مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ازدواجی بندھن—‏خدا کی طرف سے نعمت

ازدواجی بندھن—‏خدا کی طرف سے نعمت

ازدواجی بندھن—‏خدا کی طرف سے نعمت

‏”‏اس واسطے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑے گا اور اپنی بیوی سے ملا رہے گا اور وہ ایک تن ہوں گے۔‏“‏—‏پید ۲:‏۲۴‏۔‏

۱.‏ ہمیں یہوواہ خدا کی عزت کیوں کرنی چاہئے؟‏

یہوواہ خدا ہمارا خالق اور حاکم ہے۔‏ (‏مکا ۴:‏۱۱‏)‏ وہ انسانوں سے بڑی محبت کرتا ہے۔‏ (‏۱-‏یوح ۴:‏۸‏)‏ اُس نے ہمیں ”‏ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام“‏ عطا کِیا ہے۔‏ (‏یعقو ۱:‏۱۷‏)‏ یہوواہ کی اچھی بخششوں میں سے ایک ازدواجی بندھن ہے۔‏ وہ ہمیں اپنے اصول اور معیار دیتا ہے جن پر عمل کرنے سے ہم فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔‏ لہٰذا ہمیں دل سے یہوواہ کی عزت کرنی چاہئے۔‏—‏یسع ۴۸:‏۱۷‏۔‏

۲.‏ یہوواہ خدا نے جب آدم اور حوا کو شادی کے بندھن میں باندھا تو اُنہیں کونسی ہدایات دیں؟‏

۲ ازدواجی بندھن یہوواہ کی طرف سے ایک خوبصورت تحفہ ہے۔‏ (‏روت ۱:‏۹؛‏ ۲:‏۱۲‏)‏ جب یہوواہ نے آدم اور حوا کو شادی کے بندھن میں باندھا تو اُس نے اُنہیں ایسی ہدایات بھی دیں جن سے وہ اپنی زندگی کو خوشگوار بنا سکتے تھے۔‏ ‏(‏متی ۱۹:‏۴-‏۶ کو پڑھیں۔‏)‏ اگر وہ یہوواہ کی ہدایات پر عمل کرتے تو وہ ہمیشہ تک خوش رہ سکتے تھے۔‏ لیکن اُنہوں نے بڑی نادانی کا ثبوت دیتے ہوئے خدا کی نافرمانی کی جس کے اُنہیں نہایت سنگین نتائج بھگتنے پڑے۔‏—‏پید ۳:‏۶-‏۱۳،‏ ۱۶-‏۱۹،‏ ۲۳‏۔‏

۳،‏ ۴.‏ (‏الف)‏ بعض لوگ یہوواہ خدا اور ازدواجی بندھن کی ناقدری کیسے کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم اِس مضمون میں کن مثالوں پر غور کریں گے؟‏

۳ آدم اور حوا کی طرح آج‌کل بھی بہت سے شادی‌شُدہ جوڑے فیصلے کرتے وقت یہوواہ کی ہدایات پر کوئی دھیان نہیں دیتے۔‏ بعض لوگ شادی کے بغیر اکٹھے رہتے ہیں جبکہ بعض شادی کو جب چاہیں توڑ دیتے ہیں۔‏ کچھ لوگ تو مرد سے مرد اور عورت سے عورت کی شادی کو جائز خیال کرتے ہیں۔‏ (‏روم ۱:‏۲۴-‏۳۲؛‏ ۲-‏تیم ۳:‏۱-‏۵‏)‏ ایسے لوگ بھول جاتے ہیں کہ ازدواجی بندھن خدا کی طرف سے ایک نعمت ہے۔‏ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ اِس نعمت کی ناقدری کرنے سے دراصل وہ یہوواہ خدا کی بےعزتی کرتے ہیں۔‏

۴ افسوس کی بات ہے کہ یہوواہ خدا کے بعض خادم بھی شادی کے سلسلے میں یہوواہ کے انتظام اور معیاروں کے مطابق چلنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔‏ بعض مسیحی ایسی وجوہات کی بِنا پر طلاق یا علیٰحدگی کا فیصلہ کرتے ہیں جو پاک کلام کے مطابق جائز نہیں ہوتیں۔‏ ایسی سوچ سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟‏ پیدایش ۲:‏۲۴ میں درج ہدایت شادی‌شُدہ مسیحیوں کی اپنے ازدواجی بندھن کو مضبوط بنانے میں کیسے مدد کر سکتی ہے؟‏ نیز جو مسیحی شادی کرنا چاہتے ہیں وہ خود کو شادی‌شُدہ زندگی کے لئے کیسے تیار کر سکتے ہیں؟‏ اِن سوالوں کا جواب حاصل کرنے کے لئے آئیں بائبل میں سے تین مثالوں پر غور کریں۔‏ یہ مثالیں ایسے لوگوں کی ہیں جن کی ازدواجی زندگی بہت خوشگوار تھی۔‏ اِن مثالوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا کی ہدایات پر عمل کئے بغیر خوشگوار ازدواجی زندگی گزارنا ممکن نہیں ہے۔‏

گھریلو زندگی میں وفاداری کی اہمیت

۵،‏ ۶.‏ زکریاہ اور الیشبع کس مسئلے کا سامنا کر رہے تھے مگر اُنہیں وفاداری کا کیا صلہ ملا؟‏

۵ زکریاہ اور الیشبع دونوں خدا کے وفادار خادم تھے۔‏ لہٰذا اُنہوں نے ایک دوسرے سے شادی کرکے بہت اچھا فیصلہ کِیا تھا۔‏ زکریاہ وفاداری سے کاہن کے طور پر اپنی ذمہ‌داریاں پورا کرتا تھا۔‏ وہ دونوں میاں بیوی خدا کی شریعت پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے تھے۔‏ بِلاشُبہ وہ یہوواہ خدا کی برکتوں کے لئے دل سے شکرگزار تھے۔‏ لیکن اُن کے گھر میں صرف ایک ہی چیز کی کمی تھی۔‏ اُن کی کوئی اولاد نہیں تھی۔‏ الیشبع بانجھ تھی اور وہ دونوں عمررسیدہ بھی تھے۔‏—‏لو ۱:‏۵-‏۷‏۔‏

۶ اسرائیلیوں میں اولاد پیدا کرنا عزت کی بات سمجھی جاتی تھی۔‏ اِسی وجہ سے اُس زمانے میں خاندان عام طور پر بہت بڑے ہوتے تھے۔‏ (‏۱-‏سمو ۱:‏۲،‏ ۶،‏ ۱۰؛‏ زبور ۱۲۸:‏۳،‏ ۴‏)‏ بعض اسرائیلی شوہر محض اِس لئے اپنی بیوی کو طلاق دے دیتے تھے کہ وہ اُن کے لئے کوئی اولاد پیدا نہیں کر سکی۔‏ لیکن زکریاہ نے اپنی بیوی کو نہ چھوڑا۔‏ زکریاہ اور الیشبع دونوں ایک دوسرے کے وفادار رہے۔‏ اگرچہ بےاولاد ہونے کی وجہ سے وہ بہت غمگین تھے تو بھی وہ وفاداری سے اکٹھے خدا کی خدمت کرتے رہے۔‏ پھر یہوواہ نے معجزہ کِیا اور اُنہیں بڑھاپے میں ایک بیٹا بخشا۔‏—‏لو ۱:‏۸-‏۱۴‏۔‏

۷.‏ الیشبع نے اپنے بیٹے کی پیدائش کے موقع پر اپنے شوہر کے لئے وفاداری کیسے ظاہر کی؟‏

۷ جب اُن کا بیٹا یوحنا پیدا ہوا تو اُس وقت بھی الیشبع نے اپنی وفاداری کا ثبوت دیا۔‏ جب فرشتے نے زکریاہ کو بتایا کہ اُس کے بیٹا پیدا ہوگا تو زکریاہ نے اُس کی بات کا یقین نہیں کِیا تھا۔‏ اِس لئے فرشتے نے کہا کہ جب تک ایسا ہو نہ لے تو بول نہیں سکے گا۔‏ پھر بھی زکریاہ نے کسی نہ کسی طرح اپنی بیوی کو یہ ضرور بتایا ہوگا کہ فرشتے نے کہا ہے کہ بچے کا نام ”‏یوحنا“‏ رکھا جائے۔‏ رشتہ‌دار اور پڑوسی بچے کا نام اُس کے باپ کے نام پر زکریاہ ہی رکھنا چاہتے تھے۔‏ لیکن الیشبع نے اپنے شوہر کی بات مانی اور کہا کہ ”‏نہیں بلکہ اُس کا نام یوؔحنا رکھا جائے۔‏“‏—‏لو ۱:‏۵۹-‏۶۳‏۔‏

۸،‏ ۹.‏ (‏الف)‏ خوشگوار گھریلو زندگی کے لئے وفاداری اہم کیوں ہے؟‏ (‏ب)‏ بعض کونسے طریقے ہیں جن سے شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے لئے وفاداری ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۸ زکریاہ اور الیشبع کی طرح آج‌کل بھی شادی‌شُدہ جوڑوں کو بہت سی مشکلات اور مایوسیوں کا سامنا ہوتا ہے۔‏ اگر شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے وفادار نہیں رہتے تو اُن کا بندھن قائم نہیں رہتا۔‏ مثال کے طور پر اگر شوہر یا بیوی میں سے کوئی کسی دوسرے کے ساتھ دل‌لگی یا حرام‌کاری کرتا ہے یا پھر گندی تصویریں دیکھتا ہے تو اُس کے جیون‌ساتھی کا بھروسا ٹوٹ جاتا ہے۔‏ سچ ہے کہ جب شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے پر بھروسا نہ رہے تو اُن کی محبت ختم ہونے لگتی ہے۔‏ ہم وفاداری کو ایک ایسی دیوار سے تشبِیہ دے سکتے ہیں جو کسی بھی خطرے سے محفوظ رہنے کے لئے گھر کے گرد بنائی جاتی ہے۔‏ جب شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے وفادار رہتے ہیں تو اُن کا بندھن محفوظ رہتا ہے۔‏ یوں وہ آپس میں دل کھول کر بات‌چیت کرتے ہیں اور اُن کے درمیان محبت بڑھتی ہے۔‏ واقعی خوشگوار گھریلو زندگی کے لئے وفاداری نہایت اہم ہے۔‏

۹ یہوواہ خدا نے آدم سے کہا:‏ ”‏مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑے گا اور اپنی بیوی سے ملا رہے گا اور وہ ایک تن ہوں گے۔‏“‏ (‏پید ۲:‏۲۴‏)‏ اِس کا کیا مطلب ہے؟‏ اِس کا مطلب یہ ہے کہ شادی کے بعد شوہر اور بیوی ایک دوسرے کو اپنا زیادہ وقت اور توجہ دیں۔‏ شاید اِس میں یہ بات شامل ہے کہ وہ اپنے رشتہ‌داروں اور دوستوں کے ساتھ پہلے کی نسبت کم وقت گزاریں تاکہ اُن کے جیون‌ساتھی کو یہ محسوس نہ ہو کہ اُس سے غفلت برتی جا رہی ہے۔‏ اُنہیں اپنے والدین کو بھی اپنے فیصلوں یا نااتفاقیوں میں مداخلت نہیں کرنے دینا چاہئے۔‏ یہوواہ خدا کی ہدایت کے مطابق شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے سے جُدا نہیں ہونا چاہئے۔‏

۱۰.‏ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے لئے وفاداری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱۰ اگر شوہر اور بیوی کا تعلق الگ‌الگ مذہب سے بھی ہو تو بھی وہ ایک دوسرے کے وفادار رہنے سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں ایک بہن کے بیان پر غور کریں جس کا شوہر یہوواہ کا گواہ نہیں۔‏ وہ بیان کرتی ہیں کہ ”‏مَیں یہوواہ کی بہت شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھ پر اپنے شوہر کا اختیار تسلیم کرنے اور اُس کی عزت کرنے کی اہمیت کو واضح کِیا ہے۔‏ ایک دوسرے کے وفادار رہنے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ۴۷ سالوں بعد بھی آپس میں ہماری محبت اور عزت کم نہیں ہوئی۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۷:‏۱۰،‏ ۱۱؛‏ ۱-‏پطر ۳:‏۱،‏ ۲‏)‏ پس اپنی گفتگو اور اپنے ہر کام سے اپنے ساتھی کو یہ یقین دلانے کی کوشش کریں کہ وہ آپ کی نظر میں دُنیا کا سب سے اہم شخص ہے۔‏ کسی کو بھی اپنے اور اپنے جیون‌ساتھی کے بیچ میں نہ آنے دیں۔‏ ‏(‏امثال ۵:‏۱۵-‏۲۰ کو پڑھیں۔‏)‏ رون اور جینٹ کی شادی کو ۳۵ سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے۔‏ وہ ایک دوسرے کے ساتھ خوشی سے رہ رہے ہیں۔‏ وہ کہتے ہیں کہ ”‏ہم وفاداری سے ہر وہ کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کی یہوواہ ہم سے توقع کرتا ہے۔‏ اِسی وجہ سے ہم خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں۔‏“‏

مل کر کام کرنے کی اہمیت

۱۱،‏ ۱۲.‏ اَکوِلہ اور پرسکلہ نے گھر کے کام‌کاج میں،‏ اپنی ضروریات پوری کرنے میں اور مُنادی میں کیسے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کِیا؟‏

۱۱ پولس رسول ہمیشہ اَکوِلہ اور پرسکلہ کا اکٹھے ذکر کرتا تھا۔‏ اَکوِلہ اور پرسکلہ دونوں اِس بات کی زندہ مثال تھے کہ شوہر اور بیوی ”‏ایک تن“‏ ہوں گے۔‏ (‏پید ۲:‏۲۴‏)‏ وہ دونوں مل کر گھر کے کام کرتے تھے۔‏ اپنے گزربسر کے لئے اکٹھے مل کر خیمے بناتے تھے۔‏ نیز وہ دونوں مُنادی میں اکٹھے کام کرتے تھے۔‏ مثال کے طور پر جب پولس رسول پہلی مرتبہ کُرنتھس میں آیا تو اَکوِلہ اور پرسکلہ نے اُسے اپنے گھر میں ٹھہرایا۔‏ ایسا لگتا ہے کہ پولس رسول جب تک کُرنتھس میں رہا وہ اُنہی کے ساتھ رہا۔‏ اِس کے بعد افسس میں اَکوِلہ اور پرسکلہ نے اپنا گھر اجلاسوں کے لئے استعمال کِیا اور اپلوس اور دیگر نئے اشخاص کو بائبل کی تعلیم سکھانے میں محنت کی۔‏ (‏اعما ۱۸:‏۲،‏ ۱۸-‏۲۶‏)‏ پھر یہ دونوں روم چلے گئے اور وہاں پر بھی اُنہوں نے اپنا گھر اجلاسوں کے لئے پیش کِیا۔‏ کچھ عرصہ بعد وہ افسس میں واپس آ گئے اور وہاں کے بھائیوں کی بڑی حوصلہ‌افزائی کی۔‏—‏روم ۱۶:‏۳-‏۵‏۔‏

۱۲ کچھ عرصہ تک اِن دونوں نے پولس رسول کے ساتھ خیمے بنانے کا کام بھی کِیا۔‏ یہ ایک اَور مثال ہے جس میں ہم اَکوِلہ اور پرسکلہ کو اکٹھے کام کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔‏ (‏اعما ۱۸:‏۳‏)‏ لیکن خاص طور پر اکٹھے مل کر خدا کی خدمت کرنے سے اُن کا ازدواجی بندھن مضبوط اور خوشگوار ہو گیا تھا۔‏ کُرنتھس،‏ افسس اور روم،‏ ہر جگہ بہن‌بھائی اُنہیں ”‏مسیح یسوؔع میں .‏ .‏ .‏ ہمخدمت“‏ سمجھتے تھے۔‏ (‏روم ۱۶:‏۳‏)‏ وہ جہاں کہیں بھی گئے،‏ اُنہوں نے مل کر یہوواہ خدا کی خدمت کی۔‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏الف)‏ کن وجوہات کی بِنا پر ازدواجی بندھن کمزور ہو سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ شوہر اور بیوی اپنے بندھن کو مضبوط کرنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۳ یہ سچ ہے کہ اگر شوہر اور بیوی کی سوچ ایک جیسی ہے اور وہ ایک ہی جیسے کاموں میں حصہ لیتے ہیں تو اُن کا ازدواجی بندھن مضبوط ہوتا ہے۔‏ (‏واعظ ۴:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ مگر افسوس کی بات ہے کہ آج‌کل بہت سے شادی‌شُدہ جوڑے آپس میں بہت ہی کم وقت صرف کرتے ہیں۔‏ وہ ہر روز کئی گھنٹے الگ‌الگ کام کرتے ہیں۔‏ کچھ لوگ اپنے گھر سے بہت دُور جا کر کام کرتے ہیں۔‏ بعض تو ملازمت کے لئے ملک سے ہی باہر چلے جاتے ہیں تاکہ اپنے گھر والوں کو بہت پیسے بھیج سکیں۔‏ بعض اوقات تو شوہر اور بیوی ٹی‌وی،‏ انٹرنیٹ،‏ ویڈیو گیمز،‏ کھیلوں اور مختلف مشغلوں میں اتنا مگن ہو جاتے ہیں کہ وہ ایک ہی گھر میں اجنبیوں کی طرح رہتے ہیں۔‏ کیا آپ کے گھر میں بھی ایسی ہی صورتحال ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو کیا آپ اکٹھے وقت گزارنے کے لئے اپنے روزمرّہ کے کاموں میں تبدیلی کر سکتے ہیں؟‏ کیوں نہ آپ اکٹھے مل کر کھانا پکانے،‏ برتن دھونے یا دیگر گھریلو کام کرنے میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں؟‏ کیا آپ بچوں یا بوڑھے والدین کی دیکھ‌بھال کرنے میں ایک دوسرے کا ساتھ دے سکتے ہیں؟‏

۱۴ سب سے اہم بات یہ ہے کہ میاں‌بیوی مل کر خدا کی خدمت کریں۔‏ روزانہ کی آیت پر بات‌چیت کرنے اور باقاعدگی سے خاندانی عبادت کرنے سے آپ کا خاندان متحد ہو جائے گا۔‏ اکٹھے مُنادی کرنا بھی بہت ضروری ہے۔‏ اگر ممکن ہو تو شوہر اور بیوی اکٹھے پائنیر خدمت کر سکتے ہیں چاہے وہ ایک مہینے یا ایک سال کے لئے ہی کریں۔‏ ‏(‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۸ کو پڑھیں۔‏)‏ ایک بہن نے اپنے شوہر کے ساتھ پائنیر خدمت کی۔‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مُنادی میں ہم دونوں کو ایک دوسرے سے بات کرنے اور اکٹھے وقت گزارنے کا اچھا موقع ملتا ہے۔‏ چونکہ ہم دونوں لوگوں کی زندگی بچانا چاہتے ہیں اِس لئے ہم دونوں ایک دوسرے کے بہت قریب ہو گئے ہیں۔‏ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میرا شوہر،‏ میرا سب سے اچھا دوست ہے۔‏“‏ جب شوہر اور بیوی مل کر خدا کی خدمت کرتے ہیں تو اُن کی سوچ،‏ عادتیں،‏ احساسات اور پسند ناپسند ایک جیسی ہو جاتی ہے۔‏ وہ اَکوِلہ اور پرسکلہ کی طرح ”‏ایک تن“‏ ہو جاتے ہیں۔‏

یہوواہ کے اصولوں پر عمل کریں

۱۵.‏ ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانے کے لئے کیا کرنا ضروری ہے؟‏

۱۵ یسوع مسیح اِس حقیقت سے واقف تھا کہ شوہر اور بیوی کو اپنی زندگی میں یہوواہ کی خدمت کو پہلا درجہ دینا چاہئے۔‏ یسوع مسیح نے یہ دیکھا تھا کہ جب تک آدم اور حوا خدا کے وفادار رہے تو وہ بہت خوش تھے۔‏ لیکن جب اُنہوں نے خدا کی نافرمانی کی تو اُنہیں بہت مشکلات کا سامنا ہوا۔‏ لہٰذا یسوع مسیح نے لوگوں کو پیدایش ۲:‏۲۴ میں درج اصول سکھایا۔‏ یہ وہی اصول ہے جو اُس کے باپ نے آدم اور حوا کو دیا تھا۔‏ یسوع مسیح نے اِس اصول کے ساتھ ایک اَور اہم بات کہی:‏ ”‏جِسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۶‏)‏ آج بھی ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانے کے لئے یہوواہ کے انتظام کی قدر کرنا اور اُس کے اصولوں پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔‏ اِس سلسلے میں یوسف اور مریم نے ایک بہت ہی اچھی مثال قائم کی۔‏

۱۶.‏ یوسف اور مریم نے کیسے ظاہر کِیا کہ اُن کی زندگی میں یہوواہ خدا کی خدمت کو پہلا درجہ حاصل ہے؟‏

۱۶ یوسف،‏ مریم کے ساتھ بڑی مہربانی اور عزت سے پیش آتا تھا۔‏ جب یوسف کو پتہ چلا کہ مریم حاملہ ہے تو وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ مریم روحُ‌القدس کی قدرت سے حاملہ ہے۔‏ یہ بات اُسے فرشتے نے بعد میں بتائی تھی۔‏ لیکن پھر بھی وہ مریم کے ساتھ بڑی مہربانی اور رحم سے پیش آنا چاہتا تھا۔‏ (‏متی ۱:‏۱۸-‏۲۰‏)‏ اُن دونوں نے قیصر کا حکم مانا اور شریعت کی پابندی بھی کی۔‏ (‏لو ۲:‏۱-‏۵،‏ ۲۱،‏ ۲۲‏)‏ اگرچہ یروشلیم میں عبادت کے لئے جانے کا حکم صرف اسرائیلی مردوں کو دیا گیا تھا تو بھی یوسف اور مریم اپنے پورے خاندان کے ساتھ عبادت کے لئے ہر سال وہاں جاتے تھے۔‏ (‏است ۱۶:‏۱۶؛‏ لو ۲:‏۴۱‏)‏ یوسف اور مریم نے ہمیشہ یہوواہ کو خوش کرنے کی کوشش کی اور اُس کی عبادت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیا۔‏ اِسی وجہ سے یہوواہ خدا نے جب یسوع مسیح کو زمین پر بھیجا تو اُس نے اپنے بیٹے کی پرورش کے لئے یوسف اور مریم کو چنا۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ (‏الف)‏ شوہر اور بیوی اپنے خاندان میں یہوواہ کے اصولوں پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اِس سے اُنہیں کیا فائدہ ہوگا؟‏

۱۷ کیا آپ بھی اپنی زندگی میں یہوواہ خدا کی رہنمائی قبول کرتے ہیں؟‏ مثال کے طور پر کوئی بھی اہم فیصلہ کرنے سے پہلے کیا آپ پاک کلام کے اصولوں پر غور کرتے ہیں؛‏ یہوواہ خدا سے دُعا کرتے ہیں اور پُختہ بہن‌بھائیوں سے مشورہ کرتے ہیں؟‏ یا کیا آپ اپنی مرضی سے یا پھر اپنے خاندان اور دوستوں کی رائے سے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟‏ کیا آپ ازدواجی زندگی کے متعلق اُن ہدایات اور مشوروں پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو دیانتدار اور عقلمند نوکر نے شائع کئے ہیں؟‏ یا کیا آپ عام رسم‌ورواج اور دیگر کتابوں اور عالموں کے مشوروں پر عمل کرتے ہیں؟‏ کیا آپ باقاعدگی سے مل کر دُعا کرتے اور پاک کلام کا مطالعہ کرتے ہیں؟‏ کیا آپ باقاعدگی سے ایسے طریقوں پر غور کرتے ہیں جن سے آپ خدا کی خدمت کو بڑھا سکتے ہیں؟‏

۱۸ رے ۵۰ سال سے اپنی بیوی کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں۔‏ وہ بیان کرتے ہیں:‏ ”‏اِن پچاس سالوں میں ہمیں کسی ایسے مسئلے کا سامنا نہیں ہوا جس پر ہم قابو نہ پا سکیں ہوں۔‏ اِس کی وجہ یہ ہے کہ یہوواہ ہمیشہ ہمارے ازدواجی بندھن میں شامل رہا ہے۔‏“‏ ‏(‏واعظ ۴:‏۱۲ کو پڑھیں۔‏)‏ ڈینی اور ٹرینا بھی کہتے ہیں کہ”‏مل کر یہوواہ خدا کی خدمت کرنے سے ہمارا شادی کا بندھن اَور مضبوط ہو گیا ہے۔‏“‏ وہ ۳۴ سال سے ایک دوسرے کے ساتھ خوشی سے رہ رہے ہیں۔‏ اگر آپ اپنی ازدواجی زندگی میں یہوواہ خدا کے اصولوں پر عمل کریں گے تو وہ مشکلات پر قابو پانے میں آپ کی مدد کرے گا اور بہت سی برکات بھی عطا کرے گا۔‏—‏زبور ۱۲۷:‏۱‏۔‏

خدا کی نعمت کی قدر کرتے رہیں

۱۹.‏ یہوواہ خدا نے شادی کا بندوبست کیوں کِیا؟‏

۱۹ آج‌کل سب لوگ اپنی من مانی کرنا چاہتے ہیں۔‏ وہ دوسرے کی خوشی کا خیال نہیں کرتے۔‏ لیکن یہوواہ خدا کے خادم ایسا نہیں کرتے۔‏ وہ جانتے ہیں کہ ازدواجی بندھن یہوواہ کی طرف سے ایک نعمت ہے۔‏ وہ سمجھتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے شادی کے بندوبست کا آغاز اِس لئے کِیا تھا تاکہ زمین پر اُس کا مقصد پورا ہو۔‏ (‏پید ۱:‏۲۶-‏۲۸‏)‏ اگر آدم اور حوا اِس نعمت کی قدر کرتے تو اب ساری زمین فردوس بن گئی ہوتی جس میں خدا کے راست‌باز خادم خوشی سے زندگی گزار رہے ہوتے۔‏

۲۰،‏ ۲۱.‏ (‏الف)‏ ہمیں شادی کے بندوبست کی قدر کیوں کرنی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ ہم اگلے مضمون میں کس نعمت پر غور کریں گے؟‏

۲۰ سب سے بڑھ کر یہوواہ خدا کے خادم سمجھتے ہیں کہ جب وہ اپنی ازدواجی زندگی میں یہوواہ کو پہلا درجہ دیتے ہیں تو اِس سے یہوواہ کو جلال ملتا ہے۔‏ ‏(‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۳۱ کو پڑھیں۔‏)‏ ہم نے یہ سیکھ لیا ہے کہ اگر شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے وفادار رہیں گے،‏ مل کر کام کریں گے اور یہوواہ کی خدمت کو پہلا درجہ دیں گے تو اُن کا ازدواجی بندھن مضبوط ہوگا۔‏ پس اگر ہم شادی کرنا چاہتے ہیں؛‏ اپنے ازدواجی بندھن کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں یا پھر اپنے اِس ٹوٹتے ہوئے بندھن کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ شادی کے بندوبست کا آغاز یہوواہ خدا نے کِیا تھا۔‏ اِس لئے ہمیں اِس بندوبست کی قدر کرنی چاہئے۔‏ اِس بات کو ذہن میں رکھنے سے ہماری مدد ہوگی کہ ہم شادی سے تعلق رکھنے والے فیصلے ہمیشہ بائبل کے اصولوں کے مطابق کریں۔‏ اِس طرح ہم نہ صرف شادی کے بندوبست کی قدر کریں گے بلکہ یہوواہ خدا کے لئے بھی عزت اور احترام ظاہر کریں گے جس نے اِس بندوبست آغاز کِیا ہے۔‏

۲۱ تاہم ازدواجی بندھن کے علاوہ یہوواہ خدا نے ہمیں اَور بھی نعمتیں عطا کی ہیں۔‏ شادی کے بغیر بھی ہم خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ اگلے مضمون میں ہم یہ سیکھیں گے کہ کیسے غیرشادی‌شُدہ رہ کر یہوواہ کی خدمت کرنا بھی ایک نعمت ہے۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے لئے وفاداری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏• اکٹھے مل کر یہوواہ کی خدمت کرنے سے ازدواجی بندھن کیسے مضبوط ہوگا؟‏

‏• شوہر اور بیوی کیسے یہ ظاہر کر سکتے ہیں کہ اُن کی زندگی میں یہوواہ خدا کے اصولوں کی بڑی اہمیت ہے؟‏

‏• ہم یہوواہ خدا کے لئے عزت اور احترام کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویریں]‏

مل کر یہوواہ کی خدمت کرنے سے ازدواجی بندھن مضبوط ہوتا ہے۔‏