مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏خدا کا کلام دلیری سے سنائیں‘‏

‏’‏خدا کا کلام دلیری سے سنائیں‘‏

‏’‏خدا کا کلام دلیری سے سنائیں‘‏

‏”‏وہ .‏ .‏ .‏ روحُ‌القدس سے بھر گئے اور خدا کا کلام دلیری سے سناتے رہے۔‏“‏—‏اعما ۴:‏۳۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ ہمیں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو خدا کی بادشاہت کا پیغام سنانے کی کوشش کیوں کرنی چاہئے؟‏

یسوع مسیح نے اپنی موت سے پہلے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔‏ تب خاتمہ ہوگا۔‏“‏ پھر جب یسوع مُردوں میں سے زندہ ہوا تو آسمان پر جانے سے پہلے اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ ’‏سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کو تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا مَیں نے حکم دیا ہے۔‏‘‏ اُس نے یہ وعدہ بھی کِیا کہ وہ ”‏دُنیا کے آخر تک ہمیشہ“‏ اُن کے ساتھ رہے گا۔‏—‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ ۲۶:‏۱،‏ ۲؛‏ ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

۲ مُنادی کا کام پہلی صدی میں ہی شروع ہو گیا تھا۔‏ لیکن یہوواہ کے گواہ آج اکیسویں صدی میں بھی بڑے جوش کے ساتھ اِس کام میں حصہ لیتے ہیں۔‏ بادشاہت کی مُنادی سے زیادہ اہم کوئی اَور کام نہیں ہے کیونکہ اِس کے ذریعے ہم لوگوں کو مسیح کے شاگرد بناتے اور اُن کی جان بچاتے ہیں۔‏ پس یہ کتنا ضروری ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو خدا کی بادشاہت کا پیغام سنائیں۔‏ اِس مضمون میں ہم سیکھیں گے کہ خدا کی پاک رُوح کس طرح دلیری سے کلام سنانے میں ہماری مدد کرتی ہے۔‏ اِس کے بعد کے دو مضامین یہ واضح کریں گے کہ یہوواہ خدا کی رُوح مہارت سے تعلیم دینے اور ثابت‌قدمی سے خدمت کرنے میں کیسے ہماری مدد کر سکتی ہے۔‏

ہمیں دلیری کی ضرورت ہے

۳.‏ بادشاہت کا پیغام سنانے کے لئے دلیری کی ضرورت کیوں ہے؟‏

۳ ہمارے لئے یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ یہوواہ خدا نے بادشاہت کا پیغام سنانے کی ذمہ‌داری ہمیں دی ہے۔‏ تاہم،‏ اِس کام میں بہت سی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔‏ بعض لوگ خدا کی بادشاہی کی خوشخبری بڑے شوق سے قبول کر لیتے ہیں۔‏ مگر بہتیرے اِسے ردّ کر دیتے ہیں۔‏ ایسے لوگ بالکل نوح کے زمانے میں رہنے والے لوگوں کی طرح ہیں جن کے بارے میں یسوع مسیح نے بیان کِیا تھا کہ ”‏جب تک طوفان آ کر اُن سب کو بہا نہ لے گیا اُن کو خبر نہ ہوئی۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۳۸،‏ ۳۹‏)‏ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو ہمارا مذاق اُڑاتے یاپھر ہماری مخالفت کرتے ہیں۔‏ (‏۲-‏پطر ۳:‏۳‏)‏ ہمیں حکومت کے اعلیٰ افسروں،‏ سکول اور کام کے ساتھیوں یا پھر خاندان کے افراد کی طرف سے بھی مخالفت کا سامنا ہو سکتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ ہچکچاہٹ،‏ گھبراہٹ اور خوف جیسی کمزوریاں بھی ہمارے لئے مُنادی کرنا مشکل بنا سکتی ہیں۔‏ پس،‏ بہت سی مشکلات ”‏دلیری“‏ سے خدا کا کلام سنانے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔‏ (‏افس ۶:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اِسی لئے باقاعدگی سے خدا کا کلام سنانے کے لئے ہمیں دلیری کی ضرورت ہے۔‏ مگر ہم دلیری کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۴.‏ (‏ا)‏ دلیری سے کیا مُراد ہے؟‏ (‏ب)‏ پولس رسول نے تھسلنیکے کے لوگوں سے کلام کرنے کے لئے دلیری کیسے حاصل کی تھی؟‏

۴ جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏دلیری“‏ کِیا گیا ہے وہ ”‏واضح،‏ صاف‌صاف اور کُھل کر بات کرنے“‏ کا مفہوم پیش کرتا ہے۔‏ اِس لفظ میں ”‏ہمت،‏ اعتماد اور جرأت“‏ کا عنصر پایا جاتا ہے۔‏ مگر دلیری کا مطلب بدتمیزی یا گستاخی سے بات کرنا ہرگز نہیں ہے۔‏ (‏کل ۴:‏۶‏)‏ ہم نہ صرف دلیر بننا چاہتے ہیں بلکہ سب لوگوں کے ساتھ مِل‌جُل کر بھی رہنا چاہتے ہیں۔‏ (‏روم ۱۲:‏۱۸‏)‏ نیز،‏ جب ہم خدا کی بادشاہی کی مُنادی کرتے ہیں تو ہمیں دلیری کے علاوہ سمجھداری سے بھی کام لینا چاہئے تاکہ انجانے میں ہماری بات‌چیت سے کسی کو دُکھ نہ پہنچے۔‏ بِلاشُبہ،‏ دلیری دکھانے کے لئے ہمیں ایسی خوبیوں کی ضرورت ہوتی ہے جنہیں پیدا کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔‏ اِس لئے ہم خود سے ایسی دلیری پیدا نہیں کر سکتے۔‏ پولس رسول اور اُس کے ساتھیوں نے ’‏فلپی میں بےعزت ہونے‘‏ کے بعد تھسلنیکے میں کلام کرنے کے لئے کیسے ”‏دلیری حاصل“‏ کی تھی؟‏ اِس کا جواب ہمیں پولس رسول کے اِن الفاظ سے ملتا ہے:‏ ”‏ہم کو اپنے خدا میں ‏.‏ .‏ .‏ دلیری حاصل ہوئی۔‏“‏ ‏(‏۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۲ کو پڑھیں۔‏)‏ جی ہاں،‏ یہوواہ خدا ہمارے خوف کو دُور کر کے ہمیں بھی ایسی ہی دلیری عطا کر سکتا ہے۔‏

۵.‏ یہوواہ خدا نے پطرس،‏ یوحنا اور دیگر شاگردوں کو کیسے دلیری بخشی تھی؟‏

۵ جب ’‏لوگوں کے سرداروں،‏ بزرگوں اور فقیہوں‘‏ نے پطرس اور یوحنا کو مُنادی کرنے سے منع کِیا تو اُنہوں نے کہا:‏ ”‏آیا خدا کے نزدیک یہ واجب ہے کہ ہم خدا کی بات سے تمہاری بات زیادہ سنیں۔‏ کیونکہ ممکن نہیں کہ جو ہم نے دیکھا اور سنا ہے وہ نہ کہیں۔‏“‏ پطرس،‏ یوحنا اور دیگر شاگردوں نے خدا سے یہ دُعا نہیں کی تھی کہ اُن کی اذیت اور مخالفت کو ختم کر دے۔‏ بلکہ اُنہوں نے یہ درخواست کی کہ اَے ”‏[‏یہوواہ]‏!‏ اُن کی دھمکیوں کو دیکھ اور اپنے بندوں کو یہ توفیق دے کہ وہ تیرا کلام کمال دلیری کے ساتھ سنائیں۔‏“‏ (‏اعما ۴:‏۵،‏ ۱۹،‏ ۲۰،‏ ۲۹‏)‏ یہوواہ خدا نے اُن کی درخواست کا جواب کیسے دیا؟‏ ‏(‏اعمال ۴:‏۳۱ کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ خدا نے اپنی پاک رُوح کے ذریعے اُنہیں دلیری بخشی۔‏ اِسی طرح خدا کی پاک رُوح ہمیں بھی دلیری بخش سکتی ہے۔‏ مگر سوال یہ ہے کہ ہم کیسے خدا کی پاک رُوح حاصل کر سکتے اور اِس کی مدد سے اپنی خدمت انجام دے سکتے ہیں؟‏

دلیری حاصل کریں

۶،‏ ۷.‏ مثالوں سے واضح کریں کہ خدا کی پاک رُوح حاصل کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟‏

۶ خدا کی پاک رُوح حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اُس کے لئے دُعا کریں۔‏ یسوع مسیح نے کہا تھا:‏ ”‏جب تُم بُرے ہو کر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو روحُ‌القدس کیوں نہ دے گا؟‏“‏ (‏لو ۱۱:‏۱۳‏)‏ بِلاشُبہ،‏ ہمیں پاک رُوح کے لئے مسلسل دُعا کرتے رہنا چاہئے۔‏ اگر ہم گلیوں،‏ کاروباری علاقوں یا دیگر جگہوں پر مُنادی کرنے سے گھبراتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا سے پاک رُوح کے لئے درخواست کر سکتے ہیں تاکہ وہ ہمیں دلیری بخشے۔‏—‏۱-‏تھس ۵:‏۱۷‏۔‏

۷ روت نامی ایک مسیحی خاتون نے بالکل ایسا ہی کِیا تھا۔‏ * ایک دن سکول میں اُس کے ساتھ کام کرنے والی ٹیچر کسی دوسرے سکول کی رپورٹ پڑھ رہی تھی جس میں لکھا تھا کہ آجکل سکولوں میں بچوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کِیا جاتا۔‏ وہ اِس رپورٹ کو پڑھ کر اتنا گھبرا گئی کہ چلا اُٹھی:‏ ”‏دُنیا کو کیا ہوتا جا رہا ہے؟‏“‏ روت گواہی دینے کا یہ موقع کھونا نہیں چاہتی تھی۔‏ ایسے وقت میں دلیری سے کلام کرنے کے لئے اُس نے کیا کِیا؟‏ روت کہتی ہے:‏ ”‏مَیں نے یہوواہ خدا سے دُعا کی کہ اپنی پاک رُوح کے ذریعے میری مدد کرے۔‏“‏ یوں وہ لوگوں کے سامنے اچھی گواہی دینے کے قابل ہوئی۔‏ اِس کے علاوہ اُس نے اِسی موضوع پر گفتگو جاری رکھنے کا بندوبست بھی بنایا۔‏ اب آئیں نیویارک کے شہر میں رہنے والی پانچ سالہ بچی جولیا کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ کہتی ہے:‏ ”‏ہر روز سکول جانے سے پہلے مَیں اور میری امی یہوواہ خدا سے دُعا کرتی ہیں۔‏“‏ اُن کی دُعا کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جولیا ثابت‌قدم رہے اور جب بھی اُسے موقع ملے دلیری سے اپنے خدا کے بارے میں دوسروں کو گواہی دے۔‏ اُس کی ماں بیان کرتی ہے:‏ ”‏اِس سے جولیا کو یہ بتانے میں مدد ملی ہے کہ وہ کیوں نہ تو خود سالگرہ اور دیگر تہوار مناتی ہے اور نہ ہی دوسروں کے ساتھ ایسی تقریبات میں شامل ہوتی ہے۔‏“‏ یہ مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ دلیری حاصل کرنے کے لئے دُعا کرنا بہت فائدہ‌مند ثابت ہوتا ہے!‏

۸.‏ دلیری حاصل کرنے کے سلسلے میں ہم یرمیاہ نبی کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۸ اِس سلسلے میں یرمیاہ نبی کی مثال پر بھی غور کریں۔‏ کس چیز نے اُسے دلیری حاصل کرنے میں مدد دی؟‏ جب یہوواہ خدا نے اُسے لوگوں کو پیغام سنانے کے لئے نبی مقرر کِیا تو اُس نے کہا:‏ ”‏دیکھ مَیں بول نہیں سکتا کیونکہ مَیں تو بچہ ہوں۔‏“‏ (‏یرم ۱:‏۴-‏۶‏)‏ تاہم،‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یرمیاہ بڑے جوش سے مُنادی کرنے لگا۔‏ یہاں تک کہ لوگ اُس کے بارے میں یہ کہنے لگے کہ وہ تباہی کا پیغام سنانے والا نبی ہے۔‏ (‏یرم ۳۸:‏۴‏)‏ وہ پینسٹھ سال سے زیادہ عرصے تک دلیری سے یہوواہ خدا کے پیغامات سناتا رہا۔‏ وہ اسرائیلی قوم میں دلیری اور جُرأت کے ساتھ مُنادی کرنے کی وجہ سے اِس حد تک مشہور ہو گیا تھا کہ تقریباً چھ سو سال بعد جب یسوع نے دلیری سے مُنادی کی تو بعض لوگوں نے سوچا کہ شاید یرمیاہ زندہ ہوگیا ہے۔‏ (‏متی ۱۶:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ یرمیاہ نبی اپنی گھبراہٹ یا ہچکچاہٹ پر قابو پانے کے قابل کیسے ہوا تھا؟‏ وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏[‏خدا]‏ کا کلام میرے دل میں جلتی آگ کی مانند ہے جو میری ہڈیوں میں پوشیدہ ہے اور مَیں ضبط کرتےکرتے تھک گیا۔‏“‏ (‏یرم ۲۰:‏۹‏)‏ واقعی،‏ یہوواہ کے کلام نے یرمیاہ پر اتنا گہرا اثر کِیا کہ وہ چپ نہیں رہ سکتا تھا۔‏

۹.‏ کیسے خدا کا کلام ہم پر بھی بالکل ویسا ہی اثر کر سکتا ہے جیسا یرمیاہ نبی پر کِیا تھا؟‏

۹ عبرانیوں کے نام خط میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے اور جان اور رُوح اور بندبند اور گودے کو جُدا کرکے گذر جاتا ہے اور دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔‏“‏ (‏عبر ۴:‏۱۲‏)‏ خدا کا کلام ہم پر بھی بالکل ویسا ہی اثر کر سکتا ہے جیسا یرمیاہ پر ہوا تھا۔‏ اگرچہ بائبل لکھنے کے لئے انسانوں کو استعمال کِیا گیا توبھی اِس میں انسانوں کی نہیں بلکہ خدا کی باتیں درج ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے انسانوں کو الہام بخشا تھا جس سے وہ بائبل لکھنے کے قابل ہوئے۔‏ اِس سلسلے میں دوسرا پطرس ۱:‏۲۱ بیان کرتی ہے:‏ ”‏نبوّت کی کوئی بات آدمی کی خواہش سے کبھی نہیں ہوئی بلکہ آدمی روحُ‌القدس کی تحریک کے سبب سے خدا کی طرف سے بولتے تھے۔‏“‏ جب ہم بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمارے دل‌ودماغ پاک رُوح کی ہدایت سے لکھی گئی باتوں سے معمور ہو جاتے ہیں۔‏ ‏(‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۰ کو پڑھیں۔‏)‏ یہ باتیں ہمارے اندر ایسی‏”‏جلتی آگ کی مانند“‏ ثابت ہوتی ہیں کہ ہم اِنہیں دوسروں کو بتائے بغیر نہیں رہ سکتے۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ (‏ا)‏ دلیری سے کلام کرنے کے لئے ہمیں بائبل کا مطالعہ کیسے کرنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ بائبل کے مطالعے میں بہتری لانے کے لئے آپ کیا کر رہے ہیں؟‏

۱۰ اگر ہم بائبل کے مطالعے سے فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں توپھر ہمیں اِس طرح مطالعہ کرنا چاہئے کہ بائبل کا پیغام ہمارے دل‌ودماغ پر اثر کرے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایک رویا میں حزقی‌ایل نبی سے ایک طومار کھانے کے لئے کہا گیا جس میں اسرائیل کے سرکش لوگوں کے لئے پیغام درج تھا۔‏ طومار کھانے کا مطلب یہ تھا کہ حزقی‌ایل نبی نے اِس پیغام کو اچھی طرح سمجھنا تھا تاکہ جب وہ یہ پیغام دوسروں کو سنائے تو اُسے بالکل ویسی ہی خوشی حاصل ہو جیسی شہد کھانے سے ہوتی ہے۔‏‏—‏حزقی‌ایل ۲:‏۸–‏۳:‏۴،‏ ۷-‏۹ کو پڑھیں۔‏

۱۱ آجکل ہمیں بھی حزقی‌ایل نبی جیسی صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ بہتیرے لوگ بائبل کا پیغام قبول نہیں کرتے۔‏ پھربھی ہمیں خدا کا کلام سنانے سے باز نہیں آنا چاہئے۔‏ اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم بائبل کا مطالعہ ایسے طریقے سے کریں کہ ہم اِس کے پیغام کو اچھی طرح سمجھ جائیں۔‏ لہٰذا،‏ ہمیں مطالعہ کرنے میں سُستی نہیں کرنی چاہئے بلکہ باقاعدگی سے مطالعہ کرنا چاہئے۔‏ ہمیں زبورنویس جیسی خواہش رکھنی چاہئے جس نے بیان کِیا:‏ ”‏میرے مُنہ کا کلام اور میرے دل کا خیال تیرے حضور مقبول ٹھہرے۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ اَے میری چٹان اور میرے فدیہ دینے والے!‏“‏ (‏زبور ۱۹:‏۱۴‏)‏ لہٰذا،‏ جب ہم بائبل پڑھتے ہیں تو ہمیں اِس پر غوروخوض کرنے کے لئے وقت نکالنا چاہئے تاکہ اِس کی تعلیمات ہمارے دل پر نقش ہو جائیں۔‏ پس آئیں روزبروز بائبل کا مطالعہ کرنے کے معیار کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔‏

۱۲.‏ پاک رُوح سے راہنمائی حاصل کرنے کے لئے مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونا کیوں ضروری ہے؟‏

۱۲ یہوواہ خدا کی پاک رُوح سے مدد حاصل کرنے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم ”‏محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔‏ اور ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے باز نہ آئیں۔‏“‏ (‏عبر ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ یہوواہ خدا کی پاک رُوح مسیحی کلیسیا کے ذریعے ہماری راہنمائی کرتی ہے۔‏ اِس لئے باقاعدگی سے مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونا،‏ وہاں غور سے سننا اور سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔‏ ایسا کرنے سے ہم پاک رُوح کی راہنمائی میں چلنے کے قابل ہوں گے۔‏‏—‏مکاشفہ ۳:‏۶ کو پڑھیں۔‏

دلیر ی کے فائدے

۱۳.‏ ہم پہلی صدی کے مسیحیوں کی مُنادی سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۳ خدا کی پاک رُوح کائنات میں سب سے بڑی قوت ہے۔‏ یہ قوت انسانوں کو یہوواہ کی مرضی پوری کرنے کے قابل بنا سکتی ہے۔‏ پاک رُوح کی مدد سے ہی پہلی صدی کے مسیحیوں نے بہت زیادہ مُنادی کی تھی۔‏ اگرچہ اِن مسیحیوں میں سے بیشتر ”‏اَن‌پڑھ اور ناواقف“‏ تھے توبھی اُنہوں نے ”‏آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات“‏ میں خوشخبری سنائی۔‏ (‏اعما ۴:‏۱۳؛‏ کل ۱:‏۲۳‏)‏ پس،‏ اِس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک بہت بڑی طاقت اِس کام کو انجام دینے میں اُن کی مدد کر رہی تھی۔‏

۱۴.‏ کیا چیز ’‏روحانی جوش سے بھرے‘‏ رہنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟‏

۱۴ جب ہم یہوواہ کی پاک رُوح کی راہنمائی میں زندگی گزارتے ہیں تو ہمارے اندر دلیری کے ساتھ خدمت کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔‏ اگر ہم رُوح کے لئے دُعا کرتے ہیں،‏ بائبل کا مؤثر مطالعہ کرتے ہیں،‏ سیکھی ہوئی باتوں پر غور کرتے ہیں اور اجلاسوں پر باقاعدگی سے حاضر ہوتے ہیں تو ہم ”‏رُوحانی جوش میں بھرے“‏ رہیں گے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ جب ”‏اپلوؔس نام ایک یہودی اسکندؔریہ کی پیدایش خوش تقریر اور کتابِ‌مُقدس کا ماہر افسسؔ میں پہنچا“‏ تو وہ ”‏روحانی جوش سے کلام کرتا اور یسوؔع کی بابت صحیح‌صحیح تعلیم دیتا تھا۔‏“‏ (‏اعما ۱۸:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ اِسی طرح ہم بھی ”‏روحانی جوش میں بھرے“‏ ہونے کی وجہ سے لوگوں کے گھروں میں اور دیگر جگہوں پر دلیری سے کلام سنا سکتے ہیں۔‏—‏روم ۱۲:‏۱۱‏۔‏

۱۵.‏ دلیری سے گواہی دینا ہمارے لئے کیسے فائدہ‌مند ثابت ہوتا ہے؟‏

۱۵ دلیری سے گواہی دینا اِس کام کے بارے میں ہماری سوچ پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔‏ جب ہم گواہی دینے کی اہمیت اور اِس کے فائدے کو بہتر طور پر سمجھنے لگتے ہیں تو ہمارے اندر اِس کام میں اَور زیادہ حصہ لینے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔‏ اِس سے ہمارا جوش بھی بڑھتا ہے کیونکہ اپنی خدمت کے اچھے نتائج دیکھ کر ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے۔‏ نیز،‏ ہم زیادہ سرگرمی سے گواہی دینے لگتے ہیں کیونکہ ہمیں اِس بات کا احساس ہو جاتا ہے کہ گواہی دینا اشد ضروری ہے۔‏

۱۶.‏ اگر مُنادی کے لئے ہمارا جوش ٹھنڈا پڑ گیا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۶ بعض‌اوقات مُنادی کے لئے ہمارا جوش ٹھنڈا پڑ جاتا ہے۔‏ ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏ ہمیں دیانتداری کے ساتھ اپنا جائزہ لینا چاہئے۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏تُم اپنے آپ کو آزماؤ کہ ایمان پر ہو یا نہیں۔‏ اپنے آپ کو جانچو۔‏“‏ (‏۲-‏کر ۱۳:‏۵‏)‏ پس،‏ خود سے پوچھیں:‏ ’‏کیا مَیں ابھی بھی روحانی جوش سے بھرا ہوا ہوں؟‏ کیا مَیں یہوواہ خدا سے اُس کی پاک رُوح کے لئے دُعا کرتا ہوں؟‏ کیا میری دُعاؤں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مَیں یہوواہ خدا پر بھروسا رکھتا اور اُس کی مرضی پوری کرنا چاہتا ہوں؟‏ کیا میری دُعاؤں سے مُنادی کے شرف کے لئے قدردانی ظاہر ہوتی ہے؟‏ کیا مَیں باقاعدگی سے ذاتی مطالعہ کرتا ہوں؟‏ کیا مَیں مسیحی اجلاسوں پر شوق سے حاضر ہوتا ہوں؟‏ مَیں اُن معلومات پر غور کرنے کے لئے کتنا وقت صرف کرتا ہوں جو مَیں پڑھتا یا سنتا ہوں؟‏‘‏ ایسے سوالوں پر غور کرنے سے آپ اِن حلقوں میں اپنی کمزوریوں کو پہچاننے اور اُن پر قابو پانے کے قابل ہوں گے۔‏

خدا کی پاک رُوح سے دلیری پائیں

۱۷،‏ ۱۸.‏ (‏ا)‏ آجکل مُنادی کا کام کس حد تک ہو رہا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم کیسے ”‏کمال دلیری“‏ سے خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنا سکتے ہیں؟‏

۱۷ یسوع مسیح نے مُردوں میں سے زندہ ہو نے کے بعد اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏جب روحُ‌القدس تُم پر نازل ہوگا تو تُم قوت پاؤ گے اور یرؔوشلیم اور تمام یہوؔدیہ اور ساؔمریہ میں بلکہ زمین کی اِنتہا تک میرے گواہ ہوگے۔‏“‏ (‏اعما ۱:‏۸‏)‏ جس کام کا آغاز اُس وقت ہوا وہ آج ساری دُنیا میں کِیا جا رہا ہے۔‏ تقریباً ۷۰ لاکھ یہوواہ کے گواہ ۲۳۰ سے زائد ممالک میں بادشاہی کی مُنادی کر رہے ہیں۔‏ پچھلے سال اُنہوں نے اِس کام میں تقریباً ایک ارب ۵۰ کروڑ گھنٹے صرف کئے۔‏ واقعی،‏ ایک ایسے کام میں جوش کے ساتھ حصہ لینا خوشی بخشتا ہے جسے کرنے کا موقع دوبارہ کبھی نہیں ملے گا!‏

۱۸ پہلی صدی کی طرح آج بھی مُنادی کا عالمگیر کام خدا کی پاک رُوح کی راہنمائی میں کِیا جا رہا ہے۔‏ اگر ہم پاک رُوح کی ہدایت کے مطابق چلیں گے تو ہم ”‏کمال دلیری“‏ سے مُنادی کرنے کے قابل ہوں گے۔‏ (‏اعما ۲۸:‏۳۱‏)‏ پس آئیں،‏ خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانے کے لئے ہمیشہ پاک رُوح کی راہنمائی میں چلتے رہیں!‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 بعض نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

آپ نے کیا سیکھا؟‏

‏• ہمیں خدا کا کلام دلیری سے کیوں سنانا چاہئے؟‏

‏• ابتدائی شاگرد دلیری سے کلام سنانے کے قابل کیسے ہوئے تھے؟‏

‏• ہم دلیری کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

‏• دلیری حاصل کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

والدین دلیری حاصل کرنے میں اپنے بچوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

چھوٹی سی دُعا بھی مُنادی میں دلیری حاصل کرنے کے لئے آپ کی مدد کر سکتی ہے