ہمیں دُعا کیوں کرنی چاہئے؟
سوال
۱ ہمیں دُعا کیوں کرنی چاہئے؟
لوگوں کے ذہن میں دُعا کے متعلق بہت سے سوال پیدا ہوتے ہیں۔ اِن مضامین میں ہم سات سوالوں پر غور کریں گے اور خدا کے کلام سے اِن کے جواب حاصل کریں گے۔ شاید آپ کو دُعا کرنی نہیں آتی یا پھر شاید آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کی دُعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ معاملہ خواہ کچھ بھی ہو، اِن مضامین کا مطالعہ کرنے سے آپ کو بہت فائدہ ہوگا۔
پوری دُنیا میں ہر مذہب اور ثقافت کے لوگ دُعا کرتے ہیں۔ بعض لوگ تنہائی میں جبکہ بعض دوسرے لوگوں کے ساتھ جمع ہو کر دُعا کرتے ہیں۔ لوگ گِرجوں، مزاروں، مندروں اور مسجدوں میں جا کر دُعا کرتے ہیں۔ وہ دُعا کرنے کے لئے مختلف چیزیں بھی استعمال کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر بعض جائےنماز اور بعض روزری استعمال کرتے ہیں۔ بعض تصویریں یا دُعاؤں کی کتابیں استعمال کرتے ہیں۔ ایسے لوگ بھی ہیں جو لکڑی یا پتھر کی تختیوں پر دُعائیں لکھ کر مختلف جگہوں پر لٹکاتے ہیں۔
زمین پر تمام مخلوقات میں سے صرف انسان ہی دُعا کرتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ انسانوں اور جانوروں میں کچھ خصوصیات مشترک ہیں۔ انسان اور جانور دونوں کو ہوا، پانی اور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ دونوں کا انجام موت ہے۔ (واعظ ۳:۱۹) لیکن دُعا صرف انسان ہی کرتے ہیں۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟
لوگ اِس لئے دُعا کرتے ہیں کیونکہ وہ کسی دوسرے جہان کی پاک اور غیرفانی ہستیوں سے مدد حاصل کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔ پاک کلام واضح کرتا ہے کہ انسان کو خدا اور اُس کے کاموں کے متعلق جاننے کی خواہش کے ساتھ خلق کِیا گیا ہے۔ (واعظ ۳:۱۱) اِسی لئے یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”خوش ہیں وہ جو اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہیں۔“ (متی ۵:۳، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) پس لوگ اپنی روحانی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے دُعا کرتے ہیں۔
لوگ بڑی محنت سے شاندار عبادتگاہیں تعمیر کرتے ہیں۔ وہ دُعا میں بہت زیادہ وقت صرف کرتے ہیں اور اِس کے لئے طرحطرح کی چیزیں استعمال کرتے ہیں۔ اِن سب باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنی روحانی ضروریات کو پورا کرنا چاہتے ہیں۔ بعض لوگ یا تو خود اپنی روحانی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا پھر دوسروں سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ لیکن انسان خود اپنی روحانی ضروریات پوری کرنے کے لائق نہیں ہیں۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری زندگی مختصر اور ہماری سمجھ اور طاقت محدود ہے۔ لہٰذا اپنی روحانی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہمیں ایک ایسی ہستی کی رہنمائی کی ضرورت ہے جس کے پاس انسانوں سے زیادہ تجربہ، حکمت اور لامحدود طاقت ہو۔ مگر سوال یہ ہے کہ اِن روحانی ضروریات میں کیا کچھ شامل ہے جنہیں پورا کرنے کے لئے ہم دُعا کرتے ہیں؟
جب ہمیں کوئی مشکل فیصلہ کرنا ہوتا ہے تو ہمیں حکمت اور رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمارے ذہن میں ایسے سوال ہوں جن کا جواب دینا انسان کے بس کی بات نہیں۔ شاید ہمیں کسی دلی صدمے کی وجہ سے دلاسے کی ضرورت ہو۔ اگر ہم کسی سنگین گُناہ کی وجہ سے پریشان ہیں تو ہمیں تسلی اور معافی کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
خدا کے کلام کے مطابق ایسی تمام صورتوں میں دُعا کرنا مناسب ہے۔ پاک کلام میں خدا کے ایسے وفادار مردوں اور عورتوں کی دُعائیں درج ہیں جنہوں نے مختلف حالات میں رہنمائی، تسلی اور معافی کے لئے دُعا کی تھی۔ بعض نے ایسے سوالوں کا جواب حاصل کرنے کے لئے دُعا کی جو اُن کی سمجھ سے باہر تھے۔—زبور ۲۳:۳؛ ۷۱:۲۱؛ دانیایل ۹:۴، ۵، ۱۹؛ حبقوق ۱:۳۔
یہ دُعائیں اگرچہ مختلف حالات کے تحت کی گئی تھیں تو بھی اِن میں ایک بات مشترک تھی۔ یہ دُعائیں کرنے والے لوگ جانتے تھے کہ اُنہیں کس سے دُعا کرنی چاہئے۔ اِسی لئے اُنہیں اپنی دُعاؤں کا جواب ملا۔ لیکن آجکل زیادہتر لوگ یہ نہیں جانتے کہ اُنہیں کس سے دُعا کرنی چاہئے۔