”‏وہ اپنے مذہب کی وجہ سے اتنی دیانتدار ہے۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

نوجوان مسیحی آزمائشوں کا سامنا کرتے وقت اپنی راستی پر قائم رہ سکتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

داؤد صداقت‌وراستی کی راہ سے بھٹک گیا لیکن بعد میں وہ دوبارہ سے اِس پر چلنے لگا