کیا گُناہوں کا اعتراف کرنا ضروری ہے؟
کیا گُناہوں کا اعتراف کرنا ضروری ہے؟
فادر کے سامنے گُناہوں کا اعتراف کرنا آج بھی بہت عام ہے۔ لیکن ہم ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جس میں لوگ گُناہ کو گُناہ ہی نہیں سمجھتے۔ اِس بات کے پیشِنظر کیا کسی مذہبی پیشوا کے سامنے اپنے گُناہوں کا اعتراف کرنا ضروری ہے؟
اِس معاملے میں لوگ فرقفرق نظریات رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر کینیڈا کے اخبار نیشنل پوسٹ نے گُناہوں کا اعتراف کرنے کے موضوع پر ایک مضمون شائع کِیا۔ اِس مضمون میں ایک شخص نے یہ تسلیم کِیا کہ کسی کے سامنے اپنے گُناہوں کو ماننا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اُس شخص نے مزید کہا: ”جب ہم کسی کے سامنے اِن کا اعتراف کرتے ہیں اور وہ ہمارے لئے دُعا کرتا اور ہمیں بتاتا ہے کہ اپنی غلطی کو درست کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے تو ہمیں بہت سکون ملتا ہے۔“ اِس کے برعکس گُناہوں کے اعتراف کے متعلق لکھی گئی ایک کتاب میں ایک شخص نے یوں بیان کِیا: ”فادر کے سامنے گُناہوں کا اعتراف کرنے کی رسم سے لوگوں کو بہت نقصان ہوتا ہے۔ اِس کی وجہ سے لوگ اپنے گُناہوں کے بارے میں حد سے زیادہ پریشان رہتے ہیں۔“ پس کیا بائبل کے مطابق کسی انسان کے سامنے اپنے گُناہوں کا اعتراف کرنا درست ہے؟
بائبل سے چند مثالیں
یہوواہ خدا نے اسرائیلی قوم کو شریعت دی جس میں اُس نے واضح کِیا کہ اگر کسی سے گُناہ ہو جائے تو اُسے کیا کرنا ہوگا۔ مثلاً جب کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو نقصان پہنچاتا یا خدا کے قانون کو توڑتا تو اُسے لاوی کے قبیلے سے مقرر کئے گئے کاہن کے سامنے اعتراف کرنا پڑتا تھا۔ پھر وہ کاہن اُس کے گُناہ کی معافی کے لئے خدا کے حضور قربانی پیش کرتا تھا۔—احبار ۵:۱-۶۔
اِس کے کئی سو سال بعد، جب ناتن نبی نے داؤد بادشاہ کی اصلاح کی تو اُس نے کیسا محسوس کِیا؟ داؤد نے فوراً اقرار کِیا کہ ”مَیں نے [یہوواہ] کا گُناہ کِیا“ ہے۔ (۲-سموئیل ۱۲:۱۳) اُس نے خدا سے التجا کی کہ وہ اُس پر رحم کرے۔ اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟ داؤد نے اِس سلسلے میں لکھا: ”مَیں نے تیرے حضور اپنے گُناہ کو مان لیا اور اپنی بدکاری کو نہ چھپایا۔ مَیں نے کہا مَیں [یہوواہ] کے حضور اپنی خطاؤں کا اِقرار کروں گا اور تُو نے میرے گُناہ کی بدی کو معاف کِیا۔“—زبور ۳۲:۵؛ ۵۱:۱-۴۔
پہلی صدی کی کلیسیا میں بھی مسیحیوں سے یہی توقع کی جاتی تھی کہ اگر اُن سے کوئی گُناہ ہو جائے تو وہ اِس کا اعتراف کریں۔ یسوع مسیح کے بھائی یعقوب نے جو یروشلیم کی کلیسیا کا نگہبان تھا مسیحیوں کو یہ نصیحت کی: ”تُم آپس میں ایک دوسرے سے اپنےاپنے گُناہوں کا اقرار کرو اور ایک دوسرے کے لئے دُعا کرو تاکہ شفا پاؤ۔“ (یعقوب ۵:۱۶) تاہم سوال یہ ہے کہ ہمیں کونسے گُناہوں کا اعتراف کرنا چاہئے اور کس کے سامنے اعتراف کرنا چاہئے؟
ہمیں کن گُناہوں کا اعتراف کرنا چاہئے؟
ہم ہر روز انجانے میں ایسے کام کر جاتے یا ایسی باتیں کہہ جاتے ہیں جن سے دوسروں کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ (رومیوں ۳:۲۳) لیکن کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ایسی ہر خطا کے لئے کسی مذہبی پیشوا کے سامنے اعتراف کرنا چاہئے؟
زبور ۱۳۰:۳، ۴) لہٰذا اگر ہم کسی کے خلاف گُناہ کرتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ آپ کو یاد ہوگا کہ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو جو دُعا سکھائی تھی اُس میں یہ درخواست بھی شامل تھی کہ ”ہمارے گُناہ معاف کر کیونکہ ہم بھی اپنے ہر قرضدار کو معاف کرتے ہیں۔“ (لوقا ۱۱:۴) واقعی اگر ہم یسوع مسیح کے نام سے اپنے گُناہوں کی معافی مانگیں گے تو خدا ہمیں ضرور معاف کرے گا۔—یوحنا ۱۴:۱۳، ۱۴۔
خدا کی نظر میں تمام گُناہ بُرے ہیں۔ مگر وہ جانتا ہے کہ ہم نے گُناہ ورثے میں پایا ہے۔ اِس لئے وہ اپنے رحم کی بدولت ہماری کمزوریوں کا لحاظ رکھتا ہے۔ زبورنویس نے یہ اقرار کِیا کہ ”اَے [یاہ]! اگر تُو بدکاری کو حساب میں لائے تو اَے [یہوواہ]! کون قائم رہ سکے گا؟ پر مغفرت تیرے ہاتھ میں ہے تاکہ لوگ تجھ سے ڈریں۔“ (غور کریں کہ یسوع مسیح نے کہا کہ اگر ہم اپنے ’قرضداروں‘ کو معاف کریں گے تو یہوواہ خدا ہمیں معاف کرے گا۔ پولس رسول نے اِس سلسلے میں دیگر مسیحیوں کو یہ نصیحت کی: ”ایک دوسرے پر مہربان اور نرمدل ہو اور جس طرح خدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے ہیں تُم بھی ایک دوسرے کے قصور معاف کرو۔“ (افسیوں ۴:۳۲) دوسروں کی غلطیاں معاف کرنے سے ہی ہم یہ توقع کر سکتے ہیں کہ خدا ہمارے گُناہ بھی معاف کرے گا۔
لیکن کیا ہم خدا سے چوری، جھوٹ، نشہبازی اور حرامکاری جیسے سنگین گُناہوں کو معاف کرنے کی توقع کر سکتے ہیں؟ ایسے گُناہ کرنے والے لوگ دراصل خدا کے قانون توڑتے ہیں یعنی وہ خدا کے خلاف گُناہ کرتے ہیں۔ کیا لوگوں کو اِن سنگین گُناہوں کا اعتراف کرنا چاہئے؟
ہمیں کس کے سامنے اعتراف کرنا چاہئے؟
خدا نے کسی انسان کو گُناہ معاف کرنے کا اختیار نہیں دیا۔ گُناہ صرف یہوواہ خدا ہی معاف کر سکتا ہے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”اگر اپنے گُناہوں کا اقرار کریں تو [خدا] ہمارے گُناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے۔“ (۱-یوحنا ۱:۹) تاہم ہمیں سنگین گُناہوں کا اعتراف کس کے سامنے کرنا چاہئے؟
صاف ظاہر ہے کہ اگر گُناہوں کی معافی دینے کا اختیار صرف یہوواہ خدا کو ہے تو پھر اِن کا اعتراف بھی اُسی کے سامنے کرنا چاہئے۔ داؤد نے بھی خدا کے حضور ہی اپنے گُناہوں کا اقرار کِیا تھا۔ لیکن خدا سے معافی حاصل کرنے کے لئے کیا کرنا ضروری ہے؟ بائبل میں لکھا ہے: ”توبہ کرو اور رجوع لاؤ تاکہ تمہارے گُناہ مٹائے جائیں اور اِس طرح [یہوواہ] کے حضور سے تازگی کے دن آئیں۔“ (اعمال ۳:۱۹) پس معافی حاصل کرنے کے لئے صرف گُناہوں کا اعتراف کرنا ہی کافی نہیں ہے بلکہ گُناہوں کو ترک کرنا بھی ضروری ہے۔ اگرچہ ایسا کرنا مشکل ہو سکتا ہے پھر بھی خدا اِس سلسلے میں ہماری مدد کرتا ہے۔
ذرا یاد کریں کہ شاگرد یعقوب نے کہا تھا: ”تُم آپس میں ایک دوسرے سے اپنےاپنے گُناہوں کا اقرار کرو اور ایک دوسرے کے لئے دُعا کرو تاکہ شفا پاؤ۔“ اِس کے بعد اُس نے کہا کہ ”راستباز کی دُعا کے اثر سے بہت کچھ ہو سکتا ہے۔“ (یعقوب ۵:۱۶) اِس اُصول کے مطابق ’کلیسیا کے بزرگ‘ جن کا ذکر یعقوب نے ۱۴ آیت میں کِیا، وہ اُن لوگوں کی مدد کرتے ہیں جو خدا سے اپنے گُناہوں کی معافی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ’بزرگ‘ گُناہ معاف نہیں کر سکتے کیونکہ کسی بھی انسان کو خدا کے خلاف کئے گئے گُناہ معاف کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ لیکن وہ سنگین گُناہ کرنے والوں کی اصلاح کرنے کے لائق ہوتے ہیں۔ وہ اُن کی یہ سمجھنے میں مدد کرتے ہیں کہ اُنہوں نے خدا کے خلاف سنگین گُناہ کِیا ہے اور اُنہیں توبہ کرنے کی ضرورت ہے۔—گلتیوں ۶:۱۔
گُناہوں کا اعتراف کرنا کیوں ضروری ہے؟
گُناہ چاہے سنگین ہو یا معمولی، اِس سے ایک انسان کے دوسرے انسانوں کے ساتھ تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر وہ خدا کی قربت سے محروم ہو جاتا ہے۔ اِس لئے گُناہ کرنے والا شخص پریشانی کے بوجھ تلے دب جاتا ہے۔ یہوواہ خدا نے ہمیں ضمیر عطا کِیا ہے۔ (رومیوں ۲:۱۴، ۱۵) جب ہم سے کوئی گُناہ ہو جاتا ہے تو ضمیر ہمیں اِس کا احساس دلاتا ہے۔ ایسی صورت میں کیا کِیا جا سکتا ہے؟
اِس سوال کا جواب ہمیں یعقوب کے اِن الفاظ سے ملتا ہے: ”اگر تُم میں کوئی [روحانی طور پر] بیمار ہو تو کلیسیا کے بزرگوں کو بلائے اور وہ [یہوواہ] کے نام سے اُس کو تیل مل کر اُس کے لئے دُعا کریں۔ جو دُعا ایمان کے ساتھ ہوگی اُس کے باعث بیمار بچ جائے گا اور [یہوواہ] اُسے اُٹھا کھڑا کرے گا اور اگر اُس نے گُناہ کئے ہوں تو اُن کی بھی معافی ہو جائے گی۔“—یعقوب ۵:۱۴، ۱۵۔
اِن آیات میں بزرگوں کی حوصلہافزائی کی گئی ہے کہ وہ کلیسیا کے ارکان کی مدد کریں۔ یعقوب نے کہا کہ سنگین گُناہ کرنے والا شخص ”بیمار“ ہے۔ لہٰذا، ایسے ’بیمار شخص کو بچانے‘ کے لئے بزرگوں کو اُس کے گُناہوں کا اعتراف سننے کے علاوہ کچھ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ یعقوب کے مطابق اِس سلسلے میں دو کام ضروری ہیں۔
پہلا کام یہ ہے کہ بزرگ بیمار کو ’تیل ملیں‘ یعنی خدا کے کلام سے اُس کو تسلی دیں اور محبت سے اُس کی اصلاح کریں۔ خدا کے کلام کے اثر کو بیان کرتے ہوئے پولس رسول نے لکھا: ”خدا کا کلام زندہ اور مؤثر . . . ہے اور دل کے خیالوں اور اِرادوں کو جانچتا ہے۔“ (عبرانیوں ۴:۱۲) صحائف کو مہارت سے استعمال کرتے ہوئے بزرگ گُناہ کرنے والے شخص کی یہ سمجھنے میں مدد کرتے ہیں کہ کن وجوہات کی بِنا پر اُس سے گُناہ ہوا۔ وہ اُسے اِس بات کا احساس دلاتے ہیں کہ اب اُسے دوبارہ خدا کی قربت میں آنے کے لئے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔
بزرگوں کو اُس شخص کے ساتھ مل کر ”ایمان“ سے دُعا بھی کرنی چاہئے۔ یہ سچ ہے کہ بزرگوں کی دُعاؤں سے خدا کا فیصلہ نہیں بدل سکتا۔ پھر بھی اُن کی دُعائیں خدا کی نظر میں اہم ہیں اور وہ مسیح کے فدیے کی بِنا پر معاف کرنے کے لئے تیار رہتا ہے۔ (۱-یوحنا ۲:۲) خدا ہر اُس شخص کی مدد کرتا ہے جو دل سے اپنے گُناہوں سے توبہ کرتا ہے اور پھر ”توبہ کے موافق کام“ کرتا ہے۔—اعمال ۲۶:۲۰۔
ہم نے یہ سیکھ لیا کہ خواہ ہم سے کسی انسان کے خلاف گُناہ ہو یا خدا کے خلاف، ہمیں خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اِس کا اعتراف کرنا چاہئے۔ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ اگر ہم آپس کے اختلافات ختم کرکے صلح سے رہیں گے تو پھر ہم صاف ضمیر کے ساتھ خدا کی عبادت کرنے قابل ہوں گے۔ (متی ۵:۲۳، ۲۴) امثال ۲۸:۱۳ میں لکھا ہے: ”جو اپنے گُناہوں کو چھپاتا ہے کامیاب نہ ہوگا لیکن جو اُن کا اقرار کرکے اُن کو ترک کرتا ہے اُس پر رحمت ہوگی۔“ پس، جب ہم خدا کے حضور اپنی خطاؤں کا اقرار کرتے ہیں اور خدا سے معافی مانگتے ہیں تو وہ ہم سے خوش ہوگا اور ہمیں وقت پر سرفراز کرے گا۔—۱-پطرس ۵:۶۔
[صفحہ ۱۱ پر عبارت]
اگر ہم اپنے گُناہوں کا اقرار کرکے یسوع مسیح کے نام سے معافی مانگیں گے تو یہوواہ خدا ہمیں ضرور معاف کرے گا۔
[صفحہ ۱۲ پر تصویر]
ہم یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں اِس لئے ہمیں اپنے گُناہوں کا اقرار کرنا چاہئے۔