’شکستہدلوں کو تسلی دیں‘
’شکستہدلوں کو تسلی دیں‘
”[یہوواہ] نے مجھے مسح کِیا تاکہ . . . شکستہدلوں کو تسلی دوں۔“—یسع ۶۱:۱، ۲۔
۱. یسوع مسیح نے شکستہدل لوگوں کے لئے کیا کِیا اور کیوں؟
یسوع مسیح نے کہا: ”میرا کھانا یہ ہے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے موافق عمل کروں اور اُس کا کام پورا کروں۔“ (یوح ۴:۳۴) جب یسوع مسیح نے اُس کام کو انجام دیا جو یہوواہ خدا نے اُنہیں سونپا تھا تو اُنہوں نے اپنے آسمانی باپ کی طرح لوگوں کے لئے محبت ظاہر کی۔ (۱-یوح ۴:۷-۱۰) پولس رسول نے یہوواہ خدا کی محبت کے ایک پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ”ہر طرح کی تسلی کا خدا“ ہے۔ (۲-کر ۱:۳) یسعیاہ نبی نے یسوع مسیح کے بارے میں پیشینگوئی کی تھی کہ وہ لوگوں کے لئے تسلی کا باعث ہوں گے۔ اور جب یسوع مسیح زمین پر آئے تو اُنہوں نے بالکل ایسا ہی کِیا۔ (یسعیاہ ۶۱:۱، ۲ کو پڑھیں۔) یسوع مسیح نے ناصرت کے عبادتخانے میں اِسی پیشینگوئی کو پڑھ کر سنایا اور بتایا کہ یہ پیشینگوئی اُن پر پوری ہوتی ہے۔ (لو ۴:۱۶-۲۱) یسوع مسیح جہاں بھی گئے، اُنہوں نے شکستہدلوں کو تسلی دی اور اُن کی حوصلہافزائی کی۔
۲، ۳. یسوع مسیح کے شاگردوں کو دوسروں کو تسلی کیوں دینی چاہئے؟
۲ یسوع مسیح کے شاگردوں کو بھی شکستہدلوں کو تسلی دینی چاہئے۔ (۱-کر ۱۱:۱) پولس رسول نے کہا: ”تُم ایک دوسرے کو تسلی دو اور ایک دوسرے کی ترقی کا باعث بنو۔“ (۱-تھس ۵:۱۱) لوگوں کو خاص طور پر اِس لئے تسلی کی ضرورت ہے کیونکہ ہم ”اخیر زمانہ“ کے بُرے دنوں میں رہ رہے ہیں۔ (۲-تیم ۳:۱) پوری دُنیا میں خلوصدل لوگوں کو ایسے لوگوں کے درمیان رہنا پڑتا ہے جو اپنے کاموں اور باتوں سے دوسروں کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔
۳ بائبل میں پیشینگوئی کی گئی تھی کہ اخیر زمانے میں لوگ ”خودغرض۔ زردوست۔ شیخیباز۔ مغرور۔ بدگو۔ ماںباپ کے نافرمان۔ ناشکر۔ ناپاک۔ طبعی محبت سے خالی۔ سنگدل۔ تہمت لگانے والے۔ بےضبط۔ تُندمزاج۔ نیکی کے دُشمن۔ دغاباز۔ ڈھیٹھ۔ گھمنڈ کرنے والے۔ خدا کی نسبت عیشوعشرت کو زیادہ دوست رکھنے والے ہوں گے۔“ یہ پیشینگوئی ہمارے زمانے میں پوری ہو رہی ہے۔ واقعی آجکل ’بُرے اور دھوکاباز آدمی فریب دیتے اور فریب کھاتے ہوئے بگڑتے چلے جا رہے ہیں۔‘—۲-تیم ۳:۲-۴، ۱۳۔
۴. ہمارے زمانے میں دُنیا کے حالات کیسے ہیں؟
۴ دُنیا کے حالات کو دیکھ کر ہمیں حیران نہیں ہونا چاہئے کیونکہ بائبل میں صاف طور پر بتایا گیا ہے کہ ”ساری دُنیا اُس شریر کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔“ (۱-یوح ۵:۱۹) ”ساری دُنیا“ میں سیاسی، مذہبی اور کاروباری نظام اور وہ تمام ذرائع شامل ہیں جن سے شیطان اپنی سوچ لوگوں کے ذہن میں ڈالتا ہے۔ اِسی وجہ سے شیطان کو ”دُنیا کا سردار“ اور ’اِس جہان کا خدا‘ کہا گیا ہے۔ (یوح ۱۴:۳۰؛ ۲-کر ۴:۴) شیطان بڑے قہر میں ہے اور وہ جانتا ہے کہ اُس کا تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔ اِس لئے زمین کے حالات دنبہدن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ (مکا ۱۲:۱۲) ہمیں یہ جان کر بڑی تسلی ملتی ہے کہ یہوواہ خدا بہت جلد شیطان اور اُس کے بُرے نظام کو ختم کر دے گا۔ تب ہمیشہ کے لئے یہ ثابت ہو جائے گا کہ یہوواہ خدا ہی بہترین حکمران ہے۔—پید ۳ باب؛ ایو ۲ باب۔
بڑے پیمانے پر بادشاہت کی مُنادی
۵. بادشاہت کی مُنادی کے سلسلے میں یسوع مسیح کی پیشینگوئی کیسے پوری ہو رہی ہے؟
۵ یسوع مسیح نے کہا: ”بادشاہی کی اِس خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“ (متی ۲۴:۱۴) آج یہ پیشینگوئی پوری ہو رہی ہے۔ پوری دُنیا میں ایک لاکھ ۷ ہزار سے زیادہ کلیسیاؤں میں تقریباً ۷۵ لاکھ یہوواہ کے گواہ ہیں جو لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ وہ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کر رہے ہیں جنہوں نے خود بھی خدا کی بادشاہت کی مُنادی کی تھی۔ (متی ۴:۱۷) ہمارے مُنادی کے کام سے بہت سے شکستہدل لوگ تسلی پاتے ہیں۔ حال ہی میں دو سالوں کے اندراندر ۵ لاکھ ۷۰ ہزار ۶۰۱ لوگ بپتسمہ لے کر یہوواہ کے گواہ بنے ہیں۔
۶. یہ دیکھ کر کہ مُنادی کا کام اِتنے بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے، آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟
۶ یہوواہ کے گواہ ۵۰۰ سے زائد زبانوں میں کتابوں اور رسالوں کا ترجمہ کر رہے ہیں۔ اِس سے پہلے کسی تنظیم نے کبھی اِتنی زیادہ زبانوں میں ترجمہ نہیں کِیا۔ اِس سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مُنادی کا کام کتنے بڑے پیمانے پر کِیا جا رہا ہے۔ حالانکہ ہمیں شیطان کی دُنیا میں مشکلات کا سامنا ہے پھر بھی ہم پورے جوش سے مُنادی کے کام میں حصہ لیتے ہیں۔ اِس کے نتیجے میں بہت سے لوگ تسلی حاصل کر رہے ہیں اور سچائی کو قبول کر رہے ہیں۔ یہ سب کچھ خدا کی پاک روح کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے۔
کلیسیا میں ایک دوسرے کو تسلی دیں
۷. (الف) ہم یہ توقع کیوں نہیں کر سکتے کہ خدا ہمیں تمام مصیبتوں سے چھٹکارا دلائے؟ (ب) ہم کیسے جانتے ہیں کہ ہم اذیت اور مصیبتوں کو برداشت کر سکتے ہیں؟
۷ چونکہ ہم بُرائی سے بھری دُنیا میں رہتے ہیں اِس لئے ہمیں کسی نہ کسی طرح سے مسائل کا سامنا ضرور ہوتا ہے۔ اِس سے پہلے کہ خدا اِس دُنیا کو ختم کرے، ہم یہ توقع نہیں کر سکتے ہیں کہ وہ ہمیں تمام مصیبتوں سے چھٹکارا دلائے۔ بائبل میں پیشینگوئی کی گئی تھی کہ ہمیں مسیحی ہونے کی وجہ سے ستایا جائے گا۔ (۲-تیم ۳:۱۲) ہمیں یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ ہم خدا کے وفادار رہنا چاہتے ہیں اور اُس کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔ البتہ ہمارا آسمانی باپ ہماری مدد کرتا ہے اور ہمیں ہمت دیتا ہے تاکہ ہم تھسلنیکے کے مسیحیوں کی طرح مصیبتوں کو صبر اور ایمان کے ساتھ برداشت کر سکیں۔—۲-تھسلنیکیوں ۱:۳-۵ کو پڑھیں۔
۸. بائبل سے یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کو تسلی دیتا ہے؟
۸ اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہوواہ خدا مشکل وقت میں اپنے خادموں کو تسلی دیتا ہے اور اُن کی ہمت بڑھاتا ہے۔ مثال کے طور پر جب ملکہ ایزبل، ایلیاہ نبی کو قتل کروانا چاہتی تھی تو ایلیاہ نبی خوف کے مارے بھاگ گئے۔ وہ اِتنے مایوس ہو گئے کہ وہ مرنا چاہتے تھے۔ لیکن یہوواہ خدا اُن سے ناراض نہیں ہوا بلکہ اُن کا حوصلہ بڑھایا۔ یوں وہ نبی کے طور پر اپنا کام جاری رکھنے کے قابل ہوئے۔ (۱-سلا ۱۹:۱-۲۱) پہلی صدی کے مسیحیوں کے تجربے سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کو تسلی دیتا ہے۔ مثال کے طور پر بائبل میں ہم ایک ایسے وقت کے بارے میں پڑھتے ہیں جب ”تمام یہوؔدیہ اور گلیلؔ اور ساؔمریہ میں کلیسیا کو چین ہو گیا۔“ اِس طرح کلیسیا کی ”ترقی ہوتی گئی اور وہ [یہوواہ] کے خوف اور روحُالقدس کی تسلی پر چلتی اور بڑھتی جاتی تھی۔“ (اعما ۹:۳۱) ہم خدا کے بہت شکرگزار ہیں کہ ہمیں بھی ”روحُالقدس کی تسلی“ حاصل ہے۔
۹. یسوع مسیح کی مثال پر غور کرنے سے ہمیں آرام کیسے ملتا ہے؟
۹ یسوع مسیح نے کہا: ”اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ مَیں تُم کو آرام دُوں گا۔ میرا جؤا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔ کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔ تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی۔ کیونکہ میرا جؤا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔“ (متی ۱۱:۲۸-۳۰) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح لوگوں کے ساتھ بڑی مہربانی سے پیش آتے تھے۔ جب ہم اُن کی مثال پر عمل کرتے ہیں تو اِس سے نہ صرف دوسروں کو تسلی ملتی ہے بلکہ ہمیں خود بھی آرام ملتا ہے۔
۱۰، ۱۱. کلیسیا میں کون تسلی دے سکتے ہیں؟
۱۰ ہمیں اپنے مسیحی بہنبھائیوں سے بھی تسلی ملتی ہے۔ مثال کے طور پر غور کریں کہ کلیسیا کے بزرگ اُن مسیحیوں کو تسلی کیسے دیتے ہیں جن کا ایمان کمزور پڑ گیا ہے۔ یعقوب نے لکھا: ”اگر تُم میں کوئی بیمار ہو تو کلیسیا کے بزرگوں کو بلائے اور وہ [یہوواہ] کے نام سے اُس کو تیل مل کر اُس کے لئے دُعا کریں۔“ اِس سے کیا نتیجہ نکلے گا؟ ”جو دُعا ایمان کے ساتھ ہوگی اُس کے باعث بیمار بچ جائے گا اور [یہوواہ] اُسے اُٹھا کھڑا کرے گا اور اگر اُس نے گُناہ کئے ہوں تو یعقو ۵:۱۴، ۱۵) بزرگوں کے علاوہ دوسرے بہنبھائی بھی ایک دوسرے کو تسلی دے سکتے ہیں۔
اُن کی بھی معافی ہو جائے گی۔“ (۱۱ عورتوں کو اکثر کسی عورت کے ساتھ اپنے مسائل پر بات کرنا آسان لگتا ہے۔ اگر ایک جوان بہن اپنے سے بڑی عمر کی بہن سے مشورہ لیتی ہے تو وہ اُس کے تجربے سے فائدہ حاصل کر سکتی ہے۔ شاید تجربہکار بہن خود بھی ایسی صورتحال سے گزر چکی ہو جس سے جوان بہن گزر رہی ہے۔ جب وہ جوان بہن کی بات دھیان سے سنتی ہے اور اُس کی مشکل کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہے تو وہ اچھی طرح سے اُس کی مدد کر سکتی ہے۔ (ططس ۲:۳-۵ کو پڑھیں۔) کلیسیا کے تمام افراد کو، چاہے وہ بزرگ ہوں یا نہیں، ”کمہمتوں کو دلاسا“ دینا چاہئے۔ (۱-تھس ۵:۱۴، ۱۵) اِس بات کو یاد رکھیں کہ خدا ’ہماری سب مصیبتوں میں ہمیں تسلی دیتا ہے تاکہ ہم بھی اُن کو تسلی دے سکیں جو کسی طرح کی مصیبت میں ہیں۔‘—۲-کر ۱:۴۔
۱۲. اجلاسوں پر جانا ہمارے لئے اِتنا اہم کیوں ہے؟
۱۲ ہمارے اجلاس بھی تسلی کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ اِن میں ہم بائبل پر غور کرتے ہیں اور یوں ہماری حوصلہافزائی ہوتی ہے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یہوداہ اور سیلاس نے ”بھائیوں کو بہت سی نصیحت کرکے مضبوط کر دیا۔“ (اعما ۱۵:۳۲) ہمیں اجلاس سے پہلے اور بعد میں بہنبھائیوں سے باتچیت کرنے سے بھی حوصلہ ملتا ہے۔ لہٰذا اگر ہم کسی مشکل سے گزر رہے ہیں تو ہمیں اپنے آپ کو دوسروں سے الگ نہیں رکھنا چاہئے کیونکہ ایسا کرنے سے ہمارا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ (امثا ۱۸:۱) اِس کی بجائے ہمیں پولس رسول کی اِس ہدایت پر عمل کرنا چاہئے: ”محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے باز نہ آئیں جیسا بعض لوگوں کا دستور ہے بلکہ ایک دوسرے کو نصیحت کریں اور جس قدر اُس دن کو نزدیک ہوتے ہوئے دیکھتے ہو اُسی قدر زیادہ کِیا کرو۔“—عبر ۱۰:۲۴، ۲۵۔
خدا کے کلام سے تسلی حاصل کریں
۱۳، ۱۴. بائبل سے ہمیں تسلی کیسے مل سکتی ہے؟
۱۳ چاہے ہم نے یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لے لیا ہے یا پھر ہم نے خدا اور اُس کی مرضی کے بارے میں سیکھنا ابھی شروع کِیا ہے، ہم سب خدا کے کلام سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں۔ پولس رسول نے لکھا: ”جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں وہ ہماری تعلیم کے لئے لکھی گئیں تاکہ صبر سے اور کتابِمُقدس کی تسلی سے اُمید رکھیں۔“ (روم ۱۵:۴) پاک صحیفوں کے ذریعے ہم ”ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار“ ہو جاتے ہیں۔ (۲-تیم ۳:۱۶، ۱۷) اِن سے ہمیں مستقبل کے لئے اُمید ملتی ہے جو ہمارے لئے تسلی کا باعث بنتی ہے۔ لہٰذا یہ بہت اہم ہے کہ ہم بائبل اور ہماری کتابوں اور رسالوں کو باقاعدگی سے پڑھیں اور اِن سے فائدہ حاصل کریں۔
لو ۲۴:۳۲) پولس رسول نے یسوع مسیح کی مثال پر عمل کِیا۔ اُنہوں نے بھی ہمیشہ کتابِمُقدس سے دلیلیں پیش کیں۔ جب اُنہوں نے شہر بیریہ میں ایسا کِیا تو لوگوں نے ”بڑے شوق سے کلام کو قبول کِیا۔“ وہ لوگ اِتنے متاثر ہوئے کہ وہ ”روزبروز کتابِمُقدس میں تحقیق“ کرنے لگے۔ (اعما ۱۷:۲، ۱۰، ۱۱) آئیں، یہ عزم کریں کہ ہم بھی ہر روز بائبل اور ہماری کتابوں اور رسالوں کو پڑھیں گے۔ یوں ہم اِس مشکل دَور میں تسلی اور اُمید حاصل کریں گے۔
۱۴ یسوع مسیح نے پاک صحیفوں سے دوسروں کو تعلیم دینے اور تسلی دینے میں عمدہ مثال قائم کی۔ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد وہ اپنے دو شاگردوں پر ظاہر ہوئے۔ اُس موقع پر اُنہوں نے پاک صحیفوں کی وضاحت کی۔ بِلاشُبہ اِس سے اُن شاگردوں کو بڑی تسلی ملی تھی۔ (دوسروں کو تسلی دینے کے کچھ عملی طریقے
۱۵، ۱۶. ہم اپنے بہنبھائیوں کی مدد کرنے اور اُنہیں تسلی دینے کے لئے کیا کچھ کر سکتے ہیں؟
۱۵ ہم اپنے بہنبھائیوں کی مدد کرنے اور اُنہیں تسلی دینے کی خاطر اُن کے لئے کچھ کام بھی کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم عمررسیدہ یا بیمار بہنبھائیوں کے لئے سوداسلف خرید سکتے ہیں۔ ہم گھر کا کامکاج کرنے میں اُن کی مدد کر سکتے ہیں۔ اِس طرح ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں اُن کی فکر ہے۔ (فل ۲:۴) اِس کے علاوہ ہم اپنے بہنبھائیوں کی خوبیوں کو سراہ سکتے ہیں، مثلاً اُن کی محبت، اُن کی دلیری اور اُن کے ایمان کو۔
۱۶ اپنے عمررسیدہ بہنبھائیوں کو تسلی دینے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن سے ملنے جائیں۔ ایسے موقعوں پر ہم اُن سے پوچھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا کی خدمت کرنے سے اُنہیں زندگی میں کونسی برکات حاصل ہوئی ہیں۔ یوں نہ صرف اُن کا بلکہ ہمارا بھی حوصلہ بڑھے گا۔ ہم اُن کے ساتھ مل کر بائبل یا ہماری کتابیں اور رسالے پڑھ سکتے ہیں۔ شاید ہم اُن کے ساتھ مینارِنگہبانی کا وہ مضمون پڑھ سکتے ہیں جس کا اُس ہفتے اجلاس پر مطالعہ کِیا جائے گایا پھر ہم اُن کے ساتھ کلیسیائی بائبل مطالعے کی تیاری کر سکتے ہیں۔ ہم اُن کے ساتھ ہماری تنظیم کی کوئی ڈیویڈی بھی دیکھ سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم اُنہیں ہماری کتابوں اور رسالوں میں سے کوئی حوصلہافزا تجربہ سنا سکتے ہیں۔
۱۷، ۱۸. ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری مدد کرے گا اور ہمیں تسلی دے گا؟
۱۷ اگر ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کوئی بھائی یا بہن مشکل میں ہے اور اُسے تسلی کی ضرورت ہے تو ہم اُس کے لئے دُعا بھی کر سکتے ہیں۔ (روم ۱۵:۳۰؛ کل ۴:۱۲) جب ہم دوسروں کو تسلی دیتے ہیں یا ہمیں خود کسی مسئلے کا سامنا ہوتا ہے تو ہمیں داؤد بادشاہ کے اِن الفاظ کو یاد رکھنا چاہئے: ”اپنا بوجھ [یہوواہ] پر ڈال دے۔ وہ تجھے سنبھالے گا۔ وہ صادق کو کبھی جنبش نہ کھانے دے گا۔“ (زبور ۵۵:۲۲) بِلاشُبہ یہوواہ خدا اپنے وفادار خادموں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتا۔
۱۸ یہوواہ خدا نے بنیاسرائیل سے کہا: ”تُم کو تسلی دینے والا مَیں ہی ہوں۔“ (یسع ۵۱:۱۲) یہوواہ خدا ہمیں بھی تسلی دے گا۔ وہ ہماری مدد کرے گا تاکہ ہم شکستہدلوں کو تسلی دے سکیں۔ چاہے ہم آسمان پر زندگی کی اُمید رکھتے ہوں یا زمین پر، ہم پولس رسول کے اِن الفاظ سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں: ”ہمارا خداوند یسوؔع مسیح خود اور ہمارا باپ خدا جس نے ہم سے محبت رکھی اور فضل سے ابدی تسلی اور اچھی اُمید بخشی تمہارے دلوں کو تسلی دے اور ہر ایک نیک کام اور کلام میں مضبوط کرے۔“—۲-تھس ۲:۱۶، ۱۷۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• مُنادی کا کام آجکل کتنے بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے؟
• ہم دوسروں کو تسلی دینے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
• بائبل سے یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کو تسلی دیتا ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
کیا آپ شکستہدلوں کو تسلی دیتے ہیں؟
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
چاہے ہم جوان ہوں یا بوڑھے، ہم ایک دوسرے کو تسلی دے سکتے ہیں۔