مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏رُوح کی تلوار“‏ کو مہارت سے استعمال کریں

‏”‏رُوح کی تلوار“‏ کو مہارت سے استعمال کریں

‏”‏رُوح کی تلوار“‏ کو مہارت سے استعمال کریں

‏”‏رُوح کی تلوار جو خدا کا کلام ہے لے لو۔‏“‏—‏افس ۶:‏۱۷‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ بادشاہت کی مُنادی کے لئے زیادہ لوگ کیسے جمع کئے جا سکتے ہیں؟‏

ایک مرتبہ جب یسوع مسیح نے بِھیڑ کو دیکھا تو اُسے لوگوں پر بہت ترس آیا۔‏ اُس نے محسوس کِیا کہ اُنہیں روحانی طور پر مدد کی ضرورت ہے۔‏ لہٰذا،‏ اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں۔‏ پس فصل کے مالک کی مِنت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیج دے۔‏“‏ یسوع نے اِس بات کو یہیں ختم نہیں کر دیا تھا بلکہ اُس نے ”‏اپنے بارہ شاگردوں کو پاس بلا کر“‏ اُنہیں ”‏فصل کاٹنے“‏ یعنی مُنادی کرنے کے لئے بھیجا۔‏ (‏متی ۹:‏۳۵-‏۳۸؛‏ ۱۰:‏۱،‏ ۵‏)‏ اِس کے بعد یسوع مسیح نے دوبارہ اِسی کام کے لئے ”‏ستر آدمی اَور مقرر کئے اور .‏ .‏ .‏ اُنہیں دو دو کرکے .‏ .‏ .‏ بھیجا۔‏“‏—‏لو ۱۰:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۲ آج بھی بادشاہت کی مُنادی کرنے کے لئے بہت سے لوگوں کی ضرورت ہے۔‏ سن ۲۰۰۹ کے خدمتی سال میں پوری دُنیا کے اندر ایک کروڑ ۸۱ لاکھ ۶۸ ہزار ۳۲۳ لوگ یسوع مسیح کی موت کی یادگاری پر حاضر ہوئے تھے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حاضرین کی تعداد یہوواہ کے گواہوں کی کُل تعداد سے ایک کروڑ زیادہ تھی۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ فصل کٹائی کے لئے تیار ہے۔‏ (‏یوح ۴:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ لہٰذا،‏ ہمیں یہوواہ سے دُعا کرنی چاہئے کہ وہ اَور زیادہ مزدور بھیجے۔‏ لیکن ہم اپنی دُعا کے مطابق کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏ اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم بادشاہت کی مُنادی اور شاگرد بنانے کا کام ایسے طریقے سے کریں جس سے اچھے نتائج حاصل ہوں۔‏—‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰؛‏ مر ۱۳:‏۱۰‏۔‏

۳.‏ مُنادی کے کام سے اچھے نتائج حاصل کرنے کے لئے خدا کی رُوح کیسے ایک اہم کردار ادا کرتی ہے؟‏

۳ پچھلے مضمون میں ہم نے سیکھا تھا کہ پاک رُوح کی ہدایت پر عمل کرنا ”‏خدا کا کلام دلیری سے سناتے“‏ رہنے میں ہماری بہت مدد کرتا ہے۔‏ (‏اعما ۴:‏۳۱‏)‏ اِسی رُوح کی مدد سے ہم مُنادی کرنے میں مہارت بھی حاصل کرتے ہیں۔‏ مُنادی میں عمدہ نتائج حاصل کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم خدا کے کلام بائبل کو اچھی طرح استعمال کریں۔‏ بائبل میں خدا کا پیغام ہے جو اُس کی رُوح کی مدد سے لکھا گیا ہے۔‏ اِسی لئے بائبل مُنادی کے سلسلے میں مفید راہنمائی فراہم کرتی ہے۔‏ (‏۲-‏تیم ۳:‏۱۶‏)‏ لہٰذا،‏ جب ہم مُنادی میں بائبل کو مہارت سے استعمال کرتے ہیں تو دراصل ہم رُوح کی ہدایت سے تعلیم دے رہے ہوتے ہیں۔‏ آگے چل کر ہم دیکھیں گے کہ ہم بائبل کو مہارت سے کیسے استعمال کر سکتے ہیں۔‏ لیکن آئیں پہلے یہ دیکھیں کہ خدا کا کلام کتنا مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔‏

‏’‏خدا کا کلام مؤثر ہے‘‏

۴.‏ خدا کا کلام ایک شخص پر کس حد تک اثر کر سکتا ہے؟‏

۴ خدا کا کلام زندگیوں کو بدل دینے کی طاقت رکھتا ہے!‏ (‏عبر ۴:‏۱۲‏)‏ یہ کلام انسان کی بنائی ہوئی تلوار سے زیادہ تیز ہے کیونکہ یہ دل کی گہرائیوں میں اُتر جاتا ہے۔‏ پاک کلام کی سچائیاں کسی شخص کے باطن یعنی اُس کے خیالات اور جذبات پر اِس حد تک اثر کرتی ہیں کہ وہ اپنےآپ کو جانچنے کے قابل ہو جاتا ہے اور اُس کی شخصیت بالکل تبدیل ہو جاتی ہے۔‏‏—‏کلسیوں ۳:‏۱۰ کو پڑھیں۔‏

۵.‏ بائبل کیسے ہماری مدد کرتی ہے اور اِس سے ہمیں کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے؟‏

۵ بائبل میں ایسی پُرحکمت باتیں درج ہیں جو ہمیں کہیں اَور نہیں مل سکتیں۔‏ بائبل میں پائی جانے والی معلومات اِس مشکل دَور میں کامیابی کے ساتھ زندگی گزارنے میں دیتی ہیں۔‏ خدا کا کلام ہماری پوری زندگی کی راہ کو روشن کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۰۵‏)‏ یہ ہمیں مشکلات کا سامنا کرنے یاپھر دوستوں،‏ تفریح،‏ ملازمت اور لباس کے سلسلے میں فیصلے کرنے کے لئے بہت زیادہ مدد فراہم کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۲۵؛‏ امثا ۱۳:‏۲۰؛‏ یوح ۱۵:‏۱۴؛‏ ۱-‏تیم ۲:‏۹‏)‏ خدا کے کلام کے اُصولوں پر عمل کرنا ہمیں دوسروں کے ساتھ مِل‌جُل کر رہنے کے قابل بناتا ہے۔‏ (‏متی ۷:‏۱۲؛‏ فل ۲:‏۳،‏ ۴‏)‏ جب خدا کا کلام ہماری راہ کو روشن کرتا ہے تو ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ ہمارے فیصلوں کا ہمارے مستقبل پر کیا اثر ہوگا۔‏ (‏۱-‏تیم ۶:‏۹‏)‏ پاک کلام یہ بھی بتاتا ہے کہ مستقبل کے بارے میں خدا کا مقصد کیا ہے اور ہم اِس مقصد کے مطابق زندگی کیسے گزار سکتے ہیں۔‏ (‏متی ۶:‏۳۳؛‏ ۱-‏یوح ۲:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ واقعی،‏ خدا کے اُصولوں پر عمل کرنے سے ہم شاندار زندگی سے لطف‌اندوز ہو سکتے ہیں!‏

۶.‏ شیطان کے خلاف ہماری جنگ میں بائبل کتنی مفید ہے؟‏

۶ شیطان کے خلاف ہماری روحانی جنگ میں بھی بائبل بہت مفید ہتھیار ثابت ہوتی ہے۔‏ اِسی لئے پولس رسول نے خدا کے کلام کو ”‏رُوح کی تلوار“‏ کہا تھا۔‏ ‏(‏افسیوں ۶:‏۱۲،‏ ۱۷ کو پڑھیں۔‏)‏ اگر اِسے مؤثر طریقے سے استعمال کِیا جائے تو اِس کا پیغام لوگوں کو شیطان کی غلامی سے آزاد کرا سکتا ہے۔‏ خدا کا کلام ایک ایسی تلوار ہے جو زندگی چھیننے کی بجائے زندگی دیتی ہے۔‏ پس ہمیں اِسے مہارت کے ساتھ استعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏

پاک کلام کو دُرستی سے استعمال کریں

۷.‏ یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم ”‏رُوح کی تلوار“‏ کو اچھی طرح استعمال کرنا سیکھیں؟‏

۷ ایک سپاہی جنگ میں صرف اُسی وقت ہتھیار اچھی طرح استعمال کر سکتا ہے جب اُس نے اِنہیں چلانے کا فن سیکھا ہو اور اِس کی خوب مشق کی ہو۔‏ اِسی طرح شیطان کے خلاف ہماری روحانی جنگ میں ”‏رُوح کی تلوار“‏ چلانے یعنی پاک کلام کو اچھی طرح استعمال کرنے کے لئے بھی ایسا ہی کرنا ضروری ہے۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے بیان کِیا:‏ ”‏اپنے آپ کو خدا کے سامنے مقبول اور ایسے کام کرنے والے کی طرح پیش کرنے کی کوشش کر جس کو شرمندہ ہونا نہ پڑے اور جو حق کے کلام کو دُرستی سے کام میں لاتا ہو۔‏“‏—‏۲-‏تیم ۲:‏۱۵‏۔‏

۸،‏ ۹.‏ مثال سے واضح کریں کہ ہم بائبل کی تعلیم کو اچھی طرح سمجھنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟‏

۸ ہم ”‏حق کے کلام کو دُرستی“‏ سے کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟‏ دوسروں کو بائبل کی تعلیم دینے سے پہلے ہمیں خود اِسے اچھی طرح سمجھنا چاہئے۔‏ اِس کے لئے کسی آیت یا عبارت کے سیاق‌وسباق پر غور کرنا بہت اہم ہے۔‏ ایک اُردو لغت کے مطابق سیاق‌وسباق کا مطلب ہے ”‏آگے پیچھے کی عبارت،‏ کسی عبارت میں کسی لفظ یا قول کے آگے پیچھے کا متن۔‏“‏

۹ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی آیت کی دُرست سمجھ حاصل کرنے کے لئے اُس کی آگے پیچھے کی آیتوں پر توجہ دینا بھی ضروری ہے۔‏ مثال کے طور پر گلتیوں ۵:‏۱۳ میں درج پولس کی اِس بات پر غور کریں:‏ ”‏اَے بھائیو!‏ تُم آزادی کے لئے بلائے تو گئے ہو مگر ایسا نہ ہو کہ وہ آزادی جسمانی باتوں کا موقع بنے بلکہ محبت کی راہ سے ایک دوسرے کی خدمت کرو۔‏“‏ پولس یہاں کس آزادی کا ذکر کر رہا تھا؟‏ کیا وہ گُناہ اور موت،‏ جھوٹی تعلیم یا پھر کسی اَور چیز کی غلامی سے آزادی کی بات کر رہا تھا؟‏ سیاق‌وسباق سے پتہ چلتا ہے کہ پولس دراصل ’‏شریعت کی لعنت سے چھٹکارے‘‏ کا ذکر کر رہا تھا۔‏ (‏گل ۳:‏۱۳،‏ ۱۹-‏۲۴؛‏ ۴:‏۱-‏۵‏)‏ وہ ایک نئی طرح کی آزادی کی بات کر رہا تھا جو اُنہیں مسیح کی پیروی کرنے سے حاصل ہوئی تھی۔‏ جو مسیحی اِس آزادی کی اہمیت کو سمجھ گئے تھے وہ ہمیشہ محبت سے ایک دوسرے کی خدمت کرتے تھے۔‏ مگر جن میں محبت نہیں تھی وہ ایک دوسرے کی چغلی کرتے اور آپس میں جھگڑتے تھے۔‏—‏گل ۵:‏۱۵‏۔‏

۱۰.‏ کسی صحیفے کو اچھی طرح سمجھنے کے لئے ہمیں کن معلومات پر غور کرنا چاہئے اور ہم یہ معلومات کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۰ لفظ ”‏سیاق‌وسباق“‏ میں ”‏پس‌منظر اور حالات‌وواقعات“‏ کے معنی بھی پائے جاتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ ہمیں کسی صحیفے کی دُرست سمجھ حاصل کرنے کے لئے اُس کے پس‌منظر پر بھی نظر ڈالنی چاہئے۔‏ ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ بائبل کی اِس کتاب کو کس نے لکھا،‏ کب لکھا اور کن حالات کے تحت لکھا تھا۔‏ ہمارے لئے یہ جاننا بھی اچھا ہوگا کہ یہ کتاب لکھنے کا مقصد کیا تھا۔‏ جب بائبل کی یہ کتاب لکھی گئی تو اُس وقت لوگوں کے سماجی،‏ اخلاقی اور مذہبی رواج کیا تھے۔‏ *

۱۱.‏ صحائف کی وضاحت کرتے وقت ہمیں کیا احتیاط برتنی چاہئے؟‏

۱۱ اگر ہم ”‏حق کے کلام کو دُرستی سے کام“‏ میں لانا چاہتے ہیں تو اِس کے لئے صرف بائبل میں پائی جانے والی سچائیوں کی صحیح وضاحت کرنا ہی کافی نہیں ہے۔‏ بائبل استعمال کرتے وقت ہمیں احتیاط برتنی چاہئے کہ ہم کہیں لوگوں کو خوف‌زدہ نہ کر دیں۔‏ ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟‏ جب شیطان نے یسوع کو آزمایا تو اُس نے شیطان کو جواب دینے کے لئے صحائف کو استعمال کِیا۔‏ اِسی طرح ہم بھی سچائی کا دفاع کرنے کے لئے بائبل استعمال کرتے ہیں۔‏ مگر ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ بائبل کوئی لاٹھی نہیں جس سے ہم لوگوں کو ڈرادھمکا کر اُنہیں اپنی بات ماننے پر مجبور کر سکتے ہیں۔‏ (‏است ۶:‏۱۶؛‏ ۸:‏۳؛‏ ۱۰:‏۲۰؛‏ متی ۴:‏۴،‏ ۷،‏ ۱۰‏)‏ اِس سلسلے میں ہمیں پولس رسول کی اِس نصیحت پر دھیان دینا چاہئے:‏ ”‏مسیح کو خداوند جان کر اپنے دلوں میں مُقدس سمجھو اور جو کوئی تُم سے تمہاری اُمید کی وجہ دریافت کرے اُس کو جواب دینے کے لئے ہر وقت مستعد رہو مگر حلم اور خوف کے ساتھ۔‏“‏—‏۱-‏پطر ۳:‏۱۵‏۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ مثال سے واضح کریں کہ خدا کا کلام ”‏قلعوں“‏ کی مانند مضبوط جھوٹے عقائد اور نظریات کو کیسے غلط ثابت کر سکتا ہے؟‏

۱۲ اگر خدا کے کلام کو مہارت سے استعمال کِیا جائے تو یہ بہت بڑےبڑے کام انجام دے سکتا ہے۔‏ ‏(‏۲-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۴،‏ ۵ کو پڑھیں۔‏)‏ پاک کلام کی سچائی ”‏قلعوں کو ڈھا دینے“‏ یعنی جھوٹے عقائد،‏ نقصاندہ رسم‌ورواج اور ناقص انسانی حکمت پر مبنی نظریات کا پردہ فاش کر دینے کے قابل ہے۔‏ اِس لئے ہم ”‏خدا کی پہچان کے برخلاف سر اُٹھائے ہوئے“‏ تمام تصورات کو رد کرنے کے لئے بائبل استعمال کر سکتے ہیں۔‏ بائبل کی تعلیم سے دوسروں کی مدد کی جا سکتی ہے تاکہ وہ اپنی سوچ میں تبدیلی لا سکیں۔‏

۱۳ اِس سلسلے میں آئیں انڈیا میں رہنے والی ایک ۹۳ سالہ عورت کی مثال پر غور کریں۔‏ اُس نے بچپن سے ہی یہ تعلیم حاصل کی تھی کہ انسان مرنے کے بعد دوبارہ جنم لیتا ہے۔‏ اُس کا بیٹا انڈیا سے باہر کسی دوسرے مُلک میں رہتا تھا۔‏ اُس کے بیٹے نے خطوں کے ذریعے اپنی ماں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنا شروع کر دیا۔‏ اِس عورت نے یہوواہ خدا اور اُس کے وعدوں کے بارے میں علم کو بڑی خوشی سے قبول کر لیا۔‏ مگر موت کے بعد انسان کے دوبارہ جنم لینے کی تعلیم اُس کے ذہن میں اِس قدر نقش ہو چکی تھی کہ جب اُس کے بیٹے نے اُسے مُردوں کی حالت کے بارے میں لکھا تو اُس نے ماننے سے انکار کر دیا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مجھے تمہاری کتاب کی یہ تعلیم سمجھ نہیں آتی۔‏ سب مذاہب یہی تعلیم دیتے ہیں کہ انسان کے اندر رُوح ہوتی ہے جو کبھی نہیں مرتی۔‏ مَیں نے تو یہی سیکھا ہے کہ جسم کی موت کے بعد رُوح باربار کوئی ۸۴ لاکھ مرتبہ کسی دوسرے روپ میں جنم لیتی ہے۔‏ یہ تعلیم غلط کیسے ہو سکتی ہے؟‏ کیا باقی سارے مذاہب غلط ہیں؟‏“‏ کیا ”‏رُوح کی تلوار“‏ یعنی بائبل سے قلعے کی مانند مضبوط اِس جھوٹے عقیدے کو غلط ثابت کِیا جا سکتا ہے؟‏ اِس موضوع پر بائبل سے مزید گفتگو کرنے کے چند ہفتوں بعد اُس نے لکھا:‏ ”‏اب مَیں موت کے بارے میں سچائی سمجھنے لگی ہوں۔‏ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ ایک ایسا وقت آئے گا جب ہم اپنے اُن عزیزوں سے دوبارہ مِل سکیں گے جو موت کی نیند سو چکے ہیں۔‏ مجھے اُمید ہے کہ خدا کی بادشاہت بہت جلد آنے والی ہے۔‏“‏

پاک کلام سے قائل کریں

۱۴.‏ دوسروں کو قائل کرنے سے کیا مُراد ہے؟‏

۱۴ بائبل سے بہت سارے حوالے پیش کرنا اِس بات کا ثبوت نہیں ہوتا کہ ہم اپنی خدمت میں اِسے مؤثر طریقے سے استعمال کر رہے ہیں۔‏ پولس رسول ”‏صحیفوں سے یسوؔع کی بابت سمجھاسمجھا کر“‏ اور دلیلیں دےدے کر لوگوں کو ”‏قائل“‏ کِیا کرتا تھا۔‏ ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہئے۔‏ ‏(‏اعمال ۱۹:‏۸،‏ ۹؛‏ ۲۸:‏۲۳ کو پڑھیں۔‏)‏ ‏”‏قائل“‏ کرنے سے مُراد کسی کو ”‏آمادہ“‏ کر لینا ہے۔‏ قائل ہو جانے والا شخص ”‏پوری طرح سے کسی بات کا یقین کرنے لگتا ہے۔‏“‏ اِسی لئے کسی شخص کو بائبل کی تعلیم قبول کرنے پر قائل کر لینے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ یہ تعلیم ماننے پر آمادہ ہو گیا ہے۔‏ ایسا کرنے کے لئے ہمیں اُسے یہ یقین دلانا پڑتا ہے کہ ہماری بات سچ اور دُرست ہے۔‏ آئیں چند ایسے طریقوں پر غور کریں جن سے ہم پاک کلام کے ذریعے دوسروں کو قائل کر سکتے ہیں۔‏

۱۵.‏ ہم لوگوں کے دل میں خدا کے کلام کے لئے احترام کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ ایسے طریقے سے خدا کے کلام پر توجہ دلائیں جس سے اِس کے لئے احترام ظاہر ہو۔‏ مُنادی میں ہم اکثر لوگوں کے سامنے کسی موضوع پر بائبل سے آیات پیش کرتے ہیں۔‏ ایسا کرتے وقت ہمیں اِس بات پر اُن کی توجہ دلانی چاہئے کہ اِس موضوع کے بارے میں خدا کا نظریہ جاننا کیوں ضروری ہے۔‏ ہم اُن سے کوئی سوال پوچھ سکتے ہیں اور پھر اُن کے جواب کے بعد کچھ یوں کہہ سکتے ہیں،‏ ’‏آئیں اِس سلسلے میں خدا کے نظریے پر غور کریں‘‏ یا ’‏ذرا غور کریں کہ خدا کا کلام اِس کے بارے میں کیا کہتا ہے؟‏‘‏ آیات کو اِس طرح پیش کرنے سے یہ ظاہر ہوگا کہ بائبل خدا کا کلام ہے۔‏ نیز،‏ لوگوں کے دل میں خدا کے کلام کے لئے احترام بھی پیدا ہوگا۔‏ اِس طریقے پر عمل کرنے کا فائدہ خاص طور پر تب ہوتا ہے جب ہم کسی ایسے شخص کو پیغام سناتے ہیں جو خدا پر ایمان تو رکھتا ہے مگر بائبل کی تعلیم سے واقف نہیں ہے۔‏—‏زبور ۱۹:‏۷-‏۱۰‏۔‏

۱۶.‏ بائبل کی آیات کے معنی واضح کرنے کے لئے ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۶ آیات کو نہ صرف پڑھیں بلکہ اِن کی وضاحت بھی کریں۔‏ پولس رسول تعلیم دیتے وقت ”‏معنی کھول‌کھول کر دلیلیں پیش کرتا تھا۔‏“‏ (‏اعما ۱۷:‏۳‏)‏ اکثر کسی آیت میں ایک سے زیادہ نکات ہوتے ہیں۔‏ اِس لئے دوسروں کو پیغام سناتے وقت ہمیں اپنی بات کے لئے موزوں نکتے پر زور دینا چاہئے اور اُسے واضح کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔‏ ہم آیت کے خاص الفاظ کو دہرا سکتے ہیں یا ایسے سوال پوچھ سکتے ہیں جو اِن الفاظ پر توجہ دلائیں گے۔‏ پھر اِن الفاظ کی خود وضاحت کر سکتے ہیں۔‏ اِس کے بعد ہم اُنہیں سمجھا سکتے ہیں کہ یہ آیت ذاتی طور پر اُن کے لئے کیسے فائدہ‌مند ثابت ہو سکتی ہے۔‏

۱۷.‏ ہم پاک کلام سے قائل کرنے والی دلیلیں کیسے پیش کر سکتے ہیں؟‏

۱۷ پاک کلام سے قائل کرنے والی دلیلیں پیش کریں۔‏ پولس رسول بڑی نرمی اور سمجھداری سے کام لیتے ہوئے ’‏دوسروں کے سامنے کتابِ‌مُقدس سے دلیلیں پیش‘‏ کرتا تھا۔‏ (‏اعما ۱۷:‏۲،‏ ۴‏)‏ پولس کی طرح ہمیں بھی لوگوں کے دل تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ ہمیں اُن سے ایسے سوال پوچھنے چاہئیں جن سے یہ ظاہر ہو کہ ہم اُن میں ذاتی دلچسپی لیتے ہیں۔‏ اِس طرح وہ ہمیں اپنے دل کی بات بتانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔‏ (‏امثا ۲۰:‏۵‏)‏ سختی سے بات کرنے کی بجائے ہمیں قائل کرنے والے ثبوت اور دلیلیں دے کر بات کرنی چاہئے۔‏ ہماری ہر بات خدا کے کلام پر مبنی ہونی چاہئے۔‏ ایک دم دو یا تین آیتیں پڑھنے کی بجائے اچھا ہوگا کہ ہم ایک آیت پڑھیں اور اُس کی وضاحت کریں۔‏ پھر اُس کے حق میں ثبوت پیش کریں۔‏ یوں ہم دوسروں کو قائل کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔‏ بعض‌اوقات ہمیں تحقیق کرکے زیادہ معلومات پیش کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔‏ ذرا اُس ۹۳ سالہ بوڑھی عورت کو یاد کریں جس کا پہلے ذکر کِیا گیا ہے۔‏ وہ یہ جاننا چاہتی تھی کہ جسم کی موت کے بعد رُوح کے زندہ رہنے کی تعلیم اتنی عام کیوں ہے۔‏ لہٰذا،‏ اِس موضوع کے متعلق اُسے بائبل کی تعلیم پر قائل کرنے کے لئے یہ بتانا ضروری تھا کہ اِس عقیدے کا آغاز کہاں سے ہوا اور یہ دُنیا کے بیشتر مذاہب میں کیسے شامل ہو گیا۔‏ *

پاک کلام کو مہارت سے استعمال کرتے رہیں

۱۸،‏ ۱۹.‏ ”‏رُوح کی تلوار“‏ کو مہارت سے استعمال کرتے رہنا کیوں ضروری ہے؟‏

۱۸ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏دُنیا کی شکل بدلتی جاتی ہے۔‏“‏ اِس دُنیا میں بُرے اور دھوکاباز لوگ دن‌بدن بگڑتے چلے جا رہے ہیں۔‏ (‏۱-‏کر ۷:‏۳۱؛‏ ۲-‏تیم ۳:‏۱۳‏)‏ پس،‏ یہ ضروری ہے کہ ہم ”‏رُوح کی تلوار“‏ یعنی ’‏خدا کے کلام‘‏ سے ”‏قلعوں“‏ کی مانند مضبوط جھوٹے عقائد اور نظریات کو غلط ثابت کریں۔‏

۱۹ ہمیں خوشی ہے کہ آج ہمارے پاس خدا کا کلام،‏ بائبل موجود ہے جس کی طاقت سے ہم جھوٹی تعلیمات کا خاتمہ کر سکتے اور خلوص‌دل لوگوں تک پہنچ سکتے ہیں۔‏ کوئی بھی جھوٹا عقیدہ خدا کے کلام سے زیادہ طاقتور نہیں ہے۔‏ اِس لئے آئیں بادشاہت کی مُنادی میں رُوح کی تلوار یعنی خدا کے کلام کو مہارت سے استعمال کرنے کی پوری کوشش کریں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 بائبل کی کتابوں کے پس‌منظر کو جاننے کے لئے مینارِنگہبانی میں ”‏یہوواہ کا کلام زندہ ہے“‏ کے تحت شائع ہونے والی معلومات سے مدد لی جا سکتی ہے۔‏

^ پیراگراف 17 بروشر مرنے پر ہمارے ساتھ کیا واقع ہوتا ہے؟‏ کے صفحہ ۵-‏۱۶ کو دیکھیں۔‏

آپ نے کیا سیکھا؟‏

‏• خدا کے کلام میں کتنی طاقت ہے؟‏

‏• ہم ”‏حق کے کلام کو دُرستی“‏ سے کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟‏

‏• خدا کا کلام ”‏قلعوں“‏ کی مانند مضبوط جھوٹے عقائد اور نظریات کے سلسلے میں کیا کر سکتا ہے؟‏

‏• ہم مُنادی میں ملنے والے لوگوں کو کیسے قائل کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر بکس/‏تصویر]‏

پاک کلام سے قائل کرنے کے طریقے

▪ لوگوں کے دل میں بائبل کے لئے احترام پیدا کریں

▪ آیتوں کی وضاحت کریں

▪ دل تک پہنچنے کے لئے قائل کرنے والی دلیلیں پیش کریں

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

‏”‏رُوح کی تلوار“‏ کو اچھی طرح استعمال کرنا سیکھیں