پولس کے بھانجے نے اُس کی جان بچائی
اپنے بچوں کے ساتھ مل کر پڑھیں
پولس کے بھانجے نے اُس کی جان بچائی
کیا آپ جانتے ہیں کہ پولس رسول کے بعض رشتےدار بھی یسوع مسیح کے پیروکار تھے؟ *— ایسا لگتا ہے کہ پولس کی بہن اور اُس کا بھانجا یسوع مسیح کے شاگرد بن گئے تھے۔ پولس رسول کے اِسی بھانجے نے اُس کی جان بچائی تھی۔ اگرچہ ہم اُس کا اور اُس کی ماں کا نام نہیں جانتے مگر ہم یہ جانتے ہیں کہ اُس نے کیا کِیا تھا۔ کیا آپ اُس کے بارے میں جاننا چاہیں گے؟—
یہ غالباً ۵۶ عیسوی کا وقت تھا۔ پولس رسول تیسری مرتبہ کلیسیاؤں کا دورہ کرنے کے بعد واپس آ چکا تھا اور اب یروشلیم میں تھا۔ یہاں اُسے گرفتار کر لیا گیا اور اُس پر مقدمہ چلایا جانا تھا۔ لیکن پولس کے دشمن یہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ اِس مقدمے کا سامنا کرے۔ وہ اُسے مار ڈالنا چاہتے تھے! لہٰذا، اُنہوں نے راستے میں تقریباً ۴۰ آدمیوں کو پولس کی گھات میں بٹھا دیا۔
تاہم، پولس کے بھانجے کو اُن کے اِس منصوبے کا پتہ چل گیا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ اُس نے کیا کِیا؟—وہ پولس کے پاس گیا اور اُسے اُن کی سازش کے بارے میں بتایا۔ اِس پر پولس رسول نے ایک صوبہدار سے کہا: ”اِس جوان کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جا۔ یہ اُس سے کچھ کہنا چاہتا ہے۔“ وہ صوبہدار اُسے پلٹن کے سردار، کلودیس لوسیاس کے پاس لے گیا اور اُسے بتایا کہ یہ نوجوان ”تجھ سے کچھ کہنا چاہتا ہے۔“ لہٰذا، کلودیس پولس کے بھانجے کو الگ لے گیا جس پر اُس نوجوان نے ساری صورتحال اُسے بتا دی۔
کلودیس نے پولس کے بھانجے سے کہا: ”کسی سے نہ کہنا کہ تُو نے مجھ پر یہ ظاہر کِیا۔“ اِس کے بعد اُس نے دو صوبہداروں کو اپنے پاس بلایا اور اُن سے کہا کہ ۲۰۰ سپاہی اور ۷۰ گھڑسوار اور ۲۰۰ نیزہبردار قیصریہ جانے کے لئے تیار کریں۔ رات کے تقریباً نو بجے اِن ۴۷۰ آدمیوں نے پولس رسول کو حفاظت سے قیصریہ میں رومی حاکم فیلکس کے پاس پہنچا دیا۔ کلودیس نے فیلکس کے نام خط میں اُسے پولس کے قتل کی سازش سے آگا ہ کر دیا۔
اِس سازش کے ناکام ہونے کی وجہ سے یہودیوں کو پولس رسول کے خلاف اپنے الزامات پیش کرنے کے لئے قیصریہ کی عدالت میں حاضر ہونا پڑا۔ مگر وہ پولس کو غلط ثابت نہ کر سکے۔ پھر بھی پولس کو دو سال کے لئے قید میں رہنا پڑا۔ اِس پر پولس نے رومی عدالت میں مقدمہ چلانے کی درخواست کی۔ لہٰذا، اُسے وہاں بھیج دیا گیا۔—اعمال ۲۳:۱۶–۲۴:۲۷؛ ۲۵:۸-۱۲۔
ہم پولس رسول کے بھانجے کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟—دوسروں کو سچائی بتانے کے لئے ہمیشہ دلیری کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم دوسروں کی زندگیاں بچا سکتے ہیں۔ یسوع مسیح کے بارے میں ہم پڑھتے ہیں کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ اُس کے دشمن اُس کے ”قتل کی کوشش میں“ ہیں، وہ لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتاتا رہا۔ یسوع مسیح نے ہمیں بھی ایسا کرنے کا حکم دیا۔ کیا ہم ایسا کریں گے؟ جیہاں، پولس کے بھانجے جیسی دلیری پیدا کرنے سے ہم بھی ایسا کرنے کے قابل ہوں گے۔—یوحنا ۷:۱؛ ۱۵:۱۳؛ متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۸-۲۰۔
پولس رسول نے اپنے نوجوان ساتھی تیمتھیس کو نصیحت کی: ”اپنی اور اپنی تعلیم کی خبرداری کر۔ اِن باتوں پر قائم رہ کیونکہ ایسا کرنے سے تُو اپنی اور اپنے سننے والوں کی بھی نجات کا باعث ہوگا۔“ (۱-تیمتھیس ۴:۱۶) یقیناً، پولس کے بھانجے نے بھی اپنے ماموں کی اِس نصیحت پر عمل کِیا ہوگا۔ کیا آپ بھی اِس پر عمل کریں گے؟
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 3 اگر آپ اِس مضمون کو کسی بچے کے ساتھ پڑھ رہے ہیں تو پیراگراف میں دئے گئے اِس نشان پر تھوڑا رُکیں اور بچے کی حوصلہافزائی کریں کہ وہ اپنے خیالات کا اظہار کرے۔
سوالات:
○ پولس رسول کے بعض رشتےدار کون سے تھے اور ہم نے اُن کے بارے میں کیا سیکھا ہے؟
○ پولس کے بھانجے نے اُس کی جان کیسے بچائی؟
○ یسوع مسیح کے حکم پر عمل کرتے ہوئے آج ہم دوسروں کی زندگیاں بچانے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟