مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏مسیح“‏ کی پیروی کیوں کریں؟‏

‏”‏مسیح“‏ کی پیروی کیوں کریں؟‏

‏”‏مسیح“‏ کی پیروی کیوں کریں؟‏

‏”‏اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خودی سے انکار کرے .‏ .‏ .‏ اور میرے پیچھے ہولے۔‏“‏—‏لو ۹:‏۲۳‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ ہمارے لئے مسیح کی پیروی کرنے کی وجوہات پر غور کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

یہوواہ خدا آپ نوعمروں اور حال ہی میں سچائی کو قبول کرنے والے لوگوں کو اپنی عبادت کے لئے جمع ہوتے دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے!‏ جوں‌جوں آپ بائبل کا مطالعہ کرتے،‏ باقاعدگی سے اجلاسوں پر حاضر ہوتے اور خدا کے کلام میں پائی جانے والی زندگی‌بخش سچائیوں کے متعلق مزید علم حاصل کرتے ہیں،‏ آپ کو یسوع مسیح کی اِس دعوت کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہئے:‏ ”‏اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خودی سے انکار کرے اور ہر روز اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہولے۔‏“‏ (‏لو ۹:‏۲۳‏)‏ یسوع مسیح کے اِن الفاظ کے مطابق جب آپ روحانی طور پر ترقی کرتے ہیں تو آپ میں اپنی خودی سے انکار کرنے اور اُس کی پیروی کرنے کی خواہش پیدا ہونی چاہئے۔‏ لہٰذا،‏ ہمارے لئے اِس بات پر غور کرنا بہت اہم ہے کہ ہمیں ”‏مسیح“‏ کی پیروی کیوں کرنی چاہئے؟‏—‏متی ۱۶:‏۱۳-‏۱۶‏۔‏

۲ اگر ہم پہلے سے ہی مسیح کی پیروی کر رہے ہیں تو ہمیں ”‏اَور ترقی کرتے“‏ رہنے کی نصیحت کی گئی ہے۔‏ (‏۱-‏تھس ۴:‏۱،‏ ۲‏)‏ خواہ ہم نے حال ہی میں سچائی قبول کی ہو یا بہت سال پہلے،‏ ہمیں پولس رسول کی اِس نصیحت پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔‏ مگر ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ اِس کے لئے ہمیں اِس بات پر غور کرنا ہوگا کہ ہمیں مسیح کی پیروی کیوں کرنی چاہئے۔‏ آئیں پانچ وجوہات پر غور کریں جن کی بِنا پر ہمیں مسیح کی پیروی کرنی چاہئے۔‏

یہوواہ کے ساتھ مضبوط رشتہ رکھنے کے لئے

۳.‏ ہم کن دو طریقوں سے یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھ سکتے ہیں؟‏

۳ جب پولس رسول ”‏اؔریوپگس کے بیچ میں کھڑے ہو کر“‏ اتھینے کے لوگوں سے مخاطب تھا تو اُس نے کہا:‏ ”‏[‏خدا]‏ نے ایک ہی اصل سے آدمیوں کی ہر ایک قوم تمام رویِ‌زمین پر رہنے کے لئے پیدا کی اور اُن کی میعادیں اور سکونت کی حدیں مقرر کیں۔‏ تاکہ خدا کو ڈھونڈیں۔‏ شاید کہ ٹٹول کر اُسے پائیں ہر چند وہ ہم میں سے کسی سے دُور نہیں۔‏“‏ (‏اعما ۱۷:‏۲۲،‏ ۲۶،‏ ۲۷‏)‏ جی‌ہاں،‏ ہم یہوواہ خدا کو ڈھونڈ سکتے اور اُسے جان سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب ہم خدا کی بنائی ہوئی چیزوں پر غور کرتے ہیں تو ہم اُس کی قدرت اور خوبیوں کے بارے میں بہت کچھ سیکھتے ہیں۔‏ (‏روم ۱:‏۲۰‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ یہوواہ خدا نے اپنے پاک کلام میں اپنے بارے میں بہت سے تفصیلات آشکارا کی ہیں۔‏ (‏۲-‏تیم ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ جتنا زیادہ ہم یہوواہ خدا کی ”‏صنعت پر دھیان“‏ دیتے اور اُس کے ’‏کاموں کے بارے میں سوچتے‘‏ ہیں اُتنا ہی زیادہ ہم اُسے جان سکتے ہیں۔‏—‏زبور ۷۷:‏۱۲‏۔‏

۴.‏ یسوع مسیح کی پیروی کرنا یہوواہ خدا کے ساتھ قریبی رشتہ پیدا کرنے میں کیسے ہماری مدد کر سکتا ہے؟‏

۴ یہوواہ خدا کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط بنانے کا ایک عمدہ طریقہ یسوع مسیح کی پیروی کرنا ہے۔‏ ذرا اُس جلال کے بارے میں سوچیں جو یسوع مسیح ”‏دُنیا کی پیدائش سے پیشتر“‏ اپنے باپ کے ساتھ رکھتا تھا۔‏ (‏یوح ۱۷:‏۵‏)‏ وہ ”‏خدا کی خلقت کا مبدا ہے۔‏“‏ (‏مکا ۳:‏۱۴‏)‏ چونکہ وہ ”‏تمام مخلوقات سے پہلے مولود“‏ ہے اِس لئے اُس نے ایک لمبا عرصہ آسمان میں اپنے باپ یہوواہ کے ساتھ گزارا۔‏ یسوع مسیح نے بطور انسان زمین پر آنے سے پہلے اپنے باپ کے ساتھ محض وقت گزرانے سے زیادہ کچھ کِیا۔‏ اُس نے مختلف کام انجام دینے میں اپنے باپ کی مدد کی اور اُس کے ساتھ بہت قریبی رشتہ قائم کِیا۔‏ یسوع مسیح نے نہ صرف اپنے باپ کے کام کرنے کے طریقے اور اُس کی خوبیوں پر غور کِیا بلکہ اُنہیں اپنایا بھی۔‏ اِس کے نتیجے میں یہ فرمانبردار بیٹا اِس حد تک اپنے باپ کی مانند بن گیا کہ بائبل میں اُس کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ”‏اندیکھے خدا کی صورت“‏ ہے۔‏ (‏کل ۱:‏۱۵‏)‏ پس،‏ یسوع مسیح کی پیروی کرنے سے ہم بھی یہوواہ خدا کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔‏

یہوواہ خدا کی نقل کرنے کے لئے

۵.‏ ہم یہوواہ خدا کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۵ ہم ’‏خدا کی صورت پر اُس کی شبِیہ کی مانند‘‏ بنائے گئے ہیں اِس لئے ہم اُس کی خوبیاں ظاہر کرنے کے قابل ہیں۔‏ (‏پید ۱:‏۲۶‏)‏ پولس رسول نے مسیحیوں کو ”‏عزیز فرزندوں کی طرح خدا کی مانند“‏ بننے کی نصیحت کی۔‏ (‏افس ۵:‏۱‏)‏ یسوع مسیح نے خدا کی سوچ،‏ اُس کے احساسات اور اُس کی خوبیوں کی اتنے شاندار طریقے سے عکاسی کی کہ کوئی اَور ایسا نہیں کر سکتا۔‏ اِس وجہ سے مسیح کی پیروی کرنا اپنے آسمانی باپ کی نقل کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔‏ جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اُس نے نہ صرف اپنے باپ کے نام کا اعلان کِیا بلکہ اُس کی خوبیوں کو بھی ظاہر کِیا۔‏ ‏(‏متی ۱۱:‏۲۷ کو پڑھیں۔‏)‏ اُس نے اپنے قول‌وفعل اور اپنی تعلیمات سے ایسا کِیا۔‏

۶.‏ یسوع مسیح کی تعلیمات یہوواہ خدا کے بارے میں کیا آشکارا کرتی ہیں؟‏

۶ اپنی تعلیمات کے ذریعے یسوع مسیح نے واضح کِیا کہ خدا ہم سے کیا چاہتا ہے اور وہ اپنے خادموں کے بارے میں کیسے احساسات رکھتا ہے۔‏ (‏متی ۲۲:‏۳۶-‏۴۰؛‏ لو ۱۲:‏۶،‏ ۷؛‏ ۱۵:‏۴-‏۷‏)‏ مثال کے طور پر،‏ جب یسوع مسیح نے دس حکموں میں سے ایک ”‏تُو زنا نہ کرنا“‏ کا حوالہ دیا تو اِس کے بعد اُس نے واضح کِیا کہ جب کسی شخص کے دل میں غلط خواہشات پیدا ہو جاتی ہیں تو خدا اِنہیں کس نظر سے دیکھتا ہے۔‏ اُس نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں تُم سے یہ کہتا ہوں کہ جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زنا کر چکا۔‏“‏ (‏خر ۲۰:‏۱۴؛‏ متی ۵:‏۲۷،‏ ۲۸‏)‏ پھر جب یسوع مسیح نے شریعت کے ایک حکم کے بارے میں فریسیوں کی اِس غلط تشریح کا حوالہ دیا کہ ”‏اپنے پڑوسی سے محبت رکھ اور اپنے دُشمن سے عداوت“‏ تو اِس کے بعد اُس نے یہوواہ خدا کے نقطۂ‌نظر کو واضح کِیا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏اپنے دُشمنوں سے محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں کے لئے دُعا کرو۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۴۳،‏ ۴۴؛‏ خر ۲۳:‏۴؛‏ احبا ۱۹:‏۱۸‏)‏ جب ہم یہوواہ خدا کی سوچ،‏ احساسات اور اِس بات کو سمجھ جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہم سے کیا چاہتا ہے تو ہم اُس کی نقل کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏

۷،‏ ۸.‏ ہم یسوع مسیح کی زمینی زندگی سے یہوواہ خدا کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

۷ یسوع مسیح نے اپنی زمینی زندگی کے دوران اپنے باپ جیسی خوبیاں ظاہر کیں۔‏ اناجیل میں ہم پڑھتے ہیں کہ یسوع مسیح نے ضرورت‌مندوں پر ترس کھایا اور مصیبت‌زدوں کے لئے ہمدردی دکھائی۔‏ نیز جب اُس کے شاگردوں نے بچوں کو اُس کے پاس آنے سے روکا تو وہ اُن سے خفا ہوا۔‏ یہوواہ خدا بھی لوگوں کے لئے بالکل ایسے ہی جذبات رکھتا ہے۔‏ (‏مر ۱:‏۴۰-‏۴۲؛‏ ۱۰:‏۱۳،‏ ۱۴؛‏ یوح ۱۱:‏۳۲-‏۳۵‏)‏ ذرا سوچیں کہ یسوع مسیح کے کاموں پر غور کرنے سے ہمیں خدا کی نمایاں صفات کو جاننے میں کیسے مدد ملتی ہے۔‏ یسوع کے معجزات یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ بہت زیادہ طاقت رکھتا ہے۔‏ تاہم،‏ اُس نے اِس طاقت کو کبھی ذاتی فائدہ یا دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لئے استعمال نہیں کِیا۔‏ (‏لو ۴:‏۱-‏۴‏)‏ جب یسوع مسیح نے لالچی تاجروں کو ہیکل سے باہر نکال دیا تو اِس سے اُس کی انصاف کی خوبی ظاہر ہوتی ہے۔‏ (‏مر ۱۱:‏۱۵-‏۱۷؛‏ یوح ۲:‏۱۳-‏۱۶‏)‏ لوگوں کے دل تک پہنچنے کے لئے اُس نے جس طرح سے اُنہیں تعلیم دی اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ حکمت میں ”‏سلیماؔن سے بھی بڑا“‏ تھا۔‏ (‏متی ۱۲:‏۴۲‏)‏ نیز،‏ لوگوں کے لئے اپنی جان قربان کرنے سے یسوع مسیح نے جو محبت ظاہر کی اِس کے بارے میں بڑے خوبصورت انداز میں یوں بیان کِیا گیا کہ ”‏اِس سے زیادہ محبت کوئی شخص نہیں کرتا۔‏“‏—‏یوح ۱۵:‏۱۳‏۔‏

۸ یسوع مسیح نے مکمل طور پر اپنے قول‌وفعل سے یہوواہ خدا کی عکاسی کی۔‏ لہٰذا،‏ وہ یہ کہہ سکتا تھا کہ ”‏جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا۔‏“‏ ‏(‏یوحنا ۱۴:‏۹-‏۱۱ کو پڑھیں۔‏)‏ پس یسوع مسیح کی پیروی کرنے سے دراصل ہم یہوواہ خدا کی نقل کر رہے ہوں گے۔‏

یسوع یہوواہ خدا کا ممسوح ہے

۹.‏ یسوع مسیح کب اور کیسے خدا کا ممسوح بنا؟‏

۹ غور کریں کہ ۲۹ عیسوی کے موسمِ‌خزاں میں،‏ جب ۳۰ سال کی عمر میں یسوع مسیح یوحنا بپتسمہ دینے والے کے پاس آیا تو کیا واقع ہوا۔‏ ”‏یسوؔع بپتسمہ لیکر فی‌الفور پانی کے پاس سے اُوپر گیا اور دیکھو اُس کے لئے آسمان کھل گیا اور اُس نے خدا کے رُوح کو کبوتر کی مانند اُترتے اور اپنے اُوپر آتے دیکھا۔‏“‏ اُس وقت وہ مسیح یا مسیحا بن گیا۔‏ اُس موقع پر،‏ یہوواہ خدا نے خود اُس کی شناخت اپنے ممسوح کے طور پر کراتے ہوئے فرمایا:‏ ”‏یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔‏“‏ (‏متی ۳:‏۱۳-‏۱۷‏)‏ کیا اِس سے ہمارے دل میں یسوع مسیح کی پیروی کرنے کی خواہش پیدا نہیں ہوتی!‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ (‏۱)‏ یسوع کے حوالے سے لقب ”‏مسیح“‏ کن مختلف طریقوں سے استعمال ہوا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں یسوع مسیح کی پیروی کیوں کرنی چاہئے؟‏

۱۰ خدا کے کلام میں یسوع کے حوالے سے مختلف طریقوں سے لقب”‏مسیح“‏ استعمال ہوا جیساکہ یسوع مسیح،‏ مسیح یسوع اور مسیح۔‏ اپنے باپ سے دُعا کرتے ہوئے یسوع نے کہا:‏ ”‏ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِ‌واحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جِسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔‏“‏ (‏یوح ۱۷:‏۳‏)‏ اِس آیت میں اُس نے پہلی مرتبہ خود کو”‏یسوع مسیح“‏ کہا۔‏ غور کریں کہ لقب مسیح نام کے بعد استعمال کِیا گیا ہے۔‏ دراصل یہ اِس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یسوع کو خدا کی طرف سے بھیجا گیا تھا اور وہی خدا کا ممسوح تھا۔‏ لیکن جب لقب ”‏مسیح“‏ نام سے پہلے استعمال کِیا گیا ہے یعنی ”‏مسیح یسوع“‏ کہا گیا ہے تو یہ یسوع کے مرتبے پر توجہ دلاتا ہے۔‏ (‏۲-‏کر ۴:‏۵‏)‏ جب یسوع کو ”‏مسیح“‏ کہا گیا ہے تو یہ بھی مسیحا کے طور پر اُس کے مرتبے پر زور دیتا ہے۔‏—‏اعما ۵:‏۴۲‏۔‏

۱۱ خواہ یسوع کے حوالے سے لقب ”‏مسیح“‏ کسی بھی طرح استعمال کِیا جائے،‏ یہ اِس اہم سچائی کو نمایاں کرتا ہے:‏ اگرچہ خدا کا بیٹا انسان کے طور پر زمین پر آیا اور اپنے باپ کی مرضی کے بارے میں لوگوں کو بتایا لیکن وہ نہ تو ایک عام انسان اور نہ محض ایک نبی تھا۔‏ دراصل وہ خدا کا ممسوح بن گیا تھا۔‏ اِس لئے ہمیں اُس کی پیروی کرنی چاہئے۔‏

یسوع نجات کا واحد وسیلہ

۱۲.‏ یسوع مسیح نے توما رسول سے کیا کہا جو ہمارے لئے اہمیت کا حامل ہے؟‏

۱۲ مسیحا کی پیروی کرنے کی ایک اَور اہم وجہ اُن الفاظ سے ظاہر ہوتی ہے جو یسوع نے اپنی موت سے کچھ گھنٹے پہلے اپنے وفادار رسولوں سے کہے۔‏ جب یسوع مسیح نے اُنہیں اپنے آسمان پر جانے اور اُن کے لئے جگہ تیار کرنے کے بارے میں بتایا تو توما رسول نے اُس سے ایک سوال پوچھا۔‏ اُس کے سوال کے جواب میں یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏راہ اور حق اور زندگی مَیں ہوں۔‏ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔‏“‏ (‏یوح ۱۴:‏۱-‏۶‏)‏ اُس وقت یسوع ۱۱ وفادار رسولوں کے ساتھ بات‌چیت کر رہا تھا۔‏ اگرچہ اُس نے اُن سے یہ وعدہ کِیا کہ وہ اُن کے لئے آسمان پر جگہ تیار کرے گا لیکن اُس کا یہ وعدہ زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھنے والے لوگوں کے لئے بھی بہت اہم ہے۔‏ (‏مکا ۷:‏۹،‏ ۱۰؛‏ ۲۱:‏۱-‏۴‏)‏ مگر کیسے؟‏

۱۳.‏ یسوع مسیح کس مفہوم میں ”‏راہ“‏ ہے؟‏

۱۳ یسوع مسیح ”‏راہ“‏ ہے۔‏ اِس کا مطلب یہ ہے کہ صرف اُسی کے ذریعے ہم خدا تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ یہ بات خاص طور پر دُعا کے سلسلے میں سچ ہے۔‏ جب ہم یسوع مسیح کے وسیلے سے خدا کی مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ضرور ہماری التجاؤں کو سنتا ہے۔‏ (‏یوح ۱۵:‏۱۶‏)‏ یسوع مسیح کو ایک اَور طرح سے بھی ”‏راہ“‏ کہا جا سکتا ہے۔‏ چونکہ انسانوں نے گُناہ کو ورثے میں پایا ہے اِس لئے وہ خدا سے دُور ہوگئے ہیں۔‏ (‏یسع ۵۹:‏۲‏)‏ لہٰذا،‏ یسوع مسیح نے ”‏اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے“‏ دی۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸‏)‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏یسوع کا خون ہمیں تمام گناہ سے پاک کرتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوح ۱:‏۷‏)‏ یوں بیٹے کے وسیلے سے خدا اور انسانوں کا میل ہو گیا۔‏ (‏روم ۵:‏۸-‏۱۰‏)‏ پس یسوع مسیح پر ایمان رکھنے اور اُس کی تابعداری کرنے سے ہم خدا کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں۔‏—‏یوح ۳:‏۳۶‏۔‏

۱۴.‏ یسوع مسیح ”‏حق“‏ کیسے ہے؟‏

۱۴ یسوع مسیح کو ”‏حق“‏ کہا گیا ہے۔‏ اِس کی وجہ محض یہ نہیں کہ اُس نے سچائی کی تعلیم دی اور اُس کے مطابق زندگی گزاری بلکہ یہ بھی ہے کہ مسیحا کے متعلق کی جانے والی تمام پیشینگوئیاں اُس پر پوری ہوئیں۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏خدا کے جتنے وعدے ہیں وہ سب اُس میں ہاں کے ساتھ ہیں۔‏“‏ (‏۲-‏کر ۱:‏۲۰‏)‏ یہاں تک کہ موسوی شریعت جو ”‏آیندہ کی اچھی چیزوں کا عکس“‏ تھی یسوع مسیح میں حقیقت بن گئی۔‏ (‏عبر ۱۰:‏۱؛‏ کل ۲:‏۱۷‏)‏ بائبل میں درج تمام پیشینگوئیاں کسی نہ کسی طرح یسوع مسیح سے تعلق رکھتی ہیں۔‏ یہ یہوواہ خدا کے مقصد میں یسوع مسیح کے کردار کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہیں۔‏ (‏مکا ۱۹:‏۱۰‏)‏ پس یہوواہ خدا نے ہمارے لئے جو مقصد ٹھہرایا ہے اُس کی تکمیل کو دیکھنے کے لئے ہمیں مسیحا کی پیروی کرنے کی ضرورت ہے۔‏

۱۵.‏ یسوع مسیح کو ”‏زندگی“‏ کیوں کہا گیا ہے؟‏

۱۵ یسوع مسیح کو ”‏زندگی“‏ اِس لئے کہا گیا ہے کیونکہ اُس نے اپنے خون کے ذریعے تمام انسانوں کو خرید لیا ہے۔‏ خدا کا کلام بیان کرتا ہے کہ ہمیشہ کی زندگی ”‏ہمارے خداوند مسیح یسوؔع میں“‏ خدا کی بخشش ہے۔‏ (‏روم ۶:‏۲۳‏)‏ یسوع مسیح اُن لوگوں کے لئے بھی ”‏زندگی“‏ ہے جو وفات پا چکے ہیں۔‏ (‏یوح ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ ذرا تصور کریں کہ اپنی ہزار سالہ حکمرانی میں وہ سردار کاہن کے طور پر کیا کچھ انجام دے گا۔‏ وہ زمین پر اپنی رعایا کو گناہ اور موت سے ابدی خلاصی دلائے گا۔‏—‏عبر ۹:‏۱۱،‏ ۱۲،‏ ۲۸‏۔‏

۱۶.‏ ہمیں یسوع کی پیروی کیوں کرنی چاہئے؟‏

۱۶ یسوع مسیح نے توما رسول کو جو جواب دیا وہ ہمارے لئے بہت اہم ہے۔‏ یسوع مسیح راہ اور حق اور زندگی ہے۔‏ خدا نے اُسے زمین پر بھیجا تاکہ لوگ اُس کے وسیلہ سے نجات پائیں۔‏ (‏یوح ۳:‏۱۷‏)‏ جی‌ہاں،‏ کوئی اُس کے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آ سکتا۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏کسی دوسرے کے وسیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمیوں کو کوئی دوسرا نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں۔‏“‏ (‏اعما ۴:‏۱۲‏)‏ خواہ ماضی میں ہم نے کوئی بھی تعلیم پائی ہو اب دانشمندی کی بات یہ ہوگی کہ ہم یسوع مسیح پر ایمان رکھیں،‏ اُس کی پیروی کریں اور زندگی کی راہ پر چلیں۔‏—‏یوح ۲۰:‏۳۱‏۔‏

ہمیں مسیح کی آواز سننے کا حکم دیا گیا ہے

۱۷.‏ ہمارے لئے بیٹے کی آواز سننا اتنا اہم کیوں ہے؟‏

۱۷ پطرس،‏ یوحنا اور یعقوب نے یسوع کی صورت بدلنے کی رویا دیکھی تھی۔‏ اُس موقع پر اُنہوں نے آسمان سے یہ آواز سنی:‏ ”‏یہ میرا برگزیدہ بیٹا ہے۔‏ اِس کی سنو۔‏“‏ (‏لو ۹:‏۲۸،‏ ۲۹،‏ ۳۵‏)‏ پس ہمارے لئے یہ بہت اہم ہے کہ ہم مسیحا کی آواز سننے کے حکم پر عمل کریں۔‏‏—‏اعمال ۳:‏۲۲،‏ ۲۳ کو پڑھیں۔‏

۱۸.‏ ہم یسوع مسیح کی آواز کیسے سن سکتے ہیں؟‏

۱۸ یسوع مسیح کی آواز سننے کا مطلب یہ ہے کہ ہم’‏اُسے تکتے رہیں اور اُس زندگی پر غور کریں۔‏‘‏ (‏عبر ۱۲:‏۲،‏ ۳‏)‏ لہٰذا،‏ اچھا ہوگا کہ ہم یسوع مسیح کے بارے میں اُن باتوں پر ”‏اَور بھی دل لگا کر غور“‏ کریں جو ہم بائبل میں نیز ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی طرف سے شائع ہونے والے رسالوں اور کتابوں میں پڑھتے نیز اجلاسوں پر سنتے ہیں۔‏ (‏عبر ۲:‏۱؛‏ متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ پس آئیں یسوع کی بھیڑوں کے طور پر اُس کی آواز سننے اور اُس کی پیروی کرنے کا عزم کریں۔‏—‏یوح ۱۰:‏۲۷‏۔‏

۱۹.‏ ہم ہر صورتحال میں یسوع مسیح کی پیروی کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۹ خواہ ہمیں کتنی ہی مشکلات کا سامنا کیوں نہ ہو ہم یسوع مسیح کی پیروی کر سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنے کے لئے ہمیں ’‏ایمان اور محبت کے ساتھ جو مسیح یسوؔع میں ہے صحیح باتوں کا خاکہ یاد رکھنے‘‏ یعنی سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔‏—‏۲-‏تیم ۱:‏۱۳‏۔‏

آپ نے کیا سیکھا؟‏

‏• ”‏مسیح“‏ کی پیروی کرنے سے یہوواہ خدا کے ساتھ ہمارا رشتہ کیوں مضبوط ہو سکتا ہے؟‏

‏• یسوع مسیح کی نقل کرنا یہوواہ خدا کی نقل کرنے کی مانند کیوں ہے؟‏

‏• یسوع مسیح ”‏راہ اور حق اور زندگی“‏ کیسے ہے؟‏

‏• ہمیں یہوواہ خدا کے ممسوح کی آواز کیوں سننی چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

یسوع مسیح کی تعلیمات نے یہوواہ خدا کی سوچ کی عکاسی کی

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویر]‏

ہمیں یہوواہ خدا کے ممسوح کی پیروی کرنی چاہئے

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا نے فرمایا:‏ ”‏یہ میرا .‏ .‏ .‏ بیٹا ہے۔‏ اِس کی سنو“‏