مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

فدیہ ہمیں نجات کیسے دلاتا ہے؟‏

فدیہ ہمیں نجات کیسے دلاتا ہے؟‏

فدیہ ہمیں نجات کیسے دلاتا ہے؟‏

‏”‏جو بیٹے پر ایمان لاتا ہے ہمیشہ کی زندگی اُس کی ہے لیکن جو بیٹے کی نہیں مانتا زندگی کو نہ دیکھے گا بلکہ اُس پر خدا کا غضب رہتا ہے۔‏“‏—‏یوح ۳:‏۳۶‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ زائنز واچ‌ٹاور کو شائع کرنے کی ایک وجہ کیا تھی؟‏

اکتوبر ۱۸۷۹ء میں واچ‌ٹاور کا چوتھا شمارہ شائع ہوا جس کے ایک مضمون میں یہ لکھا گیا کہ ”‏بائبل کا مطالعہ کرنے سے ایک شخص یہ سمجھ پائے گا کہ مسیح کی موت کس قدر اہم ہے۔‏“‏ اِس مضمون کے آخر میں یہ ہدایت کی گئی کہ ”‏ہمیں ایسی سوچ اور عقیدوں کو رد کرنا چاہئے جس سے یہ تاثر ملے کہ یسوع کی قربانی سے گُناہوں کا کفارہ نہیں ہوتا۔‏“‏‏—‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱،‏ ۲ کو پڑھیں۔‏

۲ زائنز واچ‌ٹاور کا پہلا شمارہ جولائی ۱۸۷۹ء میں شائع ہوا تھا۔‏ اِس رسالے کو شائع کرنے کی ایک خاص وجہ یہ تھی کہ فدیے کے متعلق بائبل کی تعلیم کی حمایت کی جائے۔‏ دراصل اُنیسویں صدی کے آخر میں بہت سے لوگ اِس بات پر شک کرنے لگے کہ یسوع کی قربانی انسان کے گُناہوں کا کفارہ دیتی ہے۔‏ مگر اِس رسالے نے ’‏وقت پر روحانی خوراک‘‏ فراہم کرتے ہوئے بائبل کی اِس تعلیم کا دفاع کِیا۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ اُس وقت بہت سے لوگوں نے ارتقا کی تعلیم کو ماننا شروع کر دیا تھا۔‏ اِس تعلیم کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان خودبخود بہتر ہوتا جا رہا ہے اِس لئے اُسے فدیے کی کوئی ضرورت نہیں۔‏ یہ تعلیم بائبل کی تعلیم کے بالکل برعکس ہے۔‏ صحائف کے مطابق آدم اور حوا کے گُناہ کے بعد سے انسان ہمیشہ کی زندگی کی اُمید کھو بیٹھے جس کی وجہ سے اُنہیں فدیے کی ضرورت ہے۔‏ اِس کے پیشِ‌نظر پولس رسول کی یہ نصیحت بہت فائدہ‌مند ہے:‏ ”‏اِس امانت کو حفاظت سے رکھ اور جس علم کو علم کہنا ہی غلط ہے اُس کی بیہودہ بکواس اور مخالفت پر توجہ نہ کر۔‏ بعض اُس کا اقرار کرکے ایمان سے برگشتہ ہو گئے ہیں۔‏“‏—‏۱-‏تیم ۶:‏۲۰،‏ ۲۱‏۔‏

۳.‏ ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

۳ بِلاشُبہ،‏ ہمارا عزم یہ ہے کہ ہم اپنے ”‏ایمان سے برگشتہ“‏ نہیں ہوں گے۔‏ اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کے لئے ہمیں اِن سوالوں پر غور کرنا چاہئے:‏ مجھے فدیے کی ضرورت کیوں ہے؟‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کو فدیہ فراہم کرنے کے لئے کس کرب سے گزرنا پڑا تھا؟‏ یہوواہ خدا کے غضب سے بچانے والے اِس انتظام سے مَیں کیسے فائدہ حاصل کر سکتا ہوں؟‏

خدا کے غضب سے بچنے کا موقع

۴،‏ ۵.‏ یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ شیطان کی دُنیا پر خدا کا غضب ہے؟‏

۴ بائبل اور انسانی تاریخ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آدم کے گُناہ سے لے کر اب تک انسانوں پر ’‏خدا کا غضب رہا ہے۔‏‘‏ (‏یوح ۳:‏۳۶‏)‏ یہی وجہ ہے کہ سب انسان مرتے ہیں۔‏ شیطان کی حکمرانی کے تحت انسانوں کو کسی بھی طرح کی مصیبت سے تحفظ نہیں ملتا۔‏ نیز،‏ کوئی بھی ایسی انسانی حکومت نہیں جو لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری کر پائے۔‏ (‏۱-‏یوح ۵:‏۱۹‏)‏ اِس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ دُنیا جنگ،‏ جُرم اور غربت سے بھری ہوئی ہے۔‏

۵ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آج کی دُنیا خدا کی برکت سے محروم ہے۔‏ پولس رسول نے اِس سلسلے میں کہا:‏ ”‏خدا کا غضب اُن آدمیوں کی تمام بےدینی .‏ .‏ .‏ پر آسمان سے ظاہر ہوتا ہے۔‏“‏ (‏روم ۱:‏۱۸-‏۲۰‏)‏ لہٰذا،‏ جو لوگ جان‌بُوجھ کر خدا کے اُصولوں کو نظرانداز کرتے ہیں وہ خدا کے غضب سے نہیں بچیں گے۔‏ آج‌کل خدا کے قہر کا اعلان شیطان کی دُنیا کے خلاف اُس کے عدالتی فیصلوں کی صورت میں کِیا جا رہا ہے۔‏ بائبل میں ایسے عدالتی فیصلوں کو آفتوں سے تشبِیہ دی گئی ہے۔‏ اکثر بائبل پر مبنی ہماری کتابوں اور رسالوں میں خدا کے عدالتی فیصلوں کے متعلق معلومات شائع کی جاتی ہیں۔‏—‏مکا ۱۶:‏۱‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ ممسوح مسیحی کس کام کی پیشوائی کر رہے ہیں؟‏ (‏ب)‏ شیطان کی دُنیا میں رہنے والے لوگوں کے پاس اب بھی کونسا موقع ہے؟‏

۶ کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ اب لوگ شیطان کی دُنیا سے نکل کر خدا کی خوشنودی حاصل نہیں کر سکتے؟‏ جی‌نہیں اُن کے پاس اب بھی خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کا موقع ہے۔‏ ممسوح اشخاص ’‏مسیح کے ایلچیوں‘‏ کے طور پر مُنادی کے کام میں پیشوائی کر رہے ہیں۔‏ اِس کام کے نتیجے میں لوگوں کو ”‏خدا سے میل ملاپ“‏ کرنے کی دعوت دی جا رہی ہے۔‏—‏۲-‏کر ۵:‏۲۰،‏ ۲۱‏۔‏

۷ پولس رسول نے کہا کہ یسوع مسیح ”‏آنے والے غضب سے بچاتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏تھس ۱:‏۱۰‏)‏ یہوواہ خدا اپنے غضب کے دن پر ایسے تمام لوگوں کو ہمیشہ کے لئے ہلاک کر دے گا جو اپنے گُناہوں سے توبہ نہیں کرتے۔‏ (‏۲-‏تھس ۱:‏۶-‏۹‏)‏ مگر یہوواہ کے غضب سے کون بچے گا؟‏ بائبل اِس سوال کا جواب یوں دیتی ہے:‏ ”‏جو بیٹے پر ایمان لاتا ہے ہمیشہ کی زندگی اُس کی ہے لیکن جو بیٹے کی نہیں مانتا زندگی کو نہ دیکھے گا بلکہ اُس پر خدا کا غضب رہتا ہے۔‏“‏ (‏یوح ۳:‏۳۶‏)‏ اِس دُنیا کے خاتمے پر جو لوگ یسوع مسیح اور اُس کی قربانی پر اپنا ایمان قائم رکھیں گے وہی خدا کے غضب کے دن سے بچیں گے۔‏

فدیہ گُناہ اور موت سے کیسے بچاتا ہے؟‏

۸.‏ (‏ا)‏ اگر آدم اور حوا وفادار رہتے تو اُنہیں کیا موقع مِل سکتا تھا؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ انصاف کا خدا ہے؟‏

۸ جب یہوواہ خدا نے آدم اور حوا کو بنایا تو اُن میں کوئی نقص نہیں تھا۔‏ اگر وہ خدا کے فرمانبردار رہتے تو وہ اپنی اولاد کے ساتھ آج بھی زمین پر فردوس میں خوشی سے زندگی بسر کر رہے ہوتے۔‏ مگر افسوس کی بات ہے اُنہوں نے جان‌بوجھ کر یہوواہ خدا کی نافرمانی کی۔‏ یہوواہ خدا نے اُنہیں موت کی سزا سنا کر باغِ‌عدن سے نکال دیا۔‏ اِس کے نتیجے میں آدم اور حوا بوڑھے ہوئے اور مر گئے۔‏ یوں یہوواہ خدا کی بات سچ ثابت ہوئی۔‏ یہوواہ خدا نے آدم کو پہلے ہی سے بتا دیا تھا کہ اگر وہ یہ پھل کھائے گا تو وہ مر جائے گا۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ انصاف کا خدا ہے۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ (‏ا)‏ آدم کی اولاد پر موت کیوں آئی؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا نے ہمیں موت سے بچانے کا کیا بندوبست کِیا ہے؟‏

۹ آدم کی اولاد اُس کے گُناہ کرنے کے بعد پیدا ہوئی۔‏ اِس لئے ہم سب کو آدم سے گُناہ کا ورثہ ملا ہے۔‏ لہٰذا،‏ جو سزا آدم کو ملی وہ اُس کی اولاد کے لئے بھی تھی۔‏ اگر یہوواہ کسی قیمت یا فدیے کے بغیر موت کی سزا ختم کر دیتا تو اُس کی اپنی ہی بات جھوٹی ثابت ہوتی۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے کہا:‏ ”‏ہم جانتے ہیں کہ شریعت تو رُوحانی ہے مگر مَیں جسمانی اور گُناہ کے ہاتھ بکا ہوا ہوں۔‏ ہائے مَیں کیسا کمبخت آدمی ہوں!‏ اِس موت کے بدن سے مجھے کون چھڑائے گا؟‏“‏ پولس رسول کے یہ الفاظ ہم سب پر عائد ہوتے ہیں۔‏—‏روم ۷:‏۱۴،‏ ۲۴‏۔‏

۱۰ صرف یہوواہ خدا ہی ایسا بندوبست کر سکتا تھا جس کی بِنا پر وہ جائز طور پر انسانوں کے گُناہوں کو معاف کر سکتا اور یوں اُنہیں موت سے نجات دلا سکتا تھا۔‏ اِس کے لئے یہوواہ نے اپنے بیٹے کو آسمان سے زمین پر بھیجا تاکہ وہ اپنی بےعیب جان فدیے کے طور پر پیش کرے۔‏ آدم کے برعکس یسوع مسیح اپنے آسمانی باپ یہوواہ خدا کا وفادار رہا۔‏ اُس نے ’‏کوئی گُناہ نہیں کِیا تھا۔‏‘‏ (‏۱-‏پطر ۲:‏۲۲‏)‏ یسوع مسیح میں بھی گُناہ سے پاک اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت تھی۔‏ مگر اُس نے خود کو خدا کے دُشمنوں کے حوالے کر دیا تاکہ وہ اُسے قتل کریں۔‏ یوں یسوع مسیح نے اپنی جان قربان کرکے آدم کی اولاد کو لےپالک بنا لیا اور اُن لوگوں کے لئے ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنا ممکن بنا دیا جو اُس پر ایمان لائیں گے۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏خدا ایک ہے اور خدا اور انسان کے بیچ میں درمیانی بھی ایک یعنی مسیح یسوؔع جو انسان ہے۔‏ جس نے اپنے آپ کو سب کے فدیہ میں دیا۔‏“‏—‏۱-‏تیم ۲:‏۵،‏ ۶‏۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ مثال سے واضح کریں کہ فدیہ ہمیں موت سے کیسے بچاتا ہے؟‏ (‏ب)‏ فدیے سے کون فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۱ آئیں اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں کہ فدیہ ہمیں موت سے کیسے بچاتا ہے۔‏ فرض کریں کہ ایک بینک نے لوگوں کے سارے پیسے ہڑپ کر لئے ہیں جس کی وجہ سے لوگ قرض تلے دب گئے ہیں۔‏ اِس بینک کے مالکوں کو سزا کے طور پر جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔‏ لیکن جن لوگوں کا پیسہ ڈوب گیا ہے وہ نہایت بُری حالت میں ہیں۔‏ اُن کے پاس اِس مصیبت سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔‏ لیکن ایک نہایت مہربان اور دولتمند شخص اِس بینک کو خرید لیتا ہے اور تمام لوگوں کے پیسے واپس کرکے اُنہیں قرض سے نجات دلاتا ہے۔‏ اِسی طرح یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے نے بھی آدم کی اولاد کو خرید لیا ہے۔‏ یسوع مسیح کی قربانی کی بدولت اُن کے گُناہ معاف کر دئے گئے ہیں۔‏ یہی وجہ تھی کہ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے یسوع مسیح کے متعلق کہا:‏ ”‏دیکھو یہ خدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔‏“‏ (‏یوح ۱:‏۲۹‏)‏ اِس آیت کے مطابق یسوع مسیح نے دُنیا کے گُناہ اُٹھا لئے۔‏ اُس نے صرف زندہ لوگوں کے ہی نہیں بلکہ اُن لوگوں کے گُناہ بھی اُٹھا لئے ہیں جو مر چکے ہیں۔‏

یہوواہ اور یسوع کو کس کرب سے گزرنا پڑا

۱۲،‏ ۱۳.‏ ہم ابرہام اور اضحاق کے واقعے سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

۱۲ ہمارے لئے یہ سمجھنا ممکن نہیں کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کو فدیہ فراہم کرنے کے لئے کس کرب سے گزرنا پڑا تھا۔‏ لیکن بائبل کی چند مثالوں پر غور کرنے سے فدیے کے بندوبست کے لئے ہماری قدر ضرور بڑھ جائے گی۔‏ آئیں اِس سلسلے میں پہلے ابرہام اور اضحاق کی مثال پر غور کریں۔‏ یہوواہ خدا نے ابرہام کو حکم دیا کہ ”‏تُو اپنے بیٹے اِضحاؔق کو جو تیرا اکلوتا ہے اور جِسے تُو پیار کرتا ہے ساتھ لیکر موؔریاہ کے مُلک میں جا اور وہاں اُسے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ پر جو مَیں تجھے بتاؤں گا سوختنی قُربانی کے طور پر چڑھا۔‏“‏ اب ذرا تصور کریں کہ جب ابرہام اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے لئے تین دن کا طویل سفر کر کے موریاہ جا رہا تھا تو اُسے کیسا محسوس ہو رہا ہوگا۔‏—‏پید ۲۲:‏۲-‏۴‏۔‏

۱۳ ابرہام اُس جگہ پہنچ گیا جو یہوواہ نے اُس کو بتائی تھی۔‏ وہاں اُس نے ایک قربان‌گاہ بنائی اور اضحاق کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اُسے قربان‌گاہ پر لٹا دیا۔‏ ذرا سوچیں کہ ایسا کرتے وقت ابرہام کے دل پر کیا گزر رہی ہوگی۔‏ جب ابرہام نے اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے لئے چھرا اُٹھایا تو وہ کس قدر غمگین ہوگا۔‏ اضحاق کے بارے میں بھی سوچیں جو قربان‌گاہ پر لیٹا ہوا تھا۔‏ وہ جانتا تھا کہ چند ہی لمحوں میں چھرا اُس کی گردن پر چلے گا اور وہ مر جائے گا۔‏ مگر عین وقت پر یہوواہ خدا کے فرشتے نے ابرہام کو روک دیا۔‏ ابرہام اور اضحاق کا یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ جب یہوواہ خدا نے اپنے دُشمنوں کو یسوع مسیح کو قتل کرنے دیا تو یہوواہ بہت کرب سے گزرا تھا۔‏ جس طرح اضحاق نے اپنے باپ کی بات مانی اُسی طرح یسوع مسیح نے بھی اپنے باپ یہوواہ کی بات مانتے ہوئے خوشی سے ہماری خاطر خود کو قربان کر دیا۔‏—‏عبر ۱۱:‏۱۷-‏۱۹‏۔‏

۱۴.‏ یعقوب کی زندگی کے کونسے واقعے پر غور کرنے سے فدیے کے بندوبست کے لئے ہماری قدر بڑھتی ہے؟‏

۱۴ یعقوب کی زندگی کے ایک واقعے پر غور کریں۔‏ یعقوب اپنے بیٹوں میں سے یوسف کو سب سے زیادہ پیار کرتا تھا۔‏ مگر یوسف کے بھائی اُس سے حسد اور نفرت کرتے تھے۔‏ اِس کے باوجود وہ اپنے باپ کے کہنے پر اپنے بھائیوں کا حال دریافت کرنے گیا۔‏ اُس کے بھائی اپنے گھر سے ۱۰۰ کلومیٹر [‏۶۰ میل]‏ دُور اپنے باپ کے گلے چرا رہے تھے۔‏ ذرا تصور کریں کہ یعقوب نے کیسا محسوس کِیا ہوگا جب اُس کے بیٹے یوسف کی خون سے بھری ہوئی پوشاک اپنے باپ کے پاس لائے۔‏ یوسف کی پوشاک دیکھ کر یعقوب نے کہا:‏ ”‏یہ تو میرے بیٹے کی قبا ہے۔‏ کوئی بُرا درندہ اُسے کھا گیا ہے۔‏ یوؔسف بیشک پھاڑا گیا۔‏“‏ یعقوب کو شدید صدمہ پہنچا اور وہ یوسف کے لئے کئی دن تک ماتم کرتا رہا۔‏ (‏پید ۳۷:‏۳۳،‏ ۳۴‏)‏ یہ سچ ہے کہ یہوواہ خدا انسانوں کی طرح اپنے دُکھ کا اظہار نہیں کرتا۔‏ لیکن اِس مثال پر سوچ‌بچار کرنے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ یہوواہ خدا نے اُس وقت کیسا محسوس کِیا ہوگا جب اُس کے بیٹے کو تکلیف‌دہ موت دی گئی تھی۔‏

ہمیں فدیے سے کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے؟‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا نے کیسے ظاہر کِیا کہ اُس نے یسوع مسیح کا فدیہ قبول کر لیا ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ کو فدیے سے کیا فائدہ حاصل ہوا ہے؟‏

۱۵ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو روحانی جسم کے ساتھ زندہ کِیا۔‏ (‏۱-‏پطر ۳:‏۱۸‏)‏ زندہ ہونے کے بعد یسوع مسیح ۴۰ دن تک اپنے شاگردوں پر ظاہر ہوتا رہا۔‏ اِس دوران یسوع مسیح اُن کا ایمان مضبوط کرتا رہا اور اُنہیں پوری دُنیا میں مُنادی کا کام کرنے کے لئے تیار کِیا۔‏ اِس کے بعد یسوع آسمان پر چلا گیا جہاں اُس نے یہوواہ کے حضور اپنی بےعیب انسانی جان کی قیمت پیش کی تاکہ یسوع کے شاگرد فدیے کے بندوبست سے فائدہ حاصل کر سکیں۔‏ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو مقرر کِیا کہ وہ اپنے شاگردوں پر روحُ‌القدس نازل کرے جو ۳۳ عیسوی پنتِکُست کے موقع پر یروشلیم میں جمع تھے۔‏ اِس طرح سے یہوواہ خدا نے ظاہر کِیا کہ اُس نے یسوع مسیح کے فدیے کو قبول کر لیا ہے۔‏—‏اعما ۲:‏۳۳‏۔‏

۱۶ یسوع مسیح کے اِن ممسوح شاگردوں نے لوگوں کو یہ مُنادی کرنا شروع کی کہ خدا کے غضب سے بچنے کے لئے اُنہیں یسوع کے نام سے بپتسمہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے گُناہوں سے معافی حاصل کر سکیں۔‏ ‏(‏اعمال ۲:‏۳۸-‏۴۰ کو پڑھیں۔‏)‏ اُس وقت سے لے کر اب تک لاکھوں لوگ یسوع مسیح کے فدیے پر ایمان لانے سے یہوواہ کی قربت میں آ گئے ہیں۔‏ (‏یوح ۶:‏۴۴‏)‏ لیکن اِس سلسلے میں ہمیں دو سوالوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے:‏ ہمیں فدیے کے بندوبست کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟‏ فدیے سے فائدہ حاصل کرتے رہنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۷.‏ خدا کے ساتھ دوستی کے سلسلے میں ہمیں کس بات کو ذہن میں رکھنا چاہئے؟‏

۱۷ فدیے کا بندوبست یہوواہ خدا کی ایک رحمت ہے۔‏ یسوع مسیح کے فدیے پر ایمان رکھنے کی وجہ سے لاکھوں لوگ خدا کے دوست بن گئے ہیں۔‏ اِس لئے وہ یہ اُمید رکھتے ہیں کہ اُنہیں فردوس میں ہمیشہ کی زندگی حاصل ہوگی۔‏ لیکن یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی برقرار رکھنے کے لئے ہمیں مسلسل کوشش کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔‏ خدا کے غضب کے دن سے بچنے کے لئے ہمیں یسوع مسیح کے فدیہ کے لئے شکرگزاری ظاہر کرتے رہنا چاہئے۔‏—‏روم ۳:‏۲۴؛‏ فلپیوں ۲:‏۱۲ کو پڑھیں۔‏

فدیہ کے لئے شکرگزاری ظاہر کرتے رہیں

۱۸.‏ فدیے پر ایمان رکھنے میں کیا شامل ہے؟‏

۱۸ اِس مضمون کی مرکزی آیت یوحنا ۳:‏۳۶ ظاہر کرتی ہے کہ خداوند یسوع مسیح پر ایمان رکھنے میں یہ شامل ہے کہ ہم اُس کے فرمانبردار رہیں۔‏ فدیے کے لئے شکرگزاری کی وجہ سے ہم یسوع مسیح کی تعلیم کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ یسوع مسیح نے اِس بات پر زور دیا کہ ہمیں اخلاقی طور پر پاک‌صاف رہنا چاہئے۔‏ (‏مر ۷:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ صحائف یہ واضح کرتے ہیں کہ ”‏خدا کا غضب“‏ اُن تمام لوگوں پر نازل ہونے والا ہے جو حرامکاری،‏ گندے مذاق اور دیگر’‏ناپاک کام‘‏ کرتے ہیں جس میں گندی تصویریں دیکھنے کی عادت شامل ہے۔‏—‏افس ۵:‏۳-‏۶‏۔‏

۱۹.‏ ہم کن طریقوں سے فدیے کے لئے شکرگزاری ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱۹ فدیے کے لئے شکرگزاری کی وجہ سے ہم ’‏نیک کام‘‏ کرنے میں مشغول رہیں گے۔‏ (‏۲-‏پطر ۳:‏۱۱‏)‏ پس آئیں دُعا،‏ بائبل کا مطالعہ،‏ اجلاسوں پر حاضری،‏ خاندانی عبادت اور مُنادی کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیں۔‏ دُعا ہے کہ ہم ’‏بھلائی اور سخاوت کرنا نہ بھولیں اِس لئے کہ خدا ایسی قربانیوں سے خوش ہوتا ہے۔‏‘‏—‏عبر ۱۳:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

۲۰.‏ فدیے پر ایمان لانے والے لوگوں کو کونسی برکات حاصل ہوں گی؟‏

۲۰ بہت جلد اِس شریر دُنیا پر خدا کا غضب نازل ہوگا۔‏ اُس وقت ہم کتنے خوش ہوں گے کہ ہم یسوع کے فدیے پر ایمان لائے اور اُس کے لئے اپنی شکرگزاری ظاہر کرتے رہے۔‏ خدا کی نئی دُنیا میں بھی ہم فدیے کے بندوبست کو نہیں بھولیں گے جس کی وجہ سے ہم خدا کے غضب سے بچنے کے قابل ہوئے۔‏‏—‏یوحنا ۳:‏۱۶؛‏ مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۰،‏ ۱۳،‏ ۱۴ کو پڑھیں۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• ہمیں فدیے کی ضرورت کیوں ہے؟‏

‏• یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کو فدیہ فراہم کرنے کے لئے کس کرب سے گزرنا پڑا؟‏

‏• ہمیں فدیے سے کیا فائدے حاصل ہوتے ہیں؟‏

‏• ہم یسوع مسیح کے فدیے پر ایمان کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

لوگوں کے پاس اب بھی خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کا موقع ہے

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

ابرہام،‏ اضحاق اور یعقوب کی زندگی کے واقعات پر غور کرنے سے فدیے کے بندوبست کے لئے ہماری قدر بڑھ جاتی ہے