کیا آپ بدی سے نفرت کرتے ہیں؟
کیا آپ بدی سے نفرت کرتے ہیں؟
”[یسوع مسیح] نے . . . بدکاری سے عداوت رکھی۔“—عبر ۱:۹۔
۱. یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو محبت کے متعلق کیا سکھایا؟
یسوع مسیح نے محبت کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے اپنے شاگردوں کو بتایا: ”مَیں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو کہ جیسے مَیں نے تُم سے محبت رکھی تُم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔ اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔“ (یوح ۱۳:۳۴، ۳۵) یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو حکم دیا کہ وہ ایک دوسرے سے گہری محبت کریں۔ اِس سے لوگ پہچانیں گے کہ وہ یسوع مسیح کے شاگرد ہیں۔ یسوع مسیح نے اُنہیں یہ نصیحت بھی کی کہ ”اپنے دُشمنوں سے محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں کے لئے دُعا کرو۔“—متی ۵:۴۴۔
۲. یسوع مسیح کے پیروکاروں کو کس سے نفرت کرنی چاہئے؟
۲ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو نہ صرف آپس میں محبت رکھنے کے بارے میں سکھایا بلکہ یہ بھی بتایا کہ اُنہیں کن کاموں سے نفرت کرنی چاہئے۔ پاک کلام میں یسوع مسیح کے بارے میں لکھا ہے: ”تُو نے راستبازی سے محبت اور بدکاری سے عداوت رکھی۔“ (عبر ۱:۹؛ زبور ۴۵:۷) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں راستبازی سے محبت کرنے کے ساتھساتھ گُناہ سے نفرت بھی کرنی چاہئے۔
۳. اِس مضمون میں ہم بدی سے نفرت کرنے کے سلسلے میں کن چار پہلوؤں پر غور کریں گے؟
۳ پس مسیحیوں کے طور پر ہمیں خود سے یہ پوچھنا چاہئے کہ ”کیا مَیں
بدی سے نفرت کرتا ہوں؟“ آئیں چار ایسے پہلوؤں پر غور کریں جن میں ہم بدی سے نفرت ظاہر کر سکتے ہیں۔ (۱) حد سے زیادہ شراب پینے کے متعلق ہمارا رویہ، (۲) شیاطین سے منسلک کاموں کے متعلق ہمارا نظریہ، (۳) بداخلاقی کے متعلق ہمارا رویہ اور (۴) بدی سے محبت کرنے والے لوگوں کے متعلق ہمارا نظریہ۔شراب میں متوالے نہ بنیں
۴. یسوع مسیح شرابنوشی کے بارے میں صافدلی سے مشورہ کیوں دے سکتا تھا؟
۴ یسوع مسیح کبھیکبھار مے پیتا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ مے خدا کی طرف سے ایک بخشش ہے۔ (زبور ۱۰۴:۱۴، ۱۵) تاہم اُس نے کبھی حد سے زیادہ نہیں پی تھی۔ (امثا ۲۳:۲۹-۳۳) اِسی وجہ سے یسوع مسیح شرابنوشی کے بارے میں صافدلی سے مشورہ دے سکتا تھا۔ (لوقا ۲۱:۳۴ کو پڑھیں۔) ایسے لوگ جو حد سے زیادہ شراب پیتے ہیں وہ دیگر سنگین گُناہوں میں بھی پڑ سکتے ہیں۔ اِس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا: ”شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ اِس سے بدچلنی واقع ہوتی ہے بلکہ رُوح سے معمور ہوتے جاؤ۔“ (افس ۵:۱۸) اُس نے کلیسیا میں بڑی عمر والی عورتوں کو بھی نصیحت کی کہ ”زیادہ مے پینے میں مبتلا نہ ہوں۔“—طط ۲:۳۔
۵. شراب پینے والوں کو کن سوالوں پر غور کرنا چاہئے؟
۵ اگر آپ شراب پیتے ہیں تو پھر آپ کو خود سے پوچھنا چاہئے: ”کیا حد سے زیادہ شراب پینے کے متعلق مَیں ویسا ہی محسوس کرتا ہوں جیسا کہ یسوع مسیح کرتا تھا؟ اگر اِس معاملے میں مجھے کسی کو مشورہ دینا پڑے تو کیا مَیں صافدلی سے اُسے مشورہ دینے کے لائق ہوں؟ کیا مَیں اپنا غم اور پریشانی دُور کرنے کے لئے شراب پیتا ہوں؟ مَیں ہر ہفتے کتنی شراب پیتا ہوں؟ اگر کوئی مجھ سے کہتا ہے کہ مَیں حد سے زیادہ پی رہا ہوں تو مجھے کیسا لگتا ہے؟ کیا مَیں فوراً اپنی صفائی پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں یا اُس سے ناراض ہو جاتا ہوں؟“ اگر ہم حد سے زیادہ شراب پینے میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو اِس سے ہماری سوچنے سمجھنے اور صحیح فیصلہ کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ مسیح کے شاگرد اپنے ہوشوحواس پر کسی بھی چیز کو حاوی نہیں ہونے دیتے۔—امثا ۳:۲۱، ۲۲۔
شیاطین سے منسلک کاموں سے بچیں
۶، ۷. (الف) شیطان اور شیاطین کی طرف سے آنے والی آزمائشوں کا سامنا کرتے وقت یسوع مسیح نے کیا کِیا؟ (ب) آجکل شیاطین سے منسلک کام پوری دُنیا میں اتنے عام کیوں ہیں؟
۶ جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو شیطان نے یسوع مسیح کو راستی سے ہٹانے کی بہت کوشش کی۔ لیکن یسوع مسیح نے شیطان کا مقابلہ کِیا۔ (لو ۴:۱-۱۳) دیگر موقعوں پر شیطان نے چالاکی سے یسوع مسیح کو غلط کام کی طرف مائل کرنے کی کوشش کی مگر یسوع مسیح نے اُس کی اِس کوشش کو بھی ناکام بنا دیا۔ (متی ۱۶:۲۱-۲۳) جن لوگوں کو بدروحوں نے اپنے قبضے میں کر رکھا تھا یسوع مسیح نے اُنہیں آزاد کرایا۔—مر ۵:۲، ۸، ۱۲-۱۵؛ ۹:۲۰، ۲۵-۲۷۔
۷ جب ۱۹۱۴ء میں یسوع مسیح کو بادشاہ بنایا گیا تو اُس نے شیطان اور شیاطین کو آسمان سے نکال دیا۔ اِس لئے شیطان نے ”سارے جہان کو گمراہ“ کرنے کا پہلے سے بھی زیادہ پکا ارادہ کِیا ہوا ہے۔ (مکا ۱۲:۹، ۱۰) لہٰذا ہمیں اِس بات سے حیران نہیں ہونا چاہئے کہ آجکل شیاطین سے منسلک کام پوری دُنیا میں بہت عام ہیں۔ ہمیں اپنی حفاظت کرنے کے لئے کیا کرنا چاہئے؟
۸. تفریح کا انتخاب کرنے کے سلسلے میں ہمیں خود سے کیا پوچھنا چاہئے؟
۸ بائبل واضح کرتی ہے کہ جادوٹونا کرنا بہت خطرناک ہے۔ (استثنا ۱۸:۱۰-۱۲ کو پڑھیں۔) آجکل شیطان اور شیاطین جادوگری کو فروغ دینے والی فلموں، کتابوں اور ویڈیو گیمز کے ذریعے لوگوں کی سوچ کو متاثر کر رہے ہیں۔ اِس لئے ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے: ”گزشتہ مہینوں کے دوران کیا مَیں نے ڈراؤنی فلمیں اور ڈرامے دیکھے ہیں؟ کیا مَیں نے بدروحوں کے متعلق کتابیں یا رسالے پڑھے ہیں؟ کیا مَیں شیاطین سے منسلک کاموں سے بچنے کی اہمیت سمجھتا ہوں یا پھر یہ سوچتا ہوں کہ ایسے کام کرنے میں کوئی حرج نہیں؟ کیا مَیں نے کبھی سوچا ہے کہ مَیں جس تفریح کا انتخاب کرتا ہوں، یہوواہ اُس کے بارے میں کیا محسوس کرتا ہے؟ کیا مَیں تفریح کے سلسلے میں غلط فیصلہ کرنے کی وجہ سے شیاطین سے منسلک کام کرنے کے خطرے میں پڑ گیا ہوں؟ اگر ایسا ہے تو کیا مَیں یہوواہ اور اُس کی راستبازی سے محبت کی بِنا پر ایسے کاموں سے بچنے کے لئے فوری قدم اُٹھاؤں گا؟“—اعما ۱۹:۱۹، ۲۰۔
بداخلاقی سے بچنے کے لئے یسوع کی مشورت
۹. کسی کے دل میں بدی سے محبت کیسے فروغ پاتی ہے؟
۹ یہوواہ خدا کی نظر میں جنسی تعلقات صرف شوہر اور بیوی کے درمیان ہی جائز ہیں۔ یسوع مسیح نے یہوواہ کے اِسی معیار کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ”کیا تُم نے نہیں پڑھا کہ جس نے اُنہیں بنایا اُس نے ابتدا ہی سے اُنہیں مرد اور عورت بنا کر کہا کہ۔ اِس سبب سے مرد باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بیوی کے ساتھ رہے گا اور وہ دونوں ایک جسم ہوں گے؟ پس وہ دو نہیں بلکہ ایک جسم ہیں۔ اِس لئے جِسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔“ (متی ۱۹:۴-۶) یسوع مسیح کو معلوم تھا کہ جوکچھ ہم دیکھتے ہیں اُس کا ہمارے دل پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ لہٰذا اُس نے اپنے پہاڑی وعظ میں کہا: ”تُم سُن چکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ زِنا نہ کرنا۔ لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہوں کہ جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زِنا کر چکا۔“ (متی ۵:۲۷، ۲۸) یسوع مسیح کی اِس آگاہی کو نظرانداز کرنے والے لوگ دراصل اپنے دل میں بدی سے محبت کو فروغ دے رہے ہوتے ہیں۔
۱۰. مثال سے واضح کریں کہ فحش تصویریں اور ویڈیوز دیکھنے کی عادت پر قابو پانا ممکن ہے۔
۱۰ شیطان لوگوں کو بداخلاقی پر اُکسانے کے لئے فحش تصاویر اور ویڈیوز کو استعمال کرتا ہے۔ آجکل ایسی تصویریں اور ویڈیوز بآسانی دستیاب ہیں۔ ایسے لوگ جو فحش تصویریں دیکھتے ہیں اُن کے لئے اِنہیں اپنے ذہن سے نکالنا مشکل ہوتا ہے۔ یوں وہ فحش تصویریں دیکھنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ اِس سلسلے میں ایک مسیحی کی مثال پر غور کریں۔ اُس نے بیان کِیا: ”مَیں چوری چھپے فحش تصویریں دیکھتا تھا۔ مَیں نے اپنی ایک خیالی دُنیا بنا رکھی تھی۔ مجھے لگتا تھا کہ اِس کا میری حقیقی دُنیا سے کوئی تعلق نہیں۔ مَیں جانتا تھا کہ فحش تصویریں دیکھنا غلط ہے۔ لیکن مَیں نے خود کو دلاسا دیا کہ اِس کے باوجود یہوواہ میری خدمت کو قبول کرے گا۔“ اِس مسیحی کو اپنی سوچ بدلنے میں مدد کیسے ملی؟ اُس نے کہا: ”اگرچہ یہ میرے لئے بہت مشکل تھا پھر بھی مَیں نے بزرگوں کو اپنی اِس عادت کے متعلق بتانے کا فیصلہ کِیا۔“ بالآخر اِس مسیحی نے اپنی اِس بُری عادت پر قابو پا لیا۔ اُس نے بیان کِیا: ”اِس عادت سے چھٹکارا پانے کے بعد مَیں صاف ضمیر کے ساتھ خدا کی خدمت کرنے کے قابل ہو گیا۔“ بِلاشُبہ بدی سے نفرت کرنے والوں کو فحش تصویروں اور ویڈیوز سے نفرت کرنے کی ضرورت ہے۔
۱۱، ۱۲. موسیقی کا انتخاب کرتے وقت ہم بدی سے نفرت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
۱۱ گانے ہمارے دلودماغ پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ موسیقی خدا کی طرف سے ایک بخشش ہے اور قدیم زمانے سے ہی موسیقی کو خدا کی عبادت میں ایک اہم مقام حاصل ہے۔ (خر ۱۵:۲۰، ۲۱؛ افس ۵:۱۹) لیکن شیطان کی دُنیا بداخلاقی کو فروغ دینے کے لئے موسیقی کو استعمال کر رہی ہے۔ (۱-یوح ۵:۱۹) آپ اِس بات کا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ آیا جو موسیقی آپ سنتے ہیں اُس کا آپ پر بُرا اثر ہو رہا ہے یا اچھا؟
متی ۱۵:۱۸، ۱۹؛ یعقوب ۳:۱۰، ۱۱ پر غور کریں۔
۱۲ اِس سلسلے میں آپ خود سے پوچھ سکتے ہیں: ”کیا جو گانے مَیں سنتا ہوں اُن کے بول قتل اور بداخلاقی کو فروغ دیتے ہیں یا خدا کی توہین کرتے ہیں؟ اگر مَیں اِن گانوں کے بول کسی کو سناؤں تو کیا وہ یہ سمجھے گا کہ مجھے بدی سے نفرت ہے یا وہ یہ سمجھے گا کہ میری سوچ بگڑ چکی ہے؟“ اگر ہم بُرائی کو فروغ دینے والے گانے سنتے ہیں تو ہم بدی سے نفرت کرنے کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ یسوع مسیح نے کہا کہ ”جو باتیں مُنہ سے نکلتی ہیں وہ دل سے نکلتی ہیں اور وہی آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔ کیونکہ بُرے خیال۔ خونریزیاں۔ زناکاریاں۔ حرامکاریاں۔ چوریاں۔ جھوٹی گواہیاں۔ بدگوئیاں دل ہی سے نکلتی ہیں۔“—بدی سے محبت کرنے والوں سے دُور رہیں
۱۳. یسوع مسیح گُناہ سے توبہ نہ کرنے والے لوگوں کے بارے میں کیا نظریہ رکھتا تھا؟
۱۳ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ وہ گنہگاروں کو توبہ کے لئے بلانے آیا ہے۔ (لو ۵:۳۰-۳۲) لیکن وہ گُناہ سے توبہ نہ کرنے والوں کے بارے میں کیا سوچتا تھا؟ یسوع مسیح نے ایسے لوگوں سے دُور رہنے کا مشورہ دیا۔ (متی ۲۳:۱۵، ۲۳-۲۶) اُس نے یہ بھی کہا کہ ”جو مجھ سے اَے خداوند اَے خداوند! کہتے ہیں اُن میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہوگا مگر وہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔ اُس دن [جب خدا عدالت کرے گا] بہتیرے مجھ سے کہیں گے اَے خداوند اَے خداوند! کیا ہم نے تیرے نام سے نبوّت نہیں کی اور تیرے نام سے بدرُوحوں کو نہیں نکالا اور تیرے نام سے بہت سے معجزے نہیں دکھائے؟“ لیکن یسوع مسیح بدی سے باز نہ آنے والے لوگوں سے کہے گا کہ ”اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔“ (متی ۷:۲۱-۲۳) یسوع مسیح اُنہیں ایسی سخت سزا کیوں دیتا ہے؟ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے لوگ اپنی بدکاری سے خدا کی توہین کرتے ہیں اور دوسروں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
۱۴. اپنے گُناہ سے توبہ نہ کرنے والے شخص کو کلیسیا سے کیوں نکال دیا جاتا ہے؟
۱۴ خدا کے کلام میں حکم دیا گیا ہے کہ جو شخص اپنے گُناہ سے توبہ نہیں کرتا اُسے کلیسیا سے نکال دیا جائے۔ (۱-کرنتھیوں ۵:۹-۱۳ کو پڑھیں۔) اِس کی تین وجوہات ہیں: (۱) یہوواہ کے نام پر کوئی حرف نہ آئے، (۲) کلیسیا پاک صاف رہے اور (۳) گنہگار توبہ کرنے کی طرف مائل ہو۔
۱۵. اگر ہم یہوواہ کے وفادار رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں کن سوالوں پر غور کرنا چاہئے؟
۱۵ کیا ہم گُناہ سے توبہ نہ کرنے والوں کے لئے یسوع مسیح جیسا نظریہ رکھتے ہیں؟ اِس سلسلے میں ہمیں اِن سوالوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے: ”کیا مَیں ایسے شخص کے ساتھ ملتاجلتا ہوں جسے کلیسیا سے نکال دیا گیا ہے یا جس نے خود کلیسیا سے تعلق توڑ لیا ہے؟ اگر ایسا شخص میرا رشتہدار ہے جو اب میرے ساتھ نہیں رہتا تو مَیں اُس کے ساتھ کیسے پیش آتا ہوں؟“ ایسی صورتحال میں ہمارے لئے راستبازی سے محبت کرنا اور یہوواہ کے وفادار رہنا مشکل ہو سکتا ہے۔ *
۱۶، ۱۷. (الف) ایک مسیحی بہن کو اپنے بیٹے کے سلسلے میں کس صورتحال کا سامنا تھا؟ (ب) توبہ نہ کرنے والوں کو کلیسیا سے نکال دئے جانے کے بندوبست کی حمایت کرنے میں اُس کی مدد کیسے ہوئی؟
۱۶ ایک بہن کی مثال پر غور کریں جس کا بیٹا پہلے وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کر رہا تھا۔ مگر جب وہ بالغ ہو گیا تو بُرے کاموں میں پڑ گیا جن سے وہ توبہ نہیں کر رہا تھا۔ اِس وجہ سے اُسے کلیسیا سے نکال دیا گیا۔ بہن یہوواہ سے محبت کرتی تھی مگر اپنے بیٹے سے بھی بہت محبت کرتی تھی۔ اِس لئے اُسے بائبل کی اِس ہدایت پر عمل کرنا مشکل لگ رہا تھا کہ وہ اپنے بیٹے سے رفاقت نہ رکھے۔
امثا ۲۷:۱۱۔
۱۷ اگر آپ اُس بہن کے ساتھ ہوتے تو آپ اُسے کیا مشورہ دیتے؟ ایک بزرگ نے اُس بہن کی یہ سمجھنے میں مدد کی کہ یہوواہ اُس کے دُکھ سے واقف ہے۔ بزرگ نے اُس سے کہا کہ ذرا سوچیں یہوواہ کو اُس وقت کیسا محسوس ہوا ہوگا جب کچھ فرشتوں نے اُس کے خلاف بغاوت کی تھی۔ بزرگ نے اُس بہن کو سمجھایا کہ اگرچہ یہوواہ جانتا ہے کہ ایسی صورتحال بہت مشکل ہو سکتی ہے پھر بھی اُس کا حکم ہے کہ توبہ نہ کرنے والے گنہگاروں کو کلیسیا سے نکال دیا جائے۔ اُس بہن نے اِس مشورت کو قبول کِیا اور اپنے بیٹے سے غیرضروری رفاقت رکھنا چھوڑ دیا۔ یہوواہ اُس کی وفاداری سے بیشک بہت خوش ہوا ہوگا۔—۱۸، ۱۹. (الف) ایسا شخص جو گُناہ سے توبہ نہیں کرتا، اُس سے رفاقت نہ رکھنے سے ہم کیا ظاہر کرتے ہیں؟ (ب) اگر ہم توبہ نہ کرنے والوں کو کلیسیا سے نکالنے کے بندوبست کی حمایت کرتے ہیں تو اِس سے کیا فائدہ ہوگا؟
۱۸ اگر آپ بھی ایسی ہی صورتحال سے گزر رہے ہیں تو یاد رکھیں کہ یہوواہ کو آپ کے دُکھ کا احساس ہے۔ ایسے شخص کے ساتھ رفاقت نہ رکھنے سے جسے کلیسیا سے نکال دیا گیا ہے یا جس نے خود کلیسیا سے تعلق توڑ لیا ہے، آپ اُن کاموں اور سوچ سے نفرت ظاہر کریں گے جس کی وجہ سے وہ کلیسیا سے محروم ہو گیا۔ آپ یہ بھی ظاہر کریں گے کہ آپ کو اُس شخص سے محبت ہے اور آپ اُس کی بھلائی چاہتے ہیں۔ اگر آپ یہوواہ کے وفادار رہیں گے تو اِس بات کا زیادہ امکان ہے کہ وہ شخص بھی توبہ کرے اور یہوواہ کی طرف لوٹ آئے۔
۱۹ ایک بہن کو کچھ عرصہ کے لئے کلیسیا سے نکال دیا گیا۔ مگر جب اُس نے اپنے گُناہ سے توبہ کی تو اُسے دوبارہ کلیسیا میں شامل کر لیا گیا۔ اُس بہن نے بیان کِیا: ”مَیں خوش ہوں کہ یہوواہ اپنے لوگوں سے محبت کی بِنا پر اپنی کلیسیا کو پاک صاف رکھتا ہے۔ توبہ نہ کرنے والوں کو کلیسیا سے نکال دینے کا بندوبست اُن لوگوں کو شاید بہت سخت لگے جو گواہ نہیں ہیں۔ لیکن درحقیقت یہ بندوبست یہوواہ کی محبت کا اظہار ہے جس سے کلیسیا پاک صاف رہتی ہے۔“ آپ کے خیال میں اگر اِس بہن کے گھر والے یا کلیسیا کے لوگ اُس سے ملتے رہتے تو کیا وہ ایسا سوچنے کے قابل ہوتی؟ توبہ نہ کرنے والوں کو کلیسیا سے نکال دئے جانے کے بندوبست کی حمایت کرنے سے ہم یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں راستبازی سے محبت ہے۔ نیز ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ صرف یہوواہ کو ہی اچھائی اور بُرائی کے معیار قائم کرنے کا حق ہے۔
’بدی سے نفرت کریں‘
۲۰، ۲۱. بدی سے نفرت کرنا کیوں اہم ہے؟
۲۰ پطرس رسول نے آگاہ کِیا کہ ہمیں ”ہوشیار اور بیدار“ رہنے کی ضرورت ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا ”مخالف ابلیس گرجنے والے شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔“ (۱-پطر ۵:۸) کیا ابلیس آپ کو بھی پھاڑ کھائے گا؟ اگر آپ بدی سے نفرت کریں گے تو وہ آپ کو اپنا شکار بنانے میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگا۔
۲۱ اپنے دل میں بدی کے لئے نفرت پیدا کرنا آسان نہیں ہے۔ ہم سب کو گُناہ کا ورثہ ملا ہے اور ہم ایک ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جہاں اپنی خواہشات کو پورا کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔ (۱-یوح ۲:۱۵-۱۷) لیکن ہم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنے اور یہوواہ کے لئے گہری محبت پیدا کرنے سے بدی سے نفرت کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ پس آئیں ”بدی سے نفرت“ کرنے کا عزم کریں اور یہ اعتماد رکھیں کہ یہوواہ ”اپنے مُقدسوں کی جانوں کو محفوظ رکھتا ہے۔ وہ اُن کو شریروں کے ہاتھ سے چھڑاتا ہے۔“—زبور ۹۷:۱۰۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 15 اِس موضوع پر مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے جون ۱۹۸۲ء کے مینارِنگہبانی میں صفحہ ۱۸-۲۴ کو دیکھیں۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• ہم شراب کے متعلق اپنے نظریے کو کیسے جانچ سکتے ہیں؟
• شیاطین سے منسلک کاموں سے بچنے کے لئے ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے؟
• فحش تصویریں اور ویڈیوز دیکھنا کیوں خطرناک ہے؟
• جب ہمارے کسی عزیز کو کلیسیا سے نکال دیا جاتا ہے تو ہم بدی کے لئے نفرت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
شراب پینے سے پہلے کن باتوں پر غور کِیا جانا چاہئے؟
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
شیاطین سے منسلک کاموں کو فروغ دینے والی تفریح سے گریز کریں۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
فحش تصویریں اور ویڈیوز دیکھنے والے لوگوں کے دل میں کس کے لئے محبت پیدا ہوتی ہے؟