مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ سے برکت پانے کی پوری کوشش کریں

یہوواہ سے برکت پانے کی پوری کوشش کریں

یہوواہ سے برکت پانے کی پوری کوشش کریں

‏”‏[‏خدا]‏ اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔‏“‏—‏عبر ۱۱:‏۶‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ بعض لوگ خدا کی برکت حاصل کرنے کی کوشش کیسے کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمارے لئے خدا کی برکت حاصل کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

جب کوئی کسی کی مدد کرتا ہے تو لوگ اکثر یہ کہتے ہیں کہ ”‏خدا آپ کو برکت دے۔‏“‏ مختلف مذہبی رہنما لوگوں کو اور اُن کی چیزوں کو برکت دیتے ہیں۔‏ بعض لوگ برکت حاصل کرنے کے لئے مذہبی مقامات پر جاتے ہیں۔‏ سیاست‌دان بھی اپنی قوم کی سلامتی کے لئے دُعائیں مانگتے ہیں۔‏ آپ کے خیال میں کیا خدا کی برکت حاصل کرنے کے لئے ایسی دُعائیں کرنا مناسب ہے؟‏ کیا اِن سے کوئی فائدہ ہوتا ہے؟‏ دراصل کن لوگوں کو خدا کی برکت حاصل ہوتی ہے اور کس وجہ سے؟‏

۲ یہوواہ خدا نے بتایا تھا کہ آخری دنوں میں وہ ہر قوم میں سے لوگوں کو اکٹھا کرے گا۔‏ یہ لوگ اُس کی اُمت بن جائیں گے جو ہر لحاظ سے پاک اور امن‌پسند ہوگی۔‏ وہ مخالفت اور نفرت کے باوجود تمام دُنیا میں خدا کی بادشاہت کی مُنادی کریں گے۔‏ (‏یسع ۲:‏۲-‏۴؛‏ متی ۲۴:‏۱۴؛‏ مکا ۷:‏۹،‏ ۱۴‏)‏ ایسے لوگ جو خدا کے خادموں میں شامل ہونا چاہتے ہیں اُنہیں خدا کی برکت کی ضرورت ہے۔‏ خدا کی برکت کے بغیر اُس کی خدمت کرنا ممکن نہیں۔‏ (‏زبور ۱۲۷:‏۱‏)‏ مگر سوال یہ ہے کہ ہم خدا کی برکت کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

فرمانبرداروں کو بیشمار برکات ملیں گی

۳.‏ اگر اسرائیلی یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہتے تو اُنہیں کیا فائدہ ہوتا؟‏

۳ امثال ۱۰:‏۶،‏ ۷ کو پڑھیں۔‏ اسرائیلی قوم وعدہ کئے ہوئے ملک کے قریب پہنچ گئی تھی۔‏ اِس ملک میں داخل ہونے سے پہلے یہوواہ خدا نے اسرائیلیوں کو بتایا کہ اگر وہ اُس کی بات مانیں گے تو اُنہیں خوشحالی اور تحفظ حاصل ہوگا۔‏ (‏است ۲۸:‏۱،‏ ۲‏)‏ یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا کہ جو لوگ اُس کے فرمانبردار رہیں گے اُن پر اُس کی بےشمار برکات ”‏نازل“‏ ہوں گی۔‏

۴.‏ ہمیں کس وجہ سے یہوواہ کی فرمانبرداری کرنی چاہئے؟‏

۴ یہوواہ کی نظر میں یہ بات بہت اہم ہے کہ ہم کس نیت سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔‏ شریعت میں یہ بتایا گیا تھا کہ اگر لوگ ”‏فرحت اور خوشدلی“‏ سے یہوواہ کی خدمت نہیں کریں گے تو وہ اُن سے ناراض ہوگا۔‏ ‏(‏استثنا ۲۸:‏۴۵-‏۴۷ کو پڑھیں۔‏)‏ لہٰذا،‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم دل سے اُس کی فرمانبرداری کریں۔‏ یہ قابلِ‌غور بات ہے کہ بعض‌اوقات شیاطین بھی خدا کی فرمانبرداری کرتے ہیں مگر وہ خوشی سے نہیں بلکہ بددلی سے ایسا کرتے ہیں۔‏ نیز،‏ جانور بھی سوچےسمجھے بغیر اپنے مالک کا حکم مانتے ہیں۔‏ (‏مر ۱:‏۲۷؛‏ یعقو ۳:‏۳‏)‏ اِس کے برعکس،‏ خدا کے خادم محبت کی وجہ سے اُس کی فرمانبرداری کرتے ہیں۔‏ وہ جانتے ہیں کہ خدا کے حکم اُن کی بھلائی کے لئے ہیں اور خدا ”‏اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔‏“‏ اِس لئے وہ خوشی سے اُس کے حکموں کو مانتے ہیں۔‏—‏عبر ۱۱:‏۶؛‏ ۱-‏یوح ۵:‏۳‏۔‏

۵.‏ استثنا ۱۵:‏۷،‏ ۸ میں درج قانون پر عمل کرنے کے لئے اسرائیلیوں کو یہوواہ کے کس وعدے پر بھروسا رکھنے کی ضرورت تھی؟‏

۵ دل سے یہوواہ کی فرمانبرداری کرنے کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے آئیں شریعت کے ایک قانون پر غور کریں جو استثنا ۱۵:‏۷،‏ ۸ میں درج ہے۔‏ ‏(‏پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ چاہتا تھا کہ اسرائیلی دل سے اِس قانون کی پابندی کریں۔‏ ایسا کرنے سے وہ یہوواہ پر اپنے بھروسے کا اظہار کریں گے کہ وہ اُن کی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔‏ نیز،‏ اُنہیں یہوواہ جیسی فراخدلی ظاہر کرنے کا موقع ملے گا۔‏ لیکن اگر وہ بددلی سے اِس قانون کی پابندی کریں گے تو وہ یہوواہ پر بھروسا اور فراخدلی ظاہر کرنے کے موقعے سے محروم ہو جائیں گے۔‏ ایسی صورت میں غریبوں کو کچھ فائدہ تو ہوگا مگر خدا کے لوگوں میں محبت اور خوشگوار تعلقات پیدا نہیں ہوں گے۔‏ یہوواہ نے وعدہ کِیا تھا کہ وہ فراخدل لوگوں کے ہر کام کو برکت دے گا۔‏ (‏است ۱۵:‏۱۰‏)‏ اگر اسرائیلی اِس وعدے پر ایمان رکھیں گے اور فراخدلی ظاہر کریں گے تو اُنہیں بہت سی برکات ملیں گی۔‏—‏امثا ۲۸:‏۲۰‏۔‏

۶.‏ عبرانیوں ۱۱:‏۶ ہمیں کس بات کا یقین دلاتی ہے؟‏

۶ عبرانیوں ۱۱:‏۶ کے مطابق یہوواہ سے برکت حاصل کرنے کے لئے ہمیں اُس کے ’‏طالب‘‏ ہونے کی ضرورت ہے۔‏ اِس آیت میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ’‏طالب‘‏ کِیا گیا ہے وہ دل‌وجان سے کوشش کرنے کا معنی پیش کرتا ہے۔‏ یہ آیت یہوواہ کے الہام سے لکھی گئی ہے ”‏جو جھوٹ نہیں بول سکتا۔‏“‏ (‏طط ۱:‏۲‏)‏ یہوواہ خدا نے ہزاروں سال سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنے وعدے کا پکا ہے۔‏ اُس کے مُنہ سے نکلی ہوئی ہر بات ضرور پوری ہوتی ہے۔‏ (‏یسع ۵۵:‏۱۱‏)‏ لہٰذا،‏ اگر ہم یہوواہ پر ایمان رکھتے ہیں اور دل‌وجان سے اُس کی خدمت کرتے ہیں تو وہ ہمیں برکت دے گا۔‏

۷.‏ ہم ابرہام کی ”‏نسل“‏ کے وسیلے سے برکات کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۷ یسوع مسیح ابرہام کی ”‏نسل“‏ ثابت ہوا۔‏ یسوع مسیح کے بعد اِس ”‏نسل“‏ میں ممسوح مسیحی بھی شریک ہوئے۔‏ ممسوح مسیحیوں کو یہ ذمہ‌داری دی گئی ہے کہ وہ ’‏خدا کی خوبیاں ظاہر کریں جس نے اُنہیں تاریکی سے اپنی عجیب روشنی میں بلایا ہے۔‏‘‏ (‏گل ۳:‏۷-‏۹،‏ ۱۴،‏ ۱۶،‏ ۲۶-‏۲۹؛‏ ۱-‏پطر ۲:‏۹‏)‏ یسوع مسیح نے ممسوح مسیحیوں کو اپنے سارے مال کا مختار بنا دیا ہے۔‏ اِس لئے اگر ہم یہوواہ خدا کی قربت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اِن ممسوح مسیحیوں کے اختیار کو تسلیم کرنا چاہئے۔‏ ‏”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی رہنمائی سے ہی ہم خدا کے کلام کو سمجھنے اور اُس پر عمل کرنے کے قابل ہوں گے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ جب ہم سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کریں گے تو ہمیں یہوواہ خدا سے بہت سی برکتیں ملیں گی۔‏

خدا کی مرضی کے مطابق عمل کریں

۸،‏ ۹.‏ یعقوب نے یہوواہ کی مرضی کے مطابق عمل کرنے کے لئے کیسے کوشش کی؟‏

۸ یعقوب کی مثال سے ہم سیکھتے ہیں کہ خدا کی برکت حاصل کرنے کے لئے دل‌وجان سے کوشش کرنا ضروری ہے۔‏ یعقوب یہ نہیں جانتا تھا کہ یہوواہ خدا نے ابرہام سے جو وعدہ کِیا ہے وہ کیسے پورا ہوگا۔‏ لیکن اُسے یقین تھا کہ یہوواہ خدا ابرہام کی نسل کو خوب بڑھائے گا اور وہ ایک بڑی قوم بن جائے گی۔‏ اِس لئے یعقوب کو ایک ایسی بیوی کی تلاش تھی جو یہوواہ خدا کی پرستار ہو اور ایک اچھی ماں ثابت ہو۔‏ لہٰذا،‏ یعقوب ۱۷۸۱ قبل‌ازمسیح میں حاران کے علاقے میں چلا گیا جہاں وہ اپنے رشتہ‌داروں میں شادی کر سکتا تھا۔‏

۹ حاران میں یعقوب کی ملاقات اپنی ایک رشتہ‌دار راخل سے ہوئی۔‏ اُسے راخل سے محبت ہو گئی۔‏ وہ راخل سے شادی کرنے کی خاطر سات سال تک اُس کے باپ لابن کی خدمت کرنے کے لئے راضی ہو گیا۔‏ یہ محض ایک محبت کی داستان نہیں ہے۔‏ یعقوب اُس وعدے کو جانتا تھا جو یہوواہ خدا نے اُس کے دادا ابرہام اور اُس کے باپ اضحاق سے کِیا تھا۔‏ (‏پید ۱۸:‏۱۸؛‏ ۲۲:‏۱۷،‏ ۱۸؛‏ ۲۶:‏۳-‏۵،‏ ۲۴،‏ ۲۵‏)‏ اضحاق نے اپنے بیٹے یعقوب کو بتایا تھا:‏ ”‏قادرِمطلق خدا تجھے برکت بخشے اور تجھے برومند کرے اور بڑھائے کہ تجھ سے قوموں کے جتھے پیدا ہوں۔‏ اور وہ اؔبرہام کی برکت تجھے اور تیرے ساتھ تیری نسل کو دے کہ تیری مسافرت کی یہ سرزمین جو خدا نے اؔبرہام کو دی تیری میراث ہو جائے!‏“‏ (‏پید ۲۸:‏۳،‏ ۴‏)‏ پس،‏ یعقوب نے ایک نیک بیوی تلاش کرنے میں بہت محنت کی تاکہ اُن سے ایک ایسا خاندان بنے جو خدا کی عبادت کرنے والا ہو۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یہوواہ کے وعدے پر پورا بھروسا رکھتا تھا۔‏

۱۰.‏ یہوواہ نے یعقوب کو اُس کی مِنت کے مطابق برکت کیوں بخشی؟‏

۱۰ اِس ساری محنت سے یعقوب کا اِرادہ دولت اکٹھی کرنا نہیں تھا۔‏ اِس کے برعکس اُس نے اپنا دھیان یہوواہ خدا کے اِس وعدے پر رکھا کہ اُس کی اولاد ایک بڑی قوم بن جائے گی۔‏ یعقوب کا یہ عزم تھا کہ وہ مشکلات کے باوجود خدا کی برکت حاصل کرنے کے لئے اپنی پوری کوشش کرتا رہے گا۔‏ وہ بڑھاپے میں بھی اپنے اِس عزم پر قائم رہا جس کے لئے یہوواہ نے اُسے بہت برکت بخشی۔‏‏—‏پیدایش ۳۲:‏۲۴-‏۲۹ کو پڑھیں۔‏

۱۱.‏ ہم یہوواہ کی مرضی کے متعلق جوکچھ جانتے ہیں اُس کے مطابق ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۱ یعقوب کی طرح ہم بھی اِس بات کی تمام تفصیلات سے واقف نہیں کہ یہوواہ کے وعدے کیسے پورے ہوں گے۔‏ لیکن خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے سے ہم ’‏یہوواہ کے دن‘‏ کے متعلق بنیادی حقائق ضرور جان سکتے ہیں۔‏ (‏۲-‏پطر ۳:‏۱۰،‏ ۱۷‏)‏ مثال کے طور پر،‏ ہم یہ تو نہیں جانتے کہ یہوواہ کا دن کب آئے گا مگر ہم یہ ضرور جانتے ہیں کہ یہ نزدیک ہے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ وقت تھوڑا رہ گیا ہے۔‏ ہم نے خدا کے کلام سے یہ بھی سیکھا ہے کہ اگر ہم اِس تھوڑے وقت کے دوران مُنادی کے کام میں بھرپور حصہ لیں گے تو ہم نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی جانیں بھی بچا سکیں گے۔‏—‏۱-‏تیم ۴:‏۱۶‏۔‏

۱۲.‏ ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟‏

۱۲ ہم سمجھتے ہیں کہ اِس دُنیا کا خاتمہ کسی بھی وقت آ جائے گا۔‏ بائبل سے ہمیں اِس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ یہوواہ اُس وقت کا انتظار نہیں کرے گا جب تک زمین پر ہر شخص کو ذاتی طور پر گواہی نہیں مل جاتی۔‏ (‏متی ۱۰:‏۲۳‏)‏ اِس زندگی‌بخش کام کو مؤثر طریقے سے انجام دینے کے لئے ہمیں ہدایات ملتی ہیں۔‏ ہم اپنی تمام صلاحیتوں اور وسائل کو استعمال کرتے ہوئے اِس کام میں بھرپور حصہ لیتے ہیں۔‏ ہمیں پہلے سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کسی علاقے میں لوگ ہمارا پیغام سنیں گے یا نہیں۔‏ پھربھی ہم یہوواہ پر بھروسا رکھتے ہیں کہ وہ ہمارے کام کو برکت دے گا۔‏ (‏واعظ ۱۱:‏۵،‏ ۶ کو پڑھیں؛‏ ۱-‏کر ۳:‏۶،‏ ۷‏)‏ ہمیں یقین ہے کہ یہوواہ ہمارے کام کو دیکھتا ہے اور ضرورت کے وقت اپنی پاک رُوح کے ذریعے ہماری مدد کرتا ہے۔‏—‏زبور ۳۲:‏۸‏۔‏

پاک رُوح حاصل کرنے کی کوشش کریں

۱۳،‏ ۱۴.‏ مثال سے واضح کریں کہ روحُ‌القدس نے خدا کے خادموں کو مختلف کام انجام دینے کے قابل بنایا ہے۔‏

۱۳ اگر ہم اپنے آپ کو مُنادی کے کام یا کسی ذمہ‌داری کے لائق نہیں سمجھتے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏ ہم یہوواہ خدا سے پاک رُوح مانگ سکتے ہیں۔‏ روحُ‌القدس یہوواہ کی خدمت کرنے کے لئے ہماری صلاحیت کو بڑھا سکتی ہے۔‏ ‏(‏لوقا ۱۱:‏۱۳ کو پڑھیں۔‏)‏ ہمیں چاہے کسی کام کا تجربہ ہو یا نہ ہو یہوواہ کی پاک رُوح ہمیں وہ کام کرنے کے قابل بنا سکتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ مصر میں اسرائیلی چرواہے اور غلام تھے۔‏ وہ جنگ میں کوئی مہارت نہیں رکھتے تھے لیکن یہوواہ کی پاک رُوح نے اُنہیں بڑی‌بڑی قوموں کو فتح کرنے کے قابل بنایا۔‏ (‏خر ۱۷:‏۸-‏۱۳‏)‏ اِس کے تھوڑے عرصے بعد بضلی‌ایل اور اہلیاب نے پاک رُوح کی ہدایت سے خدا کی طرف سے دئے گئے نقشے کے مطابق خیمۂ‌اجتماع کو تعمیر کِیا۔‏—‏خر ۳۱:‏۲-‏۶؛‏ ۳۵:‏۳۰-‏۳۵‏۔‏

۱۴ پاک رُوح نے جدید زمانے میں بھی خدا کے خادموں کو بڑے بڑے کام کرنے کے قابل بنایا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایک وقت ایسا آیا جب خدا کے خادموں کو کتابیں اور رسالے چھاپنے کے لئے پرنٹنگ پریس کی ضرورت پڑی۔‏ اُس وقت فیکٹری کے نگہبان بھائی آر.‏ جے.‏ مارٹن تھے۔‏ اُنہوں نے ۱۹۲۷ء میں ایک خط میں لکھا:‏ ”‏عین وقت پر خداوند نے ہماری مشکل آسان کر دی۔‏ ہمیں چھپائی کرنے والی ایک بہت بڑی مشین مل گئی۔‏ ہم اِس مشین کو استعمال کرنا نہیں جانتے تھے۔‏ لیکن خداوند اپنے بندوں کی صلاحیتوں کو بڑھا سکتا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ چند ہی ہفتوں میں ہم اِس مشین کو خوب استعمال کرنے کے قابل ہو گئے۔‏ ہم نے اِس مشین سے بڑی تیزی کے ساتھ اتنی زیادہ کتابیں اور رسالے شائع کئے کہ اِس مشین کے بنانے والے دنگ رہ گئے۔‏“‏ یہوواہ آج بھی ہماری کوششوں کو برکت دے رہا ہے۔‏

۱۵.‏ اگر ہمارے دل میں کوئی بُری خواہش پیدا ہوتی ہے تو ہم رومیوں ۸:‏۱۱ سے ہمت کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ یہوواہ کی رُوح مختلف طریقوں سے ہماری مدد کرتی ہے۔‏ یہ خدا کے خادموں کو مشکلات پر قابو پانے کے لئے طاقت بخشتی ہے۔‏ اگر ہمارے دل میں کوئی بُری خواہش پیدا ہوتی ہے تو ہم رومیوں ۷:‏۲۱،‏ ۲۵ اور ۸:‏۱۱ میں درج پولس کے الفاظ سے ہمت حاصل کر سکتے ہیں۔‏ خدا کی ”‏رُوح .‏ .‏ .‏ جس نے یسوؔع کو مُردوں میں سے جِلایا“‏ ہمیں بُری خواہشوں کا مقابلہ کرنے کے لائق بنا سکتی ہے۔‏ یہ آیات اگرچہ ممسوح مسیحیوں کے لئے لکھی گئی تھیں مگر اِن میں پایا جانے والا اُصول خدا کے تمام خادموں کے لئے فائدہ‌مند ہے۔‏ ہم سب یسوع پر ایمان لانے،‏ بُری خواہشوں کو مارنے اور روحُ‌القدس کی رہنمائی میں چلنے سے ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔‏

۱۶.‏ ہمیں خدا کی رُوح حاصل کرنے کے لئے کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۶ اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا ہمیں اپنی رُوح عطا کرے تو ہمیں اِس کے لئے کوشش کرنی پڑے گی۔‏ دُعا کے علاوہ ہمیں خدا کے کلام کا باقاعدگی سے مطالعہ کرنا چاہئے۔‏ (‏امثا ۲:‏۱-‏۶‏)‏ روحُ‌القدس کلیسیا کی رہنمائی بھی کرتی ہے۔‏ اِس لئے ہمیں باقاعدگی سے اجلاسوں پر حاضر ہونا چاہئے۔‏ اِس سے ظاہر ہوگا کہ ہم یہ سننا چاہتے ہیں کہ ”‏رُوح کلیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے۔‏“‏ (‏مکا ۳:‏۶‏)‏ ہمیں رُوح کی ہدایات پر عاجزی سے عمل بھی کرنا چاہئے۔‏ اِس سلسلے میں امثال ۱:‏۲۳ ہمیں نصیحت کرتی ہے:‏ ’‏تُم میری ملامت کو سُن کر باز آؤ۔‏ دیکھو!‏ مَیں اپنی رُوح تُم پر اُنڈیلوں گا۔‏ مَیں تُم کو اپنی باتیں بتاؤں گا۔‏‘‏ واقعی،‏ یہوواہ خدا اپنی رُوح اُنہی کو عطا کرتا ہے جو ”‏اُس کا حکم مانتے ہیں۔‏“‏—‏اعما ۵:‏۳۲‏۔‏

۱۷.‏ مثال سے واضح کریں کہ ہم یہوواہ کی برکت کے بغیر ہمیشہ کی زندگی حاصل نہیں کر سکتے۔‏

۱۷ یہ سچ ہے کہ خدا کی برکت حاصل کرنے کے لئے ہمیں دل‌وجان سے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔‏ لیکن یہوواہ خدا کی طرف سے ہمیں جو اچھی چیزیں ملی ہیں وہ محض ہماری کوشش کی وجہ سے نہیں بلکہ یہوواہ کی برکت کی وجہ سے ملی ہیں۔‏ اِس بات کو سمجھنے کے لئے آئیں ایک مثال پر غور کریں۔‏ جب ہم اچھی خوراک کھاتے ہیں تو ہمارے جسم کو توانائی ملتی ہے۔‏ مگر یہوواہ خدا ہی ہے جو ہمیں خوراک مہیا کرتا ہے اور اُسی نے ہمارے جسم میں خوراک سے توانائی حاصل کرنے کی صلاحیت بھی رکھی ہے۔‏ ہم شاید یہ نہیں سمجھتے کہ ہمارے جسم کے تمام اعضا کو یہ توانائی کیسے ملتی ہے۔‏ مگر ہمیں صرف یہ معلوم ہے کہ کھانا کھانے سے توانائی حاصل ہوتی ہے۔‏ اِسی طرح یہوواہ خدا نے ہمیں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا موقع دیا ہے۔‏ اِس موقعے سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے یہوواہ خدا ہم سے جو توقعات کرتا ہے اُنہیں پورا کرنے کے لئے ہماری رہنمائی بھی کرتا ہے۔‏ اُس کی برکت کے بغیر ہم ہمیشہ کی زندگی حاصل نہیں کر سکتے۔‏ اِس لئے ہمیں یہوواہ خدا کا شکرگزار ہونا چاہئے۔‏ پھربھی یہوواہ کی برکت حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اُس کی رہنمائی قبول کریں اور اُس کی مرضی پر چلنے کی پوری کوشش کریں۔‏—‏حج ۲:‏۱۸،‏ ۱۹‏۔‏

۱۸.‏ آپ نے کیا عزم کِیا ہے اور کیوں؟‏

۱۸ پس،‏ پورے دل سے خدا کی خدمت کریں۔‏ اگر آپ یہوواہ پر بھروسا رکھیں گے تو وہ آپ کی محنت کو برکت ضرور دے گا۔‏ (‏مر ۱۱:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ یاد رکھیں کہ ”‏جو ڈھونڈتا ہے وہ پاتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۸‏)‏ رُوح سے مسح ہونے والوں کو آسمان پر’‏زندگی کا تاج‘‏ ملے گا۔‏ (‏یعقو ۱:‏۱۲‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ مسیح کی ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ یہ اُمید رکھتی ہیں کہ اُنہیں ابرہام کی نسل کے وسیلہ سے برکت حاصل ہوگی۔‏ یسوع مسیح اُن سے کہے گا:‏ ”‏آؤ میرے باپ کے مبارک لوگو جو بادشاہی بنایِ‌عالم سے تمہارے لئے تیار کی گئی ہے اُسے میراث میں لو۔‏“‏ (‏یوح ۱۰:‏۱۶؛‏ متی ۲۵:‏۳۴‏)‏ واقعی،‏ ”‏جن کو [‏خدا]‏ برکت دیتا ہے وہ زمین کے وارث ہوں گے اور .‏ .‏ .‏ اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔‏“‏—‏زبور ۳۷:‏۲۲،‏ ۲۹‏۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• ہمیں کس وجہ سے یہوواہ کی فرمانبرداری کرنی چاہئے؟‏

‏• خدا کی برکت حاصل کرنے کے لئے کیا کرنے کی ضرورت ہے؟‏

‏• ہم خدا کی رُوح کیسے حاصل کر سکتے ہیں اور یہ ہماری مدد کیسے کرتی ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۱ پر تصویریں]‏

یعقوب نے یہوواہ کی برکت حاصل کرنے کے لئے ایک فرشتے سے کشُتی لڑی۔‏

کیا آپ بھی یہوواہ کی برکت کے لئے دل‌وجان سے کوشش کرتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

خدا کی رُوح نے بضلی‌ایل اور اہلیاب کی صلاحیت کو بڑھایا