مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یسوع مسیح کی پیروی کریں

یسوع مسیح کی پیروی کریں

یسوع مسیح کی پیروی کریں

‏”‏اُس نے سب سے کہا اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خودی سے انکار کرے اور ہر روز اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہولے۔‏“‏—‏لو ۹:‏۲۳‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ یسوع نے خلوص‌دل لوگوں کو کیا کرنے کو کہا؟‏ (‏ب)‏ آپ نے اِس حکم پر عمل کرنے کے لئے کیا کِیا ہے؟‏

یسوع مسیح کی زمینی زندگی کا اختتام نزدیک تھا۔‏ اُس وقت وہ پریہ کے علاقے میں تھا جو یہودیہ کے نزدیک واقع ہے۔‏ یسوع وہاں بادشاہت کی منادی کر رہا تھا۔‏ ایک جوان آدمی نے اُس کے پاس آ کر اُس سے پوچھا کہ ہمیشہ کی زندگی پانے کے لئے اُسے کیا کرنا چاہئے۔‏ یہ جان کر کہ یہ جوان آدمی موسیٰ کی شریعت کا پابند ہے،‏ یسوع نے اُس سے کہا:‏ ”‏جا جو کچھ تیرا ہے بیچ کر غریبوں کو دے۔‏ تجھے آسمان پر خزانہ ملے گا اور آکر میرے پیچھے ہولے۔‏“‏ (‏مر ۱۰:‏۲۱‏)‏ ذرا سوچیں،‏ اِس جوان آدمی کو یہوواہ خدا کے اکلوتے بیٹے یسوع مسیح کا پیروکار بننے کا موقع دیا جا رہا تھا۔‏

۲ اُس جوان آدمی نے اِس موقعے کا فائدہ نہیں اُٹھایا لیکن دوسرے لوگوں نے یسوع مسیح کی پیروی کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ کچھ عرصہ پہلے یسوع نے فلپس سے کہا تھا:‏ ”‏میرے پیچھے ہولے۔‏“‏ (‏یوح ۱:‏۴۳‏)‏ فلپس یسوع کی اِس بات پر عمل کرتے ہوئے اُس کا پیروکار بن گیا اور بعد میں اُسے ایک رسول کے طور پر خدمت کرنے کا شرف بھی حاصل ہوا۔‏ اِسی طرح یسوع نے متی کو بھی اپنے پیچھے ہو لینے کو کہا اور متی نے فوراً ایسا کِیا۔‏ (‏متی ۹:‏۹؛‏ ۱۰:‏۲-‏۴‏)‏ دراصل یسوع نے تمام خلوص‌دل لوگوں کو یہ موقع دیا کہ وہ اُس کی پیروی کریں۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خودی سے انکار کرے اور ہر روز اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہولے۔‏“‏ (‏لو ۹:‏۲۳‏)‏ تمام خلوص‌دل لوگ یسوع کے پیروکار بننے کا شرف حاصل کر سکتے ہیں۔‏ کیا آپ یسوع کے پیروکار بننے کی خواہش رکھتے ہیں؟‏ ہم میں سے زیادہ‌تر یسوع کے پیروکار بن چکے ہیں اور منادی کے کام کے دوران ہم دوسرے خلوص‌دل لوگوں کی حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں کہ وہ بھی یسوع کی پیروی کریں۔‏

۳ .‏ہم یسوع کی تعلیم سے ”‏دُور“‏ ہو جانے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏

۳ افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگ جو بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں اِسے جاری نہیں رکھتے۔‏ وہ یسوع کے شاگرد بننے کی بجائے اُس کی تعلیم سے ”‏دُور“‏ ہو جاتے ہیں۔‏ (‏عبر ۲:‏۱‏)‏ ہم اِس پھندے میں پھنسنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں کہ ”‏مَیں نے یسوع کی پیروی کرنا کیوں شروع کی؟‏ یسوع کی پیروی کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏“‏ جب ہم اِن سوالوں کے جواب پر غور کریں گے تو سچائی کی راہ پر چلنے کا ہمارا عزم اَور بھی مضبوط ہو جائے گا۔‏ اِس کے علاوہ ہماری مثال سے دوسرے لوگ بھی شاید یسوع کی پیروی کرنے لگیں۔‏

ہمیں یسوع مسیح کی پیروی کیوں کرنی چاہئے؟‏

۴‏،‏ ۵.‏ یسوع انسانی حکمرانوں سے افضل کیوں ہے؟‏

۴ خدا کے نبی یرمیاہ نے لکھا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ مَیں جانتا ہوں کہ انسان کی راہ اُس کے اختیار میں نہیں۔‏ انسان اپنی روِش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔‏“‏ (‏یرم ۱۰:‏۲۳‏)‏ تاریخ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ الفاظ سچ ثابت ہوئے ہیں۔‏ یہ بات واضح ہے کہ عیب‌دار انسان حکمرانی کرنے کے قابل نہیں ہیں۔‏ لہٰذا ہم یسوع کی پیروی اِس لئے کرتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ انسانی حکمرانوں سے افضل ہے اور ایک بہترین حکمران ثابت ہوگا۔‏ آئیں اب ہم دیکھتے ہیں کہ یسوع انسانی حکمرانوں سے افضل کیوں ہے۔‏

۵ ہمارا خالق یہوواہ خدا جانتا ہے کہ یسوع ہی انسانوں کا بہترین حکمران ثابت ہوگا۔‏ اِس لئے اُس نے یسوع مسیح کو مسیحا اور بادشاہ کے طور پر مقرر کِیا ہے۔‏ یسوع قابلِ‌تعریف خوبیوں کا مالک ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۱۱:‏۲،‏ ۳ کو پڑھیں۔‏‏)‏ یسوع نے ہمارے لئے ایک بہترین مثال قائم کی ہے۔‏ (‏۱-‏پطر ۲:‏۲۱‏)‏ اِس کے علاوہ یسوع مسیح اپنے پیروکاروں کے لئے اِس حد تک محبت رکھتا ہے کہ اُس نے اُن کے لئے اپنی جان تک قربان کر دی۔‏ (‏یوحنا ۱۰:‏۱۴،‏ ۱۵ کو پڑھیں۔‏‏)‏ یسوع ایک شفیق چرواہے کے طور پر ہماری گلّہ‌بانی کرتا ہے۔‏ اُس کی راہنمائی میں ہم خوشی حاصل کر سکتے ہیں اور مستقبل کے لئے ایک شاندار اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏ (‏یوح ۱۰:‏۱۰،‏ ۱۱؛‏ مکا ۷:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ یہ چند ایسی وجوہات ہیں جن کی بِنا پر ہم نے یسوع کی پیروی کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ لیکن یسوع کی پیروی کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۶.‏ یسوع مسیح کی پیروی کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۶ یسوع کے پیروکار بننے میں صرف مسیحی کہلانا کافی نہیں ہے۔‏ دُنیا بھر میں ۲ عرب سے زیادہ لوگ مسیحی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اُن کے اعمال سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اصل میں ”‏بدکار“‏ ہیں۔‏ (‏متی ۷:‏۲۱-‏۲۳ کو پڑھیں۔‏‏)‏ جب لوگ یسوع کی پیروی کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہیں تو ہم اُنہیں سکھاتے ہیں کہ سچے مسیحی یسوع کی تعلیمات اور اُس کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔‏ آئیے دیکھتے ہیں کہ ایسا کرنے میں کیا کچھ شامل ہے۔‏

یسوع کی حکمت کی نقل کریں

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ حکمت کیا ہے؟‏ (‏ب)‏ یسوع حکمت کا مالک کیسے بنا؟‏ (‏ج)‏ یسوع اپنی حکمت کو کیسے کام میں لایا؟‏

۷ یوں تو یسوع مسیح بہت سی خوبیوں کا مالک ہے لیکن اِس مضمون میں ہم اُس کی حکمت،‏ عاجزی،‏ جوش اور محبت پر غور کریں گے۔‏ علم اور سمجھ کو عمل میں لانے کی صلاحیت کو حکمت کہتے ہیں۔‏ آئیں پہلے ہم یسوع کی حکمت پر غور کریں۔‏ پولس رسول نے لکھا کہ ’‏یسوع میں حکمت اور معرفت کے سب خزانے پوشیدہ ہیں۔‏‘‏ (‏کل ۲:‏۳‏)‏ یسوع اِس خوبی کا مالک کیسے بنا؟‏ وہ خود بتاتا ہے:‏ ”‏جس طرح باپ نے مجھے سکھایا اسی طرح یہ باتیں کہتا ہوں۔‏“‏ (‏یوح ۸:‏۲۸‏)‏ یہوواہ خدا ہی نے یسوع کو حکمت بخشی اِس لئے وہ اتنی سمجھ رکھتا ہے۔‏

۸ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔‏ یسوع نے حکمت کو کام میں لاتے ہوئے یہوواہ خدا کی مرضی پوری کرنے کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیا۔‏ اُس نے اپنے وقت اور توانائی کو خدا کی خدمت کرنے میں صرف کِیا۔‏ یسوع کی مثال پر عمل کرتے ہوئے ہم اپنی ”‏آنکھ درست“‏ رکھیں گے اور ایسی باتوں کو زیادہ وقت اور توجہ نہیں دیں گے جو غیر ضروری ہیں۔‏ (‏متی ۶:‏۲۲‏)‏ بہتیرے مسیحی غیر ضروری کاموں سے وقت نکال کر منادی کے کام میں زیادہ وقت صرف کرتے ہیں۔‏ کئی مسیحیوں نے پائنیروں کے طور پر خدمت کرنا شروع کر دیا ہے۔‏ اگر آپ اُن میں سے ایک ہیں تو یہ ایک قابلِ‌تعریف بات ہے۔‏ خدا کی ’‏بادشاہی کی تلاش کرنا‘‏ یعنی اِس کو پہلا درجہ دینا ہمارے لئے خوشی کا باعث بنتا ہے۔‏—‏متی ۶:‏۳۳‏۔‏

یسوع جیسی عاجزی ظاہر کریں

۹،‏ ۱۰.‏ یسوع نے عاجزی کیسے ظاہر کی؟‏

۹ یسوع کی شخصیت کا ایک اَور پہلو اُس کی عاجزی ہے۔‏ جب انسانوں کو اختیار سونپا جاتا ہے تو اکثر وہ غرور میں آکر خود کو دوسروں سے اعلیٰ سمجھنے لگتے ہیں۔‏ لیکن یسوع ایسا بالکل نہیں ہے۔‏ حالانکہ وہ خدا کی مرضی پوری کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے پھر بھی وہ مغرور نہیں ہے۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے کہا:‏ ”‏ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح کا بھی تھا۔‏ اُس نے اگرچہ خدا کی صورت پر تھا خدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا۔‏ بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہو گیا۔‏“‏ (‏فل ۲:‏۵-‏۷‏)‏ یسوع نے خود کو کیسے ”‏خالی کر دیا“‏؟‏

۱۰ زمین پر آنے سے پہلے یسوع اپنے آسمانی باپ یہوواہ خدا کے حضور میں تھا۔‏ لیکن یسوع اِس بات پر راضی تھا کہ خدا اُس کی زندگی کو مریم نامی ایک یہودی عورت کے رحم میں منتقل کر دے۔‏ ایک ننھے بچے کے طور پر یسوع نے یوسف نامی ایک بڑھئی کے گھر میں پرورش پائی۔‏ یوسف کے گھرانے میں ہی یسوع جوان ہوا۔‏ وہ خود تو گناہ سے پاک تھا لیکن پھر بھی وہ اپنے خطاکار والدین کے تابع رہا۔‏ (‏لو ۲:‏۵۱،‏ ۵۲‏)‏ واقعی یسوع نے عاجزی کی بہترین مثال قائم کی۔‏

۱۱.‏ ہم کن طریقوں سے یسوع جیسی عاجزی ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱۱ ہم یسوع کی مثال پر عمل کرتے ہوئے ایسے کاموں کو انجام دیتے ہیں جو بعض لوگوں کو معمولی لگتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر منادی کے کام میں حصہ لینے کے لئے عاجزی کی ضرورت ہے۔‏ یہ خاص طور پر اُس وقت سچ ہے جب لوگ ہمارا پیغام سننے کو تیار نہیں ہوتے،‏ ہمارا مذاق اُڑاتے یا ہماری مخالفت کرتے ہیں۔‏ لیکن پھر بھی ہم منادی کے کام کو جاری رکھتے ہیں کیونکہ اس کے ذریعے ہم دوسروں کو یسوع کے پیروکار بننے میں مدد دیتے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۱-‏۵ کو پڑھیں۔‏‏)‏ عاجزی سے کام لینے کی ایک اَور مثال کنگڈم حال کی صفائی کرنا ہے۔‏ اِس میں کئی معمولی کام شامل ہیں جیسا کہ کوڑاکرکٹ باہر لے جانا،‏ فرش اور غسل‌خانے کی صفائی کرنا وغیرہ۔‏ ہم جانتے ہیں کہ خدا کی خدمت کرنے میں یہ شامل ہے کہ ہم اُس جگہ کو صاف رکھیں جہاں ہم اُس کی عبادت کرتے ہیں۔‏ جب ہم ایسے کام کرتے ہیں جو لوگوں کو معمولی لگتے ہیں تو ہم اصل میں عاجزی ظاہر کرتے ہیں اور یسوع کے نقشِ‌قدم پر چلتے ہیں۔‏

یسوع کی طرح جوش سے منادی کریں

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ یسوع نے جوش کیسے ظاہر کِیا؟‏ (‏ب)‏ یسوع نے بادشاہت کی منادی کیوں کی؟‏ (‏ج)‏ ہم جوش سے منادی کے کام میں کیوں حصہ لیتے ہیں؟‏

۱۲ جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اُس نے بہت سے مختلف کام انجام دئے۔‏ مثال کے طور پر جب وہ جوان تھا تو اُس نے بڑھئی کا کام کِیا۔‏ بعد میں اُس نے بڑے معجزے دکھائے،‏ مثلاً اُس نے بیماروں کو شفا بخشی اور مُردوں کو زندہ کِیا۔‏ لیکن اُس نے ہمیشہ بڑے جوش سے بادشاہت کی خوشخبری سنائی اور اِس کام کو سب کاموں سے زیادہ اہمیت دی۔‏ (‏متی ۴:‏۲۳‏)‏ ہمیں بھی بادشاہت کی خوشخبری سنانے کا کام سونپا گیا ہے۔‏ لہٰذا ہم اِس کام میں یسوع جیسا جوش کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏ اِس سوال کے جواب کے لئے آئیں دیکھیں کہ یسوع نے کن وجوہات کی بِنا پر مُنادی کی۔‏

۱۳ یسوع نے اِس لئے بادشاہت کی منادی کی کیونکہ وہ یہوواہ خدا سے دلی محبت رکھتا تھا۔‏ وہ اُن سچائیوں سے بھی محبت رکھتا تھا جو خدا کے کلام میں پائی جاتی ہیں۔‏ اُس کے نزدیک یہ سچائیاں بیش‌قیمت تھیں اور وہ دوسروں کو اِن سچائیوں کے بارے میں تعلیم دینے کی دلی خواہش رکھتا تھا۔‏ دوسروں کو سچائی کے بارے میں سکھاتے وقت ہم بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔‏ ذرا اُن سچائیوں پر غور کریں جو آپ نے خدا کے کلام سے سیکھی ہیں۔‏ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا کی حکمرانی پر اعتراض اُٹھایا گیا تھا۔‏ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ خدا اِس بات کو ظاہر کرے گا کہ وہ کائنات پر حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏ ہمیں اِس بات کا بھی علم ہے کہ مرنے پر کیا واقع ہوتا ہے اور نئی دُنیا میں ہمیں کونسی برکات حاصل ہوں گی۔‏ چاہے ہم نے اِن سچائیوں کو حال ہی میں سیکھا ہو یا کافی عرصہ پہلے،‏ یہ سچائیاں واقع ایک بیش‌قیمت خزانے کی مانند ہیں۔‏ (‏متی ۱۳:‏۵۲ کو پڑھیں۔‏‏)‏ پورے جوش سے دوسروں کو اِن سچائیوں کے بارے میں سکھانے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم خدا کے کلام میں پائی جانے والی سچائیوں سے کتنی محبت رکھتے ہیں۔‏

۱۴.‏ منادی کے کام میں حصہ لیتے وقت ہم یسوع کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۴ غور کریں کہ تعلیم دیتے وقت یسوع نے ہمیشہ لوگوں کی توجہ خدا کے کلام پر دلائی۔‏ وہ اکثر ایک اہم تعلیم دیتے وقت کہتا:‏ ”‏لکھا ہے کہ .‏ .‏ .‏۔‏“‏ (‏متی ۴:‏۴؛‏ ۲۱:‏۱۳‏)‏ اُس نے عبرانی صحائف کی مختلف کتابوں میں سے بہتیرے حوالے دئے۔‏ یسوع کی طرح ہم بھی منادی کرتے وقت لوگوں کو خدا کے کلام میں سے حوالے پڑھ کر سناتے ہیں۔‏ اِس طرح ہم خلوص‌دل لوگوں کو دکھاتے ہیں کہ جو تعلیم ہم دیتے ہیں یہ دراصل خدا کے کلام میں سے ہے۔‏ منادی کے کام میں جب ایک شخص بائبل پر بات‌چیت کرنے پر راضی ہوتا ہے تو ہمیں بڑی خوشی ہوتی ہے۔‏ اور جب ایک شخص یسوع کا پیروکار بن جاتا ہے تو ہماری خوشی کی انتہا نہیں رہتی۔‏

یسوع کی طرح محبت ظاہر کریں

۱۵.‏ (‏۱)‏ یسوع کی نمایاں خوبی کونسی ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس خوبی پر غور کرنے سے ہمارا دل ہمیں کیا کرنے پر مجبور کرتا ہے؟‏

۱۵ یسوع دوسروں کے لئے گہری محبت رکھتا تھا۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏مسیح کی محبت ہم کو مجبور کر دیتی ہے۔‏“‏ (‏۲-‏کر ۵:‏۱۴‏)‏ جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ یسوع سب انسانوں کے لئے اور ہمارے لئے ذاتی طور پر کتنی محبت رکھتا ہے تو ہمارا دل ہمیں اُس کی مثال پر عمل کرنے پر مجبور کرتا ہے۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ یسوع نے دوسروں کے لئے محبت کیسے ظاہر کی؟‏

۱۶ یسوع نے اپنی جان قربان کرنے سے انسانوں کے لئے اپنی محبت ظاہر کی۔‏ (‏یوح ۱۵:‏۱۳‏)‏ بادشاہت کی منادی کرنے کے دوران بھی یسوع نے دوسروں کے لئے محبت ظاہر کی۔‏ مثال کے طور پر یسوع نے اُن لوگوں کے لئے ہمدردی ظاہر کی جو دُکھ اُٹھا رہے تھے۔‏ جب یسوع نے لعزر کی موت کے موقع پر اُس کی بہن مریم کو آنسو بہاتے دیکھا تو وہ بھی بہت دُکھی ہوا۔‏ حالانکہ وہ لعزر کو زندہ کرنے والا تھا پھر بھی ”‏یسوؔع کے آنسو بہنے لگے۔‏“‏—‏یوح ۱۱:‏۳۲-‏۳۵‏۔‏

۱۷ ایک موقع پر ایک کوڑھی نے یسوع سے کہا:‏ ”‏اگر تُو چاہے تو مجھے پاک‌صاف کر سکتا ہے۔‏“‏ اِس پر یسوع نے کیا کِیا؟‏ ”‏اُس نے اُس پر ترس کھا کر ہاتھ بڑھایا اور اُسے چُھو کر کہا مَیں چاہتا ہوں۔‏ تُو پاک صاف ہو جا۔‏ اور فی‌الفور اس کا کوڑھ جاتا رہا اور وہ پاک‌صاف ہو گیا۔‏“‏ موسیٰ کی شریعت کے مطابق کوڑھی ناپاک تھے اور اُن کو چُھونا منع تھا۔‏ یسوع اِس کوڑھی کو چُھوئے بغیر بھی شفا بخش سکتا تھا لیکن اُس نے کوڑھی کو چُھو کر اُسے اِس بیماری سے پاک کِیا۔‏ ممکن ہے کہ اِس کوڑھی کو کئی سال سے کسی نے نہیں چُھوا ہو۔‏ واقعی یسوع اِس کوڑھی سے بڑی ہمدردی سے پیش آیا۔‏—‏مر ۱:‏۴۰-‏۴۲‏۔‏

۱۸.‏ ہم دوسروں کے لئے ہمدردی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ یسوع کے پیروکاروں کے طور پر ہم سے اِس بات کی توقع کی جاتی ہے کہ ہم بھی ’‏ہمدردی‘‏ ظاہر کریں۔‏ (‏۱-‏پطر ۳:‏۸‏)‏ اگر ایک مسیحی سخت بیمار ہے یا افسردگی کا شکار ہے تو شاید ہمیں اُس کے احساسات سمجھنا مشکل لگے،‏ خاص طور پر جب ہمیں خود ایسے مسائل کا سامنا نہیں ہوا ہے۔‏ غور کریں کہ یسوع کبھی بیمار نہیں ہوا تھا لیکن پھر بھی وہ بیمار لوگوں سے بڑی ہمدردی رکھتا تھا۔‏ ہم یسوع کی طرح دوسروں کے لئے ہمدردی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏ جب ایک ایسا شخص جو تکلیف برداشت کر رہا ہے ہم سے اپنا حال بیان کرتا ہے تو ہمیں اُس کی باتوں کو غور سے سننا چاہئے۔‏ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں کہ اگر مَیں اِس شخص کی جگہ ہوتا تو مَیں کیسے محسوس کرتا؟‏ اگر ہم دوسرے لوگوں کے احساسات سمجھنے کی کوشش کریں گے اور اُن سے ہمدردی رکھیں گے تو ہم ”‏کم‌ہمتوں کو دلاسا“‏ دینے کے قابل ہوں گے۔‏ (‏۱-‏تھس ۵:‏۱۴‏)‏ اِس طرح ہم یسوع کی بہترین مثال پر عمل کر رہے ہوں گے۔‏

۱۹.‏ ہم یسوع مسیح کی باتوں اور اُس کے اعمال سے کیسے متاثر ہوتے ہیں؟‏

۱۹ یسوع مسیح کی باتوں اور اُس کے اعمال سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ جتنا ہم اُس کی شخصیت کے بارے میں سیکھتے ہیں اُتنا ہی ہم میں اُس جیسا بننے کی خواہش بڑھے گی۔‏ ہم دوسرے لوگوں کو بھی یسوع کی شاندار شخصیت کے بارے میں بتانا چاہتے ہیں تاکہ وہ بھی اُس جیسا بننے کی خواہش پیدا کریں۔‏ آئیں ہم خوشی سے اپنے بادشاہ یسوع مسیح کی پیروی کرتے رہیں۔‏

کیا آپ بتا سکتے ہیں؟‏

‏• ہم یسوع کی طرح حکمت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏• ہم عاجزی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏• جوش سے منادی کے کام میں حصہ لینے کی خواہش ہم میں کیسے پیدا ہو سکتی ہے؟‏

‏• یسوع کی طرح ہم دوسروں کے لئے محبت کیسے دکھا سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۱ پر بکس/‏تصویر]‏

یسوع کی خوبیوں کو نمایاں کرنے والی ایک نئی کتاب

سن ۲۰۰۷ کے دوران ہونے والی ڈسٹرکٹ کنونشنوں پرایک نئی کتاب دستیاب کی گئی جس کا عنوان ہے:‏ ”‏میرے پیچھے ہو لے“‏ (‏انگریزی میں دستیاب)‏۔‏ اِس نئی کتاب کے ذریعے ہم یسوع مسیح کی خوبیوں اور اُس کے اعمال پر زیادہ توجہ دے پائیں گے۔‏ دو ابواب پر مشتمل تمہید کے بعد اِس کتاب کے پہلے حصے میں یسوع کی خوبیوں کو نمایاں کِیا جاتا ہے اور پھر اُس کی عاجزی،‏ دلیری،‏ حکمت،‏ صبر اور فرمانبرداری پر غور کِیا جاتا ہے۔‏

اِس کتاب میں اُستاد اور مُناد کے طور پر یسوع کے کام پر بھی غور کِیا جاتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ اس میں یہ بھی دکھایا جاتا ہے کہ یسوع نے دوسروں کے لئے اپنی محبت کیسے ظاہر کی۔‏ اِس کتاب میں ہم سیکھتے ہیں کہ ہم یسوع کی بہترین مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏

اِس کتاب کو پڑھتے وقت ہم خود کو پرکھنے کے لئے اِن سوالوں پر غور کر سکتے ہیں:‏ کیا مَیں واقعی یسوع کی پیروی کر رہا ہوں؟‏ مَیں یسوع کے نقشِ‌قدم پر کیسے چل سکتا ہوں؟‏ دُعا ہے کہ اِس کتاب کے ذریعے ایسے لوگ بھی ہمارے ساتھ یسوع کی پیروی کرنے لگیں گے جو ”‏ہمیشہ کی زندگی کی طرف مائل ہیں۔‏“‏—‏اعما ۱۳:‏۴۸‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

یسوع بچے کے طور پر پیدا ہونے پر راضی تھا۔‏ اِس کے لئے اُسے کونسی خوبی کی ضرورت تھی؟‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

ہمارے دل میں منادی کے کام کے لئے جوش کیسے پیدا ہوتا ہے؟‏