مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

جوش سے یہوواہ کی خدمت کریں

جوش سے یہوواہ کی خدمت کریں

جوش سے یہوواہ کی خدمت کریں

‏”‏تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا جائے گی۔‏“‏—‏یوح ۲:‏۱۷‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ سن ۳۰ عیسوی میں یسوع مسیح نے ہیکل میں کیا کِیا،‏ اور کیوں؟‏

یسوع مسیح سن ۳۰ عیسوی کی عیدِفسح پر یروشلیم گیا۔‏ چھ ماہ پہلے ہی اُس نے زمین پر اپنی خدمتگزاری کا آغاز کِیا تھا۔‏ یروشلیم میں ہیکل کے اندر غیرقوموں کے صحن میں یسوع مسیح نے ”‏بیل اور بھیڑ اور کبوتر بیچنے والوں کو اور صرافوں کو بیٹھے“‏ دیکھا۔‏ اِس پر اُس نے رسیوں کا کوڑا بنا کر سب تاجروں اور اُن کے جانوروں کو ہیکل سے نکال دیا،‏ صرافوں کی نقدی بکھیر دی اور اُن کے تختے اُلٹ دئے۔‏ نیز،‏ اُس نے کبوترفروشوں کو حکم دیا کہ اپنی چیزیں لے کر وہاں سے چلے جائیں۔‏—‏یوح ۲:‏۱۳-‏۱۶‏۔‏

۲ یسوع مسیح نے جوکچھ کِیا اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُس کی نظر میں ہیکل کس‌قدر اہم تھی۔‏ اُس نے حکم دیا:‏ ”‏میرے باپ کے گھر کو تجارت کا گھر نہ بناؤ۔‏“‏ اِس واقعے کو دیکھ کر یسوع کے شاگردوں کو زبورنویس داؤد کے صدیوں پہلے لکھے یہ الفاظ یاد آئے:‏ ”‏تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا گئی۔‏“‏—‏یوح ۲:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ زبور ۶۹:‏۹‏۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ جوش سے کیا مُراد ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم خود سے کونسا سوال پوچھ سکتے ہیں؟‏

۳ یسوع مسیح نے یہ سب کچھ اِس لئے کِیا کیونکہ وہ خدا کے گھر کی اہمیت سے واقف تھا اور اُس کی عبادت کے لئے غیرت یا جوش رکھتا تھا۔‏ ایک لغت کے مطابق جوش سے مُراد ”‏کسی مقصد کو پورا کرنے کی شدید خواہش“‏ ہے۔‏ اکیسویں صدی میں ۷۰ لاکھ سے زیادہ مسیحی جوش سے یہوواہ خدا کی عبادت کر رہے ہیں۔‏ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں،‏ ’‏مَیں خدا کی عبادت کے لئے اپنے جوش کو کیسے بڑھا سکتا ہوں؟‏‘‏ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لئے آئیں پہلے اِس بات پر غور کریں کہ ہمارے زمانے میں خدا کے گھر سے کیا مُراد ہے۔‏ اِس کے بعد ہم خدا کے کلام میں درج اُن وفادار انسانوں کی مثالوں پر غور کریں گے جنہوں نے جوش سے خدا کی خدمت کی۔‏ یہ مثالیں ”‏ہماری تعلیم کے لئے لکھی“‏ گئی تھیں اور یہ اپنے جوش کو بڑھانے میں ہماری مدد کر سکتی ہیں۔‏—‏روم ۱۵:‏۴‏۔‏

خدا کا گھر—‏ماضی میں اور آج

۴.‏ سلیمان نے جو ہیکل تعمیر کی اُس کا مقصد کِیا تھا؟‏

۴ قدیم زمانے میں خدا کا گھر یروشلیم میں واقع ہیکل تھی۔‏ بِلاشُبہ،‏ یہوواہ خدا حقیقت میں وہاں نہیں رہتا تھا۔‏ یہوواہ خدا نے فرمایا:‏ ”‏آسمان میرا تخت ہے اور زمین میرے پاؤں کی چوکی۔‏ تُم میرے لئے کیسا گھر بناؤ گے اور کونسی جگہ میری آرامگاہ ہوگی؟‏“‏ (‏یسع ۶۶:‏۱‏)‏ اِس کے باوجود،‏ سلیمان کی حکمرانی کے دوران تعمیر کی جانے والی ہیکل سچی پرستش کا مرکز تھی جہاں یہوواہ خدا کے حضور دُعائیں کی جاتی تھیں۔‏—‏۱-‏سلا ۸:‏۲۷-‏۳۰‏۔‏

۵.‏ سلیمان کی ہیکل میں کی جانے والی عبادت نے ہمارے زمانے کے کس انتظام کی عکاسی کی؟‏

۵ آجکل یہوواہ کا گھر یروشلیم یا کسی اَور جگہ پر پتھروں سے بنی ہوئی کوئی عمارت نہیں ہے۔‏ اِس کے برعکس،‏ یہ ایک انتظام ہے جس کے ذریعے ہم یسوع مسیح کی قربانی کی بِنا پر یہوواہ خدا کی عبادت کر سکتے ہیں۔‏ زمین پر تمام وفادار خادم مل کر اِس روحانی ہیکل میں یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں۔‏—‏یسع ۶۰:‏۴،‏ ۸،‏ ۱۳؛‏ اعما ۱۷:‏۲۴؛‏ عبر ۸:‏۵؛‏ ۹:‏۲۴‏۔‏

۶.‏ کن یہودی بادشاہوں نے خدا کی پرستش کے لئے جوش ظاہر کِیا؟‏

۶ سن ۹۹۷ قبل‌ازمسیح میں اسرائیل کی سلطنت دو حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی۔‏ جنوبی حصے یعنی یہوداہ پر حکومت کرنے والے ۱۹ بادشاہوں میں سے ۴ نے جوش سے خدا کی پرستش کی۔‏ یہ بادشاہ آسا،‏ یہوسفط،‏ حزقیاہ اور یوسیاہ تھے۔‏ ہم اُن کی مثالوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

دل‌وجان سے خدمت کرنا برکات کا باعث

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ خدا کیسی پرستش قبول کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم بادشاہ آسا کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۷ بادشاہ آسا کے زمانے میں یہوواہ خدا نے اپنی قوم کی راہنمائی کرنے کے لئے نبی بھیجے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ بادشاہ آسا نے عزریاہ نبی کی بات سنی جو عودد کا بیٹا تھا۔‏ ‏(‏۲-‏تواریخ ۱۵:‏۱-‏۸ کو پڑھیں۔‏)‏ اُس نے سچی پرستش کو فروغ دیا اور نہ صرف یہوداہ کے لوگوں بلکہ اُن لوگوں کو بھی جو اسرائیل کی سلطنت سے یروشلیم آئے تھے خدا کی عبادت کے لئے نئے سرے سے متحد کِیا۔‏ اُن سب نے اِس عزم کا اظہار کِیا کہ وہ وفاداری سے خدا کی پرستش کریں گے۔‏ خدا کے کلام میں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏اُنہوں نے بڑی آواز سے للکار کر تُرہیوں اور نرسنگوں کے ساتھ [‏یہوواہ]‏ کے حضور قسم کھائی۔‏ اور سارا یہوؔداہ اُس قسم سے باغ‌باغ ہو گیا کیونکہ اُنہوں نے اپنے سارے دل سے قسم کھائی تھی اور کمال آرزو سے خداوند کے طالب ہوئے تھے اور وہ اُن کو ملا اور [‏یہوواہ]‏ نے اُن کو چاروں طرف امان بخشی۔‏“‏ (‏۲-‏توا ۱۵:‏۹-‏۱۵‏)‏ اگر ہم دل‌وجان سے یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں تو وہ ہمیں بھی برکت دے گا۔‏—‏مر ۱۲:‏۳۰‏۔‏

۸ افسوس کی بات ہے کہ جب حنانی غیب‌بین نے بادشاہ آسا کی اصلاح کی تو وہ غضب‌ناک ہوا۔‏ (‏۲-‏توا ۱۶:‏۷-‏۱۰‏)‏ جب یہوواہ خدا کلیسیا کے بزرگوں کے ذریعے ہمیں ہدایات فراہم کرتا ہے تو ہم کیسا ردِعمل دکھاتے ہیں؟‏ کیا ہم بادشاہ آسا کی طرح غصے میں آ جاتے ہیں؟‏ یا کیا ہم صحائف پر مبنی مشورت کو قبول کرتے اور اِس پر عمل کرتے ہیں؟‏

۹.‏ (‏ا)‏ بادشاہ یہوسفط اور یہوداہ کے لوگوں کو کس خطرے کا سامنا تھا؟‏ (‏ب)‏ اُنہوں نے کیسا ردِعمل دکھایا؟‏

۹ بادشاہ یہوسفط نے دسویں صدی قبل‌ازمسیح کے دوران یہوداہ پر حکمرانی کی۔‏ اُس زمانے میں یہوداہ کو بنی‌عمون،‏ بنی‌موآب اور کوہِ‌شعیر کے لوگوں کی طرف سے خطرہ تھا۔‏ اگرچہ بادشاہ یہوسفط خوفزدہ تھا توبھی وہ اور یہوداہ کے تمام لوگ اپنے خاندانوں سمیت دُعا کرنے کے لئے یہوواہ کے گھر میں جمع ہوئے۔‏ ‏(‏۲-‏تورایخ ۲۰:‏۳-‏۶ کو پڑھیں۔‏)‏ سلیمان نے ہیکل کی مخصوصیت کے وقت جو الفاظ کہے تھے اُن کی مطابقت میں بادشاہ یہوسفط نے التجا کی:‏ ”‏اَے ہمارے خدا کیا تُو اُن کی عدالت نہیں کرے گا؟‏ کیونکہ اِس بڑے انبوہ کے مقابل جو ہم پر چڑھا آتا ہے ہم کچھ طاقت نہیں رکھتے اور نہ ہم یہ جانتے ہیں کہ کیا کریں بلکہ ہماری آنکھیں تجھ پر لگی ہیں۔‏“‏ (‏۲-‏توا ۲۰:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ بادشاہ یہوسفط کی دُعا کے بعد ”‏جماعت کے بیچ“‏ سے ایک لاوی یحزی‌ایل نے یہوواہ کی رُوح سے تحریک پا کر ایسے تسلی‌بخش الفاظ کہے جن سے یہوواہ خدا پر لوگوں کا ایمان مضبوط ہوا۔‏‏—‏۲-‏تواریخ ۲۰:‏۱۴-‏۱۷ کو پڑھیں۔‏

۱۰.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا نے یہوسفط اور یہوداہ کے لوگوں کو ہدایات کیسے فراہم کیں؟‏ (‏ب)‏ آجکل ہم یہوواہ خدا کی طرف سے دی جانے والی ہدایات کے لئے کیسے قدر دکھا سکتے ہیں؟‏

۱۰ اُس وقت یہوواہ خدا نے یہوسفط اور یہوداہ کے لوگوں کو یحزی‌ایل کے ذریعے ہدایات فراہم کیں۔‏ آجکل یہوواہ خدا دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت کے ذریعے ہمیں تسلی اور ہدایت فراہم کرتا ہے۔‏ کلیسیا میں مقررشُدہ بزرگ ہماری گلّہ‌بانی کرنے اور ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی طرف سے فراہم‌کردہ ہدایات پر عمل کرنے کے لئے سخت محنت کرتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ ہمیں اُن کے ساتھ تعاون کرنا اور اُن کے لئے احترام دکھانا چاہئے۔‏—‏متی ۲۴:‏۴۵؛‏ ۱-‏تھس ۵:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ یہوسفط اور یہوداہ کے لوگوں کی مثال سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۱ یہوسفط اور اُس کے لوگوں کی طرح آجکل ہم بھی اپنے بہن‌بھائیوں کے ساتھ باقاعدگی سے اجلاسوں پر حاضر ہونے سے یہوواہ خدا کی راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔‏ بعض‌اوقات ہم ایسی مشکلات میں پڑ جاتے ہیں جن میں ہم سمجھ نہیں پاتے کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے۔‏ ایسی صورتحال میں ہم بادشاہ یہوسفط اور یہوداہ کے لوگوں کی نقل کرتے ہوئے پورے اعتماد کے ساتھ یہوواہ خدا سے دُعا کر سکتے ہیں۔‏ (‏امثا ۳:‏۵،‏ ۶؛‏ فل ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ اگر اُس وقت ہم اکیلے بھی ہوں تو دُعا ہمیں ”‏[‏اپنے]‏ بھائیوں کے ساتھ جو دُنیا میں ہیں“‏ متحد کر دیتی ہے۔‏—‏۱-‏پطر ۵:‏۹‏۔‏

۱۲ یہوسفط اور اُس کے لوگوں نے اُس ہدایت پر عمل کِیا جو یہوواہ خدا نے یحزی‌ایل کی معرفت اُنہیں دی تھی۔‏ اِس کا نتیجہ کیا نکلا؟‏ وہ دُشمنوں کو شکست دے کر ”‏خوشی‌خوشی“‏ یروشلیم واپس لوٹے اور پھر ”‏ستار اور بربط اور نرسنگے لئے .‏ .‏ .‏ [‏یہوواہ]‏ کے گھر میں آئے۔‏“‏ (‏۲-‏توا ۲۰:‏۲۷،‏ ۲۸‏)‏ اِسی طرح ہم بھی یہوواہ خدا کی حمدوستائش کرتے اور اُس کی تنظیم کی طرف سے ملنے والی ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔‏

اپنی عبادت‌گاہوں کی دیکھ‌بھال کریں

۱۳.‏ بادشاہ حزقیاہ نے اپنی حکمرانی کے پہلے مہینے میں کون سا کام شروع کروایا؟‏

۱۳ بادشاہ حزقیاہ نے اپنی حکمرانی کے پہلے مہینے میں یہوواہ خدا کی عبادت کے لئے جوش دکھاتے ہوئے ہیکل کو دوبارہ کھلوایا اور اِس کی مرمت کروائی۔‏ اُس نے خدا کے گھر کو پاک کرنے کے لئے کاہنوں اور لاویوں کو منظم کِیا جنہوں نے سولہ دنوں میں اِس کام کو مکمل کِیا۔‏ ‏(‏۲-‏تواریخ ۲۹:‏۱۶-‏۱۸ کو پڑھیں۔‏)‏ اُن کی طرح ہمیں بھی اپنی عبادت‌گاہوں کو صاف‌ستھرا رکھنے اور اِن کی مرمت کرنے کے کام میں بڑھ‌چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔‏ آپ نے یقیناً ایسے تجربات سنے ہوں گے کہ جب ہمارے بہن‌بھائی ایسے کاموں میں حصہ لیتے ہیں تو لوگ اُن کے جوش‌وخروش کو دیکھ کر بہت متاثر ہوتے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ اُن کی اِن کوششوں سے یہوواہ خدا کی بڑائی ہوتی ہے۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ مثالوں کے ذریعے واضح کریں کہ آجکل کس کام کے ذریعے یہوواہ خدا کی بڑائی ہوتی ہے۔‏

۱۴ شمالی انگلینڈ کے ایک شہر میں ایک کلیسیا نے اپنے کنگڈم‌ہال کی مرمت کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ لیکن کنگڈم‌ہال کے ساتھ والے مکان کے مالک نے اِس پر اعتراض کِیا۔‏ اِس کے باوجود،‏ بھائیوں نے اُس شخص کے لئے مہربانی دکھائی۔‏ جب اُنہوں نے دیکھا کہ کنگڈم‌ہال اور اُس شخص کے مکان کی درمیانی دیوار کو مرمت کی ضرورت ہے تو اُنہوں نے بِلامعاوضہ اِس کی مرمت کرنے کی پیشکش کی۔‏ اُنہوں نے بہت محنت سے کام کِیا اور نہ صرف دیوار کی مرمت کی بلکہ اِس کا بیشتر حصہ دوبارہ سے تعمیر کِیا۔‏ یہ دیکھ کر اُس شخص کا رویہ بالکل بدل گیا۔‏ اب وہ اِس کنگڈم‌ہال کا خیال رکھتا ہے۔‏

۱۵ یہوواہ کے گواہ دُنیابھر میں نہ صرف کنگڈم ہالز بلکہ اسمبلی ہالز اور بیت‌ایل ہومز بھی تعمیر کرتے ہیں۔‏ اِس کام کو کرنے کے لئے کُل‌وقتی خادموں کے علاوہ مقامی بہن‌بھائی بھی خوشی سے خود کو پیش کرتے ہیں۔‏ سیم ایک انجینئر ہے۔‏ اُس نے اور اُس کی بیوی روت نے یورپ اور افریقہ کے مختلف ملکوں میں تعمیراتی کام میں حصہ لیا ہے۔‏ وہ جہاں بھی جاتے ہیں مقامی کلیسیاؤں کے ساتھ مل کر مُنادی کرتے ہیں۔‏ سیم نے کس وجہ سے خود کو اِس کام کے لئے پیش کِیا؟‏ وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏مَیں مختلف ممالک میں بیت‌ایل میں خدمت کرنے والے بہن‌بھائیوں کے جوش‌وجذبے کو دیکھ کر بہت متاثر ہوا تھا۔‏ اُن کی خوشی کو دیکھ کر مجھ میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ مَیں بھی یہوواہ خدا کی خدمت میں زیادہ کام کروں۔‏“‏

خدا کے حکموں پر عمل کریں

۱۶،‏ ۱۷.‏ یہوواہ کے لوگوں نے کس خاص کام میں حصہ لیا،‏ اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏

۱۶ ہیکل کی مرمت کے علاوہ،‏ بادشاہ حزقیاہ نے عیدِفسح کی سالانہ تقریب کو پھر سے رائج کِیا جس کا یہوواہ خدا نے حکم دیا تھا۔‏ ‏(‏۲-‏تواریخ ۳۰:‏۱،‏ ۴،‏ ۵ کو پڑھیں۔‏)‏ بادشاہ حزقیاہ اور یروشلیم کے باشندوں نے پوری قوم یہاں تک کہ شمالی سلطنت میں رہنے والوں کو بھی اِس عید کو منانے کے لئے جمع ہونے کی دعوت دی۔‏ ہرکاروں نے بادشاہ کے حکم سے یہ دعوت‌نامے پورے اسرائیل اور یہوداہ میں تقسیم کئے۔‏—‏۲-‏توا ۳۰:‏۶-‏۹‏۔‏

۱۷ حالیہ سالوں میں،‏ ہم نے بھی ایسی ہی کوششیں کی ہیں۔‏ ہم نے یسوع مسیح کے حکم کے مطابق اُس کی موت کی یادگاری کی تقریب کو منانے کے لئے اپنے علاقے کے لوگوں میں دعوت‌نامے تقسیم کئے ہیں۔‏ (‏لو ۲۲:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ خدمتی اجلاس کے ذریعے حاصل ہونے والی ہدایات کی مدد سے ہم اِن دعوت‌ناموں کو جوش سے پیش کرنے کے قابل ہوئے۔‏ یہوواہ خدا نے ہماری اِن کوششوں کو اِس قدر برکت دی کہ پوری دُنیا میں یسوع مسیح کی موت کی یادگاری کی تقریب پر ستر لاکھ سے زائد گواہوں کے ساتھ ایک کروڑ ستتر لاکھ نوے ہزار چھ سو اکتیس (‏۶۳۱،‏۹۰،‏۷۷،‏۱)‏ لوگ حاضر ہوئے۔‏

۱۸.‏ جوش سے یہوواہ کی عبادت کرنے سے ہم کیا کرنے کے قابل ہوں گے؟‏

۱۸ بادشاہ حزقیاہ کے بارے میں کہا گیا:‏ ”‏وہ [‏یہوواہ]‏ اؔسرائیل کے خدا پر توکل کرتا تھا ایسا کہ اُس کے بعد یہوؔداہ کے سب بادشاہوں میں اُس کی مانند ایک نہ ہوا اور نہ اُس سے پہلے کوئی ہوا تھا۔‏ کیونکہ وہ [‏یہوواہ]‏ سے لپٹا رہا اور اُس کی پیروی کرنے سے باز نہ آیا بلکہ اُس کے حکموں کو مانا جن کو [‏یہوواہ]‏ نے موسیٰؔ کو دیا تھا۔‏“‏ (‏۲-‏سلا ۱۸:‏۵،‏ ۶‏)‏ دُعا ہے کہ ہم بادشاہ حزقیاہ کی مثال کی نقل کریں۔‏ جو ش سے یہوواہ خدا کی عبادت کرنے سے ہم اُس سے ’‏لپٹے رہنے‘‏ اور ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھنے کے قابل ہوں گے۔‏—‏است ۳۰:‏۱۶‏۔‏

یہوواہ کی ہدایات پر عمل کریں

۱۹.‏ یسوع مسیح کی موت کی یادگاری کے حوالے سے کونسی خاص کوششیں کی جاتی ہیں؟‏

۱۹ بادشاہ یوسیاہ نے بھی اپنی حکمرانی کے دوران عیدِفسح منانے کے لئے بندوبست کرایا۔‏ (‏۲-‏سلا ۲۳:‏۲۱-‏۲۳؛‏ ۲-‏توا ۳۵:‏۱-‏۱۹‏)‏ اِسی طرح ہمیں بھی کنونشنوں،‏ اسمبلیوں اور یسوع کی موت کی یادگاری پر حاضر ہونے کا بندوبست بنانا چاہئے۔‏ بعض ممالک میں یسوع کی موت کی یادگاری پر حاضر ہونے کے لئے ہمارے بہن‌بھائیوں کو اپنی زندگیاں خطرے میں ڈالنی پڑتی ہیں۔‏ کلیسیا میں بزرگ اِس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ کن بہن‌بھائیوں کو اِس خاص موقع پر حاضر ہونے کے لئے مدد کی ضرورت ہے۔‏ وہ بیمار اور بوڑھے بہن‌بھائیوں کی مدد کے لئے خاص کوششیں کرتے ہیں۔‏

۲۰.‏ (‏ا)‏ بادشاہ یوسیاہ کے زمانے میں کیا واقع ہوا؟‏ (‏ب)‏ اُس نے کیسا ردِعمل دکھایا؟‏ (‏ج)‏ ہم یوسیاہ کی مثال سے کیا سبق سیکھتے ہیں؟‏

۲۰ جب بادشاہ یوسیاہ ہیکل کی مرمت کرا رہا تھا تو ”‏خلقیاؔہ کاہن کو [‏یہوواہ]‏ کی توریت کی کتاب جو موسیٰؔ کی معرفت دی گئی تھی ملی۔‏“‏ خلقیاہ نے یہ کتاب سافن مُنشی کو دی اور اُس نے اِسے بادشاہ کے حضور پڑھا۔‏ ‏(‏۲-‏تواریخ ۳۴:‏۱۴-‏۱۸ کو پڑھیں۔‏)‏ اِن باتوں کو سُن کر بادشاہ نے کیسا ردِعمل دکھایا؟‏ اُس نے اپنے کپڑے پھاڑے اور کچھ آدمیوں کو حکم دیا کہ جا کر یہوواہ سے دریافت کریں۔‏ یہوواہ خدا نے خلدہ نبِیّہ کے ذریعے اُنہیں یہ پیغام دیا کہ وہ یہوداہ میں ہونے والی بُت‌پرستی کی وجہ سے غضب‌ناک ہے اِس لئے وہ یہوداہ کے لوگوں کو سزا دینے کا فیصلہ کر چکا ہے۔‏ تاہم،‏ یہوداہ کو بُت‌پرستی سے پاک کرنے کے لئے بادشاہ یوسیاہ کی کوششوں کی وجہ سے اُسے خدا کی خوشنودی حاصل ہوئی۔‏ (‏۲-‏توا ۳۴:‏۱۹-‏۲۸‏)‏ ہم اِس سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏ ہمیں بھی یوسیاہ کی طرح یہوواہ کی ہدایت پر عمل کرنا چاہئے۔‏ ہمیں سنجیدگی سے اِس بات پر غور کرنا چاہئے کہ برگشتہ ہو جانے اور یہوواہ خدا سے بےوفائی کرنے کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں۔‏ ہم اِس بات پر یقین رکھ سکتے ہیں کہ جوش سے خدا کی خدمت کرنے سے ہمیں بھی یوسیاہ کی طرح یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل ہوگی۔‏

۲۱،‏ ۲۲.‏ (‏ا)‏ ہمیں جوش سے یہوواہ خدا کی عبادت کیوں کرنی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

۲۱ یہوداہ کے بادشاہوں آسا،‏ یہوسفط،‏ حزقیاہ اور یوسیاہ نے جوش سے یہوواہ کی عبادت کرنے کے سلسلے میں ایک عمدہ مثال قائم کی۔‏ ہمیں بھی جوش سے یہوواہ کی عبادت کرنی اور اُس پر بھروسا رکھنا چاہئے۔‏ یہ دانشمندی کی بات ہوگی کہ ہم یہوواہ کی ہدایت پر عمل کریں اور کلیسیا میں بزرگوں کے ذریعے دی جانے والی مشورت کو قبول کریں۔‏ ایسا کرنے سے ہمیں خوشی حاصل ہوگی۔‏

۲۲ اگلے مضمون میں ہم جوش سے مُنادی کرنے کے متعلق سیکھیں گے۔‏ یہ مضمون خاص طور پر نوجوانوں کی مدد کرے گا کہ وہ جوش سے اپنے شفیق باپ یہوواہ کی خدمت کریں۔‏ ہم اِس بات پر بھی غور کریں گے کہ ہم شیطان کے ایک خطرناک پھندے سے کیسے بچ سکتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا کی طرف سے دی جانے والی اِن یاددہانیوں پر عمل کرنے سے ہم یسوع مسیح کی نقل کر رہے ہوں گے جس کے بارے میں یہ کہا گیا تھا:‏ ”‏تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا گئی۔‏“‏—‏زبور ۶۹:‏۹؛‏ ۱۱۹:‏۱۱۱،‏ ۱۲۹؛‏ ۱-‏پطر ۲:‏۲۱‏۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• یہوواہ خدا کیسی عبادت قبول کرتا ہے،‏ اور کیوں؟‏

‏• ہم یہوواہ خدا پر بھروسا کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏• جوش ہمیں یہوواہ خدا کی ہدایت پر عمل کرنے میں کیسے مدد دے سکتا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویریں]‏

آسا،‏ یہوسفط،‏ حزقیاہ اور یوسیاہ نے یہوواہ کی پرستش کے لئے جوش کیسے ظاہر کِیا؟‏