مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اُس کی قدر کریں جو داؤد اور سلیمان سے مشابہت رکھتا ہے

اُس کی قدر کریں جو داؤد اور سلیمان سے مشابہت رکھتا ہے

اُس کی قدر کریں جو داؤد اور سلیمان سے مشابہت رکھتا ہے

‏”‏دیکھو یہاں وہ ہے جو سلیمان سے بھی بڑا ہے۔‏“‏—‏متی ۱۲:‏۴۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ لوگوں کی نظر میں یہ حیران‌کُن کیوں تھا کہ داؤد کو بنی‌اسرائیل کے بادشاہ ہونے کے لئے مسح کِیا گیا؟‏

سموئیل نبی کی نظر میں داؤد محض ایک نوجوان چرواہا تھا۔‏ داؤد بیت‌لحم نامی ایک معمولی سے قصبے میں پیدا ہوا تھا جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ ”‏یہوؔداہ کے ہزاروں میں شامل ہونے کے لئے چھوٹا ہے۔‏“‏ (‏میک ۵:‏۲‏)‏ اِس کے باوجود سموئیل نبی کو حکم دیا گیا کہ وہ داؤد کو بنی‌اسرائیل کے بادشاہ ہونے کے لئے مسح کرے۔‏

۲ داؤد اپنے باپ یسی کے آٹھ بیٹوں میں سے سب سے چھوٹا تھا۔‏ جب سموئیل نبی یسی کے بیٹوں میں سے ایک کو مسح کرنے کے لئے اُس کے گھر پہنچا تو داؤد وہاں موجود نہیں تھا۔‏ سموئیل نبی کے خیال میں داؤد وہ شخص نہیں ہو سکتا تھا جسے یہوواہ خدا نے بادشاہ کے طور پر چُنا تھا۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے داؤد ہی کو بادشاہ کے طور پر چُنا تھا۔‏—‏۱-‏سمو ۱۶:‏۱-‏۱۰‏۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ جب یہوواہ انسانوں کو پرکھتا ہے تو وہ کس بات کو اہم خیال کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ جب داؤد کو مسح کِیا گیا تو خدا نے اُسے کیا بخشا؟‏

۳ یہوواہ خدا نے داؤد کے دل پر نظر کی اور اُسے پسند کِیا۔‏ جب یہوواہ انسان کو پرکھتا ہے تو وہ انسان کی شکل‌وصورت کو نہیں دیکھتا بلکہ یہ دیکھتا ہے کہ وہ کن خوبیوں کا مالک ہے۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۷ کو پڑھیں۔‏‏)‏ جب سموئیل نبی جان گیا کہ یہوواہ خدا نے یسی کے سات بڑے بیٹوں میں سے کسی کو نہیں چُنا تو اُس نے داؤد کو چراگاہ سے بلوایا۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏سو وہ [‏داؤد کو]‏ بلوا کر اندر لایا۔‏ وہ سُرخ رنگ اور خوبصورت اور حسین تھا اور [‏یہوواہ]‏ نے فرمایا اُٹھ اور اُسے مسح کر کیونکہ وہ یہی ہے۔‏ تب سموئیلؔ نے تیل کا سینگ لیا اور اُسے اُس کے بھائیوں کے درمیان مسح کِیا اور [‏یہوواہ]‏ کی روح اُس دن سے آگے کو داؔؤد پر زور سے نازل ہوتی رہی۔‏“‏—‏۱-‏سمو ۱۶:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

یسوع داؤد سے مشابہت رکھتا تھا

۴،‏ ۵.‏ (‏ا)‏ داؤد اور یسوع میں پائی جانے والی چند مشابہتوں کا ذکر کریں۔‏ (‏ب)‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یسوع داؤد سے عظیم ہے؟‏

۴ داؤد کی پیدائش کے ۱۰۰،‏۱ سال بعد یسوع بھی بیت‌لحم میں پیدا ہوا۔‏ یہودی ایک بادشاہ کے منتظر تھے البتہ یسوع اُن کی توقعات پر پورا نہیں اُترا۔‏ لیکن داؤد کی طرح یسوع مسیح بھی وہ بادشاہ تھا جسے یہوواہ خدا نے چُنا تھا۔‏ داؤد کی طرح یسوع بھی خدا کا پیارا تھا۔‏ * (‏لو ۳:‏۲۲‏)‏ اِس کے علاوہ یسوع پر بھی ’‏یہوواہ کی روح زور سے نازل ہوتی رہی۔‏‘‏

۵ داؤد اور یسوع میں اَور بھی مشابہتیں پائی جاتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر داؤد کے مشیر اخیتفل نے اُس سے غداری کی۔‏ اسی طرح یسوع کے رسول یہوداہ اسکریوتی نے بھی اُس سے غداری کی۔‏ (‏زبور ۴۱:‏۹؛‏ یوح ۱۳:‏۱۸‏)‏ داؤد اور یسوع دونوں کو یہوواہ کی عبادت‌گاہ کی غیرت تھی۔‏ (‏زبور ۲۷:‏۴؛‏ ۶۹:‏۹؛‏ یوح ۲:‏۱۷‏)‏ اس کے علاوہ یسوع داؤد کے تخت کا وارث تھا۔‏ یسوع کی پیدائش سے پہلے ایک فرشتے نے اُس کی ماں مریم سے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا اُس کے باپ داؔؤد کا تخت اُسے دے گا۔‏“‏ (‏لو ۱:‏۳۲؛‏ متی ۱:‏۱‏)‏ البتہ یسوع داؤد سے عظیم ہے کیونکہ خدا کی بادشاہت کے سلسلے میں کی گئی تمام پیشینگوئیاں یسوع مسیح کے ذریعے ہی پوری ہوں گی۔‏ یسوع ہی وہ بادشاہ ہے جس پر خدا کے خادموں کی آس ہے۔‏—‏یوح ۷:‏۴۲‏۔‏

اُس بادشاہ کی پیروی کریں جو چرواہا بھی ہے

۶.‏ داؤد کس لحاظ سے اچھا چرواہا تھا؟‏

۶ داؤد کی طرح یسوع بھی چرواہا ہے۔‏ ایک اچھے چرواہے کی پہچان کیا ہے؟‏ وہ دلیری اور لگن سے اپنے گلّے کی دیکھ‌بھال کرتا ہے،‏ اُسے چراتا ہے اور اُس کی حفاظت کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۲۳:‏۲-‏۴‏)‏ جب داؤد نوجوان تھا تو اُس نے بڑے اچھے طریقے سے اپنے باپ کی بھیڑبکریوں کی گلّہ‌بانی کی۔‏ جب گلّے کو شیر اور ریچھ سے خطرہ تھا تو داؤد نے اپنی جان کو داؤ پر لگا کر اُس کی حفاظت کی۔‏—‏۱-‏سمو ۱۷:‏۳۴،‏ ۳۵‏۔‏

۷.‏ (‏ا)‏ جب داؤد کو بنی‌اسرائیل کی گلّہ‌بانی کرنے کی ذمہ‌داری سونپی گئی تو کونسا تجربہ اُس کے کام آیا؟‏ (‏ب)‏ یسوع اچھا چرواہا کیسے ثابت ہوا؟‏

۷ داؤد نے کئی سال تک بھیڑبکریوں کی گلّہ‌بانی کی۔‏ ایسا کرنے سے اُس نے جو کچھ سیکھا یہ اُس وقت اُس کے کام آیا جب اُسے بنی‌اسرائیل کی گلّہ‌بانی کرنے کی ذمہ‌داری سونپی گئی۔‏ * (‏زبور ۷۸:‏۷۰،‏ ۷۱‏)‏ داؤد کی طرح یسوع بھی ایک اچھا چرواہا ہے۔‏ وہ یہوواہ خدا کی راہنمائی میں اپنے ”‏چھوٹے گلّے“‏ اور اپنی ’‏اَور بھی بھیڑوں‘‏ کی گلّہ‌بانی کرتا ہے۔‏ (‏لو ۱۲:‏۳۲؛‏ یوح ۱۰:‏۱۶‏)‏ یسوع اپنی بھیڑوں یعنی اپنے شاگردوں سے اتنی اچھی طرح سے واقف ہے کہ وہ اُنہیں نام بنام جانتا ہے۔‏ جب وہ زمین پر تھا تو اُس نے اپنے فائدے کا نہیں بلکہ اپنی بھیڑوں کے فائدے کا سوچا۔‏ اس لئے یسوع ”‏اچھا چرواہا“‏ ثابت ہوا۔‏ (‏یوح ۱۰:‏۳،‏ ۱۱،‏ ۱۴،‏ ۱۵‏)‏ ”‏اچھا چرواہا“‏ ہونے کے ناطے یسوع نے ایسا کام انجام دیا جو داؤد کبھی نہیں کر سکتا تھا۔‏ یسوع کی جان کی قربانی کی وجہ سے انسان موت سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔‏ یسوع کی راہنمائی میں اُس کا ’‏چھوٹا گلّہ‘‏ آسمان پر غیرفانی زندگی حاصل کرے گا اور اُس کی ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ فردوس میں ہمیشہ کی زندگی سے لطف‌اندوز ہوں گی۔‏‏—‏یوحنا ۱۰:‏۲۷-‏۲۹ کو پڑھیں۔‏

فاتح بادشاہ کی پیروی کریں

۸.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ داؤد ایک فاتح بادشاہ تھا؟‏

۸ بادشاہ ہونے کے ساتھ ساتھ داؤد ایک بہادر جنگجو بھی تھا۔‏ اُس نے خدا کے بندوں کی سرزمین کی حفاظت کی اور ”‏[‏یہوواہ]‏ نے داؔؤد کو جہاں کہیں وہ گیا فتح بخشی۔‏“‏ داؤد نے دریایِ‌مصر سے لے کر دریایِ‌فرات تک کے علاقوں کو مغلوب کِیا۔‏ (‏۲-‏سمو ۸:‏۱-‏۱۴‏)‏ یہوواہ خدا کی مدد سے وہ ایک طاقتور بادشاہ ثابت ہوا۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏داؔؤد کی شہرت سب ملکوں میں پھیل گئی اور [‏یہوواہ]‏ نے سب قوموں پر اُس کا خوف بٹھا دیا۔‏“‏—‏۱-‏توا ۱۴:‏۱۷‏۔‏

۹.‏ مقررہ بادشاہ کے طور پر یسوع کس لحاظ سے اپنے دُشمنوں پر غالب آیا تھا؟‏

۹ داؤد بادشاہ کی طرح یسوع بھی بہادر تھا۔‏ خدا کی بادشاہت کے مقررہ بادشاہ کے طور پر یسوع کو بدرُوحوں پر اختیار حاصل تھا۔‏ اُس نے لوگوں کو بدرُوحوں کی گرفت سے رہا کِیا۔‏ (‏مر ۵:‏۲،‏ ۶-‏۱۳؛‏ لو ۴:‏۳۶‏)‏ یسوع کا دُشمن شیطان بھی اُس پر کوئی اختیار نہیں رکھتا تھا۔‏ یہوواہ خدا کی مدد سے یسوع شیطان کی بُری دُنیا پر غالب آیا۔‏—‏یوح ۱۴:‏۳۰؛‏ ۱۶:‏۳۳؛‏ ۱-‏یوح ۵:‏۱۹‏۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ آسمان پر یسوع فاتح بادشاہ کے طور پر کیا کچھ انجام دے گا؟‏

۱۰ یسوع کے زندہ کئے جانے کے تقریباً ۶۰ سال بعد یوحنا رسول نے ایک رویا میں آسمان پر یسوع کو فاتح بادشاہ کے طور پر دیکھا۔‏ اِس سلسلے میں یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏مَیں نے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سفید گھوڑا ہے اور اُس کا سوار کمان لئے ہوئے ہے۔‏ اُسے ایک تاج دیا گیا اور وہ فتح کرتا ہوا نکلا تاکہ اَور بھی فتح کرے۔‏“‏ (‏مکا ۶:‏۲‏)‏ اِس رویا میں سفید گھوڑے کا سوار یسوع ہے۔‏ جب اُسے ۱۹۱۴ عیسوی میں خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر تخت‌نشین کِیا گیا تو اُسے ”‏ایک تاج دیا گیا۔‏“‏ اِس کے بعد ”‏وہ فتح کرتا ہوا نکلا۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ داؤد کی طرح یسوع بھی ایک فاتح بادشاہ ہے۔‏ تخت‌نشین ہونے کے بعد یسوع نے شیطان پر فتح حاصل کی اور اُس کو تمام بُرے فرشتوں سمیت زمین پر گِرا دیا۔‏ (‏مکا ۱۲:‏۷-‏۹‏)‏ سفید گھوڑے پر سوار یسوع ”‏اَور بھی فتح“‏ کرتا جائے گا جب تک کہ وہ شیطان کی بُری دُنیا کو تباہ نہ کر لے۔‏‏—‏مکاشفہ ۱۹:‏۱۱،‏ ۱۹-‏۲۱ کو پڑھیں۔‏

۱۱ داؤد کی طرح یسوع بھی رحم‌دل بادشاہ ہے۔‏ وہ ہرمجدون کی لڑائی کے دوران ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کی حفاظت کرے گا۔‏ (‏مکا ۷:‏۹،‏ ۱۴‏)‏ یسوع مسیح اور ۰۰۰،‏ ۴۴،‏۱ ممسوح مسیحیوں کی حکمرانی کے دوران ”‏راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت ہوگی“‏ یعنی اُن کو زمین پر زندہ کِیا جائے گا۔‏ (‏اعما ۲۴:‏۱۵‏)‏ اِن لوگوں کو فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کا موقع دیا جائے گا۔‏ واقعی یہ شاندار مستقبل ہوگا!‏ آئیں ہم ’‏نیکی کرتے رہیں‘‏ تاکہ ہم اُس بادشاہ کی رعایا میں شامل ہو سکیں جو داؤد سے بھی عظیم ہے۔‏—‏زبور ۳۷:‏۲۷-‏۲۹‏۔‏

سلیمان کو حکمت عطا کی گئی

۱۲.‏ سلیمان نے خدا سے کیا مانگا؟‏

۱۲ داؤد کے بیٹے سلیمان اور یسوع میں بھی مشابہتیں پائی جاتی ہیں۔‏ * سلیمان جب بادشاہ بنا تو خدا نے اُسے رات کو خواب میں کہا کہ جو کچھ وہ مانگے گا اُسے دیا جائے گا۔‏ سلیمان نے دولت،‏ عزت اور لمبی عمر نہیں مانگی بلکہ اُس نے یہ کہا:‏ ”‏مجھے حکمت‌ومعرفت عنایت کر تاکہ مَیں اِن لوگوں کے آگے اندر باہر آیا جایا کروں کیونکہ تیری اِس بڑی قوم کا انصاف کون کر سکتا ہے؟‏“‏ (‏۲-‏توا ۱:‏۷-‏۱۰‏)‏ یہوواہ خدا نے سلیمان کی دُعا قبول کر لی۔‏‏—‏۲-‏تواریخ ۱:‏۱۱،‏ ۱۲ کو پڑھیں۔‏

۱۳.‏ (‏ا)‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ سلیمان کے زمانے کے لوگوں میں سے کوئی اُس جیسی حکمت کا مالک نہیں تھا؟‏ (‏ب)‏ سلیمان کی حکمت کس کی طرف سے تھی؟‏

۱۳ جب تک کہ سلیمان یہوواہ کا وفادار رہا،‏ اُس کے زمانے کے لوگوں میں سے کوئی اُس جیسی حکمت کا مالک نہیں تھا۔‏ سلیمان نے ”‏تین ہزار مثلیں“‏ کہیں۔‏ (‏۱-‏سلا ۴:‏۳۰،‏ ۳۲،‏ ۳۴‏)‏ اِن میں سے بہت سی مثلوں کو درج کِیا گیا اور آج تک لوگ اِن سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔‏ سبا کی ملکہ نے ”‏مشکل سوالوں“‏ سے سلیمان کی حکمت کو آزمانے کے لئے ۴۰۰،‏ ۲ کلومیٹر [‏۵۰۰،‏۱ میل]‏ کا سفر طے کِیا۔‏ سلیمان کی باتوں اور اُس کی سلطنت کی خوشحالی کو دیکھ کر سبا کی ملکہ بہت ہی متاثر ہوئی۔‏ (‏۱-‏سلا ۱۰:‏۱-‏۹‏)‏ سلیمان کی حکمت خدا کی طرف سے تھی۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏سارا جہان سلیماؔن کے دیدار کا طالب تھا تاکہ اُس کی حکمت کو جو خدا نے اُس کے دل میں ڈالی تھی سنے۔‏“‏—‏۱-‏سلا ۱۰:‏۲۴‏۔‏

اُس بادشاہ کی پیروی کریں جو حکمت کا مالک ہے

۱۴.‏ یسوع مسیح کس لحاظ سے ”‏سلیماؔن سے بھی بڑا“‏ تھا؟‏

۱۴ زمین پر صرف ایک شخص سلیمان سے بھی زیادہ حکمت کا مالک تھا۔‏ یہ شخص یسوع مسیح تھا جس نے اپنے بارے میں کہا:‏ ”‏دیکھو یہاں وہ ہے جو سلیماؔن سے بھی بڑا ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۲:‏۴۲‏)‏ یسوع مسیح ”‏ہمیشہ کی زندگی کی باتیں“‏ کرتا تھا۔‏ (‏یوح ۶:‏۶۸‏)‏ مثال کے طور پر پہاڑی وعظ میں یسوع نے سلیمان کی بعض مثلوں کی وضاحت کی اور اُن کے علاوہ مزید اصول بیان کئے۔‏ سلیمان نے ایسی باتوں کا ذکر کِیا جو خدا کے خادموں کے لئے خوشی کا باعث بنتی ہیں۔‏ (‏امثا ۳:‏۱۳؛‏ ۸:‏۳۲،‏ ۳۳؛‏ ۱۴:‏۲۱؛‏ ۱۶:‏۲۰‏)‏ یسوع مسیح نے اِس بات پر زور دیا کہ حقیقی خوشی تب ہی ملتی ہے جب ہم خدا کی عبادت کرتے ہیں اور اُس کے وعدوں پر بھروسہ کرتے ہیں۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏خوش ہیں وہ جو اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہیں کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۳‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏)‏ جو لوگ یسوع مسیح کی باتوں پر عمل کرتے ہیں وہ یہوواہ خدا کی قربت حاصل کرتے ہیں۔‏ یہوواہ ہی ”‏زندگی کا چشمہ“‏ ہے۔‏ (‏زبور ۳۶:‏۹؛‏ امثا ۲۲:‏۱۱؛‏ متی ۵:‏۸‏)‏ ”‏مسیح .‏ .‏ .‏ خدا کی حکمت ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۱:‏۲۴،‏ ۳۰‏)‏ خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر اُسے ’‏حکمت کی روح‘‏ حاصل ہے۔‏—‏یسع ۱۱:‏۲‏۔‏

۱۵.‏ ہم خدا کی حکمت سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ یسوع مسیح کے پیروکاروں کے طور پر ہم خدا کی حکمت سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟‏ چونکہ یہوواہ خدا کی حکمت اُس کے کلام میں پائی جاتی ہے اس لئے ہمیں دل لگا کر اُس کے کلام کا مطالعہ کرنا چاہئے۔‏ ایسا کرتے وقت ہمیں خاص طور پر یسوع مسیح کی باتوں پر غور کرنا چاہئے۔‏ (‏امثا ۲:‏۱-‏۵‏)‏ اس کے علاوہ ہمیں خدا سے حکمت کے لئے درخواست کرتے رہنا چاہئے۔‏ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ جو لوگ اُس کی مدد کے لئے دُعا کریں گے اُن کی دُعا سنی جائے گی۔‏ (‏یعقو ۱:‏۵‏)‏ خدا کی پاک روح کی مدد سے ہم اُس کے کلام سے حکمت حاصل کریں گے۔‏ اِس حکمت کی بِنا پر ہم مشکلات کا سامنا کر پائیں گے اور اچھے فیصلے کرنے کے قابل بنیں گے۔‏ (‏لو ۱۱:‏۱۳‏)‏ بائبل میں سلیمان کے بارے میں کہا گیا ہے:‏ ”‏چونکہ جاؔمع دانشمند تھا اِس لئے اُس نے اپنی قوم کو علم سکھایا۔‏“‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُس نے لوگوں کو جمع کرکے اُنہیں تعلیم دی۔‏ (‏واعظ ۱۲:‏۹،‏ ۱۰‏،‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏ کلیسیا کے سر کے طور پر یسوع مسیح بھی اپنے پیروکاروں کو جمع کرتا ہے تاکہ وہ اُنہیں تعلیم دے سکے۔‏ (‏یوح ۱۰:‏۱۶؛‏ کل ۱:‏۱۸‏)‏ اس لئے یہ بہت اہم ہے کہ ہم کلیسیا کے اجلاسوں پر جمع ہوں جہاں ہمیں ”‏علم سکھایا“‏ جاتا ہے۔‏

۱۶.‏ یسوع اور سلیمان میں مزید کونسی مشابہت پائی جاتی ہے؟‏

۱۶ اپنی حکمرانی کے دوران سلیمان بادشاہ نے بہت سے کام انجام دئے اور بہت سی چیزیں تعمیر کیں۔‏ مثال کے طور پر اُس نے محل،‏ سڑکیں اور تالاب کے علاوہ اپنے ذخیروں،‏ رتھوں سواروں کے لئے شہر بنائے۔‏ (‏۱-‏سلا ۹:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ یسوع مسیح نے بھی ایک تعمیراتی کام کِیا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں اِس پتھر پر اپنی کلیسیا بناؤں گا۔‏“‏ (‏متی ۱۶:‏۱۸‏)‏ اِس کے علاوہ فردوس میں جو کچھ تعمیر کِیا جائے گا یہ یسوع مسیح کی نگرانی میں تعمیر کِیا جائے گا۔‏—‏یسع ۶۵:‏۲۱،‏ ۲۲‏۔‏

سلامتی کے بادشاہ کی پیروی کریں

۱۷.‏ (‏ا)‏ سلیمان بادشاہ کی سلطنت میں حالات کیسے تھے؟‏ (‏ب)‏ سلیمان بادشاہ کیا نہیں کر پایا؟‏

۱۷ سلیمان کا نام ایک ایسے عبرانی لفظ سے لیا گیا ہے جس کا مطلب ”‏سلامتی“‏ ہے۔‏ سلیمان نے شہر یروشلیم سے حکمرانی کی۔‏ لفظ یروشلیم کا مطلب ہے:‏ ”‏دوہری سلامتی کی بنیاد۔‏“‏ سلیمان نے ۴۰ سال تک حکمرانی کی۔‏ اُس کی حکمرانی کے دوران ملک میں ایسی امن‌وسلامتی رہی جو پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔‏ اُس دَور کے بارے میں بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏یہوؔداہ اور اؔسرائیل کا ایک ایک آدمی اپنی تاک اور اپنے انجیر کے درخت کے نیچے داؔن سے بیرسبعؔ تک امن سے رہتا تھا۔‏“‏ (‏۱-‏سلا ۴:‏۲۵‏)‏ حالانکہ سلیمان ایک دانشمند بادشاہ تھا لیکن وہ اپنی قوم کے لوگوں کو بیماری،‏ گُناہ اور موت سے چھٹکارا نہیں دلا پایا۔‏ البتہ یسوع مسیح سلیمان سے زیادہ عظیم ہے اس لئے وہ اپنی رعایا کو اِن تمام باتوں سے چھٹکارا دلائے گا۔‏‏—‏رومیوں ۸:‏۱۹-‏۲۱ کو پڑھیں۔‏

۱۸.‏ یہوواہ خدا کے خادموں کو کونسی برکات حاصل ہیں؟‏

۱۸ آج یہوواہ خدا کے خادم روحانی فردوس کا لطف اُٹھا رہے ہیں یعنی اُنہیں خدا کی خوشنودی حاصل ہے اور وہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن سے رہتے ہیں۔‏ اِس وجہ سے یہوواہ خدا کی تنظیم میں امن‌وسلامتی پائی جاتی ہے۔‏ ذرا غور کریں کہ یسعیاہ نبی نے اِس روحانی فردوس کی برکات کے سلسلے میں کیا پیشینگوئی کی۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏وہ اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوئے بنا ڈالیں گے اور قوم قوم پر تلوار نہ چلائے گی اور وہ پھر کبھی جنگ کرنا نہ سیکھیں گے۔‏“‏ (‏یسع ۲:‏۳،‏ ۴‏)‏ جب ہم خدا کی پاک روح کے ذریعے ملنے والی ہدایات پر عمل کرتے ہیں تو ہم کلیسیا میں امن کو فروغ دیتے ہیں۔‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ ہم مستقبل میں کن برکات کا لطف اُٹھائیں گے؟‏

۱۹ حالانکہ خدا کے خادم ابھی سے ہی روحانی فردوس کا لطف اُٹھا رہے ہیں لیکن اُن کا مستقبل اِس سے بھی زیادہ شاندار ہوگا۔‏ جب یسوع مسیح حکمرانی کرے گا تو پوری دُنیا میں امن‌وسلامتی کا ایسا دور ہوگا جو پہلے کبھی نہ تھا۔‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگ ”‏فنا کے قبضہ سے چھوٹ“‏ جائیں گے اور آخرکار گُناہ کے داغ سے پاک اور بےعیب ہو جائیں گے۔‏ (‏روم ۸:‏۲۱‏)‏ یسوع کی ہزار سالہ حکمرانی کے اختتام پر لوگوں کا امتحان لیا جائے گا۔‏ اِس امتحان میں جو لوگ خدا کے وفادار رہیں گے اُن کے بارے میں بائبل میں یہ کہا گیا ہے:‏ ”‏حلیم مُلک کے وارث ہوں گے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔‏“‏ (‏زبور ۳۷:‏۱۱؛‏ مکا ۲۰:‏۷-‏۱۰‏)‏ واقعی یسوع مسیح کی حکمرانی سلیمان کی حکمرانی سے کہیں زیادہ افضل ہوگی۔‏

۲۰ موسیٰ،‏ داؤد اور سلیمان کی پیشوائی میں بنی‌اسرائیل کو بہت سی خوشیاں ملیں۔‏ البتہ یسوع مسیح کی حکمرانی ہمارے لئے اَور بھی زیادہ خوشیاں لائے گی۔‏ (‏۱-‏سلا ۸:‏۶۶‏)‏ ہم خدا کے بےحد شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمارے لئے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا جو موسیٰ،‏ داؤد اور سلیمان سے بھی زیادہ عظیم ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 خیال کِیا جاتا ہے کہ عبرانی زبان میں داؤد کے نام کا مطلب ”‏پیارا“‏ ہے۔‏ یہوواہ خدا نے دو موقعوں پر یسوع کے بارے میں کہا کہ ”‏یہ میرا پیارا بیٹا ہے۔‏“‏—‏متی ۳:‏۱۷؛‏ ۱۷:‏۵‏۔‏

^ پیراگراف 7 داؤد ایک ایسے برّے کی طرح بھی تھا جو اپنے چرواہے پر پورا بھروسہ رکھتا ہے۔‏ داؤد نے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ میرا چوپان [‏یعنی چرواہا]‏ ہے۔‏ مجھے کمی نہ ہوگی۔‏“‏ (‏زبور ۲۳:‏۱‏)‏ وہ یہوواہ خدا ہی سے تحفظ اور راہنمائی کی آس رکھتا تھا۔‏ یاد رکھا جائے کہ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے یسوع کو ”‏خدا کا برّہ“‏ کہا تھا۔‏—‏یوح ۱:‏۲۹‏۔‏

^ پیراگراف 12 سلیمان کا ایک اَور نام یدیدیاہ تھا جس کا مطلب ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا پیارا۔‏“‏—‏۲-‏سمو ۱۲:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• یسوع کس لحاظ سے داؤد سے عظیم ہے؟‏

‏• یسوع کس لحاظ سے سلیمان سے عظیم ہے؟‏

‏• داؤد،‏ سلیمان اور یسوع میں جو مشابہتیں پائی جاتی ہیں اُن میں سے آپ کو کونسی پسند آئی ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویر]‏

خدا نے سلیمان کو جو حکمت عطا کی وہ اُس حکمت سے مشابہت رکھتی ہے جو یسوع مسیح کو حاصل تھی

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر]‏

یسوع مسیح کی حکمرانی داؤد اور سلیمان کی حکمرانی سے کہیں زیادہ افضل ہوگی