ہم ہمیشہ یہوواہ کے وفادار رہیں گے
ہم ہمیشہ یہوواہ کے وفادار رہیں گے
”مَیں تو راستی سے چلتا رہوں گا۔“—زبور ۲۶:۱۱۔
۱، ۲. (ا) جب ایوب پر مصیبتیں آئیں تو اُس نے کیا کہا؟ (ب) ایوب ۳۱ باب سے ہمیں کیا پتہ چلتا ہے؟
قدیم زمانے سے ہی چیزوں کو تولنے کے لئے ترازو استعمال کِیا جاتا ہے۔ ترازو کے ایک پلڑے میں باٹ رکھے جاتے ہیں اور دوسرے پلڑے میں وہ چیز رکھی جاتی ہے جس کا ہم وزن کرنا چاہتے ہیں۔ پاک کلام واضح کرتا ہے کہ یہوواہ خدا چاہتا تھا کہ اُس کے خادم ناپ تول میں بددیانتی نہ کریں۔—امثا ۱۱:۱۔
۲ جب شیطان کی طرف سے خدا کے بندے ایوب پر بہت سی مصیبتیں آئیں تو اُس نے کہا: ”مَیں ٹھیک ترازو میں تولا جاؤں تاکہ خدا میری راستی کو جان لے۔“ (ایو ۳۱:۶) ایوب نے بہت سے ایسے حالات کا ذکر کِیا جن میں راستی پر قائم رہنا مشکل ہو سکتا ہے۔ لیکن ایوب ۳۱ باب میں درج اُس کی باتوں سے لگتا ہے کہ ایوب تمام تکلیفوں کے باوجود خدا کا وفادار رہا۔ ایوب کی اچھی مثال پر عمل کرنے سے ہم بھی مصیبتوں میں یہوواہ کے وفادار رہ سکتے ہیں۔ ہم زبورنویس کی طرح پورے یقین کے ساتھ یہ کہنے کے قابل ہو سکتے ہیں کہ ”مَیں تو راستی سے چلتا رہوں گا۔“—زبور ۲۶:۱۱۔
۳. زندگی کے ہر چھوٹے بڑے معاملے میں خدا کے وفادار رہنا کیوں اہم ہے؟
۳ ایوب کڑی آزمائش میں خدا کا وفادار رہا۔ اُس نے یہوواہ کے لئے وفاداری کی ایک انوکھی مثال قائم کی۔ یہ سچ ہے کہ ہمیں ایوب کی طرح ایک کے بعد ایک مصیبتوں کا سامنا نہیں ہوتا۔ لیکن اگر ہم راستی پر قائم رہنا اور دل سے یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں زندگی کے ہر چھوٹے بڑے معاملے میں خدا کے وفادار رہنا چاہئے۔—لوقا ۱۶:۱۰ کو پڑھیں۔
نیک چالچلن اہم ہے
۴، ۵. ایوب نے راستی پر قائم رہنے کے لئے کیا عزم کر رکھا تھا؟
۴ راستی پر قائم رہنے کے لئے ضروری ہے کہ ایوب کی طرح ہمارا چالچلن بھی خدا کے معیاروں کے مطابق ہو۔ ایوب نے کہا: ”مَیں نے اپنی آنکھوں سے عہد کِیا ہے۔ پھر مَیں کسی کنواری پر کیونکر نظر کروں؟ . . . اگر میرا دل کسی عورت پر فریفتہ ہوا اور مَیں اپنے پڑوسی کے دروازہ پر گھات میں بیٹھا تو میری بیوی دوسرے کے لئے پیسے اور غیرمرد اُس پر جھکیں۔“—ایو ۳۱:۱، ۹، ۱۰۔
۵ ایوب ہر قیمت پر یہوواہ کا وفادار رہنا چاہتا تھا اِس لئے اُس نے کسی عورت کو بُری نظر سے نہ دیکھنے کا عز م کر رکھا تھا۔ ایوب ایک شادیشُدہ شخص تھا۔ اُس نے نہ تو کبھی کسی کنواری لڑکی کو اپنے جال میں پھانسنے کی کوشش کی اور نہ ہی کسی شادیشُدہ عورت سے عشق لڑانے کی کوشش کی۔ یسوع مسیح نے بھی اپنے پہاڑی وعظ میں جنسی لحاظ سے پاک رہنے کی تاکید کی تھی۔ لہٰذا جو لوگ خدا کے وفادار رہنا چاہتے ہیں، اُنہیں یسوع مسیح کی تاکید پر عمل کرنا چاہئے۔—متی ۵:۲۷، ۲۸ کو پڑھیں۔
کسی کو دھوکا مت دیں
۶، ۷. (ا) یہوواہ یہ کیسے دیکھتا ہے کہ ہم دل سے اُس کے وفادار ہیں یا نہیں؟ (ب) ہمیں کسی کو دھوکا کیوں نہیں دینا چاہئے؟
۶ اگر ہم یہوواہ کی نظر میں راستباز ٹھہرنا چاہتے ہیں تو ہمیں کجرو یعنی دھوکےباز نہیں ہونا چاہئے۔ (امثال ۳:۳۱-۳۳ کو پڑھیں۔) ایوب نے کہا: ”اگر مَیں بطالت سے چلا ہوں اور میرے پاؤں نے دغا کے لئے جلدی کی ہے (تو مَیں ٹھیک ترازو میں تولا جاؤں تاکہ خدا میری راستی کو جان لے)۔“ (ایو ۳۱:۵، ۶) یہوواہ خدا تمام انسانوں کو ”ٹھیک ترازو“ میں تولتا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ خدا اپنے انصاف کے اعلیٰ معیاروں کے مطابق یہ دیکھتا ہے کہ ہم دل سے اُس کے وفادار ہیں یا نہیں۔
۷ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ یہوواہ ہمارے ”دِلوں اور گردوں“ یعنی ہماری نیت کو جانچ سکتا ہے۔ (زبور ۷:۸، ۹) خدا کے کلام میں یہ بتایا گیا ہے کہ جو لوگ اُس کے وفادار رہنا چاہتے ہیں، وہ ’شرم کی پوشیدہ باتوں کو ترک کرتے اور مکاری کی چال نہیں چلتے۔‘ (۲-کر ۴:۱، ۲) لہٰذا کسی کو دھوکا دینے سے یہ ظاہر ہوگا کہ ہم خدا کے وفادار نہیں۔ اگر ہم کسی کو اتنا بڑا دھوکا دیتے ہیں کہ وہ ’مصیبت میں یہوواہ سے فریاد کرنے لگتا ہے‘ کہ ”جھوٹے ہونٹوں اور دغاباز زبان سے اَے [یہوواہ]! میری جان کو چھڑا“ تو اِس کا انجام ہمارے لئے بہت بُرا ہو سکتا ہے۔—زبور ۱۲۰:۱، ۲۔
دوسروں کے ساتھ اچھی طرح پیش آئیں
۸. ایوب دوسروں کے ساتھ کیسے پیش آتا تھا؟
۸ راستی پر قائم رہنے کے لئے ہمیں ایوب کی طرح انصافپسند، خاکسار اور دوسروں کا خیال رکھنے والا ہونا چاہئے۔ ایوب نے کہا کہ ”اگر مَیں نے اپنے خادم یا اپنی خادمہ کا حق مارا ہو جب اُنہوں نے مجھ سے جھگڑا کِیا تو جب خدا اُٹھے گا تب مَیں کیا کروں گا؟ اور جب وہ آئے گا تو مَیں اُسے کیا جواب دوں گا؟ کیا وہی اُس کا بنانے والا نہیں جس نے مجھے بطن میں بنایا؟ اور کیا ایک ہی نے ہماری صورت رحم میں نہیں بنائی؟“—ایو ۳۱:۱۳-۱۵۔
۹. (ا) ایوب اپنے غلاموں کے ساتھ کیسے پیش آتا تھا؟ (ب) اِس سلسلے میں ہم ایوب کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
۹ لگتا ہے کہ ایوب کے زمانے میں کسی بھی شخص کو انصاف حاصل کرنے کے لئے مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تھا۔ مقدمات کو بڑی سمجھداری سے حل کِیا جاتا تھا۔ غلاموں کے لئے بھی عدالتیں قائم کی گئی تھیں۔ ایوب بھی اپنے غلاموں کے ساتھ انصاف اور رحم سے پیش آتا تھا۔ لہٰذا اگر ہم راستی سے چلنا چاہتے ہیں تو ہمیں ایسی خوبیاں ظاہر کرنی چاہئیں۔ خاص طور پر کلیسیا کے بزرگوں کو مسیحی بہنبھائیوں کے ساتھ انصاف اور رحم سے پیش آنا چاہئے۔
لالچی نہیں بلکہ فراخدل بنیں
۱۰، ۱۱. (ا) ہم کیسے جانتے ہیں کہ ایوب ایک فراخدل شخص تھا اور ضرورتمندوں کی مدد کرتا تھا؟ (ب) ایوب ۳۱:۱۶-۲۵ سے ہمیں اَور کونسی آیات یاد آتی ہیں؟
۱۰ ایوب ایک فراخدل شخص تھا جو خوشی سے ضرورتمندوں کی مدد کرتا تھا۔ وہ خودغرض اور لالچی انسان نہیں تھا۔ اُس نے کہا کہ ”اگر مَیں نے . . . ایسا کِیا کہ بیوہ کی آنکھیں رہ گئیں۔ یا اپنا نوالہ اکیلے ہی کھایا ہو اور یتیم اُس میں سے کھانے نہ پایا۔ . . . اگر مَیں نے دیکھا کہ کوئی بےکپڑے مرتا ہے۔ . . . اگر مَیں نے کسی یتیم پر ہاتھ اُٹھایا ہو کیونکہ پھاٹک پر مجھے اپنی کمک دکھائی دی تو میرا کندھا میرے شانہ سے اُتر جائے اور میرے بازو کی ہڈی ٹوٹ جائے۔“ نیز اگر ایوب نے ”سونے پر بھروسا“ کرکے کہا ہوتا کہ’میرا اعتماد سونے پر ہے‘ تو وہ یہوواہ خدا کا وفادار نہ ہوتا۔—ایو ۳۱:۱۶-۲۵۔
۱۱ ایوب کے اِن زوردار الفاظ سے ہمیں یعقوب شاگرد کی یہ بات یاد آتی ہے: ”ہمارے خدا اور باپ کے نزدیک خالص اور بےعیب دینداری یہ ہے کہ یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت اُن کی خبر لیں اور اپنے آپ کو دُنیا سے بیداغ رکھیں۔“ (یعقو ۱:۲۷) اِس سے شاید ہمیں یسوع مسیح کی یہ آگاہی بھی یاد آئے: ”اپنے آپ کو ہر طرح کے لالچ سے بچائے رکھو کیونکہ کسی کی زندگی اُس کے مال کی کثرت پر موقوف نہیں۔“ اِس کے بعد یسوع مسیح نے ایک ایسے آدمی کی تمثیل بیان کی جو دُنیا کی نظر میں تو امیر تھا مگر ”خدا کے نزدیک دولتمند نہیں“ تھا۔ (لو ۱۲:۱۵-۲۱) اگر ہم راستی پر قائم رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں ہر طرح کے لالچ سے دُور رہنا چاہئے۔ لالچ بتپرستی کے برابر ہے کیونکہ ایک لالچی شخص کسی چیز کو پانے کی اِس حد تک جستجو کرنے لگتا ہے کہ وہ چیز اُس شخص کے لئے خدا بن جاتی ہے۔ (کل ۳:۵) اگر ہمارے دل میں لالچ ہے تو ہم خدا کے وفادار نہیں رہ سکتے۔
ہمیشہ یہوواہ کی عبادت کریں
۱۲، ۱۳. ایوب نے بتپرستی سے بھاگنے کے سلسلے میں کون سی اچھی مثال قائم کی؟
۱۲ خدا کے وفادار رہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم ہمیشہ اُسی کی عبادت کرتے رہیں گے۔ ایوب بھی ہمیشہ یہوواہ خدا کی عبادت کرتا رہا اِس لئے اُس نے کہا: ”اگر مَیں نے سورج پر جب وہ چمکتا ہے نظر کی ہو یا چاند پر جب وہ آبوتاب میں چلتا ہے اور میرا دل خفیتہً فریفتہ ہو گیا ہو اور میرے مُنہ نے میرے ہاتھ کو چوم لیا ہو تو یہ بھی ایسی بدی ہے جس کی سزا قاضی دیتے ہیں کیونکہ یوں مَیں نے خدا کا جو عالمِبالا پر ہے انکار کِیا ہوتا۔“—ایو ۳۱:۲۶-۲۸۔
است ۴:۱۵، ۱۹) لہٰذا خدا کے وفادار رہنے کے لئے ہمیں بتپرستی سے بھاگنا چاہئے۔—۱-یوحنا ۵:۲۱ کو پڑھیں۔
۱۳ ایوب بےجان چیزوں کو اپنا خدا نہیں مانتا تھا۔ اگر وہ اپنے دل ہی دل میں چاند یا دیگر ستاروں اور سیاروں کی پوجا کرنے کی طرف مائل ہوتا یا پھر اُس نے عقیدت سے کسی چیز کو چوما ہوتا تو وہ بتپرست بن جاتا۔ (دوسروں کا بھلا چاہیں اور ریاکار نہ بنیں
۱۴. ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ایوب کسی کا بُرا نہیں چاہتا تھا؟
۱۴ ایوب نہ تو ظالم تھا اور نہ ہی کسی کا بُرا چاہتا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ اگر وہ کسی کو نقصان پہنچائے گا تو اِس سے ظاہر ہوگا کہ وہ اپنی راستی پر قائم نہیں ہے۔ اُس نے کہا: ”اگر مَیں اپنے نفرت کرنے والے کی ہلاکت سے خوش ہوا یا جب اُس پر آفت آئی تو شادمان ہوا۔ (ہاں مَیں نے تو اپنے مُنہ کو اتنا گُناہ بھی نہ کرنے دیا کہ لعنت بھیج کر اُس کی موت کے لئے دُعا کرتا)۔“—ایو ۳۱:۲۹، ۳۰۔
۱۵. جب ہمارے کسی دُشمن پر مصیبت آتی ہے تو ہمیں اِس سے خوش کیوں نہیں ہونا چاہئے؟
۱۵ اگر ایوب کے کسی دُشمن پر کوئی مصیبت آتی تو وہ اِس سے خوش نہیں ہوتا تھا۔ اِس سلسلے میں پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”جب تیرا دشمن گِر پڑے تو خوشی نہ کرنا اور جب وہ پچھاڑ کھائے تو دلشاد نہ ہونا مبادا [یہوواہ] اِسے دیکھ کر ناراض ہو اور اپنا قہر اُس پر سے اُٹھا لے۔“ (امثا ۲۴:۱۷، ۱۸) یہوواہ دل کا حال جانتا ہے۔ اِس لئے وہ دیکھ سکتا ہے کہ ہم دل میں کسی کی مصیبت پر خوش تو نہیں ہو رہے۔ اگر ایسا ہے تو یقیناً وہ اِس سے ناراض ہوگا۔ (امثا ۱۷:۵) اگر ہمارا کوئی مخالف ہے تو یہوواہ خود اُس سے نپٹ سکتا ہے۔ وہ فرماتا ہے: ”انتقام لینا اور بدلہ دینا میرا کام“ ہے۔—است ۳۲:۳۵۔
۱۶. اگر ہم مالدار نہیں بھی ہیں تو بھی ہم دوسروں کی مہماننوازی کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۶ ایوب ایک مہماننواز شخص تھا۔ (ایو ۳۱:۳۱، ۳۲) اگر ہم ایوب کی طرح مالدار نہیں بھی ہیں تو بھی ہمیں ”مسافرپروری“ یعنی مہماننوازی کرنی چاہئے۔ (روم ۱۲:۱۳) ہم اپنے مسیحی بہنبھائیوں کو کھانے پر بلا سکتے ہیں۔ لیکن ضروری نہیں کہ ہم طرحطرح کے کھانے تیار کریں بلکہ سادہ سا کھانا ہی بنا سکتے ہیں کیونکہ ”محبت والے گھر میں ذرا سا ساگپات عداوت والے گھر میں پلے ہوئے بیل سے بہتر ہے۔“ (امثا ۱۵:۱۷) یہوواہ کے وفادار خادموں کی خوشگوار رفاقت میں سادہ سا کھانا بھی کسی بڑی ضیافت سے کم نہیں ہوتا۔ ایسی رفاقت سے ہماری روحانی طور پر بہت حوصلہافزائی ہوتی ہے۔
۱۷. ہمیں اپنے گُناہ چھپانے کی کوشش کیوں نہیں کرنی چاہئے؟
۱۷ ایوب ریاکار شخص نہیں تھا۔ اِس لئے جو مہمان ایوب کے پاس آتے تھے، وہ یقیناً اُس کی رفاقت سے روحانی طور پر مضبوط ہوتے تھے۔ وہ ایسے دھوکےباز لوگوں کی طرح نہیں تھا جو پہلی صدی میں چوریچھپے کلیسیا میں گھس آئے تھے اور ”اپنے فائدہ کے لئے دوسروں کی خوشامد کرتے“ تھے۔ (یہوداہ ۳، ۴، ۱۶، نیو اُردو بائبل ورشن) ایوب نے اِس ڈر سے کبھی ”اپنی بدی اپنے سِینہ میں چھپا کر . . . اپنی تقصیروں پر پردہ“ ڈالنے کی کوشش نہیں کی تھی کہ اگر لوگوں کو اُس کے گُناہ کا پتہ چل گیا تو اُسے بڑی شرمندگی ہوگی۔ وہ چاہتا تھا کہ یہوواہ خدا اُسے جانچے کیونکہ وہ صرف اُسی کے حضور جوابدہ تھا۔ (ایو ۳۱:۳۳-۳۷) پس اگر ہم سے کوئی سنگین گُناہ ہو جاتا ہے تو ہمیں دوسروں کی نظر میں اپنی عزت بچانے کے لئے اپنے گُناہ کو چھپانا نہیں چاہئے۔ خدا کے نزدیک راستباز ٹھہرنے کے لئے ہمیں اپنے گُناہ کو تسلیم کرکے توبہ کرنی چاہئے۔ نیز ہمیں کلیسیا کے بزرگوں سے مدد حاصل کرنی چاہئے اور اپنی غلطی کو سدھارنے کی کوشش کرنی چاہئے۔—امثا ۲۸:۱۳؛ یعقو ۵:۱۳-۱۵۔
ہے کوئی جو ایوب میں جُرم ثابت کرے؟
۱۸، ۱۹. (ا) ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ایوب نے کبھی کسی کا حق نہیں مارا تھا؟ (ب) اگر ایوب سے کوئی خطا ہوئی ہوتی تو وہ کیا کرنے کے لئے تیار تھا؟
۱۸ ایوب ایک دیانتدار اور کھرا انسان تھا۔ اِس لئے اُس نے کہا: ”اگر میری زمین میرے خلاف دہائی دیتی ہو اور اُس کی ریگھاریاں ملکر روتی ہوں۔ اگر مَیں نے بےدام اُس کے پھل کھائے ہوں یا ایسا کِیا کہ اُس کے مالکوں کی جان گئی تو گیہوں کے بدلے اونٹکٹارے اور جو کے بدلے کڑوے دانے اُگیں۔“ (ایو ۳۱:۳۸-۴۰) ایوب نے کبھی دوسروں کی زمین ہتھیانے کی کوشش نہیں کی تھی اور نہ ہی وہ مزدوروں سے کم اُجرت میں زیادہ کام کراتا تھا۔ ایوب کی طرح ہمیں ہر چھوٹے بڑے معاملے میں یہوواہ کے وفادار رہنا چاہئے۔
۱۹ ایوب نے اپنے تین دوستوں اور جوان الیہو کو بتایا کہ اُس نے زندگی کیسے گزاری۔ ایوب نے اپنی زندگی کے ریکارڈ پر ”دستخط“ کِیا گویا اُس نے اپنے مخالفین کو دعوت دی کہ وہ اُس کی زندگی میں کوئی نقص نکال کر دکھائیں۔ اگر ایوب میں کوئی غلطی ثابت ہو گئی تو وہ سزا بھگتنے کے لئے تیار تھا۔ اُس نے اپنا مقدمہ خدا کی عدالت میں رکھا اور اُس کے فیصلے کا انتظار کِیا۔ یوں ”اؔیوب کی باتیں تمام ہوئیں۔“—ایو ۳۱:۳۵، ۴۰۔
آپ راستی پر قائم رہ سکتے ہیں
۲۰، ۲۱. (ا) ایوب راستی پر قائم رہنے کے قابل کیوں تھا؟ (ب) ہم اپنے دل میں خدا کے لئے محبت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
۲۰ ایوب خدا سے محبت کرتا تھا اِس لئے وہ راستی پر قائم رہنے کے قابل ہوا۔ اِس کے بدلے میں یہوواہ نے بھی اُس سے محبت رکھی اور زندگی کے ہر موڑ پر اُس کی مدد کی۔ ایوب نے کہا: ”تُو نے مجھے جان بخشی اور مجھ پر کرم کِیا اور تیری نگہبانی نے میری رُوح سلامت رکھی۔“ (ایو ۱۰:۱۲) ایوب دوسرے انسانوں سے بھی محبت کرتا تھا کیونکہ اُسے معلوم تھا کہ جو دوسروں سے محبت نہیں کرتا وہ خدا کا خوف بھی نہیں مانتا۔ (ایو ۶:۱۴) پس راستی قائم رکھنے کے لئے خدا اور پڑوسی سے محبت کرنا لازمی ہے۔—متی ۲۲:۳۷-۴۰۔
۲۱ ہم پاک کلام کو پڑھنے اور اُس پر سوچبچار کرنے سے خدا کے لئے محبت کو بڑھا سکتے ہیں۔ ہم دُعا میں یہوواہ کی تمجید کر سکتے اور اُس کی برکتوں کے لئے دل سے شکریہ ادا کر سکتے ہیں۔ (فل ۴:۶، ۷) ہم باقاعدگی سے اجلاسوں پر حاضر ہو کر بہنبھائیوں کی رفاقت اور یہوواہ کی حمد میں گیت گانے سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ (عبر ۱۰:۲۳-۲۵) جب ہم مُنادی میں حصہ لیں گے اور یہوواہ کی طرف سے ”نجات کی بشارت“ دیں گے تو اُس کے لئے ہماری محبت اَور بھی گہری ہوگی۔ (زبور ۹۶:۱-۳) یوں ہم بھی زبور نویس کی طرح اپنی راستی پر قائم رہیں گے جس نے کہا کہ ”میرے لئے یہی بھلا ہے کہ خدا کی نزدیکی حاصل کروں۔ مَیں نے [یہوواہ] خدا کو اپنی پناہگاہ بنا لیا ہے۔“—زبور ۷۳:۲۸۔
۲۲، ۲۳. یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ آج ہم بھی ویسے ہی کام کرتے ہیں جیسے یہوواہ کے قدیم وفادار خادموں نے کئے تھے؟
۲۲ قدیم زمانے سے ہی یہوواہ خدا نے اپنے وفادار خادموں سے مختلف کام لئے ہیں۔ مثال کے طور پر نوح نے کشتی بنائی اور ’راستبازی کی مُنادی‘ کی۔ (۲-پطر ۲:۵) یشوع اسرائیلیوں کو اُس ملک میں لے کر گیا جس کا خدا نے وعدہ کِیا تھا۔ مگر اُس کی کامیابی کا راز یہ تھا کہ وہ ’شریعت کی کتاب کو دن اور رات‘ پڑھتا تھا اور اُس کے مطابق عمل کرتا تھا۔ (یشو ۱:۷، ۸) پہلی صدی کے مسیحی بھی لوگوں کو شاگرد بناتے تھے اور باقاعدگی سے جمع ہو کر پاک کلام کا مطالعہ کرتے تھے۔—متی ۲۸:۱۹، ۲۰۔
۲۳ ہم بھی راستبازی کی مُنادی کرتے اور لوگوں کو شاگرد بناتے ہیں۔ ہم پاک کلام کی مشورت پر عمل کرتے ہیں اور اجلاسوں اور دیگر اجتماعات پر اپنے بہنبھائیوں کے ساتھ جمع ہوتے ہیں۔ یوں ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ کو اپنا حکمران مانتے اور اُسی کے وفادار رہتے ہیں۔ یہ تمام کام کرنے سے ہم دلیر اور روحانی طور پر مضبوط بنتے ہیں جس سے ہم خدا کی مرضی کے مطابق کام کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ آسمانی باپ یہوواہ اور اُس کا بیٹا یسوع مسیح ہماری مدد کرتے ہیں۔ اِس لئے ہمارے لئے یہ سب کام کرنا مشکل نہیں۔ (است ۳۰:۱۱-۱۴؛ ۱-سلا ۸:۵۷) اِس کے علاوہ ہمیں ایسی ”برادری“ کی حمایت بھی حاصل ہے جو یہوواہ خدا کی وفادار ہے اور اُسی کو اپنا حاکمِاعلیٰ مانتی ہے۔—۱-پطر ۲:۱۷۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• ہمیں چالچلن کے سلسلے میں یہوواہ کے معیاروں کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟
• آپ کو ایوب کی کونسی خوبیاں اچھی لگتی ہیں؟
• ایوب ۳۱:۲۹-۳۷ کے مطابق ایوب کی زندگی کیسی تھی؟
• ہمارے لئے خدا کے وفادار رہنا کیوں ممکن ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
ہم بھی ایوب کی طرح یہوواہ خدا کے وفادار رہ سکتے ہیں