مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کی پاک رُوح کو رنجیدہ نہ کریں

یہوواہ کی پاک رُوح کو رنجیدہ نہ کریں

یہوواہ کی پاک رُوح کو رنجیدہ نہ کریں

‏”‏خدا کے پاک رُوح کو رنجیدہ نہ کرو جس سے تُم پر .‏ .‏ .‏ مہر ہوئی۔‏“‏—‏افس ۴:‏۳۰‏۔‏

۱.‏ (‏ا)‏ یہوواہ نے لاکھوں لوگوں کو کونسا شرف بخشا ہے؟‏ (‏ب)‏ اگر آپ کو یہ شرف حاصل ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہئے؟‏

یہوواہ خدا نے مصیبت سے بھری اِس دُنیا میں لاکھوں لوگوں کو ایک شاندار شرف بخشا ہے۔‏ یہوواہ نے سب کو اپنے اِکلوتے بیٹے یسوع مسیح کے ذریعے اپنی قربت میں آنے کا موقع دیا ہے۔‏ (‏یوح ۶:‏۴۴‏)‏ اگر آپ نے اپنی زندگی یہوواہ کے لئے وقف کی ہے اور اِس وعدے کو نبھانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں تو آپ کو بھی یہوواہ کی قربت میں رہنے کا شرف حاصل ہے۔‏ چونکہ آپ نے رُوح کے نام سے بپتسمہ لیا ہے اِس لئے آپ کو روحُ‌القدس کی ہدایت کے مطابق زندگی گزارنی چاہئے۔‏—‏متی ۲۸:‏۱۹‏۔‏

۲.‏ ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

۲ پولس رسول کی نصیحت کے مطابق ’‏رُوح کے لئے بونے‘‏ سے ہم نئی انسانیت کو پہنتے ہیں۔‏ (‏گل ۶:‏۸؛‏ افس ۴:‏۱۷-‏۲۴‏)‏ مگر پولس رسول نے یہ آگاہی بھی دی کہ ہمیں خدا کی پاک رُوح کو رنجیدہ نہیں کرنا چاہئے۔‏ ‏(‏افسیوں ۴:‏۲۵-‏۳۲ کو پڑھیں۔‏)‏ جب پولس رسول نے خدا کی رُوح کو رنجیدہ کرنے کا ذکر کِیا تو دراصل اُس کا مطلب کیا تھا؟‏ ایک ایسا شخص جس نے اپنی زندگی یہوواہ کے لئے وقف کر دی ہے وہ پاک رُوح کو رنجیدہ کرنے کے خطرے میں کیسے پڑ سکتا ہے؟‏ نیز ہم یہوواہ کی رُوح کو رنجیدہ کرنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏

پاک رُوح کو رنجیدہ کرنے کا مطلب

۳.‏ افسیوں ۴:‏۳۰ میں درج الفاظ کا کیا مطلب ہے؟‏

۳ سب سے پہلے افسیوں ۴:‏۳۰ میں درج پولس رسول کی اِس بات پر غور کریں:‏ ”‏خدا کے پاک رُوح کو رنجیدہ نہ کرو جس سے تُم پر مخلصی کے دن کے لئے مہر ہوئی۔‏“‏ پولس رسول یہ نہیں چاہتا تھا کہ اُس کے مسیحی بہن‌بھائی یہوواہ کی قربت سے محروم ہو جائیں۔‏ اُن پر یہوواہ کی رُوح سے ”‏مخلصی کے دن کے لئے مہر ہوئی“‏ تھی۔‏ یہوواہ کی پاک رُوح نہ صرف پہلی صدی میں بلکہ آج بھی وفادار ممسوح مسیحیوں کے لئے ایک مہر یا ”‏بیعانہ“‏ کا کام کرتی ہے۔‏ (‏۲-‏کر ۱:‏۲۲‏)‏ ممسوح مسیحیوں پر مہر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ خدا کی ملکیت بن جاتے ہیں اور مستقبل میں آسمانی زندگی حاصل کرنے کے لائق ٹھہرتے ہیں۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ جن اشخاص پر مہر کی جاتی ہے اُن کی کُل تعداد ایک لاکھ ۴۴ ہزار ہے۔‏—‏مکا ۷:‏۲-‏۴‏۔‏

۴.‏ خدا کی پاک رُوح کو رنجیدہ کرنے سے بچنا کیوں ضروری ہے؟‏

۴ اگر ہم خدا کی رُوح کو رنجیدہ کرتے ہیں تو ہم اپنی زندگی میں اِس کی راہنمائی سے مکمل طور پر محروم ہو جانے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔‏ لیکن کیا واقعی ایک مسیحی خدا کی پاک رُوح سے محروم ہو سکتا ہے؟‏ جی‌ہاں۔‏ اِس سلسلے میں آئیں داؤد کی مثال پر غور کریں۔‏ جب داؤد نے بت‌سبع کے ساتھ زنا کِیا تو اُس نے توبہ کرتے ہوئے یہوواہ سے التجا کی:‏ ”‏مجھے اپنے حضور سے خارج نہ کر اور اپنی پاک رُوح کو مجھ سے جُدا نہ کر۔‏“‏ (‏زبور ۵۱:‏۱۱‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے خادم پاک رُوح کی راہنمائی سے محروم ہو جانے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔‏ بائبل واضح کرتی ہے کہ جو ممسوح اشخاص ’‏جان دینے تک وفادار‘‏ رہیں گے صرف اُنہی کو آسمانی زندگی کا ”‏تاج“‏ ملے گا۔‏ (‏مکا ۲:‏۱۰؛‏ ۱-‏کر ۱۵:‏۵۳‏)‏ زمین پر زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھنے والے مسیحیوں کو بھی روحُ‌القدس کی ضرورت ہے۔‏ روحُ‌القدس کی مدد سے وہ خدا کے وفادار رہنے اور مسیح کی قربانی پر ایمان لاکر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے قابل ہوں گے۔‏ (‏یوح ۳:‏۳۶؛‏ روم ۵:‏۸؛‏ ۶:‏۲۳‏)‏ پس،‏ ہم سب کو یہوواہ کی پاک رُوح کو رنجیدہ کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔‏

پاک رُوح کیسے رنجیدہ ہوتی ہے

۵،‏ ۶.‏ ایک مسیحی پاک رُوح کو رنجیدہ کرنے کے خطرے میں کیسے پڑ سکتا ہے؟‏

۵ مسیحیوں کے طور پر ہم رُوح کو رنجیدہ کرنے سے بچ سکتے ہیں۔‏ لیکن کیسے؟‏ اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم ”‏رُوح کے موافق“‏ زندگی گزاریں کیونکہ ایسا کرنے سے ہم غلط خواہشات اور بُرے طورطریقوں کے غلام نہیں بنیں گے۔‏ (‏گل ۵:‏۱۶،‏ ۲۵،‏ ۲۶‏)‏ تاہم،‏ ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے کہ کہیں ہم آہستہ‌آہستہ کسی ایسے کام میں نہ پڑ جائیں جس سے خدا کی پاک رُوح رنجیدہ ہو جائے۔‏

۶ اگر ہم مسلسل پاک رُوح کی ہدایت کو نظرانداز کرتے ہیں تو ہم پاک رُوح کو رنجیدہ کرتے ہیں۔‏ اِس طرح ہم دراصل یہوواہ خدا کو بھی رنجیدہ کرتے ہیں جو اپنے خادموں کو پاک رُوح بخشتا ہے۔‏ افسیوں ۴:‏۲۵-‏۳۲ پر غور کرنے سے ہم سیکھیں گے کہ ہمیں اپنی زندگی کیسے گزارنی چاہئے اور ہم پاک رُوح کو رنجیدہ کرنے سے کیسے بچ سکتے ہیں۔‏

رُوح کو رنجیدہ کرنے سے بچنے کے طریقے

۷،‏ ۸.‏ ہمیں سچ کیوں بولنا چاہئے؟‏

۷ رُوح کو رنجیدہ کرنے سے بچنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم ہمیشہ سچ بولیں۔‏ افسیوں ۴:‏۲۵ میں پولس نے لکھا:‏ ”‏پس جھوٹ بولنا چھوڑ کر ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے سچ بولے کیونکہ ہم آپس میں ایک دوسرے کے عضو ہیں۔‏“‏ یہ آیت واضح کرتی ہے کہ ہم ”‏ایک دوسرے کے عضو“‏ ہونے کی وجہ سے آپس میں متحد ہیں۔‏ اِس لئے ہم کبھی بھی ذاتی فائدے کے لئے مسیحی بہن‌بھائیوں سے حقائق نہیں چھپائیں گے اور نہ ہی اِنہیں توڑمروڑ کر پیش کریں گے۔‏ کیونکہ یہ بھی جھوٹ بولنے کے برابر ہی ہے۔‏ ایسے کام کرنے والا شخص خدا کی قربت میں رہنے کے لائق نہیں۔‏‏—‏امثال ۳:‏۳۲ کو پڑھیں۔‏

۸ حقائق کو توڑمروڑ کر پیش کرنا یا مکاری سے کام لینا کلیسیا کے اتحاد کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔‏ اِس لئے ہمیں دیانتدار نبی دانی‌ایل کی مثال پر عمل کرنا چاہئے جس میں دوسرے لوگ کوئی جھوٹ اور فریب نہیں پاتے تھے۔‏ (‏دان ۶:‏۴‏)‏ اِس کے علاوہ ہمیں پولس کی اِس نصیحت کو یاد رکھنا چاہئے جو اُس نے آسمان پر جانے کی اُمید رکھنے والوں کو دی۔‏ اُس نے کہا کہ ’‏مسیح کے بدن‘‏ کے تمام اعضا یعنی یسوع کے سچ بولنے والے ممسوح پیروکاروں کو آپس میں متحد رہنا چاہئے۔‏ (‏افس ۴:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ اگر ہم زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی ہر وقت سچ بولنا چاہئے۔‏ اِس طرح ہم اپنی مسیحی برادری کے اتحاد کو فروغ دینے کے قابل ہوں گے۔‏

۹.‏ افسیوں ۴:‏۲۶،‏ ۲۷ کی نصیحت پر عمل کرنا کیوں اہم ہے؟‏

۹ رُوح کو رنجیدہ کرنے سے بچنے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم ابلیس کا مقابلہ کریں تاکہ وہ ہمیں یہوواہ سے دُور نہ کر سکے۔‏ (‏یعقو ۴:‏۷‏)‏ اِس سلسلے میں روحُ‌القدس ہماری مدد کرتی ہے۔‏ شیطان کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں اپنے غصے پر قابو رکھنا چاہئے۔‏ اِس سلسلے میں پولس نے لکھا:‏ ”‏غصہ تو کرو مگر گُناہ نہ کرو۔‏ سورج کے ڈوبنے تک تمہاری خفگی نہ رہے۔‏ اور ابلیس کو موقع نہ دو۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ اگر ہمیں کسی جائز وجہ سے غصہ آ بھی جائے تو فوراً دل میں دُعا کرنا نرم‌مزاجی اور ضبطِ‌نفس سے کام لینے میں ہماری مدد کرے گا۔‏ یوں ہم ایسا کام کرنے سے بچ جائیں گے جو پاک رُوح کو رنجیدہ کر سکتا ہے۔‏ (‏امثا ۱۷:‏۲۷‏)‏ پس غصے میں نہ رہیں اور شیطان کو یہ موقع نہ دیں کہ وہ آپ کو کسی غلط کام پر اُکسائے۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۸،‏ ۹‏)‏ شیطان کا مقابلہ کرنے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم یسوع مسیح کی مشورت کے مطابق اختلافات کو جلدازجلد حل کریں۔‏—‏متی ۵:‏۲۳،‏ ۲۴؛‏ ۱۸:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ ہمیں چوری اور بددیانتی سے کنارہ کیوں کرنا چاہئے؟‏

۱۰ رُوح کو رنجیدہ کرنے سے بچنے کے لئے ہمیں چوری اور بددیانتی سے بھی کنارہ کرنا چاہئے۔‏ چوری کے سلسلے میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏چوری کرنے والا پھر چوری نہ کرے بلکہ اچھا پیشہ اختیار کرکے ہاتھوں سے محنت کرے تاکہ محتاج کو دینے کے لئے اُس کے پاس کچھ ہو۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۲۸‏)‏ اگر کوئی مسیحی چوری کرتا ہے تو وہ ”‏اپنے خدا کے نام کی تکفیر“‏ کرتا ہے۔‏ (‏امثا ۳۰:‏۷-‏۹‏)‏ کسی شخص کا غریب ہونا بھی چوری کو جائز قرار نہیں دیتا۔‏ خدا اور پڑوسی سے محبت رکھنے والے جانتے ہیں کہ چوری کسی بھی صورت میں جائز نہیں۔‏—‏مر ۱۲:‏۲۸-‏۳۱‏۔‏

۱۱ پولس رسول نے نہ صرف یہ بتایا کہ ہمیں چوری نہیں کرنی چاہئے بلکہ اُس نے واضح کِیا کہ ہمیں محنت کرنی چاہئے۔‏ کیونکہ یہ بھی رُوح کے موافق چلنے میں شامل ہے۔‏ پولس کے مطابق محنت کرنے سے ہم اپنے خاندان کی دیکھ‌بھال کر سکیں گے اور ہمارے پاس ”‏محتاج کو دینے“‏ کے لئے بھی کچھ نہ کچھ ضرور ہوگا۔‏ (‏۱-‏تیم ۵:‏۸‏)‏ یسوع اور اُس کے شاگرد کچھ پیسے غریبوں کی مدد کے لئے بچا کر رکھتے تھے مگر یہوداہ اسکریوتی وہ پیسے چرُا لیتا تھا۔‏ (‏یوح ۱۲:‏۴-‏۶‏)‏ بِلاشُبہ،‏ وہ رُوح کی ہدایت سے نہیں چلتا تھا۔‏ لیکن ہم رُوح کی ہدایت سے چلتے ہیں اِس لئے پولس رسول کی طرح ”‏ہم ہر بات میں نیکی کے ساتھ زندگی گذارنا چاہتے ہیں۔‏“‏ (‏عبر ۱۳:‏۱۸‏)‏ اِس طرح ہم یہوواہ کی رُوح کو رنجیدہ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔‏

رُوح کو رنجیدہ کرنے سے بچنے کے چند اَور طریقے

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ افسیوں ۴:‏۲۹ کے مطابق ہمیں کس قسم کی گفتگو سے گریز کرنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ ہماری گفتگو کیسی ہونی چاہئے؟‏

۱۲ اگر ہم رُوح کو رنجیدہ کرنے سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں خبردار رہنا چاہئے کہ ہم کیسی گفتگو کرتے ہیں۔‏ پولس رسول نے بیان کِیا:‏ ”‏کوئی گندی بات تمہارے مُنہ سے نہ نکلے بلکہ وہی جو ضرورت کے موافق ترقی کے لئے اچھی ہو تاکہ اُس سے سننے والوں پر فضل ہو۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۲۹‏)‏ اِس آیت میں پولس رسول ہمیں نہ صرف یہ بتاتا ہے کہ ہمیں کس قسم کی گفتگو سے گریز کرنا چاہئے بلکہ وہ یہ بھی بتاتا ہے کہ ہماری گفتگو کیسی ہونی چاہئے۔‏ روحُ‌القدس کی ہدایت سے ہم ’‏وہی باتیں کریں گے جو ترقی کے لئے اچھی ہوں تاکہ اُن سے سننے والوں کو فائدہ ہو۔‏‘‏ پولس رسول نے یہ بھی کہا کہ ہمارے مُنہ سے کوئی ”‏گندی بات“‏ نہیں نکلنی چاہئے۔‏ جس یونانی لفظ کا ترجمہ یہاں ”‏گندی“‏ کِیا گیا ہے وہ گلےسڑے پھل،‏ مچھلی یا گوشت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ جس طرح ہم ایسی گلی‌سڑی چیزوں سے گھن کھاتے ہیں اُسی طرح ہم ایسی گفتگو سے نفرت کرتے ہیں جس سے یہوواہ نفرت کرتا ہے۔‏

۱۳ ہماری گفتگو شائستہ اور ”‏نمکین“‏ ہونی چاہئے۔‏ (‏کل ۳:‏۸-‏۱۰؛‏ ۴:‏۶‏)‏ ہماری بات‌چیت سے ظاہر ہونا چاہئے کہ ہم دوسروں سے فرق ہیں۔‏ آئیں ہمیشہ ایسی گفتگو کریں جو دوسروں کی ”‏ترقی کے لئے اچھی ہو۔‏“‏ ہمیں زبورنویس کی طرح یہوواہ خدا سے یہ درخواست کرنی چاہئے:‏ ”‏میرے مُنہ کا کلام اور میرے دِل کا خیال تیرے حضور مقبول ٹھہرے۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ اَے میری چٹان اور میرے فدیہ دینے والے!‏“‏—‏زبور ۱۹:‏۱۴‏۔‏

۱۴.‏ افسیوں ۴:‏۳۰،‏ ۳۱ کے مطابق ہمیں کن خصلتوں سے پاک رہنا چاہئے؟‏

۱۴ رُوح کو رنجیدہ کرنے سے بچنے کے لئے ہمیں ہر طرح کی تلخ‌مزاجی،‏ قہر،‏ بدگوئی اور بدی سے دُور رہنا چاہئے۔‏ پولس نے رُوح کو رنجیدہ نہ کرنے کی نصیحت کے بعد لکھا:‏ ”‏ہر طرح کی تلخ‌مزاجی اور قہر اور غصہ اور شوروغل اور بدگوئی ہر قسم کی بدخواہی سمیت تُم سے دُور کی جائیں۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۳۰،‏ ۳۱‏)‏ ہم سب نے گُناہ کو ورثے میں پایا ہے اِس لئے ہمیں اپنے خیالات اور اعمال کو قابو میں رکھنے کے لئے سخت کوشش کرنی چاہئے۔‏ اگر ہم ’‏تلخ‌مزاجی،‏ قہر اور غصے‘‏ کو قابو میں نہیں رکھتے تو ہم پاک رُوح کو رنجیدہ کر رہے ہوں گے۔‏ نیز،‏ جب دوسرے لوگ ہمیں ٹھیس پہنچاتے ہیں تو اُن سے ناراض رہنے اور اُنہیں معاف نہ کرنے کی ٹھان لینے سے بھی ہم یہوواہ کی پاک رُوح کو رنجیدہ کرتے ہیں۔‏ اگر ہم بائبل کی مشورت کو نظرانداز کرنے لگتے ہیں تو ہم ایسی سوچ اور کاموں کی طرف مائل ہو سکتے ہیں جو بالآخر رُوح کے خلاف گُناہ کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔‏ یاد رکھیں کہ رُوح کے خلاف گُناہ کرنے کا انجام نہایت تباہ‌کُن ہو گا۔‏

۱۵.‏ اگر کوئی ہمارے خلاف غلطی کرتا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۵ رُوح کو رنجیدہ کرنے سے بچنے کے لئے ہمیں مہربان،‏ نرم‌دل اور معاف کرنے والا ہونا چاہئے۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏ایک دوسرے پر مہربان اور نرم‌دل ہو اور جس طرح خدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے ہیں تُم بھی ایک دوسرے کے قصور معاف کرو۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۳۲‏)‏ اگر ہمیں کسی نے ٹھیس پہنچائی ہے تو ہمیں یہوواہ خدا کی طرح معاف کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔‏ (‏لو ۱۱:‏۴‏)‏ فرض کریں کہ کلیسیا میں کوئی بہن یا بھائی ہمارے خلاف بات کرتا ہے۔‏ ہم اِس مسئلے کو حل کرنے کے لئے اُس کے پاس جاتے ہیں۔‏ وہ اپنی غلطی پر پشیمان ہے اور معافی مانگتا ہے۔‏ اُسے معاف کرنے کے علاوہ ہمیں احبار ۱۹:‏۱۸ میں درج نصیحت پر بھی عمل کرنا چاہئے:‏ ”‏تُو انتقام نہ لینا اور نہ اپنی قوم کی نسل سے کینہ رکھنا بلکہ اپنے ہمسایہ سے اپنی مانند محبت کرنا۔‏ مَیں [‏یہوواہ]‏ ہوں۔‏“‏

مسلسل اپنا جائزہ لیں

۱۶.‏ مثال سے واضح کریں کہ پاک رُوح کو رنجیدہ کرنے سے بچنے کے لئے ہمیں اپنی زندگی میں تبدیلیاں کرنی پڑ سکتی ہیں۔‏

۱۶ ہمیں تنہائی میں بھی ایسا کام کرنے سے بچنا چاہئے جو یہوواہ کو ناپسند ہے۔‏ فرض کریں کہ ایک بھائی شاید کچھ عرصے سے ایسے گانے سن رہا ہے جو مسیحیوں کو نہیں سننے چاہئیں۔‏ پھر اُسے احساس ہوتا ہے کہ وہ بائبل کی نصیحت کو نظرانداز کر رہا ہے جو ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی طرف سے شائع ہونے والی کتابوں اور رسالوں کے ذریعے حاصل ہوتی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ وہ دُعا کرتا ہے اور اُسے افسیوں ۴:‏۳۰ میں درج پولس رسول کی بات یاد آتی ہے۔‏ وہ خدا کی رُوح کو رنجیدہ نہیں کرنا چاہتا اِس لئے وہ ایسے گانے نہ سننے کا فیصلہ کرتا ہے جو مسیحیوں کے لئے نامناسب ہیں۔‏ اِس فیصلے کے مطابق عمل کرنے میں یہوواہ ضرور اُس کی مدد کرے گا۔‏ پس،‏ مسلسل اپنا جائزہ لیں تاکہ کسی بھی طرح پاک رُوح کو رنجیدہ نہ کریں۔‏

۱۷.‏ اگر ہم مسلسل اپنا جائزہ نہیں لیتے اور بِلاناغہ دُعا نہیں کرتے تو ہم کس خطرے میں پڑ سکتے ہیں؟‏

۱۷ اگر ہم مسلسل اپنا جائزہ نہیں لیتے اور بِلاناغہ دُعا نہیں کرتے تو ہم کسی ایسے بُرے کام میں پڑ سکتے ہیں جس سے پاک رُوح رنجیدہ ہو سکتی ہے۔‏ لیکن روحُ‌القدس کیسے رنجیدہ ہو سکتی ہے جبکہ یہ کوئی شخص نہیں بلکہ یہوواہ کی طاقت ہے؟‏ دراصل روحُ‌القدس کی مدد سے ہم اپنے اندر وہ خوبیاں پیدا کرنے کے قابل ہوتے ہیں جو یہوواہ خدا میں ہیں۔‏ مگر جب ہم ایسی خوبیاں پیدا کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو ہم پاک رُوح کو رنجیدہ کرنے کے خطرے میں ہوتے ہیں۔‏ یقیناً ہم کبھی ایسا نہیں کرنا چاہیں گے۔‏ (‏افس ۴:‏۳۰‏)‏ پہلی صدی کے فقیہوں نے یسوع پر الزام لگایا تھا کہ وہ شیطان کی مدد سے معجزے کرتا ہے۔‏ ‏(‏مرقس ۳:‏۲۲-‏۳۰ کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع کے اِن دُشمنوں نے ’‏روحُ‌القدس کے حق میں کفر بکا‘‏ تھا جو ایک ناقابلِ‌معافی گناہ تھا۔‏ دُعا ہے کہ ہم سے کبھی ایسا گُناہ نہ ہو!‏

۱۸.‏ یہ کیسے ظاہر ہوگا کہ ہم نے رُوح کے خلاف گُناہ نہیں کِیا ہے؟‏

۱۸ بِلاشُبہ ہم ناقابلِ‌معافی گُناہ کرنا نہیں چاہتے۔‏ اِس لئے ہمیں رُوح کو رنجیدہ نہ کرنے کے سلسلے میں پولس رسول کی مشورت یاد رکھنی چاہئے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ہم کسی سنگین گُناہ میں پڑ گئے ہیں اور پریشان ہیں کہ ہم نے روحُ‌القدس کے خلاف گُناہ کِیا ہے۔‏ لیکن اگر ہم نے توبہ کرکے بزرگوں سے مدد حاصل کی ہے تو ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے ہمیں معاف کر دیا ہے۔‏ اِس سے یہ بھی ظاہر ہوگا کہ ہم نے پاک رُوح کے خلاف گُناہ نہیں کِیا ہے۔‏ خدا کی مدد سے ہم آئندہ کسی بھی طرح پاک رُوح کو رنجیدہ کرنے سے بچنے کے قابل ہوں گے۔‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ (‏ا)‏ ہمیں کلیسیا میں کیا کرنے سے باز رہنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں کیا کرنے کا عزم کرنا چاہئے؟‏

۱۹ یہوواہ خدا روحُ‌القدس کے ذریعے اپنے لوگوں میں محبت،‏ خوشی اور اتحاد کو فروغ دیتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۳۳:‏۱-‏۳‏)‏ اِس لئے ہمیں افواہیں پھیلانے اور رُوح کی ہدایت سے مقرر کئے گئے بزرگوں کے خلاف باتیں کرنے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ اِس سے یہوواہ کی رُوح رنجیدہ ہوتی ہے۔‏ (‏اعما ۲۰:‏۲۸؛‏ یہوداہ ۸‏)‏ نیز،‏ ہمیں کلیسیا میں صرف اُنہی لوگوں سے نہیں ملنا چاہئے جن سے ہماری دوستی ہے۔‏ اِس کے برعکس ہمیں سب سے ملنا چاہئے،‏ سب کی عزت کرنی چاہئے اور کلیسیا میں اتحاد کو فروغ دینا چاہئے۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏اَے بھائیو!‏ یسوؔع مسیح جو ہمارا خداوند ہے اُس کے نام کے وسیلہ سے مَیں تُم سے التماس کرتا ہوں کہ سب ایک ہی بات کہو اور تُم میں تفرقے نہ ہوں بلکہ باہم یک‌دل اور یک‌رای ہو کر کامل بنے رہو۔‏“‏—‏۱-‏کر ۱:‏۱۰‏۔‏

۲۰ یہوواہ خدا ہماری مدد کرنا چاہتا ہے کہ ہم اُس کی پاک رُوح کو رنجیدہ نہ کریں۔‏ اِس لئے یہوواہ خدا سے روحُ‌القدس کے لئے درخواست کرتے رہیں اور کبھی بھی اِسے رنجیدہ نہ کرنے کا عزم کریں۔‏ دُعا ہے کہ ہم ’‏رُوح کے لئے بونا‘‏ جاری رکھیں اور نہ صرف اب بلکہ ہمیشہ تک اِس کی راہنمائی میں چلتے رہیں۔‏

آپ کیا جواب دیں گے؟‏

‏• خدا کی رُوح کو رنجیدہ کرنے کا کیا مطلب ہے؟‏

‏• ایک مسیحی یہوواہ خدا کی رُوح کو رنجیدہ کرنے کے خطرے میں کیسے پڑ سکتا ہے؟‏

‏• ہم کن طریقوں سے روحُ‌القدس کو رنجیدہ کرنے سے بچ سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

اختلافات جلدازجلد حل کریں

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

آپ کی گفتگو کو کس پھل سے تشبِیہ دی جا سکتی ہے؟‏