مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمیں دُعا میں کیا مانگنا چاہئے؟‏

ہمیں دُعا میں کیا مانگنا چاہئے؟‏

سوال

۴ ہمیں دُعا میں کیا مانگنا چاہئے؟‏

پوری دُنیا میں چرچ جانے والے لوگ مختلف دُعائیں پڑھتے ہیں۔‏ اِن دُعاؤں میں شاید سب سے زیادہ مشہور دُعا ”‏اَے ہمارے باپ“‏ ہے جسے لوگ اکثر ”‏خداوند کی دُعا“‏ بھی کہتے ہیں۔‏ اگرچہ یہ دُعا بہت عام ہے تو بھی بہت ہی کم لوگ اِسے سمجھتے ہیں۔‏ لاکھوں لوگ اِس دُعا کو دن میں کئی مرتبہ پڑھتے ہیں مگر جب یسوع مسیح نے یہ دُعا سکھائی تھی تو وہ یہ نہیں چاہتا تھا کہ لوگ اِسے باربار دہرائیں۔‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع مسیح یہ نہیں چاہتا تھا کہ لوگ اِس دُعا کو زبانی رٹ لیں؟‏

یہ دُعا سکھانے سے پہلے یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”‏جب تُم دُعا کرو تو .‏ .‏ .‏ محض رٹےرٹائے جملے ہی نہ دہراتے رہا کرو۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۷‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ دُعا کے متعلق ایسی واضح ہدایت دینے کے بعد کیا یسوع مسیح اپنے شاگردوں سے یہ توقع کر سکتا تھا کہ جو دُعا وہ سکھا رہا ہے،‏ شاگرد اُسے رٹ لیں اور باربار پڑھیں؟‏ دراصل یسوع مسیح ہمیں یہ سکھانا چاہتا تھا کہ ہمیں دُعا میں کیا مانگنا چاہئے اور دُعا میں کن باتوں کو اہمیت دینی چاہئے۔‏ آئیں اِس دُعا پر غور کریں جو متی ۶:‏۹-‏۱۳ میں درج ہے۔‏

‏”‏اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔‏“‏

یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں پر یہ بات واضح کی کہ دُعا ہمیشہ یہوواہ خدا سے ہی کی جانی چاہئے۔‏ کیا آپ جانتے ہیں کہ خدا کے نام کی اہمیت کیا ہے اور اِسے پاک کیوں ماننا چاہئے؟‏

انسانی تاریخ کے آغاز میں ہی خدا کو بدنام کر دیا گیا تھا۔‏ شیطان نے یہ دعویٰ کِیا کہ یہوواہ خدا ایک خودغرض اور جھوٹا حکمران ہے۔‏ اُسے اپنی مخلوق پر حکمرانی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱-‏۶‏)‏ بہت سے لوگوں نے شیطان کا ساتھ دیا ہے۔‏ وہ یہ تعلیم دیتے ہیں کہ خدا بہت ظالم ہے۔‏ وہ سوچتے ہیں کہ خدا انسانوں کو ذرا سی غلطی پر بھی سخت سزا دیتا ہے۔‏ بعض لوگ خدا کو اپنا خالق ماننے سے انکار کرتے ہیں۔‏ بعض نے تو خدا کے نام سے اِس حد تک نفرت رکھی ہے کہ اُنہوں نے اِسے بائبل کے ترجموں سے ہی نکال دیا ہے اور لوگوں کو یہ نام لینے سے منع کِیا ہے۔‏

خدا کے کلام سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اُن تمام الزامات کو جھوٹا ثابت کر دے گا جو اُس پر لگائے گئے ہیں۔‏ (‏حزقی‌ایل ۳۹:‏۷‏)‏ وہ انسان کی تمام ضروریات بھی پوری کرے گا اور اُن کے مسائل بھی حل کرے گا۔‏ لیکن وہ یہ سب کچھ کیسے کرے گا؟‏ اِس سوال کا جواب ہمیں خداوند کی دُعا کے اگلے الفاظ سے ملتا ہے۔‏

‏”‏تیری بادشاہی آئے۔‏“‏

مذہبی عالم خدا کی بادشاہت کے متعلق فرق‌فرق نظریات رکھتے ہیں۔‏ تاہم یسوع مسیح کے زمانے کے لوگ جانتے تھے کہ نبیوں کی پیشینگوئی کے مطابق ایک مسیحا آئے گا جس کی بادشاہت زمین پر بڑی تبدیلیاں لائے گی۔‏ (‏یسعیاہ ۹:‏۶،‏ ۷؛‏ دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏)‏ یہ بادشاہت اُن تمام الزامات کو جھوٹا ثابت کر دے گی جو شیطان نے خدا پر لگائے ہیں۔‏ اِس طرح خدا کا نام پاک ٹھہرایا جائے گا۔‏ نیز یہ بادشاہت شیطان اور اُس کے کاموں کو مٹا ڈالے گی۔‏ یوں جنگ،‏ بیماری،‏ کال یہاں تک کہ موت کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔‏ (‏زبور ۴۶:‏۹؛‏ ۷۲:‏۱۲-‏۱۶؛‏ یسعیاہ ۲۵:‏۸؛‏ ۳۳:‏۲۴‏)‏ جب ہم خدا کی بادشاہت کے لئے دُعا کرتے ہیں تو اِس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ اُس کے تمام وعدے پورے ہوں۔‏

‏”‏تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏

یہوواہ خدا آسمان پر رہتا ہے جہاں اُس کی مرضی پوری ہوتی ہے۔‏ خدا کی مرضی کے مطابق یسوع مسیح نے شیطان اور اُس کے ساتھیوں کو آسمان سے نکال کر زمین پر پھینک دیا تھا۔‏ اِس سے ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ زمین پر بھی خدا کی مرضی پوری ہوگی۔‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۹-‏۱۲‏)‏ خداوند کی دُعا کی پہلی دو درخواستوں کی طرح اِس تیسری درخواست سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے نزدیک خدا کی مرضی ہماری اپنی خواہشات سے زیادہ اہم ہونی چاہئے۔‏ آسمان اور زمین کی تمام مخلوق کی بھلائی اِسی میں ہے کہ خدا کی مرضی پوری ہو۔‏ اِسی لئے یسوع مسیح نے بھی یہ کہا تھا کہ ”‏میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پوری ہو۔‏“‏—‏لوقا ۲۲:‏۴۲‏۔‏

‏”‏ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔‏“‏

یسوع مسیح کے اِن الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا سے اپنی روزمرّہ کی ضروریات پوری کرنے کے لئے دُعا مانگنا بھی مناسب ہے۔‏ ایسا کرنے سے ہم اِس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہی انسانوں کو ”‏زندگی اور سانس اور سب کچھ دیتا ہے۔‏“‏ (‏اعمال ۱۷:‏۲۵‏)‏ پاک کلام میں یہوواہ خدا کو ایک شفیق باپ سے تشبِیہ دی گئی ہے جو خوشی سے اپنے بچوں کی تمام ضروریات کو پورا کرتا ہے۔‏ مگر وہ اپنے بچوں کی ایسی درخواست پوری نہیں کرتا جس سے اُنہیں نقصان ہو۔‏

‏”‏ہمارے قرض ہمیں معاف کر۔‏“‏

یہاں لفظ ”‏قرض“‏ گُناہوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ ہمیں اپنے گُناہوں کے لئے معافی کی ضرورت ہے۔‏ آج‌کل بہت سے لوگوں میں گُناہ کا احساس ختم ہو گیا ہے۔‏ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ گُناہ کے نتائج کتنے سنگین ہو سکتے ہیں۔‏ لیکن خدا کے کلام میں واضح کِیا گیا ہے کہ گُناہ موت کا باعث ہے۔‏ چونکہ ہم سب نے گُناہ ورثے میں پایا ہے اِس لئے ہم اکثر خطا کرتے ہیں۔‏ لہٰذا ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لئے ہمیں خدا سے معافی کی ضرورت ہے۔‏ (‏رومیوں ۳:‏۲۳؛‏ ۵:‏۱۲؛‏ ۶:‏۲۳‏)‏ ہم خدا کے شکرگزار ہیں کہ وہ ”‏معاف کرنے کو تیار ہے۔‏“‏—‏زبور ۸۶:‏۵‏۔‏

‏”‏ہمیں .‏ .‏ .‏ بُرائی سے بچا۔‏“‏

آج‌کل بہت سے لوگ شیطان کے وجود کو تسلیم نہیں کرتے۔‏ لیکن یسوع مسیح نے بتایا تھا کہ شیطان ایک حقیقی ہستی ہے۔‏ اُس نے کہا تھا کہ شیطان ”‏دُنیا کا سردار“‏ ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۲:‏۳۱؛‏ ۱۶:‏۱۱‏)‏ شیطان نے پوری دُنیا کو گمراہ کر رکھا ہے اور وہ آپ کو بھی گمراہ کرنا چاہتا ہے۔‏ وہ یہ ہرگز نہیں چاہتا کہ آپ خدا کی قربت حاصل کریں۔‏ اِسی لئے ہمیں خدا کی طرف سے تحفظ کی اشد ضرورت ہے۔‏ یہوواہ خدا،‏ شیطان سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۸‏)‏ وہ اپنے خادموں کی حفاظت کرنے کے لئے ہمیشہ تیار رہتا ہے۔‏

یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو جو دُعا سکھائی،‏ ہم نے اُس کے اہم نکات پر غور کِیا ہے۔‏ مگر اِس مضمون میں ہم اُن تمام باتوں کا ذکر نہیں کر سکتے جن کے متعلق شاید ہم خدا سے دُعا کرنا چاہیں۔‏ ہمیں پاک کلام سے یہ اُمید ملتی ہے کہ ”‏اگر [‏یہوواہ]‏ کی مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۴‏)‏ پس آپ زندگی کے ہر چھوٹےبڑے معاملے میں خدا سے دُعا کر سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۷‏۔‏

تاہم ہمیں کس وقت اور کس جگہ پر دُعا کرنی چاہئے؟‏ اِس سوال کے جواب کے لئے اگلے مضمون کو پڑھیں۔‏