مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کی پناہ میں آ جائیں

یہوواہ کی پناہ میں آ جائیں

یہوواہ کی پناہ میں آ جائیں

‏”‏مَیں تجھ میں ایک مظلوم اور مسکین بقیہ چھوڑ دوں گا اور وہ [‏یہوواہ]‏ کے نام پر توکل کریں گے۔‏“‏—‏صفن ۳:‏۱۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ بہت ہی جلد انسانوں پر کونسی مصیبت آنے والی ہے؟‏

فرض کریں کہ آپ کہیں جا ر ہے ہیں اور راستے میں تیز بارش شروع ہو جاتی ہے۔‏ آپ بارش سے بچنے کے لئے کسی جھونپڑی میں پناہ لیتے ہیں۔‏ لیکن اگر سمندری طوفان آ جائے تو اُس سے بچنے کے لئے جھونپڑی میں پناہ لینا کافی نہیں ہوگا۔‏ آپ کو کسی مضبوط عمارت میں پناہ لینی ہوگی۔‏

۲ تاہم ایک ایسی مصیبت آنے والی ہے جو کسی بھی طوفان سے زیادہ خطرناک ہوگی۔‏ یہ بہت بڑی تباہی کا دن ہوگا جو ”‏[‏یہوواہ]‏ کا روزِعظیم“‏ کہلاتا ہے۔‏ اِس دن سے سب انسان متاثر ہوں گے۔‏ لیکن اِس دن سے بچنے کے لئے ہم پناہ حاصل کر سکتے ہیں۔‏ ‏(‏صفنیاہ ۱:‏۱۴-‏۱۸ کو پڑھیں۔‏)‏ ہم ”‏[‏یہوواہ]‏ کے قہر کے دن“‏ میں پناہ حاصل کرنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں جو بہت ہی جلد آنے والا ہے؟‏

قدیم زمانے میں تباہی کے دن

۳.‏ اسرائیل کے دس قبیلوں کی سلطنت پر کونسی تباہی آئی؟‏

۳ یہوواہ کے روزِعظیم کا آغاز تمام جھوٹے مذاہب کی تباہی سے ہوگا۔‏ ہم اِس دن سے بچنے کے لئے پناہ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏ اِس سوال کے جواب کے لئے آئیں ماضی کی کچھ مثالوں پر غور کریں۔‏ یسعیاہ نبی آٹھویں صدی قبل‌ازمسیح میں رہتا تھا۔‏ اُس نے اسرائیل کے دس قبیلوں کی سلطنت پر یہوواہ کی طرف سے آنے والی تباہی کے بارے میں پیشینگوئی کی۔‏ اِن دس قبیلوں میں سے افرائیم کا قبیلہ سب سے نمایاں تھا۔‏ یسعیاہ نے اِس تباہی کو ایسی ”‏آندھی“‏ سے تشبیہ دی جس کا لوگ سامنا نہیں کر سکیں گے۔‏ ‏(‏یسعیاہ ۲۸:‏۱،‏ ۲ کو پڑھیں۔‏)‏ یسعیاہ کی پیشینگوئی ۷۴۰ قبل‌ازمسیح میں پوری ہوئی جب اسوری فوج نے اِن دس قبیلوں پر حملہ کِیا۔‏

۴.‏ یروشلیم کو ۶۰۷ قبل‌ازمسیح میں کیسے ’‏یہوواہ کے روزِعظیم‘‏ کا سامنا ہوا؟‏

۴ اسرائیل کے دس قبیلوں کی تباہی کے بعد ۶۰۷ قبل‌ازمسیح میں ایک اَور تباہی آئی۔‏ اُس وقت یروشلیم اور یہوداہ کی سلطنت کو ’‏یہوواہ کے روزِعظیم‘‏ کا سامنا کرنا پڑا۔‏ اِس کی وجہ یہ تھی کہ یہوداہ کے لوگ دوسرے معبودوں کی عبادت کرنے لگے تھے۔‏ بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے یہوداہ کے دارلحکومت یروشلیم اور باقی شہروں پر چڑھائی کر دی۔‏ یہوداہ نے بچاؤ کے لئے ”‏جھوٹ کی پناہ‌گاہ“‏ یعنی مصر سے مدد مانگی۔‏ لیکن ایک زبردست آندھی کی طرح بابلی فوجوں نے اِس ”‏پناہ‌گاہ“‏ کو ڈھا دیا۔‏—‏یسع ۲۸:‏۱۴،‏ ۱۷‏۔‏

۵.‏ جب تمام جھوٹے مذاہب کو تباہ کر دیا جائے گا تو اجتماعی طور پر یہوواہ کے وفادار لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا؟‏

۵ یروشلیم پر ۶۰۷ قبل‌ازمسیح میں جو تباہی آئی وہ آج‌کل مسیحی دُنیا پر آنے والی تباہی کا عکس تھی۔‏ مسیحی دُنیا کے ساتھ‌ساتھ باقی تمام جھوٹے مذاہب کو بھی تباہ کر دیا جائے گا۔‏ اِس کے بعد شیطان کی دُنیا کے دیگر نظام ختم کئے جائیں گے۔‏ لیکن اجتماعی طور پر یہوواہ کے وفادار لوگ بچ جائیں گے کیونکہ اُنہوں نے یہوواہ کو اپنی پناہ‌گاہ بنایا ہے۔‏—‏مکا ۷:‏۱۴؛‏ ۱۸:‏۲،‏ ۸؛‏ ۱۹:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

یہوواہ کیسے پناہ‌گاہ ثابت ہوتا ہے؟‏

۶.‏ ہم یہوواہ کو اپنی پناہ‌گاہ کیسے بنا سکتے ہیں؟‏

۶ یہوواہ خدا صرف آنے والی مصیبت میں ہی نہیں بلکہ اب بھی ہمیں محفوظ رکھے گا۔‏ اگر ہم ”‏[‏خدا]‏ کے نام کو یاد“‏ کریں اور جوش سے اُس کی خدمت کریں تو ہم اُس کی قربت میں آ سکتے ہیں جو ہمارے لئے پناہ ثابت ہوگی۔‏ ‏(‏ملاکی ۳:‏۱۶-‏۱۸ کو پڑھیں۔‏)‏ تاہم صرف یہوواہ خدا کے نام کو یاد کرنا ہی کافی نہیں ہے۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏جو کوئی [‏یہوواہ]‏ کا نام لے گا نجات پائے گا۔‏“‏ (‏روم ۱۰:‏۱۳‏)‏ پس خدا کا نام لینے اور نجات حاصل کرنے میں گہرا تعلق ہے۔‏ آج‌کل ”‏[‏خدا]‏ کے نام کو یاد“‏ کرنے اور اِس نام کی گواہی دینے والے مسیحی دوسرے لوگوں سے بالکل فرق نظر آتے ہیں۔‏

۷،‏ ۸.‏ (‏الف)‏ پہلی صدی کے مسیحیوں کو نجات کیسے حاصل ہوئی؟‏ (‏ب)‏ اِس زمانے کے مسیحیوں کو نجات کیسے حاصل ہوگی؟‏

۷ آج‌کل وفادار لوگوں کو نہ صرف یہوواہ کی قربت حاصل ہوتی ہے بلکہ اُنہیں آنے والے یہوواہ کے روزِعظیم پر نجات بھی حاصل ہوگی۔‏ اِس کا ثبوت ہمیں ماضی کے چند واقعات سے ملتا ہے۔‏ مثال کے طور پر ۶۶ عیسوی میں رومی فوج نے سیسٹیئس گیلس کی کمان میں یروشلیم پر حملہ کر دیا۔‏ یسوع مسیح نے پہلے سے بتا دیا تھا کہ اِس مصیبت کے دن ”‏گھٹائے“‏ جائیں گے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۵،‏ ۱۶،‏ ۲۱،‏ ۲۲‏)‏ ایسا اُس وقت ہوا جب رومی فوج بغیر کسی وجہ کے شہر کا محاصرہ چھوڑ کر واپس چلی گئی۔‏ یوں ”‏بشر“‏ یعنی وفادار مسیحیوں کو ’‏بچ‘‏ نکلنے کا موقع مل گیا۔‏ اُنہوں نے اُس شہر سے بھاگ کر یردن کے پار مشرق کی جانب پہاڑوں میں پناہ لے لی۔‏

۸ جیسے پہلی صدی کے مسیحیوں نے مصیبت سے بچنے کے لئے پناہ لی تھی ویسے ہی اِس زمانے میں خدا کے وفادار لوگ آنے والی تباہی سے بچنے کے لئے پناہ لیں گے۔‏ چونکہ یہوواہ کے خادم ساری دُنیا میں آباد ہیں اِس لئے وہ بھاگ کر کسی ایک مقام پر پناہ نہیں لیں گے۔‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے یہوواہ اور اُس کی تنظیم کو جو ایک پہاڑ کی مانند ہے،‏ اپنی پناہ بنایا ہے۔‏ اِسی وجہ سے ’‏برگزیدے‘‏ یعنی ممسوح اشخاص اور اُن کے ساتھ خدمت کرنے والے لوگ تباہی سے بچ جائیں گے۔‏

۹.‏ مثال سے واضح کریں کہ کس نے خدا کے نام کو مٹانے کی کوشش کی ہے؟‏

۹ خدا کے وفادار خادم تو بچ جائیں گے مگر مسیحی دُنیا کے رہنما واقعی ہلاکت کے لائق ہیں کیونکہ اُنہوں نے لوگوں کو غلط تعلیم سکھائی ہے اور خدا کے نام کی توہین کی ہے۔‏ کئی صدیوں پہلے یورپ میں بہت سے لوگ خدا کے نام سے واقف تھے۔‏ یہ نام عبرانی کے چار حروف کی شکل میں استعمال ہوتا تھا۔‏ عبرانی کے اِن چار حروف کو ی۔‏ ہ۔‏ و۔‏ ہ کی صورت میں لکھا جاتا ہے۔‏ اُس زمانے میں یہ نام سکوں،‏ گھروں کی چوکھٹوں،‏ کتابوں،‏ بائبل کے ترجموں یہاں تک کہ کیتھولک اور پروٹسٹنٹ چرچوں میں بھی لکھا ہوا نظر آتا تھا۔‏ تاہم آج‌کل خدا کا نام بائبل کے ترجموں سے نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور لوگوں کو یہ نام لینے سے منع کِیا جا رہا ہے۔‏ مثال کے طور پر ویٹیکن نے ۲۹ جون ۲۰۰۸ء کو کیتھولک رہنماؤں کے نام ایک خط جاری کِیا۔‏ اِس خط میں بیان کِیا گیا کہ عبرانی کے چار حروف پر مشتمل خدا کے نام کی جگہ ”‏خداوند“‏ استعمال کِیا جائے۔‏ اِس خط میں یہ ہدایت کی گئی کہ کیتھولک چرچ کی کسی بھی عبادت پر گیتوں اور دُعاؤں میں خدا کا نام استعمال نہیں کِیا جانا چاہئے۔‏ کیتھولک چرچ کے رہنماؤں کے علاوہ دیگر مذہبی رہنماؤں نے بھی لوگوں کو خدا کے بارے میں غلط تعلیم دی ہے۔‏

خدا کا نام پاک ماننے والوں کے لئے تحفظ

۱۰.‏ آج‌کل یہوواہ کے خادم اُس کے نام کو کیسے پاک مانتے ہیں؟‏

۱۰ دوسرے مذاہب نے تو خدا کا نام مٹانے کی کوشش کی ہے مگر یہوواہ کے گواہ اِس نام کی عزت اور تمجید کرتے ہیں۔‏ وہ اِس نام کو اپنی عبادت اور بات‌چیت میں بڑے احترام کے ساتھ استعمال کرنے سے اِسے پاک مانتے ہیں۔‏ یہوواہ اُن لوگوں کو پسند کرتا ہے جو یہ ایمان رکھتے ہیں کہ وہ تمام رُکاوٹوں کے باوجود اپنے بندوں کی حفاظت کرنا اور اُنہیں برکات دینا جانتا ہے۔‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ بھلا ہے اور مصیبت کے دن پناہ‌گاہ ہے۔‏ وہ اپنے توکل کرنے والوں کو جانتا ہے۔‏“‏—‏ناحوم ۱:‏۷؛‏ اعما ۱۵:‏۱۴‏۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏الف)‏ قدیم یہوداہ میں کون یہوواہ کے وفادار رہے؟‏ (‏ب)‏ ہمارے زمانے میں کون وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں؟‏

۱۱ یہوداہ کی سلطنت میں بہت سے لوگوں نے یہوواہ خدا کی عبادت کرنا چھوڑ دیا تھا۔‏ مگر کچھ لوگ تھے جنہوں نے ”‏[‏یہوواہ]‏ کے نام پر توکل“‏ کرنے سے اُسے اپنی پناہ بنا لیا تھا۔‏ وہ اُن لوگوں کے بیچ میں رہتے تھے جو خدا کو بالکل بھول چکے تھے۔‏ ‏(‏صفنیاہ ۳:‏۱۲،‏ ۱۳ کو پڑھیں۔‏)‏ لہٰذا یہوواہ خدا یہوداہ کے نافرمان لوگوں کو سزا دینے کے لئے بابل کی فوج کو اُن پر چڑھا لایا۔‏ بابلیوں نے یہوداہ پر قبضہ کر لیا اور لوگوں کو قیدی بنا کر لے گئے۔‏ مگر یہوواہ نے یرمیاہ،‏ باروک،‏ عبدملک اور دیگر وفادار لوگوں کو قید میں جانے سے بچا لیا۔‏ اِس کے علاوہ کچھ لوگ قید میں جانے کے باوجود خدا کے وفادار رہے۔‏ پھر ۵۳۹ قبل‌ازمسیح میں مادیوں اور فارسیوں نے خورس کی کمان میں بابل کو فتح کر لیا۔‏ خورس نے قیدی یہودیوں کو آزاد کر دیا اور اُنہیں اپنے ملک واپس جانے کی اجازت دی۔‏

۱۲ صفنیاہ نبی نے پیشینگوئی کی کہ یہوواہ اُن لوگوں کے لئے شادمانی کرے گا جو بابل سے آزاد ہو کر آئیں گے اور اپنے ملک میں دوبارہ اُس کی عبادت کریں گے۔‏ ‏(‏صفنیاہ ۳:‏۱۴-‏۱۷ کو پڑھیں۔‏)‏ ہمارے زمانے میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔‏ جب آسمان پر یہوواہ کی بادشاہت قائم ہو گئی تو اُس نے وفادار ممسوح اشخاص کو بڑے بابل یعنی جھوٹے مذہب کی قید سے آزاد کرایا۔‏ آج بھی یہوواہ ممسوح اشخاص سے خوش ہے کہ وہ وفاداری سے اُس کی خدمت کر رہے ہیں۔‏

۱۳.‏ تمام قوموں کے لوگوں کو کیسی آزادی مل رہی ہے؟‏

۱۳ زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھنے والے لوگ بھی بڑے بابل سے نکل آئے ہیں۔‏ وہ تمام جھوٹی تعلیمات سے آزاد ہو گئے ہیں۔‏ (‏مکا ۱۸:‏۴‏)‏ لہٰذا صفنیاہ ۲:‏۳ میں درج یہ بات ہمارے زمانے میں ایک خاص طریقے سے پوری ہوئی ہے کہ ”‏اَے مُلک کے سب حلیم لوگو .‏ .‏ .‏ [‏یہوواہ]‏ .‏ .‏ .‏ کو ڈھونڈو۔‏“‏ تمام قوموں کے حلیم لوگ خواہ اُن کی اُمید آسمان پر جانے کی ہو یا زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کی ہو،‏ وہ یہوواہ کے نام پر توکل کرتے ہیں اور اُسے اپنی پناہ‌گاہ بنا رہے ہیں۔‏

یہوواہ کا نام بچاؤ کی ضمانت نہیں

۱۴،‏ ۱۵.‏ (‏الف)‏ بعض لوگوں نے کن چیزوں کو حفاظت کی ضمانت خیال کِیا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں خدا کے نام کو کیا نہیں سمجھنا چاہئے؟‏

۱۴ بعض اسرائیلی ہیکل کو دُشمنوں سے بچاؤ کی ضمانت سمجھتے تھے۔‏ (‏یرم ۷:‏۱-‏۴‏)‏ اِس سے پہلے اسرائیلی عہد کے صندوق کو جنگ میں فتح کی ضمانت خیال کرتے تھے۔‏ (‏۱-‏سمو ۴:‏۳،‏ ۱۰،‏ ۱۱‏)‏ بادشاہ قسطنطین نے اپنے فوجیوں کی ڈھالوں پر یونانی زبان میں لقب ”‏مسیح“‏ کے پہلے دو حرف لکھے۔‏ اُسے اُمید تھی کہ ایسا کرنے سے جنگ میں اُس کے فوجیوں کو نقصان نہیں پہنچے گا۔‏ بعض تاریخ‌دانوں کے مطابق سویڈن کا بادشاہ گستاو ایڈولف دوم جنگ کے دوران صفحہ ۱۴ کی تصویر میں دکھایا گیا سینہ‌بند پہنتا تھا۔‏ غور کریں کہ اِس سینہ‌بند پر نام ”‏یہوواہ“‏ لکھا ہوا صاف نظر آ رہا ہے۔‏

۱۵ جب بدروحوں نے خدا کے بعض خادموں کو اپنے قابو میں کرنے کی کوشش کی تو اُنہوں نے یہوواہ کا نام زورزور سے پکارنے سے چھٹکارا حاصل کِیا۔‏ لیکن ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ جن چیزوں پر خدا کا نام لکھا ہو اُن میں ہماری حفاظت کرنے کے لئے کوئی جادؤئی طاقت ہوتی ہے۔‏ یہوواہ کے نام پر توکل کرنے اور اُسے اپنی پناہ بنانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اِس نام کو حفاظت کی ضمانت سمجھیں۔‏

آج‌کل ہمیں پناہ کیسے ملتی ہے؟‏

۱۶.‏ ہم یہوواہ کی قربت سے محروم ہونے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏

۱۶ یہوواہ کے لوگوں کے درمیان رہنے سے ہم اُن خطرات سے محفوظ رہتے ہیں جو ہمیں خدا سے دُور کر سکتے ہیں۔‏ (‏زبور ۹۱:‏۱‏)‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ اور کلیسیا کے بزرگ ہمیں دُنیا کی سوچ اور رویوں سے ہر وقت ہوشیار کرتے رہتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷؛‏ یسع ۳۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ ہمیں اکثر ہدایت کی جاتی ہے کہ ہمیں مال‌ودولت کے پیچھے نہیں بھاگنا چاہئے۔‏ اِن ہدایات پر دھیان دینے سے ہم نقصان سے بچ جاتے ہیں۔‏ اگر ہم خدا کی خدمت میں لاپروائی برتتے ہیں تو ہم آہستہ‌آہستہ اُس کی خدمت کرنا چھوڑ دیں گے۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”‏احمقوں کی بےپرواہی اُن کی تباہی کا باعث بن جائے گی؛‏ لیکن جو میری سنتا ہے وہ محفوظ رہے گا اور ضرر سے نڈر ہو کر مطمئن رہے گا۔‏“‏ (‏امثا ۱:‏۳۲،‏ ۳۳‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏‏)‏ اگر ہم اپنا چال‌چلن پاک رکھتے ہیں تو اِس سے بھی ہم یہوواہ کی قربت میں رہیں گے اور وہ ہمارے لئے پناہ ثابت ہوگا۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ آج‌کل لاکھوں لوگ خدا کے نام پر توکل کرنے اور اُسے اپنی پناہ‌گاہ بنانے کے قابل کیسے ہوئے ہیں؟‏

۱۷ دیانتدار اور عقلمند نوکر ہماری حوصلہ‌افزائی کرتا ہے کہ ہم یسوع مسیح کے حکم کے مطابق بادشاہت کی مُنادی کریں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ صفنیاہ نبی نے کہا کہ ایک ایسی تبدیلی واقع ہوگی جس سے لوگ یہوواہ کے نام پر توکل کرنے اور اُسے اپنی پناہ‌گاہ بنانے کے قابل ہوں گے۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏مَیں اُس وقت لوگوں کے ہونٹ پاک کر دوں گا تاکہ وہ سب [‏یہوواہ]‏ سے دُعا کریں اور ایک دل ہو کر اُس کی عبادت کریں۔‏“‏—‏صفن ۳:‏۹‏۔‏

۱۸ لوگوں کے ’‏ہونٹوں کو پاک‘‏ کرنے کا کیا مطلب ہے؟‏ اِس کا مطلب یہ ہے کہ یہوواہ کے خادموں کی زبان پر خدا کے کلام کی سچی تعلیم ہوگی۔‏ یہوواہ ہمیں سچی تعلیم دیتا ہے جو ہم لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر ہم لوگوں کو بتاتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت کیا ہے اور اِس بادشاہت کے ذریعے خدا کے نام کو کیسے پاک ٹھہرایا جائے گا۔‏ ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ یہوواہ کی حکمرانی ہی انسانوں کے لئے فائدہ‌مند ہے۔‏ نیز ہم لوگوں کے ساتھ اُن برکات کے متعلق گفتگو کرتے ہیں جو وفادار انسانوں کو حاصل ہوں گی۔‏ اِس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج‌کل خدا کا نام لینے والوں اور اُس کے ساتھ کام کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔‏ واقعی آج‌کل لاکھوں لوگ یہوواہ پر توکل کر رہے ہیں اور اُسے اپنی پناہ‌گاہ بنا رہے ہیں۔‏—‏زبور ۱:‏۱،‏ ۳‏۔‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ قدیم زمانے میں ”‏جھوٹ کی پناہ‌گاہ“‏ پر بھروسا کرنا کیسے بیکار ثابت ہوا؟‏

۱۹ آج‌کل لوگوں کو ایسے مسائل کا سامنا ہے جنہیں حل کرنا اُن کے بس کی بات نہیں۔‏ وہ اپنے مسائل سے تنگ آکر دوسرے انسانوں سے مدد کی اُمید کرتے ہیں۔‏ جس طرح اسرائیلیوں نے مشکل کے وقت اپنی ہمسایہ قوموں سے مدد مانگی تھی۔‏ اُسی طرح آج بھی لوگ حکومتوں سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ اُن کے مسائل حل کریں۔‏ لیکن جیسے کوئی بھی قوم اسرائیلیوں کی مدد نہیں کر سکی تھی ویسے ہی آج‌کل کی کوئی حکومت یہاں تک کہ اقوامِ‌متحدہ بھی انسانوں کے مسائل حل نہیں کر سکتی۔‏ اِس لئے انسانی حکومتوں پر توکل کرنا بیکار ہے۔‏ لہٰذا بائبل میں اِنہیں مناسب طور پر ”‏جھوٹ کی پناہ‌گاہ“‏ کہا گیا ہے۔‏ جتنے بھی لوگ اِن حکومتوں پر بھروسا کرتے ہیں،‏ اُن کے ہاتھ مایوسی کے سوا کچھ نہیں آئے گا۔‏‏—‏یسعیاہ ۲۸:‏۱۵،‏ ۱۷ کو پڑھیں۔‏

۲۰ جلد ہی ”‏[‏یہوواہ]‏ کا روزِعظیم“‏ آنے والا ہے۔‏ کوئی بھی حکومت یا مال‌ودولت لوگوں کو بچا نہیں سکے گی۔‏ یسعیاہ ۲۸:‏۱۷ میں کیا خوب کہا گیا ہے کہ ”‏اولے جھوٹ کی پناہ‌گاہ کو صاف کر دیں گے اور پانی چھپنے کے مکان پر پھیل جائے گا۔‏“‏

۲۱.‏ سن ۲۰۱۱ کی سالانہ آیت کی نصیحت پر عمل کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟‏

۲۱ اب اور مستقبل میں خدا کے لوگ اُس کے نام پر توکل کریں گے اور اُس میں پناہ حاصل کریں گے۔‏ صفنیاہ کا مطلب ہے ”‏یہوواہ پناہ‌گاہ ہے۔‏“‏ لہٰذا ۲۰۱۱ء کی سالانہ آیت بالکل موزوں ہے۔‏ اِس آیت میں یہ نصیحت کی گئی ہے کہ’‏یہوواہ کے نام پر توکل کریں۔‏‘‏ (‏صفن ۳:‏۱۲‏)‏ ہمیں اب یہوواہ کے نام پر پورا بھروسا کرنا چاہئے اور اُسے اپنی پناہ‌گاہ بنانا چاہئے۔‏ (‏زبور ۹:‏۱۰‏)‏ آئیں پاک کلام کے اِس تسلی‌بخش بیان کو ہمیشہ ذہن میں رکھیں:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا نام محکم بُرج ہے۔‏ صادق اُس میں بھاگ جاتا ہے اور امن میں رہتا ہے۔‏“‏—‏امثا ۱۸:‏۱۰‏۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• ہم آج‌کل کیسے یہوواہ کے نام پر توکل کر سکتے اور اُسے اپنی پناہ‌گاہ بنا سکتے ہیں؟‏

‏• ہمیں ”‏جھوٹ کی پناہ‌گاہ“‏ پر بھروسا کیوں نہیں کرنا چاہئے؟‏

‏• مستقبل میں ہم کونسی پناہ حاصل کرنے کے قابل ہوں گے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر عبارت]‏

سن ۲۰۱۱ کے لئے سالانہ آیت یہ ہے:‏ ’‏یہوواہ کے نام پر توکل کریں۔‏‘‏—‏صفنیاہ ۳:‏۱۲‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر کا حوالہ]‏

‏,Thüringer Landesmuseum Heidecksburg Rudolstadt

‏”Waffensammlung “‎Schwarzburger Zeughaus‎