مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کی مرضی پوری کرنے میں روحُ‌القدس کا کردار

خدا کی مرضی پوری کرنے میں روحُ‌القدس کا کردار

خدا کی مرضی پوری کرنے میں روحُ‌القدس کا کردار

‏”‏میرا کلام جو میرے مُنہ سے نکلتا ہے .‏ .‏ .‏ بےانجام میرے پاس واپس نہ آئے گا بلکہ جو کچھ میری خواہش ہوگی وہ اُسے پورا کرے گا اور اُس کام میں جس کے لئے مَیں نے اُسے بھیجا مؤثر ہوگا۔‏“‏—‏یسع ۵۵:‏۱۱‏۔‏

۱.‏ مثال سے واضح کریں کہ کسی کام کا ارادہ کرنے یاپھر اُس کے لئے کوئی خاص منصوبہ بنانے میں کیا فرق ہے؟‏

ذرا تصور کریں کہ دو شخص اپنےاپنے سفر پر جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔‏ ایک اپنی منزل تک پہنچنے کا خاص منصوبہ بناتا ہے کہ وہ کس‌کس راستے سے جائے گا۔‏ اِس کے برعکس دوسرا شخص بس یہ ارادہ کرتا ہے کہ اُسے کہا جانا ہے۔‏ اُس کے ذہن میں اپنی منزل تک پہنچنے کا ایک راستہ ہے۔‏ لیکن اُسے اَور بھی بہت سے راستے معلوم ہیں۔‏ اِس لئے وہ ضرورت اور حالات کے تحت کوئی بھی راستہ اختیار کر سکتا ہے۔‏ اِن دونوں آدمیوں کی مثال سے ہم کسی کام کا ارادہ کرنے یاپھر اِس کام کے لئے کوئی خاص منصوبہ بنانے میں فرق کو اچھی طرح سمجھ جاتے ہیں۔‏

۲،‏ ۳.‏ (‏ا)‏ زمین اور انسان کے لئے خدا کا ارادہ کیا ہے؟‏ (‏ب)‏ آدم اور حوا کی نافرمانی کے بعد یہوواہ خدا نے کیا کِیا؟‏ (‏پ)‏ یہوواہ خدا کی مرضی کو سمجھنا اور اُس کے مطابق زندگی بسر کرنا کیوں اہم ہے؟‏

۲ اُوپر دی گئی مثال ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ یہوواہ خدا نے شروع ہی سے جوکچھ کرنے کا ارادہ کِیا ہے اُسے انجام تک پہنچانے کے لئے وہ ضرورت اور حالات کے تحت مختلف طریقے استعمال کر سکتا ہے۔‏ (‏افس ۳:‏۱۱‏)‏ ابتدا ہی سے یہوواہ خدا یہ چاہتا تھا کہ ساری زمین فردوس بن جائے اور گُناہ سے پاک لوگ ہمیشہ تک اِس پر زندہ رہیں۔‏ (‏پید ۱:‏۲۸‏)‏ لیکن جب آدم اور حوا نے خدا کی نافرمانی کی تو اُس نے اِس صورتحال سے نپٹنے کے لئے کچھ انتظام کئے۔‏ ‏(‏پیدایش ۳:‏۱۵ کو پڑھیں۔‏)‏ اُس نے فیصلہ کِیا کہ وہ اپنی آسمانی تنظیم سے جسے بائبل میں عورت سے تشبِیہ دی گئی ہے ایک ”‏نسل“‏ یعنی اپنے بیٹے کو بھیجے گا۔‏ یہ ”‏نسل“‏ شیطان اور اُس کی وجہ سے ہونے والے تمام نقصان کو ختم کر دے گی۔‏—‏عبر ۲:‏۱۴؛‏ ۱-‏یوح ۳:‏۸‏۔‏

۳ کوئی بھی طاقت خدا کی مرضی کو پورا ہونے سے روک نہیں سکتی۔‏ (‏یسع ۴۶:‏۹-‏۱۱‏)‏ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏ کیونکہ یہوواہ خدا کی روحُ‌القدس جو کائنات کی سب سے بڑی طاقت ہے اِس بات کی ضمانت ہے کہ خدا کی مرضی ضرور ’‏پوری‘‏ ہوگی۔‏ (‏یسع ۵۵:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ لہٰذا،‏ یہ ضروری ہے کہ ہم خدا کی مرضی کو سمجھیں اور اُس کے مطابق زندگی بسر کریں۔‏ ایسا کرنے سے ہم ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے قابل ہوں گے۔‏ نیز،‏ جب ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنی روحُ‌القدس کو کن طریقوں سے استعمال کرتا ہے تو ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔‏ آئیں یہوواہ خدا کی مرضی پوری کرنے میں ماضی،‏ حال اور مستقبل میں روحُ‌القدس کے کردار پر غور کریں۔‏

ماضی میں روحُ‌القدس کا کردار

۴.‏ وقت گزرنے کیساتھ‌ساتھ یہوواہ خدا نے اپنی مرضی کے بارے میں کیا واضح کِیا؟‏

۴ قدیم زمانے میں یہوواہ خدا نے اپنے خادموں کو اپنی مرضی کے بارے میں آہستہ‌آہستہ معلومات فراہم کیں۔‏ کافی عرصے تک وعدہ کی گئی نسل ایک ”‏بھید“‏ رہی۔‏ (‏۱-‏کر ۲:‏۷‏)‏ پھر آدم اور حوا کی نافرمانی کے دو ہزار سال بعد یہوواہ خدا نے ابرہام کو اِس نسل کے متعلق بتایا۔‏ ‏(‏پیدایش ۱۲:‏۷؛‏ ۲۲:‏۱۵-‏۱۸ کو پڑھیں۔‏)‏ اُس نے واضح کِیا کہ جس ”‏نسل“‏ کا وعدہ کِیا گیا ہے وہ ابرہام سے آئے گی۔‏ یقیناً شیطان بڑے دھیان سے دیکھ رہا تھا کہ نسل کے سلسلے میں یہوواہ خدا کا یہ وعدہ کیسے پورا ہوتا ہے۔‏ بِلاشُبہ،‏ وہ ابرہام کی اولاد کو ختم کر دینا چاہتا تھا تاکہ یہوواہ خدا کی مرضی پوری نہ ہو۔‏ لیکن خدا کی روحُ‌القدس نے شیطان کو کامیاب نہ ہونے دیا۔‏ روحُ‌القدس نے ایسا کس طرح کِیا؟‏

۵،‏ ۶.‏ یہوواہ خدا نے روحُ‌القدس کے ذریعے اُن لوگوں کی حفاظت کیسے کی جن سے نسل نے آنا تھا؟‏

۵ یہوواہ خدا نے روحُ‌القدس کے ذریعے اُن لوگوں کی حفاظت کی جن سے نسل نے آنا تھا۔‏ یہوواہ نے ابرام (‏ابرہام)‏ سے کہا:‏ ”‏مَیں تیری سپر“‏ ہوں۔‏ (‏پید ۱۵:‏۱‏)‏ یہ الفاظ مختلف موقعوں پر پورے ہوئے۔‏ مثال کے طور پر،‏ تقریباً ۱۹۱۹ قبل‌ازمسیح میں ابرہام اور سارہ جرار کے شہر میں آئے۔‏ جرار کا بادشاہ ابی‌ملک اِس بات سے واقف نہیں تھا کہ سارہ ابرہام کی بیوی ہے اِس لئے اُس نے سارہ سے شادی کرنے کے لئے اُسے اپنے گھر بلوا لیا۔‏ کیا اِس واقعے کے پیچھے شیطان کا ہاتھ تھا جو یہ نہیں چاہتا تھا کہ سارہ سے ابرہام کی اولاد پیدا ہو؟‏ بائبل اِس سلسلے میں کچھ نہیں کہتی۔‏ مگر بائبل یہ ضرور بتاتی ہے کہ یہوواہ خدا نے خواب میں ابی‌ملک کو منع کِیا کہ وہ سارہ کو ہرگز نہ چھوئے۔‏—‏پید ۲۰:‏۱-‏۱۸‏۔‏

۶ اِس واقعے کے علاوہ بھی یہوواہ خدا نے ابرہام اور اُس کے خاندان کی حفاظت کی۔‏ (‏پید ۱۲:‏۱۴-‏۲۰؛‏ ۱۴:‏۱۳-‏۲۰؛‏ ۲۶:‏۲۶-‏۲۹‏)‏ اِسی لئے زبورنویس نے لکھا:‏ ”‏اُس نے کسی آدمی کو اُن پر ظلم نہ کرنے دیا بلکہ اُن کی خاطر اُس نے بادشاہوں کو دھمکایا اور کہا کہ میرے ممسوحوں کو ہاتھ نہ لگاؤ اور میرے نبیوں کو کوئی نقصان نہ پہنچاؤ۔‏“‏—‏زبور ۱۰۵:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

۷.‏ یہوواہ خدا نے کن طریقوں سے اسرائیلی قوم کی حفاظت کی؟‏

۷ یہوواہ خدا نے اپنی روحُ‌القدس کے ذریعے اسرائیلی قوم کی بھی حفاظت کی جس میں وعدہ کی گئی نسل نے پیدا ہونا تھا۔‏ یہوواہ خدا نے اسرائیلیوں کو اپنی روحُ‌القدس کے وسیلے سے شریعت عطا کی۔‏ اِس شریعت نے یہودیوں کو روحانی،‏ اخلاقی اور جسمانی طور پر پاک‌صاف رہنے میں مدد دی۔‏ (‏خر ۳۱:‏۱۸؛‏ ۲-‏کر ۳:‏۳‏)‏ قاضیوں کے زمانے میں بھی خدا کے بعض خادم روحُ‌القدس کی طاقت سے اسرائیلیوں کو اُن کے دُشمنوں سے رِہائی دلانے کے قابل ہوئے۔‏ (‏قضا ۳:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ یہ بات بھی قابلِ‌غور ہے کہ یسوع مسیح کے متعلق جو وعدہ کی گئی نسل تھا بہت سی پیشینگوئیاں کی گئیں تھیں۔‏ اِن میں سے بعض کی تکمیل کا تعلق یروشلیم،‏ بیت‌لحم اور ہیکل سے تھا۔‏ لہٰذا،‏ روحُ‌القدس نے اِن جگہوں کو یسوع مسیح کی پیدائش تک قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کِیا۔‏

۸.‏ اِس بات کی کیا شہادت ہے کہ روحُ‌القدس نے یسوع کی زندگی اور مُنادی کے کام میں اہم کردار ادا کِیا؟‏

۸ روحُ‌القدس نے یسوع مسیح کی زندگی اور مُنادی کے کام میں اہم کردار ادا کِیا۔‏ روحُ‌القدس کی طاقت سے کنواری مریم حاملہ ہوئی اور اُس نے گُناہ سے پاک بیٹے کو جنم دیا۔‏ یہ ایک حیران‌کُن واقعہ تھا جو نہ اِس سے پہلے اور نہ ہی اُس کے بعد کبھی ہوا۔‏ (‏لو ۱:‏۲۶-‏۳۱،‏ ۳۴،‏ ۳۵‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ روحُ‌القدس نے یسوع کی بچپن میں حفاظت کی۔‏ (‏متی ۲:‏۷،‏ ۸،‏ ۱۲،‏ ۱۳‏)‏ جب یسوع ۳۰ سال کا ہوا تو خدا نے اُسے اپنی روحُ‌القدس سے مسح کِیا۔‏ ایسا کرنے سے خدا نے یسوع کو داؤد کے تخت کا وارث بننے اور مُنادی کا کام کرنے کے لئے مقرر کِیا۔‏ (‏لو ۱:‏۳۲،‏ ۳۳؛‏ ۴:‏۱۶-‏۲۱‏)‏ روحُ‌القدس کی طاقت سے یسوع مسیح بیماروں کو شفا دینے،‏ بِھیڑ کو کھانا کھلانے،‏ مُردوں کو زندہ کرنے اور دیگر معجزے کرنے کے قابل ہوا۔‏ یہ معجزے اُن برکات کا عکس پیش کرتے ہیں جو یسوع مسیح کی حکمرانی کے دوران حاصل ہوں گی۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ (‏ا)‏ پہلی صدی میں روحُ‌القدس نے یسوع کے شاگردوں کو کیا کرنے کے قابل بنایا؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا نے اپنی مرضی پوری کرنے کے لئے پہلی صدی میں کونسا نیا انتظام شروع کِیا؟‏

۹ یسوع مسیح کے علاوہ اَور لوگوں کو بھی وعدہ کی گئی نسل میں شامل ہونا تھا۔‏ پنتِکُست ۳۳ عیسوی سے لے کر یہوواہ خدا نے اپنی روحُ‌القدس کے ذریعے بعض لوگوں کو ابرہام کی نسل کے طور پر مسح کِیا۔‏ اِن میں سے کچھ لوگ ابرہام کی اولاد میں سے نہیں تھے۔‏ (‏روم ۸:‏۱۵-‏۱۷؛‏ گل ۳:‏۲۹‏)‏ روحُ‌القدس کی مدد سے پہلی صدی میں یسوع مسیح کے شاگرد جوش کے ساتھ مُنادی اور معجزے کرنے کے قابل ہوئے۔‏ (‏اعما ۱:‏۸؛‏ ۲:‏۱-‏۴؛‏ ۱-‏کر ۱۲:‏۷-‏۱۱‏)‏ اِن حیرت‌انگیز کاموں سے یہ ظاہر ہو گیا کہ یہوواہ خدا اپنی مرضی پوری کرنے کے لئے ایک نئے انتظام کو استعمال کر رہا ہے۔‏ یہ نیا انتظام رُوح سے مسح کی گئی نئی مسیحی کلیسیا تھی۔‏ اُس وقت سے یہوواہ خدا کی خوشنودی اسرائیلی قوم اور ہیکل کی بجائے اِس مسیحی کلیسیا کو حاصل ہے۔‏

۱۰ پس ہم نے دیکھ لیا کہ ماضی میں اپنی مرضی پوری کرنے کے لئے یہوواہ خدا نے اپنے خادموں کی حفاظت کرنے،‏ اُنہیں طاقت بخشنے اور مسح کرنے کے لئے روحُ‌القدس کو استعمال کِیا۔‏ لیکن ہمارے زمانے میں یہوواہ خدا اپنی مرضی پوری کرنے کے لئے روحُ‌القدس کو کیسے استعمال کر رہا ہے؟‏ اِس سوال کا جواب حاصل کرنا ہمارے لئے بہت ضروری ہے کیونکہ ہم روحُ‌القدس کی راہنمائی کے مطابق زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔‏ آئیں چار طریقوں پر غور کریں جن سے یہوواہ خدا آجکل اپنی روحُ‌القدس کو استعمال کر رہا ہے۔‏

حال میں روح‌اُلقدس کا کردار

۱۱.‏ (‏ا)‏ اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ روحُ‌القدس خدا کے لوگوں کو پاک‌صاف رہنے میں مدد دیتی ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ آپ روحُ‌القدس کی ہدایت کے مطابق چل رہے ہیں؟‏

۱۱ پہلا طریقہ یہ ہے کہ روحُ‌القدس پاک‌صاف رہنے میں خدا کے لوگوں کی مدد کرتی ہے۔‏ اِس میں کوئی شک نہیں کہ خدا کی خدمت کرنے والوں کو اخلاقی لحاظ سے پاک‌صاف ہونا چاہئے۔‏ ‏(‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹-‏۱۱ کو پڑھیں۔‏)‏ مسیحی بننے سے پہلے بعض لوگ حرامکار،‏ زناکار اور لونڈےباز تھے۔‏ یہ گُناہ ایسی خواہشات سے جنم لیتے ہیں جو انسان کے دل میں گہری جڑ پکڑ چکی ہوتی ہیں۔‏ (‏یعقو ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ لیکن ایسے اشخاص ”‏دُھل گئے“‏ ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُنہوں نے خدا کو خوش کرنے کے لئے اپنی زندگی میں ضروری تبدیلیاں کی ہیں۔‏ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا سے محبت رکھنے والے لوگ اپنی غلط خواہشات پر قابو پانے کے قابل کیسے ہوتے ہیں؟‏ پہلا کرنتھیوں ۶:‏۱۱ کے مطابق وہ ”‏ہمارے خدا کے رُوح“‏ کی مدد سے ایسا کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ اخلاقی طور پر پاک‌صاف رہنے سے آپ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ روحُ‌القدس کی ہدایت کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں۔‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ حزقی‌ایل کی رویا کے مطابق یہوواہ خدا اپنی تنظیم کی راہنمائی کیسے کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ آپ روحُ‌القدس کی راہنمائی میں چل رہے ہیں؟‏

۱۲ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ یہوواہ خدا روحُ‌القدس کے ذریعے اپنی تنظیم کی راہنمائی کرتا ہے۔‏ حزقی‌ایل نے ایک رویا میں ایک فلکی رتھ دیکھا جو یہوواہ خدا کی تنظیم کے آسمانی حصے کی عکاسی کرتا ہے۔‏ یہ فلکی رتھ یہوواہ خدا کی مرضی پوری کرنے کے لئے چلتا رہتا ہے۔‏ لیکن یہ رتھ کس کی راہنمائی میں چلتا ہے؟‏ حزقی‌ایل کی رویا سے ہم سیکھتے ہیں کہ روحُ‌القدس اِس رتھ کی راہنمائی کرتی ہے کہ وہ کس سمت میں جائے گا۔‏ (‏حز ۱:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا کی تنظیم کے دو حصے ہیں۔‏ اِن میں سے ایک آسمانی جبکہ دوسرا زمینی ہے۔‏ اگر یہوواہ کی تنظیم کا آسمانی حصہ خدا کی روحُ‌القدس کی راہنمائی میں چلتا ہے توپھر زمینی حصہ بھی یقیناً روحُ‌القدس کی راہنمائی میں چلتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ جب ہم خدا کی زمینی تنظیم کی طرف سے ملنے والی ہدایت پر عمل کرتے ہیں تو اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم یہوواہ خدا کے فلکی رتھ کے ساتھ چل رہے ہیں اور روحُ‌القدس کی راہنمائی کے مطابق زندگی بسر کر رہے ہیں۔‏—‏عبر ۱۳:‏۱۷‏۔‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح نے جس ”‏نسل“‏ کا ذکر کِیا اُس میں کون شامل ہیں؟‏ (‏ب)‏ مثالیں دیں کہ بائبل کی سچائیوں کی واضح سمجھ فراہم کرنے میں روحُ‌القدس کیا کردار ادا کرتی ہے؟‏ (‏بکس ”‏نئی سمجھ کو دل سے قبول کریں“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

۱۳ تیسرا طریقہ یہ ہے کہ روحُ‌القدس بائبل کی تعلیمات کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔‏ (‏امثا ۴:‏۱۸‏)‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت اِس رسالے کے ذریعے کافی عرصے سے بائبل کی تعلیمات کی وضاحت کر رہی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ مثال کے طور پر،‏ یسوع مسیح نے جس ”‏نسل“‏ یا پُشت کا ذکر کِیا اُس کے بارے میں ہماری سمجھ مزید واضح ہو گئی ہے۔‏ ‏(‏متی ۲۴:‏۳۲ -‏ ۳۴ کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح نے جس نسل کا ذکر کِیا اُس میں کون شامل ہیں؟‏ اِس سلسلے میں ۲۰۰۸ میں ایک مضمون شائع ہوا جس کا عنوان تھا ”‏یسوع مسیح کے ’‏آنے‘‏ سے کیا مُراد ہے؟‏“‏ * اِس مضمون میں واضح کِیا گیا کہ جب یسوع مسیح نے ”‏نسل“‏ کا ذکر کِیا تو وہ شریروں کا نہیں بلکہ اپنے شاگردوں کا حوالہ دے رہا تھا جنہیں بہت جلد روحُ‌القدس سے مسح کِیا جانا تھا۔‏ پہلی صدی اور ہمارے زمانے کے ممسوح شاگردوں نے ہی آخری ایام کے نشان کو نہ صرف دیکھنا تھا بلکہ اِس سے یہ بھی سمجھ لینا تھا کہ یسوع مسیح ”‏دروازہ پر ہے۔‏“‏

۱۴ نسل کے بارے میں یہ نئی سمجھ ہمارے لئے کیا اہمیت رکھتی ہے؟‏ اگرچہ ہم یہ تو نہیں جانتے کہ ”‏یہ نسل“‏ کتنے عرصے کی طرف اشارہ کرتی ہے توبھی لفظ ”‏نسل“‏ کے بارے میں کچھ باتوں کو سمجھنا فائدہ‌مند ثابت ہو سکتا ہے:‏ عام طور پر ایک نسل یا پُشت میں ہر عمر کے لوگ شامل ہوتے ہیں جو ایک خاص عرصے کے دوران زندہ رہتے ہیں۔‏ اِن میں سے بعض اِس عرصے کے آغاز میں زندہ ہوتے ہیں۔‏ لیکن اِن کی موت سے پہلے اَور لوگ بھی پیدا ہوتے ہیں جو اِس عرصے کے اختتام کو دیکھتے ہیں۔‏ (‏خر ۱:‏۶‏)‏ اِس بات کے پیشِ‌نظر ہم اُس ”‏نسل“‏ کے بارے میں کیا سمجھتے ہیں جس کا ذکر یسوع مسیح نے کِیا تھا؟‏ یسوع مسیح اُن تمام ممسوح مسیحیوں کی طرف اشارہ کر رہا تھا جو آخری ایام میں زندہ ہوں گے۔‏ اِن میں سے بعض نے ۱۹۱۴ میں آخری ایام کے آغاز کو دیکھا۔‏ لیکن اُن کی موت سے پہلے اَور لوگ بھی پیدا ہوئے جو خدا کی رُوح سے مسح کئے گئے۔‏ اِن میں سے بعض ممسوح مسیحی بڑی مصیبت پر آخری ایام کے اختتام کو دیکھیں گے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ جس طرح اِس نسل کا آغاز ایک خاص تاریخ پر ہوا اُسی طرح اِس کا اختتام بھی مقررہ وقت پر ہوگا۔‏ لیکن یہ عرصہ بہت طویل نہیں ہے۔‏ یسوع مسیح نے آخری ایام کے سلسلے میں ایک نشان کا ذکر کِیا جس کے تمام پہلو آج ہم دیکھ رہے ہیں۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی مصیبت بہت نزدیک ہے۔‏ لہٰذا،‏ ہمیں روحانی طور پر جاگتے رہنا چاہئے۔‏ جب بائبل کی کسی سچائی کے بارے میں ہماری سمجھ تبدیل ہوتی ہے تو کیا ہم فوراً اِس نئی سمجھ کو دل سے قبول کرتے ہیں؟‏ ایسا کرنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم روحُ‌القدس کی راہنمائی پر چل رہے ہیں۔‏—‏مر ۱۳:‏۳۷‏۔‏

۱۵.‏ یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ روحُ‌القدس مُنادی کے کام میں ہماری مدد کرتی ہے؟‏

۱۵ چوتھا طریقہ یہ ہے کہ روحُ‌القدس ہمیں خوشخبری سنانے میں مدد دیتی ہے۔‏ (‏اعما ۱:‏۸‏)‏ صرف روحُ‌القدس کے ذریعے ہی پوری دُنیا میں مُنادی کی جاتی ہے۔‏ شاید آپ شرمیلے ہونے کی وجہ سے یہ سوچتے تھے کہ ’‏مَیں کبھی گھرباگھر مُنادی نہیں کر سکوں گا۔‏‘‏ لیکن اب آپ پُرجوش طریقے سے اِس کام میں حصہ لیتے ہیں۔‏ * یہوواہ کے بہت سے وفادار گواہوں نے مخالفت اور اذیت کے باوجود مُنادی کے کام کو جاری رکھا ہے۔‏ ہم اپنی طاقت سے نہیں بلکہ یہوواہ خدا کی روحُ‌القدس کی مدد سے بڑی‌بڑی رکاوٹوں پر قابو پانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔‏ (‏میک ۳:‏۸؛‏ متی ۱۷:‏۲۰‏)‏ مُنادی کے کام میں بھرپور حصہ لینے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم روحُ‌القدس کی راہنمائی میں چل رہے ہیں۔‏

مستقبل میں روح‌اُلقدس کا کردار

۱۶.‏ ہم کیوں یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا بڑی مصیبت کے دوران اپنے لوگوں کی حفاظت کرے گا؟‏

۱۶ یہوواہ خدا مستقبل میں اپنی مرضی پوری کرنے کے لئے روحُ‌القدس کو مختلف طریقوں سے استعمال کرے گا۔‏ جیساکہ ہم نے غور کِیا کہ ماضی میں یہوواہ خدا نے روحُ‌القدس کے ذریعے اپنے خادموں کو نہ صرف انفرادی طور پر محفوظ رکھا بلکہ پوری اسرائیلی قوم کی بھی حفاظت کی۔‏ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ بڑی مصیبت کے دوران خدا اپنی روحُ‌القدس کے ذریعے ہماری بھی حفاظت کرے گا۔‏ یہ سچ ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ یہوواہ خدا اُس وقت کس طرح اپنے لوگوں کی حفاظت کرے گا۔‏ لیکن ہم یہ اعتماد ضرور رکھتے ہیں کہ یہوواہ اپنی روحُ‌القدس کے ذریعے ہمیں کسی بھی صورتحال سے بچا سکتا ہے۔‏ پس،‏ ہمیں مستقبل میں ہونے والے واقعات سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے۔‏—‏۲-‏توا ۱۶:‏۹؛‏ زبور ۱۳۹:‏۷-‏۱۲‏۔‏

۱۷.‏ نئی دُنیا میں یہوواہ خدا کی روحُ‌القدس کیا کردار ادا کرے گی؟‏

۱۷ نئی دُنیا میں روحُ‌القدس کیا کردار ادا کرے گی؟‏ اُس وقت یہوواہ خدا نئی کتابیں لکھنے کے لئے اپنی روحُ‌القدس کو استعمال کرے گا۔‏ (‏مکا ۲۰:‏۱۲‏)‏ اِن کتابوں میں کیا کچھ لکھا ہوگا؟‏ اِن نئی کتابوں میں یہوواہ خدا تفصیل سے یہ بتائے گا کہ وہ ہزار سالہ حکمرانی کے دوران ہم سے کیا توقع کرتا ہے۔‏ کیا آپ نئی دُنیا میں اِن کتابوں میں درج معلومات کو جاننے کے مشتاق ہیں؟‏ وہ کیا ہی شاندار وقت ہو گا جب یہوواہ خدا اپنی روحُ‌القدس کے وسیلے سے زمین اور انسانوں کے لئے اپنی مرضی کو انجام تک پہنچائے گا۔‏

۱۸.‏ آپ نے کیا عزم کِیا ہے؟‏

۱۸ یاد رکھیں کہ زمین کے لئے خدا کی مرضی ضرور پوری ہوگی کیونکہ ایسا کرنے کے لئے یہوواہ خدا کائنات کی سب سے بڑی قوت روحُ‌القدس کو استعمال کرتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ دُعا میں یہوواہ خدا سے روحُ‌القدس کی درخواست کریں اور اُس کی راہنمائی میں چلنے کا عزم کریں۔‏ (‏لو ۱۱:‏۱۳‏)‏ یوں آپ زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کے قابل ہوں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 15 حد سے زیادہ شرمیلا ہونے پر قابو پانے اور جوش کے ساتھ مُنادی کرنے کی ایک مثال کو یکم دسمبر ۱۹۹۳ کے مینارِنگہبانی کے صفحہ ۳۱ پر دیکھیں۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• ماضی میں یہوواہ خدا نے اپنی مرضی پوری کرنے کے لئے روحُ‌القدس کو کیسے استعمال کِیا؟‏

‏• حال میں روحُ‌القدس کیا کردار ادا کر رہی ہے؟‏

‏• مستقبل میں یہوواہ اپنی مرضی پوری کرنے کے لئے روحُ‌القدس کو کیسے استعمال کرے گا؟‏

‏[‏سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر بکس]‏

نئی سمجھ کو دل سے قبول کریں

یہوواہ خدا بائبل کی سچائیوں کے متعلق اپنے خادموں کی سمجھ میں اضافہ کر رہا ہے۔‏ اِس سلسلے میں مینارِنگہبانی میں شائع ہونے والی کچھ مثالوں پر غور کریں۔‏

▪ یسوع مسیح نے خمیر کی تمثیل دی۔‏ یہ تمثیل روحانی ترقی کے بارے میں کیا ظاہر کرتی ہے؟‏ (‏متی ۱۳:‏۳۳‏)‏—‏جولائی ۱۵،‏ ۲۰۰۸،‏ صفحہ ۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

▪ آسمانی بلاوا کب بند ہوتا ہے؟‏—‏جنوری ۱۵،‏ ۲۰۰۸،‏ صفحہ ۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

▪ ”‏رُوح“‏ سے یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کا کیا مطلب ہے؟‏ (‏یوح ۴:‏۲۴‏)‏—‏جولائی ۱۵،‏ ۲۰۰۲،‏ صفحہ ۱۵‏۔‏

▪ بڑی بِھیڑ کون سے صحن میں خدمت کرتی ہے؟‏ (‏مکا ۷:‏۱۵‏)‏—‏مئی ۱،‏ ۲۰۰۲،‏ صفحہ ۳۰،‏ ۳۱‏۔‏

▪ بھیڑوں کو بکریوں سے کب جُدا کِیا جائے گا؟‏ (‏متی ۲۵:‏۳۱-‏۳۳‏)‏—‏دسمبر ۱،‏ ۱۹۹۵،‏ صفحہ ۸-‏۱۸‏۔‏