مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دیکھو!‏ یہوواہ کا پسندیدہ خادم

دیکھو!‏ یہوواہ کا پسندیدہ خادم

دیکھو!‏ یہوواہ کا پسندیدہ خادم

‏”‏دیکھو میرا خادم .‏ .‏ .‏ جس سے میرا دل خوش ہے۔‏“‏—‏یسع ۴۲:‏۱‏۔‏

۱.‏ جوں‌جوں یسوع مسیح کی موت کی یادگار نزدیک آتی ہے یہوواہ کے لوگوں کی کیا کرنے کے لئے حوصلہ‌افزائی کی جاتی ہے،‏ اور کیوں؟‏

جوں‌جوں یسوع مسیح کی موت کی یادگار نزدیک آتی ہے خدا کے لوگوں کی حوصلہ‌افزائی کی جاتی ہے کہ وہ پولس رسول کی اِس مشورت پر عمل کریں:‏ ”‏ایمان کے بانی اور کامل کرنے والے یسوؔع کو تکتے رہیں۔‏“‏ وہ مزید بیان کرتا ہے:‏ ”‏اُس پر غور کرو جس نے اپنے حق میں بُرائی کرنے والے گنہگاروں کی اِس قدر مخالفت کی برداشت کی تاکہ تم بےدل ہو کر ہمت نہ ہارو۔‏“‏ (‏عبر ۱۲:‏۲،‏ ۳‏)‏ یسوع مسیح جان دینے تک خدا کا وفادار رہا۔‏ اُس کے اِس نمونے پر غور کرنے سے ممسوح مسیحیوں اور دوسری بھیڑوں کو وفاداری کے ساتھ یہوواہ خدا کی خدمت کرتے رہنے اور ’‏ہمت نہ ہارنے میں‘‏ مدد ملتی ہے۔‏—‏گلتیوں ۶:‏۹ پر غور کریں۔‏

۲.‏ یسعیاہ نبی نے خدا کے بیٹے کے بارے میں جو پیشینگوئیاں کیں اُن سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۲ یہوواہ خدا نے یسعیاہ نبی کی معرفت اپنے بیٹے کے متعلق مختلف سلسلہ‌وار پیشینگوئیاں قلمبند کرائیں۔‏ یہ ”‏ایمان کے بانی اور کامل کرنے والے یسوع کو تکتے“‏ رہنے میں ہماری مدد کریں گی۔‏ * اِن پیشینگوئیوں میں اُس کی شخصیت،‏ اُس کو دی جانے والی اذیت اور بادشاہ اور نجات‌دہندہ کے طور پر اُس کے مرتبے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔‏ یہ پیشینگوئیاں ہمیں یسوع مسیح کی موت کی یادگار کو بہتر طور پر سمجھنے کے قابل بنائیں گی جو اِس سال جمعرات،‏ اپریل ۹،‏ کو سورج غروب ہونے کے بعد منائی جائے گی۔‏

خادم کی شناخت

۳،‏ ۴.‏ (‏ا)‏ یسعیاہ کی کتاب میں لفظ ”‏خادم“‏ کو کیسے استعمال کِیا گیا ہے؟‏ (‏ب)‏ بائبل اُس خادم کی شناخت کیسے کراتی ہے جس کا ذکر یسعیاہ ۴۲‏،‏ ۴۹‏،‏ ۵۰‏،‏ ۵۲ اور ۵۳ باب میں کِیا گیا ہے؟‏

۳ یسعیاہ کی کتاب میں بارہا لفظ ”‏خادم“‏ یا ”‏بندہ“‏ استعمال ہوا ہے۔‏ کہیں‌کہیں یسعیاہ نبی نے یہ الفاظ اپنے لئے استعمال کئے ہیں۔‏ (‏یسع ۲۰:‏۳؛‏ ۴۴:‏۲۶‏)‏ تاہم،‏ بعض‌اوقات یہ الفاظ پوری اسرائیلی قوم یا یعقوب کے لئے استعمال کئے گئے ہیں۔‏ (‏یسع ۴۱:‏۸،‏ ۹؛‏ ۴۴:‏۱،‏ ۲،‏ ۲۱‏)‏ مگر یسعیاہ کی کتاب کے ۴۲‏،‏ ۴۹‏،‏ ۵۰‏،‏ ۵۲ اور ۵۳ باب میں خادم کے متعلق کی جانے والی شاندار پیشینگوئیوں کے بارے میں کیا ہے؟‏ اِن ابواب میں یہوواہ کے جس خادم کا ذکر کِیا گیا ہے اُس کی شناخت مسیحی یونانی صحائف میں بڑے واضح طور پر کرائی گئی ہے۔‏ دلچسپی کی بات ہے کہ اعمال کی کتاب میں ایتھوپیا کے جس وزیر کا ذکر کِیا گیا ہے وہ یسعیاہ کی اِنہی پیشینگوئیوں میں سے ایک کو پڑھ رہا تھا جب فلپس رُوح کی ہدایت سے اُس کے پاس گیا۔‏ وزیر جس عبارت کو پڑھ رہا تھا وہ یسعیاہ ۵۳:‏۷،‏ ۸ میں درج ہے۔‏ اُس نے فلپس سے کہا:‏ ”‏مَیں تیری مِنت کرکے پوچھتا ہوں کہ نبی یہ کس کے حق میں کہتا ہے؟‏ اپنے یا کسی دوسرے کے؟‏“‏ فلپس نے فوراً اُسے بتایا کہ یسعیاہ نبی یہ بات مسیحا یعنی یسوع کے بارے میں کہتا ہے۔‏—‏اعما ۸:‏۲۶-‏۳۵‏۔‏

۴ جب یسوع ابھی چھوٹا ہی تھا تو شمعون نامی ایک راستباز شخص نے خدا کی پاک رُوح کی ہدایت سے کہا کہ یہ ’‏لڑکا یسوع غیرقوموں کو روشنی دینے والا نور‘‏ بنے گا جیسا کہ یسعیاہ ۴۲:‏۶ اور ۴۹:‏۶ میں پیشینگوئی کی گئی تھی۔‏ (‏لو ۲:‏۲۵-‏۳۲‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ یسوع مسیح کے پکڑوائے جانے کی رات اُس کے ساتھ کئے جانے والے ذلت‌آمیز سلوک کے بارے میں بھی یسعیاہ ۵۰:‏۶-‏۹ میں پہلے ہی سے بتا دیا گیا تھا۔‏ (‏متی ۲۶:‏۶۷؛‏ لو ۲۲:‏۶۳‏)‏ پنتِکُست ۳۳ عیسوی کے بعد پطرس رسول نے واضح طور پر یسوع کی شناخت یہوواہ کے ”‏خادم“‏ کے طور پر کرائی تھی۔‏ (‏یسع ۵۲:‏۱۳؛‏ ۵۳:‏۱۱؛‏ اعمال ۳:‏۱۳،‏ ۲۶ کو پڑھیں۔‏‏)‏ مسیحا کے متعلق کی گئی اِن پیشینگوئیوں سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

یہوواہ نے اپنے خادم کی تربیت کی

۵.‏ خادم نے کونسی تربیت حاصل کی؟‏

۵ خدا کے خادم کے بارے میں یسعیاہ کی پیشینگوئیوں میں سے ایک اُس گہرے رشتے پر روشنی ڈالتی ہے جو یسوع مسیح زمین پر آنے سے پہلے اپنے باپ یہوواہ کے ساتھ رکھتا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۵۰:‏۴-‏۹ کو پڑھیں۔‏‏)‏ یہوواہ خدا سے مسلسل تربیت پانے کے متعلق خادم بیان کرتا ہے:‏ ”‏وہ .‏ .‏ .‏ میرا کان لگاتا ہے تاکہ شاگرد کی طرح سنوں۔‏“‏ (‏یسع ۵۰:‏۴‏)‏ اِس تمام عرصہ کے دوران یہوواہ کے خادم نے ایک تابعدار شاگرد کی طرح اپنے باپ کی بات سنی اور اُس کی تربیت پر کان لگایا۔‏ کائنات کے خالق سے تربیت حاصل کرنا کیا ہی شاندار شرف ہے!‏

۶.‏ خادم نے اپنے باپ کے لئے مکمل تابعداری کیسے ظاہر کی؟‏

۶ اِس پیشینگوئی میں خادم اپنے باپ کو ”‏خداوند خدا [‏”‏مالک خداوند،‏“‏ کیتھولک ترجمہ‏]‏“‏ کہہ کر مخاطب کرتا ہے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خادم اِس بنیادی سچائی سے واقف تھا کہ یہوواہ خدا ہی کائنات کا مالک یا حاکم ہے۔‏ باپ کے لئے اپنی مکمل تابعداری کو ظاہر کرتے ہوئے وہ کہتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا نے میرے کان کھول دئے اور مَیں باغی‌وبرگشتہ نہ ہوا۔‏“‏ (‏یسع ۵۰:‏۵‏)‏ کائنات اور انسان کی تخلیق کے وقت خادم ”‏ماہر کاریگر کی مانند“‏ اُس کے ساتھ تھا۔‏ یہ ”‏ماہر کاریگر“‏ نہ صرف ’‏ہمیشہ یہوواہ کے حضور شادمان رہتا تھا بلکہ آبادی کے لائق زمین سے بھی شادمان تھا اور اُس کی خوشنودی بنی آدم کی صحبت میں تھی۔‏‘‏—‏امثا ۸:‏۲۲-‏۳۱‏۔‏

۷.‏ کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ خادم کو آزمائشوں کے دوران بھی اپنے باپ کی حمایت پر پورا بھروسا تھا؟‏

۷ خدا کی طرف سے حاصل‌کردہ تربیت اور انسانوں کے لئے محبت نے خادم یعنی یسوع مسیح کو زمین پر آنے اور اذیت کا سامنا کرنے کے لئے تیار کِیا۔‏ اُس نے شدید اذیت کا سامنا کرتے وقت بھی اپنے باپ کی مرضی پوری کرنے سے خوشی حاصل کی۔‏ (‏زبور ۴۰:‏۸؛‏ متی ۲۶:‏۴۲؛‏ یوح ۶:‏۳۸‏)‏ زمین پر اپنی تمام‌تر آزمائشوں کے دوران یسوع مسیح کو اپنے باپ کی حمایت اور مدد پر پورا بھروسا تھا۔‏ لہٰذا،‏ یسوع مسیح یسعیاہ کی پیشینگوئی کے مطابق یہ کہنے کے قابل تھا:‏ ”‏مجھے راستباز ٹھہرانے والا نزدیک ہے۔‏ کون مجھ سے جھگڑا کرے گا؟‏ .‏ .‏ .‏ دیکھو [‏یہوواہ]‏ خدا میری حمایت کرے گا۔‏“‏ (‏یسع ۵۰:‏۸،‏ ۹‏)‏ یسعیاہ کی ایک دوسری پیشینگوئی ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ خدا نے زمینی خدمتگزاری کے دوران بھی اپنے وفادار خادم کی مدد کی تھی۔‏

خادم کی زمینی خدمتگزاری

۸.‏ کونسی چیز ثابت کرتی ہے کہ یسعیاہ ۴۲:‏۱ کی پیشینگوئی کے مطابق یسوع مسیح یہوواہ کا ”‏برگزیدہ“‏ تھا؟‏

۸ بائبل بیان کرتی ہے کہ ۲۹ عیسوی میں یسوع کے بپتسمہ کے موقع پر ”‏روحُ‌القدس .‏ .‏ .‏ اُس پر نازل ہوا اور آسمان سے آواز آئی کہ تُو میرا پیارا بیٹا ہے۔‏ تجھ سے مَیں خوش ہوں۔‏“‏ (‏لو ۳:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ یوں یہوواہ خدا نے واضح طور پر اپنے ”‏برگزیدہ“‏ خادم کی شناخت کرائی جس کا ذکر یسعیاہ کی پیشینگوئی میں کِیا گیا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۴۲:‏۱-‏۷ کو پڑھیں۔‏‏)‏ اپنی زمینی خدمتگزاری کے دوران یسوع مسیح نے اِس پیشینگوئی کو بڑے شاندار طریقے سے پورا کِیا۔‏ متی نے اپنی انجیل میں یسعیاہ ۴۲:‏۱-‏۴ کے الفاظ کو دُہراتے ہوئے اِن کا اطلاق یسوع مسیح پر کِیا۔‏—‏متی ۱۲:‏۱۵-‏۲۱‏۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح نے اپنی خدمتگزاری کے دوران یسعیاہ ۴۲:‏۳ کو کیسے پورا کِیا؟‏ (‏ب)‏ جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اُس نے ”‏عدالت“‏ کی بنیاد کیسے ڈالی؟‏ (‏ج)‏ وہ کب ”‏عدالت کو زمین پر قائم“‏ کرے گا؟‏

۹ یہودی مذہبی پیشوا عام لوگوں سے نفرت کرتے اور اُن سے بُرا سلوک کرتے تھے۔‏ (‏یوح ۷:‏۴۷-‏۴۹‏)‏ اِس لئے اُنہیں ”‏مسلے ہوئے سرکنڈے“‏ اور ”‏ٹمٹماتی بتی“‏ سے تشبِیہ دی جا سکتی تھی۔‏ تاہم،‏ یسوع مسیح نے غریب اور مصیبت‌زدہ لوگوں کے لئے ہمدردی دکھائی۔‏ (‏متی ۹:‏۳۵،‏ ۳۶‏)‏ اُس نے ایسے لوگوں کو پُرتپاک دعوت دی:‏ ”‏اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔‏ مَیں تُم کو آرام دُونگا۔‏“‏ (‏متی ۱۱:‏۲۸‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ لوگوں کو صحیح اور غلط کے بارے میں یہوواہ خدا کے معیاروں کی تعلیم دینے سے یسوع مسیح نے ”‏عدالت“‏ کی بنیاد ڈالی۔‏ (‏یسع ۴۲:‏۳‏)‏ اُس نے یہ بھی ظاہر کِیا کہ خدا کی شریعت کا اطلاق معقول طور پر اور رحم کے ساتھ کِیا جانا چاہئے۔‏ (‏متی ۲۳:‏۲۳‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ یسوع مسیح نے امیر اور غریب دونوں کو بِلاتعصب مُنادی کرنے سے انصاف ظاہر کِیا۔‏—‏متی ۱۱:‏۵؛‏ لو ۱۸:‏۱۸-‏۲۳‏۔‏

۱۰ یسعیاہ کی پیشینگوئی یہ بھی بیان کرتی ہے کہ یہوواہ کا ”‏برگزیدہ“‏ خادم ”‏عدالت کو زمین پر قائم“‏ کرے گا۔‏ (‏یسع ۴۲:‏۴‏)‏ مسیحائی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر وہ بہت جلد ایسا کرے گا۔‏ وہ تمام سیاسی حکومتوں کو ختم کر کے اِن کی جگہ اپنی راست حکومت قائم کرے گا۔‏ اِس کے علاوہ،‏ وہ ایک نئی دُنیا کی بنیاد ڈالے گا جہاں ”‏راستبازی بسی رہے گی۔‏“‏—‏۲-‏پطر ۳:‏۱۳؛‏ دان ۲:‏۴۴‏۔‏

ایک ”‏نور“‏ اور ایک ”‏عہد“‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ پہلی صدی میں یسوع مسیح کیسے ’‏قوموں کا نور‘‏ ثابت ہوا؟‏ (‏ب)‏ آجکل وہ ’‏قوموں کا نور‘‏ کیسے ہے؟‏

۱۱ یسعیاہ ۴۲:‏۶ کی تکمیل میں یسوع مسیح بِلاشُبہ ’‏قوموں کا نور‘‏ ثابت ہوا۔‏ اپنی زمینی خدمتگزاری کے دوران اُس نے بنیادی طور پر یہودیوں پر روحانی روشنی چمکائی یعنی اُنہیں خوشخبری سنائی۔‏ (‏متی ۱۵:‏۲۴؛‏ اعما ۳:‏۲۶‏)‏ یسوع مسیح نے اپنی بابت کہا:‏ ”‏دُنیا کا نور مَیں ہوں۔‏“‏ (‏یوح ۸:‏۱۲‏)‏ یسوع مسیح یہودیوں اور قوموں کے لئے نور ثابت ہوا۔‏ اُس نے نہ صرف اُنہیں خوشخبری سنائی بلکہ تمام انسانوں کے لئے اپنی کامل انسانی زندگی قربان کر دی۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸‏)‏ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد،‏ اُس نے اپنے شاگردوں کو ”‏زمین کی انتہا“‏ تک گواہی دینے کا حکم دیا۔‏ (‏اعما ۱:‏۸‏)‏ پولس اور برنباس نے اپنی خدمتگزاری کے دوران ”‏قوموں کے نور“‏ کا حوالہ دیتے ہوئے اِس کا اطلاق غیر یہودیوں میں کئے جانے والے مُنادی کے کام پر کِیا۔‏ (‏اعما ۱۳:‏۴۶-‏۴۸‏؛‏ برائےمہربانی یسعیاہ ۴۹:‏۶ پر غور کریں۔‏)‏ مُنادی کا یہ کام اب بھی جاری ہے۔‏ آجکل زمین پر یسوع کے ممسوح بھائی اور اُن کے ساتھی خوشخبری کی مُنادی کر رہے ہیں۔‏ یوں وہ ”‏قوموں کے نور“‏ یسوع مسیح پر ایمان لانے میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔‏

۱۲.‏ یہوواہ خدا نے کیسے اپنے خادم کو لوگوں کے لئے ”‏عہد“‏ کے طور پر دے دیا؟‏

۱۲ اِسی پیشینگوئی میں یہوواہ خدا اپنے برگزیدہ خادم سے کہتا ہے:‏ ”‏مَیں .‏ .‏ .‏ تیری حفاظت کروں گا اور لوگوں کے عہد .‏ .‏ .‏ کے لئے تجھے دوں گا۔‏“‏ (‏یسع ۴۲:‏۶‏)‏ جب یسوع مسیح زمین پر آیا تو شیطان نے اُسے ہلاک کرنے اور خدمتگزاری کو پورا کرنے سے روکنے کے لئے مسلسل کوششیں کیں۔‏ مگر یہوواہ خدا نے تب تک اُس کی حفاظت کی جب تک اُس کی موت کا وقت نہ آ گیا۔‏ (‏متی ۲:‏۱۳؛‏ یوح ۷:‏۳۰‏)‏ اِس کے بعد یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کِیا اور اُسے زمین کے لوگوں کے لئے ”‏عہد“‏ کے طور پر دے دیا۔‏ خدا کا یہ وعدہ اِس بات کی یقین‌دہانی ہے کہ اُس کا وفادار خادم روحانی تاریکی میں قید لوگوں کو چھڑانے سے ’‏قوموں کا نور‘‏ ثابت ہوتا رہے گا۔‏—‏یسعیاہ ۴۹:‏۸،‏ ۹ کو پڑھیں۔‏

۱۳.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح نے زمینی خدمتگزاری کے دوران اُن لوگوں کو کیسے چھڑایا جو ”‏اندھیرے“‏ میں بیٹھے تھے؟‏ (‏ب)‏ آجکل وہ ایسا کیسے کر رہا ہے؟‏

۱۳ اِس عہد کی مطابقت میں یہوواہ کا برگزیدہ خادم ”‏اندھوں کی آنکھیں کھولے“‏ گا،‏ ”‏اسیروں کو قید سے نکالے“‏ گا اور اُن کو ”‏جو اندھیرے میں بیٹھے ہیں“‏ چھڑائے گا۔‏ (‏یسع ۴۲:‏۷‏)‏ یسوع مسیح نے اپنی زمینی خدمتگزاری کے دوران جھوٹی مذہبی روایات کو بےنقاب کرنے اور بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی کرنے سے ایسا کِیا۔‏ (‏متی ۱۵:‏۳؛‏ لو ۸:‏۱‏)‏ یو ں اُس نے اُن یہودیوں کو روحانی تاریکی سے چھڑایا جو اُس کے شاگرد بن گئے۔‏ (‏یوح ۸:‏۳۱،‏ ۳۲‏)‏ یسوع مسیح نے لاکھوں غیر یہودیوں کے لئے بھی سچائی سیکھنے کی راہ کھول دی۔‏ اُس نے اپنے پیروکاروں کو حکم دیا کہ ”‏جا کر سب قوموں کو شاگرد“‏ بنائیں اور اُن سے وعدہ کِیا کہ وہ ”‏دُنیا کے آخر تک ہمیشہ“‏ اُن کے ساتھ ہے۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اب یسوع مسیح آسمان سے پوری دُنیا میں ہونے والے مُنادی کے کام کی نگرانی کر رہا ہے۔‏

یہوواہ نے اپنے ”‏خادم“‏ کو سرفراز کِیا

۱۴،‏ ۱۵.‏ یہوواہ خدا نے اپنے خادم کو کیوں اور کیسے سرفراز کِیا؟‏

۱۴ اپنے خادم کے بارے میں ایک اَور پیشینگوئی میں یہوواہ خدا بیان کرتا ہے:‏ ”‏دیکھو میرا خادم اقبالمند ہوگا۔‏ وہ اعلیٰ‌وبرتر اور نہایت بلند ہوگا۔‏“‏ (‏یسع ۵۲:‏۱۳‏)‏ یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے کو اِس وجہ سے سرفراز کِیا کیونکہ اُس نے اپنے باپ کے اختیار کی تابعداری کی اور سخت اذیت کے باوجود اُس کا وفادار رہا۔‏

۱۵ پطرس رسول نے یسوع مسیح کے بارے میں لکھا:‏ ”‏وہ آسمان پر جا کر خدا کی دہنی طرف بیٹھا ہے اور فرشتے اور اختیارات اور قدرتیں اُس کے تابع کی گئی ہیں۔‏“‏ (‏۱-‏پطر ۳:‏۲۲‏)‏ اِسی طرح پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏[‏یسوع نے]‏ اپنے آپ کو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔‏ اِسی واسطے خدا نے بھی اُسے بہت سربلند کِیا اور اُسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلیٰ ہے۔‏ تاکہ یسوؔع کے نام پر ہر ایک گھٹنا جھکے۔‏ خواہ آسمانیوں کا ہو خواہ زمینیوں کا۔‏ خواہ اُن کا جو زمین کے نیچے ہیں۔‏ اور خدا باپ کے جلال کے لئے ہر ایک زبان اقرار کرے کہ یسوؔع مسیح خداوند ہے۔‏“‏—‏فل ۲:‏۸-‏۱۱‏۔‏

۱۶.‏ سن ۱۹۱۴ میں یسوع کو کیسے ”‏نہایت بلند“‏ کِیا گیا،‏ اور اُس وقت سے اُس نے کیا کچھ کِیا ہے؟‏

۱۶ سن ۱۹۱۴ میں یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو اَور بھی زیادہ سرفراز کِیا۔‏ اُس نے اپنے بیٹے کو مسیحائی بادشاہت کا بادشاہ مقرر کرتے ہوئے اُسے ”‏نہایت بلند“‏ کِیا۔‏ (‏زبور ۲:‏۶؛‏ دان ۷:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ اُس وقت سے یسوع ”‏اپنے دُشمنوں میں حکمرانی“‏ کر رہا ہے۔‏ (‏زبور ۱۱۰:‏۲‏)‏ اُس نے اپنی حکمرانی کا آغاز شیطان اور اُس کے شیاطین کو زمین پر گرا دینے سے کِیا۔‏ (‏مکا ۱۲:‏۷-‏۱۲‏)‏ اِس کے بعد عظیم خورس کے طور پر یسوع مسیح نے زمین پر اپنے ممسوح بھائیوں کے بقیہ کو ’‏بڑے بابل‘‏ کی غلامی سے آزاد کرایا۔‏ (‏مکا ۱۸:‏۲؛‏ یسع ۴۴:‏۲۸‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ وہ پوری دُنیا میں کئے جانے والے مُنادی کے کام کی بھی نگرانی کر رہا ہے جس کے ذریعے اُس کے ممسوح بھائیوں کے ’‏بقیہ‘‏ اور لاکھوں ’‏دوسری بھیڑوں‘‏ کو جمع کِیا جا رہا ہے جو کہ وفاداری کے ساتھ ”‏چھوٹے گلّے“‏ کی حمایت کرتی ہیں۔‏—‏مکا ۱۲:‏۱۷؛‏ یوح ۱۰:‏۱۶؛‏ لو ۱۲:‏۳۲‏۔‏

۱۷.‏ اِس مضمون میں یسعیاہ کی پیشینگوئیوں کا مطالعہ کرنے سے ہم نے ”‏خادم“‏ کے بارے میں کیا سیکھا ہے؟‏

۱۷ یسعیاہ کی کتاب میں درج اِن شاندار پیشینگوئیوں کا مطالعہ کرنے سے یقیناً ہمارے بادشاہ اور نجات‌دہندہ یسوع مسیح کیلئے ہماری قدردانی میں اضافہ ہوا ہے۔‏ زمینی خدمتگزاری کے دوران بیٹے کے طور پر اُس کی تابعداری نے اُس تربیت کی عکاسی کی جو اُس نے زمین پر آنے سے پہلے اپنے باپ سے حاصل کی تھی۔‏ اُس نے اپنی خدمتگزاری کے ذریعے اور آج تک مُنادی کے کام کی نگرانی کرنے سے خود کو ’‏قوموں کا نور‘‏ ثابت کِیا ہے۔‏ اگلے مضمون میں ہم مسیحا یعنی خدا کے خادم کے بارے میں ایک اَور پیشینگوئی پر غور کریں گے۔‏ اِس میں اُس کے دُکھ اُٹھانے اور ہماری خاطر اپنی جان قربان کرنے کے متعلق بیان کِیا گیا ہے۔‏ پس جوں‌جوں یسوع مسیح کی موت کی یادگار نزدیک آتی ہے ہمارے لئے اِن معلومات پر ”‏غور“‏ کرنا بہت ضروری ہے۔‏—‏عبر ۱۲:‏۲،‏ ۳‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 یہ پیشینگوئیاں یسعیاہ ۴۲:‏۱-‏۷؛‏ ۴۹:‏۱-‏۱۲؛‏ ۵۰:‏۴-‏۹ اور ۵۲:‏۱۳-‏۵۳:‏۱۲ میں درج ہیں۔‏

اپنی یاد کو تازہ کریں

‏• یسعیاہ کی پیشینگوئیوں میں جس ”‏خادم“‏ کا ذکر کِیا گیا ہے وہ کون ہے،‏ اور ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟‏

‏• خادم نے یہوواہ خدا سے کونسی تربیت حاصل کی؟‏

‏• یسوع مسیح کیسے ’‏قوموں کا نور‘‏ ہے؟‏

‏• خادم کو کیسے سرفراز کِیا گیا؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

یسعیاہ میں جس ”‏خادم“‏ کا ذکر کِیا گیا فلپس نے اُس کی شناخت یسوع مسیح کے طور پر کرائی

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

یہوواہ کے برگزیدہ خادم کے طور پر یسوع نے غریبوں اور مصیبت‌زدوں کے لئے ہمدردی دکھائی

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو سربلند کِیا اور اُسے مسیحائی بادشاہت کا بادشاہ مقرر کِیا