مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمارے زمانے میں بادشاہ یسوع مسیح کے کام

ہمارے زمانے میں بادشاہ یسوع مسیح کے کام

ہمارے زمانے میں بادشاہ یسوع مسیح کے کام

‏”‏وہ فتح کرتا ہوا نکلا تاکہ اَور بھی فتح کرے۔‏“‏—‏مکا ۶:‏۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ زبور اور مکاشفہ میں بادشاہ یسوع مسیح کے متعلق کیا بیان کِیا گیا ہے؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح نے بادشاہ بننے کے بعد کیا کِیا؟‏

یسوع مسیح کو ۱۹۱۴ء میں خدا کی بادشاہت کا بادشاہ بنایا گیا۔‏ آپ کے خیال میں اب یسوع مسیح آسمان پر کیا کر رہا ہوگا؟‏ آپ شاید یہ سوچیں کہ اب وہ اپنے تخت پر بیٹھا زمین پر اپنی کلیسیا کی صورتحال جاننے کے لئے کبھی‌کبھی اِس پر نظر کرتا ہوگا۔‏ اگر ایسا ہے تو ہمیں اپنی سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔‏ دراصل زبور اور مکاشفہ کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ اب یسوع گھوڑے پر سوار ایک بادشاہ ہے جو ”‏فتح کرتا ہوا نکلا تاکہ اَور بھی فتح کرے۔‏“‏—‏مکا ۶:‏۲؛‏ زبور ۲:‏۶-‏۹؛‏ ۴۵:‏۱-‏۴‏۔‏

۲ بادشاہ بنتے ہی سب سے پہلے یسوع مسیح نے ’‏اژدہا اور اُس کے فرشتوں‘‏ پر فتح پائی۔‏ پاک کلام کے مطابق فرشتوں کے سردار میکائیل یعنی یسوع مسیح نے شیطان اور اُس کے شیاطین کو آسمان سے نکال کر زمین پر گِرا دیا۔‏ (‏مکا ۱۲:‏۷-‏۹‏)‏ بعد میں یسوع مسیح نے ’‏عہد کے رسول‘‏ کے طور پر اپنے باپ یہوواہ کے ساتھ روحانی ہیکل کی جانچ کی۔‏ (‏ملا ۳:‏۱‏)‏ اُس نے مسیحی دُنیا کی عدالت کی جو ’‏بڑے شہر بابل‘‏ کا حصہ ہے۔‏ بڑا شہر بابل تمام جھوٹے مذاہب کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ لیکن مسیحی دُنیا دیگر مذاہب کی نسبت زیادہ سزا کے لائق ہے۔‏ یسوع نے یہ دیکھا کہ مسیحی دُنیا نہ صرف خون کی مجرم ہے بلکہ اُس نے سیاست کے ساتھ بھی ناجائز تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔‏—‏مکا ۱۸:‏۲،‏ ۳،‏ ۲۴‏۔‏

یسوع نے نوکر جماعت کو پاک‌صاف کِیا

۳،‏ ۴.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح نے یہوواہ کے ”‏رسول“‏ کے طور پر کیا کام انجام دیا؟‏ (‏ب)‏ روحانی ہیکل کی جانچ سے کیا ظاہر ہوا؟‏ (‏ج)‏ کلیسیا کے سردار کے طور پر یسوع مسیح نے کیا کِیا؟‏

۳ یہوواہ خدا اور اُس کے ”‏رسول“‏ یسوع مسیح نے جب روحانی ہیکل کی جانچ کی تو یہ ظاہر ہوا کہ اِس ہیکل کے صحن میں سچے مسیحیوں کا ایک ایسا گروہ خدمت کر رہا ہے جو مسیحی دُنیا کے چرچوں سے بالکل الگ ہے۔‏ تاہم،‏ ملاکی نبی نے پیشینگوئی کی کہ اِن ممسوح مسیحیوں یا ”‏بنی‌لاوی“‏ کو بھی پاک‌صاف کِیا جائے گا۔‏ ملاکی نبی نے لکھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ چاندی کو تانے اور پاک صاف کرنے والے کی مانند بیٹھے گا اور بنی‌لاوی کو سونے اور چاندی کی مانند پاک صاف کرے گا تاکہ وہ راستبازی سے [‏یہوواہ]‏ کے حضور ہدئے گذرانیں۔‏“‏ (‏ملا ۳:‏۳‏)‏ یہوواہ خدا نے’‏عہد کے رسول‘‏ یسوع مسیح کو یہ کام دیا کہ وہ روحانی اسرائیل کو پاک‌صاف کرے۔‏

۴ اگرچہ اِن ممسوح مسیحیوں کو پاک‌صاف کرنے کی ضرورت تھی تو بھی وہ کلیسیا کو وقت پر روحانی کھانا دینے کی پوری کوشش کر رہے تھے۔‏ وہ ۱۸۷۹ء سے ہر طرح کے حالات میں خدا کی بادشاہت کے متعلق بائبل پر مبنی معلومات کو اِس رسالے میں شائع کر رہے تھے۔‏ یسوع مسیح نے یہ پیشینگوئی کی تھی کہ جب وہ ”‏دُنیا کے آخر“‏ پر اپنے نوکرچاکروں (‏انفرادی طور پر ممسوح مسیحیوں)‏ کی جانچ کرنے کے لئے آئے گا تو اُس وقت ایک نوکر ایسا ہوگا جو اُنہیں ’‏وقت پر کھانا‘‏ دے رہا ہوگا۔‏ یسوع مسیح اِس نوکر کو شاباش دے گا اور اُسے زمین پر ”‏اپنے سارے مال کا مختار“‏ بنا دے گا۔‏ (‏متی ۲۴:‏۳،‏ ۴۵-‏۴۷‏)‏ کلیسیا کے سردار کے طور پر یسوع مسیح نے اِس ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کو مقرر کِیا ہے تاکہ وہ اُس کے سچے پیروکاروں اور زمین پر یہوواہ کی تنظیم کے تمام اثاثوں کی نگرانی کرے۔‏ یسوع مسیح گورننگ باڈی کے ذریعے ممسوح ”‏نوکرچاکروں“‏ اور زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھنے والی ’‏اَور بھی بھیڑوں‘‏ کی رہنمائی کر رہا ہے۔‏—‏یوح ۱۰:‏۱۶‏۔‏

زمین کی فصل

۵.‏ یوحنا رسول نے رویا میں یسوع مسیح کو بادشاہ کے طور پر کیا کرتے ہوئے دیکھا؟‏

۵ یسوع مسیح ۱۹۱۴ء میں بادشاہ بنا۔‏ اُس وقت ”‏خداوند کے دن“‏ کا آغاز ہوا۔‏ یوحنا رسول نے رویا میں دیکھا کہ یسوع مسیح اِس دن کے دوران کیا کرے گا۔‏ اِس سلسلے میں اُس نے لکھا:‏ ”‏مَیں نے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سفید بادل ہے اور اُس بادل پر آدمزاد کی مانند کوئی بیٹھا ہے جس کے سر پر سونے کا تاج اور ہاتھ میں تیز درانتی ہے۔‏“‏ (‏مکا ۱:‏۱۰؛‏ ۱۴:‏۱۴‏)‏ یوحنا نے یہوواہ کے ایک فرشتے کو اِس فصل کاٹنے والے سے یہ کہتے سنا کہ وہ اپنی درانتی چلائے کیونکہ ”‏زمین کی فصل بہت پک گئی“‏ ہے۔‏—‏مکا ۱۴:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

۶.‏ یسوع مسیح کی تمثیل کے مطابق کٹائی سے پہلے فصل کے ساتھ کیا ہوگا؟‏

۶ جب ہم مکاشفہ میں ”‏زمین کی فصل“‏ کے بارے میں پڑھتے ہیں تو ہمیں یسوع مسیح کی گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل یاد آتی ہے۔‏ اِس تمثیل میں یسوع نے خود کو اُس آدمی سے تشبِیہ دی جس نے اپنے کھیت میں گیہوں کا بیج بویا۔‏ اُس کی توقع یہ تھی کہ گیہوں کی اچھی فصل پیدا ہو۔‏ گیہوں سے مُراد ”‏بادشاہی کے فرزند“‏ یعنی وہ مسیحی ہیں جنہیں یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہی کرنے کے لئے رُوح سے مسح کِیا گیا ہے۔‏ لیکن رات کے اندھیرے میں دُشمن یعنی ”‏اِبلیسؔ“‏ نے کھیت میں کڑوے دانے بو دئے۔‏ کڑوے دانوں سے مُراد ”‏شریر کے فرزند ہیں۔‏“‏ بیج بونے والا اپنے نوکروں سے کہتا ہے کہ گیہوں اور کڑوے دانوں کو کٹائی یعنی ”‏دُنیا کے آخر“‏ تک اکٹھے بڑھنے دو۔‏ اُس وقت یسوع اپنے فرشتوں کو بھیجے گا کہ وہ گیہوں اور کڑوے دانوں کو الگ‌الگ جمع کر لیں۔‏—‏متی ۱۳:‏۲۴-‏۳۰،‏ ۳۶-‏۴۱‏۔‏

۷.‏ یسوع مسیح ”‏زمین کی فصل“‏ کیسے جمع کر رہا ہے؟‏

۷ یوحنا رسول کو دکھائی گئی رویا کی تکمیل میں یسوع مسیح پوری دُنیا میں کٹائی کے کام کی رہنمائی کر رہا ہے۔‏ ”‏زمین کی فصل“‏ کو جمع کرنے کا آغاز یسوع مسیح کی تمثیل کے ”‏گیہوں“‏،‏ ”‏بادشاہی کے فرزند“‏ یعنی ایک لاکھ ۴۴ ہزار کے باقی اشخاص کو جمع کرنے سے ہوا۔‏ پہلی عالمی جنگ کے بعد سچے اور جھوٹے مسیحیوں میں فرق بالکل واضح ہو گیا۔‏ اِس فرق کو دیکھ کر دوسرے لوگوں نے بھی خدا کے سچے خادموں کا ساتھ دیا اور ”‏زمین کی فصل“‏ میں شامل ہو گئے۔‏ یہ لوگ ”‏بادشاہی کے فرزند“‏ نہیں بلکہ وہ ”‏بڑی بِھیڑ“‏ ہیں جو خدا کی بادشاہت کی رعایا بنے گی۔‏ اِس بڑی بِھیڑ کو ”‏ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِ‌زبان“‏ میں سے جمع کِیا گیا ہے۔‏ بڑی بِھیڑ خوشی سے خدا کی بادشاہت کی حمایت کرتی ہے۔‏ اِس بادشاہت کا بادشاہ یسوع مسیح ہے جس کے ساتھ ایک لاکھ ۴۴ ہزار ”‏مُقدس لوگ“‏ بھی حکمرانی کریں گے۔‏—‏مکا ۷:‏۹،‏ ۱۰؛‏ دان ۷:‏۱۳،‏ ۱۴،‏ ۱۸‏۔‏

یسوع کلیسیاؤں کا نگہبان

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ ہمیں کیسے معلوم ہے کہ یسوع مسیح کلیسیا کے ہر رکن کے چال‌چلن کو جانچتا ہے؟‏ (‏ب)‏ صفحہ ۲۹ کی تصویر کے مطابق ہمیں شیطان کی کونسی ’‏گہری باتوں‘‏ سے بچنا چاہئے؟‏

۸ پچھلے مضمون میں ہم نے سیکھا تھا کہ یسوع مسیح پہلی صدی کی تمام کلیسیاؤں کی اندرونی صورتحال سے واقف تھا۔‏ ہمارے زمانے میں بھی یسوع مسیح جسے ”‏آسمان اور زمین کا کُل اِختیار“‏ دیا گیا ہے سچے مسیحیوں کی تمام کلیسیاؤں اور نگہبانوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۸؛‏ کل ۱:‏۱۸‏)‏ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو ”‏سب چیزوں کا سردار بنا کر کلیسیا کو دے دیا۔‏“‏ (‏افس ۱:‏۲۲‏)‏ اِس وقت یہوواہ کے گواہوں کی ایک لاکھ سے زائد کلیسیائیں ہیں۔‏ لیکن یسوع مسیح کلیسیا کے سردار کے طور پر اِن میں سے ہر ایک کی اندرونی صورتحال سے واقف ہے۔‏

۹ یسوع مسیح نے پہلی صدی کی کلیسیا تھواتیرہ کے نام یہ پیغام دیا کہ ”‏خدا کا بیٹا جس کی آنکھیں آگ کے شعلہ کی مانند .‏ .‏ .‏ ہیں یہ فرماتا ہے کہ۔‏ مَیں تیرے کاموں .‏ .‏ .‏ کو .‏ .‏ .‏ جانتا ہوں۔‏“‏ (‏مکا ۲:‏۱۸،‏ ۱۹‏)‏ یسوع مسیح نے اِس کلیسیا کے ارکان کو ملامت کی کیونکہ وہ حرامکاری اور عیش‌وعشرت کر رہے تھے۔‏ یسوع مسیح نے اُن سے کہا:‏ ”‏گردوں اور دِلوں کا جانچنے والا مَیں ہی ہوں اور مَیں تُم میں سے ہر ایک کو اُس کے کاموں کے موافق بدلہ دوں گا۔‏“‏ (‏مکا ۲:‏۲۳‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح نہ صرف اجتماعی طور پر کلیسیا کے چال‌چلن کو جانچتا ہے بلکہ وہ اِس کے ہر رکن کے چال‌چلن کو بھی جانچتا ہے۔‏ یسوع مسیح نے تھواتیرہ کے اُن مسیحیوں کو شاباش دی جو ’‏شیطان کی گہری باتوں‘‏ سے ناواقف تھے۔‏ (‏مکا ۲:‏۲۴‏)‏ آجکل بہت سے لوگ انٹرنیٹ پر گندی تصویریں دیکھتے ہیں یا پھر تشدد والی ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں۔‏ بعض دُنیا کے غلط نظریات اپنا لیتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے وہ ’‏شیطان کی گہری باتوں‘‏ کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ لیکن یسوع مسیح اُن مسیحیوں سے بہت خوش ہوتا ہے جو ایسا نہیں کرتے اور اپنی زندگی کے ہر معاملے میں اُس کی رہنمائی پر عمل کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔‏

۱۰.‏ (‏ا)‏ مکاشفہ کی کتاب میں یہ کیسے ظاہر کِیا گیا ہے کہ یسوع مسیح کلیسیا کے بزرگوں کی رہنمائی کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ تمام بزرگوں کو کیا تسلیم کرنا چاہئے؟‏

۱۰ یسوع مسیح بزرگوں کے ذریعے اپنی کلیسیاؤں کی نگہبانی کرتا ہے۔‏ (‏افس ۴:‏۸،‏ ۱۱،‏ ۱۲‏)‏ پہلی صدی میں کلیسیاؤں کے تمام نگہبان ممسوح مسیحی تھے۔‏ مکاشفہ کی کتاب میں یسوع مسیح کے دہنے ہاتھ میں سات ستاروں کا ذکر کِیا گیا ہے۔‏ یہ ستارے ممسوح نگہبانوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔‏ (‏مکا ۱:‏۱۶،‏ ۲۰‏)‏ لیکن آجکل کلیسیا کے زیادہ‌تر بزرگ یسوع مسیح کی ’‏اَور بھی بھیڑوں‘‏ میں سے مقرر کئے جاتے ہیں۔‏ اُنہیں دُعا اور روحُ‌القدس کی ہدایت سے مقرر کِیا جاتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ یہ بزرگ بھی مسیح سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔‏ (‏اعما ۲۰:‏۲۸‏)‏ وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آجکل یسوع مسیح چند ممسوح مسیحیوں پر مشتمل گورننگ باڈی کے ذریعے اپنے لوگوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔‏‏—‏اعمال ۱۵:‏۶،‏ ۲۸-‏۳۰ کو پڑھیں۔‏

‏”‏خداوند یسوؔع آ“‏

۱۱.‏ ہم اپنے بادشاہ یسوع مسیح کے جلد آنے کے منتظر کیوں ہیں؟‏

۱۱ یوحنا رسول کو یسوع مسیح کی طرف سے جو مکاشفہ ہوا اُس میں یسوع نے کئی مرتبہ یہ کہا کہ وہ بہت جلد آنے والا ہے۔‏ (‏مکا ۲:‏۱۶؛‏ ۳:‏۱۱؛‏ ۲۲:‏۷،‏ ۲۰‏)‏ یقیناً یسوع مسیح اُس وقت کی طرف اشارہ کر رہا تھا جب وہ بڑے شہر بابل اور شیطان کی باقی دُنیا کو سزا دے گا۔‏ (‏۲-‏تھس ۱:‏۷،‏ ۸‏)‏ یوحنا رسول اِس رویا کے تمام واقعات کو دیکھنے کا اِس قدر مشتاق تھا کہ اُس نے کہا:‏ ”‏آمین۔‏ اَے خداوند یسوؔع آ۔‏“‏ اِس آخری زمانے میں ہم بھی اُس وقت کو دیکھنے کے مشتاق ہیں جب ہمارا بادشاہ یسوع مسیح خدا کے نام کو پاک ٹھہرائے گا اور یہ ثابت کرے گا کہ صرف یہوواہ کی حکمرانی ہی انسانوں کے لئے فائدہ‌مند ہے۔‏

۱۲.‏ شیطان کی دُنیا کو تباہ کرنے والی ہواؤں کو چھوڑنے سے پہلے کونسا کام مکمل ہو جائے گا؟‏

۱۲ شیطان کی دُنیا کے خاتمے سے پہلے روحانی اسرائیل کے تمام ایک لاکھ ۴۴ ہزار ارکان پر حتمی مہر ہو چکی ہوگی۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ جب تک تمام ایک لاکھ ۴۴ ہزار پر مہر نہیں ہو جاتی شیطان کی دُنیا کو تباہ کرنے والی ہواؤں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔‏—‏مکا ۷:‏۱-‏۴‏۔‏

۱۳.‏ ”‏بڑی مصیبت“‏ کے آغاز پر یہ کیسے ثابت ہو جائے گا کہ یسوع مسیح حکمرانی کر رہا ہے؟‏

۱۳ بیشتر لوگ یہ نہیں جانتے کہ یسوع مسیح ۱۹۱۴ء سے آسمان سے حکمرانی کر رہا ہے۔‏ (‏۲-‏پطر ۳:‏۳،‏ ۴‏)‏ لیکن بہت جلد جب یسوع مسیح شیطان کی دُنیا کے مختلف عناصر کو تباہ کرے گا تو لوگ جان جائیں گے کہ وہ حکمرانی کر رہا ہے۔‏ ’‏گُناہ کے شخص‘‏ یعنی پادری طبقے کی ہلاکت یسوع مسیح کی ”‏آمد“‏ کا واضح ثبوت ہو گی۔‏ ‏(‏۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۳،‏ ۸ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس سے ظاہر ہو جائے گا کہ یسوع مسیح نے یہوواہ کی طرف سے منصف کے طور پر کام شروع کر دیا ہے۔‏ ‏(‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۱ کو پڑھیں۔‏)‏ مسیحی دُنیا کی تباہی کے بعد دیگر جھوٹے مذاہب کا خاتمہ ہوگا۔‏ یہوواہ خدا سیاسی رہنماؤں کے دلوں میں ڈالے گا کہ وہ کسبی یعنی جھوٹے مذہب کو ختم کریں۔‏ (‏مکا ۱۷:‏۱۵-‏۱۸‏)‏ یہ ”‏بڑی مصیبت“‏ کا آغاز ہوگا۔‏—‏متی ۲۴:‏۲۱‏۔‏

۱۴.‏ (‏ا)‏ بڑی مصیبت کے دن کیوں گھٹائے جائیں گے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ کے لوگوں کے لئے ’‏ابنِ‌آدم کے نشان‘‏ کی کیا اہمیت ہو گی؟‏

۱۴ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”‏برگزیدوں“‏ یعنی زمین پر موجود ممسوح بقیے کی خاطر بڑی مصیبت کے دن گھٹائے جائیں گے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۲۲‏)‏ جب سیاسی رہنما جھوٹے مذہب کو ختم کریں گے تو یہوواہ خدا ممسوح مسیحیوں اور زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھنے والی اَور بھی بھیڑوں کو ہلاک نہیں ہونے دے گا۔‏ یسوع مسیح نے یہ بھی کہا کہ ”‏اُن دنوں کی مصیبت کے بعد“‏ سورج،‏ چاند اور ستاروں میں عجیب نشان ظاہر ہوں گے اور پھر ”‏ابنِ‌آدم کا نشان آسمان پر دکھائی دے گا۔‏“‏ اِس کی وجہ سے زمین کی قومیں ”‏چھاتی پیٹیں گی۔‏“‏ لیکن ممسوح مسیحی اور اُن کے ساتھ خدمت کرنے والی اَور بھی بھیڑیں اِس طرح افسوس کرنے کی بجائے اپنے ’‏سر اُوپر اُٹھائیں گی اِس لئے کہ اُن کی مخلصی نزدیک ہوگی۔‏‘‏—‏متی ۲۴:‏۲۹،‏ ۳۰؛‏ لو ۲۱:‏۲۵-‏۲۸‏۔‏

۱۵.‏ جب یسوع مسیح کی آمد ہوگی تو وہ کونسا خاص کام کرے گا؟‏

۱۵ جب یسوع مسیح کی آمد ہوگی تو وہ شیطان کی دُنیا کو ختم کرنے سے پہلے ایک خاص کام کرے گا۔‏ یسوع مسیح نے پیشینگوئی کی:‏ ”‏جب ابنِ‌آدم اپنے جلال میں آئے گا اور سب فرشتے اُس کے ساتھ آئیں گے تب وہ اپنے جلال کے تخت پر بیٹھے گا۔‏ اور سب قومیں اُس کے سامنے جمع کی جائیں گی اور وہ ایک کو دوسرے سے جُدا کرے گا جیسے چرواہا بھیڑوں کو بکریوں سے جُدا کرتا ہے۔‏ اور بھیڑوں کو اپنے دہنے اور بکریوں کو بائیں کھڑا کرے گا۔‏“‏ (‏متی ۲۵:‏۳۱-‏۳۳‏)‏ اِن آیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح ایک منصف کے طور پر ’‏سب قوموں‘‏ کے لوگوں کو دو گروہوں میں الگ‌الگ کرے گا۔‏ ایک گروہ میں ’‏بھیڑیں‘‏ یعنی وہ لوگ ہوں گے جو مسیح کے بھائیوں (‏زمین پر ممسوح مسیحیوں)‏ کی پوری حمایت کرتے ہیں۔‏ دوسرے گروہ میں ’‏بکریاں‘‏ یعنی وہ لوگ ہوں گے جو ”‏خداوند یسوؔع کی خوشخبری کو نہیں مانتے۔‏“‏ (‏۲-‏تھس ۱:‏۷،‏ ۸‏)‏ بھیڑوں کو زمین پر ”‏ہمیشہ کی زندگی“‏ ملے گی کیونکہ وہ ”‏راستباز“‏ ہیں۔‏ لیکن بکریاں ”‏ہمیشہ کی سزا پائیں“‏ گی یعنی اُنہیں ہمیشہ کے لئے ہلاک کر دیا جائے گا۔‏—‏متی ۲۵:‏۳۴،‏ ۴۰،‏ ۴۱،‏ ۴۵،‏ ۴۶‏۔‏

یسوع مسیح اپنی فتح مکمل کرتا ہے

۱۶.‏ ہمارا رہنما یسوع مسیح اپنی فتح کیسے مکمل کرے گا؟‏

۱۶ یسوع مسیح اپنے ایک لاکھ ۴۴ ہزار ساتھی حکمرانوں پر مہر مکمل کرنے اور بھیڑوں کو نجات کے لئے اپنے دہنے ہاتھ جمع کر نے کے بعد ”‏اَور بھی فتح کرے“‏ گا۔‏ (‏مکا ۵:‏۹،‏ ۱۰؛‏ ۶:‏۲‏)‏ یسوع مسیح زورآور آسمانی فوج کا سردار ہے۔‏ اِس فوج میں فرشتے اور بِلاشُبہ وہ ممسوح مسیحی شامل ہوں گے جو مُردوں میں سے زندہ ہو کر آسمان پر جا چکے ہوں گے۔‏ وہ اپنی اِس فوج کے ساتھ مل کر شیطان کے تمام سیاسی،‏ فوجی اور کاروباری نظام کو تباہ کر دے گا۔‏ (‏مکا ۲:‏۲۶،‏ ۲۷؛‏ ۱۹:‏۱۱-‏۲۱‏)‏ لہٰذا،‏ جب یسوع مسیح شیطان کی دُنیا کو تباہ کر دے گا تو اُس کی فتح مکمل ہو جائے گی۔‏ اِس کے بعد وہ شیطان اور اُس کے شیاطین کو ہزار برس کے لئے اتھاہ گڑھے میں بند کر دے گا۔‏—‏مکا ۲۰:‏۱-‏۳‏۔‏

۱۷.‏ (‏ا)‏ اپنی ہزار سالہ بادشاہت میں یسوع مسیح اپنی بھیڑوں کے لئے کیا کرے گا؟‏ (‏ب)‏ ہمارا عزم کیا ہونا چاہئے؟‏

۱۷ بڑی مصیبت سے بچنے والی ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کا ذکر کرتے ہوئے یوحنا رسول نے یہ پیشینگوئی کی کہ ”‏جو برّہ تخت کے بیچ میں ہے وہ اُن کی گلّہ‌بانی کرے گا اور اُنہیں آبِ‌حیات کے چشموں کے پاس لے جائے گا۔‏“‏ (‏مکا ۷:‏۹،‏ ۱۷‏)‏ یسوع مسیح اپنی ہزار سالہ بادشاہت کے دوران اپنی بھیڑوں کی رہنمائی کرتا رہے گا۔‏ یسوع کی بھیڑیں اُس کی آواز سنیں گی اور اُس کی رہنمائی میں چلتےچلتے بالآخر ہمیشہ کی زندگی حاصل کر لیں گی۔‏ ‏(‏یوحنا ۱۰:‏۱۶،‏ ۲۶-‏۲۸ کو پڑھیں۔‏)‏ دُعا ہے کہ ہم اب اور نئی دُنیا میں بھی اپنے رہنما یسوع مسیح کی وفاداری سے پیروی کرتے رہیں۔‏

اپنی یاد تازہ کریں

‏• یسوع مسیح نے بادشاہ بننے کے بعد سب سے پہلے کیا کِیا؟‏

‏• یسوع مسیح کس کے ذریعے کلیسیاؤں کی رہنمائی کر رہا ہے؟‏

‏• جب یسوع مسیح کی آمد ہوگی تو وہ کونسے کام کرے گا؟‏

‏• یسوع مسیح کیسے نئی دُنیا میں بھی ہماری رہنمائی کرتا رہے گا؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر]‏

شیطان کی دُنیا کی تباہی سے ظاہر ہو جائے گا کہ یسوع مسیح حکمرانی کر رہا ہے