مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بیوی کے لئے شوہر کا اختیار ماننے کی اہمیت

بیوی کے لئے شوہر کا اختیار ماننے کی اہمیت

بیوی کے لئے شوہر کا اختیار ماننے کی اہمیت

‏”‏عورت کا سر مرد .‏ .‏ .‏ ہے۔‏“‏—‏۱-‏کر ۱۱:‏۳‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ پولس رسول نے اختیار کے سلسلے میں یہوواہ کے انتظام کے متعلق کیا لکھا؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں کن سوالوں کا جواب دیا جائے گا؟‏

پولس رسول نے اختیار کے سلسلے میں یہوواہ کے انتظام کے متعلق لکھا:‏ ”‏مرد کا سر مسیح اور .‏ .‏ .‏ مسیح کا سر خدا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۱۱:‏۳‏)‏ پچھلے مضمون میں ہم نے سیکھا تھا کہ یسوع مسیح خوشی سے اپنے سر یہوواہ خدا کی تابعداری کرتا تھا۔‏ ہم نے یہ بھی سیکھا کہ مسیحی مردوں کو اپنے سر یسوع مسیح کا اختیار تسلیم کرنا چاہئے۔‏ یسوع مسیح لوگوں کے ساتھ بڑی مہربانی،‏ نرمی اور شفقت سے پیش آتا تھا۔‏ مسیحی کلیسیا میں مردوں کو بھی سب کے ساتھ خاص طور پر اپنی بیویوں کے ساتھ ایسے ہی پیش آنا چاہئے۔‏

۲ لیکن سوال یہ ہے کہ عورتوں کو کس کا اختیار تسلیم کرنا چاہئے؟‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے خدا کے الہام سے لکھا:‏ ”‏عورت کا سر مرد .‏ .‏ .‏ ہے۔‏“‏ عورتیں اِس بات سے کیا سیکھ سکتی ہیں؟‏ اگر کوئی عورت یہوواہ کی گواہ ہے مگر اُس کا شوہر گواہ نہیں ہے تو کیا اُسے اپنے شوہر کا اختیار تسلیم کرنا چاہئے؟‏ کیا مرد کے اختیار کو تسلیم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ عورت کسی معاملے میں بولنے کا حق ہی نہیں رکھتی؟‏ ایک عورت تعریف کے لائق کیسے ٹھہر سکتی ہے؟‏

‏’‏مَیں اُس کے لئے ایک مددگار بناؤں گا‘‏

۳،‏ ۴.‏ شوہر اور بیوی کے لئے یہوواہ کی طرف سے سربراہی کے انتظام کے مطابق چلنا کیوں فائدہ‌مند ہے؟‏

۳ یہ یہوواہ خدا کا فیصلہ تھا کہ خاندان کا سربراہ شوہر ہوگا۔‏ آدم کو خلق کرنے کے بعد یہوواہ خدا نے محسوس کِیا کہ آدم کا ”‏اکیلا رہنا اچھا نہیں۔‏ مَیں اُس کے لئے ایک مددگار اُس کی مانند بناؤں گا۔‏“‏ جب حوا کو آدم کے سامنے لایا گیا تو وہ اپنے ساتھی اور مددگار کو دیکھ کر اتنا خوش ہوا کہ اُس نے کہا:‏ ”‏یہ تو اب میری ہڈیوں میں سے ہڈی اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے۔‏“‏ (‏پید ۲:‏۱۸-‏۲۴‏)‏ آدم اور حوا کے پاس بےعیب اولاد پیدا کرنے اور زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کا موقع تھا۔‏

۴ لیکن اُنہوں نے اپنی نافرمانی کی وجہ سے فردوس میں رہنے کا موقع گنوا دیا۔‏ ‏(‏رومیوں ۵:‏۱۲ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کے باوجود خاندان میں اختیار کے سلسلے میں یہوواہ خدا کا فیصلہ یہی رہا کہ شوہر ہی بیوی کا سر ہے۔‏ جب شوہر اپنے اختیار کو صحیح استعمال کرتا ہے اور بیوی اُس اختیار کو تسلیم کرتی ہے تو خاندانی زندگی خوشگوار ہو جاتی ہے۔‏ یسوع مسیح کو بھی اپنے باپ یہوواہ کی تابعداری کرنے سے خوشی حاصل ہوتی تھی۔‏ زمین پر آنے سے پہلے یسوع مسیح ”‏ہمیشہ [‏یہوواہ]‏ کے حضور شادمان“‏ رہتا تھا۔‏ (‏امثا ۸:‏۳۰‏)‏ سچ ہے کہ خطاکار ہونے کی وجہ سے نہ تو مرد اپنا اختیار صحیح طرح استعمال کرنے کے قابل ہیں اور نہ ہی عورتیں اُن کی پوری طرح تابعداری کرتی ہیں۔‏ لیکن جب شوہر اور بیوی اختیار کے سلسلے میں یہوواہ کے انتظام کے مطابق چلنے کی کوشش کرتے ہیں تو اُنہیں بہت خوشی اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔‏

۵.‏ شوہر اور بیوی کو رومیوں ۱۲:‏۱۰ میں پائی جانے والی مشورت پر عمل کیوں کرنا چاہئے؟‏

۵ شوہر اور بیوی کو اپنی ازدواجی زندگی کامیاب بنانے کے لئے اِس مشورت پر عمل کرنا چاہئے جو دراصل تمام مسیحیوں کے لئے ہے:‏ ”‏برادرانہ محبت سے آپس میں ایک دوسرے کو پیار کرو۔‏ عزت کے رُو سے ایک دوسرے کو بہتر سمجھو۔‏“‏ (‏روم ۱۲:‏۱۰‏)‏ شوہر اور بیوی کو یہ کوشش بھی کرنی چاہئے کہ وہ ’‏ایک دوسرے پر مہربان اور نرم‌دل ہوں اور ایک دوسرے کے قصور معاف کریں۔‏‘‏—‏افس ۴:‏۳۲‏۔‏

اگر آپ کا جیون‌ساتھی یہوواہ کی عبادت نہیں کرتا

۶،‏ ۷.‏ اگر کسی مسیحی عورت کا شوہر یہوواہ کا گواہ نہیں ہے اور وہ اُس کا اختیار تسلیم کرتی ہے تو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟‏

۶ فرض کریں کہ بیوی یہوواہ کی گواہ ہے جبکہ شوہر نہیں ہے۔‏ ایسی صورت میں کیا بیوی کو اپنے شوہر کا اختیار تسلیم کرنا چاہئے؟‏ اِس سوال کا جواب بائبل یوں دیتی ہے:‏ ”‏اَے بیویو!‏ تُم بھی اپنےاپنے شوہر کے تابع رہو۔‏ اِس لئے کہ اگر بعض اُن میں سے کلام کو نہ مانتے ہوں تو بھی تمہارے پاکیزہ چال‌چلن اور خوف کو دیکھ کر بغیر کلام کے اپنی‌اپنی بیوی کے چال‌چلن سے خدا کی طرف کھنچ جائیں۔‏“‏—‏۱-‏پطر ۳:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۷ خدا کا کلام بیوی کو نصیحت کرتا ہے کہ اگر اُس کا شوہر یہوواہ کی عبادت نہیں کرتا توبھی وہ اپنے شوہر کا اختیار تسلیم کرے۔‏ بیوی کا عمدہ چال‌چلن شوہر کو یہ سوچنے کی طرف مائل کر سکتا ہے کہ اُس کی بیوی کے اچھے رویے کی وجہ کیا ہے۔‏ اِس طرح ہو سکتا ہے کہ شوہر اُن تعلیمات میں دلچسپی لینے لگے جن پر اُس کی بیوی ایمان رکھتی ہے اور آخرکار خود بھی اپنی بیوی کے ساتھ یہوواہ کی عبادت کرنے لگے۔‏

۸،‏ ۹.‏ اگر بیوی کے اچھے چال‌چلن کے باوجود شوہر کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آتی تو خدا کا کلام بیوی کو کیا نصیحت کرتا ہے؟‏

۸ اگر بیوی کے اچھے چال‌چلن کے باوجود شوہر کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آتی تو ایسی صورت میں خدا کا کلام بیوی کو کیا نصیحت کرتا ہے؟‏ بائبل مشورہ دیتی ہے کہ بیوی مشکلات میں بھی اپنے شوہر کے ساتھ اچھی طرح پیش آتی رہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۴ بیان کرتی ہے کہ ”‏محبت صابر ہے۔‏“‏ لہٰذا،‏ مسیحی بیوی ”‏کمال فروتنی اور حلم کے ساتھ تحمل کرکے محبت سے .‏ .‏ .‏ برداشت“‏ کرے گی۔‏ (‏افس ۴:‏۲‏)‏ یہوواہ کی پاک رُوح مشکل حالات میں ایسی عمدہ خوبیاں ظاہر کرنے میں اُس کی مدد کرے گی۔‏

۹ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔‏“‏ (‏فل ۴:‏۱۳‏)‏ خدا کی پاک رُوح کسی مسیحی شوہر یا بیوی کو ایسے کام کرنے کے قابل بنا سکتی ہے جو بظاہر ناممکن دکھائی دیتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ اگر شوہر یا بیوی میں سے کوئی اپنے ساتھی کے ساتھ بُری طرح پیش آتا ہے تو شاید دوسرا بھی اُس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرنے کی طرف مائل ہو سکتا ہے۔‏ تاہم،‏ بائبل تمام مسیحیوں کو ہدایت کرتی ہے:‏ ”‏بدی کے عوض کسی سے بدی نہ کرو۔‏ .‏ .‏ .‏ کیونکہ یہ لکھا ہے کہ [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے انتقام لینا میرا کام ہے۔‏ بدلہ مَیں ہی دُوں گا۔‏“‏ (‏روم ۱۲:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ پہلا تھسلنیکیوں ۵:‏۱۵ بھی ایسی ہی نصیحت کرتی ہے:‏ ”‏کوئی کسی سے بدی کے عوض بدی نہ کرے بلکہ ہر وقت نیکی کرنے کے درپے رہو۔‏ آپس میں بھی اور سب سے۔‏“‏ ہم اپنی طاقت سے تو نہیں مگر روحُ‌القدس کی مدد سے ایسا کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ دُعا میں یہوواہ خدا سے روحُ‌القدس مانگنا بہت ضروری ہے۔‏

۱۰.‏ یسوع مسیح نے دوسروں کے بُرے سلوک کے باوجود کیا کِیا؟‏

۱۰ دوسروں کے بُرے سلوک کو برداشت کرنے کے سلسلے میں یسوع مسیح نے عمدہ مثال قائم کی۔‏ پہلا پطرس ۲:‏۲۳ بیان کرتی ہے کہ یسوع مسیح ”‏نہ .‏ .‏ .‏ گالیاں کھا کر گالی دیتا تھا اور نہ دُکھ پا کر کسی کو دھمکاتا تھا بلکہ اپنے آپ کو سچے انصاف کرنے والے کے سپرد کرتا تھا۔‏“‏ ہمیں یسوع مسیح کی اِس عمدہ مثال پر عمل کرنا چاہئے۔‏ ہمیں دوسروں کے بُرے رویے کی وجہ سے غصے میں آنے کی بجائے اِس مشورت پر دھیان دینا چاہئے کہ ”‏نرم دل اور فروتن بنو۔‏ بدی کے عوض بدی نہ کرو اور گالی کے بدلے گالی نہ دو۔‏“‏—‏۱-‏پطر ۳:‏۸،‏ ۹‏۔‏

کیا بیوی کو بولنے کا حق نہیں؟‏

۱۱.‏ بعض مسیحی عورتوں کو کونسا شرف بخشا گیا ہے؟‏

۱۱ کیا شوہر کے اختیار کو تسلیم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بیوی کو گھریلو یا دیگر معاملات میں اپنی رائے دینے کا کوئی حق نہیں ہے؟‏ ایسا ہرگز نہیں۔‏ یہوواہ خدا نے اپنی خدمت میں مردوں اور عورتوں دونوں کو شرف دئے ہیں۔‏ مثلاً،‏ ایک لاکھ ۴۴ ہزار اشخاص کو مسیح کے ساتھ بادشاہوں اور کاہنوں کے طور پر زمین پر حکمرانی کرنے کا شرف عطا کِیا گیا ہے۔‏ اِن اشخاص میں عورتیں بھی شامل ہیں۔‏ (‏گل ۳:‏۲۶-‏۲۹‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عورتیں بھی یہوواہ خدا کے انتظام میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہیں۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ مثال سے واضح کریں کہ عورتیں نبوت کرتی تھیں۔‏

۱۲ بائبل بتاتی ہے کہ بعض عورتیں نبوت کرتی تھیں۔‏ اِس سلسلے میں یوایل ۲:‏۲۸،‏ ۲۹ کہتی ہے:‏ ”‏مَیں ہر فردِبشر پر اپنی رُوح نازل کروں گا اور تمہارے بیٹے بیٹیاں نبوّت کریں گے۔‏ .‏ .‏ .‏ بلکہ مَیں اُن ایّام میں غلاموں اور لونڈیوں پر اپنی رُوح نازل کروں گا۔‏“‏

۱۳ اِس پیشینگوئی کی تکمیل ۳۳ عیسوی میں پنتیکست کے موقع پر ہوئی۔‏ اُس وقت یسوع مسیح کے ۱۲۰ شاگرد یروشلیم کے ایک بالاخانہ میں جمع تھے کہ اُن پر خدا کی روحُ‌القدس نازل ہوئی۔‏ قابلِ‌غور بات یہ ہے کہ اِن شاگردوں میں عورتیں بھی شامل تھیں۔‏ اِسی لئے پطرس رسول نے اِس موقع پر یوایل نبی کی پیشینگوئی کا حوالہ دیا جو مردوں اور عورتوں دونوں پر پوری ہوئی۔‏ اُس نے بیان کِیا:‏ ”‏یہ وہ بات ہے جو یوئیلؔ نبی کی معرفت کہی گئی ہے کہ۔‏ خدا فرماتا ہے کہ آخری دِنوں میں ایسا ہوگا کہ مَیں اپنے رُوح میں سے ہر بشر پر ڈالوں گا اور تمہارے بیٹے اور تمہاری بیٹیاں نبوّت کریں گی۔‏ .‏ .‏ .‏ بلکہ مَیں اپنے بندوں اور اپنی بندیوں پر بھی اُن دِنوں میں اپنے رُوح میں سے ڈالوں گا اور وہ نبوّت کریں گی۔‏“‏—‏اعما ۲:‏۱۶-‏۱۸‏۔‏

۱۴.‏ عورتوں نے مسیح کی تعلیم پھیلانے میں کیا کردار ادا کِیا؟‏

۱۴ پہلی صدی میں عورتوں نے مسیح کی تعلیم پھیلانے میں ایک اہم کردار ادا کِیا۔‏ اُنہوں نے نہ صرف دوسروں کو خدا کی بادشاہت کا پیغام سنایا بلکہ دیگر طریقوں سے بھی اِس کام کی حمایت کی۔‏ (‏لو ۸:‏۱-‏۳‏)‏ مثال کے طور پر،‏ رومیوں کے نام خط میں پولس رسول نے فیبےؔ کے متعلق کہا کہ وہ ”‏کنخرؔیہ کی کلیسیا کی خادمہ ہے۔‏“‏ اِسی خط میں اُس نے دیگر مسیحیوں کے ساتھ‌ساتھ ”‏ترؔوفینہ اور ترؔوفوسہ سے سلام“‏ کہا ”‏جو خداوند میں محنت کرتی“‏ تھیں۔‏ اُس نے ’‏پرسس سے بھی سلام کہا جس نے خداوند میں بہت محنت‘‏ کی تھی۔‏—‏روم ۱۶:‏۱،‏ ۱۲‏۔‏

۱۵.‏ آج کل عورتیں خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنانے میں کیا کردار ادا کرتی ہیں؟‏

۱۵ آجکل ۷۰ لاکھ سے زیادہ لوگ خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنا رہے ہیں جن میں عورتوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ اِن میں سے بہت سی عورتیں کُل‌وقتی طور پر خدمت کر رہی ہیں۔‏ خدا کی خدمت کرنے والی عورتوں کے بارے میں زبورنویس داؤد نے لکھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ حکم دیتا ہے۔‏ خوشخبری دینے والیاں فوج کی فوج ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۶۸:‏۱۱‏)‏ واقعی،‏ زبورنویس کی یہ بات آج سچ ثابت ہو رہی ہے!‏ یہوواہ خدا اِس بات کی بہت قدر کرتا ہے کہ عورتیں خوشخبری سنانے میں بڑی محنت کرتی ہیں۔‏ پس اِن تمام حقائق کی روشنی میں ہم کس نتیجے پر پہنچتے ہیں؟‏ ہم سیکھتے ہیں کہ اگرچہ یہوواہ خدا مسیحی عورتوں سے اختیار کے تابع رہنے کی توقع کرتا ہے توبھی اِس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اُنہیں اپنی رائے دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔‏

دو عورتیں جنہوں نے ضروری قدم اُٹھانے میں پہل کی

۱۶،‏ ۱۷.‏ سارہ کی مثال سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ بیویوں کو اپنی رائے دینے کا حق ہے؟‏

۱۶ ہم دیکھ چکے ہیں کہ یہوواہ خدا نے عورتوں کو اپنی خدمت کرنے کا شرف دیا ہے۔‏ اِس بات کے پیشِ‌نظر اچھا ہوگا کہ ایک شوہر کوئی بڑا فیصلہ کرنے سے پہلے اپنی بیوی کی رائے لے۔‏ خدا کے کلام میں کئی ایسے واقعات درج ہیں جن میں بیویوں نے کچھ معاملات حل کرنے میں پہل کی۔‏ آئیں اِس سلسلے میں دو مثالوں پر غور کرتے ہیں۔‏

۱۷ ابرہام نے اپنی بیوی سارہ کی لونڈی ہاجرہ سے شادی کی جس سے اُس کا ایک بیٹا پیدا ہوا۔‏ ہاجرہ کا بیٹا سارہ کے بیٹے اضحاق کو ستاتا تھا۔‏ اِس لئے سارہ نے ابرہام سے کہا کہ وہ اِس لونڈی اور اُس کے بیٹے کو نکال دے۔‏ ابرہام کو ”‏یہ بات نہایت بُری معلوم ہوئی۔‏“‏ مگر یہوواہ خدا نے ابرہام سے کہا:‏ ”‏تجھے اِس لڑکے اور اپنی لونڈی کے باعث بُرا نہ لگے۔‏ جو کچھ ساؔرہ تجھ سے کہتی ہے تُو اُس کی بات مان۔‏“‏ (‏پید ۲۱:‏۸-‏۱۲‏)‏ ابرہام نے یہوواہ خدا کے کہنے پر سارہ کی بات مانی۔‏

۱۸.‏ عقلمندی سے کام کرنے کے سلسلے میں ابیجیل نے کیسے پہل کی؟‏

۱۸ نابال کی بیوی ابیجیل کی مثال پر بھی غور کریں۔‏ جب داؤد،‏ ساؤل بادشاہ سے اپنی جان بچانے کے لئے بھاگا تو اُس نے نابال کے گلّوں کے نزدیک ڈیرا ڈالا۔‏ نابال کے مال‌واسباب میں سے کچھ لینے کی بجائے داؤد اور اُس کے آدمیوں نے اُس کے چرواہوں اور دیگر چیزوں کی حفاظت کی۔‏ تاہم،‏ نابال ایک ”‏بےادب اور بدکار“‏ شخص تھا۔‏ وہ ایک ”‏خبیث“‏ اور احمق آدمی تھا۔‏ جب داؤد کے آدمی اُس کے پاس کچھ چیزیں مانگنے آئے تو وہ اُن پر ”‏جھنجھلایا“‏ اور اُنہیں چیزیں دینے سے صاف انکار کر دیا۔‏ جب ابیجیل کو اِس بات کی خبر ہوئی تو اُس نے نابال کو بتائے بغیر ”‏جلدی“‏ سے ”‏دو سو روٹیاں اور مے کے دو مشکیزے اور پانچ پکی‌پکائی بھیڑیں اور بھنے ہوئے اناج کے پانچ پیمانے اور کشمش کے ایک سو خوشے اور انجیر کی دو سو ٹکیاں“‏ اپنے ساتھ لیں اور داؤد اور اُس کے آدمیوں کو دیں۔‏ کیا ابیجیل نے جو کِیا وہ صحیح تھا؟‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے ناؔبال کو مارا اور وہ مر گیا۔‏“‏ اِس کے بعد داؤد نے ابیجیل سے شادی کر لی۔‏—‏۱-‏سمو ۲۵:‏۳،‏ ۱۴-‏۱۹،‏ ۲۳-‏۲۵،‏ ۳۸-‏۴۲‏۔‏

‏’‏قابلِ‌تعریف عورت‘‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ ایک عورت تعریف کے لائق کیسے ٹھہرتی ہے؟‏

۱۹ پاک کلام ایسی بیوی کی بہت تعریف کرتا ہے جو یہوواہ کی مرضی کے مطابق عمل کرتی ہے۔‏ امثال کی کتاب ایک ”‏نیکوکار بیوی“‏ کی تعریف اِن خوبصورت الفاظ میں کرتی ہے:‏ ”‏اُس کی قدر مرجان سے بھی بہت زیادہ ہے۔‏ اُس کے شوہر کے دل کو اُس پر اعتماد ہے اور اُسے منافع کی کمی نہ ہوگی۔‏ وہ اپنی عمر کے تمام ایّام میں اُس سے نیکی ہی کرے گی۔‏ بدی نہ کرے گی۔‏ اُس کے مُنہ سے حکمت کی باتیں نکلتی ہیں۔‏ اُس کی زبان پر شفقت کی تعلیم ہے۔‏ وہ اپنے گھرانے پر بخوبی نگاہ رکھتی ہے اور کاہلی کی روٹی نہیں کھاتی۔‏ اُس کے بیٹے اُٹھتے ہیں اور اُسے مبارک کہتے ہیں۔‏ اُس کا شوہر بھی اُس کی تعریف کرتا ہے۔‏“‏—‏امثا ۳۱:‏۱۰-‏۱۲،‏ ۲۶-‏۲۸‏۔‏

۲۰ ایک عورت ایسی تعریف کے لائق کیسے ٹھہرتی ہے؟‏ امثال ۳۱:‏۳۰ بیان کرتی ہے:‏ ”‏حسن دھوکا اور جمال بےثبات ہے لیکن وہ عورت جو [‏یہوواہ]‏ سے ڈرتی ہے ستودہ [‏”‏قابلِ‌تعریف،‏“‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏]‏ ہوگی۔‏“‏ یہوواہ سے ڈرنے میں یہ شامل ہے کہ اختیار کے سلسلے میں یہوواہ کے انتظام کے مطابق چلیں۔‏ اِس انتظام کے تحت ’‏عورت کا سر مرد،‏ مرد کا سر مسیح اور مسیح کا سر خدا ہے۔‏‘‏—‏۱-‏کر ۱۱:‏۳‏۔‏

خدا کی بخشش کے لئے شکرگزار ہوں

۲۱،‏ ۲۲.‏ (‏ا)‏ مسیحی شوہر اور بیوی شادی کے بندھن کے لئے یہوواہ کے شکرگزار کیوں ہو سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمیں اختیار کے سلسلے میں یہوواہ کے انتظام کے مطابق کیوں چلنا چاہئے؟‏ (‏صفحہ ۲۰ پر بکس کو دیکھیں۔‏)‏

۲۱ مسیحی شوہر اور بیوی شادی کو یہوواہ کی طرف سے ایک بخشش سمجھتے ہیں۔‏ وہ یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ اِس بندھن کی بدولت وہ ہنسی خوشی زندگی گزارنے اور مل کر یہوواہ کی خدمت کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ (‏روت ۱:‏۹؛‏ میک ۶:‏۸‏)‏ یہوواہ خدا نے شادی کا بندوبست شروع کِیا تھا اِس لئے وہی جانتا ہے کہ گھریلو زندگی کو خوشگوار کیسے بنایا جا سکتا ہے۔‏ پس،‏ اگر آپ ہمیشہ یہوواہ کی مشورت پر عمل کریں گے تو مشکلات سے بھری اِس دُنیا میں بھی ’‏یہوواہ کی شادمانی آپ کی پناہ‌گاہ ہوگی۔‏‘‏—‏نحم ۸:‏۱۰‏۔‏

۲۲ جب ایک مسیحی شوہر اپنے اختیار کو نرمی اور مہربانی سے عمل میں لاتا ہے تو اُس کی بیوی اُس کی عزت اور حمایت کرتی ہے۔‏ یوں وہ اپنی بیوی سے اپنی مانند محبت کرنے کے قابل ہوتا ہے۔‏ اُن کی شادی دوسروں کے لئے ایک مثال بن جاتی ہے جس سے یہوواہ خدا کو جلال ملتا ہے۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• اختیار کے سلسلے میں یہوواہ خدا نے کونسا انتظام قائم کِیا ہے؟‏

‏• شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کی عزت کیوں کرنی چاہئے؟‏

‏• اگر شوہر یہوواہ کی عبادت نہیں کرتا تو کیا پھر بھی بیوی کو اُس کا اختیار تسلیم کرنا چاہئے؟‏

‏• شوہروں کو بڑے فیصلے کرنے سے پہلے اپنی بیویوں کی رائے کیوں لینی چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر بکس]‏

اختیار والوں کا احترام کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

یہوواہ خدا نے فرشتوں اور انسانوں کے فائدے کے لئے اختیار کا ایک خاص انتظام قائم کِیا ہے۔‏ اِس انتظام کی بدولت فرشتے اور انسان متحد ہو کر خوشی سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں۔‏—‏زبور ۱۳۳:‏۱‏۔‏

ممسوح مسیحی یسوع مسیح کے اختیار اور پیشوائی کو قبول کرتے ہیں۔‏ (‏افس ۱:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ یہوواہ کے اختیار کو مانتے ہوئے آخرکار ”‏بیٹا خود اُس کے تابع ہو جائے گا جس نے سب چیزیں اُس کے تابع کر دیں تاکہ سب میں خدا ہی سب کچھ ہو۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۱۵:‏۲۷،‏ ۲۸‏)‏ لہٰذا،‏ یہوواہ کے لئے اپنی زندگی وقف کرنے والوں کو بھی چاہئے کہ وہ کلیسیا اور خاندان میں یہوواہ خدا کی طرف سے دئے گئے اختیار کو تسلیم کریں۔‏ (‏۱-‏کر ۱۱:‏۳؛‏ عبر ۱۳:‏۱۷‏)‏ یوں ہمیں یہوواہ خدا کی خوشنودی اور بیشمار برکات حاصل ہوں گی۔‏—‏یسع ۴۸:‏۱۷‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

دُعا قابلِ‌تعریف خوبیاں ظاہر کرنے میں بیوی کی مدد کر سکتی ہے

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا اِس بات کی بڑی قدر کرتا ہے کہ عورتیں اُس کی خدمت میں بہت محنت کرتی ہیں