مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اُنہیں مسیح مل گیا!‏

اُنہیں مسیح مل گیا!‏

اُنہیں مسیح مل گیا!‏

‏”‏ہم کو .‏ .‏ .‏ مسیح مل گیا۔‏“‏—‏یوح ۱:‏۴۱‏۔‏

۱.‏ اندریاس نے اپنے بھائی کو یہ خوشخبری کیوں دی کہ ”‏ہم کو .‏ .‏ .‏ مسیح مل گیا“‏؟‏

یوحنا بپتسمہ دینے والے اپنے دو شاگردوں کے ساتھ کھڑے تھے جن کا نام اندریاس اور یوحنا تھا۔‏ جب یسوع مسیح اُن کے پاس سے گزرے تو یوحنا بپتسمہ دینے والے نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏دیکھو یہ خدا کا برّہ ہے!‏“‏ یہ سُن کر اندریاس اور یوحنا فوراً یسوع مسیح کے ساتھ چل دئے۔‏ وہ سارا دن یسوع مسیح کے ساتھ رہے۔‏ پھر اندریاس اپنے بھائی شمعون پطرس سے ملنے گئے۔‏ اُنہوں نے اپنے بھائی کو دیکھتے ہی یہ خوشخبری سنائی:‏ ”‏ہم کو .‏ .‏ .‏ مسیح مل گیا۔‏“‏ اِس کے بعد اندریاس اپنے بھائی کو یسوع مسیح سے ملوانے لے گئے۔‏—‏یوح ۱:‏۳۵-‏۴۱‏۔‏

۲.‏ ہمیں مسیح کے متعلق اَور پیشینگوئیوں پر غور کرنے سے کونسے فائدے ہوں گے؟‏

۲ جوں‌جوں وقت گزرتا گیا،‏ اندریاس،‏ پطرس اور دوسرے لوگوں نے مسیح کے متعلق پیشینگوئیوں پر سوچ‌بچار کی اور اُنہیں پکا یقین ہو گیا کہ یسوع ہی خدا کے بھیجے ہوئے مسیح ہیں۔‏ اِس مضمون میں ہم مسیح کے متعلق اَور پیشینگوئیوں پر غور کریں گے۔‏ یوں بائبل پر ہمارا ایمان اَور بھی مضبوط ہو جائے گا اور ہمیں پکا یقین ہو جائے گا کہ یسوع ہی خدا کے بھیجے ہوئے مسیح تھے۔‏

‏”‏دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے“‏

۳.‏ جب یسوع مسیح بادشاہ کے طور پر یروشلیم میں داخل ہوئے تو کونسی پیشینگوئیاں پوری ہوئیں؟‏

۳ مسیح بادشاہ کے طور پر یروشلیم میں داخل ہوں گے۔‏ خدا کے نبی زکریاہ نے یوں نبوّت کی:‏ ”‏اَے بنتِ‌صیوؔن تُو نہایت شادمان ہو۔‏ اَے دُخترِیرؔوشلیم خوب للکار کیونکہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے۔‏ وہ صادق ہے اور نجات اُس کے ہاتھ میں ہے۔‏ وہ حلیم ہے اور گدھے بلکہ جوان گدھے پر سوار ہے۔‏“‏ (‏زک ۹:‏۹‏)‏ اور زبور میں لکھا ہے کہ ”‏مبارک ہے وہ جو [‏یہوواہ]‏ کے نام سے آتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۸:‏۲۶‏)‏ جب یسوع مسیح گدھے پر سوار یروشلیم میں داخل ہوئے تو بہت سے لوگ جمع ہو گئے اور خوشی کے نعرے لگانے لگے۔‏ غور کریں کہ یسوع مسیح نے اِن لوگوں کو ایسا کرنے کو نہیں کہا تھا۔‏ لیکن اِن لوگوں نے وہی کِیا جس کی پیشینگوئی کی گئی تھی۔‏ بائبل میں اِس واقعے کے بارے میں پڑھتے وقت یہ تصور کریں کہ آپ بھی وہاں موجود ہیں اور لوگوں کے نعروں کو سُن رہے ہیں۔‏‏—‏متی ۲۱:‏۴-‏۹ کو پڑھیں۔‏

۴.‏ زبور ۱۱۸:‏۲۲،‏ ۲۳ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

۴ اگرچہ بہت سے لوگ مسیح کو قبول نہیں کریں گے لیکن مسیح خدا کو بےحد عزیز ہوں گے۔‏ خدا کے نبیوں نے پیشینگوئی کی کہ بہت سے لوگ مسیح کی مخالفت کریں گے اور اُنہیں حقیر جانیں گے۔‏ اور واقعی بہتیرے لوگوں نے اِس بات کو تسلیم نہیں کِیا کہ یسوع ہی مسیح ہیں حالانکہ اِس کے بہت سے ثبوت تھے۔‏ (‏یسع ۵۳:‏۳؛‏ مر ۹:‏۱۲‏)‏ لیکن بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏جس پتھر کو معماروں نے ردّ کِیا وہی کونے کے سرے کا پتھر ہو گیا۔‏ یہ [‏یہوواہ]‏ کی طرف سے ہوا۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۸:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ ایک دفعہ یسوع مسیح نے اپنے مخالفوں کو جواب دیتے وقت اِسی پیشینگوئی کا ذکر کِیا۔‏ (‏مر ۱۲:‏۱۰،‏ ۱۱؛‏ اعما ۴:‏۸-‏۱۱‏)‏ ایک اَور موقعے پر پطرس رسول نے کہا کہ یہ پیشینگوئی یسوع مسیح اور کلیسیا کے بارے میں ہے۔‏ پطرس رسول نے کہا کہ کلیسیا ایک گھر کی طرح ہے۔‏ یسوع مسیح اِس گھر یعنی کلیسیا کے ’‏کونے کے سرے کے پتھر‘‏ ہیں۔‏ حالانکہ بہت سے لوگوں نے یسوع کو مسیح کے طور پر قبول نہیں کِیا لیکن یسوع مسیح ”‏خدا کے چنے ہوئے اور قیمتی زندہ پتھر“‏ تھے۔‏—‏۱-‏پطر ۲:‏۴-‏۶‏۔‏

مسیح کی گرفتاری کے متعلق پیشینگوئیاں

۵،‏ ۶.‏ (‏الف)‏ زبور ۴۱:‏۹ اور زکریاہ ۱۱:‏۱۲،‏ ۱۳ میں کس بات کی پیشینگوئی کی گئی تھی؟‏ (‏ب)‏ یہ پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئیں؟‏

۵ مسیح کا ایک دوست اُن کو دُشمنوں کے ہاتھ بیچ ڈالے گا۔‏ بادشاہ داؤد نے پیشینگوئی کی کہ ”‏میرے دِلی دوست نے جس پر مجھے بھروسا تھا اور جو میری روٹی کھاتا تھا مجھ پر لات اُٹھائی ہے۔‏“‏ (‏زبور ۴۱:‏۹‏)‏ پُرانے وقتوں میں جب لوگ مل کر کھانا کھاتے تھے تو اِس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ دوست ہیں۔‏ (‏پید ۳۱:‏۵۴‏)‏ لہٰذا داؤد نے پیشینگوئی کی کہ مسیح کا ایک دوست بڑی گھٹیا حرکت کرے گا۔‏ یہ شخص مسیح کو دُشمنوں کے ہاتھ بیچ ڈالے گا۔‏ یسوع مسیح نے اِس شخص کے بارے میں اپنے رسولوں سے کہا:‏ ”‏مَیں تُم سب کی بابت نہیں کہتا۔‏ جن کو مَیں نے چُنا اُنہیں مَیں جانتا ہوں لیکن یہ اِس لئے ہے کہ یہ نوشتہ پورا ہو کہ جو میری روٹی کھاتا ہے اُس نے مجھ پر لات اُٹھائی۔‏“‏ (‏یوح ۱۳:‏۱۸‏)‏ دراصل یسوع مسیح،‏ یہوداہ اسکریوتی کی بات کر رہے تھے جو اُن کے دوست اور شاگرد تھے۔‏ جب یہوداہ اسکریوتی نے یسوع مسیح سے بےوفائی کی تو داؤد کی پیشینگوئی پوری ہوئی۔‏

۶ مسیح کو ۳۰ روپوں کے لئے دُشمنوں کے ہاتھ بیچا جائے گا جو کہ ایک غلام کی قیمت تھی۔‏ یہ پیشینگوئی زکریاہ ۱۱:‏۱۲،‏ ۱۳ میں درج ہے۔‏ متی رسول نے کہا کہ یہوداہ نے یسوع مسیح کو صرف ۳۰ روپوں کے لئے بیچ ڈالا اور یوں یرمیاہ نبی کی پیشینگوئی پوری ہوئی۔‏ لیکن یہ پیشینگوئی تو زکریاہ نبی نے کی تھی پھر متی رسول نے یہ کیوں کہا کہ یرمیاہ نبی کی بات پوری ہوئی؟‏ پاک صحیفوں کے اُس حصے کو ’‏نبیوں کے صحیفے‘‏ کہا جاتا تھا جس میں یرمیاہ اور زکریاہ کی کتاب کے علاوہ اَور بھی کتابیں شامل تھیں۔‏ (‏لوقا ۲۴:‏۴۴ پر غور کریں۔‏)‏ ہو سکتا ہے کہ متی رسول کے زمانے میں یرمیاہ کی کتاب اِن کتابوں کے مجموعے میں پہلے آتی تھی۔‏ اِس وجہ سے یہودی اِس پورے حصے کو یرمیاہ کہتے تھے۔‏ یہوداہ اسکریوتی نے اُن ۳۰ روپوں کو خرچ نہیں کِیا تھا جو اُنہیں اپنے دوست سے بےوفائی کرنے پر ملے تھے۔‏ اُنہوں نے اِس رقم کو ہیکل میں پھینک دیا اور ’‏جا کر اپنے آپ کو پھانسی دے دی۔‏‘‏—‏متی ۲۶:‏۱۴-‏۱۶؛‏ ۲۷:‏۳-‏۱۰‏۔‏

۷.‏ زکریاہ ۱۳:‏۷ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

۷ مسیح کے شاگرد اُنہیں چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔‏ زکریاہ نبی نے لکھا:‏ ”‏چرواہے کو مار کہ گلّہ پراگندہ ہو جائے۔‏“‏ (‏زک ۱۳:‏۷‏)‏ چودہ نیسان ۳۳ عیسوی کو یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بتایا:‏ ”‏تُم سب اِسی رات میری بابت ٹھوکر کھاؤ گے کیونکہ لکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو ماروں گا اور گلّہ کی بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔‏“‏ اور بالکل ایسا ہی ہوا۔‏ متی رسول نے کہا کہ سب شاگرد یسوع مسیح کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔‏—‏متی ۲۶:‏۳۱،‏ ۵۶‏۔‏

مسیح کے مقدمے کے متعلق پیشینگوئیاں

۸.‏ یسعیاہ ۵۳:‏۸ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

۸ مسیح کو عدالت میں لے جایا جائے گا اور اُنہیں سزائےموت سنائی جائے گی۔‏ ‏(‏ یسعیاہ ۵۳:‏۸ کو پڑھیں۔‏)‏ چودہ نیسان کو یہودیوں کی صدرعدالت کے تمام رُکن صبح سویرے جمع ہوئے۔‏ وہ یسوع مسیح کو رسیوں سے باندھ کر رومی حاکم پُنطیُس پیلاطُس کے پاس لے گئے۔‏ پیلاطُس نے یسوع مسیح سے پوچھ‌گچھ کی اور اُنہیں بےقصور پایا۔‏ لیکن جب پیلاطُس نے یہودیوں سے پوچھا کہ ’‏کیا تُم چاہتے ہو کہ مَیں تمہاری خاطر اِس آدمی کو چھوڑ دوں؟‏‘‏ تو وہ چلّانے لگے کہ ’‏اِسے مصلوب کِیا جائے!‏‘‏ یہودی چاہتے تھے کہ پیلاطُس،‏ یسوع مسیح کی بجائے برابا کو چھوڑ دیں۔‏ برابا ایک مجرم تھا۔‏ لیکن چونکہ پیلاطُس لوگوں کو خوش کرنا چاہتے تھے اِس لئے اُنہوں نے برابا کو رِہا کر دیا۔‏ پھر اُنہوں نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ یسوع مسیح کو کوڑے لگائیں اور سُولی پر چڑھا دیں۔‏—‏مر ۱۵:‏۱-‏۱۵‏۔‏

۹.‏ زبور ۳۵:‏۱۱ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

۹ جھوٹے گواہ مسیح پر الزام لگائیں گے۔‏ بادشاہ داؤد نے لکھا:‏ ”‏جھوٹے گواہ اُٹھتے ہیں اور جو باتیں مَیں نہیں جانتا وہ مجھ سے پوچھتے ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۳۵:‏۱۱‏)‏ اِس پیشینگوئی کے عین مطابق ”‏سردارکاہن اور سب صدرعدالت والے یسوؔع کو مار ڈالنے کے لئے اُس کے خلاف جھوٹی گواہی ڈھونڈنے لگے۔‏“‏ (‏متی ۲۶:‏۵۹‏)‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ بہت سے لوگوں نے یسوع مسیح پر جھوٹی گواہیاں تو دیں لیکن اُن کی گواہیاں متفق نہ تھیں۔‏ (‏مر ۱۴:‏۵۶‏)‏ یسوع مسیح کے دُشمنوں کو اِس بات سے کوئی لینادینا نہیں تھا کہ یہ لوگ یسوع مسیح پر جھوٹے الزام لگا رہے ہیں۔‏ وہ تو بس یسوع مسیح کو موت کے گھاٹ اُتارنا چاہتے تھے۔‏

۱۰.‏ یسعیاہ ۵۳:‏۷ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

۱۰ مسیح اپنے دُشمنوں کے الزامات کا کوئی جواب نہیں دیں گے۔‏ یسعیاہ نبی نے مسیح کے متعلق پیشینگوئی کی کہ ”‏وہ ستایا گیا تو بھی اُس نے برداشت کی اور مُنہ نہ کھولا۔‏ جس طرح بّرہ جِسے ذبح کرنے کو لے جاتے ہیں اور جس طرح بھیڑ اپنے بال کترنے والوں کے سامنے بےزبان ہے اُسی طرح وہ خاموش رہا۔‏“‏ (‏یسع ۵۳:‏۷‏)‏ ’‏جب سردارکاہن اور بزرگ یسوع مسیح پر الزام لگا رہے تھے تو یسوع مسیح نے کچھ جواب نہ دیا۔‏‘‏ پیلاطُس نے یسوع مسیح سے پوچھا:‏ ”‏کیا تُو نہیں سنتا یہ تیرے خلاف کتنی گواہیاں دیتے ہیں؟‏“‏ لیکن یسوع مسیح نے ”‏ایک بات کا بھی اُس کو جواب نہ دیا۔‏ یہاں تک کہ حاکم نے بہت تعجب کِیا۔‏“‏ (‏متی ۲۷:‏۱۲-‏۱۴‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے دُشمنوں کو بُرابھلا نہیں کہا۔‏—‏روم ۱۲:‏۱۷-‏۲۱؛‏ ۱-‏پطر ۲:‏۲۳‏۔‏

۱۱.‏ یسعیاہ ۵۰:‏۶ اور میکاہ ۵:‏۱ میں درج پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئیں؟‏

۱۱ مسیح کو ماراپیٹا جائے گا۔‏ یسعیاہ نبی نے پیشینگوئی کی کہ ”‏مَیں نے اپنی پیٹھ پیٹنے والوں کے اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالہ کی۔‏ مَیں نے اپنا مُنہ رسوائی اور تھوک سے نہیں چھپایا۔‏“‏ (‏یسع ۵۰:‏۶‏)‏ میکاہ نبی نے بھی پیشینگوئی کہ ”‏وہ اؔسرائیل کے حاکم کے گال پر چھڑی سے مارتے ہیں۔‏“‏ (‏میک ۵:‏۱‏)‏ مرقس نے کہا کہ یہ پیشینگوئیاں یسوع مسیح کے سلسلے میں پوری ہوئیں۔‏ مرقس نے لکھا:‏ ”‏بعض [‏یسوع مسیح]‏ پر تھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مکے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبوّت کی باتیں سنا!‏ اور پیادوں نے اُسے طمانچے مارمار کر اپنے قبضہ میں لیا۔‏“‏ مرقس نے کہا کہ سپاہی ”‏[‏یسوع مسیح]‏ کے سر پر سرکنڈا مارتے اور اُس پر تھوکتے اور گھٹنے ٹیک‌ٹیک کر اُسے سجدہ کرتے رہے۔‏“‏ (‏مر ۱۴:‏۶۵؛‏ ۱۵:‏۱۹‏)‏ یسوع مسیح نے کوئی ایسی بات نہیں کی تھی جس کی وجہ سے یہ لوگ اُن کے ساتھ ایسا ظالمانہ سلوک کرتے۔‏

مسیح کی موت کے متعلق پیشینگوئیاں

۱۲.‏ (‏الف)‏ زبور ۲۲:‏۱۶ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟‏ (‏ب)‏ یسعیاہ ۵۳:‏۱۲ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

۱۲ مسیح کو سُولی پر چڑھایا جائے گا۔‏ بادشاہ داؤد نے کہا:‏ ”‏بدکاروں کی گروہ مجھے گھیرے ہوئے ہے۔‏ وہ میرے ہاتھ اور میرے پاؤں چھیدتے ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۲۲:‏۱۶‏)‏ مرقس کی انجیل کے مطابق یسوع مسیح کے دُشمنوں نے اُن کو صبح ۹ بجے سُولی پر چڑھا دیا یعنی اُنہوں نے یسوع مسیح کے ہاتھ پیر کیلوں سے لکڑی کی بَلّی پر ٹھونک دئے۔‏ (‏مر ۱۵:‏۲۵‏)‏ یسعیاہ نبی نے بھی پیشینگوئی کی کہ مسیح اپنی موت کے وقت بدکاروں میں شمار کئے جائیں گے۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏اُس نے اپنی جان موت کے لئے اُنڈیل دی اور وہ خطاکاروں کے ساتھ شمار کِیا گیا۔‏“‏ (‏یسع ۵۳:‏۱۲‏)‏ یہ پیشینگوئیاں اُس وقت پوری ہوئیں جب یسوع مسیح ”‏کے ساتھ دو ڈاکو مصلوب ہوئے۔‏ ایک دہنے اور ایک بائیں۔‏“‏—‏متی ۲۷:‏۳۸‏۔‏

۱۳.‏ زبور ۲۲:‏۷،‏ ۸ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

۱۳ لوگ مسیح کا مذاق اُڑائیں گے۔‏ ‏(‏ زبور ۲۲:‏۷،‏ ۸ کو پڑھیں۔‏)‏ جب یسوع مسیح سُولی پر سخت تکلیف اُٹھا رہے تھے تو لوگوں نے اُن کا مذاق اُڑایا۔‏ متی رسول نے لکھا:‏ ”‏راہ چلنے والے سر ہلاہلا کر [‏یسوع مسیح]‏ کو لعن‌طعن کرتے اور کہتے تھے۔‏ اَے مقدِس کے ڈھانے والے اور تین دن میں بنانے والے اپنے تیئں بچا۔‏ اگر تُو خدا کا بیٹا ہے تو صلیب پر سے اُتر آ۔‏“‏ اِسی طرح سردارکاہنوں،‏ شریعت کے عالموں اور بزرگوں نے بھی یسوع مسیح پر طنز کِیا کہ ”‏اِس نے اَوروں کو بچایا۔‏ اپنے تیئں نہیں بچا سکتا۔‏ یہ تو اؔسرائیل کا بادشاہ ہے۔‏ اب صلیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر ایمان لائیں۔‏ اِس نے خدا پر بھروسا کِیا ہے اگر وہ اِسے چاہتا ہے تو اب اِس کو چھڑا لے کیونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خدا کا بیٹا ہوں۔‏“‏ (‏متی ۲۷:‏۳۹-‏۴۳‏)‏ یسوع مسیح نے آگے سے کوئی بُری بات نہیں کہی بلکہ بڑے وقار سے یہ سب کچھ برداشت کِیا۔‏ اُنہوں نے ہمارے لئے بڑی اچھی مثال قائم کی۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ (‏الف)‏ مسیح کے کپڑوں کے سلسلے میں جو پیشینگوئی کی گئی تھی،‏ وہ کیسے پوری ہوئی؟‏ (‏ب)‏ زبور ۶۹:‏۲۱ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

۱۴ مسیح کے کپڑوں پر قُرعہ ڈالا جائے گا۔‏ بادشاہ داؤد نے پیشینگوئی کی:‏ ”‏وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹتے ہیں اور میری پوشاک پر قرعہ ڈالتے ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۲۲:‏۱۸‏)‏ اور بالکل ایسا ہی ہوا۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ جب سپاہیوں نے یسوع مسیح کو سُولی پر چڑھا دیا تو اُنہوں نے یسوع مسیح کے ”‏کپڑے قُرعہ ڈال کر بانٹ لئے۔‏“‏—‏متی ۲۷:‏۳۵؛‏ یوحنا ۱۹:‏۲۳،‏ ۲۴ کو پڑھیں۔‏

۱۵ مسیح کو پت ملی مے اور سرکہ پینے کو دیا جائے گا۔‏ زبور میں یہ پیشینگوئی درج ہے:‏ ”‏اُنہوں نے مجھے کھانے کو اِندراین بھی دیا اور میری پیاس بجھانے کو اُنہوں نے مجھے سرکہ پلایا۔‏“‏ (‏زبور ۶۹:‏۲۱‏)‏ ہم جانتے ہیں کہ یہ پیشینگوئی پوری ہوئی کیونکہ متی کی انجیل میں لکھا ہے کہ ’‏اُنہوں نے یسوع مسیح کو پت ملی ہوئی مے پینے کو دی مگر اُنہوں نے چکھ کر پینا نہ چاہا۔‏‘‏ تھوڑی دیر بعد ’‏ایک شخص دوڑا اور سپنج لے کر سرکہ میں ڈبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُنہیں چسایا۔‏‘‏—‏متی ۲۷:‏۳۴،‏ ۴۸‏۔‏

۱۶.‏ زبور ۲۲:‏۱ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

۱۶ خدا مسیح کو موت کے وقت اُن کے حال پر چھوڑ دے گا۔‏ ‏(‏ زبور ۲۲:‏۱ کو پڑھیں۔‏)‏ مرقس کی انجیل کے مطابق یسوع مسیح سہ‌پہر تین بجے بڑی آواز سے چلّائے:‏ ”‏اِلوہی اِلوہی لما شبقتنی؟‏ جس کا ترجمہ ہے اَے میرے خدا!‏ اَے میرے خدا!‏ تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‏“‏ (‏مر ۱۵:‏۳۴‏)‏ یسوع مسیح نے یہ اِس لئے نہیں کہا کیونکہ اُن کا ایمان کمزور ہو گیا تھا۔‏ وہ تو پہلے سے جانتے تھے کہ خدا اُن کو دُشمنوں کے ہاتھ سے نہیں بچائے گا۔‏ اُنہیں معلوم تھا کہ یہوواہ خدا اِس لئے اُن کی حفاظت نہیں کر رہا تاکہ وہ پوری طرح سے اپنی وفاداری ثابت کر سکیں۔‏ یسوع مسیح نے یہ بات کہ ”‏اَے میرے خدا!‏ .‏ .‏ .‏ تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‏“‏ اِس لئے کہی تاکہ زبور ۲۲:‏۱ کی پیشینگوئی پوری ہو۔‏

۱۷.‏ زکریاہ ۱۲:‏۱۰ اور زبور ۳۴:‏۲۰ میں درج پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئیں؟‏

۱۷ مسیح کے دُشمن اُنہیں چھیدیں گے۔‏ مسیح کی کوئی بھی ہڈی نہیں توڑی جائے گی۔‏ زکریاہ نبی نے پیشینگوئی کی کہ یروشلیم کے لوگ ”‏اُس پر جس کو اُنہوں نے چھیدا ہے نظر کریں گے۔‏“‏ (‏زک ۱۲:‏۱۰‏)‏ اور زبور ۳۴:‏۲۰ میں مسیح کے بارے میں لکھا ہے کہ خدا ”‏اُس کی سب ہڈیوں کو محفوظ رکھتا ہے۔‏ اُن میں سے ایک بھی توڑی نہیں جاتی۔‏“‏ یوحنا رسو ل نے بتایا کہ یہ پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئیں۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏اُن میں سے ایک سپاہی نے بھالے سے [‏یسوع مسیح]‏ کی پسلی چھیدی اور فی‌الفور اُس سے خون اور پانی بہہ نکلا۔‏ جس نے یہ دیکھا ہے اُسی نے یہ گواہی دی ہے اور اُس کی گواہی سچی ہے۔‏“‏ یوحنا رسول نے یہ بھی لکھا:‏ ”‏یہ باتیں اِس لئے ہوئیں کہ یہ نوشتہ پورا ہو کہ اُس کی کوئی ہڈی نہ توڑی جائے گی۔‏ پھر ایک اَور نوشتہ کہتا ہے کہ جِسے اُنہوں نے چھیدا اُس پر نظر کریں گے۔‏“‏—‏یوح ۱۹:‏۳۳-‏۳۷‏۔‏

۱۸.‏ یہ پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی کہ مسیح کی قبر دولت‌مند لوگوں کی قبروں میں ہوگی؟‏

۱۸ مسیح کی قبر دولت‌مند لوگوں کی قبروں میں ہوگی۔‏ ‏(‏ یسعیاہ ۵۳:‏۵،‏ ۸،‏ ۹ کو پڑھیں۔‏)‏ چودہ نیسان کی شام کو ’‏یوسف نام ارمتیاہ کے ایک دولت‌مند آدمی‘‏ نے پیلاطُس کے پاس جا کر یسوع مسیح کی لاش مانگی۔‏ پیلاطُس نے اُن کو لاش دلوا دی۔‏ متی رسول نے بتایا کہ ”‏یوؔسف نے لاش کو لے کر صاف مہین چادر میں لپیٹا۔‏ اور اپنی نئی قبر میں جو اُس نے چٹان میں کھدوائی تھی رکھا۔‏ پھر وہ ایک بڑا پتھر قبر کے مُنہ پر لڑھکا کر چلا گیا۔‏“‏—‏متی ۲۷:‏۵۷-‏۶۰‏۔‏

مسیح کی تعظیم ہو!‏

۱۹.‏ زبور ۱۶:‏۱۰ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

۱۹ خدا مسیح کو زندہ کرے گا۔‏ بادشاہ داؤد نے پیشینگوئی کی کہ ”‏[‏یہوواہ خدا]‏ نہ میری جان کو [‏”‏شیول“‏]‏ میں رہنے دے گا نہ اپنے مُقدس کو سڑنے دے گا۔‏“‏ (‏زبور ۱۶:‏۱۰‏)‏ سولہ نیسان کو کچھ عورتیں یسوع مسیح کی قبر پر گئیں۔‏ جب اُنہوں نے قبر میں جھانکا تو وہ یہ دیکھ کر بڑی حیران ہوئیں کہ وہاں ایک فرشتہ بیٹھا ہوا ہے۔‏ فرشتے نے اِن عورتوں سے کہا:‏ ”‏ایسی حیران نہ ہو۔‏ تُم یسوؔع ناصری کو جو مصلوب ہوا تھا ڈھونڈتی ہو۔‏ وہ جی اُٹھا ہے۔‏ وہ یہاں نہیں ہے۔‏ دیکھو یہ وہ جگہ ہے جہاں اُنہوں نے اُسے رکھا تھا۔‏“‏ (‏مر ۱۶:‏۶‏)‏ کچھ عرصے بعد،‏ ۳۳ء کی عیدِپنتِکُست پر پطرس رسول نے یروشلیم میں لوگوں کی ایک بِھیڑ کو بتایا کہ زبور ۱۶ کی پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی۔‏ پطرس رسول نے داؤد کے بارے میں کہا کہ ”‏اُس نے پیشینگوئی کے طور پر مسیح کے جی اُٹھنے کا ذکر کِیا کہ نہ وہ [‏”‏ہادس“‏]‏ میں چھوڑا گیا نہ اُس کے جسم کے سڑنے کی نوبت پہنچی۔‏“‏ (‏اعما ۲:‏۲۹-‏۳۱‏)‏ عبرانی لفظ شیول اور یونانی لفظ ہادس اُس علامتی قبر کی طرف اشارہ کرتے ہیں جہاں زیادہ‌تر مُردے موت کی نیند سو رہے ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو شیول یا ہادس میں نہ رہنے دیا بلکہ اُن کو زندہ کِیا اور روحانی جسم دیا۔‏ (‏۱-‏پطر ۳:‏۱۸‏)‏ اِس کے علاوہ خدا نے اپنے پیارے بیٹے کی لاش کو قبر میں سڑنے نہ دیا بلکہ اُس کو غائب کر دیا۔‏

۲۰.‏ مسیح کی حکمرانی کے سلسلے میں کونسی پیشینگوئیاں کی گئی ہیں؟‏

۲۰ پیشینگوئی کے مطابق خدا نے کہا کہ یسوع اُس کا بیٹا ہے۔‏ ‏(‏ زبور ۲:‏۷ اور متی ۳:‏۱۷ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کے علاوہ جب یسوع مسیح یروشلیم میں داخل ہوئے تو لوگوں کی بِھیڑ نے اُن کی تعظیم کی اور اُن کی بادشاہت کو سراہا۔‏ ہم بھی یسوع مسیح کی تعظیم کرتے ہیں۔‏ ہم بڑی خوشی سے دوسروں کو یسوع مسیح اور اُن کی بادشاہت کے بارے میں بتاتے ہیں۔‏ (‏مر ۱۱:‏۷-‏۱۰‏)‏ بہت جلد یسوع مسیح ’‏سچائی اور حلم اور صداقت کی خاطر سوار ہوں گے‘‏ اور اپنے دُشمنوں کو فنا کر ڈالیں گے۔‏ (‏زبور ۲:‏۸،‏ ۹؛‏ ۴۵:‏۱-‏۶‏)‏ اِس کے بعد پوری زمین پر اُن ہی کی حکمرانی ہو گی۔‏ تب زمین پر سلامتی کا دور ہوگا اور لوگ خوشی‌خوشی رہیں گے۔‏ (‏زبور ۷۲:‏۱،‏ ۳،‏ ۱۲،‏ ۱۶؛‏ یسع ۹:‏۶،‏ ۷‏)‏ یہوواہ خدا کے بیٹے یسوع مسیح آسمان پر بادشاہ بن چکے ہیں۔‏ ہمیں یہوواہ خدا کے گواہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور ہم بڑے فخر سے لوگوں کو بائبل کی سچائیوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔‏

آپ کیا جواب دیں گے؟‏

‏• مسیح کی گرفتاری کے متعلق پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئیں؟‏

‏• مسیح کی موت کے سلسلے میں پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئیں؟‏

‏• آپ اِس بات پر کیوں یقین رکھتے ہیں کہ یسوع ہی خدا کے بھیجے ہوئے مسیح تھے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

یسوع مسیح بادشاہ کے طور پر یروشلیم میں داخل ہوئے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویریں]‏

یسوع مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان قربان کی اور اب وہ آسمان پر بادشاہ بن چکے ہیں۔‏