کوئی ہے—مگر کون؟
کوئی ہے—مگر کون؟
یورپ کی ایک بوڑھی عورت ہاتھ میں روزری لئے چرچ میں داخل ہوتی ہے اور مریم کے مجسّمے کے آگے گھٹنے ٹیکتی ہے۔ افریقہ کا ایک خاندان اپنے کسی عزیز رشتہدار کی قبر کے پاس شراب ڈالتا ہے۔ امریکہ میں رہنے والا ایک جوان مانتا ہے کہ خدا نے ہر انسان کی حفاظت کے لئے ایک فرشتہ مقرر کر رکھا ہے۔ وہ روزہ رکھ کر تنہائی میں اپنا پورا دھیان اِس فرشتے سے بات کرنے پر لگاتا ہے۔ ایشیا میں ایک عالم اپنے باپدادا کی روحوں کو خوش کرنے کے لئے رنگین کاغذ کی بنی ہوئی چیزیں جلاتا ہے۔
یہ سارے لوگ مانتے ہیں کہ روحیں موجود ہیں اور اُن سے بات کرنا ممکن ہے۔ نیز یہ رُوحیں انسان کی زندگی پر گہرا اثر ڈال سکتی ہیں۔ دراصل انسان کافی عرصے سے یہ مانتے آئے ہیں کہ روحیں موجود ہیں۔ پھر بھی وہ روحوں کے بارے میں مختلف نظریات رکھتے ہیں۔
مسلمان اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ * چرچ جانے والے لوگ تثلیث کو مانتے ہیں۔ وہ یہ ایمان رکھتے ہیں کہ باپ بھی خدا ہے، بیٹا بھی خدا ہے اور روحُالقدس بھی خدا ہے۔ ہندو لوگ ہزار سے بھی زیادہ دیویدیوتاؤں کی پوجا کرتے ہیں۔ بعض لوگوں کا ایمان ہے کہ روحیں جانوروں، جنگلوں، چٹانوں اور جھیلوں میں بسیرا کرتی ہیں۔ نیز آجکل فرشتوں، بھوتپریت اور دیویدیوتاؤں کے متعلق بہت سی کتابیں شائع ہوتی ہیں اور فلمیں اور ٹیوی پروگرام بنتے ہیں۔ اِس کی وجہ سے لوگ اِن ہستیوں پر اَور زیادہ ایمان رکھنے لگے ہیں۔
لہٰذا لوگ نہ صرف مختلف دیوتاؤں کو مانتے ہیں بلکہ وہ اِن سے بات کرنے کے مختلف طریقے بھی اپناتے ہیں۔ لیکن یہ سارے طریقے صحیح نہیں ہو سکتے۔ مثال کے طور پر کسی کو فون کرنے سے پہلے ہمیں پتہ ہونا چاہئے کہ وہ کون ہے اور وہ ہمارا فون سنے گا یا نہیں۔ کسی ایسے شخص سے بات کرنے کی کوشش کرنا فضول ہوگا جس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ لیکن کسی دھوکےباز سے بات کرنا تو بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔
تو پھر ہم کیا کہہ سکتے ہیں، کیا روحیں واقعی موجود ہیں؟ خدا کا کلام اِس سوال کا واضح جواب دیتا ہے اور یہ بھی بتاتا ہے کہ ہمیں کس سے بات کرنی چاہئے اور ہم اُس سے کس طرح کے جواب کی توقع کر سکتے ہیں۔ آپ اِس سلسلے میں پاک کلام میں پائے جانے والی معلومات کو جان کر شاید حیران ہو جائیں گے۔ مہربانی سے اگلا مضمون پڑھیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 ”اللہ“ کا مطلب ہے خدا۔ یہ کوئی نام نہیں ہے۔