مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کی خوشنودی کیسے حاصل کریں؟‏

خدا کی خوشنودی کیسے حاصل کریں؟‏

خدا کی خوشنودی کیسے حاصل کریں؟‏

‏”‏تُو صادق کو برکت بخشے گا۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تُو اُسے کرم سے سپر کی طرح ڈھانک لے گا۔‏“‏—‏زبور ۵:‏۱۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ ایلیاہ نبی نے صارپت میں رہنے والی بیوہ سے کیا مانگا اور اُس سے کیا وعدہ کِیا؟‏

صارپت کے شہر میں ایک بیوہ رہتی تھی جس کا ایک ہی بیٹا تھا۔‏ وہ بہت غریب تھے۔‏ اُن کے پاس ایک ہی وقت کا کھانا تھا۔‏ لیکن ایلیاہ نبی وہاں آیا اور اُس عورت سے پانی مانگا۔‏ جب وہ عورت پانی لینے جا رہی تھی تو ایلیاہ نبی نے اُس سے کہا کہ تھوڑی سی روٹی بھی لیتی آنا۔‏ اُس عورت نے کہا کہ مَیں روٹی نہیں لا سکتی کیونکہ میرے پاس ”‏صرف مٹھی بھر آٹا ایک مٹکے میں اور تھوڑا سا تیل ایک کپی میں ہے۔‏“‏—‏۱-‏سلا ۱۷:‏۸-‏۱۲‏۔‏

۲ ایلیاہ نبی نے اُس سے کہا کہ ”‏پہلے میرے لئے ایک ٹکیا اُس میں سے بنا کر میرے پاس لے آ۔‏ اُس کے بعد اپنے اور اپنے بیٹے کے لئے بنا لینا۔‏ کیونکہ [‏یہوواہ]‏ اؔسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ .‏ .‏ .‏ نہ تو آٹے کا مٹکا خالی ہوگا اور نہ تیل کی کپی میں کمی ہوگی۔‏“‏—‏۱-‏سلا ۱۷:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

۳.‏ ہمیں کونسا اہم فیصلہ کرنا ہے؟‏

۳ اُس بیوہ کو بہت اہم فیصلہ کرنا تھا۔‏ کیا وہ اپنی ذاتی ضروریات کو پہلا درجہ دے گی یا یہوواہ کی خوشنودی اور قربت کو حاصل کرنے کی کوشش کرے گی؟‏ ہم سب کو بھی ایسا ہی فیصلہ کرنا ہے۔‏ کیا ہم اپنی ذاتی ضروریات کو پہلا درجہ دیں گے یا پھر یہوواہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہماری زندگی میں سب سے اہم ہوگا؟‏ ہمارے پاس بیشمار وجوہات ہیں جن کی بِنا پر ہمیں یہوواہ پر بھروسا کرنا چاہئے اور اُس کی خدمت کرنی چاہئے۔‏ نیز بائبل میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہوواہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہم کیا کر سکتے ہیں۔‏

‏’‏تُو ہی عبادت کے لائق ہے‘‏

۴.‏ صرف یہوواہ ہی عبادت کے لائق کیوں ہے؟‏

۴ انسانوں کو صرف یہوواہ ہی کی عبادت کرنی چاہئے۔‏ اِس کی کیا وجہ ہے؟‏ اِس سلسلے میں فرشتے بیان کرتے ہیں:‏ ”‏اَے ہمارے خداوند اور خدا [‏یہوواہ]‏ تُو ہی تمجید اور عزت اور قدرت کے لائق ہے کیونکہ تُو ہی نے سب چیزیں پیدا کیں اور وہ تیری ہی مرضی سے تھیں اور پیدا ہوئیں۔‏“‏ (‏مکا ۴:‏۱۱‏)‏ یہوواہ ہمارا خالق ہے اِس لئے صرف وہی عبادت کے لائق ہے۔‏

۵.‏ ہمیں یہوواہ کی خدمت کیوں کرنی چاہئے؟‏

۵ یہوواہ کی خدمت کرنے کی ایک اَور وجہ یہ ہے کہ یہوواہ ہم سے سب سے زیادہ محبت کرتا ہے۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کِیا۔‏ خدا کی صورت پر اُس کو پیدا کِیا۔‏ نروناری اُن کو پیدا کِیا۔‏“‏ (‏پید ۱:‏۲۷‏)‏ خدا نے انسان کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی آزادی دی ہے کہ وہ اُس کی خدمت کریں گے یا نہیں۔‏ یہوواہ نے ہم سب کو زندگی بخشی ہے اِس لئے وہ ہمارا باپ ہے۔‏ (‏لو ۳:‏۳۸‏)‏ جس طرح ایک اچھا باپ اپنی اولاد کو اچھی چیزیں دیتا ہے اُسی طرح یہوواہ نے بھی ہمیں بہت سی نعمتیں عطا کی ہیں تاکہ ہم خوشی سے زندگی گزار سکیں۔‏ وہ ’‏اپنے سورج کو چمکاتا اور مینہ برساتا ہے‘‏ تاکہ زمین خوبصورت رہے اور ہمارے لئے بہت ساری خوراک پیدا کرے۔‏—‏متی ۵:‏۴۵‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ (‏الف)‏ آدم نے اپنی اولاد کو کیا نقصان پہنچایا؟‏ (‏ب)‏ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے والوں کو یسوع مسیح کی قربانی سے کیا فائدہ ہوگا؟‏

۶ یہوواہ خدا نے ہمیں گُناہ کے اثرات سے نجات دلانے کا بندوبست بھی کِیا ہے۔‏ جس طرح جؤا کھیلنے والا باپ اپنے خاندان سے پیسے چھین کر جؤے میں اُڑا دیتا ہے اُسی طرح آدم نے بھی یہوواہ کی نافرمانی کرکے اپنی اولاد سے ہمیشہ تک زندہ رہنے کا امکان چھین لیا۔‏ آدم کی خودغرضی کی وجہ سے اُس کی آنے والی نسلیں گُناہ کی غلامی میں چلی گئیں۔‏ اِسی لئے تمام انسان بیماری،‏ غم اور موت کا سامنا کرتے ہیں۔‏ پُرانے زمانے میں غلاموں کو آزاد کرانے کے لئے قیمت ادا کی جاتی تھی۔‏ اِسی طرح یہوواہ نے بھی ہمیں گُناہ کے اثرات سے بچانے کے لئے قیمت ادا کی ہے۔‏ ‏(‏رومیوں ۵:‏۲۱ کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے باپ کی مرضی پوری کرنے کے لئے ”‏اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ“‏ میں دے دی۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸‏)‏ وہ وقت قریب ہے جب خدا کی خوشنودی حاصل کرنے والے لوگوں کو یسوع مسیح کے فدیے کی بدولت اَور بہت سی برکات ملیں گی۔‏

۷ ہمارے خالق یہوواہ خدا نے ہمیں خوشی عطا کرنے کے لئے بہت کچھ کِیا ہے۔‏ یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے سے ہم مستقبل میں یہ دیکھنے کے قابل ہوں گے کہ یہوواہ کس طرح آدم کی نافرمانی کے اثرات کو مٹائے گا۔‏ یہوواہ خدا ہم میں سے ہر ایک پر یہ ثابت کر دے گا کہ وہ ”‏اپنے طالبوں کو بدلہ“‏ ضرور دیتا ہے۔‏—‏عبر ۱۱:‏۶‏۔‏

‏”‏تیرے لوگ خوشی سے اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں“‏

۸.‏ یسعیاہ نبی کی مثال سے ہم یہوواہ کی خدمت کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

۸ یہوواہ کسی کو بھی اپنی خدمت کرنے پر مجبور نہیں کرتا۔‏ اُس نے ہمیں خود فیصلہ کرنے کا شرف دیا ہے کہ ہم اُس کی خدمت کریں گے یا نہیں۔‏ جب ہم دل سے یہوواہ کی خدمت کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ہمیں اُس کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔‏ یسعیاہ نبی کے زمانے میں یہوواہ نے پوچھا کہ ”‏مَیں کس کو بھیجوں اور ہماری طرف سے کون جائے گا؟‏“‏ غور کریں کہ یہوواہ نے یسعیاہ نبی کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کا شرف دیا۔‏ یسعیاہ نبی نے کہا:‏ ”‏مَیں حاضر ہوں مجھے بھیج۔‏“‏ (‏یسع ۶:‏۸‏)‏ یسعیاہ نبی اپنے اِس فیصلے سے بہت خوش اور مطمئن تھا۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ (‏الف)‏ ہمیں کس جذبے سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ پورے دل سے یہوواہ کی خدمت کرنا کیوں فائدہ‌مند ہے؟‏

۹ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم خوشی سے اُس کی خدمت کریں۔‏ لیکن یہ فیصلہ ہمارا ہوگا کہ ہم اُس کی خدمت کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔‏ ‏(‏یشوع ۲۴:‏۱۵ کو پڑھیں۔‏)‏ ایسے لوگ جو محض دکھاوے کے لئے یا پھر بددلی سے یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں،‏ یہوواہ اُن سے کبھی خوش نہیں ہوتا۔‏ (‏کل ۳:‏۲۲‏)‏ اگر ہم ذاتی خواہشات اور دُنیا کے مال‌ودولت کے پیچھے بھاگنے کی وجہ سے ”‏پورے دل سے“‏ یہوواہ کی خدمت نہیں کرتے تو ہمیں اُس کی خوشنودی حاصل نہیں ہوگی۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۲‏)‏ یہوواہ جانتا ہے کہ اگر ہم پورے دل‌وجان سے اُس کی خدمت کریں گے تو ہمیں فائدہ ہوگا۔‏ اِسی لئے موسیٰ نے اسرائیلیوں کو تاکید کی تھی کہ وہ ’‏خدا سے محبت رکھیں،‏ اُس کی بات سنیں اور اُسی سے لپٹے رہیں۔‏‘‏ ایسا کرنے سے وہ زندگی کی راہ اختیار کرنے کے قابل ہوں گے۔‏—‏است ۳۰:‏۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

۱۰ بادشاہ داؤد نے یہوواہ خدا کی تعریف کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏لشکرکشی کے دن تیرے لوگ خوشی سے اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں۔‏ تیرے جوان پاک آرایش میں ہیں اور صبح کے بطن سے شبنم کی مانند۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۰:‏۳‏)‏ آج‌کل بہت سے لوگ مال‌ودولت اور عیش‌وآرام کو سب سے اہم خیال کرتے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ خدا سے محبت کرنے والوں کی زندگی میں سب سے اہم کام یہوواہ کی خدمت کرنا ہے۔‏ اِس لئے وہ پورے جوش اور جذبے کے ساتھ خوشخبری کی مُنادی کرتے ہیں۔‏ اُنہیں یہوواہ خدا پر بھروسا ہے کہ وہ اُن کی ہر ضرورت کو پورا کر سکتا ہے۔‏—‏متی ۶:‏۳۳،‏ ۳۴‏۔‏

یہوواہ کیسی قربانیوں سے خوش ہوتا ہے؟‏

۱۱.‏ اسرائیلیوں کو یہوواہ کے حضور قربانیاں گذراننے سے کیا فائدہ ہو سکتا تھا؟‏

۱۱ شریعت کے مطابق اسرائیلی بےعیب قربانیاں گذرانتے تھے تاکہ وہ یہوواہ کی خوشنودی حاصل کریں۔‏ اِس سلسلے میں احبار ۱۹:‏۵ میں لکھا ہے:‏ ”‏جب تُم [‏یہوواہ]‏ کے حضور سلامتی کے ذبیحے گذرانو تو اُن کو اِس طرح گذراننا کہ تُم مقبول ہو۔‏“‏ احبار ہی کی کتاب میں یہ بھی لکھا ہے کہ ”‏جب تُم [‏یہوواہ]‏ کے شکرانہ کا ذبیحہ قربانی کرو تو اُسے اِس طرح قربانی کرنا کہ تُم مقبول ٹھہرو۔‏“‏ (‏احبا ۲۲:‏۲۹‏)‏ جب اسرائیلی یہوواہ کے مذبح پر بےعیب جانور قربان کرتے تھے تو قربانی سے اُٹھنے والی خوشبو یہوواہ کے حضور ”‏راحت‌انگیز“‏ ہوتی تھی۔‏ (‏احبا ۱:‏۹،‏ ۱۳‏)‏ لوگ اچھی قربانیاں پیش کرنے سے یہوواہ کے لئے جو محبت ظاہر کرتے تھے اُس سے یہوواہ بہت خوش ہوتا تھا۔‏ (‏پید ۸:‏۲۱‏)‏ قربانیاں گذراننے کے سلسلے میں اسرائیلیوں کی مثال سے ہم ایک اہم سبق سیکھتے ہیں۔‏ یہوواہ کے حضور بےعیب قربانیاں گذراننے والے لوگوں کو ہی اُس کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔‏ آج‌کل یہوواہ کیسی قربانیاں قبول کرتا ہے؟‏ اِس سلسلے میں آئیں ہم زندگی کے دو پہلوؤں پر غور کریں۔‏ پہلا ہمارا چال‌چلن اور دوسرا ہماری گفتگو۔‏

۱۲.‏ کن کاموں کی وجہ سے یہوواہ ہماری خدمت کو قبول نہیں کرے گا؟‏

۱۲ رومیوں کے نام اپنے خط میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏اپنے بدن ایسی قربانی ہونے کے لئے نذر کرو جو زندہ اور پاک اور خدا کو پسندیدہ ہو۔‏ یہی تمہاری معقول عبادت ہے۔‏“‏ (‏روم ۱۲:‏۱‏)‏ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہمارا جسم پاک رہے۔‏ اگر ہم تمباکو،‏ چھالیا،‏ منشیات یا شراب سے اپنے جسم کو ناپاک کر لیتے ہیں تو یہوواہ ہمیں قبول نہیں کرے گا۔‏ (‏۲-‏کر ۷:‏۱‏)‏ نیز ”‏حرامکار اپنے بدن کا بھی گنہگار“‏ ہوتا ہے اِس لئے یہوواہ اُس کی خدمت کو قبول نہیں کرتا۔‏ (‏۱-‏کر ۶:‏۱۸‏)‏ لہٰذا یہوواہ کا دل شاد کرنے کے لئے ہمیں ”‏اپنے سارے چال‌چلن میں پاک“‏ بننے کی ضرورت ہے۔‏—‏۱-‏پطر ۱:‏۱۴-‏۱۶‏۔‏

۱۳.‏ یہوواہ کی حمد کرنا کیوں مناسب ہے؟‏

۱۳ ہم اپنی گفتگو کے ذریعے بھی یہوواہ خدا کے حضور قربانی پیش کر سکتے ہیں۔‏ یہوواہ سے محبت کرنے والے نہ صرف تنہائی میں بلکہ دوسروں کے سامنے بھی ہمیشہ اُس کی بڑائی کرتے ہیں۔‏ ‏(‏زبور ۳۴:‏۱-‏۳ کو پڑھیں۔‏)‏ اگر آپ ۱۴۸ سے ۱۵۰ زبور پڑھیں تو آپ دیکھیں گے کہ اِن تین زبوروں میں یہوواہ کی حمد کرنے کا کئی مرتبہ ذکر کِیا گیا ہے۔‏ واقعی ”‏حمد کرنا راست‌بازوں کو زیبا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۳۳:‏۱‏)‏ اِس کے علاوہ یسوع مسیح کی مثال سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ خوشخبری کی مُنادی کے ذریعے یہوواہ کی حمد کرنا نہایت اہم ہے۔‏—‏لو ۴:‏۱۸،‏ ۴۳،‏ ۴۴‏۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ (‏الف)‏ ہوسیع نبی نے اسرائیلیوں کو کونسی قربانیاں پیش کرنے کے لئے کہا؟‏ (‏ب)‏ کیا یہوواہ نے ایسی قربانیوں کو قبول کِیا؟‏

۱۴ پورے جوش کے ساتھ مُنادی کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں اور اُس کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر جب اسرائیلی بُتوں کی پوجا کرنے کی وجہ سے خدا کی خوشنودی کھو بیٹھے تو ہوسیع نبی نے اُنہیں نصیحت کی کہ یہوواہ خدا سے یہ التجا کریں:‏ ”‏ہماری تمام بدکرداری کو دُور کر اور فضل سے ہم کو قبول فرما۔‏ تب ہم اپنے لبوں سے قربانیاں گذرانینگے۔‏“‏—‏ہوس ۱۳:‏۱-‏۳؛‏ ۱۴:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۱۵ ‏”‏لبوں سے قربانیاں“‏ سچے خدا کی حمد کے لئے دل سے نکلے ہوئے الفاظ کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔‏ یہوواہ خدا اُن لوگوں سے بہت خوش ہوتا ہے جو ایسی قربانیاں پیش کرتے ہیں۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏مَیں کُشادہ‌دلی سے اُن سے محبت رکھوں گا۔‏“‏ (‏ہوس ۱۴:‏۴‏)‏ حمد کی قربانیاں پیش کرنے والوں کو یہوواہ خدا کی خوشنودی،‏ معافی اور قربت حاصل ہوتی ہے۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ جب کوئی شخص یہوواہ پر ایمان لاتے ہوئے خوشخبری سناتا ہے تو یہوواہ اُس کی حمد کے متعلق کیسا محسوس کرتا ہے؟‏

۱۶ لوگوں میں یہوواہ خدا کی حمد کرنا شروع ہی سے اُس کی عبادت کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔‏ زبورنویس کی نظر میں سچے خدا کی تمجید کرنا بہت اہم تھا۔‏ اِس لئے اُس نے خدا سے التجا کی کہ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ میرے مُنہ سے رضا کی قربانیاں قبول فرما۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۰۸‏)‏ کیا آج‌کل بھی یہوواہ کی حمد اُس کی عبادت کا ایک اہم حصہ ہے؟‏ یسعیاہ نبی نے ہمارے زمانے کے متعلق پیشینگوئی کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی حمد کا اعلان کریں گے۔‏ .‏ .‏ .‏ وہ [‏اُن کے نذرانے]‏ میرے [‏خدا کے]‏ مذبح پر مقبول ہوں گے۔‏“‏ (‏یسع ۶۰:‏۶،‏ ۷‏)‏ آج‌کل یہ پیشینگوئی پوری ہو رہی ہے۔‏ لاکھوں لوگ خدا کے حضور ”‏حمد کی قربانی یعنی اُن ہونٹوں کا پھل جو اُس کے نام کا اقرار کرتے ہیں“‏ چڑھا رہے ہیں۔‏—‏عبر ۱۳:‏۱۵‏۔‏

۱۷ کیا آپ خدا کے حضور حمد کی قربانی یعنی ہونٹوں کا پھل پیش کر رہے ہیں؟‏ اگر آپ ایسا نہیں کر رہے تو آپ کو اپنی زندگی کے معمول میں کچھ تبدیلی کرکے یہوواہ کی حمد کے لئے وقت نکالنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ اگر آپ پورے ایمان سے خوشخبری کی مُنادی کریں گے تو آپ کی یہ قربانی ”‏[‏یہوواہ]‏ کو بیل سے زیادہ پسند“‏ آئے گی۔‏ ‏(‏زبور ۶۹:‏۳۰،‏ ۳۱ کو پڑھیں۔‏)‏ آپ کی حمد کی قربانی کی ”‏خوشبو“‏ یہوواہ تک ضرور پہنچے گی اور آپ کو اُس کی خوشنودی حاصل ہوگی۔‏ (‏حز ۲۰:‏۴۱‏)‏ اِس صورت میں آپ کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہیں ہوگا۔‏

‏’‏یہوواہ صادق کو برکت بخشے گا‘‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ (‏الف)‏ آج‌کل بہت سے لوگ یہوواہ کی خدمت کے متعلق کیا سوچتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ خدا کی خوشنودی کھو دینے کا انجام کیا ہوتا ہے؟‏

۱۸ آج‌کل بھی بہت سے لوگوں کی سوچ بالکل ملاکی نبی کے زمانے کے لوگوں جیسی ہے۔‏ وہ کہتے تھے کہ ”‏خدا کی عبادت کرنا عبث ہے۔‏ ربُ‌الافواج [‏یہوواہ]‏ کے احکام پر عمل کرنا .‏ .‏ .‏ لاحاصل ہے۔‏“‏ (‏ملا ۳:‏۱۴‏)‏ آج لوگ ہر قیمت پر اپنی خواہشات پورا کرنا چاہتے ہیں۔‏ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ خدا کی مرضی کبھی پوری نہیں ہوگی اور اُس کے قانون اب کسی کام کے نہیں ہیں۔‏ اُن کی نظر میں مُنادی کرنا وقت ضائع کرنے والی بات ہے۔‏ وہ اِس کام سے چڑتے ہیں۔‏

۱۹ ایسی سوچ کا آغاز باغِ‌عدن سے ہوا تھا۔‏ شیطان کے بہکاوے میں آکر حوا نے یہوواہ کی خوشنودی کو کھو دیا اور اُس شاندار زندگی سے محروم ہو گئی جو یہوواہ نے بخشی تھی۔‏ آج بھی شیطان لوگوں کے ذہن میں یہی بات ڈال رہا ہے کہ اُنہیں خدا کی مرضی کے مطابق چلنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔‏ تاہم آدم اور حوا کو پتہ چل گیا تھا کہ خدا کی خوشنودی کھو دینا موت کا باعث ہے۔‏ لہٰذا آج‌کل جو لوگ آدم اور حوا کی بُری مثال پر عمل کرتے ہیں اُنہیں بھی بہت جلد اِسی تلخ حقیقت کا احساس ہو جائے گا۔‏—‏پید ۳:‏۱-‏۷،‏ ۱۷-‏۱۹‏۔‏

۲۰،‏ ۲۱.‏ (‏الف)‏ صارپت میں رہنے والی بیوہ نے کیا فیصلہ کِیا اور اُس کا انجام کیا ہوا؟‏ (‏ب)‏ ہمیں صارپت میں رہنے والی بیوہ کی مثال پر عمل کیوں کرنا چاہئے اور ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۲۰ آدم اور حوا کا انجام تو بہت بُرا ہوا لیکن صارپت میں رہنے والی اُس بیوہ کا انجام کیا ہوا جس کا شروع میں ذکر کِیا گیا ہے؟‏ اگرچہ اُس عورت کے پاس صرف ایک ہی وقت کا کھانا تھا تو بھی ایلیاہ نبی کی بات سننے کے بعد اُس نے روٹی پکا کر سب سے پہلے ایلیاہ نبی کو ہی دی۔‏ یہوواہ نے بھی اپنا وعدہ پورا کِیا جو اُس نے ایلیاہ نبی کے ذریعے کِیا تھا۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏وہ اور اُس کا کنبہ بہت دنوں تک کھاتے رہے۔‏ اور [‏یہوواہ]‏ کے کلام کے مطابق جو اُس نے ایلیاؔہ کی معرفت فرمایا تھا نہ تو آٹے کا مٹکا خالی ہوا اور نہ تیل کی کپی میں کمی ہوئی۔‏“‏—‏۱-‏سلا ۱۷:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

۲۱ صارپت میں رہنے والی بیوہ نے جو فیصلہ کِیا،‏ آج‌کل بہت ہی کم لوگ ایسا فیصلہ کرتے ہیں۔‏ اُس نے یہوواہ خدا پر بھروسا کِیا اور یہوواہ خدا نے بھی اُس کی ضروریات کا خیال رکھا۔‏ بائبل میں اَور بھی بہت سے ایسے واقعات درج ہیں جن سے ہم سیکھتے ہیں کہ ہمیں صرف یہوواہ پر ہی بھروسا کرنا چاہئے۔‏ ‏(‏یشوع ۲۱:‏۴۳-‏۴۵؛‏ ۲۳:‏۱۴ کو پڑھیں۔‏)‏ آج‌کل بہتیرے یہوواہ کے گواہوں کی زندگی اِس بات کا ثبوت ہے کہ جن لوگوں کو یہوواہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے وہ اُنہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑتا۔‏—‏زبور ۳۴:‏۶،‏ ۷،‏ ۱۷-‏۱۹‏۔‏ *

۲۲.‏ یہ کیوں اہم ہے کہ ہم خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے فوراً قدم اُٹھائیں؟‏

۲۲ ‏”‏تمام رویِ‌زمین پر موجود“‏ لوگوں کو جلد ہی یہوواہ کے روزِعظیم کا سامنا ہوگا۔‏ (‏لو ۲۱:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ اُس وقت سونا چاندی اور روپیہ‌پیسہ بالکل کام نہیں آئے گا۔‏ لیکن وہ لوگ بہت خوش ہوں گے جن سے یسوع مسیح یہ کہے گا کہ ”‏آؤ میرے باپ کے مبارک لوگو جو بادشاہی بنایِ‌عالم سے تمہارے لئے تیار کی گئی ہے اُسے میراث میں لو۔‏“‏ (‏متی ۲۵:‏۳۴‏)‏ جی‌ہاں ’‏یہوواہ صادق کو برکت بخشے گا۔‏ وہ اُسے اپنے کرم سے سپر کی طرح ڈھانک لے گا۔‏‘‏ (‏زبور ۵:‏۱۲‏)‏ پس ہمیں خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• ہمیں پورے دل سے یہوواہ کی عبادت کیوں کرنی چاہئے؟‏

‏• یہوواہ آج‌کل کیسی قربانیاں قبول کرتا ہے؟‏

‏• ”‏لبوں سے قربانیاں“‏ کس کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور ہمیں یہوواہ کے حضور ایسی قربانیاں کیوں پیش کرنی چاہئیں؟‏

‏• ہمیں خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کیوں کرنی چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

ایک غریب اور بیوہ ماں کو کونسا فیصلہ کرنا پڑا؟‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

ہمیں یہوواہ کے حضور حمد کی قربانی پیش کرنے سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

آپ یہوواہ پر بھروسا کرکے کبھی مایوس نہیں ہوں گے۔‏