مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مسیح کی محبت کی نقل کریں

مسیح کی محبت کی نقل کریں

مسیح کی محبت کی نقل کریں

‏”‏یسوع .‏ .‏ .‏ اُن لوگوں سے جو دُنیا میں تھے جیسی محبت رکھتا تھا آخر تک محبت رکھتا رہا۔‏“‏—‏یوح ۱۳:‏۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح نے محبت ظاہر کرنے میں کیسے شاندار مثال قائم کی؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم محبت ظاہر کرنے کے کن طریقوں پر غور کریں گے؟‏

یسوع مسیح نے محبت ظاہر کرنے کے سلسلے میں عمدہ مثال قائم کِیا۔‏ اُس نے اپنے چال‌چلن،‏ اپنی بات‌چیت،‏ اپنی تعلیمات اور انسانوں کے لئے اپنی جان قربان کرنے سے محبت ظاہر کی۔‏ اپنی زمینی زندگی کے آخر تک،‏ یسوع مسیح نے تمام لوگوں خاص طور پر اپنے شاگردوں کے لئے محبت دکھائی۔‏

۲ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہوئے ہمیں بھی اپنے بہن‌بھائیوں اور دیگر لوگوں کے ساتھ محبت سے پیش آنا چاہئے۔‏ اِس مضمون میں ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ جب کلیسیا میں کوئی شخص سنگین گُناہ کرتا ہے تو بزرگ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اُس کے ساتھ کیسے پیش آ سکتے ہیں۔‏ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم اُن بہن‌بھائیوں کے لئے مسیح جیسی محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں جو مالی مشکلات،‏ قدرتی آفات یاپھر بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں۔‏

۳.‏ پطر س کے سنگین گُناہ کے باوجود یسوع مسیح اُس کے ساتھ کیسے پیش آیا؟‏

۳ زمین پر یسوع کی آخری رات کے دوران،‏ اُس کے شاگرد پطرس نے تین بار اُس کا انکار کِیا۔‏ (‏مر ۱۴:‏۶۶-‏۷۲‏)‏ لیکن جب پطرس کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو یسوع مسیح نے اُسے معاف کر دیا اور بعدازاں اُسے بہت سی ذمہ‌داریاں بھی سونپیں۔‏ (‏لو ۲۲:‏۳۲؛‏ اعما ۲:‏۱۴؛‏ ۸:‏۱۴-‏۱۷؛‏ ۱۰:‏۴۴،‏ ۴۵‏)‏ سنگین گُناہ کرنے والوں کے ساتھ یسوع مسیح کے برتاؤ سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

سنگین گُناہ کرنے والوں کے لئے مسیح جیسی محبت دکھائیں

۴.‏کس صورت میں مسیح جیسی محبت ظاہر کرنا ضروری ہوتا ہے؟‏

۴ جب کلیسیا میں کوئی شخص سنگین گناہ میں پڑ جاتا ہے تو ایسی صورت میں مسیح جیسی محبت ظاہر کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔‏ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جوں‌جوں شیطان کی دُنیا کا خاتمہ نزدیک آ رہا ہے پہلے کی نسبت زیادہ بہن‌بھائی دُنیا کی سوچ سے متاثر ہو رہے ہیں۔‏ اِسی وجہ سے تنگ راستے پر چلنے کا اُن کا عزم کمزور ہوتا جا رہا ہے۔‏ پہلی صدی میں،‏ دُنیا کی سوچ سے متاثر ہونے والے بعض مسیحیوں کو کلیسیا سے خارج کر دیا گیا جبکہ دیگر کو تنبیہ کی گئی۔‏ آجکل بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔‏ (‏۱-‏کر ۵:‏۱۱-‏۱۳؛‏ ۱-‏تیم ۵:‏۲۰‏)‏ تاہم،‏ صورتحال خواہ کچھ بھی ہو جب بزرگ سنگین گُناہ کرنے والے شخص کے ساتھ محبت سے پیش آتے ہیں تو یہ اُس شخص پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔‏

۵.‏ یسوع مسیح کی نقل کرتے ہوئے بزرگوں کو گُناہ کرنے والے اشخاص کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہئے؟‏

۵ یسوع مسیح کی طرح بزرگوں کو بھی ہر وقت یہوواہ خدا کے راست معیاروں کے مطابق چلنا چاہئے۔‏ اِس طرح وہ یہوواہ خدا کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اُس جیسی حلیمی،‏ مہربانی،‏ اور محبت ظاہر کرنے کے قابل ہوں گے۔‏ جب ایک شخص ’‏شکستہ‌دل‘‏ اور’‏خستہ‌جان‘‏ ہوتے ہوئے ا پنی غلطی پر واقعی تائب ہوتا ہے تو بزرگوں کے لئے ایسے شخص کو ”‏حلم‌مزاجی سے بحال“‏ کرنا آسان ہوتا ہے۔‏ (‏زبور ۳۴:‏۱۸؛‏ گل ۶:‏۱‏)‏ لیکن بزرگوں کو اُس شخص کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہئے جو نہ تو اپنے گُناہ کا اقرار کرتا ہے اور نہ ہی توبہ کرتا ہے؟‏

۶.‏ سنگین گُناہ کرنے والے شخص کے ساتھ پیش آتے وقت بزرگوں کو کس بات سے گریز کرنا چاہئے،‏ اور کیوں؟‏

۶ اگر گُناہ کرنے والا شخص بائبل میں سے دی جانے والی نصیحت کو قبول نہیں کرتا یا دوسروں کو قصوروار ٹھہراتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ بزرگ خفا ہو جائیں۔‏ اِس بات سے واقف ہوتے ہوئے کہ اِس شخص نے دوسروں کو ٹھیس پہنچائی ہے شاید بزرگوں کے لئے اپنے جذبات پر قابو رکھنا مشکل ہو۔‏ لیکن اگر وہ اُس شخص کے ساتھ غصے سے بات کرتے ہیں تو یہ نقصان‌دہ ثابت ہو سکتا ہے۔‏ ایسا کرنے سے وہ ”‏مسیح کی عقل“‏ ظاہر نہیں کر رہے ہوں گے۔‏ (‏۱-‏کر ۲:‏۱۶؛‏ یعقوب ۱:‏۱۹،‏ ۲۰ کو پڑھیں۔‏‏)‏ اگرچہ یسوع مسیح نے اپنے زمانے کے بعض لوگوں کو ملامت کی توبھی اُس نے کبھی کسی کو دُکھ پہنچانے کی غرض سے کوئی بات نہیں کی۔‏ (‏۱-‏پطر ۲:‏۲۳‏)‏ اِس کے برعکس،‏ اُس نے اپنے قول‌وفعل سے یہ ظاہر کِیا کہ ایک گنہگار شخص توبہ کرنے سے خدا کی خوشنودی حاصل کر سکتا ہے۔‏ دراصل یسوع مسیح کے زمین پر آنے کی ایک اہم وجہ یہ بھی تھی کہ وہ ”‏گنہگاروں کو نجات“‏ دلائے۔‏—‏۱-‏تیم ۱:‏۱۵‏۔‏

۷،‏ ۸.‏ سنگین گُناہ کرنے والوں کو تنبیہ کرتے وقت بزرگوں کو کن باتوں کو یاد رکھنا چاہئے؟‏

۷ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہوئے ہمیں اُن اشخاص کے متعلق کیسا نظریہ رکھنا چاہئے جنہیں کلیسیائی بزرگوں کے ذریعے تنبیہ کی جاتی ہے؟‏ یاد رکھیں کہ بائبل پر مبنی بندوبست جس کے تحت بزرگوں کی عدالتی کمیٹی سنگین گُناہ کرنے والوں کو تنبیہ کرتی ہے،‏ دراصل کلیسیا کی حفاظت کے لئے ہے۔‏ نیز،‏ اِس بندوبست کے ذریعے گُناہ کرنے والے شخص کو توبہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔‏ (‏۲-‏کر ۲:‏۶-‏۸‏)‏ افسوس کی بات ہے کہ بعض اشخاص توبہ نہیں کرتے اِس لئے اُنہیں کلیسیا سے خارج کر دیا جاتا ہے۔‏ لیکن خوشی کی بات ہے کہ اِن میں سے بہت سے اشخاص یہوواہ اور اُس کی تنظیم کی طرف واپس لوٹ آتے ہیں۔‏ جب بزرگ گُناہ کرنے والے شخص کے ساتھ بات کرتے ہوئے مسیح جیسی محبت ظاہر کرتے ہیں تو بعدازاں تبدیلی لانے اور واپس لوٹ آنے میں اُس کی مدد ہو سکتی ہے۔‏ مستقبل میں شاید اُسے وہ تمام باتیں تو یاد نہ رہیں جو بزرگوں نے اُسے بائبل میں سے بتائی تھیں لیکن جس محبت اور احترام کے ساتھ وہ اُس سے پیش آئے تھے،‏ وہ اُسے ضرور یاد رہے گا۔‏

۸ لہٰذا،‏ بزرگوں کو اُس وقت بھی ”‏رُوح کا پھل“‏ اور مسیح جیسی محبت ظاہر کرنے کی ضرورت ہے جب ایک شخص بائبل کی نصیحت کو قبول نہیں کرتا۔‏ (‏گل ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ اُنہیں گُناہ کرنے والے شخص کو جلدبازی میں کلیسیا سے خارج نہیں کر دینا چاہئے۔‏ اِس کے برعکس،‏ اُنہیں یہ ظاہر کرنا چاہئے کہ وہ چاہتے ہیں کہ گُناہ کرنے والا شخص خدا کی طرف لوٹ آئے۔‏ پھر جب گُناہ کرنے والا شخص توبہ کرتا ہے تو وہ یہوواہ خدا اور آدمیوں کی صورت میں ‏”‏انعام“‏ یعنی بزرگوں کا بہت شکرگزار ہوتا ہے جنہوں نے اُسے دوبارہ کلیسیا میں آنے میں مدد دی۔‏—‏افس ۴:‏۸،‏ ۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

اِن آخری دنوں میں مسیح جیسی محبت ظاہر کریں

۹.‏ مثال دیں کہ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کے لئے عملی محبت کیسے ظاہر کی۔‏

۹ لوقا کی انجیل میں ہمیں یسوع مسیح کی عملی محبت کی ایک عمدہ مثال ملتی ہے۔‏ یسوع مسیح جانتا تھا کہ ایک وقت آئے گا جب رومی فوجی یروشلیم کا محاصرہ کرلیں گے جس کی وجہ سے لوگ وہاں سے بھاگ نہیں سکیں گے۔‏ لہٰذا،‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یہ آگاہی دی:‏ ”‏جب تُم یرؔوشلیم کو فوجوں سے گِھرا ہوا دیکھو تو جان لینا کہ اُس کا اُجڑ جانا نزدیک ہے۔‏“‏ اِس صورتحال میں اُنہیں کیا کرنا تھا؟‏ اِس سلسلے میں بھی یسوع نے اُنہیں واضح طور پر ہدایات دیں۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏اُس وقت جو یہوؔدیہ میں ہوں پہاڑوں پر بھاگ جائیں اور جو یرؔوشلیم کے اندر ہوں باہر نکل جائیں اور جو دیہات میں ہوں شہر میں نہ جائیں۔‏ کیونکہ یہ انتقام کے دن ہوں گے جن میں سب باتیں جو لکھی ہیں پوری ہو جائیں گی۔‏“‏ (‏لو ۲۱:‏۲۰-‏۲۲‏)‏ جب ۶۶ عیسوی میں رومی فوجوں نے یروشلیم کو گھیر لیا تو یسوع مسیح کے شاگردوں نے اُس کی ہدایات پر عمل کِیا۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ ابتدائی مسیحیوں کے یروشلیم سے بھاگنے پر غور کرنا ہمیں ”‏بڑی مصیبت“‏ کے لئے تیار ہونے میں کیسے مدد دے سکتا ہے؟‏

۱۰ یروشلیم سے بھاگتے وقت مسیحیوں کو ایک‌دوسرے کے لئے بالکل ویسی ہی محبت دکھانی تھی جیسی یسوع مسیح نے اُن کے لئے دکھائی تھی۔‏ اُن کے پاس جوکچھ بھی تھا اُنہیں اِسے دوسروں کے ساتھ بانٹنا تھا۔‏ لیکن یروشلیم کی تباہی کے علاوہ،‏ یسوع مسیح کی اِس پیشینگوئی کی ایک اَور تکمیل بھی ہونی تھی۔‏ اُس نے پیشینگوئی کی:‏ ”‏اُس وقت اَیسی بڑی مصیبت ہوگی کہ دُنیا کے شروع سے نہ اب تک ہوئی نہ کبھی ہوگی۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۱۷،‏ ۱۸،‏ ۲۱‏)‏ آنے والی ”‏بڑی مصیبت“‏ سے پہلے اور اِس کے دوران ہمیں بھی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔‏ لیکن مسیح جیسا مزاج رکھنے سے ہم اِنہیں برداشت کرنے کے قابل ہوں گے۔‏

۱۱ ‏”‏بڑی مصیبت“‏ سے پہلے اور اِس کے دوران ہمیں یسوع مسیح کی نقل کرتے ہوئے محبت دکھانے کی ضرورت ہوگی۔‏ پولس رسول نے اِس سلسلے میں یوں لکھا:‏ ”‏ہم میں ہر شخص اپنے پڑوسی کو اُس کی بہتری کے واسطے خوش کرے تاکہ اُس کی ترقی ہو۔‏ کیونکہ مسیح نے بھی اپنی خوشی نہیں کی۔‏“‏—‏روم ۱۵:‏۲،‏ ۳‏۔‏

۱۲.‏ ہمیں کس قسم کی محبت پیدا کرنے کی ضرورت ہے،‏ اور کیوں؟‏

۱۲ پطرس رسول نے یسوع مسیح کی محبت کا تجربہ کِیا تھا۔‏ اِس لئے اُس نے مسیحیوں کو تاکید کی کہ ”‏بےریا محبت“‏ پیدا کریں اور ”‏حق کی تابعداری“‏ کریں۔‏ اُنہیں ”‏دل‌وجان سے آپس میں بہت محبت“‏ رکھنی تھی۔‏ (‏۱-‏پطر ۱:‏۲۲‏)‏ آجکل ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مسیح جیسی خوبیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ خدا کے خادموں کی مشکلات میں دن‌بہ‌دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔‏ ہمیں کسی بھی طرح سے دُنیا پر بھروسا نہیں رکھنا چاہئے۔‏ یہ بات حال ہی میں ہونے والے مالی بحران سے ظاہر ہوتی ہے جس سے بہت سے لوگ متاثر ہوئے۔‏ ‏(‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۵-‏۱۷ کو پڑھیں۔‏)‏ پس جوں‌جوں اِس دُنیا کا خاتمہ نزدیک آتا ہے ہمیں یہوواہ خدا اور ایک‌دوسرے کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔‏ پولس رسول نے نصیحت کی:‏ ”‏برادرانہ محبت سے آپس میں ایک‌دوسرے کو پیار کرو۔‏ عزت کی رُو سے ایک‌دوسرے کو بہتر سمجھو۔‏“‏ (‏روم ۱۲:‏۱۰‏)‏ بعدازاں،‏ پطرس رسول نے اِس بات پر زور دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ آپس میں بڑی محبت رکھو کیونکہ محبت بہت سے گُناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔‏“‏—‏۱-‏پطر ۴:‏۸‏۔‏

۱۳-‏۱۵.‏ قدرتی آفات کے بعد بعض بہن‌بھائیوں نے مسیح جیسی محبت کیسے ظاہر کی ہے؟‏

۱۳ پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہ مسیح جیسی محبت ظاہر کرنے کی وجہ سے مشہور ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ ۲۰۰۵ میں جب شمالی امریکہ کے بہت سے علاقوں میں سمندری طوفان آئے تو اِس سے متاثر ہونے والے لوگوں کی مدد کے لئے ۲۰ ہزار سے زائد یہوواہ کے گواہوں نے مسیح جیسی محبت ظاہر کرتے ہوئے خود کو پیش کِیا۔‏ اُن میں سے بہتیروں نے اپنے مصیبت‌زدہ بہن‌بھائیوں کی مدد کرنے کے لئے اپنے گھر اور ملازمت کو چھوڑ دیا۔‏

۱۴ ایک جگہ ۱۰ میٹر (‏۳۰ فٹ)‏ بلند سمندری لہر کی وجہ سے تقریباً ۸۰ کلومیٹر (‏۵۰ میل)‏ تک کا علاقہ پانی میں ڈوب گیا۔‏ جب پانی اُترا تو اِس علاقے کے ایک تہائی گھر اور دیگر عمارتیں تباہ ہو چکی تھیں۔‏ مختلف ممالک سے یہوواہ کے گواہوں نے خود کو رضاکاروں کے طور پر پیش کِیا۔‏ وہ اپنے ساتھ ضروری اوزار اور تعمیراتی سامان لے کر آئے اور مختلف کاموں کے لئے اپنی مہارتوں کو استعمال کِیا۔‏ دو سگی بہنوں نے جو بیوہ تھیں،‏ اپنا سازوسامان ایک ٹرک میں رکھا اور اپنے بہن‌بھائیوں کی مدد کرنے کے لئے ۰۰۰،‏۳ کلومیٹر (‏تقریباً ۰۰۰،‏۲ میل)‏ کا سفر کِیا۔‏ اُن میں سے ایک ابھی تک اُس علاقے میں ہے اور سیلاب سے متاثرہ بہن‌بھائیوں کی مدد کر رہی ہے۔‏ اِس کے ساتھ‌ساتھ وہ ایک باقاعدہ پائنیر کے طور پر خدمت بھی کر رہی ہے۔‏

۱۵ یہوواہ کے گواہوں نے اپنے بہن‌بھائیوں اور علاقے کے دیگر لوگوں کے ۶۰۰،‏۵ سے زیادہ گھر دوبارہ تعمیر یا مرمت کئے۔‏ وہاں رہنے والے یہوواہ کے گواہوں نے اپنے بھائیوں کی اِس شاندار محبت کے لئے کیسا محسوس کِیا؟‏ ایک بہن جس کا گھر تباہ ہو گیا تھا،‏ ایک چھوٹی عارضی رہائش‌گاہ میں منتقل ہو گئی جس کی چھت ٹپکتی تھی اور چولہا بھی ٹوٹا ہوا تھا۔‏ بھائیوں نے اُس کے لئے ایک سادہ مگر آرام‌دہ گھر تعمیر کِیا۔‏ اپنے اِس نئے گھر کے سامنے کھڑے ہو کر اُس بہن کی آنکھوں سے یہوواہ خدا اور اپنے بہن‌بھائیوں کے لئے شکرگزاری کے اظہار میں آنسو بہنے لگے۔‏ سیلاب سے متاثرہ بہت سے بہن‌بھائی اپنے گھروں کے تعمیر ہونے کے باوجود ایک سال یا اِس سے زیادہ عرصے تک عارضی رہائش‌گاہوں میں رہے تاکہ امدادی کام کرنے والے رضاکار وہاں رہ سکیں۔‏ یسوع مسیح جیسی محبت دکھانے کی کس‌قدر عمدہ مثال!‏

بیماروں کے لئے مسیح جیسی محبت دکھائیں

۱۶،‏ ۱۷.‏ ہم کن طریقوں سے بیماروں کے لئے مسیح جیسی محبت دکھا سکتے ہیں؟‏

۱۶ سچ ہے کہ ہر شخص کو قدرتی آفت کا تجربہ نہیں ہوتا۔‏ مگر سب کو اپنی یا اپنے خاندان کے کسی فرد کی بیماری کا ضرور سامنا ہوتا ہے۔‏ بیماروں کے ساتھ یسوع مسیح کا برتاؤ ہمارے لئے ایک عمدہ مثال ہے۔‏ لوگوں سے محبت کی بِنا پر اُسے اُن پر ترس آتا تھا۔‏ جب لوگ بیماروں کو اُس کے پاس لائے تو اُس نے ”‏سب بیماروں کو اچھا کر دیا۔‏“‏—‏متی ۸:‏۱۶؛‏ ۱۴:‏۱۴‏۔‏

۱۷ آجکل اگرچہ مسیحی یسوع مسیح کی طرح لوگوں کو معجزانہ طور پر شفا دینے کی طاقت تو نہیں رکھتے لیکن وہ بیماروں کے لئے یسوع مسیح جیسی ہمدردی ضرور دکھاتے ہیں۔‏ وہ مختلف طریقوں سے ایسا کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ بزرگ کلیسیا میں بیمار لوگوں کی دیکھ‌بھال کرنے کے لئے بندوبست بناتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے وہ متی ۲۵:‏۳۹،‏ ۴۰ میں درج اصول پر عمل کرتے ہیں۔‏ * ‏(‏پڑھیں۔‏)‏

۱۸.‏ دو بہنوں نے ایک دوسری بہن کے لئے محبت کیسے ظاہر کی،‏ اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏

۱۸ بِلاشُبہ،‏ بزرگوں کے علاوہ دیگر بہن‌بھائی بھی دوسروں کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں۔‏ ایک ۴۴ سالہ بہن شارلین کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھی اور ڈاکٹر نے اُسے بتایا تھا کہ وہ صرف دس دن تک زندہ رہے گی۔‏ شارلین کی حالت اور اُس کے شوہر کی پریشانی کو دیکھ کر جو اُس کی دیکھ‌بھال کر رہا تھا کلیسیا کی دو بہنوں شارون اور نکولیٹ نے اُس کی زندگی کے اِن آخری دنوں میں اُس کی تیمارداری کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ شارلین دس دن کی بجائے چھ ہفتوں تک زندہ رہی لیکن اِس تمام عرصہ کے دوران شارون اور نکولیٹ نے دن‌رات اُس کی دیکھ‌بھال کی۔‏ شارون نے بیان کِیا،‏ ”‏کسی کی دیکھ‌بھال کرنا مشکل ہوتا ہے،‏ خاص طور پر اُس وقت جب آپ کو معلوم ہو کہ وہ ٹھیک نہیں ہوگا۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے ہمیں ایسا کرنے کے لئے طاقت بخشی۔‏ اِس سے ہم یہوواہ خدا اور ایک‌دوسرے کے اَور قریب آنے کے قابل ہوئیں۔‏“‏ شارلین کے شوہر نے کہا:‏ ”‏مَیں اِن دونوں بہنوں کی اِس مہربانی اور مدد کو کبھی نہیں بھولوں گا۔‏ اُن کی محبت اور مثبت سوچ کی وجہ سے شارلین اپنے آخری دنوں کے دوران برداشت کرنے کے قابل ہوئی اور اِس سے مجھے بھی بہت تقویت اور مدد ملی۔‏ مَیں ساری زندگی اُن کا شکرگزار رہوں گا۔‏ اُن کی محبت سے یہوواہ خدا پر میرا ایمان اَور زیادہ مضبوط ہوا ہے اور بہن‌بھائیوں کے لئے میری محبت بھی بڑھی ہے۔‏“‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ (‏ا)‏ ہم نے مسیح جیسا مزاج رکھنے کے کن پانچ پہلوؤں پر غور کِیا ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ نے کیا کرنے کا عزم کِیا ہے؟‏

۱۹ اِن تینوں مضامین میں ہم نے مسیح جیسا مزاج رکھنے کے پانچ پہلوؤں پر غور کِیا ہے۔‏ ہم نے یہ بھی سیکھا ہے کہ ہم کیسے اُس کی سوچ کو اپنا سکتے اور اُس جیسے کام کر سکتے ہیں۔‏ پس آئیں یسوع مسیح کی طرح ’‏حلیم اور دل کا فروتن‘‏ بننے کی کوشش کریں۔‏ (‏متی ۱۱:‏۲۹‏)‏ دوسروں کی کمزوریوں کے باوجود اُن سے مہربانی سے پیش آئیں۔‏ نیز،‏ آزمائشوں کا سامنا کرتے وقت بھی یہوواہ خدا کی فرمانبرداری کریں۔‏

۲۰ سب سے بڑھ کر،‏ آئیں ”‏آخر تک“‏ اپنے بہن‌بھائیوں کے لئے مسیح جیسی محبت ظاہر کرتے رہیں۔‏ ایسی محبت یسوع کے سچے پیروکاروں کی پہچان ہے۔‏ (‏یوح ۱۳:‏۱،‏ ۳۴،‏ ۳۵‏)‏ جی‌ہاں،‏ ’‏برادرانہ محبت میں قائم رہیں۔‏‘‏ (‏عبر ۱۳:‏۱‏)‏ ایسا کرنے سے باز نہ آئیں!‏ اپنی زندگی کو یہوواہ خدا کی حمدوستائش کرنے اور دوسروں کی مدد کرنے کے لئے استعمال کریں!‏ یہوواہ خدا آپ کی کوششوں کو برکت دے گا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 17 مینارِنگہبانی اپریل ۱،‏ ۱۹۸۷ کے مضمون ”‏زیادہ کام کرو بجائے یہ کہنے کے کہ:‏ ’‏گرم اور سیر رہو‘‏“‏ کو دیکھیں۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• بزرگ سنگین گُناہ کرنے والے شخص کے لئے مسیح جیسی محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏• اِن آخری دنوں میں مسیح جیسی محبت ظاہر کرنا کیوں اہم ہے؟‏

‏• ہم بیماروں کے لئے مسیح جیسی محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

بزرگ چاہتے ہیں کہ سنگین گُناہ کرنے والے اشخاص یہوواہ خدا کی طرف واپس لوٹ آئیں

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

یروشلیم سے بھاگنے والے مسیحیوں نے مسیح جیسی محبت کیسے ظاہر کی؟‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر]‏

یہوواہ کے گواہ مسیح جیسی محبت ظاہر کرنے کی وجہ سے مشہور ہیں