مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ نجات کے لئے خدا کے بندوبست کے شکرگزار ہیں؟‏

کیا آپ نجات کے لئے خدا کے بندوبست کے شکرگزار ہیں؟‏

کیا آپ نجات کے لئے خدا کے بندوبست کے شکرگزار ہیں؟‏

‏”‏[‏یہوواہ]‏ اؔسرائیل کے خدا کی حمد ہو کیونکہ اُس نے اپنی اُمت پر توجہ کرکے اُسے چھٹکارا دیا۔‏“‏—‏لو ۱:‏۶۸‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ ہم جس سنگین صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں اِسے مثال کے ذریعے کیسے واضح کِیا گیا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم کن سوالات پر غور کریں گے؟‏

تصور کریں کہ آپ ہسپتال میں داخل ہیں۔‏ آپ کے وارڈ کے تمام مریض ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہیں جس کا کوئی علاج نہیں ہے۔‏ جب آپ کو پتہ چلتا ہے کہ ایک ڈاکٹر اِس بیماری کا علاج دریافت کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو آپ پُراُمید ہو جاتے ہیں۔‏ آپ اُس ڈاکٹر کی تحقیق کے بارے میں سب کچھ جاننا چاہتے ہیں۔‏ ایک دن آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ اِس بیماری کا علاج دریافت ہو گیا ہے اور اِسے دریافت کرنے کے لئے ڈاکٹر نے بہت سی قربانیاں دی ہیں۔‏ آپ کیسا محسوس کریں گے؟‏ یقیناً آپ اُس شخص کے شکرگزار ہوں گے جس نے آپ اور دیگر لوگوں کو موت سے بچانے کا بندوبست کِیا۔‏

۲ ہم سب اِس سے بھی زیادہ سنگین صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔‏ اِس لئے ہمیں کسی ایسے شخص کی مدد کی ضرورت ہے جو ہمیں اِس سے نجات دلا سکے۔‏ ‏(‏رومیوں ۷:‏۲۴ کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ خدا نے ہمیں نجات دلانے کے لئے بہت کچھ کِیا ہے۔‏ اُس کے بیٹے نے بھی اِس سلسلے میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔‏ اِس حوالے سے آئیں چار سوالات پر غور کریں۔‏ ہمیں نجات کی ضرورت کیوں ہے؟‏ یسوع مسیح نے ہماری نجات کے لئے کیا کچھ کِیا؟‏ یہوواہ خدا نے ہماری نجات کے لئے کیا کچھ کِیا؟‏ ہم انسانوں کو نجات دلانے کے خدا کے بندوبست کے لئے شکرگزاری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

ہمیں نجات کی ضرورت کیوں ہے؟‏

۳.‏ گُناہ ایک وبا سے زیادہ خطرناک کیوں ہے؟‏

۳ سن ۱۹۱۸ میں پھیلنے والی ایک وبا،‏ سپینش فلو کی وجہ سے کروڑوں لوگ اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔‏ تاہم،‏ بعض بیماریاں اِس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔‏ اگرچہ اِن سے نسبتاً کم لوگ متاثر ہوتے ہیں توبھی اِن میں مبتلا ہونے والے لوگوں کی شرح‌اموات زیادہ ہوتی ہے۔‏ * تاہم،‏ گُناہ اِن تمام وباؤں سے زیادہ خطرناک ہے۔‏ رومیوں ۵:‏۱۲ میں درج الفاظ کو یاد کریں:‏ ”‏ایک آدمی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے موت آئی اور یوں موت سب آدمیوں میں پھیل گئی اِس لئے کہ سب نے گُناہ کِیا۔‏“‏ لہٰذا،‏ ہر شخص گُناہ کو ورثے میں پاتا یعنی اِس سے متاثر ہوتا ہے۔‏ ‏(‏رومیوں ۳:‏۲۳ کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن اِس گُناہ کی وجہ سے مرنے والے لوگوں کی تعداد کتنی ہے؟‏ پولس رسول نے لکھا کہ گُناہ کی وجہ سے ”‏سب آدمیوں“‏ پر موت آتی ہے۔‏

۴.‏ انسانی زندگی کے بارے میں یہوواہ خدا کا نظریہ بیشتر لوگوں کے نظریے سے کیسے فرق ہے؟‏

۴ بیشتر لوگ گُناہ اور موت کو ایک وبا کے طور پر خیال نہیں کرتے۔‏ وہ وقت سے پہلے مرنے کے بارے میں تو فکرمند ہوتے ہیں لیکن بوڑھے ہو کر مرنے کو ایک فطری بات خیال کرتے ہیں۔‏ ایسے لوگ انسانوں کے لئے خالق کے مقصد کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔‏ خدا کی مرضی یہ نہیں تھی کہ انسان صرف کچھ عرصے تک زندہ رہے۔‏ اصل میں خدا کی نظر میں تو انسان ”‏ایک دن“‏ بھی زندہ نہیں رہتے۔‏ (‏۲-‏پطر ۳:‏۸‏)‏ اِسی لئے خدا کا کلام بیان کرتا ہے کہ ہماری زندگی گھاس کی مانند ہے جو جلد سوکھ جاتی ہے۔‏ (‏زبور ۳۹:‏۵؛‏ ۱-‏پطر ۱:‏۲۴‏)‏ ہمیں زندگی کی اِس حقیقت کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔‏ کیونکہ اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ گُناہ ایک مُہلک ”‏وبا“‏ کی مانند ہے جو ہماری زندگی کو مختصر کر دیتا ہے تو ہم ”‏علاج“‏ یعنی نجات کی اہمیت کو بھی سمجھ پائیں گے۔‏

۵.‏ گُناہ نے ہم میں سے ہر ایک پر کیا اثر ڈالا ہے؟‏

۵ گُناہ کے اثرات کو سمجھنے کے لئے ہمیں اپنی زندگی کا موازنہ پہلے انسان آدم اور حوا کی زندگی کے ساتھ کرنا چاہئے۔‏ پہلے انسان،‏ آدم اور حوا ہر لحاظ سے بےعیب تھے۔‏ وہ اپنے خیالات،‏ احساسات اور کاموں پر اختیار رکھتے تھے۔‏ اِس لئے وہ ہمیشہ تک یہوواہ خدا کو خوش کرنے والی خوبیاں پیدا کر سکتے تھے۔‏ مگر اُنہوں نے اِس شاندار موقع کو رد کر دیا۔‏ یہوواہ خدا کے خلاف گُناہ کرنے سے اُنہوں نے اپنے اور اپنی اولاد کے لئے وہ زندگی کھو دی جس کا خدا نے اُن کے لئے مقصد ٹھہرایا تھا۔‏ (‏پید ۳:‏۱۶-‏۱۹‏)‏ اِس کے ساتھ‌ساتھ اُنہوں نے خود کو اور اپنی اولاد کو گُناہ کی مُہلک ”‏وبا“‏ میں مبتلا کر دیا۔‏ اِس وجہ سے یہوواہ خدا نے اُنہیں موت کی سزا سنائی۔‏ لیکن ہمارے لئے وہ نجات کی اُمید پیش کرتا ہے۔‏—‏زبور ۱۰۳:‏۱۰‏۔‏

یسوع مسیح نے ہماری نجات کے لئے کیا کچھ کِیا؟‏

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا نے پہلی مرتبہ یہ کیسے ظاہر کِیا کہ ہماری نجات کے لئے قربانی کی ضرورت ہوگی؟‏ (‏ب)‏ ہابل،‏ ابرہام،‏ یعقوب،‏ نوح اور ایوب نے خدا کے حضور جو قربانیاں گزرانی،‏ اُن سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

۶ یہوواہ خدا جانتا تھا کہ آدم اور حوا کی اولاد کو نجات دلانے کے لئے قربانی کی ضرورت ہوگی۔‏ پیدایش ۳:‏۱۵ میں درج پیشینگوئی میں ہمیں اشارہ ملتا ہے کہ انسانوں کو نجات دلانے میں کیا کچھ شامل ہونا تھا۔‏ یہوواہ خدا نے ایک ”‏نسل“‏ کو بھیجنا تھا جس نے شیطان کا نام‌ونشان مٹانا تھا۔‏ تاہم،‏ اِس کے لئے اُس نسل کی ایڑی پر کاٹا جانا تھا۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ اُسے دُکھ اُٹھانا تھا۔‏ مگر ایسا کیسے ہونا تھا؟‏

۷ انسانوں کو گُناہ سے نجات دلانے کے لئے اِس نسل کو کفارہ دینا تھا تاکہ انسان گُناہ کے اثرات سے چھٹکارا حاصل کر سکیں اور خدا کے ساتھ اُن کا دوبارہ ملاپ ہو جائے۔‏ اِس میں کیا کچھ شامل تھا؟‏ ابتدائی انسانی تاریخ سے ہمیں یہ اشارہ ملتا ہے کہ اِس کے لئے قربانی کی ضرورت تھی۔‏ جب ہابل نے یہوواہ خدا کے حضور جانوروں کی قربانی گزرانی تو اُسے خدا کی پسندیدگی حاصل ہوئی۔‏ بعدازاں،‏ جب خدا کے دیگر خادموں جیسےکہ نوح،‏ ابرہام،‏ یعقوب اور ایوب نے اُس کے حضور قربانیاں گزرانی تو اُنہیں بھی خدا کی خوشنودی حاصل ہوئی۔‏ (‏پید ۴:‏۴؛‏ ۸:‏۲۰،‏ ۲۱؛‏ ۲۲:‏۱۳؛‏ ۳۱:‏۵۴؛‏ ایو ۱:‏۵‏)‏ اِس کے کئی صدیوں بعد موسوی شریعت میں قربانیاں پیش کرنے کی اہمیت پر خاص طور پر زور دیا گیا۔‏

۸.‏ یومِ‌کفارہ پر سردارکاہن کیا کرتا تھا؟‏

۸ شریعت کے تحت جن قربانیوں کا حکم دیا گیا تھا اُن میں یومِ‌کفارہ پر گزرانی جانے والی قربانیاں خاص طور پر اہمیت کی حامل تھیں۔‏ اُس دن پر سردار کاہن جوکچھ انجام دیتا تھا وہ علامتی طور پر بہت اہم تھا۔‏ یومِ‌کفارہ پر وہ پہلے کاہنوں اور پھر پوری اسرائیلی جماعت کے گُناہوں کی معافی کے لئے یہوواہ خدا کے حضور قربانیاں گزرانتا تھا۔‏ سردار کاہن ہیکل کے پاکترین مقام میں جاتا تھا جہاں وہ سال میں صرف اِسی دن پر جا سکتا تھا۔‏ وہاں وہ قربانیوں کا خون عہد کے صندوق کے سامنے چھڑکتا تھا۔‏ بعض موقعوں پر عہد کے صندوق کے اُوپر اَبر یعنی بادل دکھائی دیتا تھا جو یہوواہ خدا کی موجود گی کو ظاہر کرتا تھا۔‏—‏خر ۲۵:‏۲۲؛‏ احبا ۱۶:‏۱-‏۳۰‏۔‏

۹.‏ (‏ا)‏ یومِ‌کفارہ پر سردار کاہن اور اُس کی طرف سے پیش کی جانے والی قربانیاں کس کی عکاسی کرتی ہیں؟‏ (‏ب)‏ سردار کاہن کا پاک‌ترین مقام میں داخل ہونا کس بات کا عکس تھا؟‏

۹ پولس رسول نے الہام سے یہ واضح کِیا کہ یومِ‌کفارہ پر سردار کاہن جو کچھ انجام دیتا تھا اُس کا کیا مطلب تھا؟‏ اُس نے بیان کِیا کہ سردارکاہن مسیحا یعنی یسوع مسیح کی عکاسی کرتا ہے جبکہ قربانیاں گزراننا مسیح کی قربانی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔‏ (‏عبر ۹:‏۱۱-‏۱۴‏)‏ یسوع کی قربانی نے کاہنوں کی جماعت یعنی مسیح کے ۱ لاکھ ۴۴ ہزار ممسوح بھائیوں اور اُس کی ’‏اَور بھی بھیڑوں‘‏ کے لئے حقیقی کفارہ فراہم کرنا تھا۔‏ (‏یوح ۱۰:‏۱۶‏)‏ سردارکاہن کے پاک‌ترین مقام میں داخل ہونے سے یسوع مسیح کے آسمان پر جا نے کا عکس پیش کِیا گیا جہاں اُس نے یہوواہ خدا کے حضور فدیے کی قیمت پیش کی۔‏—‏عبر ۹:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

۱۰.‏ بائبل کی پیشینگوئیوں کے مطابق،‏ مسیحا کے ساتھ کیا سلوک کِیا جانا تھا؟‏

۱۰ اِن تمام باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آدم اور حوا کی اولاد کو نجات دلانے کے لئے ایک قربانی کی ضرورت تھی۔‏ اصل میں مسیحا کو اپنی جان قربان کرنی تھی!‏ عبرانی صحائف میں پائی جانے والی پیشینگوئیاں اِس سلسلے میں مزید تفصیلات فراہم کرتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ دانی‌ایل نبی نے بیان کِیا کہ ”‏ممسوح فرمانروا“‏ کو ”‏بدکرداری کا کفارہ“‏ دینے کے لئے ”‏قتل کِیا جائے گا۔‏“‏ (‏دان ۹:‏۲۴-‏۲۶‏)‏ یسعیاہ نبی نے پیشینگوئی کی کہ مسیحا کو رد کِیا جائے گا،‏ اُس پر اذیت ڈھائی جائے گی اور انسانوں کے گُناہوں کے سبب اُسے قتل کِیا جائے گا۔‏—‏یسع ۵۳:‏۴،‏ ۵،‏ ۷‏۔‏

۱۱.‏ یہوواہ کے بیٹے نے یہ کیسے ظاہر کِیا کہ وہ ہماری نجات کے لئے اپنی جان قربان کرنے پر رضامند ہے؟‏

۱۱ زمین پر آنے سے پہلے خدا کا اکلوتا بیٹا جانتا تھا کہ اُسے ہماری نجات کے لئے کیا کچھ سہنا پڑے گا۔‏ وہ اِس بات سے واقف تھا کہ وہ دُکھ اُٹھائے گا اور بالآخر موت کا سامنا کرے گا۔‏ جب اُس کے باپ نے اُسے اِن باتوں کے بارے میں بتایا تو کیا اُس نے یہ سب کچھ کرنے سے انکار کر دیا؟‏ جی‌نہیں۔‏ اِس کے برعکس،‏ اُس نے اپنے باپ کی مرضی کو پورا کرنے کے لئے خوشی سے اپنےآپ کو پیش کِیا۔‏ (‏یسع ۵۰:‏۴-‏۶‏)‏ اپنی زمینی زندگی کے دوران بھی وہ اپنے باپ کی مرضی بجا لایا۔‏ اُس نے دو وجوہات کی بِنا پر ایسا کِیا۔‏ ایک تو اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں باپ سے محبت رکھتا ہوں۔‏“‏ دوسرا،‏ اُس نے بیان کِیا:‏ ”‏اِس سے زیادہ محبت کوئی شخص نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لئے دیدے۔‏“‏ (‏یوح ۱۴:‏۳۱؛‏ ۱۵:‏۱۳‏)‏ لہٰذا،‏ ہماری نجات کا انحصار بڑی حد تک یہوواہ خدا کے بیٹے کی محبت پر ہے۔‏ اُس نے ہماری نجات کے لئے خوشی سے اپنی جان قربان کر دی۔‏

یہوواہ خدا نے ہماری نجات کے لئے کیا کچھ کِیا؟‏

۱۲.‏ فدیے کا بندوبست کس نے کِیا،‏ اور کیوں؟‏

۱۲ یسوع مسیح نے اپنی جان قربانی کے طور پر دینے کا فیصلہ خود نہیں کِیا تھا۔‏ دراصل یہ یہوواہ خدا کے مقصد کا ایک اہم حصہ تھا۔‏ پولس رسول نے ظاہر کِیا کہ ہیکل میں قربانگاہ نے جس پر قربانیاں گزرانی جاتی تھیں یہوواہ خدا کی مرضی کا عکس پیش کِیا۔‏ (‏عبر ۱۰:‏۱۰‏)‏ پس مسیح کی قربانی کے ذریعے جو نجات ہم حاصل کرتے ہیں وہ دراصل یہوواہ خدا کی طرف سے ہے۔‏ (‏لو ۱:‏۶۸‏)‏ اِس فدیے کے بندوبست کے ذریعے یہوواہ خدا نے انسانوں کے لئے اپنی محبت کا اظہار کِیا۔‏‏—‏یوحنا ۳:‏۱۶ کو پڑھیں۔‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ ابرہام کی مثال اُس سب کو سمجھنے میں ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے جو یہوواہ خدا نے ہماری خاطر کِیا ہے؟‏

۱۳ ہمارے لئے اپنی محبت ظاہر کرنے کے لئے یہوواہ خدا کو کیا کچھ برداشت کرنا پڑا؟‏ اِس بات کو سمجھنا ہمارے لئے بہت مشکل ہے۔‏ تاہم،‏ بائبل میں درج ایک سرگزشت اِس بات کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔‏ یہوواہ خدا نے اپنے وفادار خادم،‏ ابرہام کو اپنے بیٹے اضحاق کو قربانی کے طور پر پیش کرنے کے لئے کہا۔‏ ابرہام اپنے بیٹے سے بہت پیار کرتا تھا۔‏ یہوواہ خدا نے اُس سے بات کرتے وقت اضحاق کے متعلق کہا کہ ”‏تیرا اکلوتا .‏ .‏ .‏ جسے تُو پیار کرتا ہے۔‏“‏ (‏پید ۲۲:‏۲‏)‏ ابرہام جانتا تھا کہ یہوواہ خدا کی مرضی پوری کرنا اضحاق کے لئے اُس کی محبت سے زیادہ اہم ہے۔‏ لہٰذا،‏ ابرہام نے یہوواہ خدا کی فرمانبرداری کی۔‏ وہ اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے لئے بالکل تیار تھا۔‏ اُسے یقین تھا کہ خدا مُردوں کی قیامت کے ذریعے اُس کے بیٹے کو دوبارہ زندہ کرے گا۔‏ مگر جب ابرہام اپنے بیٹے کو قربان کرنے ہی والا تھا تو خدا نے اپنے فرشتے کے ذریعے اُسے ایسا کرنے سے باز رکھا۔‏ یوں یہوواہ خدا نے ابرہام وہ سب کرنے سے روک دیا جو وہ خود مستقبل میں کرنے والا تھا۔‏ مُردوں کے جی اُٹھنے پر ابرہام کے ایمان کی وجہ سے ہی پولس رسول نے بیان کِیا کہ اضحاق ”‏تمثیل کے طور پر“‏ اُسے پھر ملا۔‏—‏عبر ۱۱:‏۱۹‏۔‏

۱۴ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ جب ابرہام اپنے بیٹے کو قربان کرنے والا تھا تو اُس نے کیسا محسوس کِیا ہوگا؟‏ ابرہام کی مثال پر غور کرنے سے ہم یہ جاننے کے قابل ہوتے ہیں کہ جب یہوواہ خدا نے ’‏اپنے پیارے بیٹے‘‏ کو قربان کِیا تو اُس کے احساسات کیا تھے۔‏ (‏متی ۳:‏۱۷‏)‏ یقیناً یہوواہ خدا کو ابرہام کی نسبت زیادہ دُکھ ہوا ہوگا۔‏ اُس نے اپنے بیٹے کے ساتھ کروڑوں سال گزارے تھے۔‏ اُس کے بیٹے نے اُس کے ساتھ ”‏ماہر کاریگر“‏ اور ”‏کلام“‏ کے طور پر خوشی سے کام کِیا۔‏ (‏امثا ۸:‏۲۲،‏ ۳۰،‏ ۳۱؛‏ یوح ۱:‏۱‏)‏ جب یہوواہ خدا کے بیٹے کو تمسخر اور اذیت کا نشانہ بنایا گیا اور بالآخر مجرم کے طور پر موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا تو یہوواہ کو کس‌قدر دُکھ ہوا ہوگا۔‏ جی‌ہاں،‏ ہماری نجات کے لئے یہوواہ خدا کو بہت بڑی قربانی دینی پڑی!‏ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم نجات کے اِس بندوبست کے لئے قدر کیسے دکھا سکتے ہیں؟‏

آپ نجات کے بندوبست کے لئے شکرگزاری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱۵.‏ یسوع مسیح نے کفارے کے بندوبست کو کیسے پورا کِیا،‏ اور اِس کے نتیجے میں انسانوں کو کونسی برکات حاصل ہوئیں؟‏

۱۵ یسوع مسیح نے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد آسمان پر واپس جا کر اپنے باپ کے حضور فدیے کی قیمت پیش کی۔‏ یوں اُس نے کفارے کے بندوبست کو پورا کِیا۔‏ اِس بندوبست کے نتیجے میں انسانوں کو بہت سی برکات حاصل ہوئیں۔‏ اِس کے ذریعے مسیح کے ممسوح بھائیوں اور پھر ”‏تمام دُنیا“‏ کے لوگوں کو گُناہوں کی معافی حاصل ہوئی۔‏ اِس قربانی کی بِنا پر آجکل وہ تمام لوگ خدا کی قربت حاصل کر سکتے ہیں جو خلوصدلی سے اپنے گُناہوں سے توبہ کرتے اور مسیح کے پیروکار بن جاتے ہیں۔‏ (‏۱-‏یوح ۲:‏۲‏)‏ آپ اِس بندوبست سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۶.‏ مثال کے ذریعے واضح کریں کہ ہمیں نجات کے بندوبست کے لئے یہوواہ خدا کے شکرگزار کیوں ہونا چاہئے۔‏

۱۶ آئیں اِس مضمون کے شروع میں دی گئی مثال پر دوبارہ غور کریں۔‏ فرض کریں کہ جس ڈاکٹر نے بیماری کا علاج دریافت کِیا ہے وہ وارڈ میں آکر تمام مریضوں کو بتاتا ہے کہ جو بھی یہ علاج کرائے گا وہ ضرور شفا پائے گا۔‏ لیکن بیشتر مریض یہ کہتے ہوئے ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل کرنے سے انکار کر دیتے ہیں کہ یہ علاج کروانا بہت مشکل ہے۔‏ کیا آپ بھی اُن کا ساتھ دیں گے حالانکہ آپ جانتے ہیں کہ اِس علاج سے آپ واقعی صحت‌یاب ہو جائیں گے؟‏ یقیناً آپ ایسا نہیں کریں گے۔‏ آپ اِس علاج کے لئے شکرگزار ہوں گے اور ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں گے۔‏ شاید آپ دوسروں کو بھی اِس کے بارے میں بتائیں گے۔‏ ذرا سوچیں کہ یہوواہ خدا کے لئے شکرگزاری ظاہر کرنا کس‌قدر ضروری ہے جس نے ہماری نجات کی خاطر اپنے بیٹے کو قربان کر دیا۔‏‏—‏رومیوں ۶:‏۱۷،‏ ۱۸ کو پڑھیں۔‏

۱۷.‏ آپ کن طریقوں سے فدیے کے بندوبست کے لئے شکرگزاری کا اظہار کر سکتے ہیں؟‏

۱۷ اگر ہم اُس سب کے لئے شکرگزار ہیں جو یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے نے ہمیں گُناہ اور موت سے نجات دلانے کے لئے کِیا ہے تو ہم اپنے کاموں سے اِس کا اظہار کریں گے۔‏ (‏۱-‏یوح ۵:‏۳‏)‏ ہم اپنی غلط خواہشات پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔‏ ہم کبھی بھی محض دکھاوے کے لئے خدا کی خدمت نہیں کریں گے اور نہ ہی پسِ‌پردہ بُرے کام کریں گے۔‏ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم فدیے کے بندوبست کے لئے قدر ظاہر نہیں کر رہے ہوں گے۔‏ تاہم،‏ جب ہم یہوواہ خدا کی نظر میں پاک ٹھہرنے کے لئے سخت کوشش کرتے ہیں تو ہم اِس بندوبست کے لئے شکر گزاری ظاہر کرتے ہیں۔‏ (‏۲-‏پطر ۳:‏۱۴‏)‏ فدیے کے لئے قدر دکھانے کا ایک اَور طریقہ دوسروں کو اِس کے بارے میں بتانا ہے تاکہ وہ بھی یہوواہ خدا کے حضور پاک ٹھہر سکیں اور مستقبل کے لئے شاندار اُمید حاصل کر سکیں۔‏ (‏۱-‏تیم ۴:‏۱۶‏)‏ یقیناً یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے کی محبت کا یہ عظیم‌ترین اظہار ہمارے اندر دل‌وجان سے اُن کی ستائش کرنے کی خواہش پیدا کرتا ہے۔‏ (‏مر ۱۲:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ ذرا اُس وقت کے بارے میں سوچیں جب ہم سب گُناہ سے مکمل طور پر پاک ہو جائیں گے۔‏ ہم سب خدا کے ابتدائی مقصد کے مطابق ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔‏ یہ سب کچھ فدیے کے بندوبست کی بدولت ہی ممکن ہے جو یہوواہ خدا نے ہماری نجات کی خاطر کِیا۔‏—‏روم ۸:‏۲۱‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 ایک اندازے کے مطابق،‏ دُنیا کی کُل آبادی میں سے ۲۰ سے ۵۰ فیصد لوگ سپینش فلو سے متاثر ہوئے۔‏ اِس میں مبتلا ہونے والے اشخاص میں سے ۱ تا ۱۰ فیصد موت کا شکار ہو گئے۔‏ اِس کے برعکس ایبولا (‏ایک قسم کا بخار)‏ نامی بیماری سے کم لوگ متاثر ہوتے ہیں لیکن بعض علاقوں میں اِس میں مبتلا ہونے والے اشخاص میں سے ۹۰ فیصد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• آپ کو نجات کی ضرورت کیوں ہے؟‏

‏• یسوع کا خود کو قربانی کے لئے پیش کرنا آپ پر کیسا اثر ڈالتا ہے؟‏

‏• آپ یہوواہ خدا کی طرف سے فراہم‌کردہ فدیے کے بندوبست کے متعلق کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

‏• یہوواہ خدا نے ہماری نجات کے لئے جوکچھ کِیا ہے اُس سے آپ کے اندر کونسی خواہش پیدا ہوتی ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویر]‏

یومِ‌کفارہ پر،‏ سردارکاہن نے مسیحا کی عکاسی کی

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر]‏

ابرہام کا اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے لئے رضامند ہونا یہوواہ خدا کی عظیم قربانی کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتا ہے