ہمیں کیسے دُعا کرنی چاہئے؟
سوال
۳ ہمیں کیسے دُعا کرنی چاہئے؟
بہت سے مذاہب اِس بات پر زور دیتے ہیں کہ دُعا کرنے کا ایک خاص طریقہ ہونا چاہئے۔ اُن کے مطابق دُعا کرتے وقت مخصوص انداز، الفاظ اور رسموں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ لیکن خدا کا کلام ایسی باتوں پر زور نہیں دیتا۔ پھر بھی پاک کلام سے ہم ایسی باتیں سیکھتے ہیں جن کا ہمیں دُعا کرتے وقت خیال رکھنا چاہئے۔ پس سوال یہ ہے کہ ہمیں کیسے دُعا کرنی چاہئے؟
پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ خدا کے خادموں نے مختلف جگہوں اور مختلف انداز میں دُعا کی۔ اُنہوں نے حالات کے مطابق اپنے دل میں یا اُونچی آواز میں دُعا کی۔ بعض موقعوں پر اُنہوں نے آسمان کی طرف دیکھ کر دُعا کی جبکہ بعض اوقات اُنہوں نے سجدہ کرکے دُعا کی۔ اُنہوں نے تصویروں، روزری، تسبیح یا کسی کتاب کی مدد سے نہیں بلکہ اپنے لفظوں میں دل سے دُعا کی۔ خدا نے کس وجہ سے اُن کی دُعاؤں کا جواب دیا؟
پچھلے مضمون میں ہم نے سیکھا کہ خدا کے خادموں نے واحد سچے خدا یہوواہ سے دُعا کی تھی۔ اِس کے علاوہ ہمیں ایک اَور بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے تاکہ خدا ہماری دُعا سنے۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”ہمیں جو اُس کے سامنے دلیری ہے اُس کا سبب یہ ہے کہ اگر اُس کی مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔“ (۱-یوحنا ۵:۱۴) اِس آیت سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہمیں خدا کی مرضی کے مطابق دُعا کرنی چاہئے۔
خدا کی مرضی کے مطابق دُعا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم خدا کے کلام کا مطالعہ کریں۔ ایسا کرنے سے ہم یہ جاننے کے قابل ہوں گے کہ دراصل اُس کی مرضی کیا ہے۔ لہٰذا دُعا کرنے اور خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے میں گہرا تعلق ہے۔ لیکن کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ خدا صرف اُنہی لوگوں کی دُعا سنتا ہے جو اُس کے کلام کا بہت زیادہ علم رکھتے ہیں؟ ایسی بات نہیں ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کی مرضی کے بارے میں سیکھیں اور اُس پر عمل کرنے کی پوری کوشش کریں۔ (متی ۷:۲۱-۲۳) پس ہمیں ایسی باتوں کے لئے دُعا کرنی چاہئے جو خدا کے کلام کے مطابق ہوں۔
جب ہم خدا اور اُس کی مرضی کے بارے میں سیکھتے ہیں تو ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ لہٰذا ہمیں مضبوط ایمان کے ساتھ دُعا مانگنی چاہئے۔ یسوع مسیح نے فرمایا: ”جو کچھ دُعا میں ایمان کے ساتھ مانگو گے وہ سب تُم کو ملے گا۔“ (متی ۲۱:۲۲) ایمان کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم بس آنکھیں بند کرکے ہر بات کا یقین کر لیں۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ایسی چیزوں کا یقین کرتے ہیں جو نظر تو نہیں آتیں مگر اُن کے وجود کے ٹھوس ثبوت ہوتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۱:۱) خدا ہمیں نظر نہیں آتا۔ پھر بھی بائبل میں ہمیں بہت سے ثبوت ملتے ہیں کہ وہ ایک حقیقی ہستی ہے جس پر ہم بھروسا رکھ سکتے ہیں۔ پاک کلام سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ خدا اُن لوگوں کی دُعائیں سنتا ہے جو اُس پر ایمان رکھتے ہیں۔ اگر ہمارے ایمان میں کچھ کمی ہے تو ہم خدا سے دُعا کر سکتے ہیں کہ وہ ہمارے ایمان کو بڑھائے۔ یقیناً وہ خوشی سے ہماری اِس دُعا کا جواب دے گا۔—لوقا ۱۷:۵؛ یعقوب ۱:۱۷۔
دُعا کے سلسلے میں ہمیں ایک اَور نہایت اہم بات یاد رکھنی چاہئے۔ یسوع مسیح نے یوحنا ۱۴:۶) یسوع مسیح آسمانی باپ یہوواہ خدا کے حضور جانے کا وسیلہ ہے۔ اِسی لئے یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا تھا کہ میرے نام سے جو کچھ تُم مانگو گے وہ تُم کو ملے گا۔ (یوحنا ۱۴:۱۳؛ ۱۵:۱۶) لیکن اِس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم یسوع مسیح سے دُعا کریں۔ ہم یسوع مسیح کے وسیلے سے صرف یہوواہ خدا سے دُعا کرتے ہیں کیونکہ یسوع مسیح نے ہی یہ ممکن بنایا ہے کہ ہم یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کر سکیں۔
اِس بات کو واضح کرتے ہوئے کہا: ”کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔“ (یسوع مسیح کے شاگردوں نے ایک مرتبہ اُس سے کہا کہ ’اَے خداوند! ہمیں دُعا کرنا سکھا۔‘ (لوقا ۱۱:۱) وہ یسوع مسیح سے یہ نہیں پوچھ رہے تھے کہ ہمیں کیسے دُعا کرنی چاہئے۔ دراصل وہ یہ جاننا چاہتے تھے کہ ہمیں دُعا میں کیا مانگنا چاہئے۔
[صفحہ ۶ پر عبارت]
ہمیں ہمیشہ ایمان سے، یسوع مسیح کے وسیلے سے اور خدا کی مرضی کے مطابق دُعا کرنی چاہئے۔