”مَیں کب تک مدد کے لئے پکاروں گا؟“
”مَیں کب تک مدد کے لئے پکاروں گا؟“
جین کو کینسر تھا جو اُس کے سارے جسم میں پھیل چکا تھا۔ اُس نے روتے ہوئے کہا: ”مَیں بس اتنا چاہتی ہوں کہ مجھے اِس درد سے نجات مل جائے!“ اُس کے خاندان اور دوستوں کی بڑی آرزو تھی کہ کاش وہ اُس کی بیماری اور تکلیف کو ختم کر سکتے! اُنہوں نے جین کی مدد کے لئے خدا سے بڑی دُعائیں بھی کیں۔ لیکن کیا خدا کو اُس کی فکر تھی؟ کیا خدا نے اُن کی دُعائیں سنیں؟
خدا انسانوں کی تکلیف سے واقف ہے۔ اُس کا کلام بیان کرتا ہے: ”ساری مخلوقات مل کر . . . کراہتی ہے اور دردِزہ میں پڑی تڑپتی ہے۔“ (رومیوں ۸:۲۲) خدا جانتا ہے کہ جین کی طرح کروڑوں لوگ جسمانی، جذباتی یا ذہنی تکلیف اُٹھاتے ہیں۔ ہر روز ۸۰ کروڑ لوگ بھوکے سوتے ہیں۔ لاکھوں لوگ اپنے گھروالوں کی طرف سے تشدد کا نشانہ بنتے ہیں۔ بہت سے والدین اپنے بچوں کی بھلائی اور مستقبل کے لئے پریشان ہیں۔ خدا اِن سب باتوں کو دیکھتا ہے لیکن کیا وہ اِس سلسلے میں کوئی کارروائی کرے گا؟ یقیناً وہ ایسا کرے گا۔ اگر ہم انسان ہوتے ہوئے اپنے عزیزوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو کیا خدا انسانوں کی مدد نہیں کرے گا جنہیں اُس نے بڑے پیار سے بنایا ہے؟
آجکل بہت سے لوگوں کے ذہن میں ایسے سوال پیدا ہوتے ہیں۔ اِس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کیونکہ تقریباً ۶۰۰،۲ سال پہلے، حبقوق نبی نے بھی خدا سے ایسے ہی سوال پوچھے تھے: ”اَے [یہوواہ]! مَیں کب تک مدد کے لئے پکاروں گا، کیونکہ تُو سنتا ہی نہیں؟ یا مَیں تیرے حضور ظلم، ظلم چلاؤں کیونکہ تُو نہیں بچاتا؟ تُو کیا مجھے ناانصافی دکھاتا ہے؟ تُو بدکاری کو کیوں برداشت کر لیتا ہے؟ بربادی اور ظلم تیرے سامنے ہیں؛ فتنہ اور فساد مجھے گھیرے ہوئے ہیں۔“ (حبقوق ۱:۲، ۳، نیو اُردو بائبل ورشن) حبقوق نبی کے زمانے میں ظلموتشدد انتہا کو پہنچ چکا تھا۔ آج بھی ہر روز ایسے دل دہلا دینے والے واقعات رُونما ہوتے ہیں جن سے لوگ پریشان ہو جاتے ہیں۔
کیا خدا نے حبقوق نبی کی فکرمندی کو معمولی خیال کِیا؟ جینہیں۔ اُس نے حبقوق کے سوالات کو سنا اور اُسے تسلی دی۔ یہوواہ خدا نے اُس سے وعدہ کِیا کہ وہ تمام دُکھتکلیف کو ختم کرے گا جس سے حبقوق کا ایمان مضبوط ہوا۔ خدا کے اِسی وعدے سے جین اور اُس کے خاندان کو تسلی ملی اور یقیناً یہ وعدہ آپ کے لئے بھی تسلی کا باعث ہوگا۔ اگلے مضامین میں اِن سوالوں کے جواب دئے جائیں گے: اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ خدا ہماری فکر کرتا ہے؟ خدا دُکھتکلیف کو کب اور کیسے ختم کرے گا؟