مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مشکل وقت میں بھی خوش رہیں

مشکل وقت میں بھی خوش رہیں

مشکل وقت میں بھی خوش رہیں

‏”‏وہ سب جو [‏یہوواہ]‏ پر بھروسا رکھتے ہیں .‏ .‏ .‏ سدا خوشی سے للکاریں۔‏“‏—‏زبور ۵:‏۱۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ آجکل لوگ کن مشکلات کا سامنا کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ تمام انسانوں پر آنے والی مصیبتوں کے علاوہ سچے مسیحیوں کو اَور کیا کچھ سہنا پڑتا ہے؟‏

تمام انسانوں کی طرح یہوواہ کے گواہوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏ہم کو معلوم ہے کہ ساری مخلوقات مل کر اب تک کراہتی ہے اور دردِزہ میں پڑی تڑپتی ہے۔‏“‏ (‏روم ۸:‏۲۲‏)‏ لہٰذا،‏ خدا کے خادم بھی جُرم،‏ جنگ اور مختلف ناانصافیوں کا شکار ہوتے ہیں۔‏ قدرتی آفات،‏ غربت،‏ بیماری اور موت دُکھ‌وتکلیف کا باعث بنتی ہیں۔‏ نیز،‏ ہم سب نے گُناہ کو ورثے میں پایا ہے۔‏ شاید ہم بھی بادشاہ داؤد کی طرح یہ محسوس کریں کہ ”‏میری بدی میرے سر سے گذر گئی اور وہ بڑے بوجھ کی مانند میرے لئے نہایت بھاری ہے۔‏“‏—‏زبور ۳۸:‏۴‏۔‏

۲ تمام انسانوں پر آنے والی اِن مصیبتوں کے علاوہ سچے مسیحیوں کو علامتی معنوں میں اپنی سولی اُٹھانی پڑتی ہے۔‏ (‏لو ۱۴:‏۲۷‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ یسوع مسیح کی طرح اُس کے شاگردوں کو بھی نفرت اور اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ (‏متی ۱۰:‏۲۲،‏ ۲۳؛‏ یوح ۱۵:‏۲۰؛‏ ۱۶:‏۲‏)‏ لہٰذا،‏ خدا کی نئی دُنیا کے آنے تک ہمیں جانفشانی اور برداشت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم یسوع مسیح کی پیروی کر سکیں۔‏—‏متی ۷:‏۱۳،‏ ۱۴؛‏ لو ۱۳:‏۲۴‏۔‏

۳.‏ کیا خدا کو خوش کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم دُکھ اور غم سے بھری زندگی گزاریں؟‏

۳ کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ سچے مسیحیوں کی زندگی میں کوئی خوشی نہیں ہے؟‏ کیا جب تک اِس دُنیا کا خاتمہ نہیں آ جاتا ہماری زندگی دُکھ اور غم سے ہی بھری رہے گی؟‏ جی‌نہیں۔‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اِس مشکل دَور میں بھی خوش رہیں۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ خدا کے خادم خوش یا شادمان لوگ ہیں۔‏ ‏(‏یسعیاہ ۶۵:‏۱۳،‏ ۱۴ کو پڑھیں۔‏)‏ زبور ۵:‏۱۱ بیان کرتی ہے:‏ ”‏وہ سب جو [‏یہوواہ]‏ پر بھروسا رکھتے ہیں شادمان ہوں۔‏ وہ سدا خوشی سے للکاریں۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ مشکلات کے باوجود ہم خوشی اور اطمینان حاصل کر سکتے ہیں۔‏ آئیں دیکھیں کہ بائبل مشکلات کے باوجود خوش رہنے میں ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے۔‏

یہوواہ خدا خوش رہتا ہے

۴.‏ جب یہوواہ خدا کے اختیار کو رد کِیا جاتا ہے تو وہ کیسا محسوس کرتا ہے؟‏

۴ یہوواہ خدا کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ قادرِمطلق خدا ہے اور کُل کائنات پر اختیار رکھتا ہے۔‏ اُسے نہ تو کسی چیز کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی کی مدد کی۔‏ تاہم،‏ جب یہوواہ خدا کے روحانی بیٹوں میں سے ایک نے اُس کے خلاف بغاوت کی اور شیطان بن گیا تو بیشک اُسے بہت دُکھ ہوا ہوگا۔‏ بعدازاں،‏ جب دیگر فرشتوں نے شیطان کا ساتھ دیا تو اُس وقت بھی یہوواہ خدا کو بہت تکلیف ہوئی ہوگی۔‏ زمین پر یہوواہ خدا کی سب سے حیرت‌انگیز تخلیق آدم اور حوا تھے۔‏ ذرا تصور کریں کہ جب اُنہوں نے بھی خدا کی نافرمانی کی تو اُسے کیسا محسوس ہوا ہوگا۔‏ اُس وقت سے لے کر آج تک اُن کی اولاد میں سے اربوں لوگوں نے یہوواہ خدا کے اختیار کو تسلیم نہیں کِیا۔‏—‏روم ۳:‏۲۳‏۔‏

۵.‏ یہوواہ خدا کو خاص طور پر کس وجہ سے دُکھ پہنچتا ہے؟‏

۵ شیطان نے جس بغاوت کا آغاز کِیا وہ اب بھی جاری ہے۔‏ تقریباً ۰۰۰،‏۶ سال سے یہوواہ خدا زمین پر بُت‌پرستی،‏ ظلم‌وتشدد،‏ قتل‌وغارت اور بداخلاقی کو برداشت کر رہا ہے۔‏ (‏پید ۶:‏۵،‏ ۶،‏ ۱۱،‏ ۱۲‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ خدا اُن جھوٹے الزامات کو بھی سنتا ہے جو لوگ اُس پر لگاتے ہیں۔‏ یہاں تک کہ بعض‌اوقات خدا کے خادم بھی اُسے دُکھ پہنچاتے ہیں۔‏ بائبل ایسے ہی ایک موقع کے بارے میں یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏کتنی بار اُنہوں نے بیابان میں اُس سے سرکشی کی اور صحرا میں اُسے آزردہ کِیا!‏ اور وہ پھر خدا کو آزمانے لگے اور اُنہوں نے اؔسرائیل کے قدوس کو ناراض کِیا۔‏“‏ (‏زبور ۷۸:‏۴۰،‏ ۴۱‏)‏ جب یہوواہ خدا کے خادم اُس سے بغاوت کرتے ہیں تو اُسے بہت زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔‏ (‏یرم ۳:‏۱-‏۱۰‏)‏ صاف ظاہر ہے کہ دُنیا میں ہونے والی بُرائی کو دیکھ کر یہوواہ خدا کو بہت زیادہ دُکھ ہوتا ہے۔‏‏—‏یسعیاہ ۶۳:‏۹،‏ ۱۰ کو پڑھیں۔‏

۶.‏ جب مشکلات کھڑی ہوتی ہیں تو یہوواہ کیا کرتا ہے؟‏

۶ یہ سچ ہے کہ بُرائی کو دیکھ کر یہوواہ خدا کو دُکھ پہنچتا ہے لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اِس کے خلاف کوئی قدم نہیں اُٹھاتا۔‏ ماضی میں جب مشکلات پیدا ہوئیں تو یہوواہ خدا نے کارروائی کی اور اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لئے خاص بندوبست بھی کِیا۔‏ ایسے اقدام اُٹھانے کے بعد یہوواہ خدا خوشی سے اُس وقت کا منتظر ہے جب یہ ثابت ہو جائے گا کہ صرف وہی کائنات پر حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏ نیز،‏ وہ خوشی سے اِس بات کا بھی منتظر ہے کہ اُس کی حکمرانی کے تحت اُس کے خادموں کو بہت سی برکات حاصل ہوں گی۔‏ (‏زبور ۱۰۴:‏۳۱‏)‏ لہٰذا،‏ یہوواہ خدا اُن تمام جھوٹے الزامات کے باوجود خوش رہتا ہے جو اُس پر لگائے گئے ہیں۔‏—‏زبور ۱۶:‏۱۱‏۔‏

۷،‏ ۸.‏ مسائل کو حل کرنے کے لئے ہم یہوواہ خدا کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۷ اگرچہ ہم مسائل کو حل کرنے کے لئے یہوواہ خدا جیسی طاقت تو نہیں رکھتے توبھی ہم اُس کی مثال سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ جب مشکلات پیدا ہوتی ہیں تو اکثر ہم مایوس ہو جاتے ہیں لیکن ہم حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے ہمیں اپنی صورت پر بنایا ہے۔‏ اِس لئے ہم حکمت اور سمجھداری سے اپنے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے جہاں تک ممکن ہو مسائل کو حل کرنے کے لئے اقدام اُٹھا سکتے ہیں۔‏

۸ زندگی کی مشکلات سے نپٹنے کے لئے ہمیں اِس بات کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بعض مسائل کو حل کرنا ہمارے بس میں نہیں۔‏ ایسے معاملات پر کڑھتے رہنا ہماری مایوسی میں اضافہ کرے گا اور ہمیں خدا کی خدمت سے حاصل ہونے والی خوشیوں سے محروم کر دے گا۔‏ پس کسی مسئلے کو حل کرنے کی پوری کوشش کرنے کے بعد مناسب یہی ہوگا کہ ہم اِس کی بجائے دیگر کاموں پر توجہ دیں۔‏ آئیں اِس سلسلے میں بائبل کی چند مثالوں پر غور کرتے ہیں۔‏

یہوواہ خدا پر بھروسا رکھیں

۹.‏ حنّہ نے یہوواہ خدا پر بھروسا کیسے ظاہر کِیا؟‏

۹ بائبل میں ہم حنّہ کے بارے میں پڑھتے ہیں۔‏ اُس کی کوئی اولاد نہیں تھی جس کی وجہ سے وہ بہت دُکھی تھی۔‏ اپنے بانجھ‌پن کے باعث اُسے بہت طعنے سننے پڑتے تھے۔‏ بعض‌اوقات تو حنّہ اتنی افسردہ ہو جاتی تھی کہ وہ بہت روتی اور کھانا نہ کھاتی تھی۔‏ (‏۱-‏سمو ۱:‏۲-‏۷‏)‏ ایک مرتبہ جب وہ ہیکل گئی تو ”‏وہ نہایت دلگیر تھی۔‏ سو وہ [‏یہوواہ]‏ سے دُعا کرنے اور زارزار رونے لگی۔‏“‏ (‏۱-‏سمو ۱:‏۱۰‏)‏ جب حنّہ نے اپنے دل کی ساری بات یہوواہ کے سامنے کہہ ڈالی تو سردار کاہن عیلی نے اُس کے پاس آکر کہا:‏ ”‏تُو سلامت جا اور اؔسرائیل کا خدا تیری مُراد جو تُو نے اُس سے مانگی ہے پوری کرے۔‏“‏ (‏۱-‏سمو ۱:‏۱۷‏)‏ اِس کے بعد یقیناً حنّہ یہ سمجھ گئی ہو گی کہ اُس نے اپنی طرف سے پوری کوشش کر لی ہے۔‏ اپنے بانجھ‌پن کا علاج کرنا اُس کے بس میں نہیں تھا۔‏ اِس لئے اُس نے یہوواہ خدا پر بھروسا رکھا۔‏ وہ وہاں سے ”‏چلی گئی اور کھانا کھایا اور پھر اُس کا چہرہ اُداس نہ رہا۔‏“‏—‏۱-‏سمو ۱:‏۱۸‏۔‏

۱۰.‏ جب پولس کی تکلیف کو دُور نہ کِیا گیا تو اُس نے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا؟‏

۱۰ پولس رسول نے بھی مشکل کا سامنا کرتے وقت ایسی ہی سوچ ظاہر کی۔‏ وہ کسی وجہ سے بہت تکلیف میں تھا۔‏ اُس نے اِسے ”‏جسم میں کانٹا“‏ کہا۔‏ (‏۲-‏کر ۱۲:‏۷‏)‏ پولس نے اِس تکلیف سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے اپنی طرف سے پوری کوشش کی۔‏ اُس نے تین مرتبہ یہوواہ خدا سے دُعا بھی کی۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے اُس سے کہا کہ اُس کی تکلیف کو معجزانہ طور پر دُور نہیں کِیا جائے گا۔‏ پولس نے اِس حقیقت کو تسلیم کِیا اور جوش کے ساتھ یہوواہ کی خدمت کرتا رہا۔‏‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۸-‏۱۰ کو پڑھیں۔‏

۱۱.‏ دُعائیں اور التجائیں مشکلات پر قابو پانے میں کیسے مدد کر سکتی ہیں؟‏

۱۱ اِن مثالوں کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہمیں اپنے مسائل کے بارے میں یہوواہ خدا سے دُعا نہیں کرنی چاہئے۔‏ (‏زبور ۸۶:‏۷‏)‏ بائبل ہمیں نصیحت کرتی ہے:‏ ”‏کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور مِنت کے وسیلہ سے شکرگذاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔‏“‏ یہوواہ خدا ایسی دُعاؤں اور التجاؤں کا جواب کیسے دیتا ہے؟‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوؔع میں محفوظ رکھے گا۔‏“‏ (‏فل ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ شاید یہوواہ ہماری مشکل کو تو دُور نہ کرے البتہ وہ ہماری دُعا کے جواب میں ہمیں اطمینان ضرور عطا کر سکتا ہے۔‏ پس کسی مسئلے کے بارے میں دُعا کرنے کے بعد ہم یہ سمجھنے کے قابل ہوں گے کہ اِس کے متعلق حد سے زیادہ پریشان ہونا نقصان‌دہ ثابت ہو سکتا ہے۔‏

خدا کی مرضی پوری کرنے سے خوش ہوں

۱۲.‏ مسلسل غمگین رہنا نقصاندہ کیوں ہو سکتا ہے؟‏

۱۲ امثال ۲۴:‏۱۰ بیان کرتی ہے:‏ ”‏اگر تُو مصیبت کے دن بیدل ہو جائے تو تیری طاقت بہت کم ہے۔‏ “‏ امثال کی کتاب میں ہی ایک اَور آیت بیان کرتی ہے:‏ ”‏دل کی غمگینی سے انسان شکستہ‌خاطر ہوتا ہے۔‏“‏ (‏امثا ۱۵:‏۱۳‏)‏ بعض مسیحی اِس حد تک غمگین ہو جاتے ہیں کہ وہ خدا کے کلام کو پڑھنا اور اُس پر غور کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔‏ اُن کی دُعائیں رسمی بن جاتی ہیں اور وہ خود کو کلیسیا کے بہن‌بھائیوں سے الگ کر لیتے ہیں۔‏ واقعی،‏ مسلسل غمگین رہنا ہمیں نقصان پہنچا سکتا ہے۔‏—‏امثا ۱۸:‏۱،‏ ۱۴‏۔‏

۱۳.‏ غم پر غالب آنے اور خوشی حاصل کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۳ غمگین رہنے کی بجائے ہمیں زندگی میں ایسے کاموں پر دھیان دینا چاہئے جن سے ہمیں خوشی ملے گی۔‏ داؤد نے اِس سلسلے میں یوں لکھا:‏ ”‏اَے میرے خدا!‏ میری خوشی تیری مرضی پوری کرنے میں ہے۔‏“‏ (‏زبور ۴۰:‏۸‏)‏ اگر ہماری زندگی میں کچھ مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں تو ہمیں خدا کی عبادت سے تعلق رکھنے والے کاموں کو ہرگز چھوڑنا نہیں چاہئے۔‏ کیونکہ ایسے خوشی بخشنے والے کاموں میں مشغول رہنے ہی سے ہم غم پر غالب آ سکتے ہیں۔‏ یہوواہ ہمیں بتاتا ہے کہ باقاعدگی سے اُس کے کلام کو پڑھنے اور اُس پر غور کرنے سے ہم خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ (‏زبور ۱:‏۱،‏ ۲؛‏ یعقو ۱:‏۲۵‏)‏ پاک صحائف اور مسیحی اجلاسوں سے ہم ”‏دل‌پسند باتیں“‏ سیکھتے ہیں جو ہماری حوصلہ‌افزائی کرتی اور ہمارے دلوں کو خوشی سے بھر دیتی ہیں۔‏—‏امثا ۱۲:‏۲۵؛‏ ۱۶:‏۲۴‏۔‏

۱۴.‏ یہوواہ خدا کا کونسا وعدہ ہمیں اِس وقت خوشی بخشتا ہے؟‏

۱۴ ہمارے پاس خوش رہنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔‏ ہماری خوشی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ خدا نے ہمیں نجات دینے کا وعدہ کِیا ہے۔‏ (‏زبور ۱۳:‏۵‏)‏ اگرچہ آجکل ہمیں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے توبھی ہم اُمید رکھ سکتے ہیں کہ مستقبل میں یہوواہ خدا اُن لوگوں کو اَجر دے گا جو سچے دل سے اُس کے طالب ہوتے ہیں۔‏ ‏(‏واعظ ۸:‏۱۲ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس بات کو حبقوق نبی نے بڑے خوبصورت الفاظ میں یوں بیان کِیا:‏ ”‏اگرچہ انجیر کا درخت نہ پھولے اور تاک میں پھل نہ لگے اور زؔیتون کا حاصل ضائع ہو جائے اور کھیتوں میں کچھ پیداوار نہ ہو اور بھیڑخانہ سے بھیڑیں جاتی رہیں اور طویلوں میں مویشی نہ ہوں تو بھی مَیں [‏یہوواہ]‏ سے خوش رہوں گا اور اپنے نجات‌بخش خدا سے خوش‌وقت ہوں گا۔‏“‏—‏حبق ۳:‏۱۷،‏ ۱۸‏۔‏

‏’‏مبارک ہے وہ قوم جس کا خدا یہوواہ ہے‘‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ خدا کی چند نعمتوں کا ذکر کریں جن سے ہمیں خوشی ملتی ہے۔‏

۱۵ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم نہ صرف شاندار مستقبل کے منتظر رہیں بلکہ اُن برکات سے بھی خوشی حاصل کریں جو وہ ہمیں اِس وقت دے رہا ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏مَیں یقیناً جانتا ہوں کہ انسان کے لئے یہی بہتر ہے کہ خوش وقت ہو اور جب تک جیتا رہے نیکی کرے۔‏ اور یہ بھی کہ ہر ایک انسان کھائے اور پئے اور اپنی ساری محنت سے فائدہ اُٹھائے۔‏ یہ بھی خدا کی بخشش ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۳:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ ”‏نیکی“‏ کرنے میں دوسروں کے ساتھ بھلائی کرنا شامل ہے۔‏ یسوع مسیح نے کہا کہ دینا لینے سے مبارک ہے۔‏ جب ہم اپنے خاندان اور دیگر رشتےداروں کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں تو ہمیں دلی سکون حاصل ہوتا ہے۔‏ (‏امثا ۳:‏۲۷‏)‏ کلیسیائی بہن‌بھائیوں کے ساتھ محبت سے پیش آنے،‏ مہمان‌نوازی کا جذبہ دکھانے اور ایک‌دوسرے کو معاف کرنے سے نہ صرف ہمیں بلکہ یہوواہ خدا کو بھی خوشی حاصل ہوتی ہے۔‏ (‏گل ۶:‏۱۰؛‏ کل ۳:‏۱۲-‏۱۴؛‏ ۱-‏پطر ۴:‏۸،‏ ۹‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ دل‌وجان سے مُنادی کے کام میں حصہ لینے سے ہمیں اطمینان حاصل ہوتا ہے۔‏

۱۶ واعظ ۳:‏۱۲،‏ ۱۳ میں بیان کِیا گیا ہے کہ انسان روزمرّہ کے کاموں جیساکہ کھانےپینے سے خوشی حاصل کرتا ہے۔‏ مشکلات سے گزرتے وقت بھی ہم یہوواہ خدا کی ایسی ہی نعمتوں سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ ذرا سورج کے غروب ہونے کے دلکش نظارے،‏ حسین وادیوں،‏ جانوروں کی چھوٹی‌چھوٹی شرارتوں اور قدرت کی دیگر حیرت‌انگیز چیزوں کے بارے میں سوچیں۔‏ اِن کے لئے ہمیں کوئی قیمت نہیں دینی پڑتی پھربھی ہمیں اِن سے بہت خوشی ملتی ہے۔‏ جب ہم اِن تمام باتوں پر غور کرتے ہیں تو یہوواہ خدا کے لئے ہماری محبت بڑھتی ہے جو تمام اچھی چیزوں کا دینے والا ہے۔‏

۱۷.‏ (‏ا)‏ ہم مشکلات سے مکمل چھٹکارا کیسے حاصل کریں گے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں کس بات سے تسلی ملتی ہے؟‏

۱۷ اگر ہم خدا سے محبت رکھتے،‏ اُس کے حکموں کو مانتے اور یسوع کی قربانی پر ایمان رکھتے ہیں تو ہم بالآخر اِس زندگی کی مشکلات سے آزاد ہو جائیں گے اور ابدی خوشی حاصل کریں گے۔‏ (‏۱-‏یوح ۵:‏۳‏)‏ تب تک ہمیں اِس بات سے تسلی ملتی ہے کہ یہوواہ ہماری تمام مشکلات اور تکلیفوں سے واقف ہے۔‏ داؤد نے لکھا:‏ ”‏مَیں تیری رحمت سے خوش‌وخرم رہوں گا کیونکہ تُو نے میرا دُکھ دیکھ لیا ہے۔‏ تُو میری جان کی مصیبتوں سے واقف ہے۔‏“‏ (‏زبور ۳۱:‏۷‏)‏ یہوواہ خدا ہم سے محبت کرتا ہے اِس لئے وہ ہمیں مصیبتوں میں ضرور سنبھالے گا۔‏—‏زبور ۳۴:‏۱۹‏۔‏

۱۸.‏ خدا کے لوگوں کو کیوں خوش رہنا چاہئے؟‏

۱۸ دُعا ہے کہ ہم مشکل وقت میں بھی یہوواہ خدا کی طرح خوش رہیں۔‏ نیز،‏ پریشانی یا غم کی صورت میں اُس کی خدمت نہ چھوڑیں۔‏ جب مشکلات اُٹھ کھڑی ہوتی ہیں تو دُعا ہے کہ ہم سمجھداری سے کام لیں۔‏ یہوواہ خدا ہمیں اپنے احساسات پر قابو پانے اور ضروری اقدام اُٹھانے میں مدد دے گا تاکہ ہم مصیبتوں سے نپٹ سکیں۔‏ پس آئیں اُس کی طرف سے ملنے والی جسمانی اور روحانی نعمتوں سے خوشی حاصل کریں۔‏ خدا کی قربت میں رہ کر ہم خوش رہنے کے قابل ہوں گے کیونکہ ”‏مبارک ہے وہ قوم جس کا خدا [‏یہوواہ]‏ ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۴۴:‏۱۵‏۔‏

آپ نے کیا سیکھا ہے؟‏

‏• ہم مشکلات کا سامنا کرنے کے سلسلے میں یہوواہ خدا کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏• یہوواہ خدا پر بھروسا کرنا مشکلات پر قابو پانے میں ہماری مدد کیسے کر سکتا ہے؟‏

‏• مشکل وقت میں ہم خدا کی مرضی پوری کرنے سے خوشی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویریں]‏

دُنیا میں ہونے والی بُرائی کو دیکھ کر یہوواہ خدا کو بہت دُکھ ہوتا ہے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

G.M.B. Akash/Panos Pictures ©

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویریں]‏

یہوواہ خدا نے ہمیں بہت سی برکات دی ہیں جن سے ہم اپنی خوشی قائم رکھ سکتے ہیں