بائبل واقعی خدا کا کلام ہے
بائبل واقعی خدا کا کلام ہے
پولس رسول نے کہا کہ بائبل ”خدا کے الہام سے ہے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) پولس رسول کی اِس بات کا کیا مطلب تھا؟ اِس کا مطلب تھا کہ خدا نے اپنی روحُالقدس کے ذریعے بائبل لکھنے والوں کی راہنمائی کی تاکہ وہ اُس کی باتوں اور خیالات کو ٹھیکٹھیک لکھ سکیں۔
پطرس رسول نے اِس سلسلے میں بیان کِیا کہ بائبل لکھنے والے ”آدمی روحُالقدس کی تحریک کے سبب سے خدا کی طرف سے بولتے تھے۔“ (۲-پطرس ۱:۲۱) اِسی لئے پولس رسول بائبل میں پائی جانے والی کتابوں کو ’پاک نوشتے‘ یعنی مقدس کتابیں کہہ سکتا تھا جو ”مسیح یسوؔع پر ایمان لانے سے نجات حاصل کرنے کے لئے دانائی بخش“ سکتی ہیں۔—۲-تیمتھیس ۳:۱۵۔
بہتیرے لوگوں کا اعتراض ہے کہ خدا بائبل کا مصنف نہیں ہو سکتا۔ بائبل پر تنقید کرنے والوں نے اِس کی سچائی کو مشکوک قرار دینے کی بڑی کوشش کی ہے۔ سر چارلس مارسٹن کی نظر میں لوگوں کی یہ کوشش ”بائبل کی توہین“ ہے۔ بعض لوگ تو اِسے ”محض قدیم قصے اور کہانیوں کی کتاب“ سمجھتے ہیں۔
سوچسمجھ کر فیصلہ کریں
پس کیا ہم بائبل پر بھروسا کر سکتے ہیں؟ ہمیں اِس سلسلے میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہئے کیونکہ اگر بائبل واقعی خدا کی طرف سے ہے توپھر اِسے نظرانداز کرنا بہت بڑی حماقت ہوگی۔ نیز، اگر ہم اِسے خدا کا نہیں بلکہ انسان کا کلام سمجھتے ہیں توپھر اِس کا ہمارے ایمان اور اعمال پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔—۱-تھسلنیکیوں ۲:۱۳۔
آپ یہ فیصلہ کیسے کریں گے کہ آیا آپ کو بائبل پر بھروسا رکھنا چاہئے یا نہیں؟ ذرا سوچیں کہ آپ اِس بات کا فیصلہ کیسے کرتے ہیں کہ آپ کسی شخص کا اعتبار کریں گے یا نہیں؟ یہ بات تو سچ ہے کہ جن لوگوں سے آپ واقف نہیں اُن پر یقین کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ جیسےجیسے آپ لوگوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں اُن کے ساتھ آپ کی واقفیت بڑھتی ہے۔ اِس طرح آپ جان جاتے ہیں کہ آیا وہ ایماندار اور قابلِبھروسا ہیں یا نہیں۔ بائبل کے متعلق بھی آپ کو ایسا ہی کرنا چاہئے۔ بائبل کے خلاف کسی بھی خیال یا نظریے کو آنکھیں بند کرکے قبول نہ کر لیں۔ ایسے ثبوتوں پر غور کریں جو ظاہر کرتے ہیں کہ بائبل ”خدا کے الہام سے ہے۔“
مذہبی عالموں کے اعتراض
کبھی بھی اِس بات سے دھوکا نہ کھائیں کہ بائبل کے عالم بھی اِس کے سچا ہونے پر شک کرتے ہیں۔ آجکل بائبل پر تحقیق کرنے والے نیو ڈکشنری آف تھیولوجی کے مطابق وہ بائبل کی ”کتابوں کو صرف انسانی داستان کہتے ہیں۔“
بہت سے عالم مسیحی ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگربہت سے مذہبی عالم یہ اعتراض کرتے ہیں کہ بائبل کی کتابیں درحقیقت اُن اشخاص نے نہیں لکھیں جن کے نام سے یہ کہلاتی ہیں۔ مثال کے طور پر، بعض کہتے ہیں کہ یسعیاہ کی کتاب خود یسعیاہ نبی نے نہیں لکھی تھی۔ اُن کا دعویٰ ہے کہ یہ کتاب اُس کے بہت عرصہ بعد لکھی گئی تھی۔ اِس حوالے سے لوتھر کلارک کی کتاب کنسائز بائبل کومنٹری بیان کرتی ہے کہ ”بہت لوگوں نے مل کر ایک لمبے عرصے کے دوران اِسے لکھا“ تھا۔ لیکن ایسے دعوے بالکل دُرست نہیں کیونکہ یسوع مسیح اور اُس کے شاگردوں نے بارہا یہ کہا کہ اِس کتاب کو خود یسعیاہ نے ہی لکھا تھا۔—متی ۳:۳؛ ۱۵:۷؛ لوقا ۴:۱۷؛ یوحنا ۱۲:۳۸-۴۱؛ رومیوں ۹:۲۷، ۲۹۔
بائبل پر تنقید کرنے والے، جیسےکہ جے آر ڈومیلو، دانیایل کی کتاب کے بارے میں کہتے ہیں کہ ”اِس کتاب کے مصنف نے دراصل ماضی کے واقعات کو ہی پیشینگوئیوں کی صورت میں بیان کر دیا ہے۔“ لیکن یہ لوگ بھول جاتے ہیں کہ یسوع مسیح نے خود اِس کتاب کی باتوں کو اپنی تعلیم میں استعمال کِیا تھا۔ یسوع مسیح نے ’مُقدس مقام میں کھڑی ایک اُجاڑنے والی مکروہ چیز‘ کے بارے میں آگاہ کِیا ”جس کا ذکر دانیؔایل نبی کی معرفت ہوا“ تھا۔ (متی ۲۴:۱۵) اگر دانیایل نے واقعی ماضی کے واقعات کو پیشینگوئی کی صورت میں لکھا ہوتا تو یسوع اِس کا حوالہ کبھی نہ دیتا۔
ایک اہم سوال
کیا یہ جاننا واقعی ضروری ہے کہ بائبل میں پائی جانے والی کتابیں کس نے لکھی تھیں؟ جیہاں یہ جاننا بہت ضروری ہے۔ مثال کے طور پر، آپ کے سامنے ایک دستاویز لائی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ آپ کے دوست کی آخری وصیت ہے۔ لیکن شاید بعض ماہرین نے آپ کو بتایا ہے کہ یہ اصلی وصیت نہیں بلکہ کسی نے اپنی طرف سے آپ کے دوست کی خواہشات لکھ کر اِنہیں اُس کی وصیت قرار دے دیا ہے۔ اب آپ کے ذہن میں شک پیدا ہو گیا ہے کہ آپ کے دوست نے ایسی کوئی وصیت نہیں لکھی تھی۔ ایسی صورت میں آپ کے نزدیک اُس دستاویز کی وقعت کسی کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں ہوگی۔
بائبل کے سلسلے میں بھی صورتحال کچھ ایسی ہی ہے۔ اِس میں کوئی شک نہیں کے مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے بہتیرے لوگ دیانتداری اور بداخلاقی جیسے معاملات میں بائبل کے اُصولوں کی کوئی پرواہ نہیں کرتے۔ آپ نے اکثر لوگوں کو یہ کہتے سنا ہوگا کہ ”یہ پُرانے عہدنامے کی باتیں ہیں۔“ اُن کے خیال میں اِن کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ لیکن یاد کریں کہ پولس رسول نے اِسی پُرانے عہد نامے کو’پاک نوشتے‘ یعنی مقدس کتابیں کہا تھا جو ”خدا کے الہام سے ہے۔“
آپ شاید سوچیں کہ ”تمام ماہر اور عالم جو ثبوت پیش کرتے ہیں اُسے ہم بھلا کیسے نظرانداز کر سکتے ہیں۔“ یہ بات دُرست ہے۔ ہم واقعی بائبل کے عالموں کی تحقیق کے لئے شکرگزار ہیں جنہوں نے بائبل کے اصلی متن کی شناخت اور تصدیق کرنے میں ہماری مدد کی ہے۔ یہ بات بھی سچ ہے کہ صدیوں کے دوران بائبل کی بہت سی نقلیں
تیار کی گئی ہیں جس کے دوران اِس میں چند ایک چھوٹیچھوٹی غلطیاں آ گئی ہیں۔ لیکن بائبل کی نقلوں میں چھوٹیچھوٹی غلطیاں آ جانے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم پوری کی پوری بائبل کو ہی انسانی قصے کہانیوں کی کتاب سمجھ کر رد کر دیں۔”پاک نوشتوں“ پر ایمان رکھیں
پولس رسول نے بتایا کہ ہمیں خدا کے کلام میں پائی جانے والی راہنمائی کی ضرورت کیوں ہے۔ اُس نے تیمتھیس سے کہا: ”اخیر زمانہ میں بُرے دن آئیں گے۔ اور بُرے اور دھوکاباز آدمی فریب دیتے اور فریب کھاتے ہوئے بگڑتے چلے جائیں گے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱، ۱۳) پولس رسول کے زمانے میں ’حکیم اور عقلمند لوگ‘ ”لبھانے والی باتوں“ سے لوگوں کو دھوکا دے رہے اور یسوع مسیح پر ایمان کو کمزور کر رہے تھے۔ (۱-کرنتھیوں ۱:۱۸، ۱۹؛ کلسیوں ۲:۴، ۸) پولس رسول نے تیمتھیس کو تاکید کی کہ ایسے لوگوں کے اثر سے بچنے کے لئے وہ خدا کی ’اُن باتوں پر جو اُس نے بچپن سے سیکھی تھیں‘ دھیان دے۔—۲-تیمتھیس ۳:۱۴، ۱۵۔
اِس ”اخیر زمانہ“ میں آپ کو بھی ایسا ہی کرنا چاہئے۔ کبھی بھی یہ نہ سوچیں کہ ہوشیار اور چالاک لوگوں کی ’لبھانے والی باتیں‘ آپ کو گمراہ نہیں کر سکتیں۔ آپ کو اپنی حفاظت کے لئے پہلی صدی کے مسیحیوں کی طرح بائبل سے سیکھی ہوئی باتوں پر بھروسا کرنے کی ضرورت ہے جو واقعی خدا کے الہام سے ہے۔
یہوواہ کے گواہ آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں تاکہ آپ بائبل پر اپنا ایمان مضبوط کر سکیں۔ وہ آپ کی یہ سمجھنے میں مدد کریں گے کہ بائبل کے اُصول ہمیشہ فائدہمند ثابت ہوتے ہیں، بائبل سائنسی معاملات میں بھی دُرست ہے، بائبل میں شروع سے لے کر آخر تک مطابقت پائی جاتی ہے، اِس میں درج پیشینگوئیاں حرفبہحرف پوری ہوئی ہیں۔ اگر آپ بھی یہ سب کچھ سیکھنا چاہتے ہیں تو اِس رسالے کے شائع کرنے والوں کو لکھیں۔ وہ آپ کو ایسی تمام معلومات فراہم کریں گے جن سے لاکھوں لوگ یہ سمجھنے کے قابل ہوئے ہیں کہ بائبل واقعی خدا کا کلام ہے۔
[صفحہ ۵ پر عبارت]
آپ اِس بات کا فیصلہ کیسے کرتے ہیں کہ آپ کسی شخص کا اعتبار کریں گے یا نہیں؟
[صفحہ ۶ پر عبارت]
ہم اُن عالموں کی تحقیق کے شکرگزار ہیں جنہوں نے بائبل کے اصلی متن کی شناخت اور تصدیق کرنے میں مدد کی ہے