یہوواہ حلیم لوگوں سے محبت رکھتا ہے
خدا کے نزدیک جائیں
یہوواہ حلیم لوگوں سے محبت رکھتا ہے
گنتی ۱۲:۱-۱۵
آجکل بہت سے لوگوں میں کامیابی حاصل کر لینے کے بعد تکبّر، حسد اور بلندنظری جیسی خصلتیں پیدا ہو جاتی ہیں۔ تاہم، ایسی خصلتیں ہمیں یہوواہ خدا کی قربت حاصل کرنے میں مدد نہیں دیتیں۔ اِس کے برعکس، یہوواہ اپنے اُن پرستاروں سے محبت کرتا ہے جن میں حلم کی خوبی پائی جاتی ہے۔ آئیں اِس سلسلے میں ایک واقعہ پر غور کریں جو بنیاسرائیل کے مصر کی غلامی سے رِہا ہونے کے بعد سینا کے بیابان میں پیش آیا۔ اِس سرگزشت کو ہم گنتی ۱۲ باب میں پڑھتے ہیں۔
موسیٰ کے بڑے بہنبھائی، مریم اور ہارون اُس کی ”بدگوئی کرنے لگے۔“ (۱ آیت) غور کریں کہ موسیٰ سے بات کرنے کی بجائے اُنہوں نے دوسروں کے سامنے موسیٰ کے خلاف باتیں کیں۔ چونکہ اِس بیان میں مریم کا ذکر پہلے کِیا گیا ہے، اِس لئے ایسا لگتا ہے کہ وہ اِس کام میں پیشپیش تھی۔ اُن کے بڑبڑانے کی ایک وجہ یہ تھی کہ موسیٰ نے ایک کوشی عورت سے شادی کر لی تھی۔ ہو سکتا ہے کہ مریم اُس عورت سے حسد کرتی ہو۔ موسیٰ کی بہن ہونے کی وجہ سے مریم سمجھتی تھی کہ اُسے بنیاسرائیل قوم میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ لیکن موسیٰ کی بیوی کے آ جانے کی وجہ سے وہ پریشان تھی کہ اب اُسے وہ مقام نہیں دیا جائے گا۔ مزیدبرآں، مریم نہیں چاہتی تھی کہ لوگ اُس کی بجائے ایک غیراسرائیلی عورت کو عزت دیں۔
مریم اور ہارون کے بڑبڑانے کی ایک اَور وجہ بھی تھی۔ غور کریں کہ مریم اور ہارون باربار یہ کہہ رہے تھے: ”کیا [یہوواہ] نے فقط موسیٰؔ ہی سے باتیں کی ہیں؟ کیا اُس نے ہم سے بھی باتیں نہیں کیں؟“ (۲ آیت) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُن کے بڑبڑانے کی اصل وجہ یہ تھی کہ وہ زیادہ اختیار اور عزت حاصل کرنا چاہتے تھے۔
اِس سرگزشت میں ہم پڑھتے ہیں کہ موسیٰ نے اپنے خلاف ہونے والی باتوں کا جواب دینے کی بجائے تحمل سے اِنہیں برداشت کِیا۔ ایسا کرنے سے اُس نے یہ ظاہر کِیا کہ وہ ”رویِزمین کے سب آدمیوں سے زیادہ حلیم تھا۔“ * (۳ آیت) موسیٰ کو اپنے بارے میں صفائی پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی کیونکہ یہوواہ خدا مریم اور ہارون کی باتوں کو سُن رہا تھا اور اُس نے موسیٰ کی خاطر کارروائی کی۔
یہوواہ خدا نے موسیٰ کو بنیاسرائیل کا پیشوا مقرر کِیا تھا اِس لئے مریم اور ہارون کا موسیٰ کے خلاف بڑبڑانا یہوواہ خدا کی نظر میں بالکل ایسے ہی تھا جیسے وہ اُس کے خلاف بڑبڑا رہے ہیں۔ مریم اور ہارون کو ملامت کرتے ہوئے یہوواہ خدا نے اُنہیں یاد دلایا کہ موسیٰ اُس کا ایک خاص خادم ہے۔ یہوواہ نے اُن سے کہا: ”مَیں اُس سے . . . روبرو اور صریح طور پر باتیں کرتا ہوں۔“ پھر یہوواہ خدا نے مریم اور ہارون سے پوچھا: ”تُم کو میرے خادم موسیٰؔ کی بدگوئی کرتے خوف کیوں نہ آیا؟“ (۸ آیت) اِس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ نہ صرف موسیٰ کے خلاف بلکہ یہوواہ خدا کے خلاف بھی بڑبڑا رہے تھے۔ اِسی وجہ سے یہوواہ نے اُن پر اپنا غضب نازل کِیا۔
مریم جو بڑبڑانے میں پیشپیش تھی، کوڑھ میں مبتلا ہو گئی۔ ہارون نے فوراً موسیٰ سے التجا کی کہ وہ مریم کے لئے یہوواہ خدا سے درخواست کرے۔ ذرا سوچیں کہ اب مریم کو اُسی شخص کی مدد کی ضرورت تھی جس کے خلاف وہ پہلے بڑبڑا رہی تھی۔ موسیٰ نے حلیمی سے ہارون کی درخواست پر عمل کِیا اور اپنی بہن کے لئے یہوواہ خدا سے دعا کی۔ اگرچہ مریم کو شفا مل گئی تھی توبھی اُسے سات دن تک دوسروں سے الگ رہنے کی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
پس اِس سرگزشت سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ اگر ہم یہوواہ کی قربت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے اندر سے ہر طرح کے تکبّر، حسد اور بلندنظری کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم یہ بھی سیکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا حلیم لوگوں سے محبت کرتا ہے۔ وہ وعدہ کرتا ہے: ”حلیم مُلک کے وارث ہوں گے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔“—زبور ۳۷:۱۱؛ یعقوب ۴:۶۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 7 حلم ایک ایسی خوبی ہے جو ہمارے اندر ہمت پیدا کرتی ہے۔ یہ ہمیں اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو تحمل سے برداشت کرنے کے قابل بناتی اور اپنا بدلہ لینے سے روکتی ہے۔