مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بس ایک پیگ اَور

بس ایک پیگ اَور

بس ایک پیگ اَور

ایلن نے گیارہ سال کی عمر میں ہی شراب پینی شروع کر دی تھی۔‏ * وہ اپنے دوستوں کے ساتھ گھر سے تھوڑی دُور کھیتوں میں کھیلنے کے لئے جایا کرتا تھا۔‏ وہاں وہ شراب پیتے اور فلمی کرداروں کی نقل کِیا کرتے تھے۔‏ ایلن اور اُس کے دوست جن کرداروں کی نقل کرتے تھے وہ تو اصلی نہیں ہوتے تھے مگر شراب اصلی ہوتی تھی۔‏

پہلے تو ٹونی ہر شام ایک یا دو پیگ پیا کرتا تھا لیکن ۴۰ سال کی عمر میں اُس نے پانچ سے چھ پیگ پینا شروع کر دئے۔‏ ایک وقت آیا کہ اُسے اِس بات کا اندازہ ہی نہ رہا کہ وہ ہر روز کتنے پیگ پیتا ہے۔‏

ایلن نے شراب پینے کی عادت پر قابو پانے کے لئے مدد حاصل کرنے کی کوشش کی جبکہ ٹونی نے اپنے خاندان اور دوستوں کی مدد کو رد کر دیا۔‏ اِسی لئے ایلن آج بھی زندہ ہے مگر ٹونی کچھ سال پہلے شراب پینے کی وجہ سے کار کے حادثے میں اپنی زندگی گنوا بیٹھا۔‏

اگرچہ شراب تو ایک شخص پیتا ہے لیکن اِس کے افسوس‌ناک نتائج دوسرے لوگوں کو بھی بھگتنے پڑتے ہیں۔‏ * حد سے زیادہ شراب پینا مختلف مسائل کا باعث بنتا ہے۔‏ اِن میں لڑائی جھگڑے،‏ قتل‌وغارت،‏ ٹریفک حادثات،‏ ملازمت کی جگہ پر حادثات اور بہت سی بیماریاں شامل ہیں۔‏ شراب پینے والے لوگوں کی وجہ سے نہ صرف اُن کے خاندانوں کو ذاتی اور جذباتی نقصان پہنچتا ہے بلکہ معاشرے کو بھی اِس کی بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے۔‏

امریکہ کا نیشنل انسٹیٹیوٹس آف ہیلتھ بیان کرتا ہے،‏ ”‏بعض لوگ ہر روز شراب تو پیتے ہیں مگر اِس کے عادی نہیں ہوتے جبکہ بعض ہر روز نہ پینے کے باوجود اِس کے عادی ہو جاتے ہیں۔‏“‏ اِس کا مطلب ہے کہ بہتیرے لوگ شراب پینے کی عادت میں مبتلا نہیں ہوتے مگر وہ آہستہ‌آہستہ باقاعدگی سے پینا شروع کر دیتے ہیں۔‏ کچھ ایسے بھی ہیں جو کبھی‌کبھار پیتے ہیں مگر جب بھی پیتے ہیں پانچ چھ پیگ سے زیادہ پی جاتے ہیں۔‏

اگر آپ شراب پینے کا فیصلہ کرتے ہیں تو کتنی مقدار مناسب ہوگی؟‏ آپ کیسے جان سکتے ہیں کہ حد سے زیادہ پینا یعنی ”‏بس ایک پیگ اَور“‏ لگانا کب غلط ہوگا؟‏ اگلے مضامین میں ہم اِس موضوع پر نہایت مفید معلومات حاصل کریں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 بعض نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 5 عورتوں کی نسبت مردوں کی چار گُنا زیادہ تعداد شراب پینے کی عادت میں مبتلا ہوتی ہے۔‏ اِس لئے اِن مضامین میں شراب پینے کے حوالے سے زیادہ‌تر مردوں ہی کا ذکر کِیا گیا ہے۔‏ تاہم،‏ یہ معلومات مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے یکساں مفید ہیں۔‏