کیا ہمیں خدا کا نام لینا چاہئے؟
کیا ہمیں خدا کا نام لینا چاہئے؟
آجکل بڑیبڑی ہستیوں کو اُن کے نام کی بجائے مختلف القاب سے مخاطب کِیا جاتا ہے جیسے کہ ”جناب،“ ”عزتمآب“ وغیرہ۔ لہٰذا، اگر کوئی نامور شخص آپ سے کہتا ہے کہ ”مجھے میرے نام سے مخاطب کریں“ تو یقیناً آپ کے لئے یہ بڑی عزت کی بات ہو گی۔
سچا خدا اپنے کلام میں بتاتا ہے کہ ”یہوؔواہ مَیں ہوں۔ یہی میرا نام ہے۔“ (یسعیاہ ۴۲:۸) خدا کے بھی بہت سے لقب ہیں جیسےکہ ”خالق“، ”قادرِمطلق“ اور ’حاکم‘۔ مگر خدا نے اپنے خادموں کو یہ اعزاز بخشا ہے کہ وہ اُس کا نام لیں۔
مثال کے طور پر، ایک مرتبہ موسیٰ نبی نے خدا سے التجا کرتے ہوئے اُسے یوں مخاطب کِیا: ”اَے [یہوواہ]!“ (خروج ۴:۱۰) یروشلیم میں ہیکل کو خدا کی عبادت کے لئے مخصوص کرتے وقت سلیمان بادشاہ نے بھی دُعا میں خدا کو اُس کے نام سے پکار کر کہا: ”اَے [یہوواہ]۔“ (۱-سلاطین ۸:۲۲، ۲۳) نیز، جب یسعیاہ نبی نے پوری اسرائیلی قوم کی طرف سے خدا کو پکارا تو اُس نے کہا: ”تُو اَے [یہوواہ] ہمارا باپ . . . ہے۔“ (یسعیاہ ۶۳:۱۶) * اِن آیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا آسمانی باپ چاہتا ہے کہ ہم اُس کا نام لیں۔
خدا کو اُس کے نام سے مخاطب کرنا ضروری تو ہے مگر اُس کے نام کا مطلب جاننا اَور بھی ضروری ہے۔ ایسا شخص جو یہوواہ سے پیار کرتا اور اُس پر بھروسا رکھتا ہے اُس سے یہوواہ وعدہ کرتا ہے کہ ”مَیں اُس کی حفاظت کروں گا کیونکہ اُس نے میرا نام پہچانا ہے۔“ (زبور ۹۱:۱۴؛ نیو اُردو بائبل ورشن) لہٰذا، خدا کے نام کا مطلب جاننا ہمارے لئے تحفظ کا باعث ہوگا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ خدا کے نام کا مطلب جاننے میں کیا کچھ شامل ہے؟
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 اُردو بائبل میں اِن تینوں آیات میں لفظ ”خداوند“ استعمال کِیا گیا ہے۔ تاہم، بائبل کے اصلی متن میں لفظ خداوند نہیں بلکہ نام یہوواہ ہے۔