مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اجلاس کو مفید بنانے میں آپ کا کردار

اجلاس کو مفید بنانے میں آپ کا کردار

اجلاس کو مفید بنانے میں آپ کا کردار

‏”‏جب تُم جمع ہوتے ہو تو .‏ .‏ .‏ سب کچھ رُوحانی ترقی کے لئے ہونا چاہئے۔‏“‏—‏۱-‏کر ۱۴:‏۲۶‏۔‏

۱.‏ پہلا کرنتھیوں ۱۴ باب کے مطابق اجلاس منعقد کرنے کا مقصد کیا ہے؟‏

بہن‌بھائی اکثر کنگڈم‌ہال میں اجلاس پر حاضر ہونے کے بعد کہتے ہیں کہ ‏”‏آج کا اجلاس تو بہت ہی اچھا تھا۔‏“‏ واقعی اجلاس ہماری ہمت بڑھاتے ہیں۔‏ یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے۔‏ جس طرح پہلی صدی میں کلیسیا کے اجلاس مسیحیوں کی روحانی ترقی کے لئے منعقد کئے جاتے تھے،‏ اُسی طرح آجکل بھی اجلاس تمام حاضرین کی روحانی ترقی اور فائدے کے لئے منعقد کئے جاتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں غور کریں کہ پولس رسول نے کُرنتھس میں رہنے والے مسیحیوں کے نام اپنے پہلے خط کے چودھویں باب میں واضح کیا کہ اجلاس میں پیش کئے جانے والے ہر حصے کا مقصد ”‏کلیسیا کی ترقی“‏ ہے۔‏‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۳،‏ ۱۲،‏ ۲۶ کو پڑھیں۔‏ *

۲.‏ (‏ا)‏ اجلاس کو فائدہ‌مند بنانے کے لئے کیا ضروری ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم کس سوال پر غور کریں گے؟‏

۲ اجلاس کو مفید بنانے کے لئے کیا ضروری ہے؟‏ سب سے پہلے تو خدا کی پاک رُوح کی ضرورت ہے۔‏ اِسی لئے ہم اجلاس شروع کرنے سے پہلے یہوواہ خدا سے روحُ‌القدس کے لئے دُعا کرتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ کلیسیا کے تمام ارکان اجلاس میں حصہ لیں۔‏ پس اگر ہم چاہتے ہیں کہ کلیسیا کے اجلاس سب کے لئے فائدہ‌مند ہوں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۳.‏ اجلاس کس قدر اہم ہیں؟‏

۳ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لئے ہم چند ایسے نکات پر غور کریں گے جنہیں اجلاس پر حصہ پیش کرنے والے بھائیوں کو یاد رکھنا چاہئے۔‏ نیز ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ کلیسیا کے دیگر بہن‌بھائی اجلاس کو کیسے مفید بنا سکتے ہیں۔‏ ہمیں اِن باتوں میں دلچسپی لینی چاہئے کیونکہ اجلاسوں پر حاضر ہونا اور اِن میں حصہ لینا ہماری عبادت میں شامل ہے۔‏—‏زبور ۲۶:‏۱۲؛‏ ۱۱۱:‏۱؛‏ یسع ۶۶:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

مینارِنگہبانی کے مطالعے کا مقصد

۴،‏ ۵.‏ مینارِنگہبانی کے مطالعے کا مقصد کیا ہے؟‏

۴ ہم سب مینارِنگہبانی کے مطالعے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں آئیں ہم یہ دیکھیں کہ مینارِنگہبانی کے مطالعے کا مقصد کیا ہے۔‏ نیز حال ہی میں مینارِنگہبانی کے مطالعے کے مضامین میں جو تبدیلیاں کی گئی ہیں،‏ اُن سے ہمیں کیسے فائدہ ہوتا ہے۔‏

۵ مینارِنگہبانی کے مطالعے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اِس کے ذریعے بائبل کا مطالعہ کریں۔‏ نحمیاہ کے زمانے میں خدا کا کلام پڑھا جاتا اور اُس کے ”‏معنی بتائے“‏ جاتے تھے۔‏ اِسی طرح جب ہم کنگڈم‌ہال میں جمع ہو کر مینارِنگہبانی کا مطالعہ کرتے ہیں تو اِس اجلاس میں خدا کے کلام کی وضاحت کی جاتی ہے۔‏—‏نحم ۸:‏۸؛‏ یسع ۵۴:‏۱۳‏۔‏

۶.‏ (‏ا)‏ مینارِنگہبانی کے مطالعے میں کیا تبدیلی کی گئی ہے؟‏ (‏ب)‏ مطالعے کے دوران پڑھی جانے والی آیات کے سلسلے میں کن باتوں کو یاد رکھنا ضروری ہے؟‏

۶ چونکہ مینارِنگہبانی کے مطالعے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اِس کے ذریعے بائبل کا مطالعہ کریں اِس لئے حال ہی میں مطالعے کے مضامین میں ایک تبدیلی کی گئی ہے۔‏ اب مطالعے کے مضامین میں کچھ آیات کے ساتھ لکھا ہوتا ہے کہ اِنہیں پڑھیں۔‏ ہم سب کو مطالعے کے دوران اپنی بائبل کھول کر اِن آیات کو دیکھنا چاہئے۔‏ (‏اعما ۱۷:‏۱۱‏)‏ ایسا کرنا بہت اہم ہے کیونکہ جب ہم اپنی بائبل میں خدا کی مشورت پڑھتے ہیں تو اِس کا ہمارے دل‌ودماغ پر گہرا اثر ہوتا ہے۔‏ (‏عبر ۴:‏۱۲‏)‏ لہٰذا مطالعے کے نگہبان کو یہ آیات نکالنے کے لئے وقت دینا چاہئے تاکہ تمام حاضرین اِنہیں پڑھائی کے دوران دیکھ سکیں۔‏

اپنے ایمان کا اظہار کرنے کا زیادہ موقع

۷.‏ مینارِنگہبانی کے مطالعے کے دوران ہمیں کیا موقع ملتا ہے؟‏

۷ مطالعے کے مضامین میں ایک اَور تبدیلی بھی کی گئی ہے۔‏ آپ نے دیکھا ہوگا کہ اب مطالعے کے مضامین اتنے لمبے نہیں ہوتے۔‏ اِس لئے پیراگراف پڑھنے میں کم وقت لگتا ہے اور بہن‌بھائیوں کو جواب دینے کا زیادہ موقع ملتا ہے۔‏ بہن‌بھائی مختلف طریقوں سے اپنے ایمان کا اظہار کر سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر وہ مضمون میں لکھے ہوئے سوال کا جواب دے سکتے ہیں۔‏ بعض کسی آیت پر تبصرہ کر سکتے ہیں جبکہ دیگر کوئی ایسا واقعہ بیان کر سکتے ہیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ بائبل میں درج اصول واقعی ہمارے لئے فائدہ‌مند ہیں۔‏ مضمون میں دی گئی تصاویر پر بھی کچھ وقت کے لئے گفتگو کی جانی چاہئے۔‏‏—‏زبور ۲۲:‏۲۲؛‏ ۳۵:‏۱۸؛‏ ۴۰:‏۹ کو پڑھیں۔‏

۸،‏ ۹.‏ مینارِنگہبانی کے مطالعے کا نگہبان کیا کردار ادا کرتا ہے؟‏

۸ لیکن اگر مطالعے کا نگہبان زیادہ بولتا ہے اور حاضرین میں سے بعض اشخاص بھی بہت لمبے جواب دیتے ہیں تو زیادہ بہن‌بھائیوں کو جواب دینے کا موقع نہیں ملے گا۔‏ پس یہ بہت اہم بات ہے کہ مطالعے کا نگہبان کم اور مختصر تبصرے کرے تاکہ اجلاس سب کے لئے ترقی کا باعث ہو۔‏ مطالعے کے نگہبان کے کردار کو سمجھنے کے لئے آئیں ایک مثال پر غور کریں۔‏

۹ مینارِنگہبانی کا مطالعہ ایک خوبصورت گلدستے کی طرح ہے۔‏ جس طرح ایک گلدستے میں بہت سے پھول ہوتے ہیں اُسی طرح مینارِنگہبانی کے مطالعے میں بہت سے جواب پیش کئے جاتے ہیں۔‏ نیز جیسے گلدستے میں ہر پھول کا رنگ اور سائز فرق ہوتا ہے ویسے ہی مطالعے میں ہر جواب کی لمبائی اور اندازِبیان فرق ہوتا ہے۔‏ لیکن سوال یہ ہے کہ ہم اِس مثال میں مطالعے کے نگہبان کو کس سے تشبِیہ دے سکتے ہیں؟‏ نگہبان کے چند تبصرے اُن سبز ڈالیوں اور پتیوں کی طرح ہیں جو مختلف پھولوں کو اکٹھا کرکے اِنہیں ایک خوبصورت گلدستے کی شکل دیتی ہیں۔‏ مگر گلدستے میں یہ اِتنی نمایاں نہیں ہوتیں۔‏ اِسی طرح نگہبان بھی کم اور مختصر تبصرے کرنے سے اجلاس کو مفید اور دلچسپ بناتا ہے مگر وہ خود اِتنا نمایاں نہیں ہوتا۔‏ وہ کلیسیا کو اپنی حمد کی قربانیاں پیش کرنے کا زیادہ موقع دیتا ہے۔‏ یوں بہن‌بھائیوں کے فرق‌فرق جوابوں اور نگہبان کے چند ایک مختصر تبصروں سے مینارِنگہبانی کا مطالعہ گلدستے کی طرح دلکش بن جاتا ہے۔‏

‏’‏حمد کی قربانی خدا کے لئے ہر وقت چڑھایا کریں‘‏

۱۰.‏ ابتدائی مسیحیوں کی نظر میں اجلاس کی اہمیت کیا تھی؟‏

۱۰ پہلا کرنتھیوں ۱۴:‏۲۶-‏۳۳ میں درج پولس رسول کے بیان سے ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ پہلی صدی کی کلیسیا کے اجلاسوں پر کیا ہوتا تھا۔‏ اِن آیات کے متعلق ایک عالم نے لکھا:‏ ”‏ابتدائی کلیسیا کے ہر رُکن کے نزدیک عبادت میں حصہ لینا نہ صرف ایک شرف بلکہ فرض تھا۔‏ مسیحی صرف سننے کے لئے عبادت پر نہیں آتے تھے۔‏ وہ عبادت پر آکر خود بھی تسلی اور حوصلہ‌افزائی پاتے تھے اور دوسروں کو بھی تسلی اور حوصلہ‌افزائی دیتے تھے۔‏“‏ واقعی ابتدائی مسیحیوں کی نظر میں اجلاس اپنے ایمان کا اظہار کرنے کا موقع تھے۔‏—‏روم ۱۰:‏۱۰‏۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ اجلاس کو مفید بنانے کے لئے ہم سب کیا کر سکتے ہیں؟‏ وضاحت کریں۔‏ (‏ب)‏ اجلاسوں پر اچھے جواب دینے کے لئے ہم کن مشوروں پر عمل کر سکتے ہیں؟‏ (‏فٹ‌نوٹ کو دیکھیں۔‏)‏

۱۱ جب ہم اجلاس میں حصہ لیتے ہیں تو اِس سے ”‏کلیسیا کی ترقی“‏ ہوتی ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ہم کئی سالوں سے اجلاسوں پر حاضر ہو رہے ہیں۔‏ لیکن آج بھی جب ہم بہن‌بھائیوں کے تبصروں کو سنتے ہیں تو ہمیں دلی خوشی ہوتی ہے۔‏ مثال کے طور پر کسی عمررسیدہ بھائی یا بہن کا جواب ہمارے دل کو چُھو لیتا ہے۔‏ کسی بزرگ کا پُرحکمت تبصرہ ہمیں حوصلہ بخشتا ہے۔‏ جب کوئی بچہ یہوواہ کے لئے دلی محبت کے اظہار میں اپنی ننھی سی آواز میں جواب دیتا ہے تو ہم بہت خوش ہوتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ ہم سب اپنے ایمان کا اظہار کرنے سے اجلاسوں کو مفید بنا سکتے ہیں۔‏ *

۱۲.‏ (‏ا)‏ ہم موسیٰ اور یرمیاہ کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اجلاسوں پر جواب دینے کے لئے ہمیں دُعا کیوں کرنی چاہئے؟‏

۱۲ شاید آپ شرمیلے ہونے کی وجہ سے اجلاسوں پر جواب دینے سے ہچکچائیں۔‏ اگر ایسا ہے تو یاد رکھیں کہ آپ کے علاوہ اَور بہن‌بھائی بھی اِسی مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے کہ خدا کے خادم موسیٰ اور یرمیاہ بھی لوگوں کے سامنے بولنے سے ہچکچاتے تھے۔‏ (‏خر ۴:‏۱۰؛‏ یرم ۱:‏۶‏)‏ لیکن یہوواہ نے اُن کی مدد کی تاکہ وہ دلیری سے کلام کر سکیں۔‏ اِسی طرح یہوواہ خدا حمد کی قربانیاں پیش کرنے میں آپ کی بھی مدد کرے گا۔‏ ‏(‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۵ کو پڑھیں۔‏)‏ اگر آپ اجلاس میں جواب دینے سے ہچکچاتے ہیں تو آپ اِس مسئلے پر قابو پانے کے لئے یہوواہ سے مدد کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏ سب سے پہلے تو آپ کو اجلاس کے لئے اچھی تیاری کرنی چاہئے۔‏ پھر اجلاس پر جانے سے پہلے یہوواہ سے دُعا کریں کہ وہ آپ کو جواب دینے کی ہمت عطا کرے۔‏ (‏فل ۴:‏۶‏)‏ آپ کی یہ دُعا ”‏اُس کی مرضی کے موافق“‏ ہوگی اِس لئے وہ آپ کی دُعا کا جواب ضرور دے گا۔‏—‏۱-‏یوح ۵:‏۱۴؛‏ امثا ۱۵:‏۲۹‏۔‏

‏’‏ترقی،‏ نصیحت اور تسلی‘‏ بخشنے والے اجلاس

۱۳.‏ (‏ا)‏ اجلاس تمام حاضرین کو کیسے فائدہ پہنچاتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ بزرگوں کو کس بات کا خیال رکھنا چاہئے؟‏

۱۳ پولس رسول نے بیان کِیا کہ اجلاس تمام حاضرین کی ’‏ترقی،‏ نصیحت اور تسلی‘‏ کے لئے ہوتے ہیں۔‏ * (‏۱-‏کر ۱۴:‏۳‏)‏ بزرگ اِس بات کا خیال کیسے رکھ سکتے ہیں کہ اجلاس پر اُن کے حصوں سے سب بہن‌بھائیوں کو حوصلہ اور تسلی ملے؟‏ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لئے آئیں دیکھیں کہ جب یسوع مسیح جی اُٹھنے کے کچھ دیر بعد اپنے رسولوں سے ملا تو اُس نے اُن سے کیا کہا۔‏

۱۴.‏ (‏ا)‏ گلیل کے پہاڑ پر یسوع مسیح اور اُس کے شاگردوں کی ملاقات سے پہلے کیا کچھ واقع ہوا؟‏ (‏ب)‏ جب ’‏یسوع نے پاس آ کر شاگردوں سے باتیں کیں‘‏ تو اُن کی پریشانی کیوں دُور ہو گئی ہوگی؟‏

۱۴ آئیں ذرا یسوع مسیح اور شاگردوں کی اِس ملاقات سے پہلے کے واقعات پر غور کریں۔‏ یسوع مسیح کی موت سے پہلے رسول ”‏اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے“‏ اور یسوع مسیح کی پیشینگوئی کے مطابق ”‏سب پراگندہ ہو کر اپنےاپنے گھر“‏ چلے گئے۔‏ (‏مر ۱۴:‏۵۰؛‏ یوح ۱۶:‏۳۲‏)‏ جب یسوع مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا تو اُس نے اپنے اِن غمگین رسولوں کو ایک جگہ جمع ہونے کو کہا۔‏ * یسوع مسیح کی ہدایت کے مطابق ”‏گیارہ شاگرد گلیلؔ کے اُس پہاڑ پر گئے جو یسوؔع نے اُن کے لئے مقرر کِیا تھا۔‏“‏ جب وہ وہاں پہنچے تو ”‏یسوؔع نے پاس آ کر اُن سے باتیں کیں۔‏“‏ (‏متی ۲۸:‏۱۰،‏ ۱۶،‏ ۱۸‏)‏ جب یسوع مسیح اُن کے پاس آکر باتیں کرنے لگا تو اُن کی پریشانی دُور ہو گئی ہوگی۔‏ لیکن یسوع مسیح نے اُن سے کیا باتیں کیں؟‏

۱۵.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کیا باتیں کی تھیں؟‏ مگر اُس نے کیا نہیں کِیا تھا؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح کی باتوں کا رسولوں پر کیا اثر ہوا؟‏

۱۵ اِس موقع پر یسوع مسیح نے پہلے یہ اعلان کِیا:‏ ”‏آسمان اور زمین کا کُل اِختیار مجھے دیا گیا ہے۔‏“‏ اِس کے بعد یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یہ کام سونپا:‏ ”‏جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ۔‏“‏ پھر اُس نے اُن کی حوصلہ‌افزائی کے لئے کہا کہ ”‏مَیں .‏ .‏ .‏ ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔‏“‏ (‏متی ۲۸:‏۱۸-‏۲۰‏)‏ لیکن یسوع مسیح نے اِس موقعے پر اپنے شاگردوں کو ڈانٹا نہیں تھا۔‏ یسوع مسیح نے نہ تو اُن کی نیت پر کوئی شک کِیا اور نہ ہی اُنہیں وہ وقت یاد دلایا جب وہ ایمان کی کمزوری کے باعث اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔‏ اِس کی بجائے یسوع مسیح نے اُنہیں ایک بھاری ذمہ‌داری سونپی۔‏ اِس سے یہ ظاہر ہوا کہ یسوع مسیح اور اُس کا باپ یہوواہ اُن سے ابھی بھی محبت کرتے ہیں۔‏ یسوع مسیح کی باتوں کا رسولوں پر کیا اثر ہوا؟‏ یسوع مسیح کی باتوں سے اُنہیں اِتنی حوصلہ‌افزائی اور تسلی ملی کہ وہ تھوڑی دیر بعد دوبارہ ”‏تعلیم دینے اور .‏ .‏ .‏ خوشخبری سنانے“‏ لگے۔‏—‏اعما ۵:‏۴۲‏۔‏

۱۶.‏ یسوع مسیح کی مثال کے مطابق بزرگ کیا کرتے ہیں تاکہ اجلاس سے بہن‌بھائیوں کو حوصلہ‌افزائی ملے؟‏

۱۶ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہوئے آج‌کل بزرگ بھی اجلاسوں پر بہن‌بھائیوں کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ یہوواہ اُن سے گہری محبت رکھتا ہے۔‏ (‏روم ۸:‏۳۸،‏ ۳۹‏)‏ اِس لئے بزرگ اجلاس پر حصے پیش کرتے وقت بہن‌بھائیوں کی خامیوں کی بجائے خوبیوں پر دھیان دیتے ہیں۔‏ وہ اپنے بہن‌بھائیوں کی نیت پر شک نہیں کرتے۔‏ بزرگ اپنے حصوں میں اِس اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں کہ مسیحی بہن‌بھائی یہوواہ سے محبت کرتے ہیں اور ہمیشہ نیکی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ (‏۱-‏تھس ۴:‏۱،‏ ۹-‏۱۲‏)‏ یہ سچ ہے کہ بعض اوقات بزرگ پوری کلیسیا کو نصیحت کرتے ہیں لیکن اگر صرف چند اشخاص کو اصلاح کی ضرورت ہو تو وہ اُنہیں تنہائی میں سمجھاتے ہیں۔‏ (‏گل ۶:‏۱؛‏ ۲-‏تیم ۲:‏۲۴-‏۲۶‏)‏ جب مناسب ہو تو بزرگ اپنی تقریروں میں کلیسیا کو شاباش دیتے ہیں۔‏ (‏یسع ۳۲:‏۲‏)‏ لہٰذا بزرگ اپنی تقریروں کے ذریعے کلیسیا کے فائدے کے لئے معلومات کو جس انداز سے پیش کرتے ہیں اُس سے بہن‌بھائیوں کو بہت ہمت اور حوصلہ ملتا ہے۔‏—‏متی ۱۱:‏۲۸؛‏ اعما ۱۵:‏۳۲‏۔‏

یہوواہ خدا کے سائے میں

۱۷.‏ (‏ا)‏ آج‌کل ہمارے اجلاس خاص طور پر تسلی کا باعث کیوں ہونے چاہئیں؟‏ (‏ب)‏ اجلاس کو مفید بنانے کے لئے آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ (‏بکس ”‏اجلاس کو مفید بنانے کے لئے دس تجاویز“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

۱۷ دُنیا کے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔‏ اِس لئے ہم سب کو اِس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ ہمارے اجلاس تمام حاضرین کے لئے تسلی کا باعث ہوں۔‏ (‏۱-‏تھس ۵:‏۱۱‏)‏ کچھ سال پہلے ایک بہن اور اُس کے شوہر کو نہایت سنگین مسئلے کا سامنا ہوا۔‏ اِس بہن نے بیان کِیا:‏ ”‏کنگڈم‌ہال میں آکر ایسا لگتا تھا جیسے ہم یہوواہ کے سایے میں آ گئے۔‏ اجلاس کے دوران بہن‌بھائیوں کی رفاقت میں ہمیں بہت سکون ملتا تھا۔‏ ہم اپنا سارا بوجھ یہوواہ پر ڈالنے کے قابل ہوتے تھے۔‏“‏ (‏زبور ۵۵:‏۲۲‏)‏ ہماری دُعا ہے کہ اجلاس پر آنے والے سب لوگ تسلی اور حوصلہ پائیں۔‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ایسا ہو تو پھر آئیں ہم سب اجلاس کو مفید بنانے میں اپنااپنا کردار ادا کریں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 1 پہلی صدی کی کلیسیا میں بعض ایسے کام ہوتے تھے جو پیشینگوئی کے مطابق بعد میں ختم ہو گئے۔‏ مثال کے طور پر آجکل مسیحی غیرزبانیں نہیں بولتے اور ”‏نبوّت“‏ نہیں کرتے۔‏ (‏۱-‏کر ۱۳:‏۸؛‏ ۱۴:‏۵‏)‏ اِس کے باوجود ۱-‏کرنتھیوں ۱۴ باب میں درج پولس رسول کی ہدایت سے ہم اپنے اجلاسوں کے متعلق بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 11 اجلاسوں پر اچھے جواب دینے کے سلسلے میں مینارِنگہبانی ستمبر ۱،‏ ۲۰۰۳ء صفحہ ۱۹-‏۲۲ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 13 پہلا کرنتھیوں ۱۴:‏۳ میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏نصیحت“‏ کِیا گیا ہے اُس کا مطلب دراصل ”‏حوصلہ‌افزائی“‏ ہے۔‏ بائبل میں درج الفاظ کے معنی بتانے والی ایک لغت کے مطابق جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏تسلی“‏ کِیا گیا ہے،‏ اُس میں ”‏[‏حوصلہ‌افزائی]‏سے زیادہ نرمی کا احساس پایا جاتا ہے۔‏“‏—‏یوحنا ۱۱:‏۱۹ پر غور کریں۔‏

^ پیراگراف 14 یہ شاید وہی موقع تھا جب پولس رسول کے مطابق یسوع مسیح ”‏پانچ سو سے زیادہ بھائیوں کو .‏ .‏ .‏ دکھائی دیا“‏ تھا۔‏—‏۱-‏کر ۱۵:‏۶‏۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• اجلاس پر حاضر ہونا کیوں ضروری ہے؟‏

‏• اجلاس پر جواب دینے سے ”‏کلیسیا کی ترقی“‏ کیسے ہوتی ہے؟‏

‏• گلیل کے پہاڑ پر یسوع مسیح اور اُس کے شاگردوں کی ملاقات سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۳۰،‏ ۳۱ پر بکس/‏تصویریں]‏

اجلاس کو مفید بنانے کے لئے دس تجاویز

اچھی تیاری کریں۔‏ جب آپ اجلاس پر آنے سے پہلے اچھی تیاری کریں گے تو آپ زیادہ توجہ دینے اور سمجھنے کے قابل ہوں گے۔‏

باقاعدگی سے حاضر ہوں۔‏ جب اجلاس کی حاضری زیادہ ہو تو بہن‌بھائی بہت خوش ہوتے ہیں۔‏ اگر آپ باقاعدگی سے اجلاس پر آتے ہیں تو آپ کو دیکھ کر بہن‌بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی ہوگی۔‏

وقت پر آئیں۔‏ اگر آپ اجلاس شروع ہونے سے پہلے آتے ہیں تو آپ شروع کے گیت اور دُعا میں شریک ہو سکیں گے۔‏ یہ بھی ہماری عبادت کا حصہ ہیں۔‏

سب چیزیں لے کر آئیں۔‏ آپ کو اجلاس میں استعمال ہونے والی تمام چیزیں جیسے کہ بائبل،‏ رسالے اور کتابیں وغیرہ ساتھ لے کر آنی چاہئیں۔‏ اِس طرح آپ اجلاس میں پیش کی جانے والی معلومات پر زیادہ دھیان دے سکیں گے۔‏

اجلاس کے دوران ذاتی کام نہ کریں۔‏ مثال کے طور پر اجلاس کے دوران موبائل پر ایس‌ایم‌ایس نہ پڑھیں۔‏ اِس طرح آپ ظاہر کریں گے کہ آپ اجلاس کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔‏

اجلاس میں جواب دیں۔‏ جب زیادہ بہن‌بھائی اجلاس پر اپنے ایمان کا اظہار کرتے ہیں تو تمام حاضرین کی حوصلہ‌افزائی ہوتی ہے۔‏

مختصر جواب دیں۔‏ اگر آپ مختصر جواب دیں گے تو زیادہ بہن‌بھائیوں کو جواب دینے کا موقع ملے گا۔‏

اپنے حصے ضرور پیش کریں۔‏ اگر آپ کو مسیحی خدمتی سکول میں کوئی تقریر ملتی ہے یا خدمتی اجلاس میں مظاہرہ یا انٹرویو ملتا ہے تو اُس کی اچھی تیاری کریں۔‏ اپنے حصے پیش کرنے کی پوری کوشش کریں۔‏

شاباش دیں۔‏ اجلاس میں جواب دینے یا حصے پیش کرنے والے بہن‌بھائیوں کو شاباش دیں۔‏ اُنہیں بتائیں کہ آپ اُن کی تیاری اور محنت کی بہت قدر کرتے ہیں۔‏

دوسروں سے ملیں۔‏ ہمیں اجلاس سے پہلے اور بعد میں بہن‌بھائیوں سے ملنا اور اُن کے ساتھ بات‌چیت کرنی چاہئے۔‏ اِس سے ہم سب میں اجلاس پر حاضر ہونے کے لئے شوق بڑھے گا اور ہم اجلاس سے زیادہ فائدہ حاصل کریں گے۔‏