خدا سے تعلیم پانے کے فوائد
خدا سے تعلیم پانے کے فوائد
”مَیں اپنے خداوند مسیح یسوؔع کی پہچان کی بڑی خوبی کے سبب سے سب چیزوں کو نقصان سمجھتا ہوں۔“—فل ۳:۸۔
۱، ۲. بعض مسیحیوں نے کون سا فیصلہ کِیا ہے، اور کیوں؟
رابرٹ بچپن ہی سے پڑھائی میں بہت ہوشیار تھا۔ جب وہ آٹھ سال کا تھا تو اُس کی ایک ٹیچر اُس کے گھر گئی اور اُسے بتایا کہ وہ اتنا لائق ہے کہ زندگی میں جو کچھ بھی کرے گا اُس میں کامیاب ہوگا۔ اُس ٹیچر نے اِس اُمید کا اظہار کِیا کہ ایک دن وہ ڈاکٹر بنے گا۔ جب رابرٹ نے کالج کے امتحان دئے تو اُس کے نمبر اتنے اچھے تھے کہ اُسے مُلک کی بہترین یونیورسٹیوں میں داخلہ مل سکتا تھا۔ تاہم، رابرٹ نے یونیورسٹی جانے کی بجائے باقاعدہ پائنیر کے طور پر خدا کی خدمت کرنے کا فیصلہ کِیا۔
۲ رابرٹ کی طرح بہت سے مسیحیوں کو اِس دُنیا میں ترقی کرنے کے مختلف مواقع حاصل ہوتے ہیں۔ بعض اِن موقعوں کو رد کر دیتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ خدا کی خدمت کر سکیں۔ (۱-کر ۷:۲۹-۳۱) رابرٹ کی طرح دیگر مسیحی کس وجہ سے مُنادی کے کام میں بڑھچڑھ کر حصہ لیتے ہیں؟ اِس کی بنیادی وجہ یہوواہ خدا کے لئے محبت ہے۔ اِس کے علاوہ، وہ خدا سے تعلیم پانے کے فوائد کو بھی بخوبی سمجھتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اگر آپ نے سچائی کی تعلیم نہ پائی ہوتی تو آپ کی زندگی کیسی ہوتی؟ یہوواہ خدا سے تعلیم پانے کے فوائد پر غور کرنا خوشخبری کی اہمیت کو یاد رکھنے اور جوش سے مُنادی کرنے میں ہماری مدد کرے گا۔
خدا سے تعلیم پانا ایک شرف
۳. ہم کیوں یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا خوشی سے گنہگار انسانوں کو تعلیم دیتا ہے؟
۳ یہ یہوواہ خدا کی مہربانی ہے کہ وہ خوشی سے گنہگار انسانوں کو تعلیم دیتا ہے۔ ممسوح مسیحیوں کے بارے میں یسعیاہ ۵۴:۱۳ نبوّتی طور پر بیان کرتی ہے: ”تیرے سب فرزند [یہوواہ] سے تعلیم پائیں گے اور تیرے فرزندوں کی سلامتی کامل ہوگی۔“ یہ الفاظ مسیح کی ’اَور بھی بھیڑوں‘ پر بھی لاگو ہوتے ہیں۔ (یوح ۱۰:۱۶) یہ بات ایک پیشینگوئی سے واضح ہوتی ہے جو ہمارے زمانے میں پوری ہو رہی ہے۔ یسعیاہ نبی نے رویا میں دیکھا کہ تمام قوموں میں سے لوگ سچی پرستش کی طرف آ رہے ہیں۔ اُس نے اُنہیں ایکدوسرے سے یہ کہتے ہوئے بیان کِیا: ”آؤ [یہوواہ] کے پہاڑ پر چڑھیں یعنی یعقوؔب کے خدا کے گھر میں داخل ہوں اور وہ اپنی راہیں ہم کو بتائے گا اور ہم اُس کے راستوں پر چلیں گے۔“ (یسع ۲:۱-۳) واقعی، خدا سے تعلیم پانا کتنا بڑا شرف ہے!
۴. یہوواہ خدا سے تعلیم پانے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۴ یہوواہ خدا سے تعلیم پانے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ سب سے پہلے تو ہمیں حلیم بننے کی ضرورت ہے۔ زبور نویس داؤد نے لکھا: ”[یہوواہ] نیک اور راست ہے۔ . . . وہ حلیموں کو اپنی راہ بتائے گا۔“ (زبور ۲۵:۸، ۹) یسوع مسیح نے کہا: ”اَے باپ آسمان اور زمین کے خداوند! مَیں تیری حمد کرتا ہوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقلمندوں سے چھپائیں اور بچوں پر ظاہر کیں۔ ہاں اَے باپ کیونکہ ایسا ہی تجھے پسند آیا۔“ (لو ۱۰:۲۱) اِس بات کو جان کر کہ خدا ”فروتنوں کو توفیق بخشتا ہے“ اُس کے لئے ہماری محبت بڑھ جاتی ہے۔—۱-پطر ۵:۵۔
۵. ہم خدا کا علم حاصل کرنے کے قابل کیسے ہوئے ہیں؟
۵ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہم نے اپنی حکمت اور لیاقت سے سچائی نہیں سیکھی۔ درحقیقت، ہم اپنے بلبوتے پر خدا کا علم حاصل نہیں کر سکتے۔ یسوع مسیح نے کہا: ”کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے۔“ (یوح ۶:۴۴) مُنادی کے کام اور اپنی پاک رُوح کے ذریعے یہوواہ خدا ’قوموں کی مرغوب چیزوں‘ یعنی خلوصدل لوگوں کو کھینچ رہا ہے۔ (حج ۲:۷) کیا آپ اِس بات کے لئے شکرگزار نہیں کہ آپ اُن لوگوں میں شامل ہیں جنہیں یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے کی طرف کھینچ لیا ہے؟—یرمیاہ ۹:۲۳، ۲۴ کو پڑھیں۔
زندگیوں کو تبدیل کرنے کی قوت
۶. ’یہوواہ کا علم‘ لوگوں پر کیسا اثر ڈالتا ہے؟
۶ یسعیاہ کی پیشینگوئی بڑی خوبصورتی سے یہ بیان کرتی ہے کہ ہمارے زمانے میں بہت سے لوگ اپنی زندگی میں کونسی تبدیلیاں لائیں گے۔ اِس پیشینگوئی کی تکمیل میں، ایسے لوگ جو پہلے پُرتشدد تھے اب صلحپسند بن گئے ہیں۔ (یسعیاہ ۱۱:۶-۹ کو پڑھیں۔) وہ لوگ جو پہلے رنگ، نسل، قوم، قبیلے یا دیگر وجوہات کی بِنا پر ایکدوسرے سے نفرت کرتے تھے اب ملجُل کر رہتے ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے اُنہوں نے ”اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں“ بنا لیا ہے۔ (یسع ۲:۴) اِن شاندار تبدیلیوں کی وجہ کیا ہے؟ اِس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں نے ”خداوند کے عرفان [”علم،“ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن]“ کو حاصل کرنے کے ساتھساتھ اِس پر عمل بھی کِیا ہے۔ اگرچہ خدا کے خادم خطاکار ہیں توبھی وہ ایک عالمگیر برادری کو تشکیل دیتے ہیں۔ مختلف قوموں کے لوگوں کا خوشخبری کو قبول کرنا اور اپنی زندگی میں تبدیلی لانا، اِس بات کا ثبوت ہے کہ خدا کی تعلیم بہترین ہے۔—متی ۱۱:۱۹۔
۷، ۸. (ا) بعض ’قلعے‘ کون سے ہیں جن سے خدا کی تعلیم لوگوں کو رِہائی بخشتی ہے؟ (ب) مثال دے کر واضح کریں کہ خدا کی تعلیم اُس کے نام کی حمدوستائش کا باعث بنتی ہے۔
۷ پولس رسول نے خدا کے خادموں کے مُنادی کرنے کو روحانی لڑائی سے تشبِیہ دی۔ اُس نے لکھا: ”ہماری لڑائی کے ہتھیار جسمانی نہیں بلکہ خدا کے نزدیک قلعوں کو ڈھا دینے کے قابل ہیں۔ چُنانچہ ہم تصورات اور ہر ایک اُونچی چیز کو جو خدا کی پہچان کے برخلاف سر اُٹھائے ہوئے ہے ڈھا دیتے ہیں۔“ (۲-کر ۱۰:۴، ۵) بعض ’قلعے‘ کون سے ہیں جن سے خدا کی تعلیم لوگوں کو رِہائی بخشتی ہے؟ اِن میں جھوٹی تعلیمات، توہمپرستی اور انسانی نظریات شامل ہیں۔ (کل ۲:۸) خدا کی تعلیم بُری عادات پر قابو پانے اور خدا کو خوش کرنے والی خوبیاں پیدا کرنے میں لوگوں کی مدد کرتی ہے۔ (۱-کر ۶:۹-۱۱) اِس پر عمل کرنے سے خاندانی ماحول خوشگوار ہو جاتا ہے۔ اِس کے علاوہ، یہ نااُمید لوگوں کو زندگی میں ایک حقیقی مقصد عطا کرتی ہے۔ جیہاں، یہی وہ تعلیم ہے جس کی آجکل لوگوں کو ضرورت ہے۔
۸ یہوواہ خدا لوگوں کو اپنے اندر جو خوبیاں پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے اُن میں سے ایک دیانتداری ہے۔ اِس سلسلے میں ایک تجربے پر غور کریں۔ انڈیا میں ایک خاتون نے بائبل کا مطالعہ کرنے کی پیشکش قبول کی اور بعدازاں ایک غیربپتسمہیافتہ مبشر بن گئی۔ ایک دن جب وہ کنگڈم ہال کے تعمیراتی کام میں حصہ لینے کے بعد گھر واپس آ رہی تھی تو بس سٹاپ کے قریب اُس نے زمین پر ایک سونے کا ہار پڑا ہوا دیکھا جس کی قیمت آٹھ سو ڈالر (تقریباً ۶۴ ہزار روپے) تھی۔ اگرچہ وہ غریب تھی توبھی اُس نے یہ ہار پولیس اسٹیشن میں دے دیا تاکہ اِسے اُس کے مالک تک پہنچایا جا سکے۔ پولیس افسر کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آ رہا تھا۔ بعدازاں، ایک دوسرے افسر نے اُس بہن سے پوچھا: ”آپ نے یہ ہار واپس کرنے کا فیصلہ کیوں کِیا؟“ اِس پر اُس نے جواب دیا: ”بائبل کی تعلیم نے میری زندگی بدل دی ہے اور مَیں نے دیانتداری کی اہمیت سیکھ لی ہے۔“ وہ افسر اِس بات سے بہت متاثر ہوا اور اُس بہن کے ساتھ پولیس اسٹیشن آنے والے کلیسیائی بزرگ سے کہا: ”اِس ریاست میں ۳ کروڑ ۸۰ لاکھ لوگ ہیں۔ اگر آپ اِن میں سے دس کی بھی اِس عورت جیسا بننے میں مدد کریں تو سمجھیں کہ آپ نے بہت بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے۔“ جب ہم اُن لاکھوں لوگوں کے بارے میں سوچتے ہیں جنہوں نے خدا کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنی زندگی میں تبدیلیاں کی ہیں تو ہمارے دل میں یہوواہ خدا کی حمدوستائش کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔
۹. لوگ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے کے قابل کیسے ہوتے ہیں؟
۹ خدا کے کلام اور اُس کی پاک رُوح کی مدد سے لوگ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے کے قابل ہوتے ہیں۔ (روم ۱۲:۲؛ گل ۵:۲۲، ۲۳) کلسیوں ۳:۱۰ کہتی ہے کہ’تُم نے نئی انسانیت کو پہن لیا ہے جو معرفت حاصل کرنے کے لئے اپنے خالق کی صورت پر نئی بنتی جاتی ہے۔‘ خدا کے کلام بائبل میں پایا جانے والا پیغام کسی شخص کو اپنےآپ کو جانچنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ لوگوں کی سوچ اور ارادوں کو بھی بدلنے کی طاقت رکھتا ہے۔ (عبرانیوں ۴:۱۲ کو پڑھیں۔) جب ایک شخص پاک صحائف کا صحیح علم حاصل کر لیتا اور یہوواہ خدا کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے لگتا ہے تو اُسے خدا کی قربت حاصل ہوتی ہے۔ نیز، اُسے ہمیشہ کی زندگی کی اُمید بھی ملتی ہے۔
مستقبل کے لئے تیاری
۱۰. (ا) صرف یہوواہ خدا ہی مستقبل کے لئے تیاری کرنے میں ہماری مدد کیوں کر سکتا ہے؟ (ب) جلد ہی زمین پر کون سی بڑی تبدیلیاں ہونے والی ہیں؟
۱۰ صرف یہوواہ خدا یہ جانتا ہے کہ آنے والے وقت میں کیا واقع ہوگا، اِس لئے وہی مستقبل کے لئے تیاری کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔ وہ اِس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ مستقبل میں انسانوں کے سلسلے میں اپنے مقصد کو کیسے پورا کرے گا۔ (یسع ۴۶:۹، ۱۰) بائبل کی پیشینگوئی واضح کرتی ہے کہ ”[یہوواہ] کا روزِعظیم قریب ہے۔“ (صفن ۱:۱۴) اُس دن کے حوالے سے امثال ۱۱:۴ میں درج الفاظ سچ ثابت ہوں گے: ”قہر کے دن مال کام نہیں آتا لیکن صداقت موت سے رِہائی دیتی ہے۔“ جب شیطان کی دُنیا پر یہوواہ خدا کا عدالتی دن آئے گا تو صرف یہ بات اہمیت کی حامل ہوگی کہ آیا ہمیں خدا کی خوشنودی حاصل ہے یا نہیں۔ اُس دن مالودولت کسی کام نہیں آئے گا۔ حزقیایل ۷:۱۹ بیان کرتی ہے: ”وہ اپنی چاندی سڑکوں پر پھینک دیں گے اور اُن کا سونا ناپاک چیز کی مانند ہوگا۔“ اِن تمام باتوں سے پہلے سے واقف ہونا دانشمندانہ فیصلے کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔
۱۱. ایک طریقہ کیا ہے جس سے خدا کی تعلیم ہمیں مستقبل کے لئے تیار کرتی ہے؟
۱۱ یہوواہ خدا کی تعلیم مختلف طریقوں سے ہمیں اُس کے آنے والے دن کے لئے تیار کرتی ہے۔ اِن میں سے ایک طریقہ، اِس بات کا تعیّن کرنے میں ہماری مدد کرنا ہے کہ ہمیں اپنی زندگی میں کن باتوں کو پہلا درجہ دینا چاہئے۔ پولس رسول نے تیمتھیس کو لکھا: ”اِس موجودہ جہان کے دولتمندوں کو حکم دے کہ مغرور نہ ہوں اور ناپایدار دولت پر نہیں بلکہ خدا پر اُمید رکھیں۔“ اگر ہم دولتمند نہیں ہیں توبھی ہم خدا کی طرف سے ملنے والی اِس ہدایت سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ مالودولت جمع کرنے کی بجائے ہمیں ’نیکی کرنے‘ اور ’اچھے کاموں میں دولتمند بننے‘ کی کوشش کرنی چاہئے۔ یہوواہ خدا کی خدمت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے سے ہم ”آیندہ کے لئے اپنے واسطے ایک اچھی بنیاد قائم“ کر رہے ہوں گے۔ (۱-تیم ۶:۱۷-۱۹) خدا کی خدمت کے لئے مختلف قربانیاں دینا واقعی دانشمندی کی بات ہے۔ یسوع مسیح نے کہا: ”اگر آدمی ساری دُنیا حاصل کرے اور اپنی جان کا نقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائدہ ہوگا؟“ (متی ۱۶:۲۶، ۲۷) یہوواہ خدا کے دن کی نزدیکی کے پیشِنظر ہم سب کو خود سے پوچھنا چاہئے: ’مَیں اپنا مال کہاں پر جمع کر رہا ہوں؟ کیا مَیں خدا کی خدمت کر رہا ہوں یا پھر دولت کی؟‘—متی ۶:۱۹، ۲۰، ۲۴۔
۱۲. اگر لوگ ہمارے پیغام کو حقیر خیال کرتے ہیں تو ہمیں بےحوصلہ کیوں نہیں ہونا چاہئے؟
۱۲ خدا کے کلام میں جن ”اچھے کاموں“ کا ذکر کِیا گیا ہے اُن میں سب سے اہم بادشاہت کی مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کا کام ہے۔ (متی ۲۴:۱۴؛ ) پہلی صدی کی طرح، آجکل بھی بعض لوگ ہمارے مُنادی کے کام کو حقیر خیال کرتے ہیں۔ ۲۸:۱۹، ۲۰(۱-کرنتھیوں ۱:۱۸-۲۱ کو پڑھیں۔) لیکن ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ مُنادی کے کام کے ذریعے ہم لوگوں تک زندگیبخش پیغام پہنچاتے ہیں۔ لہٰذا، ہمیں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اِس پر ایمان لانے کا موقع دینا چاہئے۔ (روم ۱۰:۱۳، ۱۴) خدا کی تعلیم سے فائدہ حاصل کرنے میں دوسروں کی مدد کرنے سے ہم بہت سی برکات حاصل کر سکتے ہیں۔
قربانیوں کے بدلے میں برکات
۱۳. پولس رسول نے خوشخبری کی خاطر کونسی قربانیاں دیں؟
۱۳ مسیحی بننے سے پہلے پولس رسول یہودی مذہب میں ترقی کرنے کے لئے تربیت پا رہا تھا۔ جب وہ تقریباً ۱۳ سال کا تھا تو شریعت کے مشہور اُستاد گملیایل سے تعلیم حاصل کرنے کے لئے اپنے آبائی شہر ترسس سے یروشلیم منتقل ہو گیا۔ (اعما ۲۲:۳) اِس دوران پولس نے اپنے ہمعمروں کی نسبت زیادہ ترقی کی۔ اگر وہ ایسا کرنا جاری رکھتا تو ایک دن ممتاز یہودی عالم بن جاتا۔ (گل ۱:۱۳، ۱۴) لیکن جب اُس نے خوشخبری کو قبول کِیا اور مُنادی کا کام شروع کِیا تو اُس نے سب کچھ چھوڑ دیا۔ کیا پولس رسول اپنے فیصلے پر پچھتایا؟ ہرگز نہیں۔ درحقیقت، اُس نے لکھا: ”مَیں اپنے خداوند مسیح یسوؔع کی پہچان کی بڑی خوبی کے سبب سے سب چیزوں کو نقصان سمجھتا ہوں۔ جس کی خاطر مَیں نے سب چیزوں کا نقصان اُٹھایا اور اُن کو کوڑا سمجھتا ہوں تاکہ مسیح کو حاصل کروں۔“—فل ۳:۸۔
۱۴، ۱۵. ”خدا کے ساتھ کام کرنے“ والوں کے طور پر ہمیں کن برکات کا تجربہ ہوتا ہے؟
۱۴ پولس رسول کی طرح آجکل بھی مسیحی خوشخبری کی مُنادی کرنے کی خاطر قربانیاں دیتے ہیں۔ (مر ۱۰:۲۹، ۳۰) کیا ایسا کرنے کی وجہ سے ہمیں کسی چیز کی کمی ہوتی ہے؟ ہم نے شروع میں رابرٹ کی مثال پر غور کِیا تھا۔ اُس نے بہت سے دیگر یہوواہ کے گواہوں جیسے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ”مجھے اپنے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں۔ کُلوقتی طور پر خدا کی خدمت کرنے سے مجھے خوشی اور اطمینان حاصل ہوا ہے اور مَیں نے ’آزما کر دیکھا ہے کہ یہوواہ کتنا مہربان ہے۔‘ جب مَیں خدا کی خدمت میں زیادہ کچھ کرنے کے لئے مختلف قربانیاں دیتا ہوں تو یہوواہ خدا بدلے میں مجھے اِس سے زیادہ نوازتا ہے۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ مَیں نے کوئی قربانی نہیں دی بس خدا سے حاصل ہی کِیا ہے۔“—زبور ۳۴:۸؛ امثا ۱۰:۲۲۔
۱۵ اگر آپ کافی عرصے سے مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کے کام میں حصہ لے رہے ہیں تو بِلاشُبہ آپ نے بھی آزما کر دیکھا ہوگا کہ یہوواہ اعما ۱۶:۱۴) کیا آپ نے اپنی خدمتگزاری کو بڑھانے کے سلسلے میں یہوواہ خدا کی مدد کا تجربہ کِیا ہے؟ کیا کبھی آپ نے محسوس کِیا کہ جب آپ کسی مشکل یا آزمائش کی وجہ سے ہمت ہارنے والے تھے تو یہوواہ خدا نے آپ کو سہارا دیا تاکہ آپ اُس کی خدمت جاری رکھ سکیں؟ (فل ۴:۱۳) جب ہم خدمتگزاری میں حصہ لیتے وقت ذاتی طور پر یہوواہ خدا کی مدد کا تجربہ کرتے ہیں تو ہم اُس کے اَور قریب ہو جاتے ہیں۔ (یسع ۴۱:۱۰) چونکہ ہم ”خدا کے ساتھ کام کرنے والے“ ہیں اِس لئے خدا کی تعلیم دینے کے عظیم کام میں حصہ لینا بِلاشُبہ ایک بہت بڑا شرف ہے۔—۱-کر ۳:۹۔
خدا کتنا مہربان ہے۔ کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ خوشخبری کی مُنادی کرتے وقت آپ نے یہوواہ خدا کی پاک رُوح کی مدد کو محسوس کِیا ہو؟ کیا آپ نے کبھی دوسروں کی اُس خوشی کو دیکھا ہے جو اُنہیں اُس وقت حاصل ہوئی جب یہوواہ خدا نے اُن کے دل کو کھولا تاکہ ہمارے پیغام پر توجہ دیں؟ (۱۶. آپ اُن قربانیوں اور کوششوں کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں جو آپ خدا کی تعلیم دینے کی خاطر دیتے ہیں؟
۱۶ بہت سے اشخاص اپنی زندگی میں کوئی ایسا کام کرنے کی خواہش رکھتے ہیں جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ آجکل لوگ بڑےبڑے کاموں کو بھی کچھ عرصے بعد بھول جاتے ہیں۔ تاہم، یہوواہ کے لوگ اُس کے نام کی تقدیس میں آج جو کچھ بھی کر رہے ہیں وہ کبھی بھلایا نہیں جائے گا۔ وہ یہوواہ کے لوگوں کی تاریخ کا ایک حصہ بن جائے گا جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ (امثا ۱۰:۷؛ عبر ۶:۱۰) دُعا ہے کہ ہم خدا کی تعلیم دینے کے کام میں حصہ لینے کے شرف کی قدر کرتے رہیں۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• یہوواہ خدا سے تعلیم پانے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
• خدا کی تعلیم لوگوں کی زندگیوں میں کونسی تبدیلیاں لاتی ہے؟
• خدا کی تعلیم سے فائدہ حاصل کرنے میں دوسروں کی مدد کرنے سے ہمیں کون سی برکات حاصل ہوتی ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
یہوواہ سے تعلیم پانے والے عالمگیر برادری کو تشکیل دیتے ہیں
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
”خدا کے ساتھ کام کرنے“ والوں میں شامل ہونا ایک بہت بڑا شرف ہے