مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا پر بھروسا رکھنے سے اطمینان حاصل کریں

خدا پر بھروسا رکھنے سے اطمینان حاصل کریں

خدا پر بھروسا رکھنے سے اطمینان حاصل کریں

‏”‏جب مَیں [‏یہوواہ]‏ کو پکاروں گا تو وہ سُن لے گا۔‏“‏—‏زبور ۴:‏۳‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏الف)‏ داؤد کو کس خطرناک صورتحال کا سامنا تھا؟‏ (‏ب)‏ ہم کن زبوروں پر غور کریں گے؟‏

داؤد بادشاہ کو حکومت کرتے کچھ عرصہ ہو چُکا تھا۔‏ اب اُنہیں بڑی خطرناک صورتحال کا سامنا تھا۔‏ اُن کے بیٹے ابی‌سلوم نے سازش کرکے اُن سے تخت چھین لیا تھا۔‏ اِس کے علاوہ اُن کے ایک قریبی دوست نے اُن سے غداری کی تھی۔‏ داؤد کو یروشلیم چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔‏ وہ اور اُن کے کچھ ساتھی روتے ہوئے اور ننگے پاؤں کوہِ‌زیتون کے راستے سے گزرے۔‏ بعد میں ساؤل بادشاہ کے گھرانے سے تعلق رکھنے والے ایک آدمی سمعی نے داؤد کو بُرابھلا کہا اور اُن پر پتھر اور مٹی پھینکی۔‏—‏۲-‏سمو ۱۵:‏۳۰،‏ ۳۱؛‏ ۱۶:‏۵-‏۱۴‏۔‏

۲ داؤد اِس دُکھ اور بدنامی کو کیسے برداشت کر پائے؟‏ اُن کو یہوواہ خدا پر پورا بھروسا تھا۔‏ اِس بات کا ثبوت ہمیں زبور ۳ سے ملتا ہے جسے داؤد نے یروشلیم سے بھاگنے کے بعد لکھا تھا۔‏ داؤد بادشاہ نے زبور ۴ بھی لکھا۔‏ اِن دونوں زبوروں میں اُنہوں نے اِس بات پر اعتماد ظاہر کِیا کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کی دُعا کو سنتا ہے اور اِس کا جواب دیتا ہے۔‏ (‏زبور ۳:‏۴؛‏ ۴:‏۳‏)‏ اِن زبوروں سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا دن‌رات اپنے خادموں کے ساتھ ہے اور اُنہیں سنبھالتا ہے۔‏ اِس لئے اُس کے خادموں کو دلی اطمینان حاصل ہوتا ہے۔‏ (‏زبور ۳:‏۵؛‏ ۴:‏۸‏)‏ آئیں،‏ اِن دونوں زبوروں پر غور کریں تاکہ یہوواہ خدا پر ہمارا بھروسا اَور مضبوط ہو جائے اور ہمیں دلی اطمینان حاصل ہو۔‏

جب ’‏ہمارے خلاف اُٹھنے والے بہت ہوتے ہیں‘‏

۳.‏ زبور ۳:‏۱،‏ ۲ کے مطابق داؤد کس مشکل میں تھے؟‏

۳ ایک آدمی نے آکر داؤد بادشاہ کو خبر دی کہ ”‏بنی‌اِسرائیل کے دل ابیؔ‌سلوم کی طرف ہیں۔‏“‏ (‏۲-‏سمو ۱۵:‏۱۳‏)‏ داؤد کو بہت حیرت ہوئی کہ ابی‌سلوم نے اِتنے زیادہ لوگوں کو اپنے ساتھ کیسے ملا لیا۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ‏”‏اَے [‏یہوواہ]‏ میرے ستانے والے کتنے بڑھ گئے!‏ وہ جو میرے خلاف اُٹھتے ہیں بہت ہیں۔‏ بہت سے میری جان کے بارے میں کہتے ہیں کہ خدا کی طرف سے اُس کی کمک نہ ہوگی۔‏“‏ ‏(‏زبور ۳:‏۱،‏ ۲‏)‏ بہت سے اسرائیلیوں کا خیال تھا کہ یہوواہ خدا داؤد کو ابی‌سلوم کے ہاتھ سے نہیں بچائے گا۔‏

۴،‏ ۵.‏ (‏الف)‏ داؤد کو کس بات کا یقین تھا؟‏ (‏ب)‏ داؤد کے اِن الفاظ کا کیا مطلب تھا کہ ’‏تُو میرا سرفراز کرنے والا ہے‘‏؟‏

۴ لیکن داؤد کو پورا بھروسا تھا کہ یہوواہ خدا اُن کی مدد کرے گا۔‏ اِس لئے داؤد بےخوف تھے۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ‏”‏تُو اَے [‏یہوواہ]‏!‏ ہر طرف میری سپر ہے۔‏ میرا فخر اور سرفراز کرنے والا۔‏“‏ ‏(‏زبور ۳:‏۳‏)‏ داؤد کو یقین تھا کہ جیسے سپر ایک سپاہی کی حفاظت کرتی ہے ویسے ہی یہوواہ خدا اُن کی حفاظت کرے گا۔‏ سچ ہے کہ داؤد اپنے دُشمنوں سے بھاگ رہے تھے اور اُن کا سر شرم سے جھکا ہوا تھا لیکن یہوواہ خدا اِس صورتحال کو تبدیل کر سکتا تھا۔‏ وہ دوبارہ سے داؤد کا سر اُونچا کر سکتا تھا اور اُنہیں عزت بخش سکتا تھا۔‏ داؤد کو اِس بات پر پورا بھروسا تھا کہ یہوواہ خدا اُن کی دُعا کا جواب دے گا۔‏ کیا آپ کو بھی یہوواہ خدا پر پورا بھروسا ہے؟‏

۵ داؤد نے کہا کہ ’‏یہوواہ خدا میرا سرفراز کرنے والا ہے۔‏‘‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ داؤد کو اُمید تھی کہ یہوواہ خدا اُن کی مدد کرے گا۔‏ بائبل کے ایک اَور ترجمے میں زبور ۳:‏۳ یوں لکھی گئی ہے:‏ ”‏اَے خدا،‏ تُو خطرے میں ہمیشہ میری سپر ہے؛‏ تُو مجھے فتح بخشتا ہے اور مجھ میں نئے سرے سے حوصلہ پیدا کرتا ہے۔‏“‏ ‏(‏ٹوڈیز انگلش ورشن)‏ ایک لغت میں اصطلاح سرفراز کرنے والا کے بارے میں لکھا ہے کہ ”‏جب خدا کسی کو سرفراز کرتا ہے تو وہ اُسے اُمید اور اعتماد بخشتا ہے۔‏“‏ داؤد اپنی صورتحال کی وجہ سے بہت دُکھی اور بےحوصلہ تھے۔‏ لیکن جب خدا نے اُن کو سرفراز کِیا تو اُنہیں حوصلہ ملا اور اُن کا ایمان اَور مضبوط ہو گیا۔‏

‏’‏یہوواہ خدا جواب دے گا‘‏

۶.‏ داؤد نے کیوں کہا کہ یہوواہ خدا اپنے کوہِ‌مُقدس سے اُن کی دُعا کا جواب دے گا؟‏

۶ داؤد کو یہوواہ خدا پر پورا بھروسا تھا اِس لئے اُنہوں نے کہا:‏ ‏”‏مَیں بلند آواز سے [‏یہوواہ]‏ کے حضور فریاد کرتا ہوں اور وہ اپنے کوہِ‌مُقدس پر سے مجھے جواب دیتا ہے۔‏“‏ ‏(‏زبور ۳:‏۴‏)‏ داؤد بادشاہ نے حکم دیا تھا کہ عہد کے صندوق کو واپس یروشلیم لے جایا جائے۔‏ ‏(‏۲-‏سموئیل ۱۵:‏۲۳-‏۲۵ کو پڑھیں۔‏)‏ عہد کا صندوق اِس بات کی علامت تھا کہ یہوواہ خدا وہاں موجود تھا۔‏ اِس لئے داؤد نے کہا کہ یہوواہ خدا اپنے کوہِ‌مُقدس یعنی کوہِ‌صیون سے اُن کی دُعا کا جواب دے گا۔‏

۷.‏ داؤد بادشاہ خوفزدہ کیوں نہیں تھے؟‏

۷ داؤد کو یقین تھا کہ خدا اُن کی دُعا کو ضرور سنے گا اِس لئے وہ خوفزدہ نہیں تھے۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ‏”‏مَیں لیٹ کر سو گیا۔‏ مَیں جاگ اُٹھا کیونکہ [‏یہوواہ]‏ مجھے سنبھالتا ہے۔‏“‏ ‏(‏زبور ۳:‏۵‏)‏ رات کو دُشمن کے حملے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔‏ اِس کے باوجود داؤد بےخوف ہو کر سو جاتے تھے۔‏ اُنہیں یقین تھا کہ وہ اگلی صبح صحیح‌سلامت اُٹھیں گے۔‏ اِس سے پہلے بھی داؤد پر بہت سی مشکلات آئی تھیں اور یہوواہ خدا نے اُن کی مدد کی تھی۔‏ اِس لئے داؤد کو یقین تھا کہ یہوواہ خدا اِس مشکل میں بھی اُن کی مدد کرے گا۔‏ اگر ہم ’‏یہوواہ کی راہوں پر چلتے رہیں گے اور اُس سے الگ نہیں ہوں گے‘‏ تو ہم بھی یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری مدد کرے گا۔‏‏—‏۲-‏سموئیل ۲۲:‏۲۱،‏ ۲۲ کو پڑھیں۔‏

۸.‏ زبور ۲۷:‏۱-‏۴ سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ داؤد کو یہوواہ خدا پر بھروسا تھا؟‏

۸ داؤد نے ایک اَور زبور میں بھی یہوواہ خدا پر بھروسا ظاہر کِیا۔‏ اُنہوں نے زبور ۲۷:‏۱-‏۴ میں کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ میری روشنی اور میری نجات ہے۔‏ مجھے کس کی دہشت؟‏ [‏یہوواہ]‏ میری زندگی کا پشتہ ہے۔‏ مجھے کس کی ہیبت؟‏ .‏ .‏ .‏ خواہ میرے خلاف لشکر خیمہ‌زن ہو میرا دِل نہیں ڈرے گا۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں نے [‏یہوواہ]‏ سے ایک درخواست کی ہے۔‏ مَیں اِسی کا طالب رہوں گا کہ مَیں عمربھر [‏یہوواہ]‏ کے گھر میں رہوں تاکہ [‏یہوواہ]‏ کے جمال کو دیکھوں اور اُس کی ہیکل میں اِستفسار کِیا کروں۔‏“‏ اگر آپ بھی داؤد کی طرح محسوس کرتے ہیں اور آپ کی صحت اجازت دیتی ہے تو باقاعدگی سے یہوواہ خدا کے خادموں کے ساتھ اجلاسوں پر جمع ہوں۔‏—‏عبر ۱۰:‏۲۳-‏۲۵‏۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ آپ کے خیال میں زبور ۳:‏۶،‏ ۷ سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ داؤد اپنے دُشمنوں سے بدلہ نہیں لینا چاہتے تھے؟‏

۹ حالانکہ داؤد کے بیٹے ابی‌سلوم نے اُن کے خلاف سازش کی تھی اور اُن کے بہت سے ساتھیوں نے اُن سے بےوفائی کی تھی لیکن پھر بھی داؤد نے کہا:‏ ‏”‏مَیں اُن دس ہزار آدمیوں سے نہیں ڈرنے کا جو گِرداگِرد میرے خلاف صف‌بستہ ہیں۔‏ اُٹھ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ اَے میرے خدا!‏ مجھے بچا لے!‏ کیونکہ تُو نے میرے سب دُشمنوں کو جبڑے پر مارا ہے۔‏ تُو نے شریروں کے دانت توڑ ڈالے ہیں۔‏“‏‏—‏زبور ۳:‏۶،‏ ۷‏۔‏

۱۰ داؤد اپنے دُشمنوں سے بدلہ نہیں لینا چاہتے تھے۔‏ اُنہوں نے اپنے لئے شریعت کی ایک نقل تیار کی تھی اِس لئے وہ جانتے تھے کہ یہوواہ خدا نے کہا تھا کہ ”‏انتقام لینا اور بدلہ دینا میرا کام ہوگا۔‏“‏ (‏است ۱۷:‏۱۴،‏ ۱۵،‏ ۱۸؛‏ ۳۲:‏۳۵‏)‏ داؤد کو معلوم تھا کہ خدا اُن کے ’‏دُشمنوں کو جبڑے پر مار سکتا ہے اور شریروں کے دانت توڑ سکتا ہے۔‏‘‏ اصطلاح شریروں کے دانت توڑنے کا مطلب ہے کہ شریر کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔‏ یہوواہ خدا جانتا ہے کہ کون شریر ہیں کیونکہ وہ ”‏دل پر نظر کرتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏سمو ۱۶:‏۷‏)‏ سب سے بڑا شریر،‏ شیطان ہے جو گرجنے والے ببر شیر کی طرح ہے۔‏ لیکن جلد ہی یہوواہ خدا اُس کو اتھاہ‌گڑھے میں بند کر دے گا جہاں اُسے اپنی ہلاکت کا انتظار کرنا پڑے گا۔‏ شیطان اتھاہ‌گڑھے میں ایک ایسے شیر کی طرح ہوگا جس کے دانت توڑ دئے گئے ہیں۔‏ ہم یہوواہ خدا کے بہت شکرگزار ہیں کہ وہ ہمیں شیطان کا سامنا کرنے کی ہمت اور طاقت دیتا ہے۔‏—‏۱-‏پطر ۵:‏۸،‏ ۹؛‏ مکا ۲۰:‏۱،‏ ۲،‏ ۷-‏۱۰‏۔‏

‏’‏نجات یہوواہ کی طرف سے ہے‘‏

۱۱.‏ ہمیں یہوواہ خدا کے دوسرے خادموں کے لئے دُعا کیوں کرنی چاہئے؟‏

۱۱ داؤد اپنی مشکلات سے نجات حاصل کرنا چاہتے تھے اور وہ جانتے تھے کہ صرف یہوواہ خدا ہی اُنہیں نجات دلا سکتا ہے۔‏ لیکن داؤد صرف اپنے بارے میں نہیں سوچ رہے تھے،‏ جیسا کہ ہم زبور ۳ کے آخری الفاظ سے دیکھ سکتے ہیں:‏ ‏”‏نجات [‏یہوواہ]‏ کی طرف سے ہے۔‏ تیرے لوگوں پر تیری برکت ہو!‏“‏ ‏(‏زبور ۳:‏۸‏)‏ داؤد بہت ہی مشکل صورتحال سے گزر رہے تھے۔‏ اِس کے باوجود اُنہوں نے دُعا کی کہ یہوواہ خدا اپنے دوسرے خادموں کو بھی برکت دے۔‏ ہمیں بھی دُعا میں یہوواہ کے خادموں کا ذکر کرنا چاہئے۔‏ ہمیں دُعا کرنی چاہئے کہ یہوواہ خدا اُن کو اپنی پاک روح دے تاکہ وہ دلیر بنیں اور پورے اعتماد سے خوشخبری سنائیں۔‏—‏افس ۶:‏۱۷-‏۲۰‏۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏الف)‏ ابی‌سلوم کا انجام کیا ہوا؟‏ (‏ب)‏ داؤد نے اپنے بیٹے کی موت کی خبر سُن کر کیا کِیا؟‏

۱۲ ابی‌سلوم نے خدا کے ممسوح یعنی داؤد پر اذیت ڈھائی تھی اِس لئے اُس کا انجام بڑا شرمناک ہوا۔‏ یہ اُن تمام لوگوں کے لئے آگاہی ہے جو خدا کے خادموں،‏ خاص طور پر اُس کے ممسوح خادموں سے بدسلوکی کرتے ہیں۔‏ ‏(‏امثال ۳:‏۳۱-‏۳۴ کو پڑھیں۔‏)‏ داؤد اور ابی‌سلوم کی فوجوں میں لڑائی ہوئی اور ابی‌سلوم کی فوج کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔‏ ابی‌سلوم اپنے خچر پر سوار ہو کر میدانِ‌جنگ سے بھاگ رہا تھا کہ اچانک اُس کے گھنے بال ایک درخت کی شاخوں میں اُلجھ گئے۔‏ وہ درخت سے لٹکا ہوا تھا کہ یوآب نے آکر اُس کے دل کو تین تیروں سے چھید ڈالا۔‏—‏۲-‏سمو ۱۸:‏۶-‏۱۷‏۔‏

۱۳ کیا داؤد اپنے بیٹے کی موت کی خبر سُن کر خوش ہوئے؟‏ جی‌نہیں۔‏ وہ بہت بےچین ہو گئے اور رورو کر کہنے لگے:‏ ”‏ہائے میرے بیٹے ابیؔ‌سلوم!‏ میرے بیٹے!‏ میرے بیٹے ابیؔ‌سلوم!‏ کاش مَیں تیرے بدلے مر جاتا!‏ اَے ابیؔ‌سلوم!‏ میرے بیٹے!‏ میرے بیٹے!‏“‏ (‏۲-‏سمو ۱۸:‏۲۴-‏۳۳‏)‏ داؤد بادشاہ گہرے دُکھ میں ڈوبے جا رہے تھے لیکن یوآب کی بات پر وہ سنبھل گئے۔‏ ابی‌سلوم کا انجام واقعی بہت افسوس‌ناک تھا!‏ بادشاہ بننے کے لالچ میں اُس نے اپنے باپ کے خلاف سر اُٹھایا۔‏ اُس نے یہوواہ خدا کے ممسوح کے خلاف سازش کی اور اپنی ہی جان سے ہاتھ سے دھو بیٹھا۔‏—‏۲-‏سمو ۱۹:‏۱-‏۸؛‏ امثا ۱۲:‏۲۱؛‏ ۲۴:‏۲۱،‏ ۲۲‏۔‏

داؤد نے پھر سے خدا پر بھروسا ظاہر کِیا

۱۴.‏ داؤد نے زبور ۴ کیوں لکھا؟‏

۱۴ داؤد نے زبور ۳ کی طرح زبور ۴ میں بھی یہ ظاہر کِیا کہ وہ یہوواہ خدا پر پورا بھروسا رکھتے ہیں۔‏ (‏زبور ۳:‏۴؛‏ ۴:‏۳‏)‏ داؤد بہت شکرگزار تھے کہ خدا نے ابی‌سلوم کی بغاوت کو کچل دیا تھا۔‏ شاید اِسی لئے اُنہوں نے زبور ۴ لکھا۔‏ یا شاید اُنہوں نے یہ زبور لاویوں کے لئے لکھا جو ہیکل میں خدا کی حمد کرتے تھے۔‏ اِس زبور کو لکھنے کی وجہ چاہے کچھ بھی ہو،‏ اِس پر سوچ بچار کرنے سے یہوواہ خدا پر ہمارا بھروسا مضبوط ہوتا ہے۔‏

۱۵.‏ ہم پورے اعتماد کے ساتھ یسوع مسیح کے نام سے یہوواہ خدا سے کیوں دُعا کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ داؤد نے پھر سے اِس بات پر بھروسا ظاہر کِیا کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کی دُعاؤں کو سنتا ہے۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ‏”‏جب مَیں پکاروں تو مجھے جواب دے۔‏ اَے میری صداقت کے خدا!‏ تنگی میں تُو نے مجھے کشادگی بخشی۔‏ مجھ پر رحم کر اور میری دُعا سُن لے۔‏“‏ ‏(‏زبور ۴:‏۱‏)‏ اگر ہم صداقت کی راہ پر چلتے ہیں تو خدا ہماری دُعاؤں کا بھی جواب دے گا۔‏ یہوواہ ’‏ہماری صداقت کا خدا ہے۔‏‘‏ ہمیں پتہ ہے کہ وہ اُن لوگوں کو برکت دیتا ہے جو صداقت کی راہ پر چلتے ہیں۔‏ اِس لئے ہم یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان رکھتے ہوئے پورے اعتماد سے یہوواہ خدا سے دُعا کر سکتے ہیں۔‏ (‏یوح ۳:‏۱۶،‏ ۳۶‏)‏ اِس سے ہمیں دلی سکون ملتا ہے۔‏

۱۶.‏ داؤد کا سکون کیوں چھن گیا تھا؟‏

۱۶ کبھی‌کبھار ہمیں ایک ایسی صورتحال کا سامنا ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہمارا سکون چھن جاتا ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ داؤد کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہو کیونکہ اُنہوں نے کہا:‏ ‏”‏اَے بنی‌آؔدم!‏ کب تک میری عزت کے بدلے رسوائی ہوگی؟‏ تُم کب تک بطالت سے محبت رکھو گے اور جھوٹ کے درپے رہو گے؟‏“‏ ‏(‏زبور ۴:‏۲‏)‏ داؤد نے تنگ آکر اپنے دُشمنوں کے لئے اصطلاح ”‏اَے بنی‌آؔدم“‏ استعمال کی۔‏ داؤد کے دُشمن ”‏بطالت سے محبت“‏ رکھتے تھے۔‏ بائبل کے ایک اَور ترجمے میں یوں لکھا ہے:‏ ”‏تُم کب تک فضول خیالوں سے محبت رکھو گے اور جھوٹے معبودوں کو ڈھونڈتے رہو گے؟‏“‏ ‏(‏نیو انٹرنیشنل ورشن)‏ اگر ہم دوسروں کی وجہ سے بےحوصلہ ہوں تو بھی ہمیں دل سے دُعا کرنی چاہئے اور سچے خدا یہوواہ پر پورا بھروسا رکھنا چاہئے۔‏

۱۷.‏ ہم زبور ۴:‏۳ پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏ وضاحت کریں۔‏

۱۷ یہوواہ خدا پر داؤد کا بھروسا اِن الفاظ سے بھی ظاہر ہوتا ہے:‏ ‏”‏جان رکھو کہ [‏یہوواہ]‏ نے دین‌دار کو اپنے لئے الگ کر رکھا ہے۔‏ جب مَیں [‏یہوواہ]‏ کو پکاروں گا تو وہ سُن لے گا۔‏“‏ ‏(‏زبور ۴:‏۳‏)‏ اِس آیت میں جس لفظ کا ترجمہ دین‌دار کِیا گیا ہے اُس کی جگہ عبرانی زبان میں لفظ وفادار استعمال ہوا ہے۔‏ یہوواہ خدا کا وفادار رہنے کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم دلیری سے کام لیں اور اُس پر پورا بھروسا رکھیں۔‏ مثال کے طور پر اگر ہمارے کسی رشتہ‌دار کو کلیسیا سے خارج کر دیا جائے تو ہمیں یہوواہ خدا کا وفادار رہنے کے لئے دلیر ہونے اور خدا پر بھروسا رکھنے کی ضرورت ہوگی۔‏ یہوواہ خدا اُن لوگوں کی قدر کرتا ہے جو اُس کے وفادار رہتے ہیں اور اُس کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں۔‏ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم کلیسیا میں خوشی کو فروغ دیتے ہیں۔‏—‏زبور ۸۴:‏۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

۱۸.‏ اگر کوئی ہمیں بُرابھلا کہتا ہے یا ہم سے بدسلوکی کرتا ہے تو زبور ۴:‏۴ کے مطابق ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۸ کبھی‌کبھار ایک شخص کوئی ایسی بات کہہ دیتا ہے یا کوئی ایسا کام کرتا ہے جو ہمیں اچھا نہیں لگتا۔‏ ایسی صورت میں ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم خدا کی خدمت میں خوش رہیں؟‏ داؤد نے کہا:‏ ‏”‏تھرتھراؤ اور گُناہ نہ کرو۔‏ اپنےاپنے بستر پر دِل میں سوچو اور خاموش رہو۔‏“‏ ‏(‏زبور ۴:‏۴‏)‏ اگر کوئی ہمیں بُرابھلا کہتا ہے یا ہم سے بدسلوکی کرتا ہے تو ہمیں بدلہ نہیں لینا چاہئے کیونکہ ایسا کرنا گُناہ ہے۔‏ (‏روم ۱۲:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ ہم بستر پر یعنی اکیلے میں اِس معاملے کے بارے میں دُعا کر سکتے ہیں۔‏ جب ہم اِس معاملے کے بارے میں دُعا کریں گے تو شاید ہمارا نظریہ بدل جائے اور ہم اُس شخص کو معاف کر دیں۔‏ (‏۱-‏پطر ۴:‏۸‏)‏ اِس سلسلے میں پولس رسول کی ہدایت پر بھی غور کریں۔‏ اُنہوں نے شاید زبور ۴:‏۴ کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ لکھا:‏ ”‏غصہ تو کرو مگر گُناہ نہ کرو۔‏ سورج کے ڈوبنے تک تمہاری خفگی نہ رہے۔‏ اور ابلیس کو موقع نہ دو۔‏“‏—‏افس ۴:‏۲۶،‏ ۲۷‏۔‏

۱۹.‏ ہم زبور ۴:‏۵ سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۹ داؤد نے خدا پر بھروسا رکھنے کی اہمیت یوں بتائی:‏ ‏”‏صداقت کی قربانیاں گذرانو اور [‏یہوواہ]‏ پر توکل کرو۔‏“‏ ‏(‏زبور ۴:‏۵‏)‏ یہوواہ خدا بنی‌اسرائیل کی قربانیوں کو صرف اُس صورت میں قبول کرتا تھا جب وہ دکھاوے کے لئے نہیں بلکہ اُس کو خوش کرنے کی نیت سے قربانی چڑھاتے تھے۔‏ (‏یسع ۱:‏۱۱-‏۱۷‏)‏ ہماری عبادت بھی ایک قربانی کی طرح ہے۔‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا ہماری عبادت کو قبول کرے تو ہمیں اُس کو خوش کرنے کی نیت سے اُس کی عبادت کرنی چاہئے اور پورے دل سے اُس پر بھروسا رکھنا چاہئے۔‏‏—‏امثال ۳:‏۵،‏ ۶؛‏ عبرانیوں ۱۳:‏۱۵،‏ ۱۶ کو پڑھیں۔‏

۲۰.‏ اصطلاح ’‏یہوواہ کے چہرے کے نُور‘‏ سے کیا مُراد ہے؟‏

۲۰ داؤد نے مزید کہا:‏ ‏”‏بہت سے کہتے ہیں کون ہم کو کچھ بھلائی دکھائے گا؟‏ اَے [‏یہوواہ]‏ تُو اپنے چہرہ کا نُور ہم پر جلوہ‌گر فرما۔‏“‏ ‏(‏زبور ۴:‏۶‏)‏ زبور میں اصطلاح ’‏یہوواہ کے چہرے کے نُور‘‏ سے مُراد یہوواہ خدا کی خوشنودی ہے۔‏ (‏زبور ۸۹:‏۱۵‏)‏ لہٰذا جب داؤد نے دُعا کی کہ ”‏تُو اپنے چہرہ کا نُور ہم پر جلوہ‌گر فرما“‏ تو وہ دراصل یہ دُعا کر رہے تھے کہ ”‏تیری خوشنودی ہم پر ہو۔‏“‏ ہم یہوواہ خدا پر بھروسا رکھتے ہیں اِس لئے ہمیں اُس کی خوشنودی حاصل ہے۔‏ اِسی بھروسے کی وجہ سے ہم اُس کی مرضی پر چلتے ہیں اور ہمیں بڑی خوشی ملتی ہے۔‏

۲۱.‏ اگر ہم مُنادی کے کام میں بھرپور حصہ لیں گے تو ہمیں کیا حاصل ہوگا؟‏

۲۱ فصل کی کٹائی بڑی خوشی کا وقت ہوتا ہے کیونکہ اناج اور پھل کی کثرت ہوتی ہے۔‏ لیکن جو خوشی خدا سے ملتی ہے،‏ وہ اِس خوشی سے بھی بڑی ہے۔‏ داؤد نے خدا سے ملنے والی خوشی کے بارے میں کہا:‏ ‏”‏تُو نے میرے دِل کو اُس سے زیادہ خوشی بخشی ہے جو اُن کو غلّہ اور مے کی فراوانی سے ہوتی تھی۔‏“‏ ‏(‏زبور ۴:‏۷‏)‏ مُنادی کا کام بھی فصل کی کٹائی کی طرح ہے۔‏ اگر ہم اِس کام میں بھرپور حصہ لیں گے تو ہمیں دلی خوشی حاصل ہوگی۔‏ (‏لو ۱۰:‏۲‏)‏ ممسوح مسیحی مُنادی کے کام میں پیش‌پیش ہیں اور ہمیں اِس بات کی بڑی خوشی ہے کہ اُن کے ساتھ اِس کام میں حصہ لینے والوں کی تعداد دن‌بہ‌دن بڑھ رہی ہے۔‏ کیا آپ مُنادی کے کام میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں؟‏

یہوواہ خدا پر بھروسا رکھتے ہوئے آگے بڑھیں

۲۲.‏ جب بنی‌اسرائیل خدا کی شریعت پر عمل کرتے تو زبور ۴:‏۸ کے مطابق اِس کا کیا نتیجہ نکلتا؟‏

۲۲ داؤد نے زبور ۴ کے آخر میں کہا:‏ ‏”‏مَیں سلامتی سے لیٹ جاؤں گا اور سو رہوں گا کیونکہ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ فقط تُو ہی مجھے مطمئن رکھتا ہے۔‏“‏ ‏(‏زبور ۴:‏۸‏)‏ جب بنی‌اسرائیل یہوواہ خدا کی شریعت پر عمل کرتے تھے تو خدا اُن سے خوش ہوتا تھا اور اُنہیں اطمینان اور سلامتی بخشتا تھا۔‏ مثال کے طور پر سلیمان بادشاہ کی حکومت میں ”‏یہوؔداہ اور اؔسرائیل کا ایک‌ایک آدمی .‏ .‏ .‏ امن سے رہتا تھا۔‏“‏ (‏۱-‏سلا ۴:‏۲۵‏)‏ جو لوگ یہوواہ خدا پر بھروسا رکھتے تھے،‏ وہ اُس وقت بھی اطمینان اور سلامتی سے رہتے تھے جب اُن کے اِردگِرد کی قومیں اُن سے دُشمنی رکھتی تھیں۔‏ داؤد کی طرح ہم بھی سکون سے سو سکتے ہیں کیونکہ ہمیں یہوواہ خدا پر پورا بھروسا ہے۔‏

۲۳.‏ یہوواہ خدا پر بھروسا رکھنے کا کیا نتیجہ ہوگا؟‏

۲۳ آئیں،‏ یہوواہ خدا کی خدمت میں آگے بڑھتے رہیں اور پورے ایمان کے ساتھ اُس سے دُعا کریں تاکہ ہمیں ”‏خدا کا اطمینان“‏ حاصل ہو ”‏جو سمجھ سے بالکل باہر ہے۔‏“‏ (‏فل ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ ایسا کرنے سے ہمیں بڑی خوشی ملے گی۔‏ اگر ہم یہوواہ خدا پر پورا بھروسا رکھیں گے تو ہم اعتماد سے مستقبل کا سامنا کر سکیں گے۔‏

آپ کیا جواب دیں گے؟‏

‏• داؤد کو ابی‌سلوم کی وجہ سے کس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا؟‏

‏• زبور ۳ پر غور کرنے سے یہوواہ خدا پر ہمارا بھروسا کیوں مضبوط ہوتا ہے؟‏

‏• زبور ۴ پر غور کرنے سے یہوواہ خدا پر ہمارا بھروسا کیوں مضبوط ہوتا ہے؟‏

‏• جب ہم یہوواہ خدا پر بھروسا رکھتے ہیں تو اِس کے کیا فائدے ہوتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

داؤد نے تب بھی یہوواہ خدا پر بھروسا رکھا جب وہ ابی‌سلوم سے بھاگ رہے تھے۔‏

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویریں]‏

کیا آپ یہوواہ خدا پر دل سے بھروسا رکھتے ہیں؟‏