دوسروں کو ذمہداریاں کیوں اور کیسے سونپیں؟
دوسروں کو ذمہداریاں کیوں اور کیسے سونپیں؟
یہوواہ خدا شروع سے ہی اپنے خادموں کو ذمہداریاں سونپتا آیا ہے۔ زمین کو بنانے سے پہلے اُس نے اپنے اکلوتے بیٹے کو خلق کِیا اور پھر اُسے ”ماہر کاریگر“ کے طور تمام کائنات کو بنانے کی ذمہداری دی۔ (امثا ۸:۲۲، ۲۳، ۳۰؛ یوح ۱:۳) جب یہوواہ خدا نے پہلے انسانی جوڑے کو خلق کِیا تو اُس نے اُنہیں ”زمین کو معمورومحکوم“ کرنے کا حکم دیا۔ (پید ۱:۲۸) اِس طرح اُس نے انسانوں کو پوری زمین کو فردوس میں تبدیل کرنے کی ذمہداری سونپی۔
کسی کو ذمہداری سونپنے میں کیا کچھ شامل ہے؟ کلیسیا میں بزرگوں کو بعض کام دوسرے بہنبھائیوں کو کیوں دینے چاہئیں، اور وہ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟
ذمہداری سونپنے میں کیا کچھ شامل ہے؟
ذمہداری سونپنے کا مطلب کسی کام کو انجام دینے کے لئے دوسروں کو اپنے ساتھ شریک کرنا یا اُنہیں اختیار دینا ہے۔ جب کلیسیا میں کسی بھائی کو ذمہداری سونپی جاتی ہے تو اُس سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے کام کو پوری طرح انجام دے۔ نیز، اُسے اُس بھائی سے مشورہ لینا اور اُسے کام کے بارے میں بتاتے رہنا چاہئے جس نے اُسے ذمہداری سونپی ہے۔ تاہم، اِس کام کے لئے بنیادی ذمہداری اُسی بھائی کی ہے جس نے کسی کو کام سونپا ہے۔ لہٰذا، اُسے کام کی نگرانی کرنی چاہئے اور بوقتِضرورت مشورہ دینا چاہئے۔ لیکن بعض شاید سوچیں، ’اگر مَیں خود کوئی کام کر سکتا ہوں تو پھر دوسروں کو ذمہداری دینے کی کیا ضرورت ہے؟‘
دوسروں کو ذمہداری کیوں سونپیں؟
یہوواہ خدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو خلق کِیا اور اُسے اپنے ساتھ باقی مخلوقات کو بنانے میں شریک کِیا۔ جیہاں، ”اُسی میں سب چیزیں پیدا کی گئیں۔ آسمان کی ہوں یا زمین کی۔ دیکھی ہوں یا اندیکھی۔“ (کل ۱:۱۶) یہوواہ خدا خود ہی سب چیزوں کو خلق کر سکتا تھا لیکن وہ چاہتا تھا کہ اُس کا بیٹا تخلیقی کام میں حصہ لینے سے خوشی حاصل کرے۔ (امثا ۸:۳۱) اِس سے بیٹا خدا کی خوبیوں کے بارے میں مزید جاننے کے قابل ہوا۔ یوں یہوواہ خدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو تربیت دی۔
جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اُس نے اپنے باپ کی نقل کرتے ہوئے دوسروں کو ذمہداریاں سونپیں۔ اُس نے اپنے شاگردوں کو تربیت دی لو ۹:۱-۶؛ ۱۰:۱-۷) بعد میں جب یسوع مسیح خود اُن جگہوں پر گیا تو اُس نے لوگوں کو مزید تعلیم دی۔ آسمان پر جانے سے پہلے یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو مُنادی کے کام سمیت اَور بھی اہم ذمہداریاں سونپیں۔—متی ۲۴:۴۵-۴۷؛ اعما ۱:۸۔
پھر ۱۲ رسولوں اور بعدازاں ۷۰ شاگردوں کو مُنادی کے کام میں پیشوائی کرنے کے لئے اپنے آگے بھیجا۔ (پہلی صدی میں بھی کلیسیا میں تجربہکار مسیحیوں نے دوسروں کو تربیت دی اور اُنہیں مختلف ذمہداریاں سونپیں۔ پولس رسول نے تیمتھیس کو بتایا: ”جو باتیں تو نے بہت سے گواہوں کے سامنے مجھ سے سنی ہیں اُن کو ایسے دیانتدار آدمیوں کے سپرد کر جو اَوروں کو بھی سکھانے کے قابل ہوں۔“ (۲-تیم ۲:۲) جیہاں، تجربہکار مسیحیوں کو دوسروں کی تربیت کرنی تھی تاکہ وہ بھی دوسرے بہنبھائیوں کی تربیت کر سکیں۔
جب بزرگ کلیسیا میں بعض کاموں کو انجام دینے کے لئے دوسروں کو استعمال کرتے ہیں تو وہ اُنہیں تعلیم دینے اور گلّہبانی کرنے سے حاصل ہونے والی خوشی میں شامل کرتے ہیں۔ بزرگوں کے دوسروں کو ذمہداری دینے کی ایک اَور وجہ امثال ۱۱:۲ میں بیان کی گئی ہے: ”خاکساروں کے ساتھ حکمت ہے۔“ جیہاں، بزرگ خاکساری سے یہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ تنہا تمام کام انجام نہیں دے سکتے۔ اگر وہ اکیلے سب کام کرنے کی کوشش کریں گے تو وہ تھک جائیں گے اور اپنے خاندان کے لئے وقت نہیں نکال پائیں گے۔ پس دوسروں کو ذمہداری دینا واقعی دانشمندی کی بات ہے۔ مثال کے طور پر، بزرگوں کی جماعت کے منتظم کے طور پر خدمت انجام دینے والا بھائی کلیسیا کے حسابات کی جانچپڑتال کرنے کے لئے دوسرے بزرگوں کو استعمال کر سکتا ہے۔ یوں کلیسیا کے دوسرے بزرگ بھی کلیسیا کی مالی حالت سے واقف ہو سکتے ہیں۔
جب کسی شخص کو ذمہداری سونپی جاتی ہے تو اُسے تجربہ اور مہارت حاصل ہوتی ہے۔ نیز، ذمہداری دینے والے شخص کو اُس کی صلاحیتوں کا جائزہ لینے کا موقع ملتا ہے۔ دوسروں کو کلیسیا میں کام سونپنے سے بزرگ ایسے بھائیوں کو ’آزما‘ سکتے ہیں جو مستقبل میں خادم بن سکتے ہیں۔—۱-تیم ۳:۱۰۔
دوسروں کو ذمہداری سونپنے سے بزرگ اُن پر بھروسا ظاہر کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، پولس رسول نے تیمتھیس کے ساتھ کام کرتے ہوئے اُسے مشنری خدمت کے لئے تربیت دی۔ اِس وجہ سے اُن دونوں کے درمیان اتنا قریبی رشتہ پیدا ہو گیا کہ پولس رسول نے تیمتھیس کو ”ایمان کے لحاظ سے [اپنا] سچا فرزند“ کہا۔ (۱-تیم ۱:۲) جب یہوواہ خدا اور یسوع مسیح نے مل کر تمام چیزوں کو خلق کِیا تو اُن کے درمیان بھی ایسا ہی قریبی رشتہ قائم ہوا تھا۔ اِسی طرح جب بزرگ دوسروں کو مختلف ذمہداریاں سونپتے ہیں تو وہ اُن کے ساتھ ایک قریبی رشتہ قائم کر سکتے ہیں۔
بعض دوسروں کو ذمہداری دینے سے کیوں ہچکچاتے ہیں؟
بعض بزرگ اگرچہ دوسروں کو کام سونپنے کے فوائد سے واقف ہیں لیکن وہ ایسا کرتے نہیں ہیں۔ دراصل وہ سوچتے ہیں کہ ہر کام اُن کے اختیار میں ہونا چاہئے اور اگر وہ دوسروں کو ذمہداری سونپیں گے تو اُن کا اختیار کم ہو جائے گا۔ یاد کریں کہ آسمان پر جانے سے پہلے جب یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو ایک اہم ذمہداری سونپی تو وہ جانتا تھا کہ وہ اُس سے بھی بڑے کام کریں گے۔—متی ۲۸:۱۹، ۲۰؛ یوح ۱۴:۱۲۔
بعض بزرگ شاید اِس وجہ سے دوسروں کو ذمہداری نہ دینا چاہیں کیونکہ ماضی میں اُنہیں ایسا کرنے کے خاطرخواہ نتائج نہیں ملے تھے۔ شاید وہ سوچیں کہ مَیں خود زیادہ اچھی طرح اور جلدی کام کر سکتا ہوں۔ تاہم، پولس رسول کی مثال پر غور کریں۔ وہ دوسروں کو ذمہداری سونپنے کی اہمیت سے بخوبی واقف تھا لیکن وہ یہ بھی جانتا تھا کہ اُس سے تربیت اعما ۱۳:۱۳؛ ۱۵:۳۷، ۳۸) تاہم، پولس رسول دوسروں کی تربیت کرنے سے باز نہیں آیا۔ جیساکہ پہلے بیان کِیا گیا اُس نے تیمتھیس کو اپنے ساتھ خدمت کرنے کے لئے تربیت دی۔ جب تیمتھیس زیادہ ذمہداری اُٹھانے کے لئے تیار ہو گیا تو پولس رسول نے اُسے افسس میں چھوڑا اور اُسے کلیسیا میں نگہبانوں اور خدمتگزار خادموں کو مقرر کرنے کا اختیار سونپا۔—۱-تیم ۱:۳؛ ۳:۱-۱۰، ۱۲، ۱۳؛ ۵:۲۲۔
پانے والے بھائی کبھیکبھار اُس کی توقعات پر پورا نہیں اُتریں گے۔ جب پولس رسول نے پہلی مرتبہ ایک مشنری کے طور پر کلیسیاؤں کا دورہ کِیا تو اُس نے نوجوان مرقس کو تربیت دی۔ مگر جب مرقس اپنی ذمہداری کو چھوڑ کر گھر واپس چلا گیا تو پولس رسول بہت مایوس ہوا۔ (آجکل بھی اگر کوئی بھائی تربیت حاصل کرنے کے بعد اپنی ذمہداری کو پورا نہیں کرتا تو بزرگوں کو دوسرے بھائیوں کو تربیت دینا بند نہیں کرنا چاہئے۔ جیہاں، دوسروں پر بھروسا کرنا اور اُنہیں تربیت دینا بہت اہم ہے۔ دوسروں کو ذمہداری سونپتے وقت بزرگوں کو کن باتوں کو ذہن میں رکھنا چاہئے؟
دوسروں کو ذمہداری کیسے دیں؟
بھائیوں کو ذمہداری سونپتے وقت اِس بات پر غور کریں کہ اُن میں کونسی صلاحیتیں ہیں۔ جب یروشلیم میں خوراک کی تقسیم کے کام کی نگرانی کرنے کی ضرورت پڑی تو رسولوں نے ”سات نیکنام شخصوں“ کو چُنا جو ”رُوح اور دانائی سے بھرے ہوئے“ تھے۔ (اعما ۶:۳) اگر آپ کسی غیرذمہدار شخص کو کام دیتے ہیں تو شاید وہ اِسے پورا کرنے میں ناکام رہے۔ لہٰذا، پہلے اُسے کوئی چھوٹا کام دے کر آزمائیں۔ اگر وہ اِسے اچھی طرح کرتا ہے تو پھر اُسے مزید ذمہداری سونپی جا سکتی ہے۔
اِس کے علاوہ، ہر ایک کی خوبیاں، صلاحیتیں اور مہارتیں ایکدوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔ مثلاً، ایک خوشاخلاق بھائی حاضرباش کے طور پر خدمت انجام دے سکتا ہے۔ جبکہ ایک ایسا بھائی جو منظم طریقے سے کام کرتا ہے وہ کلیسیا کے سکریٹری کے مددگار کے طور پر خدمت کر سکتا ہے۔ اِسی طرح ایک بہن جو سجاوٹ کے کام میں ماہر ہے اُسے یسوع مسیح کی موت کی یادگاری پر پھول سجانے کی ذمہداری سونپی جا سکتی ہے۔
کسی شخص کو ذمہداری سونپتے وقت اُسے واضح طور پر بتائیں کہ اُسے کیا کرنا ہوگا۔ اِس سلسلے میں یوحنا بپتسمہ دینے والے کی مثال پر غور کریں۔ اُس نے اپنے شاگردوں کو یسوع مسیح کے پاس بھیجنے سے پہلے اُنہیں بتایا کہ وہ کیا کچھ جاننا چاہتا ہے اور اُنہیں یسوع مسیح سے کیا پوچھنا ہے۔ (لو ۷:۱۸-۲۰) اِس کے برعکس، جب یسوع مسیح نے لوگوں کو معجزانہ طور پر کھانا کھلایا تو اپنے شاگردوں کو بچے ہوئے ٹکڑے جمع کرنے کے لئے تفصیل سے ہدایات نہیں دیں۔ (یوح ۶:۱۲، ۱۳) اِن مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی شخص کو کام کے بارے میں تفصیلات بتانے کا انحصار اِس بات پر ہے کہ کام کی نوعیت کیا ہے اور وہ شخص کن صلاحیتوں کا مالک ہے۔ ذمہداری سونپنے والے بھائی اور جسے ذمہداری دی گئی ہے دونوں کو ایکدوسرے سے رابطہ رکھنے کی اہمیت کو سمجھنا چاہئے۔ نیز، اُن کو اِس بات سے بھی واقف ہونا چاہئے کہ کام کو کس طرح سے انجام دیا جائے گا۔ اُنہیں اِس بارے میں بات کرنی چاہئے کہ کام کو انجام دینے والا شخص کس حد تک خود فیصلہ کر سکتا ہے۔ اگر کوئی کام کسی خاص تاریخ تک ختم کرنا ہے تو اِس کے بارے میں بھی پہلے سے کُھل کر آپس میں باتچیت کریں۔ دونوں کو اِس بات پر متفق ہونا چاہئے کہ کام کب تک ختم ہو جائے گا۔
متی ۱۶:۱۳-۱۹) اِسی طرح بعض معاملات میں کلیسیا کو یہ بتانا اچھا ہوگا کہ کسی کام کی ذمہداری کس بھائی کو سونپی گئی ہے۔
جس شخص کو ذمہداری سونپی جاتی ہے اُسے ضروری چیزیں اور مدد فراہم کی جانی چاہئے۔ اُس کی ذمہداری کے بارے میں دوسروں کو بتانا بھی فائدہمند ثابت ہو سکتا ہے۔ جب یسوع مسیح نے پطرس کو ”آسمان کی بادشاہی کی کُنجیاں“ دیں تو اُس وقت دوسرے شاگرد بھی وہاں موجود تھے۔ (جب آپ کسی شخص کو کوئی ذمہداری سونپتے ہیں تو اِس سلسلے میں بھی خبردار رہیں کہ ہر وقت اُسے مشورے نہ دیتے رہیں۔ یہ بالکل ایسا ہی ہوگا گویا آپ اُس سے کہہ رہے ہیں، ”مجھے آپ پر بھروسا نہیں ہے۔“ یہ سچ ہے کہ بعضاوقات وہ شخص آپ کی توقعات پر پورا نہیں اُترتا۔ تاہم، جب آپ اُس بھائی کو جسے آپ نے کوئی کام سونپا ہے خود فیصلہ کرنے کا اختیار دیتے ہیں تو اُسے اعتماد اور تجربہ حاصل ہوتا ہے۔ لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اِس بات سے بالکل بےفکر ہو جائیں کہ وہ بھائی کیسے کام کر رہا ہے۔ خدا کا کلام بیان کرتا ہے کہ یہوواہ خدا نے ماہر کاریگر یعنی اپنے بیٹے سے کہا: ”ہم انسان کو اپنی صورت پر اپنی شبِیہ کی مانند بنائیں۔“ (پید ۱:۲۶) اگرچہ یہوواہ خدا نے تخلیقی کام کرنے کی ذمہداری اپنے بیٹے کو سونپی تھی توبھی وہ خود اِس میں شامل رہا۔ پس ذمہداری کو پورا کرنے میں اُس بھائی کی مدد کریں اور اُس کی کوششوں کی تعریف کریں۔ وقتاًفوقتاً کام کا جائزہ لینے سے آپ اُس کی مدد کر سکتے ہیں۔ اگر وہ صحیح طرح کام نہیں کر رہا تو اُسے مشورہ دینے یا پھر ضروری مدد فراہم کرنے سے نہ ہچکچائیں۔ یاد رکھیں کہ اِس کام کی بنیادی ذمہداری آپ ہی کی ہے۔—لو ۱۲:۴۸۔
بیشتر لوگوں کو جب کلیسیا کے بزرگوں کی طرف سے کوئی ذمہداری سونپی گئی تو اِس سے اُنہیں بہت فائدہ حاصل ہوا۔ بِلاشُبہ، بزرگوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اُنہیں یہوواہ خدا کی نقل کرتے ہوئے دوسروں کو کیوں اور کیسے ذمہداری سونپنی چاہئے۔
[صفحہ ۳۰ پر بکس]
دوسروں کو ذمہداری سونپنے سے بزرگ ۔ ۔ ۔
• اُنہیں اِس کام کو انجام دینے سے حاصل ہونے والی خوشی میں شامل کرتے ہیں
• خود زیادہ کام کرنے کے قابل ہوتے ہیں
• حکمت اور خاکساری ظاہر کرتے ہیں
• اُنہیں تربیت دیتے ہیں
• اُن پر بھروسا ظاہر کرتے ہیں
[صفحہ ۳۱ پر بکس]
دوسروں کو ذمہداری کیسے سونپیں؟
• ایسے اشخاص کا انتخاب کریں جو ضروری صلاحیتیں رکھتے ہیں
• کُھل کر باتچیت کریں
• واضح کریں کہ اُنہیں کیا کرنا ہوگا
• ضروری مدد فراہم کریں
• خود بھی کام میں دلچسپی لیں اور اُن پر اعتماد کا اظہار کریں
• یاد رکھیں کہ بنیادی ذمہداری آپ ہی کی ہے
[صفحہ ۳۲ پر تصویر]
دوسروں کو ذمہداری دینے کے بعد کام کا جائزہ لیتے رہیں