مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کوئی شخص نئے سرے سے کیسے پیدا ہوتا ہے؟‏

کوئی شخص نئے سرے سے کیسے پیدا ہوتا ہے؟‏

کوئی شخص نئے سرے سے کیسے پیدا ہوتا ہے؟‏

جیساکہ ہم نے دیکھا یسوع مسیح نے نیکدیمس کو نئے سرے سے پیدا ہونے کی اہمیت اور مقصد کے بارے میں بتایا۔‏ نیز اُس نے واضح کِیا کہ کسی شخص کے نئے سرے سے پیدا ہونے کا فیصلہ خدا کرتا ہے۔‏ تاہم،‏ اُس نے یہ بھی بیان کِیا کہ کوئی شخص کیسے نئے سرے سے پیدا ہوتا ہے۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏جب تک کوئی آدمی پانی اور رُوح سے پیدا نہ ہو وہ خدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سکتا۔‏“‏ (‏یوحنا ۳:‏۵‏)‏ لہٰذا،‏ ایک شخص پانی اور رُوح سے نئے سرے سے پیدا ہوتا ہے۔‏ لیکن ”‏پانی اور رُوح“‏ سے کیا مُراد ہے؟‏

کیا ”‏پانی اور رُوح“‏ حقیقی ہے یا علامتی؟‏

چونکہ نیکدیمس ایک مذہبی عالم تھا اِس لئے وہ اِس بات سے بخوبی واقف تھا کہ عبرانی صحائف میں اصطلاح ”‏خدا کی رُوح“‏ کا کیا مطلب ہے۔‏ وہ جانتا تھا کہ خدا کی رُوح سے مُراد خدا کی قوت ہے جس کی مدد سے لوگ حیرت‌انگیز کام انجام دے سکتے ہیں۔‏ (‏پیدایش ۴۱:‏۳۸؛‏ خروج ۳۱:‏۳؛‏ ۱-‏سموئیل ۱۰:‏۶‏)‏ لہٰذا،‏ جب یسوع نے لفظ ”‏رُوح“‏ استعمال کِیا تو نیکدیمس سمجھ گیا ہو گا کہ اِس سے مُراد پاک رُوح یعنی خدا کی قوت ہے۔‏

تاہم،‏ جب یسوع نے لفظ پانی استعمال کِیا تو اُس کا کیا مطلب تھا؟‏ اگر رُوح کا ذکر حقیقی معنوں میں کِیا گیا ہے تو ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ پانی کا حوالہ بھی حقیقی معنوں میں دیا گیا ہے۔‏ اِس سلسلے میں آئیں اُن واقعات پر غور کریں جو یسوع مسیح اور نیکدیمس کے مابین بات‌چیت سے پہلے اور بعد میں تحریر ہیں۔‏ اِن واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوحنا بپتسمہ دینے والا اور یسوع مسیح کے شاگرد پانی سے بپتسمہ دیتے تھے۔‏ (‏یوحنا ۱:‏۱۹،‏ ۳۱؛‏ ۳:‏۲۲؛‏ ۴:‏۱-‏۳‏)‏ اِس لئے یروشلیم کے لوگ پانی کے بپتسمے سے واقف تھے۔‏ لہٰذا،‏ جب یسوع نے پانی کا ذکر کِیا تو نیکدیمس سمجھ گیا ہو گا کہ یسوع پانی کے بپتسمے کا ذکر کر رہا ہے۔‏ *

‏”‏روحُ‌القدس سے“‏ بپتسمہ

اگر ’‏پانی سے پیدا‘‏ ہونے کا مطلب پانی کا بپتسمہ ہے تو پھر ”‏رُوح سے پیدا“‏ ہونے کا کیا مطلب ہے؟‏ نیکدیمس کی یسوع مسیح کے ساتھ بات‌چیت سے کچھ عرصہ پہلے یوحنا بپتسمہ دینے والے نے واضح کِیا تھا کہ نہ صرف پانی بلکہ رُوح سے بھی بپتسمہ دیا جائے گا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں نے تو تُم کو پانی سے بپتسمہ دیا مگر وہ [‏یسوع]‏ تُم کو روحُ‌القدس سے بپتسمہ دے گا۔‏“‏ (‏مرقس ۱:‏۷،‏ ۸‏)‏ انجیل‌نویس مرقس پانی اور رُوح سے دئے جانے والے پہلے بپتسمے کے بارے میں یوں بیان کرتا ہے:‏ ”‏اُن دنوں میں ایسا ہوا کہ یسوؔع نے گلیلؔ کے ناصرؔۃ سے آکر یرؔدن میں یوحناؔ سے بپتسمہ لیا۔‏ اور جب وہ پانی سے نکل کر اُوپر آیا تو فی‌الفور اُس نے آسمان کو پھٹتے اور رُوح کو کبوتر کی مانند اپنے اُوپر اُترتے دیکھا۔‏“‏ (‏مرقس ۱:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ جب یسوع مسیح نے یردن میں ڈبکی لی تو درحقیقت اُس نے پانی سے بپتسمہ لیا اور جب آسمان سے اُس پر رُوح نازل ہوئی تو اُس نے رُوح سے بپتسمہ لیا۔‏

یسوع مسیح نے اپنے بپتسمے کے تین سال بعد اپنے شاگردوں کو یقین‌دہانی کرائی:‏ ”‏تُم تھوڑے دنوں کے بعد روحُ‌القدس سے بپتسمہ پاؤ گے۔‏“‏ (‏اعمال ۱:‏۵‏)‏ یہ کب واقع ہوا؟‏

سن ۳۳ عیسوی میں عیدِپنتِکُست کے موقع پر،‏ جب یسوع کے تقریباً ۱۲۰ شاگرد یروشلیم میں ایک گھر میں جمع تھے تو ”‏یکایک آسمان سے ایسی آواز آئی جیسے زور کی آندھی کا سناٹا ہوتا ہے اور اُس سے سارا گھر جہاں وہ بیٹھے تھے گونج گیا۔‏ اور اُنہیں آگ کے شعلہ کی سی پھٹتی ہوئی زبانیں دکھائی دیں .‏ .‏ .‏ اور وہ سب روحُ‌القدس سے بھر گئے۔‏“‏ (‏اعمال ۲:‏۱-‏۴‏)‏ اُس دن،‏ یروشلیم میں موجود اَور لوگوں کو بھی پانی سے بپتسمہ لینے کی دعوت دی گئی۔‏ پطرس رسول نے بِھیڑ کو بتایا:‏ ”‏توبہ کرو اور تُم میں سے ہر ایک اپنے گُناہوں کی معافی کے لئے یسوؔع مسیح کے نام پر بپتسمہ لے تو تُم روحُ‌القدس انعام میں پاؤ گے۔‏“‏ اِس پر لوگوں نے کیسا ردِعمل دکھایا؟‏ ”‏جن لوگوں نے اُس کا کلام قبول کِیا اُنہوں نے بپتسمہ لیا اور اُسی روز تین ہزار آدمیوں کے قریب اُن میں مل گئے۔‏“‏—‏اعمال ۲:‏۳۸،‏ ۴۱‏۔‏

نئے سرے سے پیدا ہونے کے لئے دو طرح کا بپتسمہ

نئے سرے سے پیدا ہونے کے لئے دو طرح کا بپتسمہ یعنی پانی اور رُوح سے بپتسمہ لینا ضروری ہے۔‏ غور کریں کہ یسوع مسیح نے پہلے پانی سے بپتسمہ لیا تھا۔‏ اِس کے بعد اُس پر روحُ‌القدس نازل ہوئی۔‏ پہلی صدی میں شاگردوں نے بھی پہلے پانی سے (‏بعض نے یوحنا بپتسمہ دینے والے سے)‏ بپتسمہ لیا اور بعدازاں اُن پر روحُ‌القدس نازل ہوئی۔‏ (‏یوحنا ۱:‏۲۶-‏۳۶‏)‏ اِسی طرح،‏ ۰۰۰،‏۳ شاگردوں نے بھی پہلے پانی سے اور پھر پاک رُوح سے بپتسمہ لیا۔‏

سن ۳۳ عیسوی کی عیدِپنتِکُست پر ہونے والے بپتسموں کے پیشِ‌نظر آجکل کوئی شخص نئے سرے سے کیسے پیدا ہو تا ہے؟‏ اِس کے لئے یسوع مسیح کے رسولوں اور پہلی صدی کے شاگردوں کی طرح وہ شخص اپنے گُناہوں سے توبہ کرتا ہے،‏ اپنی گنہگارانہ روش کو ترک کرتا ہے،‏ اپنی زندگی یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کے لئے وقف کرتا ہے اور پھر اِس کے اظہار میں پانی سے بپتسمہ لیتا ہے۔‏ اِس کے بعد اگر خدا اُس شخص کو اپنی بادشاہت میں حکمرانی کرنے کے لئے چنتا ہے تو وہ اُسے پاک رُوح سے مسح کرتا ہے۔‏ نئے سرے سے پیدا ہو نے کے لئے پانی سے بپتسمہ لینے کا فیصلہ ایک شخص خود کرتا ہے لیکن رُوح سے بپتسمہ خدا کی طرف سے ہوتا ہے۔‏ پس،‏ جب ایک شخص پانی اور رُوح دونوں سے بپتسمہ لیتا ہے تو وہ نئے سرے سے پیدا ہوتا ہے۔‏

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یسوع مسیح نے نیکدیمس کے ساتھ بات‌چیت کرتے وقت اظہار ”‏پانی اور رُوح سے پیدا ہونا“‏ کیوں استعمال کِیا؟‏ دراصل وہ اِس بات پر زور دے رہا تھا کہ پانی اور رُوح سے بپتسمہ لینے والے اشخاص ایک بڑی تبدیلی کا تجربہ کریں گے۔‏ اگلے مضمون میں ہم اِس تبدیلی کے بارے میں سیکھیں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 5 اِسی طرح پطرس رسول نے ایک مرتبہ بپتسمے کے موقع پر کہا:‏ ”‏کیا کوئی پانی سے روک سکتا ہے؟‏“‏—‏اعمال ۱۰:‏۴۷‏۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

یوحنا نے توبہ کرنے والے اسرائیلیوں کو پانی سے بپتسمہ دیا