غریبوں کے لئے خوشخبری
غریبوں کے لئے خوشخبری
پاک صحیفوں میں یہ وعدہ کِیا گیا ہے: ”مسکین سدا بھولےبسرے نہ رہیں گے۔ نہ غریبوں کی اُمید ہمیشہ کے لئے ٹوٹے گی۔“ (زبور ۹:۱۸) پاک صحیفوں میں یہ بھی بتایا گیا ہے: ”[خدا] اپنی مٹھی کھولتا ہے اور ہر جاندار کی خواہش پوری کرتا ہے۔“ (زبور ۱۴۵:۱۶) پاک صحیفوں کے یہ الفاظ ضرور پورے ہوں گے۔ ہمارا خالق غربت کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دے گا۔ لیکن وہ غربت کو کیسے ختم کرے گا؟
افریقہ کی ایک ماہرِمعاشیات نے کہا کہ دراصل غریب ملکوں کو ایک ”رحمدل آمر“ کی ضرورت ہے۔ اُن کا مطلب تھا کہ ایک ایسا شخص غربت کو ختم کر سکتا ہے جس کے پاس طاقت اور اختیار ہو اور جو دل سے لوگوں کی مدد بھی کرنا چاہتا ہو۔ دوسرے لفظوں میں وہی شخص سب لوگوں کو غربت سے نجات دلا سکتا ہے جو پوری دُنیا کا حکمران ہو کیونکہ اِس طرح دولت اور وسائل کی برابر تقسیم ہو سکے گی۔ اِس کے علاوہ اُس حکمران کو غربت کی اصل وجہ یعنی انسانوں کی خودغرضی کو ختم کرنے کے قابل بھی ہونا چاہئے۔ لیکن ایسا حکمران کون ہو سکتا ہے؟
جب یسوع مسیح زمین پر آئے تو اُنہوں نے غریبوں کو خوشخبری دی۔ ایک مرتبہ اُنہوں نے وہ پیشینگوئی پڑھ کر سنائی جو پاک صحیفوں میں اُن کے بارے میں کی گئی تھی: ”[یہوواہ] کا رُوح مجھ پر ہے۔ اِس لئے کہ اُس نے مجھے غریبوں کو خوشخبری دینے کے لئے مسح کِیا۔“—لوقا ۴:۱۶-۱۸۔
خوشخبری کیا ہے؟
خدا نے یسوع مسیح کو بادشاہ مقرر کِیا ہے۔ یہ واقعی ایک خوشخبری ہے۔ یسوع مسیح ہی وہ حکمران ہیں جو غربت کو ختم کر سکتا ہے کیونکہ (۱) وہ تمام انسانوں پر حکمرانی کریں گے اور اُن کے پاس طاقت اور اختیار بھی ہے؛ (۲) اُنہیں غریبوں کی فکر ہے اور اُنہوں نے اپنے پیروکاروں کو بھی غریبوں کا خیال رکھنے کی تعلیم دی ہے؛ (۳) وہ غربت کی اصل وجہ یعنی انسانوں کی خودغرضی کو ختم کر سکتے ہیں۔ آئیں، خوشخبری کے اِن تینوں پہلوؤں پر غور کریں۔
۱. یسوع مسیح کو تمام قوموں پر اختیار دیا گیا ہے۔ پاک صحیفوں میں یسوع مسیح کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ”سلطنت . . . اُسے دی گئی تاکہ سب لوگ اور اُمتیں اور اہلِلغت اُس کی خدمتگذاری کریں۔“ (دانیایل ۷:۱۴) کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ اگر پوری دُنیا پر ایک ہی حکومت ہو تو اِس کے کتنے فائدے ہوں گے؟ قدرتی وسائل کے لئے جنگ ختم ہو جائے گی۔ سب لوگوں کی ضروریات پوری ہوں گی۔ یسوع مسیح نے کہا تھا: ”آسمان اور زمین کا کُل اِختیار مجھے دیا گیا ہے۔“ (متی ۲۸:۱۸) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح پوری دُنیا پر حکمرانی کریں گے اور اپنے اختیار کو عمل میں لائیں گے۔
۲. یسوع مسیح کو غریبوں کی فکر ہے۔ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ اُنہیں غریبوں کی فکر ہے۔ اِس سلسلے میں ایک واقعے پر غور کریں۔ ایک عورت کے ۱۲ برس سے خون جاری تھا اور بِلاشُبہ اِس وجہ سے اُس کے جسم میں خون کی کمی ہو گئی تھی۔ اُس نے اپنا تمام روپیہپیسہ اپنے علاجمعالجے میں لگا دیا تھا۔ لیکن پھر بھی اُسے آرام نہیں آیا تھا۔ اُسے یقین تھا کہ یسوع مسیح اُسے ٹھیک کر سکتے ہیں۔ اِس لئے اُس نے یسوع مسیح کے کپڑوں کو چھؤا۔ موسیٰ کی شریعت کے مطابق ایسی عورت جس بھی شخص کو چھوتی، وہ ناپاک ہو جاتا۔ لیکن یسوع مسیح نے بڑی شفقت سے اُس سے کہا: ”بیٹی تیرے ایمان سے تجھے شفا ملی۔ سلامت جا اور اپنی اِس بیماری سے بچی رہ۔“—مرقس ۵:۲۵-۳۴۔
یسوع مسیح کی تعلیمات لوگوں کے دل پر اِتنا گہرا اثر کرتی ہیں کہ وہ بھی دوسروں کے ساتھ ہمدردی سے پیش آنے لگتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک آدمی نے یسوع مسیح سے پوچھا کہ خدا کو خوش کرنے کے لئے اُسے کیا کرنا چاہئے۔ وہ جانتا تھا کہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اپنے پڑوسی سے محبت رکھیں۔ لیکن اُس نے یسوع مسیح سے پوچھا: ”میرا پڑوسی کون ہے؟“
اِس سوال کے جواب میں یسوع مسیح نے ایک شخص کی تمثیل دی جو یروشلیم سے یریحو جا رہا تھا۔ راستے میں اُس شخص کو ڈاکوؤں نے لوٹ لیا اور ادھمؤا چھوڑ کر چلے گئے۔ ایک کاہن اُس راستے سے گزرا لیکن اُس شخص کی مدد کرنے کی لوقا ۱۰:۲۵-۳۷۔
بجائے وہ کترا کر چلا گیا۔ ایک لاوی نے بھی ایسا ہی کِیا۔ ”لیکن ایک سامری سفر کرتےکرتے وہاں آ نکلا اور اُسے دیکھ کر اُس نے ترس کھایا۔“ سامری نے اُس آدمی کے زخموں کو صاف کِیا اور اُسے سرائے میں لے گیا۔ اُس نے سرائے کے مالک کو پیسے بھی دئے تاکہ وہ اُس زخمی شخص کی دیکھبھال کرے۔ یہ تمثیل دینے کے بعد یسوع مسیح نے پوچھا: ”اِن تینوں میں سے اُس شخص کا جو ڈاکوؤں میں گِھر گیا تھا تیری دانست میں کون پڑوسی ٹھہرا؟“ اُس آدمی نے جواب دیا: ”وہ جس نے اُس پر رحم کِیا۔“ اِس پر یسوع مسیح نے کہا: ”تُو بھی ایسا ہی کر۔“—جو لوگ یہوواہ کے گواہ بنتے ہیں، وہ یسوع مسیح کی ایسی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں۔ اِس طرح وہ سیکھتے ہیں کہ اُنہیں ضرورتمند لوگوں کی مدد کرنی چاہئے۔ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔ ملک لیٹویا کی ایک مصنفہ نے اپنی ایک کتاب میں سوویت یونین کی جیلوں میں عورتوں کی زندگی کے بارے میں بتایا۔ اِس کتاب میں اُنہوں نے بتایا کہ ۱۹۶۵ء میں جب وہ ایک قیدی کیمپ میں کام کر رہی تھیں تو وہ بیمار پڑ گئیں۔ اُنہوں نے کہا: ”میری بیماری کے دوران [یہوواہ کی گواہ عورتوں] نے میری بڑی اچھی طرح دیکھبھال کی۔ شاید کوئی اَور میری اِتنی اچھی دیکھبھال نہ کر سکتا۔“ اُنہوں نے مزید کہا: ”یہوواہ کے گواہ ہر شخص کی مدد کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں، چاہے وہ شخص کسی بھی مذہب یا قوم سے تعلق رکھتا ہو۔“
مالی بحران کی وجہ سے ایکواڈور کے ایک شہر میں کچھ یہوواہ کے گواہ بےروزگار ہو گئے۔ اُن کی کلیسیا کے دوسرے گواہوں نے اُن کی مدد کرنے کے لئے کچھ پیسے جمع کرنے کا فیصلہ کِیا۔ اُنہوں نے پیسے کیسے جمع کئے؟ وہ صبح ایک بجے اُٹھ کر کھانا تیار کرتے اور اُن ماہیگیروں کو بیچتے جو راتبھر شکار کے بعد صبح چار بجے واپس لوٹتے تھے۔ (ساتھ دی گئی تصویر کو دیکھیں۔) بڑوں کے ساتھساتھ بچوں نے بھی اِس کام میں حصہ لیا۔ اِس کام کے ذریعے جو بھی پیسے جمع کئے گئے، وہ اُن گواہوں میں ضرورت کے مطابق بانٹ دئے گئے جو بےروزگار ہو گئے تھے۔
ایسے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح کی مثال اور اُن کی تعلیمات کے ذریعے لوگوں کے دل میں ضرورتمندوں کی مدد کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
۳. یسوع مسیح انسانوں کی خودغرضی کو ختم کر سکتے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ خودغرضی انسان کی فطرت میں شامل ہے۔ پاک صحیفوں میں اِس رُجحان کو گُناہ کہا گیا ہے۔ پولس رسول نے لکھا: ”جو شریعت میرے سامنے ہے اُس کے مطابق جب بھی مَیں نیکی کرنے کا اِرادہ کرتا ہوں تو بدی میرے پاس آ موجود ہوتی ہے۔“ اُنہوں نے مزید کہا: ”اِس موت کے بدن سے مجھے کون چھڑائے گا؟ خدا کا شکر ہو کہ اُس نے ہمارے خداوند یسوؔع مسیح کے وسیلہ سے اِسے ممکن بنا دیا ہے۔“ (رومیوں ۷:۲۱-۲۵، نیو اُردو بائبل ورشن) اِس آیت میں پولس رسول نے اِس بات کا ذکر کِیا کہ خدا، یسوع مسیح کے ذریعے اُن رُجحانات کو ختم کر دے گا جو انسانی فطرت کا حصہ بن چکے ہیں۔ اِن رُجحانات میں خودغرضی بھی شامل ہے جو غربت کی اصل وجہ ہے۔ یہ کیسے ہوگا؟
یسوع مسیح کے بپتسمے کے کچھ دیر بعد یوحنا بپتسمہ دینے والے نے اُن کے بارے میں لوگوں کو یوں بتایا: ”دیکھو یہ خدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔“ (یوحنا ۱:۲۹) بہت جلد زمین ایسے لوگوں سے آباد ہوگی جو یسوع مسیح کے وسیلے سے گُناہ سے پاک ہو جائیں گے۔ (یسعیاہ ۱۱:۹) تب غربت کی بنیادی وجہ یعنی خودغرضی بھی ختم ہو جائے گی۔
یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ وہ وقت بہت جلد آنے والا ہے جب ہر ایک کی ضرورتیں پوری ہوں گی! پاک صحیفوں میں لکھا ہے: ”ہر ایک آدمی اپنی تاک اور اپنے انجیر کے درخت کے نیچے بیٹھے گا اور اُن کو کوئی نہ ڈرائے گا۔“ (میکاہ ۴:۴) اِس آیت میں بڑی خوبصورتی سے اُس وقت کے بارے میں بیان کِیا گیا ہے جب ہر ایک اپنی محنت سے خوش ہوگا، ہر ایک چین سکون سے رہے گا اور غربت ختم ہو جائے گی۔ اِس سے یہوواہ خدا کی بڑائی ہوگی۔