مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمیں صداقت‌وراستی کی راہ پر کیوں چلنا چاہئے؟‏

ہمیں صداقت‌وراستی کی راہ پر کیوں چلنا چاہئے؟‏

ہمیں صداقت‌وراستی کی راہ پر کیوں چلنا چاہئے؟‏

‏”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ اُس صداقت‌وراستی کے مطابق جو مجھ میں ہے میری عدالت کر۔‏“‏—‏زبور ۷:‏۸‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ چند ایسی صورتحال کا ذکر کریں جن میں مسیحیوں کی صداقت آزمائی جاتی ہے۔‏

ذرا اِن تین صورتحال پر غور کریں:‏ ایک لڑکے کے ہم‌جماعت اُس کا مذاق اُڑا رہے ہیں۔‏ وہ چاہتے ہیں کہ لڑکا غصے میں آ کر گالی‌گلوچ کرے یا پھر اُن سے ہاتھاپائی کرنے لگے۔‏ کیا لڑکا اینٹ کا جواب پتھر سے دے گا یا پھر کیا وہ اپنے غصے پر قابو پا کر وہاں سے چلا جائے گا؟‏ ایک مسیحی انٹرنیٹ پر کام کر رہا ہے۔‏ اچانک سکرین پر ایک ایسا اشتہار آتا ہے جس پر کلک کرنے سے وہ گندی تصویریں دیکھ سکتا ہے۔‏ وہ اکیلا ہے۔‏ کیا وہ اِس اشتہار پر کلک کرے گا یا اُسے بند کر دے گا؟‏ ایک مسیحی عورت اپنی سہیلیوں سے بات‌چیت کر رہی ہے۔‏ اُس کی سہیلیاں کلیسیا کی ایک بہن کے بارے میں افواہیں سنانے لگتی ہیں۔‏ کیا وہ بھی اِن کا ساتھ دے گی یا پھر کیا وہ بات‌چیت کا رُخ بدلنے کی کوشش کرے گی؟‏

۲ اِن تین مسیحیوں کو مختلف صورتحال کا سامنا تھا لیکن اُن میں سے ہر ایک کو یہ فیصلہ کرنا پڑا کہ آیا وہ صداقت کی راہ پر چلتا رہے گا یا نہیں؟‏ ہمیں ہر روز مختلف صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے،‏ مثلاً ہم کس قسم کے بناؤسنگھار کا انتخاب کریں گے؟‏ ہم کن طریقوں سے اپنا علاج کروائیں گے؟‏ ہم روزی کمانے کے لئے کونسی نوکری کریں گے؟‏ ہم کن لوگوں سے دوستی کریں گے؟‏ وغیرہ۔‏ اِن صورتحال میں یہ بات اہم ہے کہ ہم ایسے فیصلے کریں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم صداقت کی راہ پر چل رہے ہیں۔‏ ہم اِس بات سے واقف ہیں کہ یہوواہ خدا ہمارے دل کو جانچتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۳۹:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ وہ اِس بات کو بڑی اہمیت دیتا ہے کہ ہم اپنی راستی پر قائم رہیں۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا ہمیں کس بات کا انتخاب کرنے دیتا ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

۳ ‏”‏ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام“‏ یہوواہ خدا سے آتا ہے۔‏ (‏یعقو ۱:‏۱۷‏)‏ وہ ہمیں بہت سی نعمتوں سے نوازتا ہے۔‏ اُس نے ہمیں جسم،‏ ذہن،‏ توانائی اور لیاقتیں عطا کی ہیں۔‏ (‏۱-‏کر ۴:‏۷‏)‏ لیکن یہوواہ خدا ہمیں صداقت کی راہ کو اختیار کرنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ وہ ہمیں اِس راہ پر چلنے کا انتخاب کرنے دیتا ہے۔‏ (‏است ۳۰:‏۱۹‏)‏ اس لئے ہمیں اِس بات پر غور کرنا چاہئے کہ صداقت‌وراستی کی راہ پر چلنے میں کیا کچھ شامل ہے۔‏ اِس مضمون میں ہم نہ صرف اِس بات پر غور کریں گے بلکہ یہ بھی دیکھیں گے کہ ہمیں کن تین وجوہات کی بِنا پر صداقت پر قائم رہنا چاہئے۔‏

صداقت‌وراستی کی راہ پر چلنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۴.‏ (‏ا)‏ صداقت اور راستی کی راہ پر چلنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم اُس حکم سے کیا سیکھ سکتے ہیں جو یہوواہ خدا نے قربانیوں کے سلسلے میں دیا تھا؟‏

۴ صداقت اور راستی کی راہ پر چلنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ اِس سلسلے میں لوگ بہت سے مختلف نظریے رکھتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر اکثر جب ایک سیاست‌دان اپنی صداقت کا ذکر کرتا ہے تو وہ کہنا چاہتا ہے کہ مَیں دیانتدار ہوں۔‏ دیانتداری بڑی اہم خوبی ہے لیکن یہ صداقت‌وراستی کا صرف ایک پہلو ہے۔‏ جن عبرانی الفاظ کا ترجمہ بائبل میں صداقت یا راستی کِیا گیا ہے اِن کا اشارہ بےعیب،‏ کامل اور مکمل ہونے کی طرف ہے۔‏ مثال کے طور پر لفظ بےعیب اُن قربانیوں کے سلسلے میں استعمال ہوا ہے جو یہوواہ خدا کے حضور چڑھائی جاتی تھیں۔‏ خدا کی نظروں میں مقبول ٹھہرائے جانے کے لئے یہودیوں کو صرف ایسی قربانیاں چڑھانی تھیں جن میں عیب نہ تھا۔‏ (‏احبار ۲۲:‏۱۹،‏ ۲۰ کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ خدا نے اُن یہودیوں کو ملامت کی جو اُس کے اِس حکم کو نظرانداز کرکے اندھے،‏ لنگڑے اور بیمار جانوروں کو قربانی کے طور پر پیش کرتے تھے۔‏—‏ملا ۱:‏۶-‏۸‏۔‏

۵،‏ ۶.‏ (‏ا)‏ کن مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اُن چیزوں کی زیادہ قدر کرتے ہیں جو مکمل ہوتی ہیں؟‏ (‏ب)‏ کیا ایک گنہگار شخص صداقت اور راستی کی راہ پر چل سکتا ہے؟‏ اِس کی وضاحت کریں۔‏

۵ جب ایک چیز مکمل ہوتی ہے تو اُس کی قدر بڑھ جاتی ہے۔‏ فرض کریں کہ ایک طالبعلم ایک خاص کتاب کی تلاش میں ہے۔‏ آخرکار اُسے وہ کتاب مل جاتی ہے۔‏ لیکن جب وہ اُسے کھولتا ہے تو وہ دیکھتا ہے کہ کئی اہم صفحے کتاب میں سے پھاڑ دئے گئے ہیں۔‏ چونکہ کتاب نامکمل ہے اس لئے طالبعلم مایوس ہو کر اِسے واپس رکھ دیتا ہے۔‏ یا پھر فرض کریں کہ ایک عورت چوڑیوں کا سیٹ خرید رہی ہے۔‏ وہ ایسا سیٹ نہیں خریدے گی جو نامکمل ہے یا جس میں کئی چوڑیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔‏ اسی طرح خدا ایسے لوگوں کی تلاش میں ہے جن کا دل اُس کی طرف کامل یا مکمل ہے۔‏—‏۲-‏توا ۱۶:‏۹‏۔‏

۶ اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ کیا ایک گنہگار شخص صداقت اور راستی کی راہ پر چل سکتا ہے؟‏ گناہ کرنے کی وجہ سے ہم سب عیب‌دار ہیں۔‏ اس لئے شاید ہم سوچیں کہ اُس نامکمل کتاب یا چوڑیوں کے سیٹ کی طرح ہماری بھی کوئی قدر نہیں ہے۔‏ لیکن یقین کریں کہ یہوواہ خدا ہم سے اِس بات کی توقع نہیں رکھتا کہ ہم خطا نہ کریں۔‏ وہ ہم سے کسی ایسی بات کی توقع نہیں کرتا جو ہماری پہنچ سے باہر ہے۔‏ * (‏زبور ۱۰۳:‏۱۴؛‏ یعقو ۳:‏۲‏)‏ البتہ یہوواہ خدا ہم سے یہ توقع رکھتا ہے کہ ہم صداقت اور راستی پر قائم رہیں۔‏ کیا صرف بےعیب لوگ صداقت اور راستی کی راہ پر چل سکتے ہیں؟‏ جی‌نہیں۔‏ آئیں اس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔‏ ایک جوان آدمی ایک لڑکی سے محبت کرتا ہے اور اُس سے شادی کرنا چاہتا ہے۔‏ وہ یہ توقع نہیں کرے گا کہ یہ لڑکی کبھی غلطی نہیں کرے گی۔‏ لیکن وہ اُس سے اِس بات کی توقع ضرور کرے گا کہ وہ دل سے اُس سے محبت کرے اور ہمیشہ اُس کی وفادار رہے۔‏ اسی طرح یہوواہ خدا ہم سے یہ توقع نہیں رکھتا کہ ہم غلطی نہ کریں لیکن وہ ہم سے یہ توقع ضرور کرتا ہے کہ ہم دل سے اُس سے محبت رکھیں اور صرف اُسی کی عبادت کریں کیونکہ وہ ”‏غیور خدا“‏ ہے۔‏—‏خر ۲۰:‏۵‏۔‏

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ صداقت کی راہ پر چلنے کے سلسلے میں یسوع مسیح نے کونسی مثال قائم کی؟‏ (‏ب)‏ بائبل کے مطابق صداقت‌وراستی کی راہ پر چلنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۷ ذرا غور کریں کہ یسوع کن حکموں کو سب سے اہم خیال کرتا تھا۔‏ (‏مرقس ۱۲:‏۲۸-‏۳۰ کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع کے خیال میں سب سے اہم حکم یہ تھا کہ ہم اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے خدا سے محبت رکھیں۔‏ اُس نے ایسا کرنے کی نہ صرف تعلیم دی بلکہ اِس پر خود بھی عمل کِیا۔‏ اُس نے اپنی مثال سے ظاہر کِیا کہ صداقت کی راہ پر چلنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اچھی نیت سے نیک کام کریں۔‏ اگر ہم صداقت اور راستی کی راہ پر چلنا چاہتے ہیں تو ہمیں یسوع کے نقشِ‌قدم پر چلنا چاہئے۔‏—‏۱-‏پطر ۲:‏۲۱‏۔‏

۸ بائبل کے مطابق صداقت‌وراستی کی راہ پر چلنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم پورے دل سے یہوواہ خدا سے محبت رکھیں،‏ اُس کی مرضی بجا لائیں اور صرف اُسی کی عبادت کریں۔‏ اس کا مطلب ہے کہ ہم روزمرہ معاملوں میں بھی ایسے فیصلے کریں گے جن سے یہوواہ خدا خوش ہوگا۔‏ اس کے علاوہ ہم زندگی میں اُن باتوں کو اہمیت دیں گے جنہیں یہوواہ خدا اہمیت دیتا ہے۔‏ آئیں اب ہم دیکھتے ہیں کہ ہمیں کن تین وجوہات کی بِنا پر صداقت پر قائم رہنا چاہئے۔‏

۱.‏ صداقت پر قائم رہنے سے ہم یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں

۹.‏ ہم کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم نے یہوواہ خدا کو کائنات کے حکمران کے طور پر تسلیم کر لیا ہے؟‏

۹ یہوواہ خدا حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے چاہے ہم صداقت کی راہ پر چلنے کا انتخاب کریں یا نہیں۔‏ یہوواہ خدا پوری کائنات کا حاکمِ‌اعلیٰ ہے،‏ اُس کی حکمرانی ہمیشہ تک رہے گی اور وہ انصاف کی بِنا پر حکمرانی کرتا ہے۔‏ یہ حقائق لاتبدیل ہیں۔‏ البتہ آسمان پر اور زمین پر بھی خدا کی حکمرانی پر اعتراض اُٹھایا گیا۔‏ اس لئے تمام مخلوقات کے سامنے اِس بات کو ثابت کرنا بہت اہم ہے کہ یہوواہ خدا کائنات پر حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے اور اُس کی حکمرانی کی بنیاد انصاف اور محبت ہے۔‏ یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہم بڑے جوش سے لوگوں کو یہوواہ خدا کی حکمرانی کے بارے میں بتاتے ہیں۔‏ لیکن ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم نے ذاتی طور پر یہوواہ خدا کو اپنے حاکم کے طور پر تسلیم کر لیا ہے؟‏ ہم صداقت اور راستی کی راہ پر چلنے سے ایسا کر سکتے ہیں۔‏

۱۰.‏ (‏ا)‏ شیطان نے انسانوں پر کونسے الزامات لگائے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اِن الزامات کے بارے میں جان کر آپ کیا کریں گے؟‏

۱۰ شیطان نے دعویٰ کِیا کہ کوئی انسان خدا کی حکمرانی کی حمایت نہیں کرے گا اور انسان صرف اپنا مطلب حاصل کرنے کے لئے خدا کی خدمت کرتے ہیں۔‏ فرشتوں کے لشکروں کے سامنے شیطان نے یہوواہ خدا سے کہا:‏ ”‏کھال کے بدلے کھال بلکہ انسان اپنا سارا مال اپنی جان کے لئے دے ڈالے گا۔‏“‏ (‏ایو ۲:‏۴‏)‏ غور کریں کہ شیطان نے نہ صرف ایوب پر بلکہ تمام انسانوں پر مطلبی ہونے کا الزام لگایا تھا۔‏ اِس وجہ سے بائبل میں شیطان کو ”‏ہمارے بھائیوں پر الزام لگانے والا“‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏مکا ۱۲:‏۱۰‏)‏ شیطان نے دعویٰ کِیا کہ کوئی بھی مسیحی خدا کا وفادار نہیں رہے گا۔‏ وہ آپ کی وفاداری پر بھی شک ڈالتا ہے۔‏ شیطان اِس بات کا بھی دعویٰ کرتا ہے کہ آپ اپنی جان بچانے کی خاطر خدا کی نافرمانی کریں گے۔‏ اِن الزامات کے بارے میں جان کر آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏ کیا آپ شیطان کے اِن الزامات کو جھوٹا ثابت کرنے کے موقعے کی تلاش میں ہیں؟‏ صداقت اور راستی کی راہ پر چلنے سے آپ ایسا کر سکتے ہیں۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ ہم اپنے فیصلوں سے کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ خدا کو اپنے حاکم کے طور پر تسلیم کرتے ہیں؟‏ پیراگراف میں دی گئی مثالوں سے اِس بات کی وضاحت کریں۔‏ (‏ب)‏ ہمیں صداقت اور راستی کی راہ پر چلنے کو ایک شرف کیوں خیال کرنا چاہئے؟‏

۱۱ چونکہ شیطان نے یہ دعویٰ کِیا ہے کہ آپ اپنی راستی پر قائم نہیں رہیں گے اس لئے یہ بہت اہم ہے کہ آپ کا چال‌چلن اور آپ کے فیصلے ہمیشہ خدا کی مرضی کے مطابق ہوں۔‏ ذرا دوبارہ سے اُن تین صورتحال پر غور کریں جن کا ذکر مضمون کے آغاز میں ہوا تھا۔‏ یہ تین مسیحی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ وہ صداقت کی راہ پر چل رہے ہیں؟‏ شاید اُس لڑکے کا جی چاہے کہ وہ اپنے ہم‌جماعتوں سے بدلہ لے۔‏ لیکن اُسے بائبل کی یہ نصیحت یاد آتی ہے:‏ ”‏اَے عزیزو!‏ اپنا انتقام نہ لو .‏ .‏ .‏ کیونکہ یہ لکھا ہے کہ [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے انتقام لینا میرا کام ہے۔‏ بدلہ مَیں ہی دوں گا۔‏“‏ (‏روم ۱۲:‏۱۹‏)‏ اِس لئے وہ وہاں سے چلا جاتا ہے۔‏ جو مسیحی انٹرنیٹ پر کام کر رہا ہے اُسے ایوب کے یہ الفاظ یاد آتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے اپنی آنکھوں سے عہد کِیا ہے۔‏ پھر مَیں کسی کنواری پر کیونکر نظر کروں؟‏“‏ (‏ایو ۳۱:‏۱‏)‏ اس لئے وہ گندی تصویروں کو دیکھنے سے انکار کرتا ہے۔‏ وہ جانتا ہے کہ یہ اُس کے لئے زہر جیسی خطرناک ہیں۔‏ جو مسیحی عورت اپنی سہیلیوں سے بات‌چیت کر رہی ہے اُسے یہ صحیفہ یاد آتا ہے:‏ ”‏ہم میں ہر شخص اپنے پڑوسی کو اُس کی بہتری کے واسطے خوش کرے تاکہ اُس کی ترقی ہو۔‏“‏ (‏روم ۱۵:‏۲‏)‏ وہ بھی کلیسیا کے اُس فرد کے بارے میں کچھ چٹ‌پٹی باتیں جانتی ہے۔‏ لیکن وہ اپنی سہیلیوں کو یہ باتیں نہیں سناتی کیونکہ وہ جانتی ہے کہ اِس میں اُس شخص کی بہتری نہیں ہے اور یہوواہ خدا بھی خوش نہیں ہوگا۔‏ لہٰذا وہ بات‌چیت کا رُخ بدلنے کی کوشش کرتی ہے۔‏

۱۲ اِن تین مسیحیوں نے اپنے فیصلے سے ظاہر کِیا کہ وہ یہوواہ خدا کو اپنے حاکم کے طور پر تسلیم کرتے ہیں اور اُس کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔‏ کیا آپ بھی اپنے فیصلوں سے یہوواہ خدا کو خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟‏ ایسا کرنے سے آپ امثال ۲۷:‏۱۱ پر عمل کر رہے ہوں گے،‏ جہاں لکھا ہے:‏ ”‏اَے میرے بیٹے!‏ دانا بن اور میرے دل کو شاد کر تاکہ مَیں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکوں۔‏“‏ یہ کتنا بڑا شرف ہے کہ ہم یہوواہ خدا کے دل کو شاد کر سکتے ہیں۔‏ اگر ہم اِس شرف کی قدر کرتے ہیں تو ہم صداقت اور راستی کی راہ پر چلنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔‏

۲.‏ یہوواہ خدا ہماری صداقت‌وراستی کے مطابق ہماری عدالت کرتا ہے

۱۳.‏ ایوب اور داؤد نے کیسے ظاہر کِیا کہ یہوواہ خدا ہماری صداقت‌وراستی کے مطابق ہماری عدالت کرتا ہے؟‏

۱۳ ہم نے دیکھا ہے کہ اپنی راستی پر قائم رہنے سے ہم یہوواہ خدا کو حاکمِ‌اعلیٰ کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔‏ اِسی کے مطابق یہوواہ خدا ہماری عدالت کرتا ہے۔‏ ایوب اِس بات سے خوب واقف تھا۔‏ (‏ایو ب ۳۱:‏۶ کو پڑھیں۔‏)‏ ایوب جانتا تھا کہ خدا تمام انسانوں کو ”‏ٹھیک ترازو“‏ سے تولتا ہے یعنی خدا راست معیاروں کے مطابق ہماری صداقت‌وراستی کو جانچتا ہے۔‏ اسی طرح داؤد نے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ قوموں کا انصاف کرتا ہے۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ اُس صداقت‌وراستی کے مطابق جو مجھ میں ہے میری عدالت کر۔‏ .‏ .‏ .‏ کیونکہ خدایِ‌صادق دلوں اور گردوں کو جانچتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۷:‏۸،‏ ۹‏)‏ یہوواہ خدا ہمارے ”‏دلوں اور گردوں“‏ کو یعنی ہمارے خیالات اور احساسات کو جانچتا ہے۔‏ جب یہوواہ ہمیں جانچتا ہے تو وہ ہم میں کونسی خوبیوں کو دیکھنا چاہتا ہے؟‏ داؤد نے کہا کہ خدا ہم میں صداقت اور راستی کی خوبیاں دیکھنا چاہتا ہے اور انہی کے مطابق ہماری عدالت کرے گا۔‏

۱۴.‏ ہمیں یہ کیوں نہیں سوچنا چاہئے کہ ہمارے لئے صداقت اور راستی کی راہ پر چلنا ناممکن ہے؟‏

۱۴ ذرا سوچیں کہ یہوواہ خدا تمام انسانوں کے دلوں کو جانچتا ہے۔‏ (‏۱-‏توا ۲۸:‏۹‏)‏ ایسا کرتے وقت وہ کتنے لوگوں کو صداقت‌وراستی کی راہ پر چلتے ہوئے پاتا ہے؟‏ واقعی ایسے لوگ کم ہی ہیں۔‏ لیکن ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ ہم اتنے عیب‌دار ہیں کہ ہمارے لئے صداقت اور راستی کی راہ پر چلنا ناممکن ہے۔‏ داؤد اور ایوب کی طرح ہم بھی اِس بات پر پورا بھروسہ رکھ سکتے ہیں کہ عیب‌دار ہونے کے باوجود ہم یہوواہ خدا کی نظروں میں صادق ٹھہرائے جا سکتے ہیں۔‏ یاد رکھیں کہ بےعیب شخص بھی راستی اور صداقت کی راہ سے بھٹک سکتے ہیں۔‏ زمین پر صرف تین ایسے اشخاص آئے ہیں جو ہر لحاظ سے بےعیب تھے۔‏ لیکن اِن میں سے دو یعنی آدم اور حوا صداقت اور راستی کی راہ سے بھٹک گئے۔‏ اِس کے برعکس لاکھوں عیب‌دار انسان اپنی راستی پر قائم رہنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔‏ لہٰذا آپ بھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔‏

۳.‏ راستی پر قائم رہنا ہماری اُمید کی بنیاد ہے

۱۵.‏ داؤد نے کیسے ظاہر کِیا کہ ہم اپنی راستی پر قائم رہنے سے ہی ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھ سکتے ہیں؟‏

۱۵ چونکہ یہوواہ خدا ہماری راستی کے مطابق ہماری عدالت کرتا ہے اِس لئے ہم اپنی راستی پر قائم رہنے سے ہی نئی دُنیا میں رہنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏ داؤد اِس بات سے بخوبی واقف تھا۔‏ (‏زبور ۴۱:‏۱۲ کو پڑھیں۔‏)‏ وہ یہوواہ خدا کے حضور ہمیشہ تک زندگی کا لطف اُٹھانے کی اُمید کے لئے بہت شکرگزار تھا۔‏ اس لئے وہ اِس کوشش میں تھا کہ وہ خدا کی خدمت کرنے سے اُس کے اَور بھی قریب ہو جائے۔‏ داؤد جانتا تھا کہ وہ اپنی راستی پر قائم رہنے سے ہی ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھ سکتا تھا۔‏ جب ہم اپنی راستی پر قائم رہتے ہیں تو یہوواہ خدا ہماری راہنمائی کرتا ہے،‏ ہماری تربیت کرتا ہے اور ہمیں برکتوں سے نوازتا ہے۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ (‏ا)‏ آپ نے اپنی راستی پر قائم رہنے کا عزم کیوں کِیا ہے؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں ہم کن سوالات پر غور کریں گے؟‏

۱۶ اِس بُرے زمانے میں ہم اپنی اُمید کی بِنا پر خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ اس کے علاوہ اُمید ہماری سوچ کی حفاظت کرتی ہے۔‏ یاد رکھیں کہ بائبل میں اُمید کو ایک خود یعنی ہیلمٹ سے تشبیہ دی گئی ہے۔‏ (‏۱-‏تھس ۵:‏۸‏)‏ جس طرح ہیلمٹ لڑائی کے دوران سپاہی کے سر کو زخمی ہونے سے بچاتا ہے اسی طرح اُمید ہماری سوچ کو شیطان کی بُری دُنیا سے آلُودہ ہونے سے بچائے رکھتی ہے۔‏ اُمید کے بغیر ہماری زندگی بےمعنی ہے۔‏ اس لئے ہمیں خود کو پرکھنا چاہئے کہ آیا ہم صداقت اور راستی کی راہ پر چل رہے ہیں اور اُمید کے خود کو پہنے ہوئے ہیں یا نہیں۔‏ یہ نہ بھولیں کہ صداقت اور راستی کی راہ پر چلنے سے آپ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ یہوواہ خدا کو حاکمِ‌اعلیٰ کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔‏ اس کے علاوہ اپنی راستی پر قائم رہنے سے آپ کی اُمید زندہ رہے گی۔‏ اس لئے آئیں صداقت اور راستی کی راہ پر چلتے رہیں!‏

۱۷ چونکہ اپنی راستی پر قائم رہنا اتنا اہم ہے اِس لئے ہمیں اِس موضوع پر مزید سوالوں پر غور کرنا چاہئے۔‏ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم صداقت اور راستی کی راہ پر چل رہے ہیں؟‏ ہم صداقت اور راستی کی راہ پر کیسے قائم رہ سکتے ہیں؟‏ اور ایسا شخص کیا کر سکتا ہے جس نے کچھ عرصے کے لئے اِس راہ کو ترک کر دیا ہے؟‏ اِن سوالات کے جواب اگلے مضمون میں دئے جائیں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏تُم کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۴۳-‏۴۸‏)‏ اِن آیات میں یسوع یہ ظاہر کر رہا تھا کہ عیب‌دار انسان بھی کامل طور پر محبت دکھا سکتے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ خدا ہر لحاظ سے کامل ہے،‏ جیساکہ زبور ۱۸:‏۳۰ میں لکھا ہے:‏ ”‏خدا کی راہ کامل ہے۔‏“‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• صداقت‌وراستی کی راہ پر چلنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

‏• صداقت پر قائم رہنے سے ہم یہوواہ خدا کی حکمرانی کی حمایت کیسے کرتے ہیں؟‏

‏• راستی پر قائم رہنا ہماری اُمید کی بنیاد کیوں ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

ہمیں اکثر ایسی صورتحال کا سامنا ہوتا ہے جن میں ہماری صداقت آزمائی جاتی ہے