مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

پورے جوش سے خدا کی عبادت کریں

پورے جوش سے خدا کی عبادت کریں

پورے جوش سے خدا کی عبادت کریں

‏”‏فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں۔‏“‏—‏متی ۹:‏۳۷‏۔‏

۱.‏ جب وقت تھوڑا ہو تو ہم کس طرح کام کرتے ہیں؟‏

اگر آپ کچھ ضروری کاغذات کہیں بھیجنا چاہتے ہیں تو آپ کیا کریں گے؟‏ آپ یقیناً اُنہیں ارجنٹ میل سروس سے بھیجیں گے تاکہ وہ جلدی پہنچیں۔‏ اگر آپ کسی سے ملنے کے لئے جانا چاہتے ہیں اور آپ کو دیر ہو رہی ہے تو آپ کیا کریں گے؟‏ آپ پیدل نہیں جائیں گے بلکہ کسی ٹیکسی میں جائیں گے اور ڈرائیور سے کہیں گے کہ ”‏جلدی چلو۔‏“‏ واقعی جب تھوڑے وقت میں کوئی ضروری کام کرنا ہو تو ہم بڑے جوش میں آ جاتے ہیں۔‏ ہم اپنی پوری طاقت سے اور جلدی‌جلدی وہ کام کرنے لگتے ہیں۔‏

۲.‏ آج‌کل مسیحیوں کے لئے سب سے اہم کام کونسا ہے؟‏

۲ مسیحیوں کے لئے خوشخبری کی مُنادی کرنے اور تمام قوموں کے لوگوں کو شاگرد بنانے سے زیادہ اہم کام اَور کوئی نہیں ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ شاگرد مرقس نے یسوع مسیح کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ یہ کام خاتمہ آنے سے ”‏پہلے“‏ ہوگا۔‏ (‏مر ۱۳:‏۱۰‏)‏ یسوع مسیح نے اِس کام کو فصل سے تشبِیہ دی۔‏ اُس نے کہا کہ ”‏فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں۔‏“‏ جب فصل پک جاتی ہے تو اُسے کاٹنے میں دیر نہیں کی جاتی۔‏ کٹائی کا وقت ختم ہونے سے پہلے ہی اُسے جمع کر لیا جاتا ہے۔‏—‏متی ۹:‏۳۷‏۔‏

۳.‏ بہت سے بہن‌بھائیوں نے کیسے ظاہر کِیا ہے کہ وہ مُنادی کے کام کو اہم خیال کرتے ہیں؟‏

۳ مُنادی کرنا ہمارے لئے سب سے اہم ہے۔‏ اِس لئے ہمیں اِس کام میں زیادہ سے زیادہ وقت صرف کرنا چاہئے۔‏ نیز ہمیں پوری طاقت اور توجہ سے مُنادی کرنی چاہئے۔‏ اِس سلسلے میں بعض بہن‌بھائیوں نے اپنی زندگی کو سادہ بنا لیا ہے تاکہ وہ کُل‌وقتی خدمت کر سکیں۔‏ اِن میں سے کچھ پائنیر بن گئے ہیں جبکہ کچھ بیت‌ایل میں خدمت کر رہے ہیں۔‏ بعض دوسرے ملکوں میں جا کر خدمت کر رہے ہیں۔‏ اُنہوں نے کُل‌وقتی خدمت کی خاطر شاید اپنا بہت کچھ قربان کِیا ہے اور بہت سی مشکلات کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ نے اُنہیں ڈھیروں خوشیاں عطا کی ہیں۔‏ ہم خوش ہیں کہ ایسے بہن‌بھائی اپنا سارا وقت یہوواہ کی خدمت میں استعمال کرنے کے قابل ہیں۔‏ ‏(‏لوقا ۱۸:‏۲۸-‏۳۰ کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن بعض جو ایسا کرنے کے قابل نہیں،‏ وہ بھی لوگوں کی جان بچانے کے اِس کام میں زیادہ سے زیادہ وقت صرف کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ وہ ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لئے نہ صرف لوگوں کی بلکہ اپنے بچوں کی بھی مدد کرتے ہیں۔‏—‏است ۶:‏۶،‏ ۷‏۔‏

۴.‏ بعض مسیحی مُنادی کے کام کو پہلے جتنی اہمیت کیوں نہیں دیتے؟‏

۴ ہم نے سیکھ لیا ہے کہ جب ہمارے پاس کسی کام کے لئے وقت محدود ہو تو پھر ہم اُس کام کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔‏ بائبل اور انسانی تاریخ سے ایسے بہت سے ثبوت ملتے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم آخری وقت میں رہ رہے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۳،‏ ۳۳؛‏ ۲-‏تیم ۳:‏۱-‏۵‏)‏ لیکن کوئی بھی انسان یہ نہیں جانتا کہ اِس دُنیا کا خاتمہ کب ہوگا۔‏ جب یسوع مسیح نے ”‏دُنیا کے آخر ہونے کا نشان“‏ دیا تو اُس نے کہا کہ ”‏اُس دن اور اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا۔‏ نہ آسمان کے فرشتے نہ بیٹا مگر صرف باپ۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۳۶‏)‏ چونکہ دُنیا کے خاتمے کا ٹھیک وقت کسی کو معلوم نہیں ہے اِس لئے بعض مسیحی مُنادی کے کام کو پہلے جتنی اہمیت نہیں دیتے۔‏ خاص طور پر کافی عرصے سے مُنادی کرنے والے مسیحیوں کی نظر میں اِس کام کی اہمیت پہلے سے کم ہو سکتی ہے۔‏ (‏امثا ۱۳:‏۱۲‏)‏ کیا کبھی‌کبھار آپ کو بھی محسوس ہوتا ہے کہ آپ کی نظر میں مُنادی کی اہمیت کم ہو رہی ہے؟‏ آپ کو کیا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آپ کی نظر میں اِس کام کی اہمیت ہمیشہ قائم رہے؟‏

یسوع مسیح کی مثال پر غور کریں

۵.‏ یسوع مسیح نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ خدا کی خدمت کو بہت اہم خیال کرتا تھا؟‏

۵ خدا کی خدمت کو اہم خیال کرنے میں یسوع مسیح نے سب سے اچھی مثال قائم کی۔‏ اُس نے خدا کی خدمت کو اتنا اہم خیال کیوں کِیا؟‏ اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یسوع مسیح کے پاس اُس کام کو پورا کرنے کے لئے صرف ساڑھے تین سال تھے جو خدا نے اُسے دیا تھا۔‏ یسوع مسیح نے اِس تھوڑے سے وقت میں خدا کی خدمت میں جتنا کام کِیا اُتنا آج تک کوئی نہیں کر پایا۔‏ اُس نے اپنے باپ کے نام اور اُس کی مرضی کو ظاہر کِیا۔‏ اُس نے بادشاہت کی مُنادی کی اور مذہبی رہنماؤں کی جھوٹی تعلیم اور ریاکاری کا پردہ فاش کِیا۔‏ نیز وہ آخری دم تک یہوواہ خدا کا وفادار رہا۔‏ یسوع مسیح جہاں کہیں بھی گیا،‏ اُس نے بڑی محنت کے ساتھ لوگوں کو تعلیم دی،‏ اُن کی مدد کی اور اُن کو شفا دی۔‏—‏متی ۹:‏۳۵؛‏ یوح ۱۸:‏۳۷‏۔‏

۶.‏ یسوع مسیح نے خدا کی خدمت میں اتنی محنت کیوں کی تھی؟‏

۶ یسوع مسیح نے خدا کی خدمت میں اتنی زیادہ محنت کیوں کی؟‏ دانی‌ایل کی پیشینگوئی سے یسوع مسیح یہ اندازہ لگا سکتا تھا کہ اُس کے پاس وہ کام کرنے کے لئے کتنا وقت ہے جو خدا نے اُسے دیا تھا۔‏ (‏دان ۹:‏۲۷‏)‏ اِس پیشینگوئی میں بتایا گیا ہے کہ زمین پر اُس کی خدمت ”‏نصف ہفتہ“‏ یعنی ساڑھے تین سال کی ہوگی۔‏ جب یسوع مسیح ۳۳ عیسوی کے موسمِ‌بہار میں ایک بادشاہ کی طرح یروشلیم میں داخل ہوا تو اُس کے کچھ ہی دیر بعد اُس نے کہا:‏ ”‏وقت آ گیا کہ ابنِ‌آدم جلال پائے۔‏“‏ (‏یوح ۱۲:‏۲۳‏)‏ یسوع مسیح کو معلوم تھا کہ اُس کی موت نزدیک ہے۔‏ لیکن صرف اِسی وجہ سے نہیں بلکہ وہ خاص طور پر اپنے باپ کی مرضی کو پورا کرنے اور انسانوں سے محبت کرنے کی وجہ سے محنت کرتا تھا۔‏ محبت کی بِنا پر اُس نے شاگردوں کو جمع کِیا اور اُنہیں تربیت دے کر مُنادی کرنے بھیجا۔‏ یسوع مسیح چاہتا تھا کہ اُس کے شاگرد اِس کام کو جاری رکھیں اور اُس سے بھی بڑےبڑے کام کریں۔‏‏—‏یوحنا ۱۴:‏۱۲ کو پڑھیں۔‏

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ جب یسوع مسیح نے ہیکل میں کاروبار کرنے والوں کو باہر نکالا تو اِس کا شاگردوں پر کیا اثر ہوا؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح نے ایسا کیوں کِیا؟‏

۷ آئیں یسوع مسیح کی زندگی کے ایک واقعے پر غور کریں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خدا کی خدمت کے لئے کتنا جوش رکھتا تھا۔‏ یہ ۳۰ عیسوی کی عیدِفسح کا موقع تھا۔‏ یسوع مسیح اور اُس کے شاگرد یروشلیم میں آئے اور انہوں نے ”‏ہیکل میں بیل اور بھیڑ اور کبوتر بیچنے والوں کو اور صرافوں کو بیٹھے“‏ دیکھا۔‏ یہ دیکھ کر یسوع مسیح نے کیا کِیا اور اِس کا شاگردوں پر کیا اثر ہوا؟‏‏—‏یوحنا ۲:‏۱۳-‏۱۷ کو پڑھیں۔‏

۸ اِس موقع پر یسوع مسیح نے جو کِیا اور کہا،‏ اُس سے شاگردوں کو داؤد نبی کی لکھی ہوئی یہ بات یاد آئی:‏ ”‏تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا گئی۔‏“‏ (‏زبور ۶۹:‏۹‏)‏ شاگردوں کو یہ بات کیوں یاد آئی؟‏ اِس موقع پر یسوع مسیح نے جو کِیا وہ اُس کے لئے خطرناک ہو سکتا تھا۔‏ دراصل کاہن،‏ فقیہ اور دیگر مذہبی رہنما ہی ہیکل میں یہ کاروبار کروا رہے تھے۔‏ اِس ناجائز کاروبار کا پردہ فاش کرکے یسوع مسیح اِن تمام مذہبی رہنماؤں کی دُشمنی مول لے رہا تھا۔‏ اِس کے پیشِ‌نظر شاگردوں کا یہ سوچنا درست تھا کہ یسوع مسیح خدا کے ”‏گھر کی غیرت“‏ یعنی خدا کی عبادت کے لئے جوش سے بھرا ہوا تھا۔‏ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جوش کا کیا مطلب ہے؟‏

جوش کا کیا مطلب ہے؟‏

۹.‏ لفظ ”‏جوش“‏ کس بات کو ظاہر کرتا ہے؟‏

۹ ایک لغت کے مطابق لفظ ”‏جوش“‏ کسی مقصد کو شدید خواہش اور محنت کے ساتھ پورا کرنے کے معنی رکھتا ہے۔‏ ”‏جوش“‏ کے ہم‌معنی الفاظ جنون،‏ جذبہ اور شوق ہیں۔‏ یسوع مسیح نے واقعی بڑے جوش‌وجذبے اور شوق کے ساتھ خدا کی خدمت کی تھی۔‏ لہٰذا اِس میں حیران ہونے والی کوئی بات نہیں کہ جب یسوع مسیح نے کاروبار کرنے والوں کو ہیکل سے نکالا تو شاگردوں کو داؤد کی لکھی ہوئی یہ بات یاد آئی کہ ”‏تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا گئی۔‏“‏ لیکن یسوع مسیح اتنے جوش میں کیوں آ گیا تھا؟‏

۱۰.‏ لفظ ”‏جوش“‏ میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۱۰ زبور ۶۹:‏۹ سے ہم نے سیکھا کہ یسوع مسیح کو اپنے باپ کے گھر کی غیرت تھی اِس لئے وہ جوش سے بھرا ہوا تھا۔‏ دراصل اِس آیت میں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏غیرت“‏ کِیا گیا ہے اُس کا بائبل کی دیگر آیات میں ترجمہ ”‏غیور“‏ کِیا گیا ہے جو صرف اور صرف یہوواہ کی عبادت کرنے کا معنی پیش کرتا ہے۔‏ ‏(‏خروج ۲۰:‏۵؛‏ ۳۴:‏۱۴؛‏ یشوع ۲۴:‏۱۹ کو پڑھیں۔‏)‏ بائبل کے الفاظ کی تشریح کرنے والی ایک لغت اِسی عبرانی لفظ کے متعلق بیان کرتی ہے کہ ”‏یہ لفظ اکثر ازدواجی بندھن کے سلسلے میں استعمال ہوتا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ جس طرح شوہر اپنی بیوی پر حق رکھتا ہے اور بیوی اپنے شوہر پر حق رکھتی ہے اُسی طرح یہوواہ خدا کا یہ حق ہے کہ صرف اُسی کی عبادت کی جائے۔‏ وہ کسی کو بھی اپنا یہ حق چھیننے نہیں دے گا۔‏“‏ پس بائبل میں لفظ ”‏جوش“‏ کسی مقصد کو پورا کرنے کے لئے سخت کوشش یا شوق کو ہی ظاہر نہیں کرتا بلکہ اِس میں غیرت بھی شامل ہے۔‏ لہٰذا خدا کا ایک پُرجوش خادم کسی بھی صورت میں اُس کی بدنامی برداشت نہیں کر سکتا۔‏

۱۱.‏ یسوع مسیح نے اتنے جوش کے ساتھ خدا کی خدمت کیوں کی تھی؟‏

۱۱ ہیکل میں یسوع مسیح کو اِس قدر جوش سے بھرا ہوا دیکھ کر اُس کے شاگرد سمجھ گئے کہ وہ بات پوری ہوئی جو داؤد نے کہی تھی۔‏ یسوع مسیح محض اِس لئے خدا کی خدمت میں محنت نہیں کرتا تھا کہ اُس کے پاس وقت کم ہے بلکہ وہ خدا کی عبادت اور اُس کے نام کے لئے غیرت رکھنے کی وجہ سے محنت کرتا تھا۔‏ جب اُس نے دیکھا کہ خدا کی بدنامی ہو رہی ہے تو اُس نے بڑے جوش کے ساتھ اِس بدنامی کو دُور کرنے کے لئے کارروائی کی۔‏ خدا کی خدمت کے لئے پُرجوش ہونے کی وجہ سے ہی یسوع مسیح نے غریبوں کو تسلی دی اور مذہبی رہنماؤں کو ملامت کی جو غریبوں پر ظلم کرتے تھے۔‏—‏متی ۹:‏۳۶؛‏ ۲۳:‏۲،‏ ۴،‏ ۲۷،‏ ۲۸،‏ ۳۳‏۔‏

پورے جوش سے خدا کی عبادت کریں

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ چرچ کے رہنماؤں نے خدا کے نام کے ساتھ کیا کِیا ہے؟‏ (‏ب)‏ چرچ کے رہنماؤں نے خدا کی بادشاہت پر لوگوں کا ایمان کیسے کمزور کر دیا ہے؟‏

۱۲ آج‌کل بھی خدا کی خدمت کا دعویٰ کرنے والے لوگ یسوع مسیح کے زمانے کے مذہبی رہنماؤں جیسے کام کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو جو دُعا سکھائی اُس میں سب سے پہلے اِس درخواست کو شامل کِیا کہ ”‏تیرا نام پاک مانا جائے۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹‏)‏ لیکن آج‌کل تو مذہبی رہنما خاص طور پر پادری خدا کا نام لینے سے لوگوں کو منع کرتے ہیں۔‏ اُنہوں نے لوگوں کو تثلیث،‏ غیرفانی جان اور دوزخ جیسے جھوٹے عقیدے سکھائے ہیں جن کی وجہ سے لوگ سمجھتے ہیں کہ خدا ظالم ہے اور اُسے جاننا مشکل ہے۔‏ اُنہوں نے اپنی ریاکاری اور بےحیائی سے خدا کی بڑی بدنامی کی ہے۔‏ ‏(‏رومیوں ۲:‏۲۱-‏۲۴ کو پڑھیں۔‏)‏ اُنہوں نے خدا کا نام مٹانے کی پوری کوشش کی ہے،‏ یہاں تک کہ اُسے بائبل کے ترجموں سے بھی نکال دیا ہے۔‏ یوں اُنہوں نے لوگوں کو خدا کی قربت سے محروم کر دیا ہے۔‏—‏یعقو ۴:‏۷،‏ ۸‏۔‏

۱۳ یسوع مسیح نے جو دُعا سکھائی،‏ اُس میں دوسری درخواست یہ تھی کہ ”‏تیری بادشاہی آئے۔‏ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۱۰‏)‏ آج‌کل چرچ کے رہنما باربار یہ دُعا پڑھتے تو ہیں مگر وہ لوگوں کو سیاسی پارٹیوں کی حمایت کرنے کی بھی تاکید کرتے ہیں۔‏ اِس سے بھی بدتر یہ کہ وہ اُن لوگوں کو ستاتے ہیں جو اِس بادشاہت کی مُنادی کرتے ہیں۔‏ یہی وجہ ہے کہ مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے نہ تو خدا کی بادشاہت پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ اِس کے متعلق کبھی کوئی بات کرتے ہیں۔‏

۱۴.‏ چرچ کے رہنما پاک کلام کے مطابق تعلیم دینے میں کیسے ناکام ہو گئے ہیں؟‏

۱۴ یسوع مسیح نے خدا سے دُعا کرتے ہوئے کہا کہ ”‏تیرا کلام سچائی ہے۔‏“‏ (‏یوح ۱۷:‏۱۷‏)‏ اُس نے آسمان پر جانے سے پہلے یہ بھی بتایا کہ وہ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کو مقرر کرے گا جو لوگوں کو وقت پر روحانی خوراک دے گا۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ کیا چرچ کے رہنماؤں نے یہ کام انجام دیا جو یسوع مسیح نے سونپا تھا؟‏ جی‌نہیں۔‏ وہ خدا کے کلام سے تعلیم دینے کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر اِن میں سے بیشتر بائبل کو محض قصے کہانیوں کی کتاب سمجھتے ہیں۔‏ وہ اپنے چرچ کے لوگوں کو خدا کے کلام سے علم اور تسلی دینے کی بجائے انسانی نظریات سے بہلاتے ہیں۔‏ نیز وہ بعض معاملات میں خدا کے اخلاقی معیاروں کی واضح تعلیم نہیں دیتے۔‏ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ چرچ کے اُن ارکان کو ناراض نہیں کرنا چاہتے جو خود کو نیک سمجھتے ہیں حالانکہ وہ خدا کے معیاروں پر عمل نہیں کرتے۔‏—‏۲-‏تیم ۴:‏۳،‏ ۴‏۔‏

۱۵.‏ آپ اُن تمام بُرے کاموں کے متعلق کیسا محسوس کرتے ہیں جو چرچ کے رہنماؤں نے خدا کے نام پر کئے ہیں؟‏

۱۵ خدا کے نام پر جو بُرے کام کئے گئے ہیں اُن کی وجہ سے بہت سے لوگ مایوس ہو کر خدا اور بائبل پر ایمان نہیں رکھتے۔‏ وہ شیطان اور اُس کی بُری دُنیا کا شکار ہو گئے ہیں۔‏ جب آپ ہر روز ایسے واقعات دیکھتے یا اِن کے بارے میں سنتے ہیں تو آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے؟‏ جب آپ خدا کی بدنامی ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں تو اُس کے خادم کے طور پر کیا آپ کے دل میں اِس بدنامی کو دُور کرنے کے لئے جوش پیدا ہوتا ہے؟‏ جب آپ دیکھتے ہیں کہ خلوص‌دل لوگوں کو دھوکا دیا جاتا اور اُن سے ناجائز فائدہ اُٹھایا جاتا ہے تو کیا آپ اُنہیں تسلی دینے کی خواہش رکھتے ہیں؟‏ جب یسوع مسیح نے دیکھا کہ لوگ ”‏اُن بھیڑوں کی مانند جن کا چرواہا نہ ہو خستہ‌حال اور پراگندہ“‏ ہیں تو اُسے اُن پر نہ صرف ترس آیا بلکہ وہ ”‏اُن کو بہت سی باتوں کی تعلیم دینے لگا۔‏“‏ (‏متی ۹:‏۳۶؛‏ مر ۶:‏۳۴‏)‏ پس ہمیں بھی خدا کی عبادت کے لئے یسوع مسیح جیسا جوش رکھنا چاہئے۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ (‏ا)‏ ہمیں کس وجہ سے جوش کے ساتھ مُنادی کرنی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ ہم اگلے مضمون میں کس بات پر غور کریں گے؟‏

۱۶ جب ہم جوش سے مُنادی کرتے ہیں تو ۱-‏تیمتھیس ۲:‏۳،‏ ۴ میں درج پولس رسول کی بات اَور بھی پُرمعنی ثابت ہوتی ہے۔‏ ‏(‏پڑھیں۔‏)‏ ہم سمجھتے ہیں کہ خدا چاہتا ہے کہ لوگ اُس کے بارے میں سیکھیں،‏ اُس کی خدمت کریں اور بہت سی برکات حاصل کریں۔‏ یہ سچ ہے کہ خاتمہ نزدیک ہے اور ہمارے پاس وقت بہت کم ہے۔‏ لیکن جوش سے مُنادی کرنے کی صرف یہی وجہ نہیں ہے۔‏ اِس کی خاص وجہ یہ کہ ہم خدا کے نام کو پاک ٹھہرانا چاہتے ہیں اور لوگوں کو خدا کی مرضی کے متعلق بتانا چاہتے ہیں۔‏ پس ہمیں پورے جوش سے خدا کی عبادت کرنی چاہئے۔‏—‏۱-‏تیم ۴:‏۱۶‏۔‏

۱۷ ہم نے یہوواہ کے پاک کلام سے سیکھا ہے کہ اِس زمین پر انسان کا مستقبل کیسا ہوگا۔‏ اِس لئے ہم دوسروں کو یہ سکھا سکتے ہیں کہ وہ کیسے خوش رہ سکتے اور ایک اچھے مستقبل کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏ ہم اُنہیں سمجھا سکتے ہیں کہ وہ شیطان کی دُنیا پر آنے والی ہلاکت سے کیسے بچ سکتے ہیں۔‏ (‏۲-‏تھس ۱:‏۷-‏۹‏)‏ یہ سوچ کر مایوس ہونے کی بجائے کہ ابھی تک یہوواہ کا دن نہیں آیا،‏ ہمیں اِس بات سے خوش ہونا چاہئے کہ ہمارے پاس جوش کے ساتھ یہوواہ کی عبادت کرنے کے لئے ابھی اَور وقت ہے۔‏ (‏میک ۷:‏۷؛‏ حبق ۲:‏۳‏)‏ اگلے مضمون میں ہم سیکھیں گے کہ ہم یہوواہ کی عبادت کے لئے جوش کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• یسوع مسیح نے اتنی محنت کے ساتھ خدا کی خدمت کیوں کی؟‏

‏• بائبل میں لفظ ”‏جوش“‏ کس معنی میں استعمال کِیا گیا ہے؟‏

‏• آج‌کل ہم دُنیا میں کیا دیکھتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں جوش سے خدا کی عبادت کرنی چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

یسوع مسیح اپنے باپ کی مرضی کو پورا کرنے اور انسانوں سے محبت کرنے کی وجہ سے محنت کرتا تھا

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

ہمیں جوش سے خدا کی عبادت کرنی چاہئے