مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

غیرشادی‌شُدہ رہنا ایک نعمت کیسے ہے؟‏

غیرشادی‌شُدہ رہنا ایک نعمت کیسے ہے؟‏

غیرشادی‌شُدہ رہنا ایک نعمت کیسے ہے؟‏

‏”‏جو قبول کر سکتا ہے وہ قبول کرے۔‏“‏ —‏متی ۱۹:‏۱۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح،‏ پولس رسول اور دیگر لوگوں نے غیرشادی‌شُدہ رہنے کے بارے میں کیا کہا؟‏ (‏ب)‏ بعض لوگ غیرشادی‌شُدہ رہنے کو ایک نعمت خیال کیوں نہیں کرتے؟‏

بِلاشُبہ ازدواجی بندھن خدا کی طرف سے ایک بخشش ہے۔‏ (‏امثا ۱۹:‏۱۴‏)‏ تاہم ایسے بہت سے مسیحی جو شادی نہیں کرتے،‏ وہ بھی اپنی زندگی میں بہت خوشی اور اطمینان حاصل کرتے ہیں۔‏ ایک ۹۵ سال کے بھائی ہیرلڈ نے شادی نہیں کی۔‏ وہ بیان کرتے ہیں:‏ ”‏یہ بات سچ ہے کہ مجھے مہمان‌نوازی کرنے اور دوسروں کے ساتھ وقت گزارنے سے خوشی ملتی ہے لیکن جب مَیں اکیلا بھی ہوتا ہوں تو مَیں اُداس نہیں ہوتا۔‏ مَیں سمجھتا ہوں کہ مجھے غیرشادی‌شُدہ رہنے کی نعمت ملی ہے۔‏“‏

۲ یسوع مسیح اور پولس رسول نے صرف ازدواجی بندھن کو ہی نہیں بلکہ غیرشادی‌شُدہ رہنے کو بھی خدا کی طرف سے ایک نعمت قرار دیا۔‏ ‏(‏متی ۱۹:‏۱۱،‏ ۱۲‏،‏ ”‏نیو اُردو بائبل ورشن“‏ *‏؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۷ کو پڑھیں۔‏)‏ بعض لوگ شادی نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔‏ لیکن بعض حالات کی وجہ سے غیرشادی‌شُدہ رہتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر بعض کو اچھا جیون‌ساتھی نہیں ملتا جبکہ کچھ لوگ شادی تو کرتے ہیں مگر بعد میں اُن کی طلاق ہو جاتی ہے یا اُن کا جیون ساتھی وفات پا جاتا ہے۔‏ لہٰذا سوال یہ ہے کہ غیرشادی‌شُدہ رہنا خدا کی طرف سے ایک نعمت کیسے ثابت ہوتا ہے؟‏ نیز اِس نعمت کا بہترین استعمال کیسے کِیا جا سکتا ہے؟‏

ایک خاص نعمت

۳.‏ ایسے مسیحی جو شادی نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں،‏ اُنہیں کونسے فائدے حاصل ہوئے ہیں؟‏

۳ اکثر شادی‌شُدہ لوگوں کی نسبت غیرشادی‌شُدہ لوگوں کی ذمہ‌داریاں کم ہوتی ہیں۔‏ اُن کے پاس زیادہ وقت ہوتا ہے۔‏ (‏۱-‏کر ۷:‏۳۲-‏۳۵‏)‏ اِس وجہ سے وہ کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کی مدد کرنے اور اپنی خدمت بڑھانے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ نیز وہ یہوواہ خدا کے اَور زیادہ قریب آ جاتے ہیں۔‏ اِن فائدوں کے پیشِ‌نظر کچھ مسیحیوں نے یا تو ساری عمر یا پھر تھوڑے عرصے کے لئے غیرشادی‌شُدہ رہنے کا فیصلہ کِیا ہے۔‏ لیکن بعض نے شادی تو کی مگر طلاق یا اپنے جیون‌ساتھی کی وفات کی وجہ سے اکیلے ہو گئے۔‏ اِس کے علاوہ بعض کنوارے مسیحی شادی کرنا چاہتے تھے مگر کسی وجہ سے اُن کی شادی نہیں ہوئی۔‏ ایسے مسیحی اپنےاپنے حالات کا جائزہ لینے کے بعد یہ سمجھ گئے کہ وہ یہوواہ کی مدد سے خوشی کے ساتھ غیرشادی‌شُدہ رہ سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏کر ۷:‏۳۷،‏ ۳۸‏۔‏

۴.‏ غیرشادی‌شُدہ مسیحی یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اور کلیسیا اُن کی بہت قدر کرتی ہے؟‏

۴ غیرشادی‌شُدہ مسیحی جانتے ہیں کہ یہوواہ اور اُس کی کلیسیا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے شادی کرنا ضروری نہیں ہے۔‏ یہوواہ اپنے سب خادموں سے انفرادی طور پر محبت کرتا ہے۔‏ (‏متی ۱۰:‏ ۲۹-‏۳۱‏)‏ لہٰذا چاہے ہم شادی‌شُدہ ہوں یا غیرشادی‌شُدہ،‏ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اور اُس کی کلیسیا ہماری بہت قدر کرتی ہے۔‏ کوئی بھی ہمیں یہوواہ خدا سے جُدا نہیں کر سکتا۔‏—‏روم ۸:‏۳۸،‏ ۳۹‏۔‏

۵.‏ غیرشادی‌شُدہ رہنے سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے کیا کرنے کی ضرورت ہے؟‏

۵ غیرشادی‌شُدہ رہنے سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے کوشش درکار ہے۔‏ اِس بات کو سمجھنے کے لئے آئیں ایک مثال پر غور کریں۔‏ کچھ لوگ بچپن سے ہی بہت سُریلے ہوتے ہیں لیکن اُنہیں گانا گانے میں ماہر بننے کے لئے کوشش کرنی پڑتی ہے۔‏ اِسی طرح غیرشادی‌شُدہ رہنا خدا کی طرف سے ایک نعمت تو ہے مگر اِس نعمت کا بہترین استعمال کرنے کے لئے کوشش کرنی پڑتی ہے۔‏ آج‌کل بہت سے بھائی اور بہنیں خواہ وہ جوان ہوں یا بوڑھے،‏ اپنی مرضی سے یا پھر حالات کی وجہ سے غیرشادی‌شُدہ ہیں۔‏ وہ اپنی زندگی کو بہترین طریقے سے کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں آئیں پہلی صدی کی کلیسیا سے چند مثالوں پر غور کریں جن سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏

جوانی میں غیرشادی‌شُدہ رہنے والے مسیحی

۶،‏ ۷.‏ (‏الف)‏ فلپس کی کنواری بیٹیوں کو کیا شرف حاصل ہوا؟‏ (‏ب)‏ تیمتھیس نے کنوارپن کے دوران اپنی زندگی کیسے گزاری اور اُسے کونسی برکات حاصل ہوئیں؟‏

۶ مبشر فلپس کی چار کنواری بیٹیاں تھیں جو اپنے باپ کی طرح بڑے جوش سے مُنادی کرتی تھیں۔‏ (‏اعما ۲۱:‏۸،‏ ۹‏)‏ اُس زمانے میں روحُ‌القدس نے لوگوں کو مختلف نعمتیں عطا کی تھیں جن میں سے ایک نبوّت کرنا تھا۔‏ یہ کنواری لڑکیاں بھی یوایل ۲:‏۲۸،‏ ۲۹ کے مطابق نبوّت کرتی تھیں۔‏

۷ جوان تیمتھیس نے بھی کنوارپن کے دوران یہوواہ کی خدمت کی۔‏ اُس کی ماں یونیکے اور نانی لوئس یہودی تھیں اور اُنہوں نے اُسے بچپن سے ہی ”‏پاک نوشتوں“‏ کی تعلیم دی تھی۔‏ (‏۲-‏تیم ۱:‏۵؛‏ ۳:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ جب پولس رسول ۴۷ عیسوی میں پہلی مرتبہ اُن کے شہر لسترہ آیا تو لگتا ہے کہ وہ اُس وقت مسیحی بن گئیں۔‏ اِس کے دو سال بعد جب پولس رسول دوسری مرتبہ وہاں آیا تو اُس وقت تیمتھیس کی عمر تقریباً ۲۰ سال تھی۔‏ اُسے مسیحی بنے ابھی کچھ ہی سال ہوئے تھے کہ اُس نے لسترہ اور اکنیم کی کلیسیا کے بزرگوں کی نظر میں نیک‌نامی حاصل کر لی تھی۔‏ (‏اعما ۱۶:‏۱،‏ ۲‏)‏ لہٰذا پولس رسول نے اُسے اپنے ساتھ مُنادی کے لئے مختلف علاقوں میں چلنے کو کہا۔‏ (‏۱-‏تیم ۱:‏۱۸؛‏ ۴:‏۱۴‏)‏ ہم یہ بات نہیں جانتے کہ آیا تیمتھیس نے بعد میں کبھی شادی کی تھی یا نہیں۔‏ لیکن ہم اتنا ضرور جانتے ہیں کہ اُس نے جوانی میں پولس رسول کے ساتھ خدمت کرنے کے موقعے کو خوشی سے قبول کِیا۔‏ نیز اِس کے کئی سال بعد تک وہ ایک غیرشادی‌شُدہ کُل‌وقتی مبشر اور نگہبان کے طور پر خدمت کرتا رہا۔‏—‏فل ۲:‏۲۰-‏۲۲‏۔‏

۸.‏ یوحنا مرقس یہوواہ کی خدمت کو پہلا درجہ دینے کے قابل کیسے ہوا اور اُسے کونسی برکتیں ملیں؟‏

۸ یوحنا مرقس نے بھی کنوارپن میں یہوواہ کی خدمت کی۔‏ یوحنا مرقس،‏ اُس کی ماں مریم اور اُس کا خالہ‌زاد بھائی برنباس،‏ یروشلیم کی کلیسیا کے رُکن تھے۔‏ یروشلیم میں مرقس کے خاندان کا اپنا گھر تھا اور نوکرانی بھی تھی۔‏ (‏اعما ۱۲:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ اِس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ وہ خوشحال زندگی گزار رہا تھا۔‏ پھر بھی یوحنا مرقس نے پُرآسائش زندگی گزارنے کے بارے میں ذرا بھی نہیں سوچا۔‏ اُس نے یہ بھی نہیں سوچا کہ وہ جلد شادی کرکے اپنا گھر بسا لے۔‏ جوانی میں رسولوں کے ساتھ رفاقت رکھنے سے اُس میں بھی کُل‌وقتی مبشر کے طور پر خدمت کرنے کی خواہش پیدا ہوئی۔‏ لہٰذا جب پولس اور برنباس پہلی مرتبہ مختلف علاقوں میں مُنادی کرنے کے لئے گئے تو یوحنا مرقس بڑی خوشی سے اُن کے ساتھ گیا اور اُن کی خدمت کی۔‏ (‏اعما ۱۳:‏۵‏)‏ بعد میں وہ مُنادی کے لئے برنباس کے ساتھ گیا اور پھر پطرس رسول کے ساتھ بابل کے علاقے میں جا کر مُنادی کی۔‏ (‏اعما ۱۵:‏۳۹؛‏ ۱-‏پطر ۵:‏۱۳‏)‏ ہم یہ نہیں جانتے کہ یوحنا مرقس نے کب تک شادی نہیں کی تھی۔‏ لیکن مرقس بھائیوں میں اِس بات کے لئے مشہور تھا کہ وہ خوشی سے بہن‌بھائیوں کی خدمت کرتا ہے اور جوش کے ساتھ مُنادی کرتا ہے۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ مثال سے واضح کریں کہ آج‌کل کنوارے مسیحی نوجوان اپنی خدمت کو بڑھانے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟‏

۹ آج‌کل بھی کلیسیا میں بہت سے نوجوان کنوارپن کے دوران خوشی سے یہوواہ خدا کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرتے ہیں۔‏ وہ یوحنا مرقس اور تیمتھیس کی طرح اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ کنوارا رہنے سے وہ ”‏خداوند کی خدمت میں بےوسوسہ مشغول“‏ رہ سکتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کر ۷:‏۳۵‏)‏ سچ ہے کہ کنوارے لوگ مختلف طریقوں سے یہوواہ خدا کی خدمت کر سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر وہ پائنیر خدمت کر سکتے ہیں؛‏ وہ کسی ایسے علاقے میں جا کر خدمت کر سکتے ہیں جہاں مبشر کم ہیں؛‏ وہ کوئی دوسری زبان سیکھ سکتے ہیں تاکہ یہ زبان بولنے والوں کو گواہی دے سکیں؛‏ وہ کنگڈم‌ہال اور برانچ دفتر تعمیر کرنے میں مدد کر سکتے ہیں؛‏ وہ منسٹریل ٹریننگ سکول میں جانے اور بیت‌ایل میں خدمت کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔‏ اگر آپ نوجوان اور کنوارے ہیں تو کیا آپ اپنی خدمت کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں؟‏

۱۰ ایک بھائی جن کا نام مارک ہے،‏ اُنہوں نے نوجوانی میں پائنیر خدمت کرنا شروع کی۔‏ وہ منسٹریل ٹریننگ سکول میں گئے اور پھر مختلف ملکوں میں جا کر خدمت کی۔‏ اُنہیں کُل‌وقتی خدمت کرتے ہوئے ۲۵ سال ہو گئے ہیں۔‏ وہ اپنی اِس خدمت کے بارے میں بیان کرتے ہیں:‏ ”‏مَیں کلیسیا کے سب بہن‌بھائیوں کے ساتھ مل کر مُنادی کرتا ہوں؛‏ اُن کا حوصلہ بڑھانے کے لئے اکثر اُن سے ملنے جاتا ہوں؛‏ اُنہیں اپنے گھر کھانے پر بلاتا ہوں اور اکثر ایسے بندوبست کرتا ہوں کہ بہن‌بھائی ایک دوسرے کی رفاقت سے حوصلہ‌افزائی حاصل کریں۔‏ مجھے ایسا کرنے سے بہت خوشی ملی ہے۔‏“‏ مارک کی اِس بات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دوسروں کی مدد کرنا خوشی کا باعث بنتا ہے۔‏ خدا کی خدمت کرنے سے ہمیں دوسروں کی مدد کرنے کے بہت سے موقعے حاصل ہوتے ہیں۔‏ (‏اعما ۲۰:‏۳۵‏)‏ آپ کا پس‌منظر یا مہارتیں خواہ کچھ بھی ہوں،‏ آپ اپنی جوانی میں خدا کی زیادہ خدمت کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏کر ۱۵:‏۵۸‏۔‏

۱۱.‏ شادی میں جلدبازی نہ کرنے کے کچھ فائدہ کیا ہیں؟‏

۱۱ یہ سچ ہے کہ بہت سے نوجوان شادی کرنا چاہتے ہیں۔‏ لیکن اُنہیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ شادی میں جلدبازی نہ کرنا عقلمندی کی بات ہے۔‏ پولس رسول نوجوانوں کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ اُس عمر میں شادی نہ کریں جس میں جنسی خواہشات زوروں پر ہوں۔‏ (‏۱-‏کر ۷:‏۳۶‏)‏ یہ سچ ہے کہ ایک اچھا جیون‌ساتھی چننے کے لئے حکمت اور تجربے کی ضرورت ہوتی ہے جسے حاصل کرنے میں وقت لگتا ہے۔‏ شادی کرنے کے فیصلے پر بہت سوچ‌بچار کرنا چاہئے کیونکہ یہ زندگی‌بھر کا فیصلہ ہے۔‏—‏واعظ ۵:‏۲-‏۵‏۔‏

بڑی عمر میں غیرشادی‌شُدہ رہنے والے مسیحی

۱۲.‏ (‏الف)‏ حنّہ نے اپنے شوہر کی وفات کے بعد زندگی کیسے گزاری؟‏ (‏ب)‏ اُسے کونسا شرف حاصل ہوا؟‏

۱۲ لوقا کی انجیل میں ہمیں حنّہ کا ذکر ملتا ہے۔‏ اُس کی شادی کو ابھی ۷ سال ہی ہوئے تھے کہ اُس کا شوہر وفات پا گیا۔‏ وہ اِس بات سے بہت غمگین تھی۔‏ ہم یہ تو نہیں جانتے کہ اُن کی کوئی اولاد تھی یا اُس نے دوبارہ کبھی شادی کا سوچا۔‏ لیکن بائبل سے ہمیں اتنا ضرور پتہ چلتا ہے کہ وہ ۸۴ سال کی عمر میں بھی بیوہ ہی تھی۔‏ بائبل واضح کرتی ہے کہ اپنے شوہر کی وفات کے بعد حنّہ نے اپنا سارا دھیان یہوواہ کی خدمت میں لگا دیا۔‏ وہ کبھی بھی ”‏ہیکل سے جُدا نہ ہوتی تھی بلکہ رات دن روزوں اور دُعاؤں کے ساتھ عبادت کِیا کرتی تھی۔‏“‏ (‏لو ۲:‏۳۶،‏ ۳۷‏)‏ اُس کی زندگی میں یہوواہ خدا کی عبادت کو پہلا درجہ حاصل تھا۔‏ اِس کے لئے اُسے یقیناً بہت کوشش کرنی پڑی مگر اُسے اپنی کوششوں کا بہت بڑا صلہ ملا۔‏ اُسے ننھے یسوع کو دیکھنے اور لوگوں کو یہ گواہی دینے کا شرف ملا کہ بہت جلد مسیحا کے ذریعے لوگوں کو چھٹکارا ملے گا۔‏—‏لو ۲:‏۳۸‏۔‏

۱۳.‏ (‏الف)‏ کس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ تبیتا بہن‌بھائیوں کو بہت عزیز تھی؟‏ (‏ب)‏ تبیتا کو اپنی نیکی اور مہربانی کا صلہ کیسے ملا؟‏

۱۳ تبیتا نامی عورت ایک قدیم بندرگاہ یافا میں رہتی تھی۔‏ یہ بندرگاہ یروشلیم کے شمال‌مغرب میں واقع تھی۔‏ لگتا ہے کہ تبیتا غیرشادی‌شُدہ تھی کیونکہ بائبل میں اُس کے شوہر کا ذکر نہیں ملتا۔‏ تبیتا ”‏بہت ہی نیک کام اور خیرات کِیا کرتی تھی۔‏“‏ وہ بیواؤں اور دیگر ضرورت‌مند لوگوں کے لئے کپڑے بناتی تھی۔‏ اِس وجہ سے لوگ اُسے بہت پیار کرتے تھے۔‏ جب وہ اچانک بیمار ہو کر مر گئی تو بہن بھائیوں نے پطرس رسول سے درخواست کی کہ وہ آکر اُن کی پیاری بہن کو زندہ کر دے۔‏ جب اُس کے زندہ ہونے کی خبر سارے یافا میں مشہور ہو گئی تو بہت سے یسوع مسیح پر ایمان لے آئے۔‏ (‏اعما ۹:‏۳۶-‏۴۲‏)‏ اِن میں سے بہت سے لوگ ایسے تھے جن کی شاید تبیتا نے خود بھی مدد کی تھی۔‏

۱۴.‏ غیرشادی‌شُدہ مسیحی کیوں یہوواہ خدا پر بھروسا کر سکتے ہیں؟‏

۱۴ حنّہ کی طرح آج‌کل بھی کلیسیا میں بہت سے بہن‌بھائی طلاق یا اپنے جیون‌ساتھی کی وفات کی وجہ سے تنہا رہ جاتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ کچھ بہن‌بھائی تبیتا کی طرح بڑی عمر میں بھی غیرشادی‌شُدہ رہتے ہیں۔‏ شاید اُن کو اچھا جیون‌ساتھی نہیں ملتا۔‏ چونکہ ایسے بہن‌بھائیوں کا کوئی جیون‌ساتھی نہیں ہوتا جس سے وہ اپنے دل کی بات کر سکیں اِس لئے وہ زیادہ سے زیادہ یہوواہ خدا پر بھروسا کرنا سیکھتے ہیں۔‏ (‏امثا ۱۶:‏۳‏)‏ ایک غیرشادی‌شُدہ بہن سیلویا ۳۸ سال سے بیت‌ایل میں خدمت کر رہی ہیں۔‏ اُن کی نظر میں بیت‌ایل میں خدمت کرنا ایک بہت بڑا شرف ہے۔‏ وہ کہتی ہیں کہ ”‏کبھی‌کبھی تنہا رہنا بہت مشکل لگتا ہے۔‏ مَیں سوچتی ہوں کہ مجھے سہارا کون دے گا؟‏ لیکن پھر مَیں سوچتی ہوں کہ یہوواہ میری ضرورتوں کو اچھی طرح جانتا ہے۔‏ اِسی یقین کی بدولت مَیں یہوواہ خدا کے اَور قریب ہو گئی ہوں۔‏ بعض اوقات مجھے ایسے ذریعوں سے حوصلہ‌افزائی ملتی ہے جن کی مجھے توقع بھی نہیں ہوتی۔‏“‏ پس جب ہم خدا پر بھروسا کرتے ہیں تو وہ ہمیں بہت ہمت اور تسلی عطا کرتا ہے۔‏

۱۵.‏ غیرشادی‌شُدہ مسیحی دوسروں کے لئے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ غیرشادی‌شُدہ مسیحی زیادہ بہن‌بھائیوں کے لئے محبت ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ ‏(‏۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۱-‏۱۳ کو پڑھیں۔‏)‏ ایک غیرشادی‌شُدہ بہن جولین گزشتہ ۳۴ سال سے کُل‌وقتی خدمت کر رہی ہیں۔‏ وہ بیان کرتی ہیں:‏ ”‏مَیں نے ہر عمر کے لوگوں کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے کی کوشش کی ہے۔‏ غیرشادی‌شُدہ مسیحیوں کے پاس یہوواہ کی خدمت کرنے اور اپنے خاندان،‏ پڑوسیوں اور کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کے ساتھ بھلائی کرنے کا زیادہ موقع ہوتا ہے۔‏ عمر بڑھنے کے ساتھ‌ساتھ،‏ میرے اندر خوشی کا یہ احساس بھی بڑھتا جا رہا کہ مَیں غیرشادی‌شُدہ رہ کر یہوواہ کی خدمت کر رہی ہوں۔‏“‏ کلیسیا میں عمررسیدہ،‏ معذور،‏ اکیلے ماں یا باپ،‏ نوجوان اور دیگر لوگ غیرشادی‌شُدہ مسیحیوں کی بےلوث مدد کی بڑی قدر کرتے ہیں۔‏ واقعی جب ہم دوسروں کے لئے محبت ظاہر کرتے ہیں تو ہمیں خود بھی خوشی ملتی ہے۔‏ کیا آپ بھی دوسروں کے لئے محبت ظاہر کرنے میں ”‏کُشادہ‌دل“‏ ہو سکتے ہیں؟‏

ساری عمر غیرشادی‌شُدہ رہنے والے مسیحی

۱۶.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح نے شادی کیوں نہیں کی تھی؟‏ (‏ب)‏ پولس رسول نے ایک غیرشادی‌شُدہ شخص کے طور پر اپنی زندگی کیسے گزاری؟‏

۱۶ یسوع مسیح نے بھی شادی نہیں کی تھی۔‏ اُس نے دُوردُور جا کر مُنادی کی۔‏ رات دن محنت کی اور آخرکار اپنی جان قربان کر دی۔‏ یسوع مسیح کا سار ا دھیان خدا کی خدمت پر تھا۔‏ اِس لحاظ سے شادی نہ کرنا اُس کے لئے بہت فائدہ‌مند ثابت ہوا۔‏ پولس رسول نے بھی خوشخبری کی مُنادی کی خاطر ہزاروں میل کا سفر کِیا اور بہت سی مشکلات برداشت کیں۔‏ (‏۲-‏کر ۱۱:‏۲۳-‏۲۷‏)‏ شاید پولس رسول کی شادی ہوئی ہو لیکن بعد میں جب اُسے رسول مقرر کِیا گیا تو اُس وقت وہ غیرشادی‌شُدہ تھا اور اُس نے غیرشادی‌شُدہ ہی رہنے کا فیصلہ کِیا تھا۔‏ (‏۱-‏کر ۷:‏۷؛‏ ۹:‏۵‏)‏ یسوع مسیح اور پولس رسول دونوں نے دوسروں کی حوصلہ‌افزائی کی کہ اگر ممکن ہے تو وہ خوشخبری کی مُنادی کی خاطر غیرشادی‌شُدہ رہیں۔‏ لیکن اُنہوں نے کبھی بھی یہ نہیں کہا تھا کہ خدا کے خادموں کے لئے ضروری نہیں کہ وہ شادی نہ کریں۔‏—‏۱-‏تیم ۴:‏۱-‏۳‏۔‏

۱۷.‏ (‏الف)‏ آج‌کل بعض مسیحیوں نے یسوع مسیح اور پولس رسول کی مثال پر کیسے عمل کِیا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں یہ یقین کیوں ہے کہ یہوواہ اُن لوگوں کی بڑی قدر کرتا ہے جو اُس کی خدمت کی خاطر شادی نہیں کرتے؟‏

۱۷ آج‌کل بھی بعض مسیحی سوچ‌سمجھ کر غیرشادی‌شُدہ رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں تاکہ وہ زیادہ خدا کی خدمت کر سکیں۔‏ ہیرلڈ جن کا ذکر شروع میں ہوا ہے،‏ وہ ۵۶ سال سے بیت‌ایل میں خدمت کر رہے ہیں۔‏ وہ بیان کرتے ہیں:‏ ”‏بیت‌ایل خدمت کے پہلے دس سالوں کے دوران مَیں نے یہ دیکھا کہ بہت سے شادی‌شُدہ لوگ بیماری یا اپنے بوڑھے والدین کی وجہ سے بیت‌ایل چھوڑ کر چلے گئے۔‏ میرے ماں اور باپ وفات پا چکے تھے۔‏ لیکن مَیں یہ نہیں چاہتا تھا کہ شادی کرکے مجھ پر کوئی ایسی ذمہ‌داری آ جائے جس سے مجھے اپنی بیت‌ایل خدمت کو چھوڑنا پڑے۔‏“‏ کئی سال پہلے ایک طویل عرصے سے پائنیر خدمت کرنے والی ایک بہن مارگریٹ نے بھی کہا کہ ”‏مجھے زندگی میں شادی کرنے کے بہت سے موقعے ملے مگر مَیں نے شادی نہیں کی۔‏ اِس کی بجائے مَیں نے اپنے وقت اور آزادی کو خدا کی خدمت کے لئے استعمال کِیا۔‏ مَیں اپنے اِس فیصلے سے بہت خوش ہوں۔‏“‏ واقعی یہوواہ خدا ایسے لوگوں کی بہت قدر کرتا ہے جو اُس کی خدمت کی خاطر شادی نہیں کرتے۔‏‏—‏یسعیاہ ۵۶:‏۴،‏ ۵ کو پڑھیں۔‏

اِس نعمت کا بہترین استعمال کریں

۱۸.‏ ہم غیرشادی‌شُدہ مسیحیوں کی حوصلہ‌افزائی کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ وہ تمام غیرشادی‌شُدہ مسیحی تعریف اور عزت کے لائق ہیں جو یہوواہ کی خدمت میں محنت کر رہے ہیں۔‏ ہم اِن مسیحیوں سے محبت کرتے ہیں اور اُن کی خوبیوں اور کلیسیا کے لئے اُن کی خدمات کی قدر کرتے ہیں۔‏ اگر ہم اُنہیں یہ احساس دلائیں گے کہ ہم واقعی اُن کے ”‏بھائی اور بہنیں اور مائیں اور بچے“‏ ہیں تو وہ کبھی بھی خود کو تنہا محسوس نہیں کریں گے۔‏‏—‏مرقس ۱۰:‏۲۸-‏۳۰ کو پڑھیں۔‏

۱۹.‏ آپ غیرشادی‌شُدہ شخص کے طور پر اپنی زندگی بہترین طریقے سے کیسے گزار سکتے ہیں؟‏

۱۹ ہو سکتا ہے کہ آپ نے اپنی مرضی سے شادی نہ کرنے کا فیصلہ کِیا ہو۔‏ یا شاید آپ حالات کی وجہ سے غیرشادی‌شُدہ ہیں۔‏ آپ بائبل میں درج مثالوں اور دیگر بہن‌بھائیوں کی مثالوں سے یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ آپ غیرشادی‌شُدہ رہ کر بھی خدا کی خدمت میں بہت کچھ کر سکتے ہیں۔‏ بعض اوقات ہمیں کوئی ایسا تحفہ ملتا ہے جس کو حاصل کرنے کی ہم خواہش رکھتے تھے۔‏ ہم فوراً ایسے تحفے کی قدر کرتے ہیں۔‏ لیکن بعض اوقات ہمیں ایسا تحفہ ملتا ہے جس کی ہمیں توقع بھی نہیں ہوتی۔‏ ایسے تحفے کی قدر ہمیں وقت کے ساتھ‌ساتھ ہوتی ہے۔‏ اِسی طرح غیرشادی‌شُدہ رہنا ایک تحفے کی مانند ہے۔‏ شاید آپ نے شوق سے اِس تحفے کو قبول کِیا یا پھر یہ تحفہ بِن مانگے ہی آپ کو مل گیا ہے۔‏ معاملہ خواہ کچھ بھی ہو،‏ اہم بات یہ ہے کہ آپ اِس تحفے کے سلسلے میں صحیح نظریہ رکھیں۔‏ لہٰذا خود سے پوچھیں کہ ”‏مَیں غیرشادی‌شُدہ شخص کے طور پر اپنی زندگی بہترین طریقے سے کیسے گزار سکتا ہوں؟‏“‏ خدا کی قربت حاصل کریں،‏ اُس کی خدمت میں محنت کریں اور زیادہ سے زیادہ بہن‌بھائیوں کے لئے محبت ظاہر کریں۔‏ اگر آپ غیرشادی‌شُدہ شخص کے طور پر اپنی زندگی یہوواہ کی مرضی کے مطابق گزاریں گے تو ازدواجی بندھن کی طرح یہ بھی ایک خوبصورت نعمت ثابت ہوگی۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 ‏”‏یسوع نے جواب دیا:‏ یہ بات سب کے نزدیک قابلِ‌قبول نہیں۔‏ ایسا وہی کر سکتے ہیں جنہیں توفیق ملی ہو۔‏ بعض تو پیدایشی طور پر ہیجڑے ہوتے ہیں۔‏ بعض کو لوگ شادی کے ناقابل بنا دیتے ہیں اور بعض ایسے بھی ہیں جو آسمان کی بادشاہی کی خاطر شادی ہی نہیں کرتے۔‏ جو کوئی اِسے قبول کر سکتا ہے،‏ کر لے۔‏“‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• غیرشادی‌شُدہ رہنا کیسے ایک نعمت ثابت ہو سکتا ہے؟‏

‏• جوانی میں غیرشادی‌شُدہ رہنا کیسے ایک برکت ثابت ہو سکتا ہے؟‏

‏• غیرشادی‌شُدہ مسیحی کن طریقوں سے یہوواہ کے نزدیک جا سکتے اور دوسروں کے لئے محبت ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۰،‏ ۲۱ پر تصویریں]‏

کیا آپ زیادہ سے زیادہ یہوواہ کی خدمت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟‏