مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

غصہ پر قابو پانے سے ’‏بدی پر غالب آئیں‘‏

غصہ پر قابو پانے سے ’‏بدی پر غالب آئیں‘‏

غصہ پر قابو پانے سے ’‏بدی پر غالب آئیں‘‏

‏”‏اَے عزیزو!‏ اپنا انتقام نہ لو .‏ .‏ .‏ بلکہ نیکی کے ذریعہ سے بدی پر غالب آؤ۔‏“‏—‏روم ۱۲:‏۱۹،‏ ۲۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ یہوواہ کے گواہوں نے کونسی اچھی مثال قائم کی؟‏

جنوبی افریقہ میں یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر کو مخصوص کِیا جانا تھا۔‏ اِس تقریب میں شریک ہونے کے لئے ۳۴ گواہ ہوائی جہاز میں سفر کر رہے تھے۔‏ سفر کے دوران اُس جہاز کو ایندھن لینے کے لئے راستے میں ایک ائیر پورٹ پر ایک گھنٹہ رُکنا تھا۔‏ لیکن جہاز میں کچھ خرابی کی وجہ سے مسافروں کو ۴۴ گھنٹے ائیر پورٹ پر رُکنا پڑا۔‏ اُس ائیر پورٹ پر نہ تو کھانے پینے اور نہ ہی بیت‌الخلا کا انتظام تھا۔‏ اِس وجہ سے بہت سے مسافر ائیر پورٹ کے عملے پر برس پڑے۔‏ مگر یہوواہ کے گواہوں نے صبر سے کام لیا۔‏

۲ جو یہوواہ کے گواہ اِس ہوائی جہاز پر سفر کر رہے تھے وہ اُس وقت تقریب میں پہنچے جب اِس کا اختتام ہونے والا تھا۔‏ حالانکہ وہ بہت تھک گئے تھے لیکن پھر بھی وہ تقریب کے بعد وہاں رُکے تاکہ وہ بہن‌بھائیوں سے بات‌چیت کر سکیں۔‏ بعد میں اُن گواہوں کو پتہ چلا کہ ایک مسافر نے ہوائی جہاز کے عملے کو بتایا تھا کہ ”‏اگر یہ ۳۴ لوگ ائیر پورٹ پر نہ ہوتے تو بہت ہنگامہ مچ گیا ہوتا۔‏“‏ اُن کے صبر کا کتنا اچھا نتیجہ نکلا۔‏

دُنیا کی رُوح کا اثر

۳،‏ ۴.‏ (‏ا)‏غصے کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے؟‏ ماضی کی ایک مثال سے واضح کریں۔‏ (‏ب)‏کیا یہ ممکن تھا کہ قائن اپنے غصے کو قابو میں رکھتا؟‏ وضاحت کریں۔‏

۳ آجکل لوگوں کو شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ جلد غصہ کرنے لگتے ہیں۔‏ (‏واعظ ۷:‏۷‏)‏ اکثر اِس غصے کی وجہ سے اُن کے دل میں نفرت پیدا ہو جاتی ہے اور وہ ظلم کرنے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔‏ یہاں تک کہ غصے کی وجہ سے ملکوں کے درمیان جنگیں چھڑ جاتی ہیں۔‏ اِس کے علاوہ دباؤ کی وجہ سے خاندانوں میں مسئلے کھڑے ہو جاتے ہیں۔‏ نہ صرف آجکل بلکہ ماضی میں بھی ایسا ہوتا آیا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ آدم اور حوا کے بڑے بیٹے قائن نے اپنے چھوٹے بھائی ہابل کو قتل کر دیا۔‏ اُس نے ایسا اِس لئے کِیا کیونکہ وہ اپنے بھائی سے حسد کرتا تھا۔‏ اِس حسد کی وجہ سے اُس کے اندر اپنے بھائی کے خلاف غصہ بھڑکنے لگا۔‏ یہوواہ خدا نے قائن سے کہا کہ اگر وہ اپنے غصے کو قابو میں رکھے گا تُو وہ اُسے برکت دے گا۔‏ اِس کے باوجود قائن نے طیش میں آ کر اپنے بھائی کو قتل کر دیا۔‏‏—‏پیدایش ۴:‏۶-‏۸ کو پڑھیں۔‏

۴ آدم کی اولاد ہونے کے ناطے قائن گُناہ کی طرف مائل تھا لیکن اگر وہ چاہتا تو وہ اپنے غصے پر قابو پا سکتا تھا۔‏ اِس لئے وہ ہابل کے قتل کے لئے خدا کے سامنے جوابدہ تھا۔‏ چونکہ ہم بھی گُناہ کی طرف مائل ہیں اِس لئے ہم بھی بعض اوقات اپنے غصے پر قابو نہیں رکھ پاتے اور کوئی غلط قدم اُٹھا لیتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ ہم ایسے ’‏بُرے دنوں‘‏ میں رہ رہے ہیں جن میں لوگوں پر بہت زیادہ دباؤ ہے۔‏ (‏۲-‏تیم ۳:‏۱‏)‏ مثال کے طور پر معاشی مشکلات کی وجہ سے لوگ بہت زیادہ دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔‏ پولیس اور کچھ اداروں کا کہنا ہے کہ معاشی مشکلات کی وجہ سے نہ صرف لوگ جلد طیش میں آ جاتے ہیں بلکہ گھریلو تشدد میں اضافہ بھی ہو رہا ہے۔‏

۵،‏ ۶.‏ دُنیا کی رُوح ہم پر کیسے اثرانداز ہو سکتی ہے؟‏

۵ آجکل جن لوگوں سے ہمارا واسطہ پڑتا ہے اِن میں سے بہت سے لوگ ”‏خودغرض،‏“‏ ”‏مغرور“‏ اور ”‏تُندمزاج“‏ یعنی جلد بھڑک اُٹھنے والے ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ ایسے لوگوں کے بیچ میں رہ کر ہمارا رویہ بھی اُن جیسا ہو جائے۔‏ (‏۲-‏تیم ۳:‏۲-‏۵‏)‏ فلموں اور ٹی‌وی کے پروگراموں میں ظلم‌وتشدد کو اچھا قرار دیا جاتا ہے اور کبھی‌کبھار تو اِسے مشکلات کے حل کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔‏ عام طور پر فلموں اور ڈراموں کو دیکھنے والے اُس لمحے کے انتظار میں رہتے ہیں جب ہیرو ویلن پر تشدد کر کے اُسے سزا دیتا ہے۔‏

۶ ایسی باتیں خدا کی نہیں بلکہ ”‏دُنیا کی رُوح“‏ اور شیطان کی سوچ کی عکاسی کرتی ہیں۔‏ (‏۱-‏کر ۲:‏۱۲؛‏ افس ۲:‏۲؛‏ مکا ۱۲:‏۱۲‏)‏ دُنیا کی رُوح خدا کی رُوح کے خلاف کام کرتی ہے اور ہمیں غلط راستے پر چلنے کی طرف مائل کر سکتی ہے۔‏ یسوع مسیح نے تعلیم دی تھی کہ ہمیں کسی سے بدلہ نہیں لینا چاہئے۔‏ ‏(‏متی ۵:‏۳۹،‏ ۴۴،‏ ۴۵ کو پڑھیں۔‏)‏ ہم یسوع مسیح کی اِس ہدایت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

اچھی اور بُری مثالیں

۷.‏ شمعون اور لاوی غصے میں آکر کیا کر بیٹھے؟‏

۷ بائبل میں ایسی بےشمار مثالیں پائی جاتی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپنے غصے کو قابو میں رکھنے یا نہ رکھنے کے کونسے نتائج ہو سکتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں یعقوب کے بیٹوں شمعون اور لاوی کی مثال پر غور کریں۔‏ جب سکم نے اُن کی بہن دینہ کی بےحرمتی کی تو وہ ”‏بڑے رنجیدہ اور غضبناک“‏ ہوئے۔‏ (‏پید ۳۴:‏۷‏)‏ اِس حرکت کا بدلہ لینے کے لئے شمعون اور لاوی نے سکم کے شہر کے تمام مردوں کو قتل کر دیا اور اُن کے دوسرے بھائیوں نے عورتوں اور بچوں کو اسیر کر لیا اور شہر کو لُوٹ لیا۔‏ اُنہوں نے یہ سب کچھ محض دینہ کا بدلہ لینے کے لئے نہیں کِیا تھا بلکہ اِس وجہ سے بھی کہ اِس واقعے سے اُن کی بہت بدنامی ہوئی تھی۔‏ اُن کے نزدیک سکم نے اُن کی اور اُن کے باپ یعقوب کی بےعزتی کی تھی۔‏ لیکن یعقوب نے اپنے بیٹوں کی حرکت پر کیسا ردِعمل دکھایا؟‏

۸.‏ شمعون اور لاوی نے جو کچھ کِیا اِس سے ہم بدلہ لینے کے سلسلے میں کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

۸ دینہ کے ساتھ جو کچھ ہوا یقیناً اِس سے یعقوب کو بہت دُکھ ہوا۔‏ لیکن جب اُسے پتہ چلا کہ اُس کے بیٹوں نے اِس کا بدلہ لیا ہے تو اُس نے اُنہیں ملامت کی۔‏ مگر شمعون اور لاوی نے اپنی صفائی میں کہا:‏ ”‏کیا اُسے مُناسب تھا کہ وہ ہماری بہن کے ساتھ کسبی کی طرح برتاؤ کرتا؟‏“‏ (‏پید ۳۴:‏۳۱‏)‏ لیکن معاملہ یہاں پر ختم نہیں ہوا۔‏ یہوواہ خدا بھی اُن دونوں بھائیوں کی حرکت پر ناخوش تھا۔‏ اِس واقعے کے بہت سال بعد یعقوب نے اِس بات کی پیشینگوئی کی کہ شمعون اور لاوی کے قبیلے اسرائیل کے قبیلوں میں پراگندہ ہوں گے۔‏ ‏(‏پیدایش ۴۹:‏۵-‏۷ کو پڑھیں۔‏)‏ جی ہاں چونکہ شمعون اور لاوی نے اپنے غصے پر قابو نہیں رکھا اِس لئے اُن کا باپ یعقوب اُن سے ناراض ہوا اور وہ یہوواہ خدا کی خوشنودی بھی کھو بیٹھے۔‏

۹.‏ داؤد کو کس موقعے پر اپنے غصے پر قابو پانا مشکل لگا؟‏

۹ اب ذرا داؤد کی مثال پر غور کریں۔‏ اُسے دوسروں سے بدلہ لینے کے بہت سے موقعے ملے لیکن اُس نے ایسا نہیں کِیا۔‏ (‏۱-‏سمو ۲۴:‏۳-‏۷‏)‏ ایک موقعے پر اُسے اپنے غصے پر قابو پانا بہت مشکل لگا۔‏ نابال نامی ایک امیر شخص داؤد کے آدمیوں پر برس پڑا حالانکہ انہوں نے اُس کی بھیڑوں اور چرواہوں کی حفاظت کی تھی۔‏ داؤد کو یہ بات بہت بُری لگی اِس لئے وہ اپنے آدمیوں کے ساتھ نابال سے انتقام لینے کے لئے روانہ ہوا۔‏ ابھی داؤد اور اُس کے آدمی راستے میں ہی تھے کہ ایک آدمی نے نابال کی بیوی ابیجیل کو اِس کی خبر دی۔‏ ابیجیل نے فوراً کچھ تحفے تیار کئے اور داؤد سے ملنے کے لئے گئی۔‏ اُس نے داؤد سے اپنے شوہر کی بدتمیزی کی معافی مانگی اور یہ درخواست کی کہ وہ نابال کے خلاف انتقامی کارروائی نہ کرے۔‏ اِس پر داؤد نے ابیجیل سے کہا:‏ ”‏تُو .‏ .‏ .‏ مبارک ہو جس نے مجھ کو آج کے دن خونریزی اور اپنے ہاتھوں اپنا انتقام لینے سے باز رکھا۔‏“‏—‏۱-‏سمو ۲۵:‏۲-‏۳۵‏۔‏

صلح کو فروغ دیں

۱۰.‏ مسیحیوں کو انتقام لینے کے سلسلے میں کیا نظریہ رکھنا چاہئے؟‏

۱۰ اُوپر دی گئی مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اُن لوگوں کو بالکل پسند نہیں کرتا جو غصے میں آکر بےقابو ہو جاتے ہیں اور انتقام لیتے ہیں لیکن وہ اُن لوگوں کو برکت دیتا ہے جو صلح کو فروغ دیتے ہیں۔‏ پولس رسول نے کہا:‏ ”‏جہاں تک ہو سکے تُم اپنی طرف سے سب آدمیوں کے ساتھ میل ملاپ رکھو [‏یعنی صلح کو فروغ دو]‏۔‏ اَے عزیزو!‏ اپنا انتقام نہ لو بلکہ غضب کو موقع دو کیونکہ یہ لکھا ہے کہ [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے انتقام لینا میرا کام ہے۔‏ بدلہ مَیں ہی دُوں گا۔‏ بلکہ اگر تیرا دُشمن بھوکا ہو تو اُس کو کھانا کھلا۔‏ اگر پیاسا ہو تو اُسے پانی پلا کیونکہ ایسا کرنے سے تُو اُس کے سر پر آگ کے انگاروں کا ڈھیر لگائے گا۔‏ بدی سے مغلوب نہ ہو بلکہ نیکی کے ذریعہ سے بدی پر غالب آؤ۔‏“‏—‏روم ۱۲:‏۱۸-‏۲۱‏۔‏ *

۱۱.‏ ایک بہن نے اپنے غصے پر قابو پانا کیسے سیکھا؟‏

۱۱ رومیوں ۱۲:‏۱۸-‏۲۱ میں دی گئی ہدایت پر عمل کرنا سب کے لئے ممکن ہے۔‏ اِس سلسلے میں ایک بہن کی مثال پر غور کریں۔‏ اُس نے کلیسیا کے ایک بزرگ کو بتایا کہ اُس کی مینیجر اُس کے ساتھ اچھا برتاؤ نہیں کرتی۔‏ وہ بہت غصے میں تھی اور استعفیٰ دینا چاہتی تھی۔‏ بزرگ نے اُس بہن کو مشورہ دیا کہ وہ جلدبازی میں کوئی قدم نہ اُٹھائے۔‏ اِس بزرگ نے یہ بھانپ لیا تھا کہ مینیجر کے بُرے سلوک پر شاید بہن نے سخت لہجہ اپنایا ہوگا جس کی وجہ سے صورتحال مزید بگڑ گئی تھی۔‏ (‏طط ۳:‏۱-‏۳‏)‏ بزرگ نے اُس سے کہا کہ اگر وہ استعفیٰ دے کر کوئی اَور ملازمت کرے تو شاید وہاں بھی اُس کے ساتھ بُرا سلوک کِیا جائے۔‏ اِس لئے اُسے اپنے غصے پر قابو رکھنا سیکھنا چاہئے۔‏ بزرگ نے اُسے مشورہ دیا کہ وہ مینیجر کے ساتھ ویسے ہی پیش آئے جیسے وہ چاہتی ہے کہ مینیجر اُس سے پیش آئے۔‏ اِس طرح وہ یسوع مسیح کی ہدایت پر عمل کرے گی۔‏ ‏(‏لوقا ۶:‏۳۱ کو پڑھیں۔‏)‏ بہن نے بزرگ کا مشورہ قبول کِیا۔‏ اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد مینیجر نے اِس بہن کے ساتھ اچھا سلوک کرنا شروع کر دیا یہاں تک کہ اُس نے بہن کی محنت کے لئے اُس کا شکریہ ادا کِیا۔‏

۱۲.‏ جب کلیسیا میں کسی کے ساتھ ہماری اَن‌بن ہو جاتی ہے تو ہمیں دُکھ کیوں ہوتا ہے؟‏

۱۲ جب کوئی ایسا شخص ہمارے ساتھ بُرا سلوک کرتا ہے جو یہوواہ کا گواہ نہیں ہے تو ہم حیران نہیں ہوتے۔‏ ہم جانتے ہیں کہ شیطان کی دُنیا میں ناانصافی بہت عام ہے اِس لئے جب لوگ ہم سے بُرا سلوک کرتے ہیں تو ہم اپنے غصے پر قابو رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۱-‏۱۱؛‏ واعظ ۸:‏۱۲،‏ ۱۳؛‏ ۱۲:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ لیکن جب کلیسیا میں کسی بہن‌بھائی کے ساتھ ہماری اَن‌بن ہو جاتی ہے تو ہمیں بہت دُکھ ہوتا ہے۔‏ ایک مسیحی بہن نے کہا:‏ ”‏جب مَیں سچائی میں آئی تو میرے لئے اِس بات کو قبول کرنا بہت مشکل تھا کہ یہوواہ کے گواہ بھی غلطیاں کرتے ہیں۔‏“‏ جب ہم اِس خودغرض دُنیا سے نکل کر خدا کی تنظیم میں آتے ہیں تو ہم اِس بات کی توقع کرتے ہیں کہ کلیسیا میں سب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی سے پیش آئیں گے۔‏ لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔‏ خاص طور پر جب ایسے اشخاص ہم سے بُری طرح سے پیش آتے ہیں جو کلیسیا میں ذمہ‌داری رکھتے ہیں تو ہمیں اَور زیادہ دُکھ ہوتا ہے اور غصہ آتا ہے۔‏ ہم شاید سوچیں کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ یہوواہ خدا کی تنظیم میں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ بُرا سلوک کریں؟‏ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ پہلی صدی میں بھی ممسوح مسیحیوں کے درمیان ایسی باتیں ہوتی تھیں۔‏ (‏گل ۲:‏۱۱-‏۱۴؛‏ ۵:‏۱۵؛‏ یعقو ۳:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ جب کلیسیا میں کوئی ہمارے ساتھ بُری طرح پیش آتا ہے تو ہمارا رویہ کیسا ہونا چاہئے؟‏

۱۳.‏ جب ہمارے درمیان مسئلے پیدا ہو جاتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۳ جس مسیحی بہن کا پچھلے پیراگراف میں ذکر کِیا گیا ہے،‏ وہ بتاتی ہے:‏ ”‏جب کوئی مجھے دُکھ پہنچاتا ہے تو مَیں اُس کے لئے دُعا کرتی ہوں۔‏ اِس سے مجھے بڑا فائدہ ہوتا ہے۔‏“‏ جیساکہ ہم نے پہلے بھی دیکھا یسوع مسیح نے ہمیں اپنے دُشمنوں کے لئے دُعا کرنا سکھایا تھا۔‏ (‏متی ۵:‏۴۴‏)‏ اگر ہمیں دُشمنوں کے لئے دُعا کرنی چاہئے تو بہن‌بھائیوں کے لئے دُعا کرنا تو اِس سے بھی زیادہ اہم ہے۔‏ جیسے ایک والد چاہتا ہے کہ اُس کے بچے ایک دوسرے سے پیار کریں ویسے ہی یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ زمین پر اُس کے خادم ایک دوسرے سے پیار کریں اور مل‌جُل کر رہیں۔‏ ہم اُس وقت کے منتظر ہیں جب ہم سب ہمیشہ تک خوشی اور صلح سے ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے۔‏ آجکل یہوواہ خدا ہماری تربیت کر رہا ہے تاکہ ہم اُس وقت کے لئے تیار ہوں۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم سب مل کر اُس کی خدمت کرتے رہیں۔‏ اِس لئے اگر ہمارے درمیان مسئلے پیدا ہو جائیں تو ہمیں چاہئے کہ اُنہیں حل کرنے کی کوشش کریں اور دوسروں کی غلطیوں کو ”‏درگذر“‏ کریں۔‏ ‏(‏امثال ۱۹:‏۱۱ کو پڑھیں۔‏)‏ جب ہمارے درمیان مسئلے پیدا ہوتے ہیں تو ہمیں ایک دوسرے سے دُوری اختیار نہیں کرنی چاہئے بلکہ ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہئے تاکہ ہم یہوواہ خدا کے ”‏دائمی بازو“‏ کے حلقے میں رہیں۔‏—‏است ۳۳:‏۲۷‏۔‏

سب کے ساتھ صلح سے رہنے کے اچھے نتائج

۱۴.‏ ہم شیطان کی کوششوں کو کیسے ناکام بنا سکتے ہیں؟‏

۱۴ شیطان اور اُس کا ساتھ دینے والے بُرے فرشتے یہ نہیں چاہتے کہ ہم بادشاہت کی خوشخبری کو لوگوں تک پہنچائیں اِس لئے وہ خاندانوں اور کلیسیاؤں میں اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اُنہیں پتہ ہے کہ اِن اختلافات کے ذریعے وہ مسیحیوں کے درمیان دراڑ ڈالنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔‏ (‏متی ۱۲:‏۲۵‏)‏ اگر ہم اُن کی اِس کوشش کو ناکام بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں پولس رسول کی اِس نصیحت پر عمل کرنا چاہئے:‏ ”‏مناسب نہیں کہ خداوند کا بندہ جھگڑا کرے بلکہ سب کے ساتھ نرمی کرے۔‏“‏ (‏۲-‏تیم ۲:‏۲۴‏)‏ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ’‏ہمیں خون اور گوشت سے نہیں بلکہ شرارت کی رُوحانی فوجوں سے کشتی کرنا ہے۔‏‘‏ اِس کشتی میں کامیاب ہونے کے لئے ہمیں خدا کے سب ہتھیار باندھ لینے چاہئیں جن میں ”‏صلح کی خوشخبری“‏ بھی شامل ہے۔‏—‏افس ۶:‏۱۲-‏۱۸‏۔‏

۱۵.‏ جب شیطان کی دُنیا ہمیں اذیت پہنچاتی ہے تو ہمارا ردِعمل کیا ہونا چاہئے؟‏

۱۵ شیطان کی دُنیا یہوواہ کے گواہوں کو مختلف طریقوں سے اذیت پہنچاتی ہے۔‏ مثال کے طور پر لوگ اُن پر تشدد کرتے ہیں یا پھر جھوٹے الزام لگا کر اُن پر مقدمے چلاتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو آگاہ کِیا تھا کہ اُن کے ساتھ ایسا ہی سلوک کِیا جائے گا۔‏ (‏متی ۵:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ لوگوں کے بُرے سلوک پر ہمارا ردِعمل کیا ہونا چاہئے؟‏ ہمیں اپنے الفاظ یا اعمال کے ذریعے ”‏بدی کے عوض کسی سے بدی“‏ نہیں کرنی چاہئے۔‏—‏روم ۱۲:‏۱۷؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۱۶ کو پڑھیں۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ ایک کلیسیا کو کس مشکل صورتحال کا سامنا تھا؟‏

۱۶ چاہے شیطان ہم پر کتنی ہی مصیبتیں کیوں نہ لائے ہم ”‏نیکی کے ذریعہ سے بدی پر غالب“‏ آنے سے اچھی گواہی دے سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر بحرالکاہل کے ایک جزیرے پر ایک کلیسیا نے یسوع مسیح کی موت کی یادگاری منانے کے لئے ایک ہال کرائے پر لیا۔‏ اِس بات کی خبر چرچ کے عملے تک پہنچ گئی۔‏ اُنہوں نے اپنے چرچ کے اراکین کو عبادت کے لئے اُسی ہال میں اور اُسی وقت جمع ہونے کو کہا جس وقت ہمارے بھائیوں نے جمع ہونا تھا۔‏ پولیس نے چرچ کے عملے کو واضح طور پر بتایا تھا کہ اُنہیں اپنی عبادت کو یہوواہ کے گواہوں کے آنے تک ختم کر لینا چاہئے۔‏ لیکن جب ہمارے بھائی وہاں پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ ہال بھرا ہوا ہے اور چرچ کی عبادت شروع ہو رہی ہے۔‏

۱۷ جب پولیس زبردستی ہال کو خالی کرانے کے لئے وہاں پہنچی تو چرچ کا منتظم کلیسیا کے ایک بزرگ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا:‏ ”‏کیا آپ کا آج شام کوئی خاص پروگرام ہے؟‏“‏ بزرگ نے چرچ کے منتظم کو بتایا کہ وہ یسوع مسیح کی موت کی یادگاری کی تقریب منانے کے لئے جمع ہوئے ہیں۔‏ چرچ کے منتظم نے کہا:‏ ”‏اچھا مجھے تو اِس بات کا علم ہی نہیں تھا۔‏“‏ اِس پر ایک پولیس والے نے کہا:‏ ”‏صبح ہم نے تمہیں اِس کے بارے میں بتایا تو تھا۔‏“‏ چرچ کے منتظم نے بزرگ کی طرف دیکھ کر طنزاً کہا:‏ ”‏اب تُم لوگ کیا کرو گے؟‏ ہال تو لوگوں سے بھرا ہوا ہے۔‏ کیا تُم پولیس سے کہو گے کہ ہمیں دھکے دے کر باہر نکال دے؟‏“‏ دراصل چرچ کا منتظم یہ ظاہر کرنا چاہ رہا تھا کہ یہوواہ کے گواہ اُن پر ظلم کرنا چاہتے ہیں۔‏ ہمارے بھائی اِس صورتحال سے کیسے نپٹے؟‏

۱۸.‏ ہمارے بھائی ایک مشکل صورتحال سے کیسے نپٹے اور اِس کا نتیجہ کیا نکلا؟‏

۱۸ بھائیوں نے اِس بات کی پیشکش کی کہ چرچ کے اراکین مزید آدھے گھنٹے کے لئے اپنی عبادت کر لیں جس کے بعد وہ اپنی تقریب شروع کر لیں گے۔‏ چرچ والوں نے آدھے گھنٹے سے بھی زیادہ وقت لیا۔‏ جب اُنہوں نے ہال خالی کِیا تو بھائیوں نے تقریب شروع کی۔‏ اگلے دن حکومت نے اِس واقعے کی جانچ کرائی۔‏ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد حکومت نے چرچ کو کہا کہ وہ اِس بات کا اعلان کرے کہ غلطی یہوواہ کے گواہوں کی نہیں بلکہ چرچ کے منتظم کی تھی۔‏ اِس کے علاوہ حکومت نے یہوواہ کے گواہوں کے صبر کے لئے اُن کا شکریہ ادا کِیا۔‏ یہوواہ کے گواہوں نے سب آدمیوں کے ساتھ صلح سے رہنے کے لئے جو کوشش کی اِس کا بہت اچھا نتیجہ نکلا۔‏

۱۹.‏ دوسروں کے ساتھ صلح سے رہنے کے لئے اَور کیا ضروری ہے؟‏

۱۹ دوسروں کے ساتھ صلح سے رہنے کے لئے یہ بھی بہت ضروری ہے کہ ہم اُن کے ساتھ نرمی سے بات کریں۔‏ اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ دوسروں کے ساتھ نرمی سے پیش آ نے میں کیا کچھ شامل ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 جب پولس رسول نے ’‏سر پر آگ کے انگاروں کا ڈھیر لگانے‘‏ کا ذکر کِیا تو وہ دراصل ایک ایسے طریقے کی طرف اشارہ کر رہا تھا جس کے ذریعے کچی دھات کو پگھلایا جاتا تھا۔‏ چونکہ کچی دھات کو ڈھالنا مشکل ہوتا تھا اِس لئے اِسے نرم کرنے کے لئے بھٹی میں ڈالا جاتا تھا اور نہ صرف اِس کے نیچے بلکہ اوپر بھی انگارے رکھے جاتے تھے۔‏ بالکل اِسی طرح ہماری بےلوث محبت بھی لوگوں کے سخت دل کو موم کر سکتی ہے اور یوں اُن کی اچھی خوبیاں دوسروں پر ظاہر ہوتی ہیں۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• آجکل لوگ جلد طیش میں کیوں آ جاتے ہیں؟‏

‏• اپنے غصے کو قابو میں رکھنے یا نہ رکھنے کے کونسے نتائج ہو سکتے ہیں؟‏ بائبل کی مثالوں سے واضح کریں۔‏

‏• جب کلیسیا میں کسی بہن یا بھائی کے ساتھ ہماری اَن‌بن ہو جاتی ہے تو ہمارا ردِعمل کیا ہونا چاہئے؟‏

‏• جب شیطان کی دُنیا ہم پر اذیت ڈھاتی ہے تو ہمارا ردِعمل کیا ہونا چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

شمعون اور لاوی اپنے غصے پر قابو نہ رکھ پائے

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویریں]‏

جب ہم دوسروں سے اچھی طرح سے پیش آتے ہیں تو اُن کا رویہ نرم پڑ جاتا ہے