مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

لوگ مستقبل سے خوفزدہ کیوں ہیں؟‏

لوگ مستقبل سے خوفزدہ کیوں ہیں؟‏

لوگ مستقبل سے خوفزدہ کیوں ہیں؟‏

‏”‏بہت سے لوگ چاہے وہ مذہبی ہوں یا نہ ہوں یہ سوچتے ہیں کہ انسانوں کا مستقبل بہت خراب ہے۔‏“‏ —‏کیلیفورنیا کی ایک یونیورسٹی کا پروفیسر سٹیون اولیری۔‏ *

کیا آپ بھی ایسا ہی سوچتے ہیں؟‏ اِس شمارے کے پہلے تین مضامین میں ایسے حقائق پر غور کِیا جائے گا جن کی بِنا پر لوگ مستقبل سے خوفزدہ ہیں۔‏ لیکن یہ مضامین اِس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ ہم مستقبل کے بارے میں پُرامید کیوں ہو سکتے ہیں۔‏ آئیں پہلے ہم ایسے خطرات پر غور کریں جن کا انسان کو سامنا ہے۔‏

جوہری جنگ کا خطرہ۔‏ ایک سائنسی رسالے نے ۲۰۰۷ء میں آگاہ کِیا:‏ ”‏جب سے پہلا ایٹم بم ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرایا گیا تب سے ہی انسان خطروں کا سامنا کر رہے ہیں۔‏ لیکن آج انسانوں کو پہلے سے کہیں زیادہ بڑی جوہری تباہی کا خطرہ ہے۔‏“‏ اِس رسالے کے مطابق ۲۰۰۷ء میں ۲۷ ہزار جوہری ہتھیار موجود تھے جن میں سے ۲۰۰۰ ”‏فوری استعمال کے لئے تیار تھے۔‏“‏ اِن ہتھیاروں کو تھوڑی تعداد میں استعمال کرنا بھی بہت بڑی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔‏

کیا ۲۰۰۷ء کے بعد سے جوہری جنگ کا خطرہ ٹل گیا ہے؟‏ اِس وقت چین،‏ فرانس،‏ روس،‏ برطانیہ اور امریکہ دُنیا کی سب سے بڑی جوہری طاقتیں ہیں۔‏ اِن کے متعلق سٹاک‌ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی‌ٹیوٹ (‏جنگ کی وجوہات پر تحقیق کرنے والا ادارہ)‏ ۲۰۰۹ء کی رپورٹ میں بیان کرتا ہے:‏ ”‏یہ ممالک نئے جوہری ہتھیار بنا رہے ہیں یا بنانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔‏“‏ * اِس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اِن پانچ ممالک کے علاوہ اَور ملکوں کے پاس بھی جوہری ہتھیار موجود ہیں۔‏ بعض تحقیق کرنے والوں کا اندازہ ہے کہ انڈیا،‏ پاکستان اور اسرائیل کے پاس ۶۰ سے ۸۰ جوہری بم ہیں۔‏ اُن کا خیال ہے کہ پوری دُنیا میں ۸۳۹۲ جوہری ہتھیار فوری استعمال کے لئے تیار ہیں۔‏

درجۂ‌حرارت کے بڑھنے سے تباہی کا خطرہ۔‏ ایک سائنسی رسالہ بیان کرتا ہے کہ ”‏انسان کو درجۂ‌حرارت کے بڑھنے سے جن مسائل کا سامنا ہے وہ اُس کے وجود کے لئے اُتنے ہی خطرناک ہیں جتنے کہ جوہری ہتھیار۔‏“‏ کیمبرج یونیورسٹی کے سائنس‌دان سٹیون ہاکنگ اور سر مارٹن ریس کا بھی یہی خیال ہے۔‏ اُن کے خیال میں انسان جس طریقے سے قدرتی ماحول کو خراب کر رہا ہے اور ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کر رہا ہے اُس سے زمین پر بڑی تبدیلی آ سکتی ہے یاپھر انسانوں کا وجود مٹ سکتا ہے۔‏

خاتمے کے متعلق پیشینگوئیاں پریشانی کا باعث‏۔‏ اگر آپ انٹرنیٹ پر انگریزی زبان میں ”‏دُنیا کا خاتمہ“‏ اور ”‏۲۰۱۲ء“‏ پر تحقیق کریں گے تو آپ کو بہت سے ویب‌سائٹس کا حوالہ ملے گا۔‏ اِن ویب‌سائٹس پر ۲۰۱۲ء میں دُنیا کے خاتمے کے متعلق بہت سی معلومات ملیں گی۔‏ اِس کی کیا وجہ ہے؟‏ دراصل ایک قدیم تہذیب مایا کے کیلنڈر کے مطابق وقت کا حساب ایک خاص مقام پر آکر ختم ہو جاتا ہے۔‏ اِس کیلنڈر پر آخری سن ۲۰۱۲ ہے۔‏ بہت سے لوگوں کے خیال میں یہ اِس بات کا اشارہ ہے کہ اِس سال میں دُنیا کا خاتمہ ہو جائے گا۔‏

بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یہ زمین تباہ ہو جائے گی۔‏ اُن کا خیال ہے کہ تمام نیک لوگ آسمان پر چلے جائیں گے جبکہ باقی لوگ دوزخ میں جائیں گے۔‏

کیا خدا کے کلام میں واقعی یہ لکھا ہے کہ زمین کو ختم کر دیا جائے گا؟‏ جب یسوع مسیح کے ایک رسول پولس نے بیریہ کے علاقے میں مُنادی کی تو اُس نے وہاں کے لوگوں کے بارے میں لکھا کہ وہ ”‏روزبروز کتابِ‌مقدس میں تحقیق کرتے تھے کہ آیا یہ باتیں اِسی طرح ہیں۔‏“‏ (‏اعمال ۱۷:‏۱۱‏)‏ ہمیں سنی سنائی بات پر یقین کرنے کی بجائے خود تحقیق کرنی چاہئے کہ خدا کے کلام میں دُنیا کے خاتمے کے متعلق کیا لکھا ہے۔‏ آپ شاید یہ جان کر حیران ہوں گے کہ خدا کا کلام خاتمے کے متعلق اہم سوالوں کے بڑے واضح جواب دیتا ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 اکتوبر ۱۹،‏ ۲۰۰۵ کو MSNBC ویب‌سائٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون ”‏آفتیں دُنیا کے خاتمے کے متعلق پیشینگوئیوں کا سبب“‏ سے ایک بیان۔‏

^ پیراگراف 5 اِس رپورٹ کے مصنف شینان این کائل،‏ ویٹالی فڈشنکو اور ہانس ایم کرسٹین‌سن ہیں۔‏ شینان این کائل اور ویٹالی فڈشنکو سٹاک‌ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی‌ٹیوٹ کے ارکان ہیں۔‏ وہ جوہری ہتھیاروں کی تعداد کو کم کرنے کے طریقوں پر تحقیق کرتے ہیں۔‏ ہانس ایم کرسٹین‌سن امریکی سائنسدانوں کے ایک ادارے کا ڈائریکٹر ہے۔‏ یہ ادارہ بھی جوہری ہتھیاروں کو کم کرنے کے طریقوں پر تحقیق کرتا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۴ پر تصویروں کے حوالہ‌جات]‏

‏:Mushroom cloud: U.S. National Archives photo; hurricane photos

WHO/League of Red Cross and U.S. National Archives photo