مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مکاشفہ کی کتاب سے اہم نکات—‏حصہ اوّل

مکاشفہ کی کتاب سے اہم نکات—‏حصہ اوّل

یہوواہ کا کلام زندہ ہے

مکاشفہ کی کتاب سے اہم نکات—‏حصہ اوّل

جب یوحنا رسول پتمُس کے جزیرے پر قید تھا تو اُس نے ۱۶ رویتیں دیکھیں۔‏ اِن میں اُس نے دیکھا کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ”‏خداوند کے دن“‏ کے دوران کیا کچھ انجام دیتے ہیں۔‏ یہ دن ۱۹۱۴ء میں شروع ہوا جب خدا کی بادشاہت کو قائم کِیا گیا اور یہ دن یسوع کی ہزار سالہ حکمرانی کے آخر تک جاری رہے گا۔‏ یوحنا رسول نے مکاشفہ کی کتاب کو سن ۹۶ء میں درج کِیا۔‏ اِس میں اُس نے اُن ۱۶ رویتوں کی تفصیل بیان کی جو اُس نے دیکھی تھیں۔‏

آئیں اب ہم مکاشفہ ۱:‏۱–‏۱۲:‏۱۷ میں سے چند اہم نکات پر غور کریں۔‏ اِن آیات میں وہ پہلی سات رویتیں پائی جاتی ہیں جن کو یوحنا رسول نے دیکھا تھا۔‏ یہ رویتیں ہمارے لئے اہمیت رکھتی ہیں کیونکہ اِن میں ہمارے زمانے میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔‏ اِن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہوواہ خدا آئندہ کیا کچھ کرنے والا ہے۔‏ جو اِن رویتوں کو پڑھ کر اِن میں بتائی گئی باتوں پر ایمان لاتا ہے وہ تسلی پاتا ہے اور اُس کی حوصلہ‌افزائی بھی ہوتی ہے۔‏—‏عبر ۴:‏۱۲‏۔‏

برّہ پہلی چھ مہریں کھولتا ہے

‏(‏مکا ۱:‏۱–‏۷:‏۱۷‏)‏

سب سے پہلے یوحنا رسول نے یسوع مسیح کو آسمانی جلال میں دیکھا۔‏ یسوع نے یوحنا کو کچھ پیغام دئے اور حکم کِیا کہ اِن کو ”‏کتاب مَیں لکھ کر ساتوں کلیسیاؤں کے پاس بھیج دے۔‏“‏ (‏مکا ۱:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ پھر یوحنا نے ایک رویا میں آسمان پر ایک تخت دیکھا۔‏ جو تخت پر بیٹھا تھا اُس کے دہنے ہاتھ میں ایک کتاب تھی جسے سات مہریں لگا کر بند کِیا گیا تھا۔‏ یوحنا کو بتایا گیا کہ ’‏اِس کتاب کو کھولنے کے لائق‘‏ صرف ’‏یہوؔداہ کے قبیلے کا ببر‘‏ ہے۔‏ اِسے ”‏ایک برّہ“‏ بھی کہا گیا ہے ”‏جس کے سات سینگ اور سات آنکھیں“‏ ہیں۔‏—‏مکا ۴:‏۲؛‏ ۵:‏۱،‏ ۲،‏ ۵،‏ ۶‏۔‏

تیسری رویا میں یوحنا کو دکھایا گیا کہ اُس وقت کیا واقع ہوگا جب ”‏برّہ“‏ پہلی چھ مہروں کو کھولے گا۔‏ جب اُس نے چھٹی مہر کھولی تو ایک بڑا بھونچال آیا اور غضب کا روزِعظیم آ پہنچا۔‏ (‏مکا ۶:‏۱،‏ ۱۲،‏ ۱۷‏)‏ چوتھی رویا میں یوحنا نے ’‏چار فرشتوں کو دیکھا جو زمین کی چاروں ہواؤں کو تھامے ہوئے تھے۔‏‘‏ اُنہیں اُس وقت تک اِن ہواؤں کو تھام کر رکھنا ہوگا جب تک کہ ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ ممسوح مسیحیوں کے ماتھوں پر مہر نہ کر لی جائے۔‏ اس کے علاوہ یوحنا نے ایسے لوگوں کی ایک ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کو بھی دیکھا جو ”‏تخت اور برّہ کے آگے کھڑی ہے۔‏“‏—‏مکا ۷:‏۱،‏ ۹‏۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۱:‏۴؛‏ ۳:‏۱؛‏ ۴:‏۵؛‏ ۵:‏۶‏—‏اصطلاح ”‏خدا کی سات روحیں“‏ سے کیا مُراد ہے؟‏ جب بائبل میں عدد سات علامتی مفہوم میں استعمال ہوتا ہے تو اِس کا اشارہ خدا کی نظروں میں مکمل اور پورا ہونے کی طرف ہے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ”‏سات کلیسیاؤں“‏ کے نام جو خط بھیجے گئے اِن میں بتائی گئی باتیں تمام کلیسیاؤں پر لاگو ہوتی ہیں۔‏ آج اِن کلیسیاؤں کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے۔‏ (‏مکا ۱:‏۱۱،‏ ۲۰‏)‏ یہوواہ خدا اپنی پاک روح کو اِس حد تک مہیا کرتا ہے جس حد تک کہ ایک کام کو انجام دینے کے لئے ضروری ہوتا ہے۔‏ لہٰذا اصطلاح ”‏خدا کی سات روحیں“‏ کا مطلب ہے کہ یہوواہ خدا اِس نبوّت کو سمجھنے اور اِس پر عمل کرنے کے لئے اپنی پاک روح بھرپور طور پر مہیا کرتا ہے۔‏ مکاشفہ کی کتاب میں عدد سات باربار استعمال ہوا ہے۔‏ یہ عدد پورا یا مکمل ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ لہٰذا مکاشفہ کی کتاب میں اِس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ”‏خدا کا پوشیدہ مطلب .‏ .‏ .‏ پورا ہوگا۔‏“‏—‏مکا ۱۰:‏۷‏۔‏

۱:‏۸،‏ ۱۷‏—‏القاب ”‏الفا اور اومیگا“‏ اور ”‏اوّل اور آخر“‏ کن کی طرف اشارہ کرتے ہیں؟‏ الفا یونانی زبان کی الف بے کا پہلا حرف ہے جبکہ اومیگا اِس کا آخری حرف ہے۔‏ ”‏الفا اور اومیگا“‏ کا لقب یہوواہ خدا کے لئے استعمال ہوا ہے۔‏ اُس سے پہلے کوئی خدا نہ تھا اور اُس کے بعد بھی کوئی نہ ہوگا۔‏ وہ ہی ”‏ابتدا اور انتہا“‏ ہے۔‏ (‏مکا ۲۱:‏۶؛‏ ۲۲:‏۱۳‏)‏ مکاشفہ ۲۲:‏۱۳ میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ ”‏اوّل‌وآخر“‏ ہے کیونکہ اُس سے پہلے اور اُس کے بعد کوئی نہیں ہے۔‏ لیکن مکاشفہ کے پہلے باب پر غور کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مکاشفہ ۱:‏۱۷ میں لقب ”‏اوّل اور آخر“‏ یسوع مسیح کے لئے استعمال ہوا ہے۔‏ وہ سب سے پہلا انسان تھا جسے مُردوں میں سے زندہ کرکے غیرفانی زندگی عطا کی گئی۔‏ اور وہ آخری شخص ہے جسے بذاتخود یہوواہ خدا نے زندہ کِیا تھا۔‏—‏کل ۱:‏۱۸‏۔‏

۲:‏۷‏—‏اصطلاح ”‏خدا کے فردوس“‏ کا کیا مطلب ہے؟‏ اِس آیت میں ممسوح مسیحیوں کو مخاطب کِیا گیا ہے۔‏ اس لئے یہاں لفظ فردوس کا اشارہ آسمان کی طرف ہے جہاں وہ یہوواہ خدا کے حضور کھڑے ہوں گے۔‏ جو ممسوح مسیحی خدا کے وفادار رہیں گے اُنہیں انعام میں ”‏زندگی کے درخت“‏ میں سے کھانے کا شرف دیا جائے گا۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ اُنہیں غیرفانی زندگی بخشی جائے گی۔‏—‏۱-‏کر ۱۵:‏۵۳‏۔‏

۳:‏۷‏—‏یسوع کو”‏داؔؤد کی کُنجی“‏ کب دی گئی اور اُس نے اِسے کیسے استعمال کِیا؟‏ جب یسوع نے ۲۹ء میں بپتسمہ لیا تو اُسے داؤد کے تخت پر بیٹھنے کے لئے بادشاہ کے طور پر مقرر کِیا گیا۔‏ لیکن داؤد کی کُنجی اُسے ۳۳ء میں ملی جب اُسے مُردوں میں سے زندہ کِیا گیا۔‏ تب وہ آسمان پر خدا کے دہنے ہاتھ جا بیٹھا اور داؤد کی بادشاہت کے تمام حقوق اُس کے سپرد کئے گئے۔‏ اُس وقت سے یسوع اِس کُنجی کو بادشاہت کے سلسلے میں دوسروں کو ذمہ‌داریاں سونپنے کے لئے استعمال کر رہا ہے۔‏ سن ۱۹۱۹ میں یسوع نے ”‏داؔؤد کے گھر کی کُنجی“‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کے کندھے پر رکھی اور اِسے ”‏اپنے سارے مال کا مختار“‏ کر دیا۔‏—‏یسع ۲۲:‏۲۲؛‏ متی ۲۴:‏۴۵،‏ ۴۷‏۔‏

۳:‏۱۲‏—‏یسوع کا ”‏نیا نام“‏ کیا ہے؟‏ یہ نیا نام اُس کے نئے عہدے اور اُس کی نئی ذمہ‌داریوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ (‏فل ۲:‏۹-‏۱۱‏)‏ اَور کوئی اِس نئے نام سے اِس حد تک واقف نہیں جنتا کہ یسوع ہے۔‏ یسوع اپنا یہ نام اپنے بھائیوں پر لکھتا ہے جو آسمان میں ہیں۔‏ یوں وہ اُس کے ساتھ قریبی رشتے میں آ جاتے ہیں۔‏ (‏مکا ۱۹:‏۱۲‏)‏ اس کے علاوہ یسوع اُن کو اپنی ذمہ‌داریوں میں بھی شریک کرتا ہے۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱:‏۳‏۔‏ شیطان کی دُنیا پر آنے والے عذاب کا ”‏وقت نزدیک ہے۔‏“‏ اس لئے یہ بہت اہم ہے کہ ہم مکاشفہ کی کتاب میں پائے جانے والے پیغامات کو سمجھیں اور اِن پر عمل بھی کریں۔‏

۳:‏۱۷،‏ ۱۸‏۔‏ روحانی طور پر دولت‌مند ہونے کے لئے ہمیں یسوع سے ”‏آگ میں تپایا ہوا سونا“‏ خریدنا چاہئے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں ”‏اچھے کاموں میں دولتمند“‏ بننا چاہئے۔‏ (‏۱-‏تیم ۶:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ ہمیں علامتی طور پر ”‏سفید پوشاک“‏ پہن لینی چاہئے جس سے یسوع کے پیروکاروں کے طور پر ہماری شناخت ہوتی ہے۔‏ اس کے علاوہ ہمیں ”‏آنکھوں میں لگانے کے لئے سرمہ“‏ استعمال کرنا چاہئے۔‏ اس کا مطلب ہے کہ ہمیں بائبل کی سچائیوں کو سمجھنے کے لئے مینارِنگہبانی میں پائی جانے والی ہدایات پر عمل کرنا چاہئے۔‏—‏مکا ۱۹:‏۸‏۔‏

۷:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏ چوبیس بزرگوں کا اشارہ ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ اشخاص کی طرف ہے۔‏ یہ لقب اُن کو تب دیا جاتا ہے جب وہ بادشاہوں اور کاہنوں کے طور پر خدمت انجام دینے کے لئے آسمان پر جاتے ہیں۔‏ داؤد بادشاہ نے بنی‌اسرائیل کے کاہنوں کو ۲۴ فریقوں میں تقسیم کِیا تھا۔‏ کاہنوں کے اِن ۲۴ فریقوں سے ۲۴ بزرگوں کی عکاسی ہوتی ہے۔‏ چوبیس بزرگوں میں سے ایک نے یوحنا رسول کو بڑی بِھیڑ کی شناخت بتائی۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممسوح مسیحیوں کو ۱۹۳۵ سے پہلے زندہ کِیا جانے لگا۔‏ ہم یہ اس لئے کہہ سکتے ہیں کیونکہ اسی سال زمین پر موجود ممسوح مسیحیوں پر بڑی بِھیڑ کی شناخت ظاہر ہوئی۔‏—‏لو ۲۲:‏۲۸-‏۳۰؛‏ مکا ۴:‏۴؛‏ ۷:‏۹‏۔‏

ساتویں مہر کے کھلنے پر سات نرسنگے پھونکے جاتے ہیں

‏(‏مکا ۸:‏۱–‏۱۲:‏۱۷‏)‏

پانچویں رویا میں یوحنا رسول نے دیکھا کہ بّرہ ساتویں مہر کو کھولتا ہے۔‏ سات فرشتوں کو سات نرسنگے دئے گئے۔‏ اِن میں سے چھ فرشتے اپنے نرسنگے پھونکنے لگے۔‏ یہ اِس بات کی آگاہی ہے کہ انسانوں کے ”‏تہائی“‏ حصے یعنی جھوٹے مسیحیوں پر خدا کا عذاب نازل ہونے والا ہے۔‏ (‏مکا ۸:‏۱،‏ ۲،‏ ۷-‏۱۲؛‏ ۹:‏۱۵،‏ ۱۸‏)‏ چھٹی رویا میں یوحنا رسول کو ایک چھوٹی کتاب دی گئی اور اُس نے اِسے کھا لیا۔‏ پھر اُسے ناپنے کی لکڑی دی گئی جس سے اُس نے خدا کے مقدِس کو ناپا۔‏ جب ساتواں نرسنگا پھونکا گیا تو اُونچی آواز میں اِس بات کا اعلان کِیا گیا کہ ”‏دُنیا کی بادشاہی ہمارے خداوند اور اُس کے مسیح کی ہو گئی اور وہ ابدالآباد بادشاہی کرے گا۔‏“‏—‏مکا ۱۰:‏۱۰؛‏ ۱۱:‏۱،‏ ۱۵‏۔‏

ساتویں رویا میں یوحنا رسول کو اُن باتوں کی تفصیل دی گئی جن کا ذکر مکاشفہ ۱۱:‏۱۵،‏ ۱۷ میں کِیا گیا ہے۔‏ آسمان پر ایک بڑا نشان دکھائی دیا۔‏ ایک آسمانی عورت نے بیٹا جنا۔‏ شیطان کو آسمان سے زمین پر گِرا دیا گیا۔‏ وہ بڑے قہر میں آسمانی عورت ”‏کی باقی اولاد سے لڑنے کو گیا۔‏“‏—‏مکا ۱۲:‏۱،‏ ۵،‏ ۹،‏ ۱۷‏۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۸:‏۱-‏۵‏—‏”‏آسمان میں خاموشی“‏ کیوں رہی اور کیا چیز زمین پر ڈال دی گئی؟‏ آسمان میں علامتی مفہوم میں خاموشی رہی تاکہ ’‏مُقدسوں کی دُعائیں‘‏ سنی جائیں۔‏ یہ واقعہ پہلی عالمی جنگ کے آخر میں پیش آیا۔‏ جب ۱۹۱۴ میں غیرقوموں کی معیاد پوری ہوئی تو ممسوح مسیحیوں نے توقع کی کہ اُنہیں آسمان پر اُٹھا لیا جائے گا۔‏ لیکن یہ بات اُس وقت واقع نہیں ہوئی۔‏ جنگ کے دوران اُنہیں کٹھن حالات سے گزرنا پڑا۔‏ اس وجہ سے اُنہوں نے خدا سے راہنمائی کی التجا کی۔‏ اُن کی دُعاؤں کے جواب میں ایک فرشتے نے زمین پر علامتی آگ ڈال دی جس کے نتیجے میں ممسوح مسیحیوں کے دلوں میں جوش کا شعلہ بھڑکا۔‏ حالانکہ اُن کی تعداد کم تھی لیکن پھر بھی اُنہوں نے دُنیابھر میں خدا کی بادشاہت کا اعلان کرنا شروع کردیا۔‏ اِس اعلان نے جھوٹے مسیحیوں کو آگ‌بگولا کر دیا۔‏ بائبل کی آگاہیاں گرجیں،‏ بائبل کی سچائیوں کی بجلیاں چمکیں اور جھوٹے مذاہب کی بنیادیں ہل گئیں گویا بھونچال آیا ہو۔‏

۸:‏۶-‏۱۲؛‏ ۹:‏۱،‏ ۱۳؛‏ ۱۱:‏۱۵‏—‏سات فرشتوں نے نرسنگے پھونکنے کی تیاری کب کی؟‏ نرسنگوں کو کب اور کیسے پھونکا گیا؟‏ نرسنگوں کو پھونکنے کی تیاری میں ایسی خاص ہدایات شامل تھیں جو ۱۹۱۹ سے لے کر ۱۹۲۲ تک ممسوح مسیحیوں کو دی گئیں۔‏ اِن کے نتیجے میں ممسوح مسیحی منادی کے کام کا انتظام کرنے اور چھپائی کے کام کو انجام دینے کی تیاریاں کرنے لگے۔‏ (‏مکا ۱۲:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ نرسنگوں کو اس طرح سے پھونکا گیا کہ خدا کے خادم فرشتوں کی راہنمائی میں شیطان کی دُنیا کے خلاف خدا کے عذاب کا اعلان کرنے لگے۔‏ پہلا اعلان اُس کنونشن پر ہوا جو ۱۹۲۲ میں سیڈر پوائنٹ،‏ اوہائیو میں منعقد کِیا گیا۔‏ فرشتے بڑی مصیبت تک نرسنگوں کو پھونکتے رہیں گے۔‏

۸:‏۱۳؛‏ ۹:‏۱۲؛‏ ۱۱:‏۱۴‏—‏جب آخری تین نرسنگوں کو پھونکا گیا تو اِسے ”‏افسوس“‏ کیوں کہا گیا؟‏ پہلے چار نرسنگوں کو پھونکنے کے ذریعے جھوٹے مسیحیوں کی بگڑی ہوئی روحانی حالت کا پردہ فاش کِیا گیا۔‏ آخری تین نرسنگوں کو پھونکنے کے ذریعے تین ”‏افسوس“‏ کا اعلان کِیا گیا۔‏ ان کا تعلق خاص واقعات سے ہے۔‏ مثال کے طور پر جب پانچواں نرسنگا پھونکا گیا تو خدا کے خادموں کو ”‏اتھاہ گڑھے“‏ سے رہا کر دیا گیا یعنی اُنہیں روحانی نیند سے بیدار کِیا گیا۔‏ یہ واقعہ ۱۹۱۹ میں پیش آیا جس کے بعد اُنہوں نے منادی کے کام میں بڑھ‌چڑھ کر حصہ لینا شروع کر دیا۔‏ یہ کام جھوٹے مسیحیوں کے لئے ”‏افسوس“‏ یعنی بڑا اذیت‌ناک ثابت ہوا۔‏ (‏مکا ۹:‏۱‏)‏ جب چھٹا نرسنگا پھونکا گیا تو علامتی گھڑسوار فوجیوں نے جھوٹے مسیحیوں پر دھاوا بول دیا۔‏ یہ تب واقع ہوا جب ۱۹۲۲ میں دُنیابھر میں خوشخبری سنانے کا مہم جاری ہوا۔‏ جب ساتواں نرسنگا پھونکا گیا تو یسوع کی بادشاہت قائم کی گئی۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۹:‏۱۰،‏ ۱۹‏۔‏ ‏”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جو کچھ شائع کرتا ہے یہ بائبل پر مبنی ہوتا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ اِن کتابوں،‏ رسالوں وغیرہ میں جو پیغام پایا جاتا ہے وہ ٹڈیوں کی دُموں کی طرح ہے جو ”‏بچھوؤں کی سی تھیں اور اُن میں ڈنک بھی تھے۔‏“‏ اس کے علاوہ یہ پیغام فوجیوں کے گھوڑوں کی طرح ہے جن کی ”‏دُمیں سانپوں کی مانند تھیں۔‏“‏ ہم ایسا اس لئے کہہ سکتے ہیں کیونکہ اِن مطبوعات میں ”‏خدا کے انتقام کے روز“‏ کے بارے میں آگاہی دی جاتی ہے۔‏ (‏یسع ۶۱:‏۲‏)‏ آئیں ہم دلیری سے اِن پیغامات کو لوگوں تک پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔‏

۹:‏۲۰،‏ ۲۱‏۔‏ ‏”‏باقی آدمیوں“‏ سے مُراد وہ لوگ ہیں جو غیر مسیحی مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں۔‏ ایسے ممالک جہاں لوگوں کی اکثریت مسیحی نہیں ہے وہاں بھی بہتیرے خلوص‌دل لوگ بائبل کے پیغام کو قبول کرتے ہیں۔‏ لیکن ہم یہ توقع نہیں رکھتے کہ اِن ممالک میں زیادہ سے زیادہ لوگ یہوواہ کے گواہ بن جائیں گے۔‏ اِس کے باوجود ہم اِن ممالک میں بھی خوشخبری سنانے کے کام کو جاری رکھیں گے۔‏

۱۲:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏ ‏”‏زمین“‏ کا اشارہ اِس دُنیا کی حکومتوں کی طرف ہے جو شیطان کے قبضے میں ہیں۔‏ اِن حکومتوں میں سے بعض نے اپنے باشندوں کو مذہبی آزادی دی ہے۔‏ سن ۱۹۴۰ سے اِن حکومتوں نے اذیت کی ”‏اُس ندی کو پی لیا جو اژدہا نے اپنے مُنہ سے بہائی تھی۔‏“‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب بھی یہوواہ خدا چاہتا ہے وہ اپنی مرضی پوری کرنے کے لئے انسانی حکومتوں کو بھی استعمال کرتا ہے۔‏ اس لئے امثال ۲۱:‏۱ میں لکھا ہے کہ ”‏بادشاہ کا دل [‏یہوواہ]‏ کے ہاتھ میں ہے۔‏ وہ اُس کو پانی کے نالوں کی مانند جدھر چاہتا ہے پھیرتا ہے۔‏“‏ یہ جان کر یہوواہ خدا پر ہمارا ایمان اَور بھی مضبوط ہو جاتا ہے۔‏