مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کلیسیا کی ترقی کا باعث بنیں

کلیسیا کی ترقی کا باعث بنیں

کلیسیا کی ترقی کا باعث بنیں

‏”‏ایک دوسرے کو تسلی دو اور ایک دوسرے کی ترقی کا باعث بنو۔‏“‏—‏۱-‏تھس ۵:‏۱۱‏۔‏

۱.‏(‏ا)‏مسیحی کلیسیا کا حصہ بننے سے ہمیں کونسی برکات حاصل ہوتی ہیں؟‏ (‏ب)‏اِس کے باوجود ہمیں کن مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے؟‏

ہمارے لئے یہ بڑے شرف کی بات ہے کہ ہم مسیحی کلیسیا کا حصہ ہیں۔‏ اِس وجہ سے ہمیں یہوواہ خدا کی قربت حاصل ہے۔‏ ہمیں خدا کے پاک کلام سے رہنمائی ملتی ہے جس کے مطابق زندگی گزارنے سے ہم بُرے چال‌چلن کے افسوسناک نتائج سے بچ جاتے ہیں۔‏ ہمیں اچھے دوست بھی ملتے ہیں جو ہماری بھلائی چاہتے ہیں۔‏ واقعی،‏ مسیحی کلیسیا کا حصہ بننے سے ہمیں بہت سی برکات حاصل ہوتی ہیں۔‏ اِس کے باوجود ہمیں طرح‌طرح کی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ہم میں سے بعض بیمار یا شکستہ‌دل ہیں۔‏ بعض کو اپنے غلط فیصلوں کے نتائج بھگتنے پڑتے ہیں۔‏ بعض کو خدا کے پاک کلام کی تہ کی باتیں سمجھنا مشکل لگتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ ہم سب ایک ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جس کے لوگ خدا سے دُور ہیں۔‏

۲.‏ جب ہمارے بہن‌بھائی مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے اور کیوں؟‏

۲ ہم میں سے کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ ہمارے مسیحی بہن‌بھائی کسی مشکل یا مصیبت کا سامنا کریں۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے کلیسیا کو انسانی بدن سے تشبِیہ دیتے ہوئے کہا کہ ”‏اگر ایک عضو دُکھ پاتا ہے تو سب اعضا اُس کے ساتھ دُکھ پاتے ہیں۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۱۲:‏۱۲،‏ ۲۶‏)‏ کٹھن حالات میں ہمیں اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کی مدد کرنی چاہئے۔‏ بائبل میں ایسی بہت سی مثالیں ملتی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسیحی کلیسیا کے ارکان نے مشکلات کا سامنا کرنے میں دوسروں کی مدد کی۔‏ آئیں اِن میں سے چند مثالوں پر غور کریں اور یہ دیکھیں کہ یہوواہ کی خدمت جاری رکھنے میں ہم دوسروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں اور یوں کلیسیا کی ترقی کا باعث بن سکتے ہیں؟‏

دوسروں کو سکھانے کے لئے وقت نکالیں

۳،‏ ۴.‏ اکولہ اور پرسکلہ نے اپلوس کی مدد کیسے کی؟‏

۳ اپلوس ایک پُرجوش مُناد تھا جس نے افسس میں رہائش اختیار کر لی تھی۔‏ اعمال کی کتاب بیان کرتی ہے کہ وہ ”‏روحانی جوش سے کلام کرتا اور یسوؔع کی بابت صحیح صحیح تعلیم دیتا تھا مگر صرف یوؔحنا ہی کے بپتسمہ سے واقف تھا۔‏“‏ اپلوس ”‏باپ اور بیٹے اور روحُ‌القدس کے نام“‏ سے بپتسمے سے واقف نہیں تھا۔‏ اِس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اُس نے پنتِکُست ۳۳ عیسوی سے پہلے یوحنا بپتسمہ دینے والے کے شاگردوں سے یا شاید یسوع کے پیروکاروں سے تعلیم حاصل کی تھی۔‏ اگرچہ اپلوس ایک پُرجوش مُناد تھا پھربھی وہ بعض اہم تعلیمات سے واقف نہیں تھا۔‏ لیکن مسیحی بہن‌بھائیوں کی رفاقت سے اُسے کیا فائدہ ہوا؟‏—‏اعما ۱:‏۴،‏ ۵؛‏ ۱۸:‏۲۵؛‏ متی ۲۸:‏۱۹‏۔‏

۴ اکولہ نامی ایک مسیحی اور اُس کی بیوی پرسکلہ نے اپلوس کو یہودیوں کے عبادت‌خانے میں دلیری سے کلام کرتے ہوئے سنا۔‏ وہ اُسے اپنے گھر لے آئے اور اُسے مسیح کے بارے میں مزید باتیں سکھائیں۔‏ ‏(‏اعمال ۱۸:‏۲۴-‏۲۶ کو پڑھیں۔‏)‏ اکولہ اور پرسکلہ جانتے تھے کہ اپلوس اِس بات سے واقف نہیں کہ مسیحی کلیسیا کا آغاز کیسے ہوا۔‏ اِس لئے اُنہوں نے اپلوس پر تنقید کرنے کی بجائے اُسے محبت سے تعلیم دی۔‏ یقیناً اپلوس بھی اہم تعلیمات سکھانے کے لئے اکولہ اور پرسکلہ کا شکرگزار تھا۔‏ اپلوس نے یہ نئی باتیں سیکھ کر اخیہ میں بہن‌بھائیوں کی ”‏بڑی مدد“‏ کی اور دیگر لوگوں کو بھی جوش کے ساتھ گواہی دی۔‏—‏اعما ۱۸:‏۲۷،‏ ۲۸‏۔‏

۵.‏ بادشاہت کی مُنادی کرنے والے خوشی سے دوسروں کی مدد کیسے کرتے ہیں اور اِس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟‏

۵ مسیحی کلیسیا میں بہتیرے بہن‌بھائی اُن لوگوں کے شکرگزار ہیں جنہوں نے بائبل کی سچائیاں سمجھنے میں اُن کی مدد کی تھی۔‏ اکثر بائبل کی تعلیم حاصل کرنے والوں اور سکھانے والوں میں گہری دوستی ہو جاتی ہے۔‏ یہ سچ ہے کہ کسی کو سچائی سکھانے کے لئے ہمیں کئی مہینوں تک باقاعدگی سے اُس کے پاس جانا پڑتا ہے اور اُس کے ساتھ بات‌چیت کرنی پڑتی ہے۔‏ تاہم،‏ بادشاہت کی مُنادی کرنے والے خوشی سے وقت نکالتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اِس طرح لوگوں کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔‏ (‏یوح ۱۷:‏۳‏)‏ واقعی جب لوگ سچائی سیکھ کر یہوواہ خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتے ہیں تو ہمیں اِس سے بہت خوشی ہوتی ہے۔‏

وہ ”‏نیکنام تھا“‏

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏پولس رسول نے تیمتھیس کو اپنے ساتھ مُنادی کے لئے مختلف شہروں میں لے جانے کا فیصلہ کیوں کِیا؟‏ (‏ب)‏پولس کی مدد سے تیمتھیس نے کس حد تک ترقی کی؟‏

۶ جب پولس اور سیلاس دوسری مرتبہ لسترہ گئے تو وہاں وہ جوان تیمتھیس سے ملے۔‏ ”‏وہ لسترؔہ اور اِکنیمؔ کے بھائیوں میں نیکنام تھا۔‏“‏ تیمتھیس کی ماں یونیکے اور نانی لوئس مسیحی تھیں جبکہ اُس کا باپ مسیحی نہیں تھا۔‏ (‏۲-‏تیم ۱:‏۵‏)‏ اِس خاندان سے پولس رسول کی پہلی ملاقات شاید اُس وقت ہوئی تھی جب وہ کچھ سال پہلے لسترہ آیا تھا۔‏ لیکن اِس مرتبہ پولس رسول نے تیمتھیس پر خاص توجہ دی کیونکہ اُس میں روحانی طور پر ترقی کرنے کا جذبہ تھا۔‏ لہٰذا،‏ کلیسیا کے بزرگوں کی اجازت سے پولس رسول تیمتھیس کو اپنے ساتھ لیکر مُنادی کے لئے مختلف شہروں کو روانہ ہوا۔‏‏—‏اعمال ۱۶:‏۱-‏۳ کو پڑھیں۔‏

۷ تیمتھیس نے پولس رسول سے بہت کچھ سیکھا۔‏ وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ تیمتھیس نے بہت ترقی کر لی۔‏ اِسی لئے پولس نے اُسے بڑے اعتماد سے اپنے نمائندے کے طور پر مختلف کلیسیاؤں کا دورہ کرنے کے لئے بھیجا۔‏ تقریباً ۱۵ سال تک پولس کی رفاقت میں رہنے سے شرمیلا اور ناتجربہ‌کار تیمتھیس بالآخر کلیسیا میں ایک نگہبان بننے کے قابل ہو گیا۔‏—‏فل ۲:‏۱۹-‏۲۲؛‏ ۱-‏تیم ۱:‏۳‏۔‏

۸،‏ ۹.‏ مثال سے واضح کریں کہ بہن‌بھائی کلیسیا کے نوجوانوں کی حوصلہ‌افزائی کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۸ آجکل بھی مسیحی کلیسیا کے بہتیرے نوجوان خدا کی خدمت میں بہت کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‏ اگر خدا کی خدمت میں عمدہ مثال قائم کرنے والے بہن‌بھائی کلیسیا کے نوجوانوں کی حوصلہ‌افزائی اور تربیت کریں تو وہ زیادہ ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔‏ اپنی کلیسیا میں دیکھیں کہ کیا اِس میں ایسے نوجوان ہیں جو تیمتھیس کی طرح خدمت انجام دے سکتے ہیں؟‏ آپ کی مدد سے شاید وہ کُل‌وقتی خدمت اختیار کر سکتے ہیں۔‏ مگر آپ اُن کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۹ مارٹن ۲۰ سال سے بیت‌ایل میں خدمت کر رہا ہے۔‏ مارٹن کو یاد ہے کہ ۳۰ سال پہلے ایک سفری نگہبان نے مُنادی کے دوران اُسے بتایا کہ جب وہ جوان تھا تو اُسے بیت‌ایل میں خدمت کرنے سے بہت سی برکات حاصل ہوئی تھیں۔‏ اُس نے مارٹن کی بھی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ خود کو یہوواہ کی خدمت کے لئے پیش کرے۔‏ مارٹن کہتا ہے کہ اُس سفری نگہبان کی حوصلہ‌افزائی کی وجہ سے میرے اندر بھی بیت‌ایل میں خدمت کرنے کی خواہش پیدا ہوئی۔‏ وہ اُس سفری نگہبان کی رہنمائی کے لئے بہت شکرگزار ہے۔‏ اِسی طرح آپ اپنی کلیسیا کے نوجوانوں کے ساتھ گفتگو کرتے وقت اُن کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں کہ وہ یہوواہ کی خدمت میں ترقی کریں۔‏

‏”‏کم‌ہمتوں کو دلاسا دو“‏

۱۰.‏ اپفردتس نے کیسا محسوس کِیا اور کیوں؟‏

۱۰ پولس رسول مُنادی کرنے کی وجہ سے روم میں قید تھا۔‏ اپفردتس نامی ایک مسیحی فلپی سے بہت طویل اور تھکا دینے والا سفر کرکے پولس سے ملنے کے لئے روم آیا۔‏ اپفردتس کو فلپی کے بہن‌بھائیوں نے بھیجا تھا۔‏ وہ نہ صرف اُن کی طرف سے پولس رسول کے لئے ضرورت کی چیزیں لے کر آیا بلکہ اُس نے پولس کے ساتھ کچھ دن رہنے کا بھی سوچا تاکہ اِس مشکل گھڑی میں اُس کی حوصلہ‌افزائی کر سکے۔‏ لیکن اپفردتس روم میں اتنا بیمار ہو گیا کہ ”‏مرنے کو تھا۔‏“‏ اپفردتس نے محسوس کِیا کہ جس مقصد کے لئے وہ آیا تھا اُسے پورا نہیں کر سکا۔‏ اِس لئے وہ شکستہ‌دل ہو گیا۔‏—‏فل ۲:‏۲۵-‏۲۷‏۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏کلیسیا کے بہن‌بھائی بھی شکستہ‌دل کیوں ہو سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏پولس نے اپفردتس کے سلسلے میں فلپی کے بہن‌بھائیوں کو کیا مشورہ دیا؟‏

۱۱ آجکل لوگ مختلف مشکلات کی وجہ سے شکستہ‌دل ہو جاتے ہیں۔‏ عالمی ادارۂصحت کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ پانچ میں سے ایک شخص اپنی زندگی میں کبھی‌نہ‌کبھی شکستہ‌دلی کا سامنا ضرور کرتا ہے۔‏ یہوواہ کے خادم بھی ایسی کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں۔‏ خاندان کی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات،‏ بیماری اور ناکامیوں کی وجہ سے مایوسی کسی شخص کو بےدل کر سکتی ہے۔‏ فلپی کے مسیحی بہن‌بھائی اپفردتس کی مدد کرنے کے لئے کیا کر سکتے تھے؟‏ اِس سلسلے میں پولس نے اُنہیں مشورہ دیا:‏ ”‏تُم اُس سے خداوند میں کمال خوشی کے ساتھ ملنا اور ایسے شخصوں کی عزت کِیا کرو۔‏ اِس لئے کہ وہ مسیح کے کام کی خاطر مرنے کے قریب ہو گیا تھا اور اُس نے جان لگا دی تاکہ جو کمی تمہاری طرف سے میری خدمت میں ہوئی اُسے پورا کرے۔‏“‏—‏فل ۲:‏۲۹،‏ ۳۰‏۔‏

۱۲.‏ ہم شکستہ‌دل لوگوں کے لئے تسلی کا باعث کیسے بن سکتے ہیں؟‏

۱۲ ہمیں بھی اُن بہن‌بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کرنی چاہئے جو مایوس یا شکستہ‌دل ہو جاتے ہیں۔‏ ہم یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کے لئے اُن کی تعریف کر سکتے ہیں۔‏ شاید اُنہوں نے مسیحی بننے یا کُل وقتی خدمت اختیار کرنے کے لئے اپنی زندگی میں بہت سی تبدیلیاں کی ہیں۔‏ ہم اِس کے لئے اُن کی تعریف کر سکتے ہیں اور اُنہیں احساس دلا سکتے ہیں کہ یہوواہ بھی اِس کی بہت قدر کرتا ہے۔‏ بعض مسیحی بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے پہلے جتنی خدمت نہیں کر پاتے۔‏ پھربھی جتنے سال اُنہوں نے جوش کے ساتھ خدمت کی اُس کے لئے ہمیں اُن کی عزت اور قدر کرنی چاہئے۔‏ صورتحال خواہ کچھ بھی ہو،‏ یہوواہ اپنے تمام خادموں کو نصیحت کرتا ہے کہ ”‏کم‌ہمتوں کو دلاسا دو۔‏ کمزوروں کو سنبھالو۔‏ سب کے ساتھ تحمل سے پیش آؤ۔‏“‏—‏۱-‏تھس ۵:‏۱۴‏۔‏

‏”‏اُس کا قصور معاف کرو اور تسلی دو“‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏ا)‏کرنتھس کی کلیسیا نے پولس کے مشورے سے کیا فیصلہ کِیا اور کیوں؟‏ (‏ب)‏حرامکار شخص کو کلیسیا سے خارج کر دینے کا کیا نتیجہ نکلا؟‏

۱۳ پہلی صدی میں کرنتھس کی کلیسیا میں ایک شخص حرامکار تھا۔‏ وہ اِس بُرائی سے توبہ نہیں کر رہا تھا۔‏ اُس کی وجہ سے کلیسیا کے بہن‌بھائیوں پر بُرا اثر پڑ رہا تھا اور کلیسیا کی بدنامی ہو رہی تھی۔‏ لہٰذا،‏ پولس نے ہدایت کی کہ اُسے کلیسیا سے خارج کر دیا جائے۔‏—‏۱-‏کر ۵:‏۱،‏ ۷،‏ ۱۱-‏۱۳‏۔‏

۱۴ اُسے کلیسیا سے خارج کرنے کا اچھا نتیجہ نکلا۔‏ کلیسیا بُرے اثرات سے پاک ہو گئی اور اُس شخص نے بھی اپنے گُناہ کا اعتراف کِیا۔‏ اُس نے توبہ کر لی جس کی بِنا پر پولس رسول نے کرنتھس کی کلیسیا کے نام اپنے دوسرے خط میں کہا کہ اُس شخص کو دوبارہ کلیسیا میں شامل کر لیا جائے۔‏ لیکن صرف اتنا ہی کافی نہیں تھا۔‏ پولس نے کلیسیا کو مشورہ دیا کہ ”‏[‏توبہ کرنے والے]‏ کا قصور معاف کرو اور تسلی دو تاکہ وہ غم کی کثرت سے تباہ نہ ہو۔‏“‏‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۲:‏۵-‏۸ کو پڑھیں۔‏

۱۵.‏ ہمیں اُن لوگوں سے کیسے پیش آنا چاہئے جنہیں توبہ کرنے کی وجہ سے کلیسیا میں دوبارہ شامل کر لیا جاتا ہے؟‏

۱۵ ہم اِس سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ جب کوئی شخص کلیسیا سے خارج ہوتا ہے تو ہمیں بہت دُکھ پہنچتا ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ اُس کی وجہ سے خدا کے نام کی بےحُرمتی اور کلیسیا کی بدنامی ہوئی ہے۔‏ شاید اُس نے ہمیں بھی ٹھیس پہنچائی ہے۔‏ پھربھی جب بزرگ توبہ کرنے والے شخص کو کلیسیا میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ نے اُسے معاف کر دیا ہے۔‏ (‏متی ۱۸:‏۱۷-‏۲۰‏)‏ ہمیں بھی یہوواہ کی طرح دوسروں کے قصور معاف کر نے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔‏ اگر ہم معاف کرنے کی بجائے سختی کرتے ہیں تو ہم یہوواہ کی مخالفت کر رہے ہوں گے۔‏ اِس کے برعکس ہمیں اُن لوگوں کو اپنی ’‏محبت کا یقین‘‏ دلانا چاہئے جنہیں توبہ کرنے کی وجہ سے کلیسیا میں دوبارہ شامل کر لیا جاتا ہے۔‏ اِس طرح ہم کلیسیا کے امن‌واتحاد کو قائم رکھنے اور خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے قابل ہوں گے۔‏—‏متی ۶:‏۱۴،‏ ۱۵؛‏ لو ۱۵:‏۷‏۔‏

‏”‏وہ میرے کام کا ہے“‏

۱۶.‏ پولس رسول مرقس کی وجہ سے مایوس کیوں ہو گیا تھا؟‏

۱۶ بائبل کی ایک اَور مثال ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر کوئی ہمیں مایوس کر دیتا ہے تو ہمیں اُس سے ناراض نہیں ہونا چاہئے۔‏ بائبل بتاتی ہے کہ ایک مرتبہ پولس رسول یوحنا مرقس کی وجہ سے بہت مایوس ہو گیا۔‏ جب پولس اور برنباس مختلف علاقوں میں مُنادی کرنے کے لئے گئے تو مرقس بھی اُن کے ساتھ گیا۔‏ لیکن وہ کسی وجہ سے اُنہیں چھوڑ کر اپنے گھر واپس آ گیا۔‏ پولس اُس کے اِس فیصلے سے اتنا مایوس ہوا کہ وہ اُسے مُنادی کے لئے دوبارہ اپنے ساتھ لے جانا نہیں چاہتا تھا۔‏ یہاں تک کہ اِس بات پر پولس اور برنباس کا آپس میں جھگڑا بھی ہوا۔‏‏—‏اعمال ۱۳:‏۱-‏۵،‏ ۱۳؛‏ ۱۵:‏۳۷،‏ ۳۸ کو پڑھیں۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ پولس رسول اور مرقس کے درمیان اختلاف دُور ہو گیا تھا اور ہم اِس سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

۱۷ مرقس اِس بات سے بےحوصلہ نہ ہوا کہ پولس اُسے اپنے ساتھ نہیں لے جانا چاہتا تھا۔‏ اِس بات کا ثبوت یہ ہے کہ اُس نے برنباس کے ساتھ ایک دوسرے علاقے میں خوشخبری سنانا جاری رکھا۔‏ (‏اعما ۱۵:‏۳۹‏)‏ اِس واقعے کے کچھ سال بعد جب پولس روم میں قید تھا تو اُس نے تیمتھیس کو خط لکھ کر اپنے پاس بلوایا۔‏ اِس خط میں اُس نے کہا:‏ ”‏مرؔقس کو ساتھ لے کر آ جا کیونکہ خدمت کے لئے وہ میرے کام کا ہے۔‏“‏ (‏۲-‏تیم ۴:‏۱۱‏)‏ واقعی مرقس کے بارے میں اب پولس رسول کی رائے بدل چکی تھی۔‏ وہ جان گیا تھا کہ مرقس ایک وفادار اور قابلِ‌بھروسا شخص ہے۔‏

۱۸ اِس سے ہم ایک بہت اہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏ مرقس نے اپنے اندر ایسی خوبیاں پیدا کر لی تھیں جو ایک مُناد کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔‏ وہ پولس کے رویے سے مایوس نہیں ہوا تھا۔‏ مرقس اور پولس دونوں روحانی طور پر پُختہ شخص تھے۔‏ اِس لئے اُن کے درمیان کوئی ناراضگی باقی نہ رہی۔‏ پولس رسول نے بعد میں یہ تسلیم کِیا کہ مرقس اُس کے لئے خدا کی خدمت میں بہت کام کا آدمی ہے۔‏ یہ سچ ہے کہ بعض‌اوقات بہن‌بھائیوں کے درمیان اختلافات پیدا ہو جاتے ہیں۔‏ لیکن جب اختلافات دُور ہو جاتے ہیں تو اُنہیں ایک دوسرے کی روحانی طور پر ترقی کرنے میں مدد کرنی چاہئے۔‏ اگر سب بہن‌بھائی ایک دوسرے کی خامیوں کی بجائے خوبیوں پر غور کریں تو اِس سے کلیسیا کی ترقی ہوگی۔‏

کلیسیا اور آپ

۱۹.‏ کلیسیا کے بہن‌بھائی ایک دوسرے کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۹ اِس اخیر زمانہ میں کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کو ایک دوسرے کی مدد کی ضرورت ہے۔‏ (‏۲-‏تیم ۳:‏۱‏)‏ کبھی‌کبھار بعض مسیحی بہن‌بھائی یہ نہیں جانتے ہیں کہ وہ کسی مشکل پر کیسے قابو پا سکتے ہیں۔‏ مگر یہوواہ خدا سب کچھ جانتا ہے اور وہ کسی مسیحی کی رہنمائی کے لئے کلیسیا کے مختلف ارکان کو استعمال کر سکتا ہے۔‏ اِس کے لئے شاید وہ آپ کو بھی استعمال کر سکتا ہے۔‏ (‏یسع ۳۰:‏۲۰،‏ ۲۱؛‏ ۳۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ پس پولس رسول کی اِس مشورت کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ ”‏تُم ایک دوسرے کو تسلی دو اور ایک دوسرے کی ترقی کا باعث بنو۔‏ چُنانچہ تُم ایسا کرتے بھی ہو۔‏“‏—‏۱-‏تھس ۵:‏۱۱‏۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• کلیسیا میں ترقی کرنے کے لئے ہمیں ایک دوسرے کی مدد کیوں کرنی چاہئے؟‏

‏• آپ کس طرح کی مشکلات پر قابو پانے میں دوسروں کی مدد کر سکتے ہیں؟‏

‏• ہمیں اپنی کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کی مدد کی ضرورت کیوں ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

جب کوئی مسیحی مشکل کا سامنا کر رہا ہو تو ہمیں اُس کی مدد کرنی چاہئے

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

آجکل بھی مسیحی کلیسیا کے بہتیرے نوجوان خدا کی خدمت میں بہت کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں